الأحد، 12 رجب 1446| 2025/01/12
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کرغیزستان کے سپیشل فورسز نے بہن آمانوف زولفیا بنت آمانوف حمیداللہ شہید کو گرفتارکرلیا

پریس ریلیز
31مارچ 2014 کو کرغیزستان کی سپیشل فورسز نے بہن آمانوف زولفیا کو اوش شہر میں گرفتارکرلیا۔ جابرمجرموں نے آمانوف زولفیاکوپانچ سال کی عمر میں اس کے والد سےمحروم کردیاتھا ، جنہیں اس وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ سیاسی پارٹی حزب التحریر کے رکن تھے ۔ گزشتہ سال ہم نے بھائی آمانوف حمیداللہ کی افسوسناک موت کی خبر نشرکی تھی جو کرغیزستان کے شہر اوش کےرہنے والےتھے،جہاں آمانوف کو ازبک سپیشل فورسز نے اغواکرکے 14 سال تک قید میں رکھا اس دوران ان کو جابر کریموف کے قیدخانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا اورپھر اس کے خاندان والوں کو اس کی لاش تک حوالے نہیں کی گئی۔
آمانوف زولفیابنت حمید اللہ شہید بچپن سے ہی اسلام سے شدید محبت کرتی آرہی ہیں۔ انہوں نے دیگرعلوم کے ساتھ ساتھ اسلام اور اس کے فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے قرآن کریم حفظ کیا اورعربی زبان کے ساتھ کئی زبانیں بھی سیکھیں ۔ کریموف کے پاگل کتوں نے کرغیزستان کی معاونت سے شہادت سے پہلے شہید کے اہل خانہ کاپیچھاکیابلکہ شہادت کے بعد بھی ان کوتنگ کرتے رہے ،کیونکہ شہید کے خاندان نے کرغیزستان اورازبکستان کی ظالم حکومتوں سے شہید کے قتل کی تحقیات شروع کرنے اور ان کی لاش کو حوالے کرنے کامطالبہ کیاتھا۔ آمانوف زولفیا نے متعدد نے متعدد لوگوں سے رابطہ کیا تا کہ ان کے جرم اور جھوٹ کو بے نقاب کیا جائے ۔ ان کی اس کوشش نے حکومت کو غضبناک کردیا جنہوں نے انہیں انتقام کانشانہ بناتے ہوئے گرفتارکرلیا۔
مجرم حکومت نے کرغیزستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے حزب التحریر کے شباب کوپکڑنے کیلئے مہم تیز کردی ہے ، دسیوں شباب کو نارینسکایا، باتکینسکایا،بشکیک اوراوش کے علاقوں سے گرفتارکرلیاگیا ہے۔ یہ مجرم حکومت عورتوں اوربچوں کو گرفتار کرنے سے بھی نہیں شرماتی چنانچہ زولفیا کو گرفتارکرکے ایک نامعلوم مقام پر قید کردیا گیا ہے اور کسی کویہ علم نہیں کہ وہ کہاں ہے اورکن حالات سے دوچارہے ۔ سو ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اسے ایما ن پر ثابت قدمی عطافرمائے ،اس کے عزم کو مضبوط کردے اوراس مصیبت پر صبر کی توفیق دے ۔ ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ اس کے گھروالوں اور اس کے رشتہ داروں کو صبر جمیل عطافرمائے اور اللہ ہی مدد گار ہے۔ ازبکستان اورکرغیزستان کی مجرم حکومتیں یاد رکھیں کہ زولفیا ، اس کے خاندان اوراس کے والد کے ساتھ ان کے جرائم پرانہیں ضرور سزامل کے رہے گی ۔
دنیا بھرمیں خلافت کے جھنڈے لہرائے جارہے ہیں اوراب مسلمان خلافت علٰی منہاج النبوۃ اورایک خلیفہ راشد کی بیعت کے ذریعے نئے سرےسےاسلامی زندگی کے آغاز کیلئے کمربستہ ہوگئے ہیں ۔ اللہ کے اذن سے آج نہیں تو کل خلافت آکر رہے گی ،تب کرغیزستان ،ازبکستان اور مسلم ممالک میں موجود حکومتیں اپنے ان جرائم کامزہ چکھ لیں گی جن کاارتکاب اسلام اورمسلمانوں کے خلاف یہ کرتے رہتے ہیں۔ یہ دور آئے گا ،صبح کے انتظار کرنے والے پر صبح طلوع ہواکرتی ہے ۔ پھر آخرت کاعذاب تو اس سے کئی گنابڑھ کر ہوگا کاش یہ لوگ سمجھتے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَقِفُوَهُمْ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ﴾ "ان کوروکو ان سے پوچھ گچھ ہونے والی ہے" (اصآفات: 24)

Read more...

راحیل۔نواز حکومت حق کی آواز کو خاموش کردینا چاہتی ہے حزب التحریر کے رکن کو قید کر کے پاکستان میں خلافت کے قیام کو روکا نہیں جاسکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان کے رکن ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو آج صبح تقریباً دس بجے اس وقت چوروں کی طرح راحیل۔نواز حکومت کے غنڈوں نے روک کر اپنی قید میں لے لیا جب وہ گلستان جوہر میں واقع اپنے گھر سے نکلے ہی تھے۔ پھر ان غنڈوں نے ایک مسلمان کے گھر کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ان کے گھر کے گیٹ پر گولی چلا کر تالے کو توڑا اور ان کی گاڑی کو لے گئے۔ اس کے ساتھ ڈاکٹر اسماعیل کے بیوی بچوں کو دھمکیاں دیں اور انہیں شدید خوف میں مبتلا کردیا اور گھر سے کئی اشیاء کو لوٹ کر لے گئے۔
ڈاکٹر اسماعیل شیخ جو گلستان جوہر کے رہائشی ہیں ، ایک مایہ ناز اور انتہائی تعلیم یافتہ ڈینٹل سرجن اور خلافت کے متحرک داعی ہیں۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی زندگی ایک داعی کی زندگی ہے جس نے اسلام کی سربلندی اور اس امت کو زوال سے نکالنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر چلتے ہوئے سیاسی و فکری جدوجہد کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ ایک طرف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار وں نے امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو تو کھلی چھوٹ فراہم کررکھی ہے کہ وہ پاکستان بھر میں فوجی و شہری تنصیبات کو نشانہ بنائیں لیکن حزب التحریر کے پرامن شباب کو ہر ممکن طریقے سے پاکستان میں خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد سے روکنے کے لئے انتہائی ذلیل ترین ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔
ہم پوچھتے ہیں کہ آخر کس طرح کافر ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کو کھلی چھوٹ فراہم کی جاتی ہے جو دن رات پاکستان کے سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کرتے ہیں جبکہ وہ مسلمان جو امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کے لیے کام کرتے ہیں انہیں قید کرلیا جاتا ہے؟ ہم پوچھتے ہیں کہ آخر یہ کس طرح قابل قبول ہوسکتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے دہشت گردوں کے لیے پاکستان آنے والے سامان کو حکومت اس قدر تقدس فراہم کرتی ہے کہ پاکستانی حکام کو اُن کے سیلڈ کنٹینروں کو دیکھنے کی اجازت بھی فراہم نہیں کی جاتی جبکہ خلافت کے داعی کے گھر کی چار دیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے اور گھر میں موجود چیزوں کو لوٹ لیا جاتا ہے؟ اور یہ سب کچھ اس مسلم سرزمین پر ہورہا ہے جس پر اسلام کے نفاذ کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے خوشی سے اپنی جانیں قربان کردیں تھیں اور اب خلافت کی حمائت بھی ملک کے تمام طبقات میں پائی جاتی ہے ۔
حزب التحریر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ صدام اور قذافی جیسے سفاک حکمرانوں نے حزب التحریر کو اس کی سیاسی و فکری جدوجہد سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے اور پھر ان کی وہاں سے پکڑ ہوئی جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور آج بھی ان جیسے موجود ہیں جو اپنے بد قسمت انجام کا انتظار کررہے ہیں۔ لہٰذا ایک ایسے وقت میں جب خلافت کا قیام عنقریب ہے انشاء اللہ، عقل مند لوگ اس کی راہ میں رکاوٹ کھڑی نہیں کریں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں وہ امت کے غضب اور اس سے بھی بڑھ کر اللہ کے غضب کو دعوت دیں گے۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ ط مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۖ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ
" اور مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کررہے ہیں اللہ ان سے بے خبر ہے۔ وہ اِن کو اُس دن تک مہلت دے رہا ہےجب آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور لوگ سر اوپر اٹھا کر دوڑرہے ہوں گے، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں لوٹ نہ سکیں گی اور اُن کے دل (خوف کے مارے) ہوا ہو رہے ہوں گے" (ابراھیم:43-42)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

تمام امریکی اہلکاروں کو گرفتار اور امریکی سفارت خانے کو بند کرو سبزی منڈی میں قتل عام: ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے کور کمانڈرز کانفرنس کے منہ پر تھپڑ مارا ہے

بدھ 9 اپریل 2014 کے دن جب راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس جاری تھی کہ دارلحکومت ، اسلام آبادکی سبزی منڈی میں ایک خوفناک بم دھماکے نے زبردست تباہی مچادی۔ کم از کم 19 افراد اس دھماکے میں جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے افواج پاکستان اور ان کی قیادت کے منہ پر تھپڑ مارا ہےجو کئی سال قبل تنظیمی لحاظ سے کمزور قبائلی نیٹ ورکس میں سرائیت کر چکا ہے۔ یہ تھپڑ امریکی خارجہ پالیسی کا شاخسانہ ہے خاص طور پر محدود تنازعات کو پروان چڑھانے کی امریکی پالیسی جس کے تحت "بلیک آپریشنز " کے ذریعے ان محدود تنازعات کو ہوا دی جاتی ہے۔
جب تک پاکستان ہر قسم کی امریکی موجودگی کا خاتمہ نہیں کردیتا، ہماری افواج اور عوام اس فتنے کی آگ میں جلتے رہیں گے۔ ہماری افواج کو لازماً امریکی سفارت خانےکو بند کرنےاور امریکی اہلکاروں بشمول اس کے سفارت کاروں ، فوجی اہلکاروں ، انٹیلی جنس اور نجی امریکی سیکورٹی تنظیموں کو ملک بدر کرنے کے لئے حرکت میں آنا چاہیے۔ اور ہمارے قبائلی عوام کو اپنے درمیان موجود ان فساد پھیلانے والے عناصر کو نکال دینا چاہیے جو افواج پاکستان پر حملے کرنے کی دعوت دیتے ہیں بلکہ انہیں افواج پاکستان سے خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ طلب کرنی چاہیے۔
ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری افواج اور قبائلی جنگجو اپنے گولہ بارود کا رخ امریکہ کی جانب موڑ دیں جوحملوں کی منصوبہ بندی، سرمائے اور جدید ترین گولہ بارود کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے جس کی وجہ سے ایک طویل عرصے سے فوجی و شہری تنصیبات پر حملے ہو رہے ہیں۔جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس بھیانک جنگ کا خاتمہ ہوتے نہیں دیکھ سکیں گے چاہے ہم اس سے بھی زیادہ نقصان ہی کیوں نہ اٹھا لیں جتنا کہ پہلے ہی اٹھا چکے ہیں۔ اور یقین رکھیں کہ خلافت کی واپسی پر ، جس کا قیام انشاء اللہ قریب ہے، ہماری افواج اور قبائلی جنگجوؤں دونوں کو بغیر کسی تاخیر کے خطے سے امریکی موجودگی کے خاتمے کے لئے حرکت میں لایا جائے گا۔ اور ان کا حرکت میں آنا کافر امریکہ کو خوف سے کپکپانے پر مجبور کردے گا اور اس امت کے خلاف ان کی ناپاک خواہشات کو ان کے منہ پر دے مارے گا۔
ہم افواج پاکستان میں موجود اپنے بیٹوں اور بھائیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خطے میں امریکی موجودگی کے خاتمے کے لئے حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں جو امریکہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا اور خلافت اس امت پر مسلط ہونے والی تذلیل اور شکست کے دور کو عزت، طاقت اور شہرت کے دور سے بدل دے گی۔انشاء اللہ
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
"عزت تو صرف اللہ تعالٰی کے لئے اور اس کے رسولﷺ کے لئے اور ایمان والوں کے لئے ہے لیکن یہ منافق نہیں جانتے " (المنافقون: 8)

Read more...

قومی اسمبلی نے امریکی کالے قانون کو منظور کیا ہے تحفظ پاکستان بِل امریکی راج کو تحفظ فراہم کرے گا

کل رات ،پیر ، 7اپریل 2014 کو راحیل۔نواز حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی برتری کو استعمال کرتے ہوئے "تحفظ پاکستان بِل" کے نام پر ایک کالے قانون کو منظور کرلیا۔ یہ قانون مبینہ ملزمان کو دیکھتے ہی گولی مارنے، 90 دن تک بغیر کسی عدالتی کاروائی کے قید اور قید کی جگہ کو خفیہ رکھنے کے غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔ کیا پاکستان کو تحفظ فراہم کرنے کا یہ طریقہ ہے؟
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اِن طریقوں کو پچھلے تیرہ سالوں سے استعمال کررہے ہیں۔ یہ قانون دہشت گردی کےخلاف لڑنے کے لئے نہیں بنایا گیا کیونکہ اس بِل میں جتنی بھی تجاویز دیں گئی ہیں وہ تمام کی تمام نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی شروعات سے استعمال کی جارہی ہیں۔ اگر راحیل۔نواز حکومت دہشت گردی کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کرچکی ہوتی جو دہشت گردی کی اصل وجہ ہے۔ درحقیقت یہ قانون اُن لوگوں کی زبانوں کو تالا لگانے کے لئے بنایا گیا ہے جو ملک سے امریکی راج کے خاتمے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کے دین کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر اس قسم کےقوانین کا مقصدامریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے اورامریکہ مسلم دنیا میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ان قوانین کو نافذ کرواتا ہے۔ 1970 سے امریکہ نے اپنی مرضی کے مطابق داخلی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی تعریف کا تعین کیا ہے۔ کمیونزم کے خاتمے کے بعد جب سے امریکہ نے اسلام کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، وہ دہشت گردی کے خلاف قوانین کو مسلم ممالک میں اپنے اثرو رسوخ کو بڑھانے اور انہیں اپنی گرفت میں رکھنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اسلامی تحریکوں کو امریکہ دہشت گرد قرار دیتا ہے یہاں تک کہ ان سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کو بھی دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اپنے مقصد کے حصول کے لئے عسکری یا مادی جدوجہد نہیں کرتیں۔ لہٰذا امریکہ ہر اس جماعت، تحریک یا ریاست کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جو اسلام کی واپسی کی جدوجہد کرتیں ہیں اور اُن کی اِس جدوجہد کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ اس جواز کو استعمال کر کے اور ان ریاستوں کو مجبور کر کے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف قوانین اختیار کررکھے ہوتے ہیں ،امریکہ اس قابل ہوتا ہے کہ مسلم ممالک کی افواج کواپنی قیادت میں حرکت میں لائے اور اِن جماعتوں، تحریکوں اور ریاستوں کی قیادت کو نشانہ بنائے۔
اس امریکی راج کے قانون کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اسلام کے خلاف امریکی صلیبی جنگ کو جاری و ساری رکھنا چاہتے ہیں۔ قانون بنانے کی طاقت اور عددی اکثریت کے زور پر ان غیر انسانی اعمال کو قوانین کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یہ ہے انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کی حشرانگیزیاں کیونکہ چاہے جمہوریت ہو یا آمریت ، ایک دستخط سے حرام کو حلال قرار دیا جاسکتا ہے۔
اب میڈیا اور دوسرے شعبوں میں موجود اُن مسلمانوں پر یہ لازم ہے جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں یا اس کی حمائت کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کی حقیقت کو اسلامی اور بین الاقوامی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کریں۔ وہ لازمی اِس امریکی پالیسی کو آشکار کریں کہ امریکہ اِن قوانین کے ذریعے دنیا پراپنی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یہ کہ دنیا بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور حملوں کے پیچھے کسی مسلم فرد، جماعت یا ریاست کا ہاتھ نہیں بلکہ درحقیقت امریکہ کااپناہی ہاتھ ہوتا ہے۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو مہم حزب التحریر نے نوید بٹ کو رہا کرو مہم کے تحت ایس۔ایم۔ایس جاری کردیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان دنیا بھر کے مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مندرجہ ذیل ایس۔ایم۔ایس کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ، جو 11 مئی 2012 سے حکومتی ایجنسیوں کے غنڈوں کی تحویل میں ہیں، کی حمائت میں ہر اس شخص کو بھیجیں جنہیں وہ جانتے ہیں ۔
"میں اللہ کے سامنے اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان میں خلافت کے عظیم داعی ،نوید بٹ کے اصولی اور بہادرانہ موقف کی حمائت کا اعلان کرتا ہوں۔ میں ان کی دو سالہ طویل جبری گمشدگی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہوں ۔ برائے مہربانی اس پیغام کو اپنے دوستوں کو بھیجیں۔ اللہ تعالٰی بہت جلد امت کو خلافت عطا فرمائے"۔

 

Read more...

صرف خلافت ہی سندھ کے بچوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ کرسکتی ہے

پریس ریلیز
پیر 10 مارچ کو رائیٹرز، بی۔بی۔سی اور میڈیا کے دیگراداروں نے یہ خبر دی کہ پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں پچھلے چند ماہ کے دوران سیکڑوں بچے قحط کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غذائیت کی کمی اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ مقامی میڈیا نے اس علاقے میں پچھلے تین ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 140 کے لگ بھگ بتائی ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس قحط سے 9 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ پیر کے دن پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اس علاقے کا دورہ کیا اور 10ملین ڈالر کی امداد اور خالی وعدوں کا اعلان کیا کہ "لوگ جلد ہی اپنے گھروں کو جانے کے قابل ہوجائیں گے اور خوشحالی اس علاقے میں بھی آئے گی"۔
ایک کے بعد دوسری آنے والی پاکستان کی نااہل اور سیکولر قیادت نے قدرتی آفات کو انسانی المیے میں تبدیل کردیا ہے۔ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے لوگوں پر آنے والی اس آفت میں کئی گنا اضافہ کی ذمہ دار دہائیوں سے جاری ناکام سرمایہ دارانہ معاشی پالیسیاں، وسائل کی نامناسب تنظیم، زراعت کے شعبے میں ضرور ت سے انتہائی کم سرمایہ کاری اور پاکستان کی کرپٹ، اپنی جیبیں بھرنے والی جمہوری اور آمر حکومتیں اور حکمران ہیں ۔ اس علاقے میں صحت کی مناسب سہولیات کے نہ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی غربت نے ایسی صورتحال کو پیدا کیا جس کے نتیجے میں اس مسئلہ کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کا تاخیر سے پہنچنے کی وجہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسپورٹروں کو سالوں سے ان کے باقیاجات ادا نہ کرنا بھی بتایا جارہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کے ذمہ ٹرانسپورٹروں کے 60 ملین روپے کی ادائیگی واجب ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ موجودہ انسانی المیے سے بچا جاسکتا تھا اگر اس کا سامنا کرنے کی تیاری اور احتیاتی تدابیر اختیار کرلی جاتیں لیکن ایسا اس صورت میں ممکن تھا اگر ملک کے حکمران صاحب بصیرت اور اپنے عوام کے ساتھ مخلص ہوتے۔ لہٰذا ان بچوں کی اموات کی ذمہ داری صرف اور صرف سابقہ اور موجودہ سیکولر حکومتوں اور نظام پر عائد ہوتی ہے جس نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایک ادارہ تو بنا دیا لیکن اس کو کام میں نہیں لاتے۔ مزید یہ کہ یہ ایک مجرمانہ غفلت ہے کہ کئی مہینے کے قحط اور سینکڑوں اموات کے بعد پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے اس بحران کی سنگینی کا احساس کیا ہے۔ کیا متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے لئے حکومتی اداروں کو فوراًپہنچ نہیں جانا چاہیے تھا؟ لیکن اس کی جگہ امت پر ایسے لوگ حکمران ہیں جو ایک ایسے وقت میں مہنگے اور نفیس ترین کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ اس امت کے بچے بھوک سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ ایک ایسا ملک جس کا سب سے اہم قدرتی خزانہ اس کی قابل کاشت زمین اور پانی ہے اور جو دنیا میں گندم، چاول، دودھ، گنا اور چنے کی پیداوار میں سرفہرست ہے، وہاں پر لوگ غربت اور غذائی قلت کا کیسے شکار ہوسکتے ہیں۔
صرف خلافت ہی سندھ اور پوری مسلم دنیا کے بچوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ کرسکتی ہے۔ بر صغیر پاک و ہند اسلام کی حکمرانی میں دنیا میں زراعت کی پیداوار کا انجن تھا اور اس کی معیشت کُل دنیا کی معیشت کا 25فیصد تھی اور ایسا صرف اسلام کے معاشی نظام اور زرعی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔ خلافت کی دولت اس قدر وسیع تھی کہ وہ دوسرے ممالک کو قدرتی آفات کی صورت میں امداد فراہم کرتی تھی جیسا کہ انیسویں صدی میں عثمانی خلافت نے تین بہت بڑے بحری جہاز جو غذائی اجناس سے لدے ہوئے تھے، اس وقت آئرلینڈ بھیجے جب وہ شدید قحط سالی کا شکار ہو چکا تھا۔ یہ صرف ریاست خلافت ہی ہوگی جو اسلامی قوانین کو مکمل طور پر نافذ کرے گی جس کے نتیجے میں امت صحیح معنوں میں خوشحالی کے تصور سے آشنا ہوگی۔ خلافت زرعی زمینوں کو منظم اور انہیں سیراب کرے گی اورمسلم دنیا کے بیش بہا خزانوں کو پوری امت کے مفاد میں استعمال کرے گی اور اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ یہ دولت چھوٹے سے امیر اشرافیہ کے گروہ کی ملکیت میں نجکاری کے نام پر دے دی جائے یا وہ اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کر سکیں۔ یہ وہ ریاست ہو گی جس کے مخلص حکمران اس ذہنیت کے حامل ہوں گے کہ ان پر عوام کی عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ دوسرے خلیفہ راشد، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جیسے ہوں گے جنہوں نے اس وقت جب جزیرۃ العرب شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تو مصر کے گورنر امر بن العاص کو حکم جاری کیا کہ دریائے نیل اور بحیرہ احمر کے درمیان ایک نہر کے ذریعے غذائی اجناس جزیرۃ العرب بھیجیں اور کہا کہ "اگر تم یہ چاہتے ہو کہ مدینہ میں بھی غذائی اجناس کی وہی قیمت ہو جو مصر میں ہے تو دریا اور نہریں تعمیر کرو"۔ اور عمر رضی اللہ عنہ نے یہ لکھا کہ "میں ضرور یہ کروں گا اور میں اس میں جلدی کروں گا"۔ لیکن مصر کے لوگوں نے اس کی مخالفت کی کہ اس کے نتیجے میں مصر کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب یہ لکھ کردیا کہ "جلدی کرو، اللہ اس تعمیر میں مصر کو تباہ کردے اور مدینہ کو آباد کردے"۔ اس کے نتیجے میں مصر کی دولت میں اضافہ ہوا اور پھر مدینہ نے کبھی 'راکھ کے سال' جیسا قحط نہیں دیکھا۔ قحط کے دوران جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صحت خراب ہونے لگی تو ان سے کہا گیا کہ اپنی صحت کا خیال کریں تو انہوں نے کہا کہ "اگر تکلیف کا مزہ نہیں لوں گا تو میں کس طرح دوسروں کی تکلیف کو جان سکوں گا؟"۔ یہ ہے وہ زبردست قیادت جس کا حق سندھ کے بچے رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر نظرین نواز
رکن مرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک