الخميس، 30 ربيع الأول 1446| 2024/10/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

قُلْ مُوتُواْ بِغَیْْظِکُمْ "کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مرجاؤ" (آل عمران:119) کتاب "نوید بٹ کو رہا کرو" جاری کر دی گئی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عالمی سطح پر پاکستان میں خلافت کی سب سے مضبوط اور ممتاز آواز نوید بٹ کی رہائی کے لیے حزب التحریر کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو رشتہ کی قیادت میں چلائی جانے والی مہم کو ایک کتابی صورت میں جاری کر دیا ہے۔ نوید بٹ 11 مئی 2012 سے جنرل کیانی کے غنڈوں کی قید میں ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں نے اپنے وفود اور مظاہروں کے ذریعے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ لاپتہ ضرور ہیں لیکن انھیں کبھی بھی بھلایا نہیں گیا ہے۔

حزب التحریر ولایہ پاکستان امت کو اس با ت کی یقین دہانی کراتی ہے کہ اس عالمی مہم نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اپنے ہی غصے کی آگ میں جلنے پر مجبورکر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی گھٹیا ذہنیت کا مظاہرہ کیا اور اپنے ایجنٹوں کو متحرک کر کے میڈیا کے ذریعے دھمکی آمیز رپورٹز جاری کرائیں جس میں نوید بٹ کی زندگی کو درپیش خطرے کا ذکر کیا گیا۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان غداروں اور ان کے آقاوں کو قرآن کے الفاظ میں یہ کہہ دینا چاہتی ہے کہ: قُلْ مُوتُواْ بِغَیْْظِکُمْ "کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مر جاؤ" (آل عمران:119)

حزب التحریر انھیں یقین دلاتی ہے کہ ان کا جبر صرف اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ سچ کی قوت سے محروم ہیں، ان کا ظلم مظلوموں کی دعا کی طاقت میں اضافہ کرتا ہے، خلافت کے قیام کے عمل کو تیز تر کرتا ہے کہ مسلمان کبھی بھی ظالم کے جبر سے ڈر کر بھاگتے نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کی خلاف ورزی ان کو غضب ناک کر دیتی ہے۔ حزب التحریر جنرل کیانی اور دیگر عہد شکنوں کو نوید بٹ پر اب تک کیے جانے والے مظالم کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ انھیں سختی سے خبردار کرتی ہے کہ اگر نوید بٹ کو مزید کوئی نقصان پہنچایا گیا چاہے اس کے سر کا ایک بال توڑنا ہی کیوں نہ ہو، تو ان کا یہ عمل خلیفہ راشد کے ہاتھوں ان کی سزا کو شدید تر کر دے گا۔ اور آخرت کی سزا تو اس سے بھی زیادہ شدید تر ہو گی۔ تو کیا وہ کوئی سبق لیں گے!

اس کے علاوہ جیسا کہ حکومت امت کی انصاف کی پکار کے سامنے گرتی جا رہی ہے، حزب التحریر ولایہ پاکستان امت کے عظیم بیٹے نوید بٹ کی رہائی کے لیے جاری سیاسی مہم میں مزید تیزی لائے گی۔ لہذا حزب امت کو پکارتی ہے خصوصاً ان بیٹوں اور بیٹیوں کو جو میڈیا، قانون کے شعبے اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے منسلک ہیں کہ وہ اس جدوجہد کو جاری رکھیں جب تک نوید بٹ کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔

کتاب "نوید بٹ کو رہا کرو" اس ویب لنک سے حاصل کی جاسکتی ہے:

http://pk.tl/1coW

نوٹ: اس مہم سے متعلق دیگر کتابچے مندرجہ ذیل ویب لنکس سے حاصل کیے جاسکتے ہیں:

نوید بٹ کی امریکی راج کے خلاف جدوجہد "کلمہ حق":

http://pk.tl/1bnL

نوید بٹ کی کتاب "جمہوریت مسائل کی جڑ ہے":

http://pk.tl/1coX

Read more...

شام میں مسلمانوں کی مدد کرنا صرف طالبان کی نہیں بلکہ افواج پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے جو ایٹمی اسلحے سے لیس ہے

روزنامہ ڈان نے 15جولائی2013کو یہ رپورٹ کیا کہ ''پاکستانی طالبان نے شام میں کیمپ قائم کر لیے ہیں اور سیکڑوں جنگجو صدر بشار الاسد کے خلاف باغیوں کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھیجے ہیں''۔ یہ بھی کہا گیا کہ ''پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں صوبائی انتظامیہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ جنگجو ملک سے شام کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔ لیکن تین پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے جو افغانستان سے منسلک قبائیلی علاقوں میں تعینات ہیں اور عسکریت پسندوں نے یہ کہا ہے کہ عسکریت پسند شام کی جانب روانہ ہوئے ہیں جن میں القائدہ، پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی کے اراکین شامل ہیں''۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں کہ﴿وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾''اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے'' (الانفال:72)اور شام کے لوگوں نے امت مسلمہ، اس کی افواج اور ان کے حکمرانوں کو ہزاروں بار پکارا کہ ان کی مدد کی جائے یہاں تک کہ وہ ان سے مایوس ہوگئے لیکن اپنے رب سے مایوس نہیں ہوئے۔ لہذا انھوں نے اپنے مقدس انقلاب میں شام کے جابر کے خلاف یہ نعرہ اختیار کیا کہ ''اے اللہ ہمارا تیرے سوا کوئی نہیں ہے''۔ اسلام امت مسلمہ سے ،جس میں پاکستان کے مسلمان بھی شامل ہیں، شام کے مسلمانوں کی حقیقی مددکے لیے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ پاکستان اپنی افواج کو شام بھیجے جو ایٹمی اسلحے سے لیس ہے۔ وہ اپنے جنگی جہاز،ٹینک اور کمانڈوز بھیجے جو بشار کے قلعے کو مسمار کردیں اوراس کے غنڈوں، اور منافق ریاستوں میں سے جو کوئی بھی بشار کی مدد کررہے ہیں ان کو بھی برباد کردیں۔ پاکستان کے مسلمان اسلامی نقطہ نگاہ سے محض چند مجاہدین یا زکوة کی رقم یا کھانے کی اشیأ بھیج کر اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔
جہاں تک وزارت خارجہ کی اس تردید کا تعلق ہے کہ طالبان کی چند عناصر شام میں اپنے مظلوم بھائیوں کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے گئے ہیں تو یہ تردید اس بات کی تصدیق ہے کہ کیانی و شریف حکومت بشار کے ظلم و جبر کی حمائت کررہے ہیں۔ یہ حکومت اس بات کو جرم سمجھتی ہے جو چند مسلمان ایک دوسرے کی مدد کر تے ہیں اور انھیں ایسا کرنے سے روکتی ہے ۔ یہ تردید اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ یہ حکومت مغرب کے مفادات کی نگہبانی کرتی ہے جس نے مسلمانوں کی زمینوں کو تقسیم کیا اور پھران غداروں کو حکمران بنا کر ان مصنوعی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔یہ صورتحال اس بات کی بھی نشان دہی کرتی ہے کہ ہمارے حکمران اس عظیم امت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے﴿إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ﴾''یہ تمھاری امت، ایک امت ہے اور میں تمھارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کرو''(الانبیأ:92)۔
کیانی و شریف حکومت نے شامی انقلاب کے خلاف وہی شرمناک موقف اختیار کررکھا ہے جو کافر مغربی ممالک نے اختیار کیا ہوا ہے کہ وہ بشار کی حکومت کی خفیہ اور کھلی حمائت کرتے ہیں اور ان میں سے سب سے کم برے وہ ہیں جو شام کے مظلوم لوگوں کو بشار کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے انگلی تک نہیں ہلا تے بلکہ خاموشی سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی گنتی کررہے ہیں۔ اور ایسا اس وجہ سے ہے کیونکہ پاکستان کی حکومت بشار الاسد کی حکومت کی طرح امریکہ کی حمائتی ہے۔ لہذا وہ طالبان جنگجوجو شام میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے گئے ہیں اس بات سے خبردار رہیں کہ ان میں اس ایجنٹ حکومت کے کارندے شامل نہ ہوجائیںتا کہ شام کے انقلاب کو کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رکھا جاسکے اور بشار اور کیانی و شریف حکومت کے اصل آقا امریکہ کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکے۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! کیا تم نہیں دیکھتے کہ پاکستان میں موجود حکومت نے افواج پاکستان کو دنیا بھر میں امریکی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے تا کہ مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہ پہنچے اور صرف صلیبیوں کے مفادات ہی کی تکمیل ہو؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ امریکہ نے افغانستان میں سویت یونین کو شکست دینے کے لیے ہماری افواج کو استعمال کیا تا کہ خطے میں امریکی راج کو قائم کیا جاسکے؟ اور انھوں نے استعمال کیا تھااور اب بھی افغانستان میں امریکی قابض افواج کے خلاف لڑنے والے مجاہدین اور ان تمام مزاحمتی قوتوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں جو خطے میں امریکی راج کی مخالف ہیں؟ تم امریکی حمائتی کہلائے جانے کو کیسے قبول کرسکتے ہو اور اس بات کو بھی کیسے قبول کرسکتے ہو کہ ایک طرف بزدل امریکیوں کو بچانے 1993میں صومالیہ جیسے دور دراز کے ملک پہنچ جاؤں اور شام کے مسلمانوں سے منہ موڑ لو جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ((إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ)) ''اگر شام کے لوگوں میں بگاڑ آ گیا تو پھر تم میںکوئی خیر باقی نہیں رہے گی''(احمد)۔
شام میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ پھینکو اور اختیار حزب التحريرکے سپرد کردو، اس کے امیر ، مشہور فقیہ،عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قرآن و سنت کے نفاذپر بیعت کرو اور وہ تمھارے خلیفہ کے طور پر شام کے مسلمانوں کو جابر کے ظلم سے نجات کے لیے فوج کشی کریں اور افغانستان اور عراق کو امریکی قبضے سے نجات دلاتے ہوئے شام کی جانب بڑھیں۔ اللہ کی قسم تم اس قابل ہو اور تم اللہ کی مدد سے ایسا کرسکتے ہو اور آج کے بعد اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی سے اجتناب کرنے کے لیے تم میںسے کسی کے پاس اب کوئی حیلہ یا جواز نہیں ﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾''اور اللہ اپنے امر میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے''(یوسف: 21)

Read more...

کرنسی کی مضبوطی اور تباہ کن افراط زر کے خاتمے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرو شریعت کے طریقہ کار کے مطابق سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی ہی روپے کی گرتی قدر کا خاتمہ کرسکتی ہے

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار یہ کہہ کر لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ روپے کی گرتی قدر کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ہےجس کی وجہ سے ملک کو تباہ کن افراط زرکا سامنا ہے جبکہ درحقیقت اس تباہ کن افراط زر کی بنیادی وجہ وہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جس کو حکومت نافذ کررہی ہے۔
ڈالر، پاؤنڈ اور فرانک کی طرح روپیہ بھی کسی قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہوتا تھا۔ ڈالر کی صورت میں وہ قیمتی دھات سونا ہوتی تھی جبکہ روپے کی صورت میں وہ چاندی ہوا کرتی تھی۔ کرنسی کا یہ نظام مالیاتی نظام کو نہ صرف اس خطے میں اندرونی طور پر بلکہ بین الاقوامی تجارت میں بھی استحکام فراہم کرنے کا باعث ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے زیر سایہ برصغیر پاک و ہند عالمی معیشت کے لیے ایک انجن کا کردار ادا کیا کرتا تھا۔
لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے تحت جاری ہونے والے سودی قرضوں اور سٹاک مارکیٹ نے کرنسی کی اس قدر طلب پیدا کی جس کو سونے اور چاندی کی رسد(Supply) پورا نہیں کرسکتی تھی۔ لہٰذا ریاستوں نے قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی کے نظام کو چھوڑ دیا اور زیادہ سے زیادہ نوٹ چھاپنے شروع کردیے جن کے پیچھے سونے اور چاندی کے ذخائر موجود نہیں تھے اور اس طرح ہر چھاپے جانے والا نوٹ پچھلے نوٹ سے قدر و قیمت میں کم ہوتا ہے۔ اور پھر جب ان نوٹوں سے اشیاء کو خریدا جاتا اور خدمات حاصل کی جاتیں تو یہ نوٹ اگر چہ اپنی مکمل قدر و قمیت تو نہیں کھوتے لیکن اس کا بڑا حصہ کھو دیتے ہیں۔اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اب اس قدر سرمایہ دارانہ نظام کاطرہ امتیاز بن چکا ہے کہ ہر ملک افراط زرکے پیمانے کا حساب رکھتا کہ وہ کس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اسلام نے ریاست پر یہ لازم کیا ہے کہ وہ قیمتی دھات کی بنیاد پر کرنسی نوٹوں کو جاری کرے اور اس طرح اسلام نے افراط زر کی بنیادی وجہ ہی کا خاتمہ کردیاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ ریاست کی کرنسی کے طور پر سونے کے دیناراور چاندی کے درہم ڈھالیں جن کا وزن بالترتیب 4.25گرام اور 2.975گرام ہو۔ یہی وجہ تھی کہ ریاست خلافت ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے تک قیمتوں میں استحکام قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ جو سب سے آسان کام جناب ڈار اور ان کے ساتھی کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیں تا کہ اسلام کا نفاذ کیا جاسکے۔ صرف خلافت کے زیر سایہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرکے ہی مسلمان پوری دنیا کی معاشی ترقی کے لیے ایک مثال قائم کرسکتے ہیں۔

Read more...

حزب التحریرنے خلافت کے عدالتی پالیسی کا اعلان کردیا یقینی،بروقت اور بغیر کسی امتیاز کے انصاف فراہم کرنے کے لیے عدالتی پالیسی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے عدالتی پالیسی کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویزجاری کی ہے۔یہ پالیسی ایسے عدالتی نظام کو یقینی بنائے گی جو بدعنوانی اورامتیازی سلوک سے پاک ہو، لوگوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے اور حکمرانوں کے احتساب میں انتہائی سخت ہو۔
اسلام کا عدالتی نظام انسانی تاریخ کا سب سے سے زیادہ تفصیلی اور گہری سوچ پر مبنی نظام ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے وقت سے اسلام بروقت اور کسی بھی امتیاز سے مبرا انصاف فراہم کرنےکے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن خلافت کے خاتمے اور شریعت کے نفاذ کی منسوخی کے بعد سے لوگوں کےدرمیان اختلافات اور جھگڑوں کےتصفیے، حکمرانوں کے احتساب اور لوگوں کے حقوق کی فراہمی کے معاملات انتہائی دگرگوں صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔
بروقت، بلامتیاز اور شفاف انصاف کی فراہمی اسلامی کے عدالتی نظام کی پہچان ہے۔ اس کے علاوہ تیرہ سو سالوں تک شریعت دنیا بھر کی تہذیبوں کے لیے ایک راہنما تھی جس نے مغربی اقوام کو اپنے قانونی اور حکمرانی کے اصول و ضوابط میں تبدیلی لانے پر مجبور کیا، مثلاًفرانس کا نیپولیونک کوڈ، برطانیہ کا میگنا کارٹا اور امریکی آئین۔
جمہوریت کے برخلاف اسلام میں یہ اللہ سبحانہ و تعالی ہی ہے جو جرم، اس کو ثابت کرنے کے لیے درکار ثبوت اور سزا سے متعلق قوانین سے انسانیت کو آگاہ کرتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ "کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو"(الملک:14)۔ لہٰذا اسلام میں طاقت، رتبے یا کسی بھی اور وجہ کی بنیاد پر کوئی امتیازی قوانین نہیں ہوتے کیونکہ یہ قوانین اللہ سبحانہ و تعالی کی جانب سے نازل کیے گئے ہیں۔ کمزور کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اس بات سے قطع نظر کہ اس کا تعلق کس نسل، رتبے، جنس، مکتبہ فکر یا مذہب سے ہے۔ اسلام میں کسی حکمران کو اسلام کے احکامات سے استثناء حاصل نہیں ہوتا چاہے وہ خلیفہ ہو یا والی (گورنر)۔
اسلام نہ صرف طاقتور کو ظلم سے روکتا ہے بلکہ بروقت انصاف کی فراہمی کو بھی یقینی بناتا ہے۔ اسلام کا عدالتی نظام ایک منفرد نظام ہے جس میں اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور نہ ہی مختلف درجوں کی عدالتیں ہوتی ہیں کہ جن کی وجہ سے آج لوگ ایک گرداب میں پھنس جاتے ہیں۔ جب ایک بار ایک مقدمے میں اللہ کا حکم ثابت ہوجاتا ہے تو مقدمہ ختم ہوجاتا ہے۔ صرف اُس صورت میں مقدمہ دوبارہ کھولا جاسکتا ہے کہ اگر فیصلہ اللہ کے حکم کے خلاف ہو یا مقدمے کی حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا ہو۔
جہاں تک سزاؤں کا تعلق ہے تواسلام نے ایسی سزائیں تجویز کی ہیں جو مجرموں کو جرم کرنے سے باز رکھتی ہیں جبکہ مغربی سزائیں جرائم میں مسلسل اضافے کا باعث بنتی ہیں جس کے نتیجے میں جیلوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
اس پالیسی اوراس سے متعلق ریاست خلافت کے دستور کی دفعات کے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیے۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm

 

Read more...

جمہوریت سرمایہ دارانہ معیشت کے ذریعے انتقام لے رہی ہے ریاستی اور عوامی اداروں کی نجکاری پاکستان کو مزید بدحالی کا شکار کردے گی

کیانی و شریف حکومت نے بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے کے بعد اب اکتیس(31) قومی اداروں کی نجکاری کا اعلان کر کے پاکستان کو کنگال کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ یہ اعلان کیانی و شریف حکومت کا آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت حکومت کو 30ستمبر تک لازماً ان اداروں کی نجکاری کے منصوبے کا اعلان کرنا تھا تا کہ پاکستان کو آئی۔ایم۔ایف سے قرضے کی دوسری قسط مل سکے۔
سرمایہ داریت ریاستی اور عوامی اثاثوں کی نجکاری کر کے معاشرے کو بد حالی کا شکار کردیتی ہے۔ ریاست فقیر بن جاتی ہے اور مزید سودی قرضے لینے پر مجبور ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اُن اثاثوں سے محروم ہوجاتی ہے جن کو استعمال کر کے وہ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرسکتی تھی۔ عوام کنگال ہوجاتے ہیں اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی شدید جدوجہد کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کیونکہ عوام کو تیل، گیس اور بجلی جیسے عظیم عوامی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے سے محروم کردیا جاتا ہے۔لہٰذا سرمایہ دارانہ نظام اس بات کو یقینی بناتاہے کہ معاشرے کی دولت معاشرے میں موجود چند دولت مندوں کے درمیان ہی گردش کرتی رہے۔ یہ صورتحال اسلام سے یکسر مختلف ہے جو کہ معاشرے میں موجود دولت کو ایک منفرد طریقے سے ریاستی ملکیت، عوامی ملکیت اور نجی ملکیت میں تقسیم کرتا ہے۔
اسلام کمیونزم سے بھی یکسر مختلف ہےجو کہ تما م چیزوں کو قومی ملکیت میں لے لیتا ہےجس میں نجی اور عوامی اثاثے بھی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں لوگ غربت اور مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے کمیونسٹ ممالک میں لوگ روٹی اور آلو تک حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے جبکہ ریاست کا خزانہ تیل و گیس سے حاصل ہونے والی آمدنیوں سے بھرتا چلا جارہا تھا۔
صرف خلافت ہی اسلام کے ان احکامات کو نافذ کرتی ہے جس کے نتیجے میں دولت پورے معاشرے میں گردش کرتی ہے اور ایسا توازن صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی قائم کرنے پر قادر ہے کیونکہ وہ کسی بھی خامی یا کمی سے پاک ذات ہے جو کہ معیشت کے قوانین بنانے کے لیے درکار ہے جبکہ انسان معیشت کے لئے خامیوں سے پاک قوانین بنانے سے قاصر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں (كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ) "تا کہ تمھارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے"(الحشر:7)۔
موجودہ حکمران لوگوں پر ایک عذاب بن کر نازل ہوئے ہیں اور اُن پر ایک بوجھ ہیں جس کا ہٹایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ یہ جان بوجھ کر ریاستی اور عوامی اداروں کو خسارے سے دوچار کرتے ہیں اور پھر ان اداروں کو ایک بار پھر منافع بخش ادارہ بنانے کے نام پر اُن کی نجکاری کے لیے شور مچانا شروع کردیتے ہیں ۔ یہ حکمران ''سونے کے انڈے‘‘ دینے والے اداروں کو بھی بیچ دیتے ہیں حالانکہ وہ زبردست منافع دے رہے ہوتے ہیں جیسا کہ O.G.D.C.Lاور مواصلات کی دنیا کا بادشاہ P.T.C.L ۔ اور یہ سب کچھ استعماری طاقتوں کی خواہش پر کیا جارہا ہے جو مسلمانوں کو ان کی دولت سے محروم کردینا چاہتے ہیں جو انھیں اللہ سبحانہ و تعالی نے عطا کی ہے۔
اےافواج پاکستان ! کیا جو کچھ تم دیکھ چکے ہو وہ کافی نہیں ؟ یا تم اس وقت کا انتظار کررہے ہو جب لوگ ایک دوسرے کےمنہ سے نوالے چھیننا شروع کردیں گے؟ تم میں سے مخلص اور بہادر لوگوں کوخلافت کے قیام کے لیے نصرۃ دینے کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے جس کے ذریعے ہی پاکستان کو اس معاشی تباہی سے بچایا جا سکتا ہے۔

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان کا عید پیغام افواج میں موجودمخلص افسران خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے امت مسلمہ کے نام عید کا خصوصی وڈیوپیغام جاری کیاہے۔ شہزاد شیخ نے تمام مسلمانوں کو عید کی مبارک باد دی کہ اللہ نے انھیں رمضان کا مبارک مہینہ عطا فرمایا اور انھوں نے اپنی نمازوں،روزوں،زکوة اور صدقات کے ذریعے اپنے رب کو راضی کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ اس عید کے موقع پر ہمیں دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک طرف کفار افغانستان، کشمیر، برما، تھائی لینڈ،فلپائین، صومالیہ، چیچنیااور دیگر مقبوضہ علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام کررہیں ہیں تو دوسری جانب مسلم حکمران شام، مصر، بنگلادیش اور دیگر مسلم ممالک میں اپنے ہی امت کا قتل عام کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے بیوی بچوں کو یہ دوسری عید بھی اپنے شوہر اور باپ کے بغیرمنانے پر مجبور کردیا گیا ہے کیونکہ نوید بٹ کو ظالم کیانی کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے کے جرم میں ١١ مئی ٢٠١٢ کو کیانی کے غنڈوں نے اغوا کرلیا تھا۔ لیکن آفرین ہے نوید بٹ اور ان کے اہل خانہ پر جنھوں نے اس ظلم کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا مگر ظالم حکمران کے سامنے مسلسل کلمہ حقْ بلند کر نے کے عظیم ترین کام سے دستبردار ہونے سے انکار کیا۔
شہزاد شیخ نے کہا کہ اس وقت پوری مسلم دنیا شدید اضطراب اور تبدیلیوں کے عمل سے گزر رہی ہے اور امت رسول اللہ ﷺکی بشارت ((ثم تکون خلافة علی منہاج النبوة )) یعنی پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہو گی کے پورا ہونے کی شدید خواہش رکھتی ہے۔ کفار کا سردار امریکہ بھی غدارمسلم حکمرانوں کی مدد سے اللہ اور اس کے رسول ﷺکے وعدے کو روکنے کی بھر پور مگر ناکام کوشش کررہا ہے۔شام ، افغانستان، فلسطین ، صومالیہ اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر اللہ سبحان و تعالی کی مدد شامل حال ہو تو پوری دنیا مل کر بھی اس جدوجہد کو روک نہیں سکتی۔اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں: اِن یَنصُرْکُمُ اللّہُ فَلاَ غَالِبَ لَکُمْ " اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا"(ال عمران-160)۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اقوام متحدہ، امریکہ،یورپ اور غدار مسلم حکمرانوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ صرف اپنے رب پرہی بھروسہ کرنا چاہے۔شہزاد شیخ نے امت کی اس عظیم جدودجہد کو اس کے منطقی انجام تک جلد ازجلد پہچانے کے لیے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے ایجنٹ حکمرانوں کو اتار پھینکیں اور صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہوئے حزب التحریر کو نصرة دیں اور خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ امت مسلمہ کو عید کی حقیقی خوشیاں دیکھنی نصیب ہوں۔
نوٹ: اس پیغام کی ویڈیو درج ذیل ویب لنک پر دیکھی جاسکتی ہے
http://www.dailymotion.com/video/x12qagw_eid-message-from-shahzad-shaikh_news
خصوصی نوٹ: حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر کے خطیبوں کے لیے ایک خصوصی عید کا خطبہ جارہ کیا ہے۔ یہ خطبہ مندرجہ ذیل ویب لنگ پر دیکھا جاسکتا ہے:
http://pk.tl/1cEg
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک