المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 10 من شـعبان 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 52 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 03 اپریل 2020 م |
- ہندو ریاست ہماری شہ رگ پر چھرا پھیر رہی ہے لیکن باجوہ عمران حکومت افواج کو حرکت میں لانے کے بجائے طاغوتی طاقتوں سے کشمیر کے لیے مدد کی اپیل کر رہی ہے
ہندو ریاست نے کشمیر اور کشمیریوں پر اپنا شکنجہ مستقل اور پائیدار طور پرکسنے کیلئے اگلہ حملہ کر دیا ہے لیکن باجوہ عمران حکومت اپنے پچھلے طرز عمل کی تقلید کرتے ہوئے صرف ٹویٹر بیان پر ہی اکتفاء کرکے اپنے آپ کو بری الذمہ سمجھتی ہے، جیسے کہ ان کا فرض ڈاکیے کی طرح دنیا کو محض اطلاع دینا ہے اور جیسے کہ اللہ اور رسولﷺ کا کلمہ باجوہ عمران حکومت نے نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور امریکہ نے پڑھا ہے۔ ہندو ریاست کے 31 مارچ، 2020 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں غیر کشمیریوں کو مختلف شرائط کے ساتھ کشمیر کا ڈومیسائل جاری کرنے اور کلاس فور کی نوکریوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ نوکریوں پر غیر کشمیریوں کو تعیناتی کے حقوق دے دئیے گئے ہیں۔ ہندو ریاست اس سے قبل 5 اگست کو پہلے ہی کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا قانون پاس کروا کر اپنی جانب سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے ختم ہونے کا اعلان کر چکی ہے، جس کو کشمیریوں نے مسترد کر دیا ہے۔ چھ مہینوں سے زائد کے لاک ڈاؤن، ظلم و جبر، قید و بند، مسنگ پرسن بنانے اورپیلٹ گنوں سے آنکھیں پھوڑنے کے باوجود ہندو ریاست کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے یہ فیصلہ منوا نہیں سکی کہ وہ بھارت میں کشمیر کے ضم ہونے کو قبول کر لیں۔ اور اب ہندو ریاست غیر مسلم شہریوں کی آبادکاری کے ذریعے کشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی اور سرکاری سیٹ اپ کو مستقل طور پر تبدیل کرنے کے پلان پر گامزن ہو گئی ہے تاکہ کشمیر پر ہندو ریاست کا قبضہ پائیدار اور مستحکم کیا جا سکے!
سرمایہ دارانہ جمہوری نظام ہو یا قومی ریاستوں کا تصور، "قومی مفاد" پر مبنی خارجہ پالیسی ہو، یا معیشت کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی سوداگری، موجودہ ورلڈ آرڈر کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ریاست پاکستان دنیا سے فریادیں کرنے سے کبھی کشمیر حاصل نہیں کر سکتی۔ یہ حقیقت ہر اس شخص کو معلوم ہے جس میں رتی برابر بھی عقل اور اخلاص موجود ہے۔ مسلمان تیرہ صدیوں تک دنیا میں اپنا حق خلافت کے نظام کے تلے اپنی تلوار کی طاقت سے حاصل کیا کرتے تھے، بلکہ اکثر و بیشتر تو خلافت کے نظام کی طاقت و ہیبت ہی ایسی ہوتی تھی کہ خلیفہ کی جانب سے فوج کو متحرک کرنے کی دھمکی ہی کافی ہوا کرتی تھی۔ اللہ کی ایک حقیر سی مخلوق کورونا وائرس، جسے ساڑھے پانچ سو میگا پکسل سے زائد کی ہماری آنکھ بھی نہیں دیکھ سکتی، نے قبر میں پیر لٹکائے موجودہ ورلڈ آرڈر کو بےنقاب کر دیا ہے۔ گلوبل کساد بازاری کا آغاز ہو چکا ہے۔ اگر گائے کے پجاری، جو موت کے خوف سے تھر تھرکانپتے ہیں، کورونا وائرس کی وبا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیر پر ہاتھ صاف کرنے کیلئے اقدامات کر سکتے ہیں، تو مسلمانوں کو کیا چیز مانع ہے کہ خلافت کے قیام کے اس آئیڈیل موقع کا فائدہ نہ اٹھائیں، جب امریکہ، برطانیہ، چین، اٹلی، سپین، جرمنی اور دیگر ممالک وبا اور معیشت کی تباہی سے پریشان بے بسی سے ہاتھ پر ہاتھ مل رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان میں خلافت کا قیام کرکے افغانستان، وسط ایشیا اور مڈل ایسٹ کو دینی، سیاسی اور فوجی طاقت سے ضم کیا جائے۔ یقیناً اس پورے خطے میں ایک بھی ایسی قابل ذکر قوت نہیں جو امت کی اس دلی مراد اور نشاط ثانیہ کے راستے میں حائل ہو سکے۔ کیایہ خلافت کے علاوہ کوئی اور ریاست ہو سکتی ہے جو کشمیر، فلسطین، برما اور افغانستان جیسے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرا سکے ؟ اور کیا عقل و شعور رکھنے والا کوئی بھی شخص استعمار کی غلام باجوہ عمران حکومت سے یہ امید لگا سکتا ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے افواج کو حرکت میں لائے؟ تو اے افواج پاکستان تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ آگے بڑھو! اور اپنی قوت اور طاقت خلافت کے قیام کے لیے پیش کر دو۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |