الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    13 من شـعبان 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 51
عیسوی تاریخ     پیر, 06 اپریل 2020 م

پریس ریلیز

چینی و آٹے بحرانوں کی تحقیقاتی رپورٹس:

جمہوری سرمایا دارانہ نظام کا مکمل لاک ڈاؤن ہونا چائیےتاکہیہ وائرس اپنی موت آپ مر جائے

 

چینی اور آٹے بحرانوں پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ نے محض جہانگیر ترین، خسرو بختیار، مونس الہیٰ  یا شریف خاندان جیسے چند افراد اور خاندانوں کو ہی بےنقاب نہیں کیا، جس کا غلغلہ میڈیا میں بپا ہے،  اور جن کو عوام کے خون پسینوں کی کمائی پر لگائے جانے والے ظالمانہ ٹیکسوں کے اربوں روپے سبسڈی کے نام پر بانٹے گئے، بلکہ اس رپورٹ نے ایک بار پھر جمہوریت کا مکروہ چہرہ آشکار کردیا ہے کہ یہ نظام دراصل  عوام کے وسائل کی قیمت پر طاقتور سرمایہ داروں اور ایلیٹ طبقے کی لوٹ مار کی 'قانونی شکل' ہے۔ یہ سرمایادارانہ جمہور ی نظام عوام کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنے لئے ان ظالموں کا انتخاب کر سکیں جن کے پاس یہ قانونی اختیار ہو گا کہ وہ ان کی "فلاح" کے نام پر ہر طرح کے قوانین اور پالیسیاں بنا سکیں، اور یوں وہ چور دروازہ کھل جاتا ہے جس کے ذریعے "لوگوں کے یہ نمائندے" ایلیٹ طبقے کے مفادات پورا کرتے ہوئےاسے مفاد عامہ کے کام کے ڈھکوسلوں سے 'بیلنس' کرتے ہیں تاکہ جمہوری نظام کا طلسم قائم رہے۔ 

 

اس   جابرانہ نظام کے سٹیک ہولڈر اور اس کے طلسم کا شکارچند سادہ لوح  ہمیشہ ان مسائل کو محض "چند کرپٹ افراد" کا شاخسانہ قرار دے کر عوام کو مورود الزام ٹھہراتے ہیں کہ انھوں نے صاف کردار کے حامل  افراد کیوں نہیں چنے؟  اور اب جب یہ نام نہاد "تبدیلی سرکار" جو مدینہ ماڈل" کے نام پر اسلام کو اپنے ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے پر تلی ہوئی ہے، منتخب ہوئی تو اس نے ہوبہو پچھلی حکومتوں کی مانند اپنے انویسٹرز کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا اور عمران خان کی ناک کے نیچےکابینہ کی  اکنامک کورڈینیشن کمیٹی نے چینی کا سٹاک کم ہونے کے باوجودنہ صرف  اس کی برآمد کی اجازت دی بلکہ سبسڈی دینے کیلئے سرکاری خزانے کا منہ بھی کھول دیا، اور یوں عوام کومہنگی چینی کے ساتھ دوہرا ٹیکہ لگا دیا۔ یقیناًیہ حکمران اور جمہوری نظام ہی سب سے خطرناک وائرس ہیں جن کا مکمل لاک ڈاؤن ہونا چائیے تاکہ یہ اپنی موت آپ مر جائیں۔

 

اگرچہ خلافت کے نظام کا  ڈھانچہ خلیفہ، معاونین، عدلیہ، محکمہ جہاد سمیت تیرہ عناصر پر مشتمل ہے جس میں مجلس شوریٰ بھی شامل ہے تاہم خلافت میں نہ تو مقننہ (legislature) ہوتی ہے نہ ہی خلیفہیا معاونین کو حق ہے کہ وہ قوانین بنا سکیں بلکہ ان کی ذمہ داری بطور انتطامیہ (Executive) ان شرعی قوانین کا نفاذ ہوتی ہے جو قرآن و سنت سے اخذ کئے گئے ہیں۔  یوں اسلام میں قانون سازی کا وہ چور دروازہ بند ہو جاتا ہے جس کیلئے پروفیشنل سیاستدان کروڑوں کی انویسمنٹ کرکے 'قانون ساز' بننے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ 'قانونی کرپشن' کا راستہ کھول کر بہترین 'ریٹرن ' حاصل کر سکیں۔ خلافت کی عدلیہ بےلاگ احتساب کرتی ہے اور باآسانی خلیفہ و معاونین کوبھی  شرع کے سامنے سرنگوں کروا  سکتی ہے ، جیسا کہ تاریخ سے ثابت ہے۔ اسلئے خلافت کا عمومی سیاسی ماحول اسلام کی سربلندی و پھیلاؤ اور عوام کی فلاح و بہبودپر مبنی ہوتا ہے جو دین اسلام کے گورننس کے تصورات کی بنیاد پر قائم کیا جاتا ہے۔  کورونا وائرس نے ویسے بھی عوامی فلاح اور بہبود کے حوالے سے اس سرمایادرانہ جمہوری نظام کی دہائیوں پر مبنی غفلت کو واضح کر دیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ اس نظام کے ملبے کے اوپر خلافت کی عمارت کھڑی کی جائے۔

(فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلَالُ ۚ فَاَنّـٰى تُصْرَفُوْنَ)

"پسحقکےبعدسوائےگمراہی کے کیا رہ جاتا ہے، تو تم کہاں پھرے جاتے ہو۔"(سورہ یونس:32)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک