الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    20 من صـفر الخير 1442هـ شمارہ نمبر: 17 / 1442
عیسوی تاریخ     بدھ, 07 اکتوبر 2020 م

پریس ریلیز

سویلین بالادستی ہویا فوجی، عوام پر ظالمانہ پالیسیاں نافذ رہتی ہیں، صرف خلافت میں اسلام کا ناقابل تبدیل قانون ہی عوام کے حقوق کا واحد ضامن ہے

 

         پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کی چھتری تلے اپوزیشن اور فوجی قیادت کی چھتری تلے باجوہ-عمران حکومت کے درمیان سیاسی کشمکش صرف اقتدار کی بندر بانٹ کی لڑائی ہے جس میں سے کسی کو عوام کی بہبود سے کوئی سروکار نہیں۔ یہ طاقتور جتھوں کی آپس میں مفادات کی لڑائی ہے۔ یہ دونوں جتھے ایک ہی سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے حکومت کرتے ہیں اور ایک ہی آقا، امریکہ، کے باج گزار ہیں۔ دونوں جتھوں نے یکے بعد دیگرے 22 بار آئی ایم ایف سے قرض لے کر اس کا بوجھ عوام پر منتقل کیا، آئی ایم ایف کی استحصالی پالیسیوں کو نافذ کیا، ملکی خودمختاری کو سرنڈر کیا اور قرضوں کی واپسی کا بوجھ عوام کے خون پسینے کی کمائی پر ٹیکسوں کی صورت میں ڈال دیا۔ یہ دونوں جتھے آمدن اور اخراجات کے فرق کو پورا کرنے کیلئے دھڑادھڑ کاغذی نوٹ چھاپ کر عوام کی بچت کی قدر ختم کرکےاس پر دن دہاڑے ڈاکہ ڈالتے رہے۔ پس عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں فوجی اور سویلین بالادستی کے ٹھیکیداروں میں کہاں فرق ہے؟  لوگوں کی مشترکہ ملکیت والی توانائی کی کمپنیاں جیسے واپڈا، بجلی کے کارخانے، تیل و گیس کی کمپنیاں نج کاری کے نام پر بین الاقوامی اور نجی سیٹھوں کو نواز کر عوام کے حقوق پامال کرنے میں ان دونوں جتھوں میں کیا فرق ہے؟ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ سیاستدانوں کو کبھی حقیقی اقتدار نہیں ملا، وہ بتائیں کہ ان سیاسی جماعتوں کے منشور میں کشمیر کی آزادی کے لئے کونسے صفحے پر افواج کو حرکت میں لانے کے پروگرام کا ذکر ہے؟ یا ان کے منشور بھی فوجی مقتدر طبقے نے لکھے ہیں؟ سویلین حاکمیت کے ٹھیکیدار بتائیں کہ ان کا افغانستان کے مسئلے کے بارے میں فوجی قیادت سے کونسا مختلف ایجنڈا ہے؟ یا چین  کی غلامی کے بارے میں یا امریکہ کے سامنے سجدہ ریز ہونے کے حوالے سے فوجی اور سویلین قیادت میں کب اختلاف پایا گیا ہے؟  کیا ابھی پچھلے ہی مہینے سویلین اور فوجی قیادت FATF کی ڈکٹیشن پر مبنی قوانین پاس کروانے کے حوالے سے ایک پیج پر رنگے ہاتھوں پکڑی نہیں گئی؟  عدالتی نظام ہو یا  لبرل معاشرتی پالیسی، اس فوجی اور سویلین قیادت کا ویژن ایک ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ عوام کے کون حقوق لوٹے گا ؟ بس

!

عوام کے امور کی تنظیم قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے ہوتی ہے۔سویلین بالادستی کی جمہوریت ہو یا فوجی بالادستی کی ڈکٹیٹرشپ، دونوں ایک ہی نظام کے دو بہروپ ہیں ۔ دونوں نظاموں میں قانون  اور پالیسیاں بنانے کی طاقت ایک چھوٹے سے ٹولے کے پاس رہتی ہے، خواہ وہ نواز شریف کی کچن کیبنٹ ہو، زرداری اور اس کے یار ہوں یا فوجی قیادت میں موجود چند کلیدی امریکی نواز جنرل۔ اسلام قانون سازی کی طاقت ہی انسانوں سے چھین لیتا ہے اور اسلام میں قانون اور پالیسیاں صرف قرآن اور سنت سے اخذ کی جاتیں ہیں۔  قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ۔

﴿ فَٱحۡكُم بَيۡنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُۖ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَهُمۡ

"اور ان کے درمیان ان احکامات سے حکومت کرو جو اللہ نے نازل کئے ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی مت کرو"(المائدہ، 5:48)۔ 

 

پس خلافت میں خلیفہ ہو، مجلس امت ہو یا عوام، کوئی بھی اپنی مرضی کےقوانین نہیں بنا سکتا، قوانین پہلے سے طے شدہ ہیں اور صرف اور صرف قرآن و سنت سے اخذ شدہ قوانین کا نفاذ آئینی طور پر ایک لازمی امر ہوتا ہے۔  خلافت میں خلیفہ FATF  کے قوانین لاگو کر سکتا ہے، نہ آئی ایم ایف سے قرضے لے سکتا ہے، نہ عوامی وسائل کی نج کاری کی گنجائش ہے، نہ ہی کشمیر یا افغانستان کے مسائل طاغوتی اقوام متحدہ یا عالمی طاقتوں پر چھوڑے جا سکتے ہیں۔ خلافت عوام پر نہ تو جنرل سیلز ٹیکس لگا سکتی ہے، نہ ہی درجنوں طرح کے دوسرے غیر اسلامی محصولات۔ خلافت میں لبرلزم کی کوئی گنجائش نہیں، نہ ہی مغربی عدالتی نظام کی۔ یہ خلافت ہی  ہو گی جو توہین رسالت کا جواب خالی خولی مذمت سے نہیں دے گی جیسا کہ سول اور فوجی بالادستی کے ٹھیکیداروں کا دستور ہے۔  وقت آ گیا ہے عوام کو دھوکا دینے کے لیے بنائی گئی ان بھول بھلیوں سے نکل کر اسلام کے نظام خلافت کے قیام کیلئے دن رات ایک کئے جائیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے  قرآن میں ارشادفرمایا؛

﴿وَمَنۡ أَعۡرَضَ عَن ذِكۡرِي فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةٗ ضَنكٗا وَنَحۡشُرُهُۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ أَعۡمَىٰ

" جو کوئی میرے ذکر سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے"( طہ، 20:124)۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک