المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من محرم 1360هـ | شمارہ نمبر: 41 /1442 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 16 جنوری 2021 م |
پریس ریلیز
سرمایہ دارانہ جمہوری نظام ہر پندرھویں دن پیٹرول کی قیمت
بڑھا کر ملکی معیشت اور عوام کی کمر توڑ رہا ہے
تبدیلی سرکار، باجوہ-عمران حکومت نے 16 ستمبر 2021 سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطاً 3 روپے فی لیٹر کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ ستمبر 2020 سے پہلےتک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ایک ماہ کے لیے جاتا تھا لیکن پھر ان کی قیمتوں کا تعین ہر دو ہفتے بعد کیا جانے لگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے جہاں تمام اشیاء کی قیمتوں میں فوری اضافہ ہوجاتا ہے جس میں خوراک بھی شامل ہے، وہیں دوسری جانب ملکی صنعت و زراعت کے شعبے کی پید اواری لاگت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ہماری مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلے کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہیں۔ ایک جانب حکومت ملکی معیشت کو سدھارنے اور برآمدات میں اضافے کے دعوے کررہی ہے تو دوسری جانب ہر دوسرے ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے معیشت کو مزید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ چند ہی دنوں میں حکومت بجلی قیمت میں ایک روپے نوے پیسے فی یونٹ کا اضافہ کررہی ہے جس میں کچھ ماہ بعد مزیدایک روپے چالیس پیسے کا اضافہ کیا جائے گا یعنی کہ کُل تین روپے تیس پیسے کا اضافہ کیا جارہا ہے۔ عوام ، کسان، تاجر اور صنعت کار پہلے ہی فیول ایڈجسمنٹ کی نام پر بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے شدید پریشان ہیں اور اب اس کی بنیادی قیمت میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے کیونکہ حکومت آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے جارہی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے فائدہ صرف ان نجی کمپنیوں کو ہوتا ہے جو ان کی پیداوار اور ترسیل کرتی ہیں جبکہ عام عوام اور پوری ملکی معیشت زبردست نقصان اٹھاتی ہے۔ کیا نجی مالکان کے فائدے کو یقینی بنانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عقل کی بات ہے؟ کیا ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام اور پاکستان کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے؟ کیا ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے مہنگائی کے خوفناک سونامی کے سامنے بندھ باندھا جاسکتا ہے؟ یقیناً پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام اور پاکستان کی معاشی حالت میں کوئی بہتری نہیں آسکتی۔ تو کیا پھر یہ ضروری نہیں ہوجاتا کہ ایک ایسی شے جس پر پوری معیشت کا انحصار ہے اس کے معاملات کو حکومت کو اپنی تحویل میں لینا چاہیے تا کہ منافع کی لالچ کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کو کم سے کم قیمت پر فروخت کیا جائے جس کے نتیجے میں جہاں پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ مہنگائی پربھی بہت حد تک قابو پایا جاسکے گا؟
اسلام نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے یعنی کوئی فرد، کمپنی یا حکومت کسی بھی صورت میں ان وسائل کی مالک نہیں ہوسکتیں بلکہ عوام اس کے اصل اور حقیقی مالک ہیں اور ریاست ان وسائل کے امور کو عوام کی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے چلاتی ہے اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد کو عوام تک پہنچاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ
"مسلمان تین چیزوں میں شراکتدار ہیں؛ پانی، چراگاہیں اور آگ(توانائی)"(ابن ماجہ)،
یہاں پر آگ سے مراد توانائی کے وسائل ہیں۔ اسلام کے اس حکم پر عمل سرمایہ دارانہ جمہوری نظام میں ممکن ہی نہیں جہاں آزادیِ ملکیت کے نام پر عوامی اثاثوں کو نجی شعبے کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ اسلام کے اس حکم پر عمل صرف اور صرف نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت میں ہی ہوتا ہے کیونکہ خلافت صرف قرآن و سنت کے قوانین کو نافذ کرتی ہے۔ لہٰذا آنے والی خلافت کے قیام کے بعد ہی عوام پر مسلسل پیٹرول اور بجلی بم گرنا بند ہوں گے، مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ ہوگا اور ملکی معیشت ترقی کرے گی۔ تو پاکستان کے مسلمان سرمایہ دارانہ جمہوری نظام کے خاتمے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کی جدو جہد کا حصہ بن جائیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |