المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 17 من رجب 1442هـ | شمارہ نمبر: 53 / 1442 |
عیسوی تاریخ | پیر, 01 مارچ 2021 م |
پریس ریلیز
اسلام اور مسلمانوں کی عظمت خلافت سے تھی
اور یہ عظمت دوبارہ خلافت کے قیام سے ہی واپس آئے گی
بے شک رسول اللہ ﷺ نے حق بیان فرمایا؛
" يوْمٌ مِنْ إِمَامٍ عَادِلٍ أَفْضَلُ مِنْ عُبَادَةِ سِتِّينَ سَنَةً"
ایک عادل امام (خلیفہ) کے ماتحت ایک دن کی زندگی ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے (بیہقی ، طبرانی)۔
یہ خلافت ہی تھی جس نے ہزار سال سے زائد پورے عالم میں لاالہ الا اللہ محمد الرسول ﷺ کا علم بلند کیا، جس نے مسلمانوں کو دنیا کی عالمی قیادت میں بدل دیا، روم اور فارس جیسی سپر پاورز کو خاک چٹوائی، اور جس کے پہلے خلیفہ سے لے کر آخری خلفاء تک سب نے نبیﷺ کے ناموس کی حفاظت کی اور جھوٹے نبیوں کو کچل ڈالا۔ تین براعظموں پر پھیلی یہ ریاست دنیا کی خوشحال ترین ریاست تھی، یہاں تک کہ وہ وقت بھی آیا کہ زکواۃ لینے والا کوئی نہیں بچا اور غربت کو ختم کر دیا گیا۔ یہ مسلمانوں کی اسلامی ریاست ہی تھی جس نے مدینہ میں بنو قینقاع کی ایک مسلمان عورت ہو، عموریہ کی ایک بہن کی پکار ہو یا ہندوستان کی فاطمہ کی صدا، خلافت نے اپنی افواج بھیج کر اپنی ان بیٹیوں کی حفاظت کی ۔ یہ خلافت ہی تھی جس نے اپنے کمزور ترین دور میں بھی اس وقت کی سپر پاور سے توہین رسالت کو رکوایا۔ خلافت مسلمانوں کے قبلہ اول، بیت المقدس، خانہ کعبہ اور جزیرۃ العرب کی محافظ تھی۔ یہ خلافت ہی تھی جو پوری دنیا میں علم و فنون ، ادب ، سائنس و ٹیکنالوجی اور اعلیٰ اقدار کا مرکز تھی۔ یہ وہ ریاست تھی جس کو چین اور امریکہ خراج دیا کرتے تھے اور جس کا خلیفہ بادلوں کو خطاب کرتے ہوئے کہتا کہ تم جہاں برسنا چاہو، برس لو، لیکن وہ دارالاسلام کا علاقہ ہو گا۔
اے مسلمانو! یہ تھی تمہاری خلافت جس سے تم آج سے سو ہجری سال پہلے محروم ہوئے۔
مسلم دنیا میں موجود جمہوریتیں اور آمریتیں مسلمانوں سے خلافت قائم نہ کرنے کابھیانک استعماری انتقام ہے۔ خلافت کا انہدام مسلمانوں کا دنیا کی عالمی قوت سے ایک غلام قوم میں تبدیل ہونے اور ذلت کے گڑھوں میں دھنسنےکاآغاز تھا۔ مسلمانوں کو باالآخر قومی ریاستوں کے بین الاقوامی آرڈر میں جکڑ لیا گیا، جبکہ اس سے قبل یورپ ہر وقت خلافت عثمانیہ کے نئے جہادی حملے کے خوف سے کانپتا رہتا۔ مسلمانوں کا خلیفہ دارلکفر کا دورہ نہیں کرتا تھا سوائے اپنی افواج کی قیادت کرتے ہوئے۔ مغربی ممالک کے سفیر خلیفہ سے ملاقات کیلئے لمبا انتظار کرتے اور خلافت کی شہریت یا ریاستی تحفظ کے زیر سایہ خلافت میں قیام خوشحالی کے دور کا آغاز سمجھا جاتا۔ انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک پھیلی یہ ریاست ایک خلیفہ کے حکم پر دسیوں لاکھ کی افواج مہیا کرنے کی سکت رکھتی تھی۔
انہدام خلافت سے مسلمان زمین پر اللہ کے اس سایے سے محروم ہو گئے جس نے ہزار برس سے زائد عرصے تک ان کے عقیدے، جان، مال، ناموس اور زمین کا تحفظ کیا۔ یہ خلافت ہی تھی جس کے خلفاء نے نبیﷺ کی بشارتوں کو پورا کرنے کیلئے تن من دھن کی بازیاں لگا دیں۔مسلمانوں کے خلفاء اپنی ذاتی کمی کوتاہیوں کے باوجود اس دین، مسلمانوں اور اس کی سرزمین کے محافظ تھے۔ لیکن آج دین اسلام کا کوئی محافظ حکمران نہیں۔ آج صرف استعمار کے سستے ایجنٹ ہیں جو مسلم امہ کے کلیدی مفادات اور وسائل کو مغرب پر قربان کر کے اپنا اقتدار حاصل اور برقرار رکھتے ہیں۔
تو اے مسلمانو! اس ایک صدی کی ٹھوکریں اور دیگر ہر نظام میں عزت ڈھونڈنے کی ناکام کوششوں کے بعد کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ہم جان لیں کہ خلافت کے دوبارہ قیام کے بغیر ہم اسی غلامی کا شکار رہیں گے! بس بہت ہو گیا، خلافت کے انہدام کے سو ہجری سال مکمل ہونے پر اسے دوبارہ قائم کرو! حضرت عمر نے فرمایا؛
إِنَّا كُنَّا أَذَلَّ قَوْمٍ فَأَعَزَّنَا اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ فَمَهْمَا نَطْلُبُ الْعِزَّةَ بِغَيْرِ مَا أَعَزَّنَا اللَّهُ بِهِ أَذَلَّنَا اللَّهُ
''ہم ایسی قوم تھے جس کو اللہ تعالی نے اسلام کے ذریعے سے عزت بخشی، اگر ہم نے اسلام کے علاوہ کسی اور کے ذریعے سے عزت چاہی تو پھر اللہ تعالی ہمیں ذلیل و رسوا کردے گا۔(مستدرک الحاکم)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |