المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | بدھ, 27 جولائی 2011 م |
پاکستان کے غدار حکمران امریکی مفاد میں کراچی میں قتل و غارت گری کی سرپرستی کر رہے ہیں
حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی میں جاری خونریزی کے براہ راست ذمہ دار سیاسی اور فوجی لیڈرشپ میں موجود غدار حکمران ہیں جس نے خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے کراچی کے عوام اورپاکستان کے معاشی مرکز کو قاتلوں کے حوالے کردیا ہے۔ اس بات کا ثبوت شورش زدہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کو کئی کئی روزتک نہ بھیجنا یا قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکاروں کا دہشت گردی کے واقعات کے وقت کھڑے ہو کر لاشیں گرنے کا تماشہ دیکھنا ہے۔ حکمران کبھی یہ تأثر دیتے ہیں کہ امن و امان کا مسئلہ لینڈ یا ڈرگ مافیا کا پیدا کردہ ہے یا قبائلی علاقوں سے بھاگ کر آنے والے طالبان دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں یا پھر یہ کہ کراچی میں بسنے والی مختلف لسانی اکائیوں کے درمیان شدید کشمکش ہے۔ امن و امان کا مسئلہ ہرگزلینڈ و ڈرگ مافیا یا طالبان کا پیدا کردہ نہیں ہے کیونکہ ہر بڑے شہر میں حکومتی اداروں کی سرپرستی میں لینڈ و ڈرگ مافیا کام کرتی ہیں لیکن وہاں پر اس طرح قتل و غارت گری کے واقعات نہیں ہوتے ۔ یہ طالبان بھی نہیں ہوسکتے کیو نکہ اگر ان کا مسئلہ حکومت یا ریاست کو کمزور کرنا ہے تو یہ کام وہ زیادہ آسانی کے ساتھ پشاور،اسلام آباد، کوئٹہ یا لاہور میں بھی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ سندھی پٹھان یا سندھی مہاجر کشمکش بھی نہیں ہے۔ کراچی میں بسنے والے مہاجر ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں یہ جانتے ہوئے بھی بھر پور حصہ لیا اور ہجرت کی کہ ان کے علاقے مجوزہ پاکستان میں شامل نہیں ہوں گے صرف اس لیے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ایک اسلامی ریاست قائم ہوجائے۔ یہ ان کی ذاتی مفاد سے بالا تر ہو کر اسلام اور مسلمانوں سے محبت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اسی طرح سندھ کے رہنے والوں نے اسلام کی بنیاد پر قیام پاکستان کے وقت اپنے مہاجر بھائیوں کو اس طرح خوش آمدید کہا کہ انصار مدینہ کی یاد تازہ ہو گئی۔ یہی معاملہ پٹھان بھائیوں کا ہے۔ ان کی مہاجروں یا کسی بھی دوسری لسانی اکائی سے کوئی جھگڑا نہیں۔ آج بھی کراچی میں تعمیر ہونے والی ہرعمارت اور پھر اس کی حفاظت کے لیے لوگ اپنے مسلمان پٹھان بھائیوں پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ وہی پٹھان ہیں جن کے آباؤ اجداد نے کشمیر میں جہاد کیا اور جس کی وجہ سے آج آزاد کشمیر کے مسلمان ہندو کی غلامی سے آزاد زندگی بسر کر رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں کوئی لسانی تقسیم نہیں بلکہ یہ ایک اسلامی شناخت رکھنے والا شہرہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں سے 1977کی نظام مصطفی کی تحریک کا آغاز ہوا۔ یہ وہ شہر ہے جہاں پر ہر مکتبہ فکر کے سب سے بڑے مدارس ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جو نہ صرف اپنے شہر میں چلنے والے مدارس کی کفالت کرتا ہے بلکہ پورے پاکستان میں چلنے والے مدارس اور رفاہی اداروں کی بھرپور مدد ومعاونت کرتاہے۔ یہ وہ شہر ہے جس نے افغانستان میں سویت یونین اور کشمیر میں بھارت کے خلاف جہادمیں اپنے سینکڑوں جوانوں کی قربانی دی۔ لوگ ابھی تک وہ مناظر نہیں بھولے جب کشمیر میں آنے والے زلزے کے بعد اپنے متاثرہ بھائیوں کے لیے کراچی کے شہریوں نے صرف ایک C-130جہاز کی امداد کی اپیل کے جواب میں درجنوں جہازوں کے برابر امدادی سامان بھجوایا۔ چنانچہ کروڑوں کے شہر میں حکمران چند شر پسند عناصر کی پشت پناہی کر کے نہ صرف کراچی کے امنِ عامہ کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں بلکہ تمام دنیا کو یہ تأثر بھی دیتے ہیں کہ کراچی کے مسلمان عصبیت کی جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ کراچی میں جب بھی لسانی بنیادوں پر کشمکش پیدا کی گئی اس کے پیچھے ہمیشہ حکمرانوں اور ان کے آقا امریکہ کے غلیظ سیاسی مفادات کارفرما رہے ہیں۔ کراچی کے عوام نبی ﷺ کی اس ہدایت سے آگاہ ہیں کہ
''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘(ابو داؤد)۔
آج ایک بار پھر پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کی چاکری کر کے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے استعماری ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ آج جب کہ امریکہ پورے پاکستان پر اپنے زہریلے دانت گاڑ رہا ہے عوام کو طرح طرح کے مصنوعی بحرانوں کے ذریعے اپنے معاشی اور سیکورٹی کے مسائل میں گھیر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ نے چند سالوں کے دوران پورے پاکستان میں اپنے فوجی اور انٹیلی جنس ' فٹ پرنٹ ‘ میں اضافہ کر لیا ہے۔ ٹرینرز کے نام پر ہماری چھاؤنیوں میں گھس بیٹھا ہے۔ اس کے کرائے کے قاتل بلیک واٹر اور ڈائن کارپ کی شکل میں جگہ جگہ بم دھماکے کرتے پھر رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر امریکہ مسلمان فوج کے ذریعے لاکھوں مسلمان قبائلیوں کے خلاف خونی فوجی آپریشن کروا رہا ہے۔ یہ آپریشن آج بھی کرم ایجنسی اور مہمند ایجنسی میں جاری ہیں جسے میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آؤٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام خطرناک اقدامات امریکہ محض اس لئے اٹھانے میں کامیاب ہوا کیونکہ فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے عوام کو مختلف مسائل میں گھیر رکھا ہے ، ان میں چینی کا بحران، آٹے کا بحران، بجلی کا بحران، جگہ جگہ بم دھماکے اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور صرف اسلام ہی وہ بنیاد ہے جو پاکستان میں بسنے والے مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کو یکجا کر سکتا ہے اور ان کے دنیاوی امور کو بغیر کسی تعصب و امتیازی سلوک کے منظم کرسکتا ہے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑیں۔ یہی وقت ہے کہ وہ حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مد و نصرت فراہم کریں تاکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔
شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |