المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 11 من محرم 1443هـ | شمارہ نمبر: 03 / 1443 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 19 اگست 2021 م |
پریس ریلیز
شراکت اقتدار کے نام پر پاکستان کے حکمران افغانستان میں امریکا کے سیاسی اور ریاستی ڈھانچے کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ خطے میں امریکہ کا سیاسی اثرورسوخ باقی رہے
پیر کے دن پاکستان کی نیشنل سیکیوریٹی کمیٹی کی ایمرجنسی میٹنگ کا انعقاد ہوا جس کی صدارت عمران خان نے کی اور جس میں وفاقی وزرا اور افواج پاکستان کے کمانڈرز نے شرکت کی، یہ میٹنگ افغانستان کی صورتحال پر غور کرنے کیلئے بلائی گئی تھی۔ تاہم اس میٹنگ کے بعد جاری شدہ پیغام پاکستان کے بجائے افغانستان کیلئے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے اس بیان کی عکاسی کر رہا تھا جو دوحہ ،قطر میں بین الاقوامی طاقتوں کی میٹنگ کے بعد 13 اگست کو جاری ہوا، جس میں طالبان سے پانچ مطالبات رکھے گئے تھے جس کی بنیاد پر ان کی حکومت کو تسلیم کرنے یا امداد کو منسلک کیا گیا تھا، اور جس کو پورا نہ کرنے کی صورت میں طالبان کی حکومت کو اکیلا کر دینے کی (Pariah ریاست بنانے کی) دھمکی دی گئی۔ ان شرائط میں "شمولیت پر مبنی ریاست"، نمائندہ حکومت (جمہوریت)، (مغربی) انسانی حقوق اور عورتوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ، افغان سر زمین دیگر ملکوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی گارنٹی اور مغربی غلبے کو برقرار رکھنے والے بین الاقوامی قوانین کا احترام شامل ہے۔ نیشنل سیکیوریٹی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان "بین الاقوامی کمیونٹی اور افغان سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرتا رہے گا، تاکہ 'شمولیت پر مبنی'سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے جو کہ مختلف افغان اکائیوں کو شامل کر کے آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ " نیشنل سیکیوریٹی کمیٹی کی میٹنگ نے امریکی مطالبات کو اپنے مطالبے کے طور پر پیش کرتے ہوئے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ " اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سر زمین کسی بھی دہشت گرد گروہ کی جانب سے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔" اور جس وقت افغان مزاحمت کابل کو آزاد کر رہی تھی، اس وقت پاکستانی قیادت طالبان کو دھمکا رہی تھی کہ وہ کابل کو "زبردستی" آزاد نہ کرائیں اور انھیں مجبور کیا جا رہا تھا کہ وہ موجودہ امریکی ایجنٹ افغان قیادت کے ساتھ سودا بازی کر کے شراکت اقتدار کے عمل میں حصہ لیں۔
باجوہ عمران سرکار بائیڈن کی خوشنودی اور خطے میں امریکی اثر و رسوخ بچانے میں مگن ہے۔ جب اس اعلان کی ضرورت تھی کہ ڈیورنڈ لائن کی باڑ کو مسمار کیا جارہا ہے اور پاکستان سے امریکی سپلائی لائن اور ایمبیسی اڈوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے تاکہ کابل اور اسلام آباد ایک خلافت تلے یکجا ہو جائیں اور وسطی ایشیا کو جوڑ کر ایک مضبوط اسلامی ریاست کا آغاز ہو، باجوہ عمران سرکار اپنے صلیبی آقاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔ یہ حکومت امریکہ سے افغانستان کو جلد چھوڑنے پر گلہ مند ہے اور اسے بتا رہی ہے کہ مذاکرات اس وقت کرنے کی ضرورت تھی جب امریکی افواج کی تعداد سب سے زیادہ تھی تاکہ طالبان کو زیادہ سے زیادہ مجبور کیا جا سکتا! پس ہر ذی شعور شخص دیکھ سکتا ہے کہ باجوہ عمران سرکار اس خطے میں امریکہ کے مفادات پورا کرنے کا سب سے مضبوط ستون ہے، اور یہ امریکہ کا باجوہ عمران سرکار کی وفاداری پر مکمل یقین ہی تھا جس کے بھروسے پر امریکہ نے افغانستان سے فوجیں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ افغانستان کو پاکستانی ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے بین الاقوامی آرڈر اور قومی ریاستوں کے ڈھانچے میں جکڑ کر رکھا جا سکے۔
اے افواج پاکستان!
کابل کو امریکی قبضے سے چھڑانے کا اصل ثمر ہم تب ہی پائیں گے جب راولپنڈی اور اسلام آباد کو امریکی اثرسے پاک کر دیا جائے۔ اور یہ آپ کے بس میں ہے، اور یہ اس دائرہ اعمال کے اندر ہے جس پر اللہ نے آپ کو اختیار دیا ہے اور جس کی آپ سے قیامت کے دن انتہائی سخت پوچھ ہو گی کیونکہ آپ ہی ساری صورتحال کا پانسہ پلٹ کر اس پورے خطے سے امریکی استعمار کی جڑ کاٹ سکتے ہیں۔ حزب التحریر مکمل منصوبے کے ساتھ تیار ہے اور آپ کو آگے بڑھنے کی دعوت دیتی ہے، کہ آپ حزب کو نصرہ کی بیعت دیں تاکہ اسلام آباد سے خلافت قائم کر کے اس پورے خطے کو اس میں ضم کر دیا جائے اور خطے سے امریکی راج کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا جائے۔
﴿إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ يُخَوِّفُ أَوۡلِيَآءَهُۥ فَلَا تَخَافُوهُمۡ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ﴾
"یہ دراصل شیطان ہے جو تمہیں اپنے دوستوں (اتحادیوں) سے ڈراتا ہے ، پس ان سے مت ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔" (آل عمران،3:175)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |