المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 16 من رجب 1443هـ | شمارہ نمبر: 41 / 1443 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 02 مارچ 2022 م |
پریس ریلیز
پیٹرول کی قیمت میں اضافے کو روکنا حکومت کے مکمل اختیار میں ہےبشرطیکہ وہ عالمی معاشی آرڈراور اس کے مالیاتی سرغنہ، آئی ایم ایف، کی غلامی چھوڑنے پر راضی ہو
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی دعویدار حکومت نے پاکستان کے لوگوں پر پیٹرول بم نہیں بلکہ ایٹم بم گرادیا ہے۔ صرف پندرہ دن قبل یعنی یکم فروری کو پیٹرول کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مسترد کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا دعوی کیا گیا تھا، جب پیٹرول کی قیمت میں 3 سے 4 روپے اضافے کی توقع کی جارہی تھی۔ لیکن محض پندرہ دن بعد اس ظالم اور بےحس حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اس قدر اضافہ کردیا کہ پچھلی فراہم کی گئی نام نہاد رعایت بھی سود سمیت وصول کرلی۔ یہ کیسی ظالم حکومت ہے جو ایک طرف یہ دعوی کرتی ہے کہ وہ عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے سر توڑ کوشش کررہی ہے لیکن دوسری جانب پیٹرول یا بجلی کی قیمت میں اضافہ کر کے انہیں مہینے میں دو دو بار مہنگائی کے سونامی کا شکار کررہی ہے، جبکہ اس کی قیمت کو قابو میں رکھنا ان کے مکمل اختیار میں ہے۔
جمہوری حکمران ، چاہےموجودہ ہو یا پچھلے، پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا جواز بین الاقوامی قیمت میں اضافے کو قرار دیتے ہیں، اور اس وقت وہ ڈھٹائی سے یہ بھول جاتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کے اوپر پٹرولیم ڈویلیپمنٹ لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس لگا کر وہ بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ مزید برآں بین الاقوامی قیمتیں خالصتاً معیشت کے طلب و رسد کے اصول کے مطابق نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی خواہشات پر طے ہو رہی ہیں، تو کیا وجہ ہے کہ ہم مسلمان اپنے تیل کی قیمت اپنے لوگوں کیلئے اپنے مفاد میں طے نہ کریں؟ آخر کیوں پاکستان اپنی زراعت، عرب اور وسط ایشیا کا تیل اور ترکی و پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو ایک خلافت تلے جمع کرنے کا آغاز نہیں کرتا اور بضد ہے کہ قومی ریاستوں کے امریکی ورلڈ آرڈر کے سامنے سجدہ ریز ہی رہے گا؟ آخر کیوں ہم تیل ڈالر میں خریدیں جو امریکہ کی کرنسی ہے اور امریکہ نے پوری دنیا کے سامنے 1971 میں ڈالر کو سونے میں بدلنے کے اپنے وعدے کو سر عام پرے پھینک دیا تھا۔ آج تیل کی قیمت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ تو محض یہ ہے کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں پچھلے تین سال میں 55 فیصد سے زیادہ گر چکا ہے ، پس اگر تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ نہ بھی ہوتا تو بھی 55 فیصد قیمتوں میں اضافہ تو محض اس وجہ سے ہی ہو جاتا۔ کیا باجوہ عمران حکومت اس بات سے انکار کر سکتی ہے کہ انھوں نے آئی ایم ایف سے 30 روپے فی لیٹر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی چارج کرنے کا وعدہ کیا ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان عالمی آرڈر کی غلامی پر بضد ہے اور بارٹر تجارت کے عوض ایران سے اپنی ساری تیل کی ضروریات سستے داموں پوری نہیں کرتا؟ اور کیا وجہ ہے کہ حکومت ملکی تیل کو بھی عالمی تیل کی قیمتوں کے مطابق فروخت کرتی ہے؟ پاکستان وہ ملک ہے جہاں یہ بات طے شدہ ہے کہ یہاں وسیع تیل و گیس کے ذخائر موجود ہیں۔ لیکن آمرانہ حکومتیں ہوں یا جمہوری ، کسی نے آج کے دن تک یہ کوشش نہیں کی کہ ملک میں تیل وگیس کو زمین سے نکالنے کے کام کو جنگی بنیادوں پر کیا جائے تا کہ آنے والے چند سال میں پاکستان تیل و گیس میں خود کفیل ہوجائے اور اس کی درآمدات پر خرچ ہونے والی رقم کا تقریباً 18 فیصد کو بچا لیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ ملکی کی معیشت کو تیل کی بین الاقوامی قیمت کی چنگل سے نکال کر لوگوں کو مہنگائی سے محفوظ کر دیا جائے۔
موجودہ نظام اور موجودہ حکمرانوں کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل موجود نہیں۔ پاکستان ، اس کی معیشت اور عوام کو پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی صورتحال سے صرف ریاستِ خلافت ہی نکال سکتی ہے۔ ریاستِ خلافت میں پیٹرول عوامی ملکیت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی تلاش اور نکالنے کی براہ راست ذمہ دار ریاست ہو گی جو اس پر کوئی ٹٰیکس چارج نہیں کرے گی اور عوام کو مناسب قیمت پر فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ خلافت پاکستان،افغانستان اور وسطی ایشیا کے مسلم علاقوں کو خلافت میں یکجا کردے گی۔ صرف وسطی ایشیا کے تیل وگیس کے ذخائر ہی اس پورے خطے کی ضروریات کے لیے کافی ہوں گے۔ اگر ہم نے خلافت قائم نہ کی تو ہر آنے والی حکومت کبھی بین الاقوامی قیمت ، کبھی کمزور روپیہ اور کبھی آئی ایم ایف کی ہدایات کو بہانہ بنا کر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرتی رہے گی جس کے نتیجے میں نہ تو پاکستان کبھی حقیقی معاشی خودمختاری اور استحکام حاصل کرسکے گا اور نہ ہی پاکستان کے عوام کو کبھی سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔ لہٰذا، پاکستان کے مسلمانو! جمہوریت اور آمریت سے منہ موڑ لیں اور افواج میں موجود اپنے رشتہ داروں سےنبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرنے کا مطالبہ کریں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
اِنَّمَا كَانَ قَوۡلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذَا دُعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَهُمۡ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَاؕ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ"
مومنوں کی تو یہ بات ہے کہ جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ وہ ان میں فیصلہ کریں تو کہیں کہ ہم نے (حکم) سن لیا اور مان لیا۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔"(النور، 24:51) ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |