السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من شـعبان 1443هـ شمارہ نمبر: 49 / 1443
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 26 مارچ 2022 م

پریس ریلیز

 

بےشک امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایک عظیم فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لیے خلافت کا قیام اور شریعت کا نفاذ لازمی ہے

 

 عمران خان نے 27 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے ایک دن پہلے اسلام آباد میں بڑے جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جس کا موضوع 'امر بالمعروف' رکھا گیا ہے۔عمران خان نے سوشل میڈیا پر دئیے گئے ویڈیو پیغام میں کہا ،" ہم جمہوریت اور قوم کے خلاف کیے گئےجرائم کے خلاف ہیں جہاں لوٹے ہوئے پیسوں سے عوامی نمائندوں کے ضمیر خریدے جاتے ہیں۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ پوری قوم میرے ساتھ 27 مارچ کو یک آواز ہو جائے کہ ہم برائی کے ساتھ نہیں بلکہ اس کے خلاف ہیں۔" بےشک امر بالمعروف و نہی عن المنکر اسلام کی رو سے ہر مسلمان پر فرض اور دین اسلام کا اہم رکن ہے، اور اس کا تعین کوئی فرد نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شریعت کرتی ہے۔ حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے مقرر کردہ معروفات (اچھائیوں) پر عمل کریں اور اللہ نے جن منکرات سے منع فرمایا ہے اُن سے دور رہیں اور اِن کرپٹ حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں ۔

1) اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن و سنت سے حکمرانی اور فیصلہ سازی کو فرض قرار دیا ہے، اور اس عمل کو فقہاء نے سب سے بڑا فرض قرار دیا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے؛﴿وَمَن لَّمۡ يَحۡكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ﴾ "اور جو اسلام کے مطابق حکومت نہ کریں تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔" (سورۃ المائدہ،5:45)۔ پاکستان میں انگریز کا چھوڑا ہوا قانون نافذ ہے، اور اسی قانون کے تحت عدالتوں میں فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ ہم سب پر نافذ سب سے بڑا منکر ہے ۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی کو قائم کریں اور طاغوت کی حکمرانی کو مسترد کر دیں۔

2)اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کئی آیات اور رسول اللہ ﷺ نے کئی احادیث میں جہاد کو فرض قرار دیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛ ﴿وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلّهِ﴾ "اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارے کا سارا اللہ کیلئے ہو جائے۔" (سورۃ البقرہ،2:193) ۔ کشمیر اور فلسطین کے مسلمان افواج پاکستان کی تکبیرات، پاکستانی ٹینکوں کی دھاڑ، اور ائیر فورس کے لڑاکا طیاروں کی گھن گرج کے منتظر ہیں۔ اور یہ پاکستان کی افواج پر فرض ہے کہ وہ اپنی طاقت کو مسلمانوں کو کفار کے قبضے سے چھڑانے کے عظیم فرض کی تکمیل کیلئے استعمال کریں۔

3) ریاست پاکستان اس وقت 3 ہزار ارب سود کی ادائیگیاں کر رہی ہے جس کو اسلام نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺسے اعلان جنگ قرار دیا ہے۔ یہ ایک قطعی کفر ہے جس کو فی الفور روکنا حکمران پر لازم ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، ﴿ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِي يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مِنَ ٱلۡمَسِّۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡبَيۡعُ مِثۡلُ ٱلرِّبَوٰاْۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوۡعِظَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمۡرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِۖ وَمَنۡ عَادَ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ﴾ "جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قبروں سے اس طرح حواس باختہ اٹھیں گے جیسے ان کو شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سود بھی تو تجارت کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کر دیا ہے اور سود کو حرام۔ توجس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جوپہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد اور جو پھر(سود)لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔"(سورۃ البقرہ، 2:275)

4)اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک امت قرار دیا ہے، جن کی زمین اور ریاست ایک ہے۔ مسلمانوں کو مختلف ریاستوں میں تقسیم کرنا حرام ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ ان کے دو خلفاء ہوں خواہ ایسا کرنا رضا مندی سے ہو یا اختلاف کی وجہ سے ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا؛ إِذَا بُويِعَ لِخَلِيفَتَيْنِ فَاقْتُلُوا الْآخَرَ مِنْهُمَا "اگر دو خلفاء کے ہاتھ پر بیعت ہو جائے تو دوسرے کی گردن اڑا دینا۔" (صحیح مسلم)۔ مسلمانوں کے درمیان تمام سرحدیں صریحاً حرام ہیں۔ اور ان سرحدوں کو گرا کر اُن کو ایک ریاست میں جوڑنا مسلمانوں کے حکمران پر لازم ہے۔ اس عمل کا آغاز پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیا کو ایک خلافت تلے یکجا کر کے کیا جائے۔

5)اسلام مسلمانوں کو کفار کی اتھارٹی قبول کرنے سے منع کرتا ہے ۔ اسلام اپنا انٹرنیشنل آرڈر قائم کرتا ہے۔ پس مسلمانوں کے حکمران پر لازم ہے کہ وہ اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، عالمی عدالت انصاف، ایف اے ٹی ایف اور دیگر متعلقہ کفار کی اتھارٹی کے حامل اداروں کی حاکمیت کو مسترد کر دے اور یوریشیا کے مسلمانوں کو ایک ریاست کی اتھارٹی تلے اکٹھا کر کے ایک نئے انٹرنیشنل آرڈر کا آغاز کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا؛ ﴿وَ لَنۡ یَّجۡعَلَ اللّٰہُ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ سَبِیۡلً﴾ "اور بےشک اللہ نے کفار کو مسلمانوں پر کوئی غلبہ عطا نہیں کیا ۔" (سورۃالنساء، 4:141)

یہ صرف چیدہ چیدہ چند احکامات ہیں جن پر عمل کرنا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی رو سے مسلمانوں کی جانب سے بیعت کے شرعی طریقے سے تعینات حکمران پر لازم ہے۔ اسلام میں حكمرانی ایک ذمہ داری اور عظیم اجر کا باعث ہےاگر حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کے مطابق حکمرانی کرے ، لیکن وہ حکمران عظیم گناہ کمائے گا جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کو چھوڑ کر انسانوں کے بنائے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کرے۔ تو یہ ہے وہ بات جس پر ہمیں اصرار کرنا چاہیے اور موجودہ حکمرانوں سے منہ موڑ لینا چاہیے جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرنے کے لیے باریاں لیتے ہیں، اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائیں ۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک