الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    25 من صـفر الخير 1444هـ شمارہ نمبر: 08 / 1444
عیسوی تاریخ     بدھ, 21 ستمبر 2022 م

پریس ریلیز

سیلاب کی تباہ کاریوں اور حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے کروڑوں مسلمان سخت مشکل اور تکلیف میں ہیں۔ اے اہل قوت یہ نالائق اور بے رحم حکمران امت کے لیے وبال بن گئے ہیں، ان کو ہٹا کر خلافت کو قائم کریں!

 

ایک تہائی پاکستان سیلاب کی نظر ہو گیا۔ 1500 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دس لاکھ گھر مسمار ہو گئے۔ ساڑھے تین کروڑ افراد سیلاب کی زد میں آئے جن میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ لیکن پاکستان کی جمہوری قیادت کیلئے یہ سب محض ایک فوٹو شوٹ ہے، جس میں وہ سیلاب کے پانی میں اپنے پاوں گندے کر کے عوام سے ہمدردی کا ثبوت پیش کرتے ہیں اور سیلاب میں گھرے لا چار اور مظلوم عوام کا فضائی جائزہ لے کر اور سیلاب متاثرین میں چند کلو گندم یا کھانا تقسیم کر کے تمام تر ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہو جاتے ہیں۔

 

بجائے اس کے کہ ملکی قیادت سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے مکمل طور پر متحرک ہوتی، سیاسی لیڈر شپ اس وقت نیا آرمی چیف،اور الیکشن کے کھیل میں مگن ہے جبکہ فوجی قیادت آرمی چیف بننے کی دوڑ میں شامل ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف ملکہ الزبتھ دوم کو اپنی موجودگی میں دفن کرنے کیلئے لندن گئے جیسے کہ ان کے بغیر یہ تقریب مکمل نہ ہو پاتی۔ اسی طرح پی ٹی آئی بھی سیلاب زدگان کیلئے ٹیلی تھان کے پبلک سٹنٹ ، جلسے جلوس، خفیہ ملاقاتوں اور بیک ڈور ملاقاتوں میں مگن اگلی حکومت کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ پی ٹی آئی کی پنجاب اور خیبر پختونخواہ حکومتیں سیاسی اورذاتی مفادات کے حصول میں مصروف ہیں، جبکہ سیلاب زدگان چھت سے محروم کھلے آسمان تلے خوراک اور بنیادی ضروریات کیلئے تڑپ رہے ہیں اور ہیضے، ڈینگی، ملیریا ، بخار، جلدی امراض اور دیگر بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

 

  ایک تخمینے کے مطابق سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں۔ لاکھوں مویشی سیلاب کی نظر ہوئے۔ اس صورتحال میں پوری ریاستی مشینری ،حکمران، بیوروکریسی، فوج، پولیس، سول ڈیفنس، وزیر، عوامی نمائندے ، اور تمام میڈیکل عملے کو متحرک ہوجانا چاہیے تھا، ایسا کچھ بھی ہوتانظر نہیں آیا۔ حکومت نے اپنے اناج کے گودام کھولے اور نہ ہی خزانے کا منہ، کیونکہ خزانے کا منہ صرف آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کیلئے کھلتا ہے، عوام کیلئے نہیں، اور حکمرانوں کی ترجیحات ملکہ برطانیہ کا سوگ منانا ہے، عوام کا دکھ درد بانٹنا نہیں!

خلافت راشدہ نے مثال قائم کی کہ کس طرح قدرتی آفات جیسا کہ قحط اور سیلاب سے نمٹاجاتا ہے۔جب 18 ہجری میں حجاز قحط کا شکار ہوا  تو مشکلات کی شدت کو کم سے کم کرنے کے لیےریاست کی پوری مشینری کو حرکت میں لایا گیا جبکہ پوری قیادت لوگوں کو مدد فراہم کرنے میں مصروف ہو گئی تھی۔  مصر اور شام کے صوبوں سے خوراک اور لباس  سمیت دیگر اشیائے ضرورت بڑی تعداد میں بھجوائیں گئیں۔   خلیفہ عمر  نے ذاتی طور پر امدادی کاموں میں حصہ لیا اور اس کی نگرانی کی، اور اس دوران اپنی خوراک انتہائی کم کرلی۔ یہ ایک قدرتی آفت کے جواب میں خلافت کا بھر ردعمل تھا جس نے پوری امت کو متحرک کردیا تھا۔ مگر آج کی جمہوری ریاست کی بے فکری کی حالت یہ ہے کہ شہباز شریف دنیا کے سامنے گلوبل وارمنگ کی تھیوریاں سنا کر امداد کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

 

سیلاب کے دوران  جس طرح لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اس نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سیکولر جمہوریت کو دفن کرنے کا وقت آگیا ہے۔ سیلاب سے پہلے بھی ان حکمرانوں میں سے کسی کو بھی ذمہ داری کا احساس نہیں تھا تو اب اور مستقبل میں ان کو کیا احساس ہوگا؟ یہی وقت ہے کہ ان کا تخت الٹ دیا جائے، اور ان کو ہٹا کر خلافت کو قائم کیا جائے۔ 

 

اے افواج پاکستان کے افسران! 

آپ کو اور کیا دلیل چاہیے کہ آپ حرکت میں آئیں گے۔ سندھ اور بلوچستان میں ریاستی مشینری، وسائل اور توجہ کی عدم موجودگی واضح ہے۔  حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان پنجاب میں طاقت کا کھیل جاری ہے جبکہ اس تصادم میں سندھ اور بلوچستان کے ووٹوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کروڑوں لوگوں کی زندگیاں اور ان کا مستقبل آپ کے فیصلے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس غیر انسانی سیاست اور ریاست کو دفن کر دیں۔آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لیے نصرہ فراہم کریں اور اپنے لوگوں کو ظالم نظام اور بے حس حکمرانوں سے نجات دلائیں۔

 

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡۤا اَنۡصَارَ اللّٰهِ

"اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ۔"(الصف، 61:14)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک