المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 19 من صـفر الخير 1445هـ | شمارہ نمبر: 08 / 1445 |
عیسوی تاریخ | پیر, 04 ستمبر 2023 م |
پریس ریلیز
بجلی بنانے والےنجی پلانٹس کے مالکان اور بینکوں کے سودی منافع کیلئے بجلی کے بلوں کی شکل میں عوام پر قیامت ڈھائی جا رہی ہے، اس شعبے کواسلام کے حکم کے مطابق ریاستی کنٹرول میں دیے بغیر اس مسئلے کا کوئی حل نہیں
اگست کے بلوں کے آنے کے ساتھ ہی آخرکار عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ پچھلے کئی سالوں سے بجلی کے بلوں میں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر تیزی سے اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اور پچھلے سال جولائی سے اس سال جولائی تک بجلی کے بلوں میں 18 روپے کا فی یونٹ اضافہ کیا گیا- اگست کے بلوں میں 26 فیصد کے مزید اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ کئی لوگ خودکشیاں کر چکے ہیں۔ بازاروں اور مارکیٹوں میں عوامی احتجاج زور پکڑ رہا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر پر عوامی حملوں کی روک تھام کیلئے پولیس تعینات کی جا رہی ہے ۔ عوام پراس ظلم کی اصل وجہ بجلی بنانے والےنجی پلانٹس مالکان اور بینکوں کے سودی منافع کی خاطرعوام کے خون پسینے کی کمائی پر ڈاکہ ڈالنا ہے۔
"صرف پرائیویٹ سیکٹر ہی انجن آف گروتھ ہے" اور"حکومت کا کام کاروبار چلانا نہیں" کے کرپٹ سرما یہ دارانہ نظرئیے کی بنیاد پر ورلڈ بینک کے تجویز کردہ ماڈل پربجلی کی پیداوار کا شعبہ نجی سرمایہ کاری کیلئے کھول دیا گیا۔ نجی پاور پروڈیوسرز نے بینکوں سے بڑے قرضے حاصل کرکے اس رقم سے بجلی کے پلانٹس لگائے اور حکومت نے ان سے ڈالر میں "ٹیک اور پے" کی بنیاد پرمعاہدے کیے۔ ان معاہدوں میں بجلی کے پیدواری کارخانوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سودی ادائیگیوں سمیت تمام کاروباری لاگت پر منافع کی گارنٹی دی گئی ہے یہاں تک کہ اگر وہ بجلی پیدا نہ بھی کریں تب بھی ان کو کیپسیٹی پیمنٹ کی مد میں رقوم ادا کی جائیں گی۔ یوں سرمایہ درانہ معاشی نظام بجلی کے بلوں کے ذریعے پورے معاشرے سے دولت اکھٹی کرکے بجلی کے کارخانوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں اور سودی بینکوں کے مالکان کے ہاتھوں میں دولت کو جمع کر رہا ہے۔
اے مسلمانو!
بجلی کے بحران کے بنیادی وجہ ملکیت کے بارے میں سرمایہ درانہ نظام کاغلط تصور ہے جسے پاکستان کی مغرب زدہ اشرافیہ من و عن نافذ کر رہی ہے۔ یہ نظام بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کو پرائیوٹ یعنی نجی ملکیت میں دینے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ اشیاء لوگوں کی عام ضرورت اور استعمال کی اشیاء ہیں اور یہ چاہے سستی ہوں یا مہنگی عوام کو ان کی ضرورت رہے گی۔ اسلام بجلی، تیل، گیس اورمعدنیات کی کانوں کو پرائیوٹ ملکیت میں دینے کی ممانعت کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«المسلمون شركاء في ثلاث في الماء والكلأ والنار»
"مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ۔" (أبو داود)-
اسلام معیشت میں ملکیت کو تین اقسام میں تقسیم کرتا ہے، پرائیوٹ یعنی نجی ملکیت، عوامی ملکیت اور ریاستی ملکیت۔ ریاست عوامی ملکیت میں شامل اشیاء جیسے تیل، گیس، پانی، چراہ گاہیں، بجلی، پانی وغیرہ کو عوام پرخرچ کرنے کےلیے منظم کرتی ہے اور مسلمانوں کے خلیفہ کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ ان اشیاء کو جو عوامی ملکیت میں شامل ہیں ان کو پرائیوٹ ملکیت میں دے دے۔ یوں خلافت میں معیشت میں دولت کے بہت بڑے ذخیرے کو عوام کے لیے مختص کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح ملکیت کے بارے میں اپنے مخصوص نقطہ نظر کی وجہ سے اسلام معاشرے میں دولت کی گردش کو یقینی بناتا ہے اور دولت کو چند سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں اکٹھا ہونے سے روکتا ہے۔ مزید برآں اسلام کے معیشت کے بارے میں احکامات کے نتیجے میں بجلی، تیل اور گیس سستے داموں عوام کو میسر ہوں گئے۔
اے مسلمانو!
بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ فارن ڈائیریکٹ انوسٹمنٹ کے شر کو بھی واضح کرتا ہے۔ کوئی بھی معاشرہ بیرونی کمپینوں اور بیرونی سرمایے کی بنیاد پر ترقی نہیں کرسکتا اور ایسا سوچنا خام خیالی کے علاوہ کچھ نہیں۔ پاکستان کیپسیٹی پیمنٹ کے نام پر اگلے سال دو ٹرلین روپے کی ادائیگیاں کرے گا جس میں سے ایک بہت بڑی رقم سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاروں کو ادا کی جائے گی۔
اے مسلمانو!
ہمارے حکمرانوں کا پاکستان کی ترقی کے لیے وژن اس سے بڑھ کرکچھ نہیں کہ آٰئی ایم ایف کی ڈکٹیشن لی جائے اور بیرونی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو ملک کے اثاثے بیچ دیے جائیں۔ یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو اللہ سبحانہ تعالٰی کی نازل کردی وحی کے مطابق ہم پرحکمرانی کرے گی اور اسلام کے معاشی نظام کے نفاذ کے ذریعے مسلمانوں کے علاقوں میں خوشحالی اور ترقی لے کرآۓ گی۔ تو سڑکوں پر اپنے احتجاج میں اسلام کے نظام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کریں اور افواجِ پاکستان میں موجود اپنے بیٹوں سے مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے اپنی نصرت فراہم کریں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |