المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 20 من ربيع الثاني 1360هـ | شمارہ نمبر: 15 / 1446 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 23 اکتوبر 2024 م |
پریس ریلیز
26 ویں آئینی ترمیمی بل -
خلافت میں طاقت و اختیارات کا تعین قرآن و سنت نے ہمیشہ کیلئے کر دیا ہے،
جبکہ جمہوریت ایک مستقل طاقت کی لڑائی کی رسہ کشی ہے
آخر کار حکومت 21 اکتوبر، بروز پیر کو 26ویں آئینی ترمیمی بل پاس کرنے میں کامیاب ہو گئی، جس کے ذریعے،حکومت کو اپنا من پسند چیف جسٹس منتخب کرنے کا اختیار، سپریم کورٹ کےسوموٹو نوٹس کا خاتمہ اور 'آئینی معاملات' کیلئے حکومت کے منتخب کردہ آئینی بنچ کی تشکیل جیسے معاملات آئین کا حصہ بن گئے۔ سیاسی اور فوجی قیادت اور عدلیہ کے درمیان طاقت کی اس لڑائی میں فی الحال اگرچہ عدلیہ کمزور ہوئی ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ یہ لڑائی جاری رہے گی اور موقع ملنے پر یہی عدالت اس ترمیم کو 'عدلیہ کی آزادی ' میں مداخلت کے نام پر مسترد اور پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے نیا توازن بنانے کی کوششیں کرتی رہے گی۔ جبکہ عوام اسی طرح اس لڑائی کے تماشبین، جمہوری نظام کے بوجھ تلے کراہتے رہیں گے، کیونکہ اس تمام لڑائی میں عوام کی فلاح، گورننس کی بہتری، انصاف کی فراہمی جیسے 'غیر متعلقہ' امور کا کوئی تعلق نہیں!
جمہوری نظام میں اصل فساد کی جڑ، عوامی اکثریت سے ہر قانون، ہر آئینی شق، ہر اصول اور ضابطہ بدلنے کا اختیار ہے۔ جو طاقتور اشرافیہ کو اپنے مفاد میں قوانین بدلنے کا محض چور دروازہ نہیں بلکہ مرکزی گیٹ کھولنے کا اختیار دے دیتا ہے۔ یہ اسی طاقت کا کرشمہ ہے جس کے ذریعے پارلیمنٹ نے این آر او کے ذریعے چوروں اور لٹیروں کی لوٹ مار کو قانوناً معاف کر دیا ، ڈکٹیٹروں کی جانب سے طاقت پر جبراً قبضے کو قبول کیا گیا، اشرافیہ کیلئے بار بار ایمنسٹی سکیمیں پاس کیں اور ملک کے اہم ترین امور کے ذمہ داروں کو آئینی استثناء مہیا کیا گیا۔ یہی آئین اور قانون ہے، جو اہم ترین فوجی اور عدالتی عہدیداروں پر تنقید کو جرم قرار دیتے ہوئے ان کے احتساب کا راستہ بند کرتا ہے، اور طاقتوروں بشمول ارکان پارلیمنٹ کے مراعات میں مسلسل اضافے کی منظوری دیتا ہے۔ اس قانون سازی کے اختیار کو استعماری طاقتوں نے بھی کھل کر استعمال کیا جس کے ذریعے ملک کو سودی قرضوں کے جال میں ڈبونے والےIMF کے مطالبات کو منظور کیا گیا، FATF کے کہنے پر جہاد کو دہشت گردی اور اس کی مدد و حمایت کو جرم قرار دیا گیا، امریکی دہشت گردی کی جنگ کو قانونی شکل ملی، اور لبرل اقدار کو قوانین کا روپ دیا گیا۔ جب تک انسانوں کے پاس یہ اختیار رہے گا، قانون سازی اشرافیہ کے گھر کی لونڈی بنی رہے گی، اور قوانین موم کی ناک کی مانند اشرافیہ کا تحفظ اور طاقت کی لڑائی کا میدان بنے رہیں گے
﴿ فَٱحۡكُم بَيۡنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُۖ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَهُمۡ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡحَقِّۚ﴾
"اور ان کے درمیان اس چیز سے حکومت کرو جو اللہ نے نازل کر دیا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی مت کرو۔ کہ کہیں یہ تمہیں اس حق سے ہٹا نہ لیں جو تم پر نازل ہوئی ہے۔ "(سورۃ المائدہ ،5:48)
خلافت کا ڈھانچہ اور حاکم، رعایا، اور دیگر عہدیداروں کے طاقت و اختیارات کا تعین قرآن و سنت سے پہلے سے طے شدہ ہے ، جو ناقابل تبدیل ہے۔ طاقتور سے طاقتورترین حاکم کو بھی اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے ، کیونکہ یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات ہیں۔ مسلمانوں کے چوتھےخلیفہ راشد حضرت علی بھی خلافت کی عدالت میں چوری شدہ زرہ کا مقدمہ ایک یہودی سے ہار گئے تھے کیونکہ ان کے پاس شرعی طور پر قابل قبول گواہ موجود نہیں تھا،لیکن وہ ثبوت سے متعلقہ آفاقی قوانین میں تبدیلی لانے کے مجاز نہیں تھے۔ ابن کثیر نے اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں اس واقعے کو روایت کیا ہے کہ قاضی شریح نے خلیفہ علی سے پوچھا،
يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ مِنْ بَيِّنَةٍ؟ اے امیر المومنین ، کیا آپ کے پاس گواہ ہے، امام علی نے جواب دیا، مَا لِي بَيِّنَةٌ ،
میرے پاس گواہ نہیں ہے۔ تو قاضی شریح نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ یہ دیکھ کر وہ یہودی مسلمان ہوا، اپنی غلطی تسلیم کی اور کہا،
أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ أَنَّ هَذِهِ أَحْكَامُ الْأَنْبِيَاءِ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَدَّمَنِي إِلَى قَاضِيهِ وَقَاضِيهِ يَقْضِي عَلَيْهِ،
جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں شہادت دیتا ہوں کہ یہ رسولوں کا فیصلہ ہے۔ مومنین کے امیر مجھے خود قاضی کے پاس لے کر گئے اور قاضی نے اس کے خلاف فیصلہ کر دیا!
اسلام کا حکومتی نظام متوازن، مستحکم، اندرونی خلفشار اور سیاسی افراتفری سے پاک ہے، جس میں جمہوری طرز کی طاقت کی رسہ کشی موجود نہیں۔ مسلم دنیا میں جمہوریت کے جبراً نفاذ کے بعد امت مسلسل عدم استحکام اور استعماری ایجنٹوں کے نرغے میں ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ نظام کے نفاذ کے ذریعے 'ایلیٹ کیپچر' کے اس نظام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛
﴿أَلَا يَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلۡخَبِيرُ﴾
"بھلا وہ نہیں جانے گا جس نے پیدا کیا، اور اس پر وہ باریک بین اور باخبر بھی ہو۔"(سورۃ ملک، 67:14)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |