الأحد، 02 جمادى الأولى 1446| 2024/11/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اے مسلمانو! تم رفح کراسنگ، غزہ اور پورے فلسطین میں یہودیوں کے جرائم کا مشاہدہ کر رہے ہو اور تمہارے حکمران مدد کے لئے فوج نہیں بھیج رہے۔ بلکہ وہ اپنی ریڈ لائن ہی بھول چکے ہیں اور امریکہ اور اس کے حواریوں کی ثالثی پر مطمئن ہو بیٹھے ہیں!

(عربی سے ترجمہ)

 

 
 

 

اے مسلمانو!

بس بہت ہو گیا!، یہودیوں کی تباہ کاریوں نے انسانوں، درختوں اور پتھروں کو اس قدر کثیر تعداد میں متاثر کر ڈالا ہے کہ جن کا شمار کرنا مشکل ہے! اور اب وہ یہاں رفح کراسنگ پر دھاوا بول رہے ہیں جسے مصری حکومت ریڈ لائن کہتی آئی ہے کہ جس کے خلاف  کسی قسم کی جارحیت پر وہ خاموش نہ رہ سکیں گے لیکن  یہودیوں کے قبضے کے بعد سرخ لائن، سبز لائن میں بدل  گئی، چنانچہ مصری حکومت بس احتجاج کر کے ہی مطمئن ہو گئی !! (الجزیرہ نے 12مئی 2024 کو عربی میں رپورٹ  کیا) – "بریکنگ نیوز، ایسوسی ایٹڈ پریس نے مصر کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے کہا: مصر نے رفح پر حملہ کرنے پر تل ابیب، واشنگٹن اور یورپی حکومتوں سے احتجاج کیا۔ اور نیو العربیہ نے 07 مئی، 2024 کو شائع کیا تھا: "مصر کے سابق معاون وزیر دفاع میجر جنرل علی حفظی نے "عربیہ نیٹ" اور "الحدث نیٹ" کو دئیے گئے اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ فلاڈیلفی کا محور مصر اور غزہ کے درمیان فلسطینی بفر زون ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسلح افواج مصر کی سرحد پر کڑی نگرانی کر رہی ہیں، جہاں  کسی (اسرائیلی ) فوج کا قریب جانا ناممکن ہے، کیونکہ یہ ایک ریڈ لائن ہے۔ (اسرائیلی) فوج نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی اور مصر کی پٹی کو الگ کرنے والے رفح لینڈ کراسنگ کے فلسطینی  حصے کو فوجی آپریشن کرکے  مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور 2005 کے بعد  پہلی مرتبہ (اسرائیلی) فوجی گاڑیاں فلاڈیلفی کے محور میں داخل ہو گئی ہیں۔ یہ آپریشن کل شروع ہوا، آپریشن کے دوران رفح لینڈ کراسنگ کے قریبی علاقے میں کثیف دھوئیں کے بڑے بڑے اور بلند مرغولے امڈ آئے۔ اور اس کے ساتھ (اسرائیل ) نے منگل کے دن توپوں سے بھی زور دار حملے کیے۔

 

اے مسلمانو!

یہ کس قدر تکلیف دہ بات ہے کہ مغرب بالخصوص امریکہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کی قیادت کرتا ہے اور یہودی وجود کے ارد گرد کے ممالک پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ان ممالک کی فوجیں کوئی مداخلت کریں۔ اور اس کا اعلان امریکہ "جنگ کو پھیلنے سے روکنے" کے نعرے لگا کر کرتا ہے ! امریکہ یہودی وجود کی کمزوری سے بخوبی واقف ہے، اور وہ دیکھ رہا ہے کہ اگرچہ تقریباً آٹھ مہینے سے  یہودی وجود جارحانہ اور سفاکانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے، مگر پھر بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں مسلسل ناکامی کا سامنا کرتا آ رہا ہے۔ جبکہ ان کے مقابلے میں کون ہے؟ قلیل  تعداد اور کم ترین ساز و سامان کے ساتھ سینہ سپر سر بکف مٹھی بھر مؤمنین۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر مسلمانوں کی افواج یہودی وجود پر  حملہ آور ہو جائیں بلکہ صرف  فلسطین کے اردگرد کی افواج ہی مداخلت کر لیں تو ان کی کیا درگت بنا دیں گی؟ اس تصور سے ہی امریکہ کی نیند اڑ جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کی مدد و نصرت سے مسلم افواج کو باز رکھنے کے لئے امریکی عہدیداروں کا تانتا بندھا رہتا ہے، تاکہ یہاں کی افواج کے کمانڈرز پر دباؤ ڈال سکیں بلکہ اب تو دباؤ ڈالنے کی بھی انہیں ضرورت نہیں ! کیونکہ یہ آج کی بات نہیں، یہ حکمران 1948 سے لے کر اب تک فلسطین کو یہودیوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے کبھی حرکت میں نہیں آئے!! کوئی بھی ذی شعور جو ان مغربی یورپی بالخصوص امریکی عہدایداروں کے دوروں کو باریک بینی سے دیکھتا ہے تو اسے یہی کچھ نظر آئے گا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے ابھی بمشکل خطے سے باہر قدم رکھا ہی تھا کہ امریکہ نے اسی پر اکتفاء نہیں کر لیا۔ بلکہ امریکہ نے اپنے انٹیلی جنس  سربراہ، ولیم برنز، کو کئی دنوں کے لئے خطے کے دورے پر بھیج دیا۔ ولیم برنز اپنے دورے کے لئے مصری حکومت اور یہودی وجود پر توجہ مرکوز کئے ہوئے تھا حتیٰ کہ اس وقت بھی جب وہ قطر میں لینڈ کر رہا تھا۔ تاہم، توجہ کا مرکز یہی تھا کہ خاص طور پر رفح کے مسئلے کے بارے میں مصری حکومت اور یہودی وجود کے مابین تعلقات کو کنٹرول میں رکھا جائے۔ یہی وہ خبر ہے جسے "عرب نیوز" نے 08 مئی 2024ء کو شائع کیا، اور جو خصوصی توجہ کی حامل ہے، کہ "خاص ذرائع نے "العربی الجدید" کو یہ انکشاف کیا ہے کہ ولیم برنز نے آپریشن کے محدود ہونے پر زور دیا ہے"۔

   

"نجی ذرائع نے "العربی الجدید" کو بتایا کہ رفح پر حملہ اور "اسرائیلی" قابض فوج کی گاڑیوں کی فلاڈیلفی کے محور تک آمد یہاں تک کہ فلسطین کی جانب سے رفح کراسنگ کی مصری حدود تک آمد، مصر کو اس کے بارے میں مطلع کرنے کے بعد اور مکمل امریکی کوآرڈینیشن کے ساتھ ہوئی۔ ذرائع نے کہا، "سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے ساتھ مل کر آپریشن کا انتظام کیا، جبکہ ان کے اور نیتن یاہو کے درمیان ایک کال ہوئی، جس کے دوران انہوں نے آپریشن کے محدود ہونے پر زور دیا"۔

 

پھر امریکہ نے وہ جھوٹ گھڑ لیا جسے کچھ حکمرانوں اور متعدد ذرائع ابلاغ نے سراہا، یعنی یہ کہ امریکہ اور یہودی وجود کے درمیان چپقلش موجود ہے، اور یہود کا امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن بلنکن نے الفاظ کے ہیر پھیر اور دھوکہ دہی کے انداز میں بات کی اور یہ سمجھنے والوں سے پوشیدہ نہیں ہے، جیسا کہ اس نے کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا۔ 11 مئی، 2024 کو الخلیج اخبار کے مطابق، "واشنگٹن - اے ایف پی : (طویل انتظار کے بعد جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں غزہ جنگ میں "اسرائیل" کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کے طریقہ کار پر تنقید کی گئی، لیکن رپورٹ کے مطابق خلاف ورزیوں کے خاطرخواہ ثبوت نہیں ملے کہ کھیپ کی ترسیل معطل کر دی جائے)۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے: "یہ نتیجہ اخذ کرنا بالکل منطقی تھا کہ اسرائیل نے "ہتھیاروں کا استعمال عالمی انسانی قانون سے متصادم طریقے سے کیا" لیکن امریکہ "کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہا"۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اسرائیل نے جاری انسانی تباہی میں اپنی "کارروائیوں یا بے عملیوں" کے ذریعے کردار ادا کیا ہے لیکن اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ "اسرائیلی" حکام نے جان بوجھ کر امداد کی ترسیل یا منتقلی وغیرہ کو "ممنوع یا محدود" کیا ہے"۔ ایک ہی وقت میں مذمت کرنے اور مذمت نہ کرنے سے الفاظ کا ہیر پھیر واضح ہے! الفاظ کے اس ہیر پھیر کی وجہ یہودیوں کی حمایت کے لئے بے تابی کا اظہار ہے، اور مسلم ممالک میں حکمرانوں کو دھوکہ دینا ہے، بلکہ اصل دھوکہ حکمرانوں کے لئے نہیں ہے بلکہ وہ تو امریکہ کے حکم کے عین مطابق لوگوں کو  یہ دکھا رہے ہیں کہ گویا امریکہ اور یہودی وجود میں اختلاف موجود ہے!

 

اے مسلمانو:

اصل مصیبت تو یہ حکمران ہیں جو استعماری کفار اور خاص طور پر امریکہ کی کٹھ پتلیاں ہیں۔ یہ وہی کہتے ہیں جو وہ کہتا ہے اور یہ وہی کرتے ہیں جو وہ چاہتا ہے۔ یہ شہداء کی لاشوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، بچوں کی چیخیں اپنے کانوں سے سنتے ہیں، دل دہلا دینے والے مناظر میں لوگوں کو اپنے بچوں اور عورتوں کے ساتھ بے گھر ہوتے دیکھتے ہیں۔ حکمرانوں نے یہ سب کچھ دیکھا ،اس سب نے ان کی سماعت اور بصارت کو چھو لیا، لیکن خلیفہ معتصم کی شجاعت ان کو نہ چھو سکی! انہوں نے غزہ ہاشم میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے سے فوجوں کو روکے رکھا بلکہ وہ کھڑے ہو کر دیکھتے رہے کہ کیا ہو رہا ہے، شہداء کو گنتے رہے اور ان کو اپنے میڈیا میں مردہ قرار دیتے رہے یعنی ان کی مثال ایک ایسے شخص کی ہے جو ثالث کا کردار ادا کر رہا ہو۔ گویا یہ حکمران یہودی وجود جو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمن ہیں اور غزہ کے مسلمانوں، جن پر غزہ کی پٹی کے ایک ایک انچ پر حملہ ہو رہا ہے، کے درمیان ایک غیر جانبدار فریق ہیں۔

 

اے مسلم افواج کے سپاہیو:

یہودیوں سے لڑنے اور پاک سرزمین کو آزاد کرنے کے لیے حکمرانوں کی طرف سے حکم کا انتظار کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلا دے تاکہ (دور ہی سے) پانی خود ہی اس کے منہ تک آ پہنچے حالانکہ وہ اس تک کبھی بھی نہیں آ سکتا۔ پس آپ جلدی کریں اور اللہ آپ کے ساتھ ہے اور امت آپ کی پیروی کرے گی۔ بلاشبہ آپ سنتے اور دیکھتے ہیں کہ کیسے آپ کا دشمن غزہ کی پٹی پر زمین سے، سمندر سے اور فضا سے ایسے بمباری کر رہا ہے تاکہ اسے جھلسا کر رکھ دے، تو آپ آخر کیسے اپنے بھائیوں کی مدد نہیں کر رہے اور جنگ نہیں کر رہے؟!

 

اے مسلم افواج کے سپاہیو:

کیا تم میں کوئی عقلمند آدمی نہیں ہے؟ خاص طور پر کنانہ اور شام کی سرزمین میں، جو ایک فوج کی قیادت کرے اور باقی افواج تکبیر کے نعرے بلند کرتی ہوئی اس فوج کی پیروی کریں اور امت ان کے پیچھے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے تکبیرات بلند کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

’’بیشک ہم ضرور اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (یعنی قیامت کو بھی) ‘‘ (سورۃ غافر؛ 40:51)۔

 

بس بہت ہو گیا اے افواج! نہ تو معافی مانگنے والے کے لئے کوئی عذر باقی رہ گیا ہے اور نہ ہی احتجاج کرنے والے کے لیے کوئی دلیل باقی ہے۔ آپ کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ آپ کچھ بھی نہ کریں اور فقط اپنے دشمنوں پر غصے سے دانت پیستے رہیں۔ بلکہ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

 

﴿قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ﴾

’’ان سے لڑو، اللہ ان کو تمہارے ہاتھوں سے عذاب میں ڈالے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تم کو ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو ٹھنڈا کر دے گا‘‘۔ (سورۃ التوبہ؛ 9:14)

 

ہجری تاریخ :5 من ذي القعدة 1445هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 13 مئی 2024م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک