السبت، 30 ربيع الثاني 1446| 2024/11/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

اے مسلم ممالک کے حکمرانو ۔۔۔ کیا تم میں ذرا سی  شرم بھی باقی ہے؟!

کیا تمہیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب کا خوف نہیں ہے؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟!

 

 

 

تم یہودیوں کے جرائم دیکھتے اور سنتے ہو کہ وہ گھر والوں کے سروں پر چھتوں کو گرا رہے ہیں، مزاحمت کرنے والوں کا شکار کر رہے ہیں اور انہیں قتل کر رہے ہیں۔۔۔زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے۔ ان کے جرائم کا آغاز غزہ سے ہوا،  اورپھر یہ پورے ارضِ مقدس  فلسطین میں پھیل گئے، اور یہ اب تک جاری ہیں۔ انہوں نے ہزاروں کو قتل اور لاکھوں کو زخمی کیا۔ پھر انہوں نے 'ضاحیہ'(بیروت، لبنان)  کو اپنے جرائم کی لپیٹ میں لیا یہاں تک کہ وہ  وہاں مزاحمت کے سربراہ تک پہنچ گئے جب وہ دوسرے رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔ پھر ان کے جرائم لبنان کے بڑے علاقوں تک پھیل گئے۔ اس طرح اہلِ شام کے خلاف بھی یہودیوں کے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سب کے باوجود بھی تم افواج کو حرکت میں نہیں لا رہے ہو، اور ابھی تک یہود کو تم سے کسی بھی طرح کا نقصان نہیں پہنچا، نہ تو قریب سے اور نہ دور سے!  بلکہ تمہاری مثال ان لوگوں کی ہے جو محض شہداء کی گنتی پر قناعت کرتے ہیں اور انہیں 'مردہ' کہتے ہیں تاکہ یہودیوں کے جذبات مجروح نہ ہوں! اللہ تمہیں غارت کرے تم کہاں بھٹکے جا رہے ہو!

 

یہود کو اس قدر ڈھٹائی کی ہمت اسلئے ملی کیونکہ اس کے پڑوس کی کوئی  ریاست اس کے سامنے کھڑی نہیں ہوئی، یہاں تک کہ ایک ملک بھی نہیں!  حتیٰ کہ ایران، جس نے لبنان میں اپنی حزب اللہ پارٹی قائم کی، نے بھی 'ضاحیہ' پر حملے کے بعد اسے تنہا چھوڑ دیا، اور اس کے دفاع اور 'ضاحیہ' کو تباہی سے بچانے کے لیے اپنے طیارے، ڈرون یا میزائل نہیں بھیجے! جہاں تک دوسرے ممالک کا تعلق ہے، جوفلسطین کے اطراف میں ہیں اور وہ جو اطراف میں نہیں، جیسے مصر، سعودی عرب، اردن، عراق، شام، ترکی وغیرہ تو وہ اس پورے بحران کو ایسے دیکھ  رہے ہیں جیسے کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ وہ  دائیں اور بائیں سے اپنیفوجوں کو خوف سے دیکھ رہے ہیں کہ کہیں ان میں سے کوئی حرکت میں نہ آ جائے۔  اور اگر لوگ مارچوں یا مظاہروں میں آگے بڑھ کر افواج کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہ حکمران اس مطالبے کوجرم گردانتے ہیں اور انھیں گرفتار کرتے ہیں! جہاں تک ان ممالک کا تعلق ہے جو قریب نہیں ہیں، تو وہ خوش ہیں کہ وہ قریب نہیں ہیں!

 

﴿اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ﴾

"دیکھو تو، یہ کتنے برے فیصلے کرتے ہیں!" (سورۃ النحل: 16:59)۔

 

اے مسلمانو!

یہودجنگجو قوم نہیں۔  اللہ القوی العزیز کا فرمان ہے:

 

﴿لَنْ  یَّضُرُّوْكُمْ  اِلَّاۤ  اَذًىؕوَ اِنْ  یُّقَاتِلُوْكُمْ  یُوَلُّوْكُمُ  الْاَدْبَارَثُمَّ  لَا  یُنْصَرُوْنَ﴾

’’یہ تمہیں معمولی ستانے کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو تمہارے سامنے سے پیٹھ پھیر جائیں گے پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی‘‘(سورۃ آل عمران : 3:111)۔ 

 

یہ قوم اللہ کی رسی یا  لوگوں کی رسی کے بغیر کھڑی نہیں ہو سکتی:

 

﴿ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ اَیْنَ مَا  ثُقِفُوْۤا  اِلَّا  بِحَبْلٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ﴾

"ان پر ہر جگہ ذلت مسلط کردی گئی ہے سوائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یا  لوگوں کی پناہ میں ہوں" (سورۃ آل عمران ، 3:112)۔

 

  اللہ کے ساتھ ان کی رسی (پناہ) اس وقت سے کٹ چکی ہے جب انہوں نے اپنے انبیاؑء کی نافرمانی کی اور اب انکے پاس لوگوں کی رسی (پناہ) کے سوا کچھ نہیں بچا۔ جب یہودی وجود قائم ہوا،  تو برطانیہ اور اس کے ایجنٹ اُس کی رسی تھے اور اب امریکہ اور مسلم ممالک کے حکمرانوں میں اس کے ایجنٹ اُس کی نئی رسیاں ہیں۔ استعماری کفار کے حکم کے مطابق افواج کو یہودیوں سے لڑنے سے روکنے میں سب سے زیادہ اثرورسوخ ان ایجنٹ حکمرانوں کا ہے۔ اس طرح اس رسی کو یہودیوں کی حمایت اور انکے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے ڈھیل مل رہی ہے۔ یہ رسی صرف اس جنگ سے کاٹی جا سکتی ہے جس کی قیادت ایک دیانتدار اور مخلص رہنما کرے، جو یہود کے ساتھ ساتھ ان کے پیچھے والوں کو بھی تتر بتر کر دے گا اور رسول اللہﷺ کے اس ارشاد کو پورا کرے گا،  جسے مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے کہ نافع نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا:

 

«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ..»

تم ضرور یہودیوں سے جنگ کرو گے اور ضرور انہیں قتل کرو گے"(صحیح مسلم)

 

اے مسلمان ممالک کی افواج!

کیا تم میں کوئی صالح جواں مرد نہیں کہ وہ افواج کی قیادت کرے؟  خاص طور پر کنانہ کی سرزمین سے، شام سے اور(سلطان محمد) فاتح کی سرزمین سے، تاکہ باقی افواج اللہ کی تکبیر بلند کرتے ہوئے اس کی پیروی کریں، اور امت، اللہ کی مدد کے ساتھ، ان کے پیچھے پیچھے تکبیر بلند کرے

 

﴿اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْهَادُ﴾

"بےشک ضرور ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی مدد کریں گے، دنیا کی زندگی میں بھی اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے۔" (سورۃ غافر، 40:51)۔

 

بس بہت ہو چکا اے افواج، کسی عذر پیش کرنے والے کے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہا اور کسی حجت پیش کرنے والے کے پاس کوئی حجت باقی نہیں رہی، یہ کافی نہیں ہے کہ تم اپنے دشمنوں پر غصے میں دانت پیستے رہو اور  کچھ نہ کرو، لیکن جیسا کہ اللہ تعالیٰ العزیز الحکیم نے فرمایا ہے:

 

﴿قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ﴾ 

"ان سے لڑو، اللہ ان کو تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر فتح دے گا اور مومنوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے گا۔" (سورۃ التوبہ،9:14)۔

 

  اے سپاہیو، اپنے بھائیوں کا ساتھ دینے کے لیے آگے بڑھو، اور اللہ (کے دین) کی مدد کرو تاکہ وہ تمہاری مدد کرے۔

 

﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ(7) وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَ اَضَلَّ اَعْمَالَهُمْ(8) ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَرِهُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ(9)﴾

"اے ایمان والو! اگر تم اللہ کا ساتھ دو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدموں کو مضبوط جما دے گا۔  اور جنہوں نے کفر کیا تو اُن کیلئے تباہی ہے، اللہ ان کے اعمال  اکارت کر دے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی نازل کردہ چیز سے نفرت کی اس لیے ان کے اعمال برباد ہو گئے"(سورۃ محمد، آیت 7-9)  ۔

 

 

ہجری تاریخ :26 من ربيع الاول 1446هـ
عیسوی تاریخ : اتوار, 29 ستمبر 2024م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک