الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

‫‏جمہوریت‬ کا خاتمہ کرو، ‫‏خلافت‬ کو قائم کرو ‫امریکہ‬ یا ‫چین‬ نہیں بلکہ خلافت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے

راحیل-نواز حکومت نے چینی صدر کے حالیہ دورے اور اس کے دوران ہونے والے معاشی عہد ناموں کے حوالے سے بہت جشن منارہی ہے۔ یہ دورہ اس وقت ہوا ہے جب ملک میں امریکہ کے خلاف جذبات شدید تر ین ہیں اور اس موقع کو ایسے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسے امریکہ کے اثرورسوخ سے نکلنے کی زبردست کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن کمزور ارادے کی مالک اور کسی دور رس بصیرت سے محروم راحیل-نواز حکومت لوگوں کے سامنے ایک دھوکے پر مبنی متبادل سامنے رکھ رہی ہے کہ پاکستان کو امریکہ یا چین میں سے کسی ایک پر تو لازمی انحصار کرنا ہی ہے۔ درحقیت یہ سرے سے کوئی متبادل ہی نہیں ہے کیونکہ دونوں صورتیں پاکستان کے لیے سیاسی خودکشی کے مترادف ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ملک ہمیشہ ایک غیر ملکی طاقت پر انحصار کرتا رہے گا اور کبھی بھی خود ایک حقیقی طاقتور ریاست نہیں بن سکے گا۔


رسول اللہﷺ اور خلافت راشدہ کے دور میں امت نے کبھی بھی مغرب و مشرق کی طاقتوں روم اور فارس کی ریاست کی جانب نہیں دیکھا تھا کیونکہ اسلام ایک عظیم نقطہ نظر فراہم کرتا ہے جو کہ دوسروں کے کندھوں کو خود کو بلند کرنے کے لئے استعمال نہیں کرتا کہ جب کبھی کندھا دینے والا پیچھے ہٹ جائے تو دھڑم سے پستی پر آجائیں۔ امت کے لئے اسلام کا نظریہ ہے کہ وہ پوری انسانیت تک اسلام کی دعوت پہنچائے جس کے لیے لازمی ہے کہ ریاست خلافت دنیا کی صفِ اول کی ریاست ہو ۔ لہٰذا مسلمانوں نے اپنے وسائل پر انحصار کیا اور ایک طاقتور ریاست کی تعمیر کی جس نے بلاآخر اس وقت کی دو طاقتور ترین ریاستوں کو روند ڈالا جو اس سے قبل دنیا کے امور پر غالب تھیں اور ریاست خلافت کو دنیا کے امور کو چلانے والی ریاست بنا دیا۔


صرف خلافت ہی اسلام کی دعوت کو پوری انسانیت تک پہنچانے کی بہترین بصیرت کو واپس لائے گی اور اسلام کو دنیا پر غالب کردے گی۔ خلافت طاقت کے حصول کے لئے کبھی مشر ق تو کبھی مغرب کے پیچھے بھاگنے کی بجائے امت کے عظیم وسائل کو بروئے کار لائے گی۔ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ دوسری ریاستیں اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس سے گزارش کریں۔ توانائی کے قحط کا شکار چین بھی مشرقی ترکستان اور چین کے مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ رویہ اختیار کرنے سے قبل سوچنے پر مجبور ہو جائے گا اور اس وقت کو یاد کرے گا جب وہ خلافت کی افواج کے آنے سے خوف کھاتا تھا اور مسلمانوں کو جذیہ دیا کرتا تھا۔


خلافت جس کا قیام اللہ کے حکم سے قریب ہے، غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کیے بغیر مضبوط صنعتی شعبہ قائم کرے گی۔ وہ بڑے بڑے منصوبوں کے لیے درکار وسائل کے حصول کے لئے قدرتی وسائل جیسا کہ تیل، گیس اور معدنیات پر عوامی ملکیت کے اسلامی قوانین کو لاگو کرے گی جن کو اس وقت سرمایہ دارانہ نظام کے تحت نجی ملکیت میں دے کر ریاست کو عظیم وسائل سے محروم کردیا جاتا ہے۔ عوامی ملکیت سے حاصل ہونے والی عظیم دولت کو تعمیراتی منصوبوں پر خرچ کیا جاے گا اور ریاست کے اہم ترین شعبوں میں غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کرنے کی پالیسی کی مکمل نفی کی جائے گی۔ صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے خلافت اس بات کو یقینی بنائے گی مسلمان ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں تا کہ دنیا کی طاقتور ترین ریاست بن سکیں۔ اس طرح سے خلافت کے خاتمے کے بعد شروع کی جانے والی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے استعماری پالیسی کا خاتمہ کیا جائے گا جس کے تحت مسلم دنیا محض استعماری ممالک کو خام مال فراہم کرتے ہیں اور اس سے اشیا استعماری ممالک میں تیار ہوتی ہیں اور پھر مسلم دنیا ان اشیا کو مہنگے داموں درآمد کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔


إِنَّ اللَّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ
"اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں تبدیل کرتا جب تک کہ وہ خود اس چیز کو نہ تبدیل کریں جو کچھ اس کے اپنے نفوس میں ہے"(الرعد:11)


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

‫‏پاکستان‬ میں اسلام کو کچلنے کی ‫امریکی‬ مہم ‫راحیل-نواز‬ حکومت نے ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ ‫‏سعد‬ ‏جگرانوی‬ کو قید کرلیا ہے

22 اپریل 2015 کی رات کو حکومت کے غنڈوں نے ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکی مرکزی رابطہ کمیٹی کے انتہائی معروف اور معزز سربراہ سعد جگرانوی کو قید کرلیا۔ حزب التحریرکے خلاف کی جانے والی جبر و استبداد کی ایک طویل فہرست میں یہ واقع ایک نیا اضافہ ہے۔ حکومت نے ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ، جن کو حکومتی غنڈوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے 11 مئی 2015 کو تین سال مکمل ہوجائیں گے، سمیت ملک بھر سے حزب کے کئی اراکین کو اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔


حزب التحریرنے آج 23 اپریل 2015 کو پاکستان میں اسلام کو کچلنے کی امریکی مہم ، جس کو حکومت نیشنل ایکشن پروگرام کہنے پر اصرار کرتی ہے، کو بے نقاب کرنے کے لئے ایک مہم کا آغاز کردیا ہے۔اس مہم کے حوالے سے 23 اپریل 2015 کو جاری ہونے والے لیفلٹ میں حزب التحریرولایہ پاکستان نے کہا ہے کہ،


" اس نیشنل ایکشن پلان کے بنیادی خدوخال اس ادارے نے طے کیے ہیں کہ جس کی بنیاد امریکی ایماء پر رکھی گئی تھی۔ اس ادارے کا نام پاکستان او رامریکہ کا مشترکہ ورکنگ گروپ برائے انسدادِ دہشت گردی و نفاذ قانون(پاکستان امریکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ آن کاؤنٹر ٹیررازم اینڈ لاء انفورسمنٹ)JWD-CTLEہے۔ اس ادارے کا پاکستان پر وسیع اور گہرا اثر ہے کیونکہ امریکہ کا دفتر خارجہ، دفتر عدل، امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے اس کی تشکیل میں کردار ادا کیا ہے ۔ جب سے اس گروپ JWG-CTLEکافروری 2002میں اعلان کیا گیا ہےاس وقت سے یہ حکمران امریکی ایجنٹوں کو اسلام ، جہاد اور خلافت کی دعوت کو کچلنے کے لیے رہنمائی فراہم کر رہا ہے، خواہ یہ مشرف کی "روشن خیال اعتدال" (enlightened moderation)ہو یا پھر موجودہ راحیل -شریف حکومت کا نیشنل ایکشن پلان ہو۔


نیشنل ایکشن پلان اور دیگر اسالیب کے ذریعے امریکہ مسلمانوں کی اسلام سے گہری وابستگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ یہ گہری وابستگی صدیوں تک اسلام پر کاربند رہنے ، اسلام کی راہ میں جہاد کرنے اور اسلام کے قوانین کے ذریعے حکمرانی کرنے کانتیجہ ہے ۔ اسلام کی طاقت ہی وہ بنیادی وجہ تھی کہ جس کے نتیجے میں اس خطے کے مسلمان پاکستان کے قیام کے لیے حرکت میں آئے اور انہوں نے اس وقت کی عالمی طاقت برطانیہ کو برصغیر پر اپنے فوجی قبضے کو ختم کرنے پر مجبور کر دیا اور پھر برطانیہ کو دوبارہ یہاں قدم رکھنے کی ہمت نہ ہو سکی۔ یہ اسلام کی طاقت ہی تھی کہ جس نے ایک اور سپر پاور سوویت روس کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ افغانستان پر اپنےتسلط کا خاتمہ کرے اور اسے فوجی اور معاشی لحاظ سے بد حال کر دیا اور بالآخر اس ریاست اور اس کے نظام کا انہدام ہو گیا۔ اور اب جبکہ امریکہ بذاتِ خود اس خطے پر اپنا تسلط جمانا چاہتا ہے تو اسلام کی یہی طاقت اس کے رستے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔


پاکستان اور خطے میں امریکہ کی موجودگی کو برقرار رکھنےاور مفادات کےحصول کے لئے اسلام کو کچلنا امریکہ کی بقاء کا مسئلہ بن چکا ہے۔ دوسرے اسالیب اور نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے امریکہ نے جہاد کو دہشت گردی قرار دینے اور افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والےمخلص مجاہدین کو ختم کرنے کے لئے اپنے ایجنٹوں کو حرکت میں لے آیا ہے اور جو اپنے اس مکروہ عمل پر پردہ ڈالنے کے لئے فرقہ وارانہ اور لسانی بنیادوں پر تشدد کرنے والے مجرموں کی گرفتاریوں کی تشہیر کررہے ہیں۔ امریکی ایجنٹوں نے میڈیا ، سوشل میڈیا اور سیاسی میڈیم میں بھی اسلامی تاثرات کو "نفرت انگیز تقریر"، "ریڈیکل ازم" اور "اسلام ازم" قرار دینا شروع کردیا ہے جبکہ ہزاروں مخلص علماء اور سیاست دانوں کو قید کردیا ہے جو افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف جہاد اور پاکستان میں خلافت کے قیام کی دعوت دیتے ہیں"۔


حزب التحریرافواج کو مندرجہ ذیل پیغام دیتی ہے،
اے افواج پاکستان کے افسران! موجودہ حکمران ہمارے دشمنوں کے سامنے کمزور ہوتے ہیں اور وہ نہیں کرتے جوانہیں ہر صورت فلسطین ، کشمیر، افغانستان، عراق، شام اور یہاں تک کے پاکستان کے حوالے سے کرنا چاہیے۔ لیکن مسلمانوں کے سامنے یہ بہادر بن جاتے ہیں اور اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لئے سینہ تان کر ہر اس چیز پر حملہ کرتے ہیں جو ہمیں اسلام کی وجہ سے عزیز ہے۔ واضح طور پر یہ ہم میں سے نہیں ہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ تو پھر کس طرح آپ ان کی حکمرانی کو برداشت کرسکتے ہیں جبکہ یہ آپ کی طاقت اور حمایت پر انحصار کرتے ہیں؟ آپ کس طرح قبول کرسکتے ہیں کہ یہ غدار آپ کی طاقت کو کفار اور ان کے بنائے ہوئے جمہوری نظام کی حمایت کے لئے استعمال کریں؟ آپ کس طرح ان ایجنٹ حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ اسلام اور اس کی امت پر ظلم و جبر مسلط کریں اورریاست خلافت کے تحت اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کے ان کے حق کو مسترد کریں؟


اب یہ آپ پر لازم ہے کہ مشہور و معروف سیاست دان اور فقیہ شیخ عطا بن خلیل ابو الراشتہ کی قیادت میں حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں کیونکہ صرف اس کے بعد ہی اسلام کی سچائی ان مجرم حکمرانوں کے مکروہ منصوبوں کو ملیہ میٹ کردے گی۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،


لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
"تا کہ وہ (اللہ) حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے خواہ مجرموں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو"(الانفال:8)


ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے راحیل-نواز حکومت خلافت کے قیام کی راہ میں روکاوٹ کھڑی کر کے غداری کی مرتکب ہو رہی ہے

آج 16 اپریل 2015 کی صبح ایک بجے دنیا ٹی وی سمیت تین چینلز نے بریکنگ نیوز نشر کی کہ سلمان جگرانوی کو گرفتار کرلیا ہے جس کا تعلق ایک کالعدم جماعت سے ہے اور کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔ جیو نیوز نے ٹِکر نشر کیا کہ حال ہی میں قائم ہونے والے کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے سلمان جگرانوی کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے پر پہلا مقدمہ قائم کرلیا ہے۔

یہ بات مشہور و معروف ہے کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جس کا نظریہ اسلام ہے اور ہر رنگ، نسل، جنس اور مسلک کے لوگ اس میں شامل ہیں۔ حزب التحریر کا شائع کردہ کوئی بھی مواد کسی بھی طرح نفرت آنگیز نہیں ہوسکتا کیونکہ حزب مسلم امہ کی یکجہتی اور اس کو عملی شکل دینے کے لئے ایک خلافت کے قیام کی دعوت دیتی ہے۔اس کے علاوہ حزب اسلام اور امت مسلمہ کے مفاد کے تحفظ کے لئے حکمرانوں کا احتساب اور ان کی غداریوں کو بے نقاب کرتی ہے ۔ چونکہ حکمرانوں کے پاس اپنی غداریوں کے دفاع میں ایک بھی سچی دلیل  موجود نہیں تو اب انہوں نے سیاسی اختلاف رائے اور احتساب کو "نفرت انگیز" اور "دہشت گردی" قرار دینا شروع کردیا ہے تا کہ مسلمان رسول اللہﷺ کے اس قول پر عمل کرنا ہی چھوڑ دیں کہ بہترین جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔

سلمان جگرانوی کو نام نہاد نفرت انگیز مواد کو تقسیم کرتے ہوئے نہیں بلکہ 13 اپریل 2015 کو شام 5:30 بجے رائے ونڈ میں موجود ان کے مشہور خاندانی مطب، جگرانوی دواخانہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کی رپورٹ پولیس ہیلپ لائن 15 پر کردی گئی تھی۔ یہ حقیقت ہی یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہےکہ راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے اس بات کو جانتے ہوئے کہ ان کے پاس حزب کے خلاف کاروائی کرنے کا کوئی اخلاقی، قانونی اور سب سے بڑھ کر اسلامی جواز موجود نہیں جو انہوں نے ایک صریح جھوٹ کا سہارا لیا ہے۔ لیکن اس بھی بڑھ کر افسوس ناک بات یہ ہے ایک بار پھر میڈیا کے کچھ اداروں نے اپنی اخلاقی، پیشہ وارانہ اور اسلامی ذمہ داری کو پورا نہیں کیا اور حکومتی ایجنسیوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کو پھیلانے میں اپنا حصہ ڈالا جبکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،


إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا
"اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو" (الحجرات:6)۔

لیکن خبر چلانے والے میڈیا ہاوسز نے حزب سے اس خبر کی سچائی جاننے کے لیے رابطہ نہیں کیا جبکہ جگرانوی خاندان کا تو گھر ہی کئی میڈیا ہاوسز کے پڑوس میں واقع ہے۔

اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے۔ اس حقیقت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ چونکہ امریکہ خلافت کے قیام سے خوفزدہ ہے اس لیے کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے تحت پہلا مقدمہ حزب التحریر کے خلاف درج کیا گیا ہے جو خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق صرف سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے ۔ انشاء اللہ امریکہ اور راحیل-نواز حکومت خلافت کے قیام کو روک نہیں سکیں گے کیونکہ یہ رسول اللہﷺ کی بشارت ہے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا وعدہ ہے کہ وہ موجودہ ظالم حکمرانوں کو ہٹائے گا۔ حزب التحریر تمام تر مشکلات کے باوجود ظالم حکمرانوں کے سامنے مضبوطی سے کھڑی رہے گی اور امت کی نظروں میں باعزت رہے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،


وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
"اور آخری کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں" (الاعراف:128)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

یمن کا بحران یہ امریکہ ہی ہے جو راحیل-نواز حکومت کو یمن اوراِس  جیسے کسی بھی بحران میں فوجیں بھیجنے یا نہ بھیجنے کا حکم دیتا ہے

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ  منور محمد غرغاش کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ "یہ بیان دھمکی آمیز، ناقابل قبول اور پاکستانی قوم کی توہین  ہے"۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے یمن کے بحران میں غیر جانبدار رہنے کی قرارداد منظور کرنے کے بعد انوار غرغاش نے پاکستان کو سنگین نتائج سے "خبردار" کیا تھا ۔ پاکستان اور اماراتی وزراء کی بیان بازی دونوں ریاستوں کی جانب سے سیاسی شعبدہ بازی ہے تا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈال سکیں۔ دونوں ممالک کے وزراء کا ہدف یمن کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی غیر واضح صورتحال کو اپنے اصل عزائم پر پردہ ڈالنے  اور استعماری ریاستوں کے مفادات کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے استعمال کرنا  ہے۔

 

یمن کا حالیہ بحران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان اس کشمکش کا نتیجہ ہے جس کے تحت دونوں اس اہم اسٹریٹیجک ملک کو اپنے اپنےحلقہ اثر میں رکھنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ برطانیہ اور اس کا ایجنٹ یمن کا صدر منصور الحادی امریکہ اور اس کے ایجنٹ حوثیوں کو اقتدار میں حصہ دینے سے انکار کررہے ہیں۔ ایک  پاور شیرنگ  معاہدے کے ذریعے حوثیوں کو اقتدار میں لانے کے لئے امریکہ نے سعودیہ کو حکم دیا کہ وہ بمباری شروع کریں تا کہ  بحران پیدا ہو  اور یمنی صدر اور اس کے آقا برطانیہ پر یمن میں پاور شیرنگ معاہدے میں شامل ہونے کے لئے دباؤ پیدا ہوسکے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لئے امریکہ نے خطے میں موجود اپنی ایجنٹوں کو متحرک کیا اور انہیں  مختلف کردار سونپ دیے۔ سعودیہ اور مصر  کو فوجی کردار ادا کرنے کو کہا جبکہ ایران، پاکستان اور ترکی کو "غیرجانبدار ثالث کار" کا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری دی گئی تا کہ یمن کے اقتدار کی بندربانٹ کے لئے خطے کی رائے عامہ کو ہموار کیا جائے۔   اور اگر مستقبل میں امریکہ پاکستان کے کردار کو تبدیل کردیتا ہے اور اسے یمن فوج بھیجنے  اور مصر کی طرح فوجی اتحاد میں شمولیت کا حکم دیتا ہے تو ہم دیکھیں گے کہ یہی حکومت اپنے امریکی آقاوں کا حکم پورا کرنے کے لئے اٹھ کھڑی ہوگی اور افواج کو فوجی اتحاد میں شمولیت کے لئے بھیج دے گی۔

 

یمن کے بحران میں راحیل-نواز حکومت وہی کردار ادا کررہی ہے جو امریکہ نے اس کے لئے مختص کیا ہے۔ یہ وہی حکومت ہے جس نے مسلسل ایک سال تک لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر کوئی بے عزتی محسوس نہیں کی تھی۔ یہ وہی حکومت ہے جو قبائلی  علاقوں میں پوری قوت کے ساتھ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑ رہی ہے اور فوجی آپریشنز اور امن مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کررہی ہے۔ اور یمن کے بحران میں بھی یہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے آقا امریکہ کی جانب سے دیا گیا کردار ادا کررہی ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جو اس حکومت کو مختلف تنازعات میں فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کا حکم دیتا ہے۔

 

حزب التحریرغدار حکمرانوں کی امریکی غلامی  اور اسلام اور مسلمانوں سے غداری کی مذمت کرتی ہے۔ ہم افواج میں موجود اسلام سے محبت کرنے والے افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان حکمرانوں اور ان کے جھوٹ سے خبردار رہیں۔ یہ صرف امریکہ کی خوشنودی کے طلبگار ہیں۔ کسی بھی بحرانی صورتحال کو مخلص شخص ایک زبردست موقع کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ غدار اور بزدل ناکامی تسلیم کرلیتے ہیں۔ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے مسلمان آپ کو ایک اسلامی فوج کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ آپ امت کو  موجودہ بحرانی  صورتحال سے نکال سکتے ہیں۔ اے بہادر اور اسلام سے محبت کرنے والے فوجی افسران! آگے بڑھو اور پاکستان کو  دوسری خلافت راشدہ کا نقطہ آغاز  بنانے کے لئے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرو تا کہ تمہاری سربراہی ایک نیک خلیفہ کرے جو تمہاری قوت کو اللہ کے حکم کے  مطابق مشرق وسطیٰ کی ہیت  کو تبدیل کرنے کے لئے استعمال کرے  اور مسلمانوں کو ایک امت اور ایک ریاست  میں تبدیل کردے۔ آگے بڑھو اور حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرو تا کہ تم بھی وہی عزت و مقام حاصل کرو جو صلاح الدین ایوبی نے حاصل   کی تھی اورقبلا اول کو یہود کے قبضے سے نجات دلاؤ۔ اے افسران!حزب التحریرتمہیں دنیا اور آخرت کی بھلائی کی جانب بلاتی ہے تو کیا تم جواب نہیں دو گے؟

يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱسْتَجِيبُواْ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ ٱللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ جبکہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی جانب بلاتے ہوں۔ اور جان رکھو کہ اللہ تعالٰی آدمی اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جیا کرتا ہے اور بلاشبہ تم سب کواللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے"(الانفال:24)۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک