ازبکستان کا حکمران کریموف اسلام سے بغض رکھتا ہے اسی لیے وہ اسلام کے ہر داعی سے کینہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بغض آج کل کی پیدا وارنہیں بلکہ یہ پرانا کینہ ہے اور ہمیں گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی سے اس کا سامنا ہے یعنی جب سے حزب التحریر کا کام ملک میں نمایاں ہوا سرکش کریموف نے حزب کے شباب کی وسیع پیمانے پر گرفتاری کے لیے آپریشن کیا۔اُس وقت سے گرفتاریوں اور حزب کے خلاف یلغار شروع ہو گئی یہاں تک کہ گرفتار افراد کی تعداد 8000 سے زیادہ ہو گئی۔ یاد رہے کہ حزب سیاسی جماعت ہے اوروہ کسی قسم کے تشدد اور مادی اعمال میں ملوث نہیں ہو تی۔ڈکٹیٹر کریموف یہ بات اچھی طرح جانتا ہےلیکن اسلام سے اس کی عداوت کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف دعوت دینے والے ہر شخص سے کینہ و دشمنی رکھتا ہے اور اس پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر اگر دعوت سیاسی ہو۔
کریموف نے گرفتاری اور قیدو بند پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عدالتوں کو اسلام کے داعیوں کے خلاف سختی کا بھی حکم دیتا رہا، اسی لیے 15 سال،10 سال، 7سال، اور 5سال قید کے احکامات دیئے گئے۔ قید کی مدت مکمل ہوجانےکے باوجود بھی رہا نہیں کیا جاتا بلکہ قیدیوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر حزب کے خلاف کام کریں اوراگر وہ انکار کردیں تو قید کی مدت بڑھادی جاتی ہے مگر اس کے باوجود ان کو ایسے افراد نہیں ملے جو ان کے ساتھ تعاون کریں۔ پھر انہوں نے یہ کوشش شروع کی کہ جو بھی قید کی مدت پوری کرلے اس سے یہ تحریر لینے کی کوشش کی جائےکہ وہ پھر حزب کے ساتھ مل کر کام نہہیں کرے گا لیکن ایسا لکھ کر دینے والے بھی ان کو نہیں ملے۔ اس لیے انہوں نے بہت کم لوگوں کو رہا کیا اور بھاری اکثریت کی قید کی مدت کو ایک بار نہیں کئی کئی بار بڑھایا گیا ۔
کینہ ور کریموف نے طویل قیدو بند اور مدت پوری ہونے پر اس میں اضافے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے کارندوں کو قیدیوں پر تشدد اور ان کو نماز سے روکنے کے احکامات بھی دیتا رہا۔ اس پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ بعض قیدیوں کو طرح طرح کے تشدد سے شہید کر نے کے احکامات دیے اور بعض کو ایسی ادویات زبردستی دیں جن سے لاعلاج امراض پیدا ہو گئے۔ حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو شہید کر دیا گیا۔
کریموف اب بھی پورے پورے گروپ گرفتار کروا رہا ہےاور حالیہ چند دنوں میں 70 سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ۔ یہاں ہم صرف ان کا ذکر کریں گے جن پر حزب التحریر کے ساتھ تعلق کا الزام ہے:
۔ کوفاسائی صوبے کے ڈپٹی گورنر "نادر" جو مارگیلان شہر میں رہائش پذیرتھے یہ 1981 میں پیدا ہوئے ان کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی
۔ التی اریق کے علاقے کے محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر "مرزا ابن امیامین خیدروف" کو جن کی پیدائش 1979 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔ (KRV) کے انسپکٹر عزیز بیگ ایرغاشیف کو جن کی پیدائش 1983 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔التی اریق کے علاقے کے کالج میں اکنامک کے پروفیسر "احرار ابن محمد جان عبد الرحمانوف" کو جن کی پیدائش 1986 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔ التی اریق کے علاقے کے ہسپتال کے فارمیسی انچارج "الھام" کو جن کی پیدائش 1975 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔ کرافٹس فیملی کے عزیزبیگ مومنوف کو جن کی پیدائش 1989 ہے 10 سال قید کی ساز سنائی گئی
۔سروس ورکر "عظیم جان رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔بزنس مین "عبد الجبار عبد الحمید رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔سروس مین "عبد المومن محمد جان معمر زاییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔سروس مین "علی شیر محمد جان معمرزاییف"کوجن کی پیدائش 1991 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔کرافٹس مین "بحر الدین بختیار بابا ییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے خصوصی عدالت کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔ تین بچوں کی ماں "زمرد بنت عیسی جان عمرکولوفا" کو جن کی پیدائش 1974 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی
۔نعمت اللہ ابن حاتم کو جن کی پیدائش 1991 ہے ڈیڑھ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی گئی
۔ کوفسائی صوبے کے مذکورہ ڈپٹی گونر کے ڈرائیور کو بھاری جرمانہ کیا گیا
اے مسلمانو !
دنیا کے کئی حکمران کریموف کی طرح ہی اسلام سے بغض رکھتے ہیں اور اسلام کو دہشت گردی کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو اسلام کی دعوت دیتا ہے،اسلامی خلافت کے قیام کی بات کرتا ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے، یہ حکمران اسے دہشت گرد اور دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا جاتا ہےاور اسلام کے خلاف لڑنے کے لیے آپس میں اتحاد قائم کر رہے ہیں،اللہ تعالی نے سچ فرمایا ہے:
﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّأَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِيأَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِكُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾
"اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بھجانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے چاہے یہ کافروں کو پسند نہ ہو ۔ اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے خواہ یہ مشرکوں کو ناپسند ہو"(التوبہ:33،32) ۔
اس لیے اے ازبکستان اور دنیا کے دوسرے خطوں کے مسلمانو!
خوفزدہ مت ہو ، اللہ تمہارے ساتھ ہے، اللہ تمام کافروں کو رسوا کر کے اسلام کے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔اسلام تمام ادیان پر غالب آئے گا جن میں سرمایہ داریت بھی ہے جو اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کا دین ہے، ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ یہ دن قریب جلد آئے۔
اگر اسلام سے بغض رکھنے والے دنیا کے حکمران سمجھ رکھتے تو جان لیتے کہ اسلام تو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾
"اور ہم نے تو تمہیں سارے جہانوں کے لیے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے "(انبیاء:107)۔
ان کے بغض کرنے اور اللہ کے نور کو بھجانے کی کوشش کی وجہ سے ان لوگوں پر اللہ کا یہ فرما ن صادق آتا ہے :
﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَأَعْمَالًا * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِيالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْيُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾
"کہہ دیجئے کیا ہم تمہیں اپنے اعمال میں خسارہ پانے والوں کے بارے میں بتا دیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیاوی محنت غارت ہو گئی اور یہ گمان کرتے رہے کہ یہ اچھا کر رہے ہیں "(الکحف:104،103)۔
مشرق اور مغرب کے کئی عقلمند لوگوں نے عقل کی بنیاد پر اسلام کو پڑھا اورصرف اپنے باپ داد ا اور معاشرے سے میراث میں ملنے والے عقیدے پر اکتفا نہیں کیا ،ایسے لوگوں نے اسلام کے ساتھ انصاف کیا اور اسلام قبول کر لیا کیونکہ یہ لوگ اپنے ساتھ انصاف کرنے والے تھے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا جب اِس وقت اسلام سے برسر پیکار لوگ بھی اسلام کے افضل ، برتر اور رحمت ہونےکا اعتراف کر لیں گے اور اس کے سائے میں رہنے وجہ سے اور اس کی کامیابیوں کا مشاہدہ کر کے اس میں داخل ہوں گے ۔
کریموف نے یہ محسوس کیا کہ ازبکستان میں اس کے آس پاس موجود مسلمانوں اور سارے عالم کے مسلمانوں میں اسلام سے محبت روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے اسلامی جذبات میں شدت آرہی ہے۔ اس سے وہ خوفزدہ اور آپے سے باہر ہوگیا ہے اور اپنے خوف اور اندر کی جلن کو چھپا نے کے لئے مسلم علماء کے ساتھ قربت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ اس کا نفاق ہے تاکہ یہ علماء اس کی صف میں رہیں۔ جو لوگ اس کے نفاق سے دھوکے میں نہیں آتے وہ ان پر غضبنا ک ہو تا ہے ان کو گرفتار اور تشدد کر واتا ہے۔ وہ ان کے خلاف اپنے وحشیانہ ہتھکنڈوں کو اس وقت تک بروئے کار لاتا ہے جب تک کہ وہ اس کے ساتھ چلنے کی حامی نہ بھریں۔لیکن کیا قید وبند،تشدد اور قتل لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرسکتے ہیں ؟ہر گز نہیں۔ہاں اس سے کچھ لوگ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں ظلم اور ظالموں کوتبدیل کرنے کی آگ شعلہ زن ہی رہتی ہے۔ یہ اصرار اقرباء،ہمسایوں اور جان پہچان والوں میں دشمنی کی چنگاری کو ہوا دیتا ہے اور یہ دشمنی پھیل کر پورے ملک اور سارے اسلامی خطے کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حزب التحریر اور دوسری مخلص اسلامی تحریکوں کے جوان زبردست صبر کا مظاہر ہ کر رہے ہیں اور ظلم اور ظالموں کو چیلنج کررہے ہیں، یہ اللہ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔
اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:
﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَاوَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾
" ہم یقیناً اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیا کی زندگی میں اور اس دن مدد کریں گے جب گواہ لائے جائیں گے"(غافر:51)،
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
«إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا »
" اللہ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا تو میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا ، میری امت کا اقتدار وہاں وہاں تک پہنچے گا جو مجھے دکھایا گیا ہے " اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔