الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

روپے کو سونے یا چاندی سے منسلک کئے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں روپے کی قدر میں حالیہ وقتی اضافے نے ڈالر کے قرضوں کی بنیاد پر چلنے والی معیشت کی کمزوری کو واضح کردیا ہے

پچھلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں ہونے والے حیرت انگیز اضافے نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کی ہے کہ روپے کا ڈالر سے منسلک ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کی صورتحال ہمیشہ ڈالر کی صورت میں ملنے والے قرضوں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ قرضوں، کرنسی مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ، ذخیرہ اندوزی اور دوسرے ذرائع سے ملک میں ڈالر کی رسد (سپلائی) کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے پاکستانی روپیہ گرتا اور بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں ہر شے کی قیمت متاثر ہوتی ہے۔ 12 مارچ 2014 کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافے کی اہم وجہ ایک بار پھر 1.5ارب ڈالر کا ملنے والا قرضہ ہے۔ اس طرح کے ڈالر میں ملنے والے قرضے نہ صرف انتہائی مہنگے ثابت ہوتے ہیں بلکہ سود کا گناہ عظیم بھی اپنے ساتھ لاتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت مسلسل مفلوج ہوتی جارہی ہے۔ لیکن بصیرت سے عاری راحیل۔نواز حکومت اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والے عارضی اضافے پر اپنی تعریفیں کرنے میں مگن ہے جو کہ ڈالر کی رسد بڑھنے کی صورت میں لازمی طور پر ہونا ہی تھا۔ روپے کو ڈالر سے منسلک کرکے پاکستان کی معیشت کو ڈالر کی غلامی میں دے دیا گیا ہے۔ مقامی کرنسی کو اس قسم کے زبردست اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ کرنسی کو لازمی سونے اور چاندی سے منسلک کیا جائے جیسا کہ اسلام نے اس کا حکم دیا ہے۔ یہ عمل پاکستان کو ڈالر کی بالادستی سے نجات دلا دے گا اور افراط زر کے مسئلہ کو جڑ سے اکھاڑ دے گا۔
ڈالر، پاؤنڈ، فرانک وغیرہ کی مانندپاکستانی روپے کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری ، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیا ء کی خریدوفروخت کے لیے کرنسی کے طور پردرکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کردیا جسے سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کرسکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد کسی قیمتی دھات کی بجائے اس نوٹ کوجاری کرنے والی ریاست کی طاقت پر اعتماد ہوگئی، جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیا۔ اب کرنسی کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کی بنیاد سونا یا چاندی نہیں رہے جس کے نتیجے میں ہر نیا چھپنے والا نوٹ پہلے نوٹ کے مقابلے میں کم قدرو قیمت رکھتا ہے۔ اس صورتحال نے اکثر لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کردیں اور پھر کئی ممالک نے اپنی کرنسی کو ڈالر کے ساتھ منسلک کردیا۔ لہٰذا روپیہ جو برطانوی قبضے سے قبل 11 گرام چاندی کے برابر قیمت رکھتا تھا اب دو سو سالہ سرمایہ دارانہ نظام سے گزرنے کے بعد ایک گرام چاندی کے 900ویں حصے کے برابر قیمت رکھتا ہے۔ عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر امریکی یلغار سے قبل ایک ڈالر 30.97روپے کے برابر ہوتا تھا اور پھر مشرف-عزیز کی حکومت کے دوران 15 اگست 2008 کو یہ بڑھ کر 76.9روپے کے برابر ہوگیا اور اُس وقت پاکستان میں افراط زر کی شرح پچھلے تیس سالوں کی سب سے بلند سطح پر تھی۔ اور اب مارچ 2014 کو راحیل-نواز حکومت کے دور میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ کا ہوگیا ہے۔
اسلام ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ مسلمان اپنی کرنسی سونے یا چاندی یا دونوں کو قرار دیں یا پھر ایسی کرنسی جاری کریں جس کی بنیاد سونا یا چاندی ہو۔ لیکن یہ حکم جمہوری یا آمر حکمران نافذ نہیں کرسکتے بلکہ صرف اور صرف مسلمانوں کی ریاست، خلافت ہی نافذ کرسکتی ہے کیونکہ خلافت، ریاست کے تمام معاملات بشمول مالیاتی اور معاشی نظام میں صرف اور صرف اسلام کو نافذ کرنے کی پابند ہوتی ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

حزب التحریر نے کراچی کے اہم مقامات پر بینرز آویزاں کردیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نےکراچی میں، جو دو کڑوڑ سے زائد آبادی کا شہر ہے، کے اہم مقامات پر بڑے بڑے بینرز آویزاں کردیے ہیں۔ ان بینرز کے ذریعے عوام کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ملک میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک امریکی ریمنڈ دیوس نیٹ ورک کا پاکستان سے مکمل خاتمہ نہیں کردیا جاتا۔ یقیناً خلافت پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کردے گی جو ملک میں بم دھماکوں اور افراتفری کا اصل سبب ہے۔

 

KarachiExpoCenter

KarachiJauhar

KarachiMAJinnahRd

KarachiMalirCantt

KarachiShahraiFaisal

 

 

 

سی این این العربیہ کی رپورٹ کے جواب میں اللہ کے اذن سے شام اوراس خطےمیں مستقبل خلافت راشدہ کاہی ہے جبکہ سفاک بشار اوراس کی بعث پارٹی دورکسی گڑھےمیں جاگریں گے

سی این این کے عربی چینل نے 25 فروری 2014 کو سفاک بشار کا بیان شائع کیا جب وہ شا م کےدارالحکومت دمشق میں بعث پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کررہاتھا۔ چینل نےیہ نہیں ذکر کیا کہ ملاقات کس تاریخ کوہوئی۔ بشار نے کہا "تین سال سے ملک کے اندر جاری بحران کے دوران دمشق کی ثابت قدمی نے شام کے قدم جمائے رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور یہ شہر دنیا کے دیگر دارالحکومتوں سے مختلف ہے ۔ یہ شہر اس حوالے سے ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے کہ یہ اسلام اور مسیحی دونوں وراثتوں کا امین ہے"۔ اس نے مزید کہا کہ "بعث پارٹی غداریوں کے واقعات کے بعد اب مزید طاقتور ہوگئی ہے" اور اس عمل کو 'تندرستی کی کیفیت' سے تعبیر کیا، نیز اس کو اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) قرار دیا اور وہ یہ سمجھتاہےکہ بعث پارٹی نے ملک کے اندر 'فکری جنگ ' میں کلیدی کرداراداکیاہے، اس کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے ۔
شام کے مبارک انقلابی مسلمانو! یہ ہے مغرور امریکہ کا ایجنٹ اور ظالمانہ عالمی نظام کا پروردہ سفاک بشار جو ایک بار پھر شیطانی زبان کے ساتھ نمودار ہوا ہے، جو سچائی سے دور ہے اور جس کے ذریعے اسلام کے ساتھ اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے، جیسے ایک دیوانہ بڑبڑا رہا ہو۔ وہ ایسی باتیں کرتا ہے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا، تاکہ وہ ایک ایسی حقیقت کے بارے میں لوگوں کو دھوکے میں مبتلا کر دے جسے سب اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ سب کوپتہ ہے کہ دمشق کےاس سرکش کے ہاتھ میں اب اپنے ملک کے اندر جنگ و امن کے فیصلے کا اختیار نہیں رہا اور دمشق جس کے وہ گُن گاتا رہتاہے، اب ایک مقبوضہ علاقہ بن گیا ہے اور یہ قابضین ایران اور اس کے مجرم چیلے، وہ لوگ ہیں جو اس جنگ کو چلا رہے ہیں ۔ اگر وہ اس جنگ کوبشار کی فوج کے سپرد کر دیں تو بشار کب کا ماضی کی داستان بن چکاہوتا.....اور یہ سب جانتے ہیں کہ بشار حکومت کی بعث پارٹی، جس کی حیثیت ایک گندے رومال کے علاوہ کچھ نہیں جس کے ساتھ وہ اپنا ہاتھ پونچھ سکے اور اگر کوئی پارٹی سے نکل جائے تب بھی اس کے اندر غلیظ ترین لوگ ہی رہ گئے ہیں ۔ بعث پارٹی میں اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) کاعمل نہیں ہوا،بلکہ یہ ایک ایسے تطہیری (refining process) عمل سے گزر رہی ہے،یہاں تک کہ یہ مکمل طور پر خالص گندگی کا ڈھیر بن جائے۔
جہاں تک دمشق کی بات ہے تویقیناً یہ دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے، مگراس لئے نہیں کہ اس ملعون نے اس کی گواہی دی ہے، بلکہ اس کی گواہی سیّدُ المرسلین سیّدُنا محمدﷺ نے دی تھی ۔ آپﷺ نے دمشق اور اس کے الغوطہ کے علاقے کے بارے میں بتایا، جس پر یہ درندہ صفت انسان دن رات بمباری کرتا رہتا ہے اور جس کے باسیوں پرظلم کرتے ہوئے اس کے دل میں ذرہ برابر رحم نہیں آتا۔ رسول اللہﷺ کی یہ گواہی بیہقی کی حدیث میں موجود ہے جو ابوالداردء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔آپﷺ نے فرمایا:
فُسْطَاطُ الْمُسْلِمینَ يَوْمَ الْمَلْحَمَةِ بِالْغُوطَةِ إِلَى جَانِبِ مَدِينَةٍ يُقَالُ لَهَا دِمَشْقُ، مِنْ خَيْرِ مَدَائِنِ الشَّام....
"گھمسان کی لڑائی کے دن مسلمانوں کاخیمہ(ہیڈکوارٹر) الغوطہ میں ہوگا جو دمشق نامی شہرکے قریب ہے، (دمشق) شام کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے"۔
یہ جواس نے کہاہے کہ"دمشق اسلامی اورمسیحی وراثتوں کاامین ہے" تو یہ صرف اسلامی حکومت کی فراخ دلی اوروسعت ظرفی کی وجہ سے ہے، کیونکہ اسلام نے طویل عرصے تک غیر مسلموں کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ عمومی اسلامی احکامات کے ضمن میں اپنے دینی امور سر انجام دیں اوراس کشادہ دلی کی وجہ اس کی یہ آمرانہ حکومت نہیں جس کے بدترین نظام حکومت کا تاریخ کے کسی دورمیں نشان نہیں ملتا۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ دمشق کی تعریفیں اس لئے کرتاہے کہ وہ دمشق کے لوگوں سے خائف ہے۔ ا س کے دل میں ان کیلئےکوئی محبت نہیں، کیونکہ انشاء اللہ دمشق، اس کے اور اس کی سیکولر پارٹی اورقابض جنگجوؤں کےلئے قبرستان ثابت ہوگا اور اسی کے اندر اسلام کے ستون کو کھڑا کیا جائے گا اور یہیں سے نور پھوٹنا شروع ہو گا، اس کو اللہ تعالی ٰ اسلام کا مسکن بنادے گا، جو عالمی ریاستوں سے ان کے مظالم کابدلہ لے گا اور صبح کا انتظار کرنے والے جلد اس کانظارہ کرلیں گے۔
جہاں تک اس کی یہ بات ہے کہ "حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے" تو ہم کہتے ہیں کہ بشار اور امریکہ، جس کی ہدایات پروہ بدترین قتل عام کا ارتکاب کر رہا ہے اور روس جو اُس کو اِس ظلم و بربریت میں مدد دیتا ہے اور ایرانی حکومت جو افغانستان سے لے کر عراق اور شام تک مسلمانوں کے خلاف امریکی جارحیت میں برابر کا شریک چلا آرہا ہے، سب کے سب عالمی دہشت گردی کا منبع ہیں اور مسلمانوں کے خلاف فکری اور مادی دہشت گردی کے بدترین حربوں کو استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کو خلافت راشدہ کی شکل میں اپنے مجوزہ منصوبے کی تکمیل سے روک لیں، وہ خلافت راشدہ جس کاقیام اللہ کے اذن سے اب پچھلے تمام ادوار سے کہیں زیادہ جلد متوقع ہے۔ اس کی گواہی شام کے وزیر خارجہ کی زبانی یوں سننے میں آئی، جس نے بالکل واضح طور پر کہا "ہم جانتے ہیں کہ جولوگ شام کے بدخواہ ہیں اور جو اسلامی ریاست ِخلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں، وہ کبھی بھی شام کی حدود پر نہیں رکیں گے"، اور ایسا ہی روسی وزیر خارجہ لاروف نے بھی کہا جواسلام دشمنی میں ا س سے کہیں زیادہ بڑھ کرہے۔ لاروف ہی تھا جس نے دنیا والوں کو خلافت کی واپسی کے بارے میں متعدد بار متنبہ کیا، سویہ بے وقوف کس قسم کی ناکامی کی بات کرتا ہے جب کہ شام میں سیاسی اسلام اس قوت کے ساتھ پیش قدمی کر رہا ہے جسے دیکھ کر دشمنوں کے دل خوف سے لبریز ہو رہے ہیں۔
ہم حزب التحریر (ولایہ شام ) کے شباب یہ جانتے ہیں کہ امریکہ، اس کے اتحادیوں اوراس کے ایجنٹ، سب نے اپنی سازشوں کو ایک کیا ہوا ہے اور اپنی افواج کو اپنے سرکش ایجنٹ بشار کی مدد کیلئے متحرک کرلیا یہاں تک کہ انہیں کوئی دوسرا سرکش دستیاب ہو جائے، جوخلافت کو روک کر ان کے اہداف و مقاصد اور ان کے مفادات کی خدمت بجا لائے، جیسا کہ ان کا خیال ہے، لیکن ان کی یہ خواہش انہیں تباہ و برباد کر دے گی۔ لہٰذا اللہ کے اذن سے، قرآن کی آیات اور حضرت مصطفیٰﷺ کی احادیث مبارکہ کے مطابق خلافت تو آکر رہے گی اور یہ ان لوگوں کے ہاتھوں ہوگا جو اس آیت کے مطابق ہوں گے:
صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ ط عَسَى أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا
"جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا ، اُسے سچا کر دِکھایا ۔ پھراُن میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپناعہد پورا کردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں، اور انہوں نے (اپنے ارادوں میں) ذراسی بھی تبدیلی نہیں کی" (الاسراء: 51)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

پاکستان کی حکومت شام میں خلافت کے قیام کو روکنے کی امریکی جنگ میں اس کا ساتھ دے رہی ہے

شام کے مسئلہ پر راحیل-نواز حکومت کی پالیسی عین امریکی مفادات کے مطابق ہے اور یہ بات اب لوگوں پر بھی واضح ہوتی جا رہی ہے۔ حزب التحریر یہ دیکھ رہی ہے کہ حکومت شام کے مسئلہ پر اس کی پالیسی کے حوالے سے ہونے والی شدید تنقید سے بوکھلا گئی ہے۔ 28 فروری 2014 کو وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس تنقید پر غصے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "شام کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ،لیکن اس کے باوجود اگر اس مؤقف کو نہیں سمجھا جارہا تو میں یہ کہوں گی کہ یہ تنقید کسی کے کہنے پر کی جارہی ہے اور وہ لوگ جو اس بحث کو اٹھا رہے ہیں ان کی ذہانت پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں"۔
ہم حکومت سے کہیں گے کہ عوام میں نہیں بلکہ حکومت میں ذہانت اور دوراندیشی کی شدید کمی ہے۔ یہ بات ذہین لوگوں پر آشکار ہوچکی ہے کہ شام کی بابرکت زمین کے مسلمان اسلام کے قیام کے لئے ایک مقدس انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اٹھنے والی انقلابی تحریکوں کے برعکس شام کے عوام نے بشار کی جگہ کسی نئے امریکی ایجنٹ کو اقتدار میں لانے اور کفریہ جمہوری ریاست کے تسلسل کے امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ اور جب شام کے مسلمان یہ نعرے لگاتے ہیں کہ الشعب یرید الخلافة من جدید "لوگ ایک بار پھر خلافت کا قیام چاہتے ہیں" تو ظالموں اور جابروں کے تخت لرز جاتے ہیں۔ ذہین اور باخبر لوگ جانتے ہیں کہ دنیا میں جلد ہی ایک انقلابی تبدیلی آنے والی ہے اور وہ اس کے لئے تیاری کررہے ہیں۔
لیکن حکومت نے اسلا م اور مسلمانوں کا ساتھ دینا گوارا نہیں کیا بلکہ خلافت کے قیام کو روکنے کی مغرب اور جابر بشار کی جنگ کا حصہ بننا قبول کر لیا۔ شام کے مسلمان مسلسل مسلم ممالک سے مدد کے لئے پکار کررہے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے ہماری افواج کو بیرکوں میں بِٹھا رکھا ہے اور اگر ان کےمغربی آقا اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کرتے تو لائبیریا جیسے دور دزار کے ملک بھی اپنی افواج کو فوراً روانا کردیتے۔ حکومت پاکستان نے جنیوا-2 کے مطالبات کو منظور کر کے شام کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے جس کے تحت شام میں ایک عبوری حکو مت قائم کی جائے جو لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بشار حکومت کے نمائندوں اور نام نہاد اپوزیشن پر مشتمل ہو گی جبکہ اس اپوزیشن کی شام میں مقبولیت کا یہ حال ہے کہ وہ وہاں اُن علاقوں میں بھی داخل بھی نہیں ہوسکتی جو بشار حکومت کے قبضے میں نہیں ہیں۔ لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو خبردار کرتی ہے اور یاد دہانی کراتی ہے کہ تم خلافت کے قیام کو کو روکنے کی چاہے کتنی ہی زبردست کوشش کیوں نہ کرلو وہ انشاء اللہ جلد ہی قائم ہو گی۔ اور اگر وہ شام میں قائم نہیں ہوتی تو اللہ کے حکم سے پاکستان میں قائم ہوگی اور امت ان لوگوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنھوں نے اس کے دشمنوں کا ساتھ دیا تھا اور سب سے اہم یہ کہ اللہ تعالٰی تو بالکل بھی بھولنے والے نہیں ہیں۔ یقیناً ذہین لوگ سبق حاصل کریں گے!
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور انھیں یادہانی کراتی ہے کہ یہ ہم پر لازم ہے کہ شام کے مسلمانوں کی اپنی افواج کے ذریعے مدد کریں جو ایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلاَّ خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِماً فِى مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلاَّ نَصَرَهُ اللَّهُ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ "ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو مسلمان کو اس صورتحال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دے جہاں اس کو بے عزت کیا جائے اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے (اور اگر وہ ایسا کرے) تو اللہ اسے اس وقت بے یارو مدد گار چھوڑ دے گا جب وہ اللہ سے مدد کا طلبگار ہوگا۔ اور ایسا کوئی شخص نہیں جو مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس کو بے عزت کیا جارہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو کہ اللہ اس کی اس وقت مدد فرمائیں گے جب وہ اللہ سے مدد کا طلب گار ہوگا" (احمد)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک