کو ئی ہے جو وسطی افریقہ کے مسلمانوں کی مدد کرے!
- Published in سینٹرل میڈیا آفس
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
پریس ریلیز
کل بروز پیر 17 فروری 2014 کو بی بی سی کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ "وسطی افریقہ میں افریقی فورسز نے انٹرینشنل سپورٹ مشن فار سنٹرل افریقن ری پبلک(ISMCA) کی سرپرستی میں ان 2,000 مسلمانوں کی ملک بدر ی پر قابو پا لیا ہے، جومسیحی ملیشیا کے فرقہ وارانہ تشددکے حملوں سے فرار ہوکر کیمرون کی طرف منتقل ہورہےتھے۔ بی بی سی کے رپورٹر کے مطابق، جوروانڈا کے فوجیوں کے قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا، "فوجیوں کے قافلے پر بندوقوں، نیزوں، تلواروں، تیروں، پتھروں اور چھریوں سے حملہ کیاگیا"۔
عیسائیوں کی طرف سے مسلمانوں کو قتل کرنے اور ان کے جسموں کے بخیے ادھیڑنے، بلکہ ان کے گوشت تک کو کچا کھانے کے کئی یقینی شواہد موجود ہیں۔ بی بی سی نے 13 جنوری 2013 کو ایک ایسے شخص کے بارے میں جس کا گوشت انتقامی طور پر کھایا گیا تھا، کے متعلق تفصیلی تحقیقات پر مبنی ایک مضمون نشر کیا۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق 20 سے زائد لوگوں نے ایک گاڑی والے کو زبردستی روکا، جو کہ ایک مسلمان تھا۔ انہوں نے اس کو سڑک پر گھسیٹا، اور اس کو زدوکوب کرنے لگے، اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مارا، پھر اس کو آگ لگا دی، پھرایک شخص جھپٹ کر اس کے پورے پاؤں کو کاٹ ڈالتاہے اور اسے کچا کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جمہوریت پسند وں نے اس بدترین جرم پرچپ سادھ لی ہوئی ہےاور قاتلوں کے ساتھ مل کران کی اس "بہادری" پرانہیں شاباش دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا "ہم سب مسلمانوں سے نہایت غصہ میں ہیں، ہم اس کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے"۔
دوسری طرف افریقی امن فورسز کے ساتھ تشدد کو روکنے کے سلسلے میں تعاون کرنے کے بہانے فرانس نے اپنی فوجیں داخل کیں۔ ان فوجوں نے ان صلیبی قاتلوں کی بھرپورجانب داری کی جومسلمانوں اور ان کے مقدسات کے خلاف جرائم کے مرتکب تھے۔ اس لئے وسطی افریقہ میں عالمی فورسز سے تحفظ کی امید کرنے والوں کی حالت یوں ہے جیسے کو ئی کڑکتی دھوپ سے بھاگ کر آگ کے ذریعے پناہ حاصل کرنے کی کو شش کرے۔
وسطی افریقہ میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے ساتھ روارکھے جانے والے جرائم اور ظلم وستم کی یہ ایک جھلک ہے، اس کی وجہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن صلیبیوں کاوہ حسد ہے جس میں جل کر وہ اس قسم کی ناپاک کاروائیوں پراترآتے ہیں۔ فرانس کے تعاون اور عالمی گٹھ جوڑ کے سائے تلےبدترین قتل وغارت گری اور بد ترین تشدد، اعضاء کو الگ کرکے ٹکڑے کردینا، آگ میں جلادینا، جسموں کو چیرپھاڑکرنااور خام انسانی گوشت کاکھانا، وہ صورتحال ہے جس کاسامناوہاں کے مسلمان کررہے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ممالک کے حکمران شرمناک بزدلی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ وسط افریقی مسلمانوں کے ساتھ ان کارویہ بالکل ویساہی ہے جیساکہ 1995 میں سربرانیکاکے مسلمانوں کے ساتھ انہوں نے روارکھا، جس میں 8ہزارسے زائد عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیااور اقوام متحدہ کے ڈچ فوجیوں کے آنکھوں کےسامنے بوسنیائی مسلمان خواتین کی منظم طورپرعصمت دری کی گئی۔ شام میں امریکہ کے ہاتھوں خونریزی کی داستان ہویابرمامیں جاری صورتحال، فلسطین، آوانتی، کشمیر، مشرقی ترکستان اور مسلمانوں کے دیگرمصیبت زدہ علاقوں کے لہورنگ مناظر۔۔۔۔۔۔ان تمام مصائب وآلام اور ظلم وستم کاخاتمہ جودنیابھرمیں مسلمانوں پر ڈھائے جاتے ہیں، صرف اور صرف اس خلافت کے قیام کے ذریعے ممکن ہے، جوامت کی ڈھال اور جس کافریضا اس کی رکھوالی کرناہوتا ہے۔
لہٰذا حزب التحریر کامرکزی میڈیاآفس وسطی افریقی مسلمانوں کے حق میں ایک مہم کاآغاز کرنے والاہے، کیونکہ رسول اللہﷺ کاارشاد گرامی ہے «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى». " آپس کی محبت، ہمدردی اور مہربانی میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے کسی عضو میں تکلیف ہوتوساراجسم اس کی وجہ سے جاگتااور بیماررہتاہے"۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا۔ اس مہم اور اس کے مندرجات کااعلا ن اپنے وقت پرعنقریب ہورہاہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾
"یقین رکھوجن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ظلم کانشانہ بنایاہے، پھرتوبہ نہیں کی ہے، اُ ن کے لئے جہنم کاعذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزادی جائے گی"۔ (سورۃ البروج: 10)
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر