السبت، 26 صَفر 1446| 2024/08/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

کل جماعتی کانفرنس افغانستان میں امریکی قبضے کو جاری رکھنے اور امریکی جنگ کو ہماری جنگ قرار دینے کے لیے منعقد کی گئی

تحریر: شہزاد شیخ
(پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان)
تاریخ:20ستمبر2013

خبر:

9 ستمبر 2013 کو حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس منعقد کی۔ اس کانفرنس میں صرف سیاسی جماعتوں ہی نے شرکت نہیں کی بلکہ افواج پاکستان کی سینئر ترین قیادت، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی ظہیر الاسلام نے بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے باہر نکالنے کے لیے کسی مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہونا تھا ۔ کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں امن کی خاطر حکومت قبائلی عوام کے ساتھ فوجی آپریشنز کی جگہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے۔

تبصرہ:

جیسے جیسے 2014 قریب تر آتا جارہا ہے ویسے ویسے امریکہ افغانستان سے انخلاء کے نام پر اپنے قبضے کو مستقل رکھنے کے لیے طالبان کے ساتھ کسی دیر پا معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی لاتا جارہا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امریکہ نے طالبان کو قطر میں اپنا دفتر قائم کرنے کی اجازت دی اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو حکم دیا کہ وہ طالبان قیدیوں کو رہا کریں۔ 9 ستمبر کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس بھی اسی امریکی ہدف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے منعقد کی گئی۔اس کانفرنس میں حکومت کو یہ کہا گیا کہ وہ قبائلی لوگوں کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس کانفرنس نے اس امریکی جنگ کو یہ کہہ کر اپنا قرار دے دیا کہ "دہشگردی کےخلاف جنگ کےطریقہ کاراوروسائل کافیصلہ خودکرینگے"۔ تو اب اگر طالبان امریکی شرائط کے مطابق افغانستان سے محدود انخلاء کے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے تو پاکستان فوری طور پر طالبان کے خلاف "ڈنڈا " اٹھا سکتے ہیں۔
یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ وہ جماعتیں جو دن رات اس امریکی جنگ سے پاکستان کو نکالنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں انھوں نے بھی اس کانفرنس کے اعلامیہ پر دستخط کردیے۔ انھوں نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی جانب سے اختیار کیے جانے والے اس موقف کی بھی تائید کردی ہے کہ یہ انخلاء پاکستان کی کامیابی ہے۔ حقیقت یہ ہے امریکی صدر اوبامہ سمیت کئی امریکی عہدیدار اس بات کا اظہار ایک سے زائد بار کرچکے ہیں کہ 2014 کے بعد بھی افغانستان میں امریکی افواج درجنوں کی تعداد میں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں موجود رہیں گی ۔ ان ہزاروں امریکی افواج کے مستقل قیام کے لیے امریکہ افغانستان میں 9 فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ یہ بات بھی کئی موقعوں پر واضع کرچکا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے یہ ضروری ہے کہ امریکہ کی نگرانی میں بنائے گئے افغانستان کے آئین کو لازماً قبول کیا جائے۔ ان تمام باتوں سے بڑھ کر اوبامہ اورکرزئی 2مئی2012 کو ایک سٹریٹیجک معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں جس کے تحت 2014 کے بعد بھی امریکہ کو افغانستان میں سیکیورٹی کے امور کے علاوہ بھی کام کرنے کی اجازت ہو گی۔
یہ صورتحال کس طرح پاکستان کی کامیابی ہوسکتی ہے؟ وہ ملک جو اپنے "کالے بجٹ" کا بڑا حصہ اپنے اعلانیہ دشمنوں ایران اور شمالی کوریا کے خلاف خرچ نہیں کررہا بلکہ پاکستان اور اس کے ایٹمی اثاثوں کی جاسوسی پر خرچ کررہا ہے ،اسے پاکستان کی دہلیز،افغانستان میں مستقل قیام کی اجازت دے دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت افغانستان میں امریکی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے خلاف سازشوں کے سلسلے کوجاری رکھ سکے گا۔ یقیناً ہندو ریاست نے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے افغان سرحد کے ساتھ قونصلیٹس کے پردے میں سینکڑوں اڈے قائم کررکھے ہیں ۔ تو پھر کس طرح پاکستان کی دہلیز پر ہزاروں امریکی افواج کی موجودگی پاکستان کی کامیابی ہوسکتی ہے؟
یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آمریت اور جمہوریت دونوں ہی امریکی مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور جو بھی جماعتیں ان دونوں میں سے کسی میں بھی شرکت کرتی ہیں کبھی بھی امریکی مطالبات اور احکامات سے روگردانی کرنے کی جراءت نہیں کرسکتیں۔ پاکستان میں صرف خلافت کا قیام ہی خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ خلافت امریکی سفارت خانہ، قونصلیٹس، اڈوں اور نیٹو سپلائی لائن کو بند اور اس کے سفارتی و فوجی اہلکاروں کو ملک بدر کردے گی۔ اور اگر اس کے بعد بھی امریکہ نے اس خطے میں رہنے کی کوشش کی تو خلافت افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ طاقت کے ساتھ اس کے خلاف جہاد کا اعلان کردے گی۔

آل پارٹیز کانفرنس :امریکی راج کو برقرار رکھنے کی کوشش امریکہ کےہاتھوں ہماری خودمختاری کی دھجیاں اڑانے کے لیےکیانی و شریف حکومت نے مزید وقت حاصل کرلیا

9ستمبر2013 کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور اس میں منظور کی جانے والی قرارداد پاکستان میں امریکی راج کو مزید دوام بخشنے کی ایک اور کوشش ہی ثابت ہوئی۔ ایک طرف تو قرارداد یہ اعلان کرتی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کا تحفظ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری سے ماضی کی طرح کھیلتا بھی رہے۔ اس قرارداد میں ڈرون حملوں کی مذمت کی گئ جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان تن تنہا امریکہ کے ڈرون پروگرام کو تباہ و برباد کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔اس کے علاوہ اس بات کے باوجود کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے مسلمانوں کو اپنے معاملات کو کفار کے پاس لے جانے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ اقوام متحدہ استعماری طاقتوں کی آلہ کار ہے جس کو امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے جب چاہتا ہے استعمال کرتا ہے اور جب چاہتا ہے نظر انداز کردیتا ہے ،اس کانفرنس نے ڈرون حملوں کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ اِسی طرح اس قرارداد میں اُن لوگوں سے مذاکرات کرنے کی بات کی گئی ہے جو امریکیوں سے لڑ رہے ہیں جس کا مقصد صرف انخلاء کے دھوکے میں افغانستان میں امریکیوں کے لیے مستقل فوجی اڈوں کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
یہ کانفرنس درحقیقت پاکستان کو اِس امریکی جنگ سے نکالنے کے لیےنہیں بلکہ اِس جنگ کو مزید دوام بخشنے کا باعث ثابت ہوئی کیونکہ کانفرنس میں یہ کہا گیا کہ "دہشگردی کے خلاف جنگ کے طریقہ کار اور وسائل کا فیصلہ خود کرینگے"۔افسوس کہ وہ جماعتیں جو عوام کے سامنےدن رات اِس امریکی جنگ سے پاکستان کو نکالنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں انھوں نے بھی اس قرارداد پر دستخط کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ امریکہ مخالف عوام کے جذبات کو محض اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لہذا ایک بار پھر یہ ثابت ہواہے کہ جمہوری نظام میں کوئی بھی حکمران بن جائے وہ ہمیشہ امریکہ اور استعماری طاقتوں کے مفادات کا ہی تحفظ کرتا ہے۔
اس کانفرنس میں افغانستان میں صلیبیوں کی زندگی کو برقرا رکھنے والی نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جووحشی مغربی افواج کے لیے ہتھیار، شراب اور سور کے گوشت کی فراہمی کا باعث ہے۔ نہ اس کانفرنس میں ملک سے امریکہ کے فوجی، انٹیلی جنس اور نجی فوجی اہلکاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا جو پاکستان میں امریکی جنگ کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اور نہ ہی اس کانفرنس میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کی بندش کا ٖفیصلہ کیا گیا جہاں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے جاتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کے لیے کیانی و شریف حکومت کو احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان تمام جماعتوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اگر اُن کی عوام میں کوئی نیک نامی رہ گئی ہے تو اُسےپاکستان کو تباہ کرنے پر تلے، امریکہ اور اس کے ایجنٹوں ،کو مزید وقت فراہم کر کے مت ضائع کریں۔ اب وقت آچکا ہے کہ آپ بھی کھل کر ملک میں امریکی راج کی نگہبان جمہوریت کے خاتمے کا مطالبہ کریں اور خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔ ایک ایسے وقت میں جب امت اسلام اور اس کی حکمرانی کا مطالبہ کررہی ہے اور خلافت کی واپسی کے آثار بھی واضع ہیں ، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو وہ وقت دور نہیں جب امت آپ کو بھی غدار حکمرانوں کے ساتھیوں کے حوالے سے ہی یاد کرے گی۔ اور اگر آپ میں کوئی شرم و حیا نہیں تو پھر آپ کا جو جی میں آئے کریئے!

 

شام کےجابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی جانب سے شام کے مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے کیمیائی حملے کے خلاف حزب التحریر کے مظاہرے

آج حزب التحریر نے ڈھاکہ، چٹاگانگ اور سلہٹ کی مساجد کے سامنے مظاہرے کیے ۔ یہ مظاہرے شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی جانب سے شام کے مسلمانوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف کیے گئے۔ مظاہروں میں مقررین نے ظالم بشار حکومت کی مسلمانوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کی شدید مذمت کی۔ انھوں نے نام نہاد بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ اور روس کی بشار حکومت کو فراہم کی جانے والی مددو وحمائت پر روشنی ڈالی اور اس کی مذمت کی۔ یہی وہ حکومتیں ہیں جنھوں نے بشار کو مسلمانوں کے خلاف اس قدر ظالمانہ اقدامات اٹھانے کی اجازت دی تا کہ شام کے مسلمانوں کی اس اسلامی مزاحمت کو ختم کیا جاسکے جس کے ذریعے وہ خلافت کا قیام چاہتے ہیں۔
مقررین نے اسلامی افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار کے خلاف حرکت میں آئیں۔ انھوں نے بنگلادیش کی فوج سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس عظیم سعادت کے حصول کے لیے سب سے پہلے حرکت میں آئیں تا کہ دنیا اور آخرت کی عزت حاصل کرسکیں ،جبکہ اقوام متحدہ کے لیے فوجی خدمات انجام دینے کے عوض انھیں"امریکہ اور مغرب کے کرائے کے فوجی" کے ذلت آمیز خطاب سے نوازا جاتا ہے۔ آخر میں مقررین نے اللہ سبحانہ و تعالی سے یہ دعا کی کہ وہ شام میں مسلمانوں کو کامیابی عطا فرمائے اور بشار اور اس کے آقاؤں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کرے۔
مظاہروں کے اختتام پر حزب التحریر کے اراکین اورحامیوں نے حزب التحریر ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ ہشام البابا کی مندرجہ ذیل پریس ریلز بھی تقسیم کی جس کا عنوان یہ ہے:
دمشق کے مضافات میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے قتل عام کے بارے میں پریس ریلیز
کیا امت کے شرفا کے لیے اب بھی وقت نہیں آیا کہ وہ اہل شام کی مدد کے لیے حرکت میں آئیں!!

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

شام کا نکمابشارالاسدبھی کیا عجوبہ ہے: ڈولتی ہوئی کرسی پر کچھ دیر اور بیٹھے رہنے کے بدلے میں اپنے دین، اپنے لوگوں، اپنے اسلحے اورمتاع کوبیچ رہا ہے!

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی غرض سے ان ہتھیاروں کوبین الاقوامی نگرانی میں دینے کا مطالبہ ڈرامے کی قسطوں کی طرح منظر عام پر آرہا ہے۔ اس کی ابتدا 9ستمبر2013کو جان کیری کی اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ لندن میں پریس کانفرنس کے دوران اس بیان سے ہوئی کہ بشار کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ بین الاقوامی برادری کے حوالے کر کے عسکری حملے سے بچ سکتا ہے۔ اسی کے تھوڑی دیر کے بعد روس کے لاروف نے کہا کہ اس نے جان کیری کی تجویز سن لی ہے اور عنقریب روس شام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کے تقریبا ایک گھنٹے کےبعدشام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نےماسکو میں صحافیوں کے سامنے کھڑے ہو کر شام کے سرکش کی حکومت کی طرف سے اس تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔ اوراس کے چند گھنٹے بعد10ستمبر 2013 کوفرانسیسی وزیر خارجہ یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اس موضوع کے حوالے سے ایک منصوبہ سلامتی کونسل میں پیش کرے گا۔ ساتھ ہی برطانیہ سے لے کر جرمنی اور چین تک، کئی ممالک شام کے کیمیائی اسلحے کو تباہ کرنے کی حمایت کرنے لگے۔ حتی کہ ایران نے بھی اسے خوش آئند قرار دیا۔ یہ سب ان ممالک پر امریکہ کی بالادستی کو بے نقاب کر تا ہے!
اس تمام کے بعد سرکش بشار نےاس اسلحے کو تباہ کرکےراکھ کا ڈھیر بنا نے کی حامی بھری، جس کی قیمت امت نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی تھی۔ رہی بات اس بہانے کی کہ جس کا ذکر شامی وزیر خارجہ معلم نے ماسکو میں کیا کہ شام اپنے لوگوں کا خون بہانے سے بچنے اور امریکی عسکری حملے کو روکنے کے لیے یہ تجویز قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تو یہ سب جھوٹ ہے،کیونکہ اس کا آقا اور اس کے غنڈے تو پہلے ہی بے حساب خون بہا چکے ہیں،لوگوں کی عزتوں کو پامال کر چکے ہیں،ہزاروں کو گرفتار اور لاکھوں کو جلاوطن کر چکے ہیں،لوگوں پر ہوائی جہازوں اور میزائلوں کے ذریعے جلاکر راکھ کردینے والے مواد کے ڈرم گراچکے ہیں۔ اور اس تمام کے بعدوہ اُن کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے بھی شام کے لوگوں کو بے دریغ قتل کر چکے ہیں،کہ جن ہتھیاروںکی قیمت انہی لوگوں نے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر اس لیے ادا کی تھا کہ دشمن سے ان کی حفاظت ہو سکے ۔ لیکن یہ ہتھیاردشمن کے لیے توامن اور سلامتی بنے رہے اور ان کے اپنے لیے ایسی آگ ثابت ہوئے کہ جس نے ان کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ اوریہ کہنا بھی محض جھوٹ ہے کہ عسکری حملے سے بچنے کے لیے ایسا کیا جارہا ہے کیونکہ ان ہتھیاروں کو ضائع کرنے کے بعد عسکر ی مداخلت تو زیادہ آسان ہو گی کیونکہ طاقتور پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ اگر امریکہ نے شام پر حملہ کر نے کا فیصلہ کر لیا تو اس کا پالتو بشارالاسدمخالفت کی جرات نہیں کر سکتا،بلکہ وہ امریکہ کی مرضی کے بغیرروتے ہوئے آواز کو بھی بلند نہیں کر سکتا! سرکش بشارکیمیائی اسلحے کے ذخائر کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نگرانی میں دینے کی حامی بھر کر شام کی سر زمین کی پامالی کی راہ ہموار کر رہا ہے،کیونکہ اس کے بعد ان ذخائر کے مقامات کے تعین کے لیے تفتیش کار وں کی اۤمد کا سلسلہ شروع ہو گا اور اس کے لیے امریکی اور مغربی افواج کی ضرورت پڑے گی،یوں سرکش بشارکی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کو حوالے کر نا امریکی مداخلت کو نہیں روکے گا۔
اے مسلمانو: حافظ الاسداور بشار کا خاندان تقریبا نصف صدی سےامریکہ کی خدمت کر رہے ہیں،انہوں نے خطے میں امریکہ کے مفادات کی حفاظت کی اور یہودی ریاست کے سیکیورٹی گارڈ بنے رہے۔ اورجب لوگ اِس سرکش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ہی سرکش بشارکو لوگوں کےقتل اور پکڑ دھکڑ کے وسائل مہیا کیے تاکہ وہ ان کو کچل سکے، لیکن بشارایسا نہ کر سکا۔ تب بشارکے آقاؤں نے سوچا کہ اس کا متبادل اسی جیسا خائن ایجنٹ لایا جائے جس کے لیے انہوں نے شامی قومی اتحاد اور قومی کونسل تیار کی۔ پھر اندرونی طور پر لوگوں کے سامنے ان کی مارکیٹنگ میں سردھڑ کی بازی لگادی لیکن وہ اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکے،کیونکہ لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ ''یہ (انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے،یہ(انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے"، ''ہمارے ابدی قائد اللہ کے رسول محمد ﷺ ہیں" ان نعروں اور فلک شگاف تکبیروں نے ان کی نیندیں حرام کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام کے سرکش حکمران بشار اور اس کے کارندوں کو قتل اور پکڑ دھکڑ کے لیے مہلت پہ مہلت دی۔ جبکہ شام سے باہر ان طاقتوں کے پالے ہوؤں نےلوگوں کو جمہوریت اورسِول عوامی حکومت کے لیے قائل کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش کی،لیکن نامراد ہو کر الٹے پاؤں لوٹ گئے۔
اس کے بعد امریکہ عسکری کاروائی کرنے کے لیے طبل بجانے لگا، جس کا مقصد جنیوا 2 مذاکرات میں متبادل ایجنٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ لیکن امریکہ عسکری کاروائی کے لیے مہلت پہ مہلت دیتا رہا تاکہ اس بات کا اطمنالن کیا جاسکے کہ حملے کے نتیجے میں سب کو عسکری دباؤ کے زیر سایہ جنیوا جانے کے لیے مجبور کیا جائے۔ اسی لیے اوباما کبھی بندوق ہاتھ میں اٹھاتا ہے اور کبھی اس کو زمین پر پھینکتانظر آرہا ہے۔ کبھی کہتا کہ میں نے فیصلہ کر لیا، کبھی کہتا کہ مجھے کانگریس کا انتظار ہے۔ اس دوران وہ اس حملے کے ممکنہ نتائج کابھی جائزہ لیتا رہا کہ کیا یہ حملہ جنیوا مذکرات اور متبادل ایجنٹ مسلط کر نے پر مجبور کر سکتا ہے یا نہیں، اوراگر نہیں کرسکتا تو کیااس کو نافذ کرنے کے لیے مزید مہلت دی جائے؟
لیکن شام کی سرزمین پر مسلمانوں کی تکبیروں نے سرکش بشارکے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے کے امکان کو ختم کر دیا، کیونکہ جو بھی سرکش یا اس کے ہر کاروں کے ساتھ بیٹھے گا وہ بدنامِ زمانہ غدارابورغال کے نقشِ قدم پر چلے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دیکھ لیا کہ اس حملے کے نتیجے میں جنیوا مذاکرات تک پہنچنا مشکوک ہے،لہٰذا مزید وقت اور مزید دباؤ کی ضرورت ہے۔ امریکی مشکل وقت میں مہلت سے کام لینے کے عادی ہیں،چنانچہ وہ یہاں بھی اسی پر مجبور ہیں،کانگریس اور پارلیمنٹ میں بحث کو طول دے رہے ہیں اور ووٹنگ کو اس انتظار میں موخر کر رہے ہیں کہ لوگ قتل و غارت،پکڑ دھکڑ اور عسکری مداخلت کے خوف سے سرکش کے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے پر راضی ہو جائیں۔ کیونکہ حملہ بذات خود مقصود نہیں،بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس کے بعد جنیوا مذکرات میں متبادل ایجنٹ کی حکومت کو مسلط کیا جاسکے۔ کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے ایجنٹ تیار کر نے سے قبل شام میں وہ مخلص مسلمان اقتدار حاصل کرلیں گے ، جوکفار کے آلہ کار اور مددگار بننے کے لیے تیار نہیں،اورجو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خطے سے مار بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں،جس کی وجہ سے ان کی لے پالک یہودی ریاست کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، بلکہ اس کے وجود کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانا ان مخلص مسلمانوں کا ہدف ہو گا۔ اس وجہ سے ان کفارکے شیطانی ذہن نے یہ منصوبہ بنایا کہ اس طاقت ور اسلحے کو ہی تباہ کردیا جائے جو یہودی وجود کی سیکیورٹی کو متاثر کر سکتا ہے،خاص طور پر جب ان کو معلوم ہے کہ ان کا پالتوبشار ان کے حکم سے سرتابی نہیں کر سکتا،بلکہ ان کے کسی اشارے کو بھی رد نہیں کر سکتا۔ اسی لیے یہ ڈرامہ قسط در قسط منظر عام پر آرہا ہے جس کا پروڈیوسر امریکہ ،اور"کامیڈین"روس ہے جبکہ "قربانی کا بکرا" امت کا خائن شام کا سرکش بشارہے۔
اے مسلمانو! کانٹوں کی سیج جواں مردوں کے لیے ہی ہوتی ہے،کیا ان مصائب سے بڑھ کر بھی کوئی مصیبت ہو سکتی ہےکہ جنہیں تم برداشت کر چکے ہو؟! تم تواُس امت سےتعلق رکھتے ہو جو غفلت میں نہیں پڑی رہتی،وہ امت جس نے صلیبیوں کو شکست سے دوچار کیا اور تاتاریوں کا صفایا کیا۔ یہ اس وقت ہوا کہ جب دشمنوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ یہ ختم ہو چکی ہے،لیکن یہ امت اپنے سرچشمے کی طرف لوٹ اۤئی،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف اور اس کے بعد پھر دنیا کی قیادت سنبھال لی،تب دشمن کو یہ پتہ چل گیا کہ اس کا گمان محض ایک پراگندہ خواب تھا۔ اس لیے آج بھی تم اپنی قوت کے اسباب کی طرف لوٹ آؤ،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف۔ کمر کس لو! اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو،جان لو کہ مصیبت آتی ہے تو اکیلے سرکش ظالموں پر نہیں آتی بلکہ ظلم پر خاموش رہنے والے بھی اس کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے﴿وَاتَّقُوا فتنَةً لَاتُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾"اس مصیبت سے ڈرو جو تم میں سے صرف ظالموں کو ہی اپنے لپیٹ میں نہیں لے گی،اور جان لو کہ اللہ سخت سزادینے والاہے"۔ اورامام احمد نے اپنے مسند میں مجاہد سے نقل کیا ہے کہ:ہمارے مولیٰ(آزاد کردہ غلام )نے روایت کیا کہ اس نے میرے دادا سے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:(ان اللہ لا یعذب العامۃ بعمل الخاصۃ، حَتَّى یرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ،وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ ينُكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فاذا فعلوا ذلک عذب اللہ الخاصۃ والعامۃ)"بے شک اللہ تعالیٰ خواص کے عمل کی وجہ سے عوام کو عذاب نہیں دیتا،یہاں تک کہ وہ اپنے سامنے منکر کو ہوتادیکھیں ،اور وہ اس کا انکار کرنے پر قادر بھی ہوں لیکن انکار نہ کریں ،جب وہ ایسا کریں تو اللہ عوام وخواص دونوں کو عذاب دیتا ہے"۔ اسے ابن ابی شیبہ نے بھی اسی طرح اپنی مسند میں نقل کیا ہے۔
اے مسلمانو! یہ یقینا ایک المیہ ہے کہ ہمارے اسلحے کو طاغوتی حکمرانوں کی رضامندی سے تباہ کیا جارہا ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ امت زمین میں فساد برپا کرنے والے اور ہر سیاہ وسفید کو تباہ کرنے والے ان طاغوتی حکمرانوں کو ہٹا نے کے لیے اپنی افواج پر دباؤ نہیں ڈالتی۔ یہ بھی انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہم اپنا خون بہتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اسے روکتے نہیں،اپنے اسلحے کو تباہ ہوتا ہوا دیکھتے ہیں اوراس کی حفاظت نہیں کرتے،اپنی دولت کو لٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ کو کاٹتے نہیں،ہم اپنے علاقوں کو گھٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کوروکتے نہیں،عزتوں کو پامال ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور ہماری رگوں میں موجود خون نہیں کھولتا۔
اپنے دین کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی امت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی خلافت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنے اسلحے کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ ان سب کو دانتوں سے پکڑو۔ خلیفہ جو کہ ڈھال ہو تا ہے، کی قیادت میں اپنے دین کی مدد اور اپنے دشمن کو شکست دینے کے لیے تیار ہو جاؤ،اسی کی قیادت میں لڑو،تم اسی کے ذریعے محفوظ ہو گے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو اپنی شان وشوکت کو بحال کرو گے اور دنیا وآخرت کی کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ اوراگر تم نے ایسا نہ کیا تو دشمن نہ صرف تمہارے اسلحے کوتمہارے ہی ہاتھوں تباہ کرے گا بلکہ تم اس کو اپنے گھروں میں گھسنے کی دعوت خو ددو گے۔ اوراس وقت تمہاری نجات کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا!
﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ﴾"بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو دل رکھتا ہے یاسنتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے"

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک