الخميس، 24 صَفر 1446| 2024/08/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں روسی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ

 

روسی انتظامیہ کی مسلمانوں کے خلاف عموماً اور حزب التحریرکے خلاف خصوصاً جاری ظلم و ستم کی مہم کو دنیا پر آشکار کرنے کے لیے عالمی سطح پر شروع کی گئی مہم کے تحت حزب التحریرہالینڈ نے 10محرم1434ہجری،بمطابق24نومبر2012بروز ہفتہ کے دن ہیگ میں روسی سفارت خانے کے سامنے ایک مظاہرہ کیا۔اللہ کی مددو نصرت کی بدولت اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔اس موقع پر تین تقاریر کیں گئیں۔ پہلی تقریر روس سے تعلق رکھنے والے رکن حزب التحریرنے روسی زبان میں کی،دوسری تقریر عربی میں ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر،عثمان بخاش نے کی جبکہ آخری تقریر انگریزی زبان میں ہالینڈ میں حزب التحریرکے میڈیا نمائندے اوکے پالا(ابو زین)نے کی۔مظاہرے کے دوران ہیگ کا شہر نوجوان مرد، خواتین اور بچوں کے تکبیر کے نعروں سے گونجتا رہا۔مظاہرے کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اجبکہ اختتام اللہ سبحانہ و تعالی کے حضور دعا سے ہوا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس یورپ

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں - Picture Slideshow: Click Here

اقوام متحدہ کی جانب سے صرف مغربی کنارے اور غزہ کو فلسطین قرار دینا افسوس اور شرم کا مقام ہے یا خوشیاں منانے کاموقع اور کیا یہ بہادرانہ موقف ہے؟

 

رات گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی کہ فلسطین اقوام متحدہ کا غیر ممبر مبصر رکن ہے اور اس کی سرحدیں 4جون 1967کی ''مغربی کنارہ اور غزہ کی پٹی‘‘ہیں۔ اس قرارداد پرمغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی خاص کر 'الفتح ‘نے خوشی کی شہنائیاں بجائیں ،محمود عباس اور سائب عریقات نے بھی اسے فلسطین کے لیے تاریخی دن قرار دے کر اس پر خوشیاں منائیں۔جبکہ غزہ کی پٹی میں حماس نے بھی ان کے اس موقف کی حمائت کی اور خالد مشعل اور اسماعیل ھنیہ نے عباس کی اس کوشش میں مدد بھی فراہم کی ! اگرچہ اس قراردا د نے 1948ء کے فلسطین کو ہمیشہ کے لیے''ختم‘ کر دیا ہے جیسا کہ محمود عباس نے کہا،لیکن یہ کچھ لوگوں کے لیے بہت بڑی فتح اور کامیابی ہے ! یہ قرار داد اگر محمود عباس پر تھوپ دی جاتی تو ہم کہتے کہ یہ مجبور ہیں،لیکن انہوں نے خود اس قرارداد کو پیش کروانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگا یا۔ اس برائی میں دونوں مد مقابل جماعتیں یعنی الفتح اور حماس اکھٹے نظر آئیں،حالانکہ یہ دونوں کبھی کسی خیر کے کام میں اکھٹے نظر نہیں آئے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:

 

(أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ)

''کیا یہ لوگ زمین میں گھومے پھرے نہیں کہ ان کے دل (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سمجھ سکتے اور کان (ایسے) ہوتے کہ اُن سے سن سکتے، بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہی اندھے ہوجاتے ہیں ‘‘(الحج:46)۔


تصورات کس قدر تبدیل ہوگئے اور اقدار کس قد ربدل گئیں کہ فلسطین کے زیادہ تر حصے کو اونے پونے داموں یہود کو بیچ دیا گیابلکہ بلا قیمت اس چیز کے بدلے جس کو صرف کاغذات میں غیر ممبر ملک فلسطین کہا جائے گا۔ اورا س پر ماتم کرنے کی بجائے شہنائیاں بجائی جارہی ہیں حالانکہ یہ انتہائی المناک اور گہرا زخم ہے! اللہ رحم کرے شاعروں کے سردار شوقی پر جس نے آج سے نوے(90)سال پہلے مصطفی کمال اتاترک کی جانب سے خلافتِ اسلامیہ کے نور کو بجھا کر اس کی جگہ سیکولر جمہوریت کی تاریکی کو لانے اور اسے کامیابی قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا: کہ (عادت اغانی العرس رَجعَ نُواح ونعیت بین معالم الافراح) ''شادیانے ماتم اور نوحہ بن گئے اور شہنائیوں میں اعلانِ مرگ ہو گیا‘‘۔

یہ لوگ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اپنے ہاتھوں خود کو رسوا کر رہے ہیں اور ہماری مصیبتوں پر خوشیاں منارہے ہیں ۔ یہ اس قرارداد کو منظور کرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور اس فلسطین کے لیے نہیں لگا رہے جس کو عمر رضی اللہ عنہ نے فتح کیا تھا، جس کوصلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے آزاد کروایا تھا اورخلیفہ عبد الحمید دوئم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی حفاظت کی تھی ۔۔ ہاں جو فلسطین ان اکابرین کی نظر میں فلسطین تھا یہ وہ فلسطین نہیں بلکہ یہ اس کا ایک چھوٹا ساٹکڑا ہے،لہٰذا اس معمولی سے ٹکڑے کے لیے یہ قرارداد اس طرح منظور کی گئی کہ امت کے ان غداروں کو اس قرارداد کو ایک کامیابی کی صورت میں پیش کرنے کا موقع مل جائے۔ اس چیز کو ممکن بنانے کے لیے امریکہ نے کردار ادا کیااور اس قرارداد کے حق میں ووٹ دلوائے،لیکن بظاہر اس قرارداد کی مخالفت کی ۔ اس طرح عباس اور عریقات کو اپنی اس غداری کے ''دفاع‘‘ میں یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ انہوں نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھا یاہے! انہیں معلوم ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔ امریکہ اگر انہیں بیٹھنے کا کہے تو وہ بغیر کسی حرکت کے بیٹھے رہتے ہیں ،لیکن امریکہ خود اس مسئلہ کا ایسا حل چاہ رہا تھا کہ جس کے ذریعے وہ ان تمام منصوبوں کا راستہ روک سکے جو اس کے اپنے موجوزہ حل یعنی دوریاستی منصوبے کے خلاف ہیں۔ لہٰذا خیانت ،دھوکہ اور پروپیگنڈہ کے تمام حربے استعمال کیے گئے تا کہ فلسطین کے بیشتر حصے کو گنوانے والی اس قرارداد کو بڑی کامیابی اور فتح ظاہر کیا جاسکے۔ رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ہے:ابنِ ماجہ نے ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((سیاتی علی الناس سنوات خدّاعات ،یصدّق فیھا الکاذب ،ویکذّب فیھا الصادق،ویوٗتمن فیھا الخائن ،ویُخوّن فیھا الامین،وینطق فیھا الرویبضۃ، قیل:و ماالرویبضۃ قال:الرجل تافہ فی امر العامۃ ))

''لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جب دھوکہ دہی عام ہو گی،اس وقت جھوٹوں کو سچا کہا جائے گا اور سچ بولنے والوں کو جھوٹا کہہ کر مذمت کی جائے گی۔ غداروں کو امانت دار جبکہ امانت داروں کو غدار کہا جائے گا۔ اور روبیضہ لوگوں میں کلام(ان کی نمائندگی) کریں گے ، پوچھا گیا رویبضہ کون ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: یہ نااہل، خائن اور ذلیل لوگ ہوں گے،جولوگوں کے اہم معاملات پر فیصلے کریں گے‘‘۔

 

اس کے باوجود ہم ان لو گوں سے کہتے ہیں جو ان قراردادوں کے ذریعے فلسطین کی اہمیت کو ہر لحاظ سے ''کم‘‘ کرناچاہتے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جنہوں نے سیکولر ترکی کو اسلامی خلافت کا نعم البدل قرار دیا کہ :خلافت کے قیام اور فلسطین کی آزادی کے لیے ایک عظیم امت موجود ہے،امت میں سے کچھ بھٹکے ہوئے لوگ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اللہ کے اذن سے خلافت اور فلسطین کے لیے ایک مخلص اور سچی جماعت(حزب التحریر )موجود ہے جس نے امت کوساتھ لیتے ہوئے خود کو ان دو عظیم چیزوں کوواپس لینے کے لیے وقف کررکھا ہے۔ نبیِ صادق ﷺ نے اس کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا ہے: (ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ )''اس کے بعد نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی‘‘(احمد، طیالسی)۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: (لتُقاتِلن الیہود فلتقتلنھم)''تم ضرور یہود سے لڑو گے اور انہیں قتل کرو گے ‘‘( مسلم)۔

 

( وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ )
'' اور اس روز مومن خوش ہوجائیں گے،یعنی اللہ کی مدد سے وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘(الروم:4-5)

حزب التحریر ولایہ سوڈان کے ایک وفد نے حزب التحریر ولایہ پاکستان کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان پاکستانی سفارتخانے کو پہنچا دیا

حزب التحریر ولایہ سوڈان کے ایک وفد، جس میں استاد یعقوب ابراھیم رکن میڈیا آفس اور حزب التحریر کے رکن انجینئر محمد مصطفی بھی تھے، نے سوڈان میں حزب التحریر کے ترجمان استاد عثمان ابو خلیل کی قیادت میں خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان حوالہ کیا، جس کا موضوع یہ تھا کہ: حزب التحریر پاکستان کے سرکش حکمرانوں کی جانب سے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا کے بعد چھ مہینے کا عرصہ گزرنے پر ملک کے طول و عرض میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
اس بیان کے حوالے کرنے سے قبل کل خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے، خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے اور امریکی راج کے سامنے ڈٹ جانے کی پاداش میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اغوا کیے چھ ماہ کا عرصہ گزر جانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکہ کے درمیان قاتلانہ اتحاد پاکستان کو تباہ و برباد کررہا ہے

28 نومبر 2012 کو برطانوی اخبار "دی ڈیلی ٹیلی گراف" نے ایک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق برطانوی سپیشل فورسز کا ایک آفیسر پاکستان کی سرزمین پر پاکستان کی فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد و حمائت سے ایک امریکی غیر سرکاری فوجی یونٹ کو 2003 میں چلاتا رہا ہے۔ اس انکشاف سے قبل 2011 میں مشہور زمانہ سی۔آئی۔اے کے کنٹریکٹر ریمنڈڈیوس کی گرفتاری اور رہائی اور پاکستان کے بڑے شہروں میں محفوظ گھروں میں غیر ملکی نجی سیکیورٹی کنٹریکٹرز کی موجودگی کی کئی خبریں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ امریکی صحافی بوب وڈورڈ نے اپنی کتاب "اوبامہ کی جنگ" میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ سی۔آئی۔اے کے پیشہ ور قاتلوں کی ٹیمیں پاکستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ یہ ہے وہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک جو پاکستان میں سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مکمل پشت پناہی سے کا م کر رہا ہے اور معاونت کی یہ انتہا امریکہ اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے درمیان موجود گہرے تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔

حزب التحریر نے پاکستان اور اس کے عوام کے خلاف فوجی قیادت میں موجود غدار جنرل کیانی اور سیاسی قیادت میں موجود غدار صدر آصف علی زرداری کے امریکہ کے ساتھ اس قاتلانہ اتحاد کو بے نقاب کرتی آ رہی ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکہ کے درمیان اس اتحاد کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی فوجی اور شہری قتل جبکہ پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور پاکستان کی شہروں کوئٹہ، پشاور اور کراچی میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے نتیجے میں روزانہ درجنوں اموات واقع ہو رہی ہیں۔ جنرل کیانی نے اپنے پیش رو اور استاد جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کو جاری و ساری رکھا، وہ مشرف کہ جس نے امریکہ کو خطے میں داخل ہونے اور قدم جمانے کے لیے پاکستان میں امریکی فوج اور انٹیلی جنس کی تعداد میں اضافے کی اجازت دی تھی۔ کیانی کے سابقہ باس کے انہی جرائم کی وجہ سے پاکستان میں اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ سابق آرمی چیف یعنی صدر پرویز مشرف نے پاکستان اور اس کے عوام کے خلاف جو جرائم کیے ہیں اس پر اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ ہم ان لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں جو مشرف پر مقدمہ چلانے کی حمائت کرتے ہیں کہ کیا وہ مشرف کے شاگرد کیانی کے ہاتھوں پاکستان اور اس کی عوام کے خلاف انھی جرائم کے مسلسل ارتکاب کو نہیں دیکھ رہے؟ جنرل کیانی کے دور میں بھی امریکہ اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اسی طرح بھرپور حمائت اور مدد و معاونت مل رہی ہے جیسا کہ انھیں مشرف کے دور میں ملتی تھی، نیٹو سپلائی لائن اسی طرح پاکستان سے گزر رہی ہے اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف صلیبیوں کی معاونت جاری ہے، بلوچستان مسلسل جل رہا ہے، کراچی کی بدامنی میں اضافہ ہو گیا ہے اور جنرل کیانی کے دور میں ایبٹ آباد اور سلالہ پر حملہ کر کے پاکستان کی خودمختاری کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ تو وہ کیا وجہ ہے جو ان لوگوں کو آج کے ظالم و جابر کے خلاف آواز بلند کرنے سے روکتی ہے جبکہ وہ بڑے زور وشور سے ماضی کے غدار پر مقدمے چلانے کامطالبہ کرتے ہیں؟ حزب التحریر یہ واضح کر دینا چاہتی ہے کہ چھ ماہ سے لاپتہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ اور پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی کا اغوا اور پھر گرفتاری، حزب کو ظالم حکمرانوں کے احتساب اور کلمۂ حق بلند کرنے سے روک نہیں سکتی۔ رسول اللہ ﷺۖ نے فرمایا: ((أفضل الجھاد کلمة حق عند سلطان جائر))" افضل جہاد، جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے" (ترمذی)۔ ہم جنرل کیانی کو آنے والی خلافت کے ہاتھوں اس کے خلاف ہونے والے سخت ترین احتساب سے اور آخرت میں اللہ کے غصے سے پیشگی خبردار کرتے ہیں۔ جنرل کیانی اپنے جرائم کی تلافی میں جو کام کم سے کم کر سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے اور افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران کو موقع فراہم کرے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔

فَلَمَّآ آسَفُونَا ٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ

پھر جب انھوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا (الزخرف:55)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک