الأربعاء، 23 صَفر 1446| 2024/08/28
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

غدار حکمران کراچی کو بھی امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں کراچی کے حالات کے ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی انجن کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے عوامی حمائت کے حصول میں زبردست ناکامی کے بعد کراچی کی صورتحال کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ اس امریکی جنگ کا مقصد افواج پاکستان اور مخلص مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ کو جاری رکھنا اور دنیا کی ساتویں اور مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو اس امریکی جنگ کے ذریعے ایک کمزور اور بھارت کی طفیلی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ کراچی میں قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کو اس لیے پھلنے پھولنے دیا جا رہا ہے تا کہ کراچی کے لوگ فوج سے درخواست کریں کہ وہ کراچی میں امن و عامہ کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ اندرونی امن وعامہ کو قائم رکھنا پولیس کا کام ہے نہ کہ فوج کا، بلکہ فوج کا کام تو ملک اور اِس کے باسیوں کو امریکہ کی جارحیت سے محفوظ رکھنا ہے۔

9 اگست 2011 کو اس وقت کے سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان نے امریکی قونصل جنرل 'ولیم مارتھن' سے ملاقات کرنے کے بعد بتایا کہ امریکہ کراچی شہر کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جدید آلات اور دوسری expertise دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی میں آپریشن کا مطالبہ درحقیقت امریکہ کا مطالبہ ہے۔ کراچی جہاں ریاست کے تمام ادارے پولیس، رینجرز، فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی جماعتیں موجود ہوں وہاں یہ کہنا کہ اس شہر کی ابتر صورتحال کے ذمہ دار قبائلی مسلمان ہیں ایک کھلا جھوٹ ہے اور کراچی کے عوام اس حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ درحقیقت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار جن علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ کو پھیلانا چاہتے ہیں وہاں کے حالات کو پہلے امریکی سی۔آئی۔اے، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے خراب کیا جاتا ہے اور اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی جاتی ہے۔ پھر حکومتی رٹ کی بحالی کے نام پر اس علاقے میں فوجی آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کی معاشی اور معاشرتی زندگی تباہ و برباد ہو جاتی ہے اور پاکستان مزید کمزور ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں بھی فوجی آپریشن شروع کیا گیا وہاں آج کے دن تک زندگی معمول پر نہیں آسکی کیونکہ مقصد امن وامان اور حکومتی رٹ بحال کرنا نہیں ہوتا بلکہ فتنے کی جنگ کو مزید بھڑکانا اور دنیا کی طاقتور مسلم ریاست پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔

حزب التحریر پچھلے ایک سال سے امت کو خبردار کرتی آ رہی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار اس فتنے کی جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلا دینا چاہتے ہیں۔ لہذا حزب ایک بار پھر امت کو خبردار کرتی ہے کہ جس طرح انھوں نے غدار حکمرانوں کی تمام سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کیا ویسے ہی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی کراچی کو امریکی جنگ کی آگ میں جھونکنے کی اس سازش کو بھی ناکام بنا دیں اور کراچی میں فوجی آپریشن کی حمائت سے انکار کر دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو فوراً ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔ آپ کی خاموشی ان غداروں کو اپنی سازشوں میں مسلسل ناکامی کے باوجود اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لیے اس امت کے خلاف مزید سازشیں کرنے کی ہمت اور طاقت فراہم کر رہی ہے۔ صرف خلافت کا قیام ہی پاکستان کو فتنے کی اس امریکی جنگ سے نجات دلائے گا اور مسلم افواج کے ہتھیار اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال ہونے کے بجائے مقبوضہ مسلم علاقوں کو کفار کے تسلط سے نجات دلانے کے لیے استعمال ہوں گے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

حزب التحریر ولایہ مصر - عین شمس(Ein Shams) یونیورسٹی میں آئین مہم: دوسرا دورہ

 

حزب التحریر ولایہ مصر کی طرف سے اسلامی ریاست کے لئے مجوزہ آئین کو متعارف کرانے کے لئے منظم مہم بعنوان:

"مصر کا آئین لازمی طور پر اسلامی آئین ہونا چاہئے''، کے بعد، بدھ، 15، ذولحج، 1433، بامطابق31، اکتوبر، 2012 کو ، حزب التحریر کے سرگرم کارکنوں نے دوبارہ Ein Shams University کے سامنے ایک موبائل معلوماتی خیمہ لگایا۔
یونیورسٹی سے بڑی تعداد میں آنے والے طالب علموں کے ساتھ انتہائی متحرک اور تعمیری بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔

والحمد للہ رب العالمین

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

عید الاضحی کے مبارک موقع پر حزب التحریر کی طرف سے عید مبارک

اللہ اکبر ،،،اللہ اکبر ،،،اللہ اکبر ،،،لا الہ الاّ اللہ ،،، اللہ اکبر ،،، اللہ اکبر ،،، وللہ الحمد

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ ،آپ ﷺ کے آل واصحاب اور متوالوں پر، ہر اس شخص پر جس نے آپ ﷺ کی پیروی کی اور آپ ﷺ کے نقشِ قدم پر چلا اور اسلامی عقیدے کو ہی اپنی فکر کی اساس اور احکام شرعیہ کو ہی اپنے فیصلوں کے لیے معیار اور مصدر بنایا۔امّا بعد،

اے دنیا بھر کے مسلمانو! ہمیں خوشی ہے کہ ہم، حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کے امیر جلیل القدر عالم عطاء بن خلیل ابو رَشتہ کی طرف سے پوری امت مسلمہ کو عید الاضحی کی مبارک باد پہنچا رہے ہیں۔ ہمیں اس بات پر بھی مسرت ہے کہ ہم حزب التحریر کے شباب (جوانوں) اور شابات (بہنوں) کو بھی مبارکباد پہنچا رہے ہیں جو جابرانہ عہد کی حکومتوں کے تابوت میں آخر کیل ٹھوکنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور اس خلافت کے قیام کے ذریعے اللہ کے کلمے کو بلند کر نے کے لیے جد و جہد میں مصروف ہیں جس کی بشارت اللہ کے بندے اور رسول ﷺ نے دی ہے۔

گزشتہ سال ہم اللہ الحی القیوم کے سامنے بہت گڑگڑائے کہ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب کر دے اور اب ہم شام کے ظالم و جابرکو گرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

شام کے انقلاب کو مغربی ملکوں اور خاص کر ان کے سرغنہ امریکہ کی جانب سے دن رات کی سازشوں کا سامنا ہے۔ وہ دمشق کے جابر کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے دن دھاڑے قتل و غارت گری اور خونریزی میں مصروف ہیں اور بشار الاسد قتل و غارت اور تباہی پھیلانے کے لیے ہر قسم کے دستیاب و سائل کو بروئے کار لا رہا ہے۔ یہ شام کے انقلاب کے کوکھ سے ریاست خلافت کے جنم لینے کے بارے میں مغربی قائدین اور غدار مسلم حکمرانوں کے خوف کی واضح دلیل ہے۔ اگر اہل شام امریکی ڈکٹیشن اور اس کے ایجنٹوں کے سامنے جھکتے تو یہاں بھی وہ ایک اور کرزئی یا طنطاوی مسلط کرنے میں کامیاب ہو جاتے جو انقلاب کو امریکی مفاد میں موڑدیتا...یوں امریکی کونسل جس کو قومی کونسل کا نام دیا گیا ہے کے داعی قصرِ مہاجرین میں شام کے انقلاب کے امین کے طور پر داخل ہو نے میں کامیاب ہو جاتے، حالانکہ یہ امریکی اور ترک حکومت کے گماشتوں سے زیادہ کچھ بھی نہیں...لیکن انقلابیوں کے گزشتہ جمعے کے مظاہروں میں ان کا پردہ بھی چاک کر دیا جب انہوں نے یہ نعرے بلند کیے کہ "اے امریکہ !کیا اب بھی ہمارے خون سے تمہاری پیاس نہیں بجھی" جو امریکی مکاری کی حقیقت کے بارے میں ان کی بیداری کی دلیل ہے۔

پوری امت مسلمہ کو عید الاضحی کی مبارک باد پیش کر نے کے موقعے کو غنیمت سمجھتے ہوئے ہم تمام مسلمانوں ،خاص کر قائدین اور فوجی افسران اور تبدیلی لانے پر قدرت اور طاقت رکھنے ولوں کو اس شام میں موجود ان کے بھائیوں اور اپنوں کی مدد کے حوالے سے ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہیں جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ "شام اسلام کا مسکن ہے"...اور ہم اپنے شامی بھائیوں کو اللہ کی اس مدد کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا اللہ وعدہ فرما چکے ہیں، ان کو چاہیے کہ انتہائی خلوص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اس کو راضی کرنے کے لیے قربانی دیتے رہیں تاکہ وہ دو کامیابیوں میں سے ایک کو حاصل کر لیں یعنی نصرت یا شہادت۔

جس وقت میں آپ کو اور پوری امت مسلمہ کو حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ اور اس میں کام کرنے والوں کی طرف سے عید الاضحی کی مبارک باد پہنچا رہا ہوں وہاں میں اللہ سبحانہ وتعالی سے التجا کر رہا ہوں کہ آئندہ عید اس حال میں آئے کہ امت مسلمہ رایہ عقاب (اسلامی جھنڈے) کے سائے میں زندگی گزار رہی ہو، وحدت اور اللہ کے اذن سے کامیاب اور باعزت بن چکی ہو، اس کو اس کی قیادت دوبارہ مل چکی ہو۔ یقینا وہی کارساز اور قدرت والا ہے۔(آمین)

اے اللہ اے الحی القیوم اے رحم کرنے والے کرم کرنے والے آسمانوں کو بغیر ستون کے اٹھانے والے خلافت کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر دے، اپنے دشمنوں دمشق کے جابر، اس کی مدد اور حمایت کر نے والوں کے مقابلے میں ہماری بھر پور مدد فرما، تیری راہ میں جہاد کرنے والوں کی ہر جگہ مدد فرما، ان کو تیرے کلمے کو بلند کرنے اور تیرے دین کی مدد میں کامیاب کر دے۔ (آمین)

ہم آپ کومتوجہ کرنا پسند کرتے ہیں کہ اس مبارک عید کی مناسبت سے ایک خاص براہ راست پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جو جمعے کے دن سے شروع ہو گا جو کہ عید الاضحی کا پہلا دن ہے۔

ہمیشہ خوش اور سلامت رہو اللہ تمہاری نیکیوں کو قبول کرے

والسلام علیکم ورحمة اللہ وبر کاتہ

سبحانک اللہم وبحمدک نشہد ان لا الہ الاّ انت نستغفرک ونتوب الیک

عید الاضحی کی رات 1433 ہجری

عثمان بخاش

ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

 

شام کی سرزمین کے مخلص انقلابیوں کو پُرزور پکار: ہوشیار رہو! استعماری کفار خصوصاً امریکہ تمہارے انقلاب کا رخ موڑنے کی سازش کی خاطرمل بیٹھے ہیں  

شام کے جابر حکمران بشارالاسد کے جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ،پکڑ دھکڑ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے،انسان تو انسان پتھر اور شجر بھی بشار کی پھیلائی ہوئی تباہی سے محفوظ نہیں ہیں۔ وہ کھیتوں میں کھڑی تیار فصلوں کو جلا رہا ہے اور مویشیوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ اپنے جرائم میں وہ توپ خانے،ٹینک اور جنگی جہازوں کو استعمال کر رہا ہے،وہ لوگوں پرجلاکر راکھ کرنے والے مواد کے ڈرم اور کلسٹر بم گرا رہا جس سے خواتین ،بچے اور بوڑھے ہلاک ہو رہے ہیں۔ ظالم بشار کے ذہن میں غاصب یہودی ریاست کے خلاف اِس اسلحے کے استعمال کا خیا ل تو کبھی نہیں آیا جو فلسطین اور گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے،بلکہ یہ اسلحہ ایسے غاروں میں ہی پڑا رہا جہاں وہ ہر نظر سے اوجھل تھا اور اس اسلحے کو اس وقت بھی استعمال نہ کیا گیا جب یہود ی ریاست کے جنگی جہاز وں نے بشار کے محل کے اوپر پرواز کی تھی ۔ لیکن اب بشار اس اسلحہ کو نکال کر ان لوگوں کو تباہ کر نے کے لیے استعمال کر رہا ہے جن کے بارے میں وہ اب بھی دعوی کر تا ہے کہ یہ اس کی اپنی قوم ہے!۔

ان تمام تر مظالم کے ساتھ ساتھ سیاسی چالیں اور شرمناک سودے بازی بھی زوروں پر ہے۔ نام نہاد قومی کونسل کی کانفرنسیں بیرون ملک جاری ہیں اور اندرونِ ملک قاتل حکومت بھی کانفرنسیں منعقد کررہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نمائندوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے اورعید کے دوران جنگ بندی اوراس کے پس پردہ مذاکرات کی دعوت کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے دن رات دورے ہو رہے ہیں ،یعنی عید کے بعد قتل وغارت اور جرائم کا بازار پھر سے شروع کیاجائے گا۔ اس کے بعد ظالم اور مظلوم کے درمیان مذکرات کا ڈرامہ رچایا جائے گا جس میں ایک طرف شام کی ظالم حکومت ہوگی اور دوسری جانب انقلابی ہوں گے تاکہ دونوں اطراف پر مشتمل ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے اور اس طرح بشار کے جرائم پر پردہ ڈالا جائے گا اور اس کے مظالم پر اس سے احتساب نہیں کیا جائے گا اور اسے آزادی سے گھومنے پھرنے کی یقین دہانی بھی حاصل ہوجائے گی۔

 

اس حکومت کی درندگی سب کی آنکھوں کے سامنے ہے،جسے چھوٹے اور بڑے سب ممالک دیکھ رہے ہیں،اس کے لیے کسی سروے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس ڈرامے میں کردار ادا کرنے والی بڑی طاقتیں عسکری اور سیاسی دونوں طریقوں سے صورتحال کو بگڑنے دے رہیں ہیں۔ یہ اس خوف کی وجہ سے ہے کہ کہیں ظالم بشارکی حکومت کے خاتمے کی صورت میں پیدا ہونے والے خلاء کو اسلام کی بنیاد پر قائم ہونے والی حکومت پُر نہ کردے اور شام کی سرزمین پر خلافت قائم نہ ہو جائے۔ ان طاقتوں کو یاد ہے کہ جب مسلمانوں کا خلیفہ موجود تھا کہ جس کے ذریعے مسلمانوں کی حفاظت ہو تی تھی اور جس کی قیادت میں وہ لڑتے تھے،تو اس وقت مسلمانوں کی شان و شوکت کیا تھی اور استعماری کفار کتنے پست اور ذلیل ہواکرتے تھے۔ یہی وہ خوف ہے کہ جس کی وجہ سے یہ سب کفار مل بیٹھے ہیں،صرف امریکہ ہی نہیں کہ جو اُس وقت تک اپنے ایجنٹ کو رخصت کرنا نہیں چاہتا جب تک کہ اس کا متبادل نہ ملے بلکہ یہی حال یورپ،روس،چین کا بھی ہے اوران کے ایجنٹ مسلم حکمرانوں کابھی۔ یہ اکٹھے ہیں اگر چہ ان ممالک کے مفادات اور مقاصد مختلف ہیں ،چنانچہ کچھ کھلم کھلا بشارحکومت کی مدد کررہے ہیں اور کچھ پسِ پردہ،کوئی بشار کو مہلت پہ مہلت دے رہا ہے ،جبکہ کچھ ممالک اسلحہ کی مسلسل فراہمی سے اس کی مدد کر رہے ہیں اور کچھ اس کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیتے ہیں۔ جہاں تک ایجنٹ مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے وہ آنکھیں بند کر کے اپنے آقا کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں،چنانچہ ترکی شام کے نائب صدر ’فاروق الشرع‘ کو آگے بڑھانے کے لیے اسے باضمیر آدمی قرار دے رہا ہے اور اردن’ ریاض حجاب‘ کو بااصول شخص کہہ رہا ہے،قومی کونسل ’مناف طلاس‘ کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس کی بغاوت کو حکومت پر کاری ضرب گردانتی ہے حالانکہ یہ اُسی حکومت کا بغل بچہ ہے...قطر اور سعودی عرب بہت سامال لیکن بہت تھوڑا اسلحہ لے کر اس میدان کارزار کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں کہ کہیں یہ اسلحہ سچے مؤمنوں کے ہاتھ نہ لگ جائے،جبکہ ایران تو بشار حکومت کے شانہ بشانہ لڑرہا ہے اور اس کے پیروکار بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ شام کی حکومت ’یہودی ریاست کے خلاف‘مزاحمت کر تی ہے حالانکہ اس حکومت کا یہودیوں کے خلاف مزاحمت سے دورکا بھی تعلق واسطہ نہیں۔ یہ سب آپس میں کیسے برے دوست ہیں۔

یہ اہلِ شام کے خلاف ان کی بلند ہوتی ہوئی تکبیروں اوراُن فلک شگاف نعروں کے خلاف لڑنے کے لیے اکھٹے ہو گئے ہیں جن میں وہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے سامنے نہ جھکنے کا اعلان کرتے ہیں اور یہ کہ عوام خلافت اور اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکومت چاہتی ہے...یہ نعرے ان ممالک کے کانوں میں تیر اور نشتر کی طرح چبھتے تھے یہاں تک کہ خلافت کے دوبارہ قائم ہونے کا خیال ان کے دلوں کو خوفزدہ کرنے لگا۔ پس انہوں نے انسانی حقوق،اجتماعی نسل کشی،وحشیانہ قتل وغارت اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے الفاظ کو خیرباد کہہ دیا کہ گویا یہ ان کی لغت سے ہی نکال دیے گئے ہیں۔ یہ سب ان کے ہاں جائز ہے بلکہ خلافت کو روکنے کے لیے یہ سب کرنا ان پر فرض ہے (اگر وہ اسے روک سکیں)...یہ کل بھی اسلام اور مسلمانوں سے کینہ اور بغض رکھتے تھے اور آج بھی اسلام اور مسلمانوں سے کینہ اور بغض رکھتے ہیں

 

لا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلاً وَلا ذِمَّةً وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ

’’یہ لوگ توکسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے ، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے ‘‘(التوبۃ:10)

قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَر,

’’بغض ان کے منہ سے ٹپکتا ہے اور جو کچھ ان کے دلوں چھپا ہے وہ تو اس سے بھی بڑھ کر ہے‘‘(آل عمران:118)۔


اے شام کے انقلابیو!

ہم جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان مغربی تہذیب سے دھوکہ کھا یا ہو ا ایک چھوٹا سا ٹولہ بھی موجودہے،جو مغرب سے متاثر اور اس کے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ یہ وہی کہتا ہے جو مغرب کہتا ہے،یہ ایک سیکولر عوامی جمہوری ریاست کی بات کرتا ہے جو زندگی کے معاملات سے دین کو الگ کرتی ہے...یہ مختصرٹولہ اسلام کی حکمرانی نہیں چاہتا ہے،بلکہ مغربی نظاموں کو ان کے تمام تر عیوب کے ساتھ اختیار کرنا چاہتا ہے،تاکہ یہ نظام چہروں اور مہروں کی تبدیلی کے ساتھ قائم رہے ۔ یہ لوگ بہت بڑی غلطی پر ہیں،اوران کا کوئی قابلِ ذکر وزن بھی نہیں،ان کا وجود اس فاسد نظام اور ان کے آقاؤں کے مرہونِ منت ہے،جوں ہی اس فاسد نظام اور ان کے آقاوں کا چراغ گُل ہو گا اس ٹولے کا شعلہ بھی بجھ جائے گا کیونکہ یہ ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں کے آپ کے درمیان ایک اور گروہ بھی ہے جو اس چھوٹے ٹولے سے کچھ بڑا ہے اور ان کا وزن بھی زیادہ ہے...یہ ایسے مسلمان ہیں جو اسلام سے محبت کرتے ہیں اور خلافت چاہتے ہیں اوررسول اللہ ﷺ کے جھنڈے(رایہ)سے لگاؤ بھی رکھتے ہیں۔ لیکن وہ جس چیز سے محبت کرتے ہیں اس کا اعلان نہیں کر تے، اس خوف سے کہ کہیں استعماری ممالک ان کے خلاف نہ ہو جائیں اور وہ کلمہ والے جھنڈے کو محض اس لیے بلند نہیں کرتے کہ کہیں قوم پرست ناراض نہ ہو جائیں۔ ہم انہیں نصیحت کرتے ہیں کہ شاید یہ خبردار ہو ں اور عقل سے کام لیں ۔ ہم ان کو نصیحت کرتے کہ وہ استعماری کفار کے مغربی تصورات سے فائدہ حاصل کرنے کی سوچ اختیار نہ کر یں اور نہ ہی مغربی کفار کی ایجنٹوں کی دعوت کو قبول کریں جو قوم پرستی (نیشنلزم)کی دعوت دے رہیں ہیں۔ یہ محض ان کا خواب ہی رہے گا کہ اگروہ مغرب کو اشتعال نہیں دلائیں گے اور اس کو ناراض کرنے سے اجتناب کریں گے تو مغرب لازمی ان کی مددو حمایت کرے گا۔ کیونکہ یہ کفار توان سے اس وقت تک خوش نہیں ہوں گے جب تک یہ اپنے دین کو نہ چھوڑ دیں،قرآن میں ارشاد ہے:

وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ

’’یہود اور نصاری ہر گز تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی اختیار نہ کر لو‘‘(البقرہ: 120)۔

 

اورہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آپ کے درمیان ایک بہت بڑی تعداد سچے انقلابیوں کی ہے ،جو تکبیریں بلند کررہے ہیں اور خلافت کے لیے پکاررہے ہیں اور زوردار انداز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی کے آگے نہیں جھکیں گے...یہی اس انقلاب کا ہراول دستہ اور اس انقلاب کے مرکز و محور ہیں ۔ ہم ان سے مخاطب ہیں،کیونکہ انہی کے ایمان کے سامنے فتنے ٹوٹ رہے ہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:

(الا وانّ الایمان اذا وقعت الفتن با لشام)

’’سنو جب فتنوں کی بھرمار ہو گی تو ایمان شام میں ہو گا‘‘(رواہ الحاکم)

 

اے سچے انقلابیو!

ہم آپ کومحتاط رہنے کا کہہ رہے ہیں۔ آپ کے اوپر ہونے والی عسکری اور سیاسی یلغار کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو مایوس کیا جاسکے اورآپ کو اس نظام اور اس کے آلہ کاروں اور کارندوں کے سامنے مذاکرات کے لیے بیٹھنے پر مجبور کردیا جائے ۔ آپ ان کے آلہ کاروں کے ساتھ ہرگز مت بیٹھیں،کیونکہ یہ سب خیانت اور غداری میں برابر ہیں۔ یہ نظام اور اس کے آقا صرف خائن اور غدارکو ہی سامنے لائیں گے ،لہٰذا ان آلہ کاروں اور کارندوں سے خبردار ہوجاؤ ،خبردار ہوجاؤ۔

 

(ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قٰاتَلَہُمُ اللّٰہُ اَنَّی یُؤْفَکُوْنَ)

’’یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو ، اللہ انھیں غارت کرے ،کہاں بھٹکے جارہے ہیں‘‘(المنافقون:4)۔

 

اے سچے انقلابیو!

ذو الحجہ کے مہینے کی ان دس محترم راتوں میں ہم اس بیان کو آپ کی طرف بھیج رہے ہیں تاکہ آپ خبردار ہو جائیں اور اس نظام کے ساتھ کسی قسم کی سودا بازی سے بچیں، چاہے وہ کتنی ہی پُر کشش ہو، کیونکہ ایسا کوئی بھی عمل اللہ خالقِ کائنات کی ناراضگی کا باعث ہو گاکہ جس کی خاطر آپ نے اپنے بابرکت خون کو اب تک بہایا ہے۔ دھوکہ دینا خائن ایجنٹوں کا شیوہ ہے،وہ چھپ کر اور علانیہ طور پر تاک میں ہیں اوراگر وہ دھوکے کی تاک میں ہیں تو ان کے ساتھ ویسا ہی ہو جیسا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا :

 

قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَنْ يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُونَ

’’ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کررہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے۔ اور ہم تمھارے حق میں اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تعالی اپنے پاس سے تمھیں کوئی سزادے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ پس ایک طرف تم منتظر ہو دوسری جانب ہم بھی منتظر ہیں‘‘(التوبۃ:52)۔

 

جب تک آپ حق پر ثابت قدم ہو اللہ کے اذن سے آپ کامیاب رہو گے۔ اپنی نیت کو خالص رکھو، خلافت کے قیام کے عزم پر مضبوطی سے جمے رہواور سازباز کرنے والوں اورمصلحتوں سے دور رہو،اس نظام، اس کے قانون اور اس کے کسی حصے کی بقا کو قبول نہ کرو۔

 

اے اپنے انقلاب میں سچے انقلابیو!

رہنما اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا،حزب التحریر تمہاری خیر خواہ ہے اور تمہیں نصیحت کرتی ہے،حزب اور تم حق کے طلب میں یکساں ہو...حزب اس نظام کے ساتھ کسی بھی نام سے سمجھوتہ کرنے سے آپ کو خبردار کرتی ہے،چاہے وہ عبوری ہو یا دائمی ،وہ عرب لیگ کی سرپرستی میں ہو یا اقوام متحدہ کی زیر نگرانی،وہ حکومت کے سربراہ کے ساتھ ہو یا اس کے آلہ کاروں اور گماشتوں کے ساتھ،یہ سب ہی برائی اور خیانت کی کڑیاں ہیں،یہ ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے سے قطعاً مختلف نہیں...اس نظام کو کسی بھی حال میں موقع مت دو بلکہ اس کو اس کی تمام جزئیات کے ساتھ قبر میں اتار کر اس کی جگہ خلافت راشدہ کو قائم کرو۔ صرف اسی صورت میں تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ وفاداری کا حق ادا کرو گے،اورشام کی مبارک سرزمین کو لالہ زار کرنے والے اس بابرکت خون سے وفا کروگے،وہ سرزمین کہ جس کا بالشت بھر حصہ بھی شہیدوں اور زخمیوں کے بابرکت خون کی چھینٹوں سے خالی نہیں۔ دنیا اور آخرت کی کامیابی سمیٹ لو اور مومنوں کو خوشخبری سنادو۔

 

اے اپنے انقلاب کے ساتھ مخلص انقلابیو!

اس نظام کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملے اس جانور کی مانند ہیں جو موت کے وقت ہاتھ پاؤں مارتاہے اور یہ اس کی مایوسی کی دلیل ہے۔ تم اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو،یاد رکھو اللہ کی مدد صبر کے ساتھ ہے،تم اس نظام کے سا تھ بیس مہینے سے لڑرہے ہو،کامیابی تک اب جو وقت باقی ہے وہ گزر جانے والے وقت سے کم ہے ،نظام ڈول رہا ہے اور گرنے والا ہے ،وہ تاریخ کے گڑھے میں گرنے سے پہلے تمہیں مایو س کرنے کی آخری کوشش کررہا ہے ،اسی لیے اس نے اپنے وحشیانہ حملوں کو بڑھادیا ہے اوراپنی مذاکراتی کوششوں اورسودابازی کے عمل کو بھی تیز کردیا ہے۔ وہ بچ نکلنے کے لیے محفوظ راستہ ڈھونڈ رہا ہے،لیکن اس کو یہ موقع مت دو کہ کہیں یہ موت کے بعد دوبارہ زندہ نہ ہوجائے۔

 

فَلا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ

’’خوفزدہ ہو کر صلح کی طرف مت بلاؤ، تم ہی غالب رہو گے اللہ تمہارے ساتھ ہے، وہ ہر گز تمہارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا‘‘(محمد:35)۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک