الثلاثاء، 22 صَفر 1446| 2024/08/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کے قانونی مشیر، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ جناب عمر حیات سندھو کی جانب سے پریس سٹیٹمنٹ

میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء برادری کے معزز نمائندگان

اسلام علیکم

اس بات کا سخت افسوس ہے کہ میرے موکل کے شوہر، نوید بٹ، جو کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان ہیں، کو عدالتی احکامات کے باوجود آج جمعہ 18 مئی 2012 کو عدالت میں حکومت پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پیش نہیں کیا۔ میرے موکل کو 11 مئی 2012 کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔

میں جناب نوید بٹ، جو کہ الیکٹریکل انجینئر اور ایک جانے پہچانے معزز سیاست دان ہیں، کی سلامتی کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبد القیوم نو ماہ کی قید حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہیں وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی-ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔ کیا ہمیں نوید بٹ کے متعلق جاننے کے لیے مزید نو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔

مجھے اس بات کا شدید افسوس ہے کہ یہ تمام واقعات اس ملک میں رونما ہو رہے ہیں جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ صرف اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے پر کیوں ان جیسے اچھے اوراعلٰی کردار کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے؟ فوری انصاف کے کیا تقاضے ہیں؟ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب وزیر اعظم کورٹ کی توہین کرتے ہیں تو عدلیہ فوراً حرکت میں آتی ہے تا کہ اسے راہ راست پر لایا جا سکے۔ کیا یہ اس وجہ سے تھا کہ وزیر اعظم نے ملک کے اصل حکمرانوں کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی؟ جبکہ دوسری جانب جب رکن حزب التحریر ڈاکٹر عبد القیوم نے ملک میں امریکی راج کو چیلنج کیا تو انھیں نو ماہ تک ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایجنسیاں عدالت کے سامنے حلفیہ جھوٹ بولتی رہیں کہ وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔ کیا یہ قانون ہے؟ یہ توجنگل کا قانون ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔

نوید بٹ کا وژن یہ ہے کہ اس ملک اور اس کی فوج کو مضبوط کیا جائے اور اقوام عالم میں اس ملک کا وقار بڑھایا جائے۔ ان کا یہ حق ہے کہ انھیں مجرم ٹھہرانے سے پہلے سنا جائے بجائے اس کے کہ انھیں قید کر کے ان کی آواز کو بند کر دیا جائے۔ میں تمام با ضمیر لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی جدوجہد کی حمائت کریں۔

اسلام علیکم

 

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ پاکستان میں امریکی محافظوں نے اب حزب التحریر کے ضعیف العمر رشتہ داروں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے

کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی غنڈوں نے خلافت کے قیام کی پکار کے خلاف اعلان جنگ کے بعد اپنے غلیظ ہتھکنڈوں میں مزیداضافہ کر دیا ہے۔ حزب التحریر کے شباب کی گرفتاریوں، اغوا اور غائب کیے جانے کے باوجود خلافت کے قیام کی سرگرمیوں میں کسی قسم کی کمی نہ دیکھتے ہوئے اب کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند ساتھیوں نے حزب التحریر کے شباب کے بوڑھے والدین کو اپنے ظلم کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ پشاور میں گرفتار کیے گئے حزب التحریر کے رکن کی ضمانت کی سماعت کے دوران پولیس نے انتہائی سرعت کے ساتھ ان کے والد کو اس الزام میں گرفتار کر لیا کہ وہ اس کار کے مالک ہیں جو رکن نے پمفلٹ کی تقسیم کے لیے مسجد پہنچنے کے لیے استعمال کی تھی۔ اسی طرح 29 مارچ کو لاہور ماڈل ٹاون میں واقع ایک گھر پر حکومتی غنڈوں نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پر ایک ہفتہ وار درس ہو رہا تھا۔ اس دن سے اس گھر کے بوڑھے مالک اب تک صرف اس لیے جیل میں ہیں کہ انھوں نے اپنے گھر کو اسلام کی ترویج کے لیے وقف کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

البركة في أكابركم

"تمھارے بڑوں میں برکت ہے۔"

خلافت کی زبردست افواج کو حکم تھا کہ وہ جنگ کے دوران بھی کفار کے بوڑھوں سے لڑنے سے باز رہیں۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ اتنی اعلیٰ دعوت کے حاملین کے بوڑھے والدین جن کے سر کے بال بھی سفید ہو چکے ہوں ان سے ایسا سلوک کیا جائے؟ یقینا پاکستان کی موجودہ قیادت اس امت کی ان صفات و اقدار سے کوسوں دور ہو چکی ہے جو اس امت کی پہچان ہیں۔ مغربی تہذیب و ثقافت جو بوڑھوں کی ذمہ داری سے دست بردار ہو نے کا سبق پڑھاتی ہے، کو مکمل طور پر قبول کر لینے والی کیانی کی انتظامیہ اپنے بوڑھوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور کسی حد کی پرواہ نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ پوری مسلم دنیا میں موجود غدار حکمران مجموعی طور پردنیا کی سب سے بڑی افواج رکھنے کے باوجود، جس کی تعداد تیس لاکھ سے زائد ہے، صلیبی قاتلوں کے ہاتھوں اپنے بوڑھوں، بچوں، عورتوں، شہداء کی لاشوں ،قرآن اور نبی ﷺ کی شان کی بے حرمتی کے باوجود انگلی تک اٹھانا گوارا نہیں کرتے۔ تو پھر کیا یہ حکمران جو کفار کی خدمت بجا لانے کے لیے امت کی طاقت کو استعمال کرتے ہیں اس قابل ہیں کہ ایک ادنی ٰسپاہی بھی ان سے وفاداری کاعہد کرے چہ جائیکہ وہ معزز فوجی کمانڈر جن کی کمانڈ کے تحت ہزاروں سپاہی کام کرتے ہیں ان حکمرانوں سے وفادار ی کا عہد نبھائیں؟ یہی وقت ہے کہ افواج میں موجود مخلص افسران آگے آئیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ اس امت، اس کی فوج اور دین اسلام کی عظمت و عزت کو بحال کیا جائے۔ یہی وقت ہے کہ آج کا سعد ؓ آگے بڑھے کہ جس طرح نبی ﷺ کے وقت سعد ؓ نے آگے بڑھ کر نبی ﷺ کو اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرة دی تھی اور حالات کا رخ مسلمانوں کے حق میں پھیر دیا تھا۔ اے افواجِ پاکستان کے مخلص افسران! حزب التحریر آپ کو وہ الفاظ یاد کروانا چاہتی ہے جو نبی ﷺ نے سعد ؓ کی بوڑھی والدہ سے ان کے بیٹے کے انتقال کے وقت کہے۔نبی ﷺ نے فرمایا:

ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش

"تمھارے آنسو تھم جائیں گئے اور تمھارا غم کم ہو جائیگا اگر تم یہ جان لو کہ تمھارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ سبحانہٰ وتعالی ٰمسکرائے اور اللہ کا تخت ہل گیا۔" (طبرانی)

تو اے عزیز افسران کون ہے تم میں سے جو سعد بننا چاہے گا؟

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نوید بٹ کو کیانی کے آقاوں کے حوالے نہ کیا جائے  

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نویدبٹ کو 18 مئی کے دن لازمی عدالت میں پیش کیا جائے اور انھیں غیر ملکی ایجنسیوں کے حوالے نہ کیا جائے۔ نوید بٹ کو 11 مئی کو حکومتی ایجنسیوں نے لاہور سے اغوا کیا تھا۔ اسی دوران کل کراچی میں حزب التحریر کے پانچ کارکنان کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ نویدبٹ کے اغوا سے متعلق پریس ریلیز تقسیم کر رہے تھے۔ ان میں سے تین کے متعلق کوئی خبر نہیں کہ ان کو کہاں رکھا گیا ہے۔ نوید بٹ اور حزب التحریر کے مخلص سیاست دانوں اور آج کے اصل مجرموں یعنی جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے غدار رفقاء کے درمیان ایک واضح تضاد ہے۔ ایک طرف نوید بٹ کو جنرل کیانی کے غنڈے اس جرم میں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ استعماری طاقتوں کے پاکستان کے خلاف منصوبوں کو بے نقاب کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف جنرل کیانی اپنے دوستوں یعنی امریکی جر نیلوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خطے میں امریکی صلیبی جنگ کو مزید وسعت دینے کے لیے کام کرہا ہے اور اس جنگ کو کراچی تک پھیلانا چاہتا ہے۔ جنرل کیانی کے ان دوستوں میں جنرل جون ایلن بھی شامل ہے جس کے ہاتھ نومبر 2011 کو سلالہ پر ہونے والے امریکی اور نیٹو حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کے پاک خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ بجائے اس کے کہ جنرل کیانی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے تا کہ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریر کو نصرة دے کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں اور پاکستان کی سرزمین سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا سنجیدہ کام شروع کیا جا سکے، کیانی نے خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے آخری ناکام امریکی کوشش کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک کے بعد دوسرا امریکی ایجنٹ گر رہا ہے اور باقی بھی کسی بھی وقت گر نے والے ہیں، امریکہ پوری مسلم دنیا میں خلافت کے قیام کو روکنے کی آخری ناکام کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی یہ کوشش مسلمانوں کو قریش کے ان آخری حربوں کی یاد دلارہی ہے جو انھوں نے ہجرت سے کچھ عرصے قبل مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے کیں تھیں۔ کیانی تم اپنے آقاوں کے ساتھ مل کر کتنی ہی کوشش کر لو تمھارے منصوبے کا ناکام ہونا ناگزیر ہے۔

وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم

اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کیے جاتے تھے۔ اس اندیشے میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں۔ سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں دیں۔ (انفال۔26)

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک