الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

حکومتی غنڈوں نے ایک بار پھر ملتان سے حزب التحریر کا رکن اغوا کر لیا! حکومت بزدلانہ حرکتوں سے حزب کی سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی

اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو تقریباً 2 بجے حکومتی غنڈے حزب التحریر کے رکن انجنئیر آفتاب کو ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں گھر سے اغوا کر کے لئے گئے۔ آفتاب ٹیلی کام انجنئیر ہیں اور ان کی دو چھوٹی چھوٹی بچیاں ہیں جبکہ ان کے والد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ آفتاب پر نہ کسی ڈکیتی کا مقدمہ ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے ساتھ ساتھ شارع (قانون دینے والا) بھی گردانتے ہیں۔ ان کا گناہِ عظیم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں اور عوام کو اللہ کا قانون نافذ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ اہل طاقت اور امت کو رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین کے نافذ کردہ نظام یعنی خلافت کی طرف بلا رہے ہیں۔ استعمار کے ایجنٹ اور غلاموں کو بلیک واٹر اور ڈائین کورپ کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جو بیچ چوراہوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ انہیں ٹارچر کرنے کے لئے حزب کے پڑھے لکھے اور حکم شرعی کے پابند نوجوان ہی ملتے ہیں! حزب التحریر ملتان ہائی کورٹ میں اس غیر قانونی اغوا کے خلاف رِٹ دائر کر چکی ہے۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو متنبہ کر دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنے ممبر کی رہائی تک چین سے نہ بیٹھے گی۔ اور اگر حکومت نے انجنئیر آفتاب کو فی الفور رہا نہ کیا تو حزب ان کی رہائی کے لئے ہر قسم کی پر امن مہم چلائے گی۔ حکمران یہ بھی یاد رکھیں کہ اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں حزب کے شباب اور خلافت کے داعیوں کو نہ تو ہراساں کرسکتی ہیں اور نہ ہی خلافت کے دوبارہ قیام کو روک سکتی ہیں، جس کی رسول اللہ ﷺ نے بشارت دے رکھی ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

28رجب - نصرۃ اعلامیہ

یومِ سقوطِ خلافت 28رجب1432ھ سے قبل ہفتہ کے روزحزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سیمینارز کا اہتمام کیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ایذرسانیوں اور اُن کے آقا امریکہ کے غیض وغضب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شرکاء نے اس سیمینارمیں شرکت کی۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں۔ اِس موقع پر درج ذیل 'رجب نصرۃ اعلامیہ ‘جاری کیا گیا:


ہم غداروں کی' فوج دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں:

1: امریکیوں کی نگرانی میں ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن اور پھر امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے پی این ایس مہران اور دیگرحساس فوجی تنصیبات اور شخصیات پر حملوں نے یہ بات ثابت کردی کہ غدار وں نے امریکہ کو ملک کے اندر فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ اسے بہانہ بنا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی صلیبی جنگ جاری رکھ سکے۔

2: اِن غداروں نے امریکی فوجیوں کواِس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جی ایچ کیو(GHQ)،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھوم پھر سکیں اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کرسکیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا سکیں۔

3: اِن غداروں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں آسانی سے لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتے ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔
4: یہ غدار امریکہ کے دفاع میں عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ہم غداروں کی' معیشت دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

5: یہ غداراپنی غداری کے خلاف اُٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کا ساتھ چھوڑنے سے امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔ اور پاکستان جیسے ممالک کودئیے جانے والے مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔

6: سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

7: مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میں لانے سے محروم رہتا ہے۔

8: اِن قرضوں کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔

9: جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل تھی ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔
10: یہی وہ وقت ہے کہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے۔ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔

 

ہم غداروں کی' ریاست دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

11: یہ جھوٹے غدار اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل اِن غدار وں کا وجود اور اقتدار امریکہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان تو امریکہ کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

12: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔

13: جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیں اور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔

14: استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلاء اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔
15: اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ امریکہ جس کا مطمع نظر صرف دنیاوی زندگی ہے ،ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کا نقصان مول نہیں لے سکتا۔ اور امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کا حوصلہ نہیں رکھتا ۔


فوج کے مخلص افسران کو پکار کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں

ہم اس اعلامیے کے اختتام میں پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران سے کہتے ہیں:


'' آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوں کے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیں کہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لیے حزب التحریرکو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


( قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ)
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ (التوبہ:14)

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران! سِول و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائو - کرو فرض پورا، خلافت کو لائو

 

ایبٹ آباد حملے کرنے کے دوران پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے 18مئی2011ئ کوامریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے کہاکہ ''اگر میں پاکستان کی جگہ ہوتا، تو میں کہہ سکتا تھا کہ میں پہلے ہی اسکی قیمت بھگت چکا ہوں۔ مجھے﴿یعنی پاکستان کو﴾ ذلیل کیا گیا۔ مجھے یہ دکھایا جاچکا ہے کہ امریکی یہاں آسکتے ہیں اور بلا خوف و خطر کاروائی کرسکتے ہیں۔‘‘


یہ سِول اور فوجی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکیوں کے ہاتھوں مزید کسی نقصان سے مسلمانوں کا تحفظ کرنے کے لیے متحرک ہوتے۔ یہ اُن پر لازم تھا کہ وہ اُن تمام امریکی فوجیوں کو ملک سے نکال باہر کرتے ، جو جی ایچ کیو﴿GHQ﴾،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھومتے پھر رہے ہیں، اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کررہے ہیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا رہے ہیں۔ یہ سِول اورفوجی قیادت کی ہی ذمہ داری تھی کہ وہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو نکال باہر کرتے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتی ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔ سِول اور فوجی مقامات پر کئے جانے والے یہ حملے فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے ہیں تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ کو حق بجانب ثابت کیا جاسکے۔ لیکن مسلمانوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھانے کی بجائے سول وفوجی قیادت میں موجود یہ غدار امریکہ کے دفاع کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں ،کہ کسی طرح عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آپ جیسے مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جائے۔ اِس لیے یہ اِتنی حیرانی کی بات نہ تھی کہ 22اور 23مئی کو کراچی میں مہران نیول ائیر بیس پر حملے کے دوران مسلمان ایک بار پھر اپنے لوگوں کی لاشیں گنتے رہے۔ اور یہ بات عین متوقع ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو مزید ہلاکتوں کا سامنا کرناپڑے گا کیونکہ امریکی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے پاکستان کی مسلح افواج پرمسلسل دبائو ڈال رہے ہیں۔


مزید برآںاِن غداروں کی غداری نے امریکیوں کو دیدہ دلیر بنا دیا ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے 22مئی 2011ئ کویہ کہتے ہوئے پاکستان پر مزید حملوں کی نوید سنائی : ''ہم نے کسی بھی اور جگہ کی نسبت پاکستان کی سرزمین پر سب سے زیادہ دہشت گرد قتل کئے ہیں...تاہم ابھی مزید کام کرنا باقی ہے‘‘ ۔ آج امریکی بالکل اُسی طرح بات کررہے ہیں جیسے ماضی میں اِیسٹ انڈیا کمپنی اسلامی برصغیر پر قبضہ کرنے سے قبل بات کیاکرتی تھی کہ اُسے اپنے تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط آرمی کی ضرورت ہے۔ 22مئی 2011ئ کو امریکی ڈیفنس سیکرٹری رابرٹ گیٹس نے اس خطے میں ایک مضبوط امریکی فوج کی ضرورت کے لیے یہ جواز پیش کیا '' تجارتی رستوں اور توانائی کی ترسیل کی حفاظت کے لیے اور آئندہ کے کسی دشمن کو ایسے غلط اندازے لگانے سے پیشگی روکنے کے لیے، جو کئی مرتبہ جنگ کا باعث بن جاتے ہیں‘‘۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

اِن غداروں کو پاکستان، مسلم علاقوں، مسلمانوں اور اسلام کی کوئی پرواہ نہیں۔ اِن کی پہلی اور واحد ترجیح اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنااور اپنے آقا امریکہ کی حمایت کو اپنے لیے برقرار رکھنا ہے۔ یہ غدارآپ کے ارادوں کو متزلزل کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے، تاکہ آپ لوگ کسی طرح اُن کی غداری کو قبول کرلیں۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کے بغیر دراصل یہ غدار اپنی ذاتی دولت سے محروم ہوجائیں گے اور امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت تو امریکہ کے بغیرسکھ کا سانس لے گی اور اس کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔


اور وہ قرضے جو امریکہ اور مغرب کی طرف سے پاکستان کودیے جاتے ہیں تو ان کی اصلیت یہ ہے کہ یہ مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔ سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹ دیتی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میںلانے سے محروم رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔


جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل ہوتی ہے ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔ تو کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے؟ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

یہ جھوٹے غدار آپ کے سامنے اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل یہ غدار امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ،جبکہ پاکستان کی ترقی توامریکہ سے نجات حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔ گویا دشمن توپاکستان پر پہلے سے ہی حملہ آور ہے! اور جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیںاور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو 25سال پرانے F-16 طیارے فراہم کرتا ہے جبکہ اوبامہ کا نمائندہ جان کیری اپنے سٹیلتھ ہیلی کاپٹر، جو ایبٹ آبادمیں تباہ ہوگیا تھا، کا ملبہ تک واپس لے گیا ، اور تو جیح یہ پیش کی کہ امریکہ کو ڈر ہے کہ کہیں چین اِس ٹیکنالوجی کو حاصل نہ کرلے حالانکہ چین کے پاس ایسی ٹیکنالوجی پہلے ہی موجود ہے۔ حقیقت میں اسے خوف مسلمانوں سے ہے کہ کہیں وہ یہ ٹیکنالوجی حاصل نہ کرلیں!!


جہاں تک امریکہ کے غیض وغضب کا سامنا کرنے کی بات ہے تو استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلائ اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ مزید برآں امریکی قوم جن کا مطمع نظر صرف یہی زندگی ہے ، کیا یہ قوم ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کو برداشت کرپائے گی؟ اور کیا امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کی طاقت رکھتا ہے؟ یہی وجہ تھی کہ 11مارچ 2009ئ کو چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن سمیت اوبامہ انتظامیہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی پری زینٹیشن کے دوران 'افغانستان اِنٹر ایجنسی پالیسی ریویو‘کے چیئرمین بروس رِڈل نے کہا کہ ہم نے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی انتہائی آپشن کو بھی سامنے رکھا اور ظاہر ہے کہ اِس آپشن کو فوراً مسترد کردیا کیونکہ ایک ایسے ملک پر حملہ کرنا جس کے پاس درجنوں ایٹمی ہتھیار ہوں پاگل پن سے بھی آگے کی چیز ہے۔ اور اس پر سب نے اتفاق کیا۔


اے محترم افسران
، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ اِن غداروں کو ہٹا کر امریکہ کے ساتھ اِس نام نہاد اتحاد کو ختم کردیا جائے اور اِس کی جگہ خلافت کو نافذ کیا جائے؟ وہ خلافت جو ماضی میں بین الاقوامی سیاست اور عالمی فیصلوں میں بنیادی کردار اداکیاکرتی تھی ، جس کی فوج کوناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھااور جس کا سامنا کرنے سے اس وقت کے شہنشاہ اور بادشاہ گھبرایا کرتے تھے۔ یہ خلافت توپوں سے لے کر تارپِیڈو تک تمام ہتھیار خود تیار کرتی تھی، جن کا اپنے زمانے میں کوئی ثانی نہ تھا۔ اور مستقبل قریب میں رونما ہونے والی خلافت بھی مسلمانوں اور اسلام کے تحفظ کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گی، کیونکہ خلافت فوجی سازوسامان کے حوالے سے دوسروں پر انحصار نہیں کرے گی بلکہ ایسی طاقتور انڈسٹری کھڑی کرے گی کہ جس کی وجہ سے مسلمان ایک بار پھر فوجی ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں گے۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوںکے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیںکہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ اسلام کے نفاذ کے لیے اور ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


﴿ قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ﴾
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیںرسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ ﴿التوبہ:14﴾

شمالی وزیرستان آپریشن ۔ غدار، ایک اور سرخ لکیر عبور کرنے کے لئے تیار!! اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!! اکھاڑ دو امریکہ اور اس کے زر خرید غلاموں کو

امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف مائیک مولن امریکہ سے ہمیں خبر دے رہے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ دیگر اہم خبروں کی طرح یہ خبر بھی ہمیں امریکہ سے سننے کو مل رہی ہے جبکہ پاکستان کی سیاسی اور ملٹری قیادت میں موجود غدار گم سم مکمل طور پر خاموش کھڑی ہے۔ مسلمانوں کے قتل عام اور لاکھوں بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو بے گھر کرنے کے لئے دس سال سے جاری فوجی آپریشن اب فاٹا کی آخری ایجنسی، شمالی وزیرستان، میں داخل ہونے کو ہے۔ ایک عرصے تک عسکری قیادت شمالی وزیرستان کو سرخ لکیر قرار دیتی تھی لیکن دیگر تمام سرخ لکیروں کی طرح پاکستان کے غداروں نے یہ لکیر بھی عبور کر لی۔ پاکستان کے غدار حکمرانوں نے کشمیر پر یو ٹرن لیا، افغانستان میں اپنی سٹریٹیجک ڈیپتھ سے ہاتھ دھویا، اپنے ایٹمی سائنسدانوں کو ذلت کا نشانہ بنایا، اپنے ہی عوام پر جہازوں اور ٹینکوں سے بمباری کی، سی آئی اے اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں بم دھماکوں کا لائسنس فراہم کیا اور حال ہی میں فوجی چھاؤنی سے زیادہ محفوظ شہر ایبٹ آباد میں اپنی حفاظت میں امریکہ کو فوجی آپریشن کرنے کی اجازت دی تاکہ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ بے شک غداروں کے لئے کوئی سرخ لکیر نہیں ہوتی۔ اورجو غیرت کی لکیر عبور کر لیتا ہے تو پھر وہ تمام لکیریں عبور کر سکتا ہے۔ اب جبکہ ان غداروں کے پاس اپنی غداری کے لئے ''ملکی مفاد‘‘ جیسی بودی دلیل بھی نہیں بچی تو اب امریکی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے یہ بھونڈا موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ اگر ہم امریکہ کی بات نہ مانیں گے تو امریکہ ہمارے خلاف جنگ مسلط کر کے ہمیں پتھر کے زمانے میں دھکیل دے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود امریکی کانگریس افغانستان کی جنگ میں ماہانہ دس ارب ڈالر کا بوجھ برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ۔

ایسے میں کیا امریکہ ایک اور جنگ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ ہر گز نہیں!! کیا پاکستان کے ساتھ جنگ کر کے امریکہ تیل اور بارود کی رسد کٹوا کر افغانستان سے اپنے فوجیوں کو زندہ نکلوا سکتا ہے؟ ہر گز نہیں!! حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی خطے میں سب سے بڑی طاقت پاکستان کی سول اور فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں۔ حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے سوال کرتی ہے کہ وہ کب تک غداروں کی جھوٹی تأویلوں کو قبول کرتے رہیں گے؟ اب تو تمام سرخ لکیریں بھی مٹا دی گئی ہیں سوائے ایٹمی اثاثہ جات حوالے کرنے اور بھارت کو ملک کی باگ ڈور سونپنے کے!!

اے مخلص افسرو!

اپنے حلف کی پاس داری کرو اور ان غداروں سے ملک کو آزاد کراؤ۔ آگے بڑھواور سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ کرحزب التحریر کو مددو نصرت دو تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے سے امریکی انخلاء کو یقینی بنائے گی۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک