الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

17اپریل 2011، اتوار3بجے سہ پہر ''امریکہ کو بھگاؤ، غداروں کو ہٹاؤ، خلافت کو لاؤ‘‘ - ریلیاں

پشاور راولپنڈی لاہور کراچی
قصہ خوانی بازار لیاقت باغ مزنگ چونگی تا اسمبلی ہال ریگل چوک

 

اے مسلمانانِ پاکستان!
پاکستان کے غدار حکمران غداری کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔ انہی کی ملی بھگت سے خطے میں امریکہ کی بالادستی ممکن ہوئی ہے۔ ان غدار حکمرانوں نے ہی امریکہ کی پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے دروازے کھولے ہیں جنہوں نے ملک کے طول و عرض میں دھماکوں اورقتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے، خواہ یہ عبادت گاہیں ہوں یا سکول ، عوامی مقامات اور بازار ہوں یا سیکیورٹی اور فوجی تنصیبات ۔ اور ریمنڈ ڈیوس تو اس بھیانک منظر نامے کی محض ایک جھلک ہے۔ ان غدارحکمرانوں نے ہی پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی سہولیات فراہم کر رکھی ہیں کہ جنہیں استعمال کرتے ہوئے امریکی ڈرون قبائلی علاقوں میں مسلمانوں کے سروں پر ان کی چھتیں گرا رہے ہیں۔ ان غدارحکمرانوں نے پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹر-جی ایچ کیو کے دروازے بھی امریکہ کے لیے کھول دیے ہیں اور امریکہ کے فوجی عہدیدار وہاں آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ انہوں نے ہی یہ اجازت دی ہے کہ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کرفوجی آپریشن اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دیں،اور ان بکتر بندگاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشن لگے ہوئے نظر آتے ہیں! ان غدار حکمرانوں نے اس بات میں بھی بھر پور مدد فراہم کی کہ امریکہ پاکستان میں موجوداپنی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو فوجی قلعوں میں تبدیل کر لے ،جہاں بیٹھ کرامریکی عہدیدار پاکستانی اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہیں۔ اور ان حکمرانوں نے ہی پاکستان اور افغانستان میں امریکہ کی صلیبی افواج کی سپلائی لائن کو برقراررکھا ہوا ہے ، جو پاکستان کے طول و عرض سے گزرتی ہے اور جس کے ذریعے اِن افواج کو خوراک ، شراب اور اسلحہ بارود فراہم کیا جا رہا ہے۔


اور گویا یہ جرائم کافی نہ تھے کہ ان غدار حکمرانوں نے کروڑوں مسلمانوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم کیا ہوا ہے اور ان کے سروں پر ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام مسلط کیا ہو ا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں اگرچہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے سمیت بے شمار معدنیات اور زرعی وسائل سے مالامال ہے۔ اور یہ غدار حکمران اُس دینِ اسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے کھرچ دینا چاہتے ہیں جو مسلمانوں کو دل و جان سے عزیز ہے۔ چنانچہ انہوں نے استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اصلاحات کے بہانے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کریں ،جبکہ دوسری طرف مغربی سرمایہ دارکمپنیاں مارکیٹنگ اور ثقافتی میلوں کے نام پر مسلمان نوجوانوں میں اپنا تعفن زدہ کلچر عام کر رہی ہیں۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

یہ حکمران صلیبی کفار کے محافظ ہیں ۔ کرپٹ اور لٹیرے کے الفاظ بھی ان کی حقیقت کو بیان کرنے کے لیے چھوٹے ہیں ۔ ان منافق حکمرانوں کو اس بات سے چڑہے کہ آپ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے شدیدمحبت کر تے ہیں۔ یہ حکمران محض اپنے ذاتی مفادات کے ساتھ مخلص ہیں اور اپنے استعماری آقاؤں کے وفادار غلام ہیں۔ جب مسلمان ان کے گھناؤنے جرائم اور غداریوں پر ان کا محاسبہ کرتے ہیں تو اس کے جواب میں وہ ان پرظلم ڈھاتے ہیں اورانہیں جیل کی کوٹھڑیوں میں بند کرتے ہیں۔ ایمان کا نور ان کے سینوں سے نکل چکا ہے اور ان کی اصلاح کی تمام امیدیں ختم ہو چکی ہیں۔


اور نہ ہی اُس نظام میں کوئی امید کی کرن موجود ہے جو ہمیشہ ایک غدار کے بعد دوسرے غدار کو اقتدار میں لاتا ہے۔ یہ پاکستان کا کرپٹ نظام ہی ہے جس نے پچھلے ساٹھ سال سے زائد عرصے کے دوران ہر غدار ڈکٹیٹر یا غدار جمہوری حکمران کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق قانون بنائے ، اسلام کے مقرر کردہ حقوق و فرائض کو اپنے پاؤں تلے روندے اور اس عظیم امت کو اُس کے دشمنوں کے سامنے ذلیل و رسوا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جب اس نظام کو اکھاڑا جائے گا اور ان غداروں کو ہٹایا جائے گا تو کوئی آنسو نہیں بہائے گا، اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں۔

( فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ)

''سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان:29)


اے مسلمانانِ پاکستان!

اس استعماری نظام اور غدار حکمرانوں سے نجات (التَحریر)ہی وہ حقیقی تبدیلی ہے جس کی آپ خواہش کرتے ہیں اور یہ صرف اسلام اور اس کی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ یہ خلیفہ ہو گا جو صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف اس کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ خلیفہ نیٹو کی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ افغانستان میں صلیبی قبضے کو اپنی ہی موت ماراجاسکے۔ خلیفہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں سے مخلص مسلمانوں کو گلے سے لگائے گا اور انہیں اسلامی فوج کا حصہ بنائے گا، نیزمسلمانوں کی صفوں میں موجود منافق لوگوں کو بے نقاب کرے گا،تاکہ مسلمان اسلام اور امتِ مسلمہ کی خاطر یکجان ہو جائیں۔ خلیفہ تمام مسلم ممالک کو ایک واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا، جو وسائل کی کثرت کے لحاظ سے دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی، جو کشمیر ، فلسطین اور افغانستان سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو قابض کفار کے ظلم و تسلط سے نجات دلائے گی ۔


خلیفہ تیل،گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے کھربوں روپے کے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت کوختم کرے گا ،اور ان اثاثہ جات سے حاصل ہونے والا بے پناہ ریونیو(revenue) خلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال ہوگا ۔ خلیفہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا جس سے غریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گااور وصولی صرف ان لوگوں سے کی جائے گی ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ان کی استطاعت سے زیادہ ہو۔ خلیفہ اسلام کے پیغام کو عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ظلمتوں کے مقابلے میں اُجالے کے طور پر پیش کرے گا اور کلمۃ اللہ کو بلند کرے گا اور تمام انسانیت کو اسلام کے عدل اور حقانیت کو اختیار کرنے کی دعوت دے گا۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

جہاں تک ان غدارحکمرانوں اوربوسیدہ نظام سے نجات (التَحریر)کے لیے عملی قدم اُٹھانے کا تعلق ہے تو یہ قدم نہ تو خونی خانہ جنگی ہے ، نہ ہی اِس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن منعقد کرانا ہے اور نہ ہی فوجی بغاوت کے ذریعے ڈکٹیٹروں کو برسرِ اقتدار لانا نجات کا ذریعہ ہے ۔ واحدعملی قدم یہ ہے کہ مسلح مسلم افواج اِن غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت دیں۔ یہ عملی قدم اُس طریقے کے عین مطابق ہے جسے اللہ کے رسول ﷺ نے اختیار کیا تھااور یہی واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی امت اِس دنیا میں فتح وسربلندی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتی ہے۔ انصارِ مدینہ، جو ایک قابل اورمضبوط جنگی قوت تھے، نے بیعتِ عقبہ ثانی کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو نصرت مہیا کی تھی،وہ بیعت جسے ' بیعتِ حرب (جنگ کرنے کی بیعت)‘ بھی کہا جاتا ہے، اِسی کے ذریعے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ یہ وہی انصارِ مدینہ تھے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور جنہوں نے تاریخ کا رخ مظلوم مسلمانوں کے حق میں موڑ دیااور خلافتِ راشدہ کے دور کے لیے بنیاد فراہم کی۔


اور آپ کو یہ جان لینا چاہیے کہ آپ کی طرف سے فقط حکمرانوں کو بُرا بھلا کہہ دینے اور خلافت کے لیے دعا کردینے سے کوئی عملی قدم وجود میں نہیں آئے گا۔ اسلام اس بات کو لازم قرار دیتا ہے کہ تبدیلی کو حاصل کرنے کے لیے اس سمت میں عمل کیاجائے اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام یہ بھی بیان کرتا ہے کہ اگر آپ نے آخرت کے بے حساب اور ہمیشہ کے اجر کے مقابلے میں اِس دنیا کی حقیر اور فانی خوشیوں کی خاطر غدار حکمرانوں کا ہاتھ نہ روکا،تو دنیا و آخرت میں اس کا انجام شدید ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))'

'اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

یہ غدار حکمران، اُن کا کرپٹ نظام اور وہ تمام لوگ جو اِس نظام کے پیچھے اِس لیے بھاگتے ہیں تاکہ وہ اِن غدار حکمرانوں کی جگہ لے سکیں، سب کے سب آپ کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ پس حقیقی تبدیلی کا راستہ اب آپ کے سامنے بالکل واضح ہے کہ آپ خلافت کی پکار کو تھام کرحزب التحریر(The Liberation Party)کی صفوں میں شامل ہوجائیں جو اخلاص اورمکمل آگاہی کے ساتھ خلافت کے قیام کے لیے کام کررہی ہے۔ حزب التحریر آپ لوگوں کو پکارتی ہے کہ آئیں اور 17اپریل2011ء سہ پہر 3بجے پشاور، راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں ہونے والی ریلیوں میں حزب کے شانہ بشانہ شریک ہوں، تاکہ مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کوپُرزور انداز میں پکارا جائے کہ وہ اپنے اسلامی فریضے کو ادا کرنے کے لیے حرکت میں آئیں۔ اورآپ اُس دن سے قبل آج ہی سے مساجد، یونیورسٹیوں، کالجوں، مدرسوں، کچہریوں، پریس کلبوں اوربازاروں اورمحلوں کواِن ریلیوں کاساتھ دینے کے لیے متحرک کیجئے۔ وہ لوگ جو معاشرے میں بااثر حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ علماء، وکلاء، صحافی، تاجران، ڈاکٹرز، انجینئرز اور اِسی طرح کے دیگرلوگ، اِن سب کو اِس جدوجہد میں اپنے لوگوں کی قیادت کرنی چاہیے، کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ہی آپ کو یہ مقام عطا کیا ہے اور اللہ قیامت کے دن اِس کے متعلق سوال کرے گا۔ اسلام اور اِس کی محافظ یعنی خلافت کے پیغام کو زبان کے الفاظ سے لے کر SMSاور فیس بُک جیسے تمام ذرائع کے ذریعے عام کیجئے، جو اللہ نے آپ کو عطا کر رکھے ہیں۔ اور فوج میں موجودجن مخلص مسلمان بھائیوں کو آپ جانتے ہیں، ان سے رابطہ کرکے اُن سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریرکو نصرت دیں۔


اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص مسلمانو!

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اِس وقت پوری مسلم دنیا میں مسلح افواج ہی وہ سہارا ہیں کہ جن کے بل بوتے پر یہ نظام اور حکمران کھڑے ہیں،پس جب وہ ہاتھ کھینچ لیتی ہیں تو حکومتیں گر جاتی ہے۔ مکمل اور حقیقی تبدیلی مسلح افواج کی طرف سے اسلام اور امتِ مسلمہ کا ساتھ دینے سے ہی آئے گی، کیونکہ آج پوری مسلم دنیا میں طاقت کا مرکز افواج ہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ غدار حکمران اور اِن کے استعماری آقا آپ لوگوں کو دنیاوی فوائد کی رشوت دیتے ہیں ،اس امید میں کہ آپ لوگ اِس دنیا اورآخرت میں اُن کے ساتھ کھڑے ہوں۔


آج آپ لوگ ہی انصارِ مدینہؓ کے جانشین ہیں اور یہ آپ لوگوں پرہی منحصر ہے کہ آپ مسلم دنیا میں فقط چہروں کی تبدیلی کی بجائے حقیقی تبدیلی کو یقینی بنادیں۔ آپ لوگوں پر لازم ہے کہ محض تماشائی بننے کی بجائے آپ حزب التحریرکو نصرت دے کر اِن غدار حکمرانوں کو، اِس تعفن زدہ کرپٹ نظام سمیت، جو ایسے غداروں کو پیدا کرتا ہے، اکھاڑ پھینکیں اور خلافت کو قائم کردیں۔ آپ لوگ ہی امت کے سپوت اور محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی اور خالد بن ولید کے جانشین ہیں۔ اور اُمت مسلمہ، جو آج اسلامی حکمرانی کے سائے اور بھلائیوں سے محروم ہے، کو ایک بار پھر آپ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔ چنانچہ آپ میں سے کون ہے جو آگے بڑھے گا اور ایک بار پھر تاریخ کا رُخ مسلمانوں کے حق میں موڑ دیگا؟ !

 

(وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ)

''اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے ، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

فیس بُک:http://ht-facebook.notlong.com        ٹویٹر (http://twitter.com/htmediapak: (Twitter

تصویریں: سٹکر/پوسٹر17 اپریل ریلیاں، فوج کے ہیڈ کوارٹر شہر، راولپنڈی

حزب التحریر17 اپریل بروز اتوار کو ملک بھر میں "امریکہ کو بھگاؤ، غداروں کو ہٹاؤ ۔ خلافت کو لاؤ‘‘ کے عنوان سے ریلیوں کا انعقاد کر رہی ہے۔ ریلیوں کا مقصد پاک افواج کو اس کی ذمہ داری یاد دلانااور انہیں یہ نظام اکھاڑ کر خلافت کا نظام نافذ کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف ان ریلیوں میں شامل ہو بلکہ مسلح افواج میں اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں تک یہ پیغام پہنچانے کے لئے متحرک ہوجائے۔ تصاویر فوج کے ہیڈ کوارٹر، راولپنڈی شہر کے ہیں.

غدار حکمرانوں کاکام محض امریکہ کی دلّالی ہے!!! ریمنڈ ڈیوس صرف دو افراد کا قاتل نہ تھا ،دہشت گردی اور جاسوسی کے جرم کا حساب کون دیگا؟

وہ شخص جو پاکستان میں امریکی جاسوسی کا نیٹ ورک بچھارہا تھا۔ وہ شخص جو بیشتر بم دھماکوں اور ڈرون حملوں میں ملوث تھا۔ جس نے دیگر جاسوس ساتھیوں کے ساتھ مل کر ہزاروں مسلمانوں کو بم دھماکوں کے ذریعے بازاروں، سکولوں، مساجد اور مدرسوں میں شہید کر دیا۔ اور اس کو بنیاد بنا کر قبائلی علاقوں میں آپریشن کے ذریعے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا گیا۔ کیا ایسے سنگین مجرم کو دو افراد کی دیت، بیس ہزار روپے جرمانہ اور چند دنوں کی قید کے بدلے چھوڑ دینا انصاف ہے؟ ہر گز نہیں! اس فیصلے کے ذریعے حکمرانوں نے امریکی دہشت گرد نیٹ ورک کو پیغام دیا ہے کہ وہ جتنے چاہیں مسلمان مار لیں پاکستانی حکمران انہیں عوام کے غضب سے بچا لیں گے! عافیہ صدیقی کیس کی طرح یہ فیصلہ بھی پاکستان کے غدار حکمرانوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔ یہ فیصلہ حکمرانوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ آج ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ یہ حکمران سب کے سب امریکی ایجنٹ اور امت کے مجرم ہیں جنہیں خلافت ضرور کیفر کردار تک پہنچائیگی۔ ان غداروں نے اس دنیا اور آخرت میں اپنے خلاف چارج شیٹ میں ایک اور جرمِ عظیم کا اضافہ کر لیا ہے۔ پاکستانی حکمرانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کا سیاست میں کردار محض امریکی دلّال کا ہے۔ یہ حکمران ہی تھے جنہوں نے ورثاء کو امریکی دہشت گرد کو معاف کرنے کے لئے دھمکایا اور اب انہیں منظر نامے سے غائب تک کر دیا ہے۔ مدعی کے وکلاء کو حبس بے جا میں رکھا گیا اور انہیں عدالت میں پیش ہونے سے بھی روک دیا گیا۔ یہ کون سی آزاد عدلیہ ہے؟ یہ فیصلہ اس امر کا ایک اور ثبوت ہے کہ کفر پر مبنی عدلیہ اور جمہوری نظام سے انصاف کا حصول ممکن نہیں۔ انصاف محض خلافت تلے اسلام کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔

اے مسلمانو!

اٹھو اور ان غداروں کو اکھاڑنے کے لئے خلافت کے ساتھ متحرک ہو جاؤ ۔ حزب التحریر کی 17 اپریل کی ملک گیر ریلیوں میں بھرپور شرکت کر کے اہل طاقت کو مجبور کر دو کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں تاکہ امریکہ، اس کفریہ نظام اور ان غدار حکمرانوں سے امت کو نجات دلائی جاسکے۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

8 مارچ خواتین کا عالمی دن ۔ ایک فریب!!

 

خواتین کا عالمی دن ہر سال 8 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ بظاہر اسے عورتوں کی اقتصادی، معاشرتی اور سیاسی کامیابیوں کو منانے کا دن بتایا جاتا ہے۔ نیز اس دن عورتوں کی عزت و احترام، ستائش اور ان کے ساتھ اچھے سلوک کا بھی عمومی اعادہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی دن کی یہ تقریبات پاکستان اور دنیا بھر میں عورتوں کی حالت زار کی غلط منظر کشی کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ مسلم اور غیر مسلم خواتین کو دنیا بھر میں جن مسائل کا سامنا ہے وہ خود اسی مغربی نظرےۂ حیات کی پیداوار ہیں جس کو یہ خواتین کا دن فروغ دے رہا ہے۔


مغرب کے اپنے اندر یا جہاں کہیں بھی وہ اپنے قدم جماتا ہے، مغربی سرمایہ دارانہ حل کا نفاذ ایک ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے جس میں عورت ظلم اور جبر کا شکار ہو جاتی ہے۔ جب بھی آزادیوں، انفرادیت اور برابری کے مغربی تصورات کو فروغ دیا جاتا ہے تو مکمل طور پر ایک کنفیوژن کا سماں ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مستحکم معاشرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور عورت اور مرد کے مابین باہمی ہم آہنگی پر مبنی تعلقات تباہ ہو جاتے ہیں۔


مغربی افکار عورت اور مرد کے کردار، ان کے آپس کے تعلقات اور ان کے ایک دوسرے پر حقوق و فرائض جیسے کلیدی مسائل کو کبھی سمجھ پائے ہیں اور نہ کبھی ان کو حل کر سکے ہیں۔ شادی کے ادارے کی تحقیر اور زنا کے فروغ نے عورت سے اس کے اور اس کے بچوں کے نان نفقہ کا حق چھین لیا ہے۔ اور یوں خواتین کی ایک کثیر تعداد بیک وقت بچوں کی پرورش اور ملازمت کے کام سر انجام دے رہی ہے۔ مغربی معاشرے میں خاندانوں کا عدم استحکام بچوں میں خوراک کی کمی اور جرائم میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ عورت کی عزت کو اہمیت نہ دینے اور اسے محض ایک ذریعہ ہوس وتفریح بنا لینے سے وسیع پیمانے پر عورتوں کو ہراساں کرنے، تشدد اور زنا بالجبر کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ یہ کرپٹ مغربی حل معاشرے کے تمام طبقوں مثلاً امیر ،غریب، مشہور یا عام افراد سب کو متاثر کر رہا ہے۔


خواتین سے متعلق مغربی نظریات کی بدترین ناکامی کے باوجود مغربی حکومتیں مسلم معاشروں میں مغربی اقدار کے فروغ پر لاکھوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں۔ وہ اس نکتہ نظر کو فروغ دیتی ہیں کہ عورتوں پر جبر مذہبی قوانین کا نتیجہ ہے۔ جبکہ ان کے اس نظریے کی بنیاد ان کے اپنے مغربی تجرے پر ہے جو انہیں عیسائی چرچ اور اس کے حضرت عیسیٰ ؑ پر نازل کردہ قوانین میں تحریف کرنے کی وجہ سے پیش آیا۔ اور اس کا اللہ سبحانہُ و تعالیٰ کے حضرت محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے کوئی تعلق نہیں جس نے خواتین کو چودہ سو سال قبل ان کے حقوق عطا کئے تھے۔ اور جن کا مغربی عورت آج بھی صرف تصور ہی کر سکتی ہے۔ اس کے باوجود غدار مسلم حکمران مغربی اقدار کو جہاں تک ہو سکے فروغ دینے اور اسلام کے نفاذ کو مکمل طور پر روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔


اے پاکستان کی مسلم خواتین!
صرف اسلام ہی عورت اور مرد کی صحیح قدرو قیمت کا تعین کرتا ہے۔ اسلام ہی تعین کرتا ہے کہ مرد کے لئے کیا انصاف ہے اور عورت کے لئے مبنی بر عدل کیا ہے۔ اور محض اسلام ہی عورت اور مرد کے فرائض و حقوق متعین کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:


(إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِیْنَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِیْنَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِیْنَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِیْنَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّاءِمِیْنَ وَالصَّاءِمَاتِ وَالْحَافِظِیْنَ فُرُوجَہُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللَّہَ کَثِیْراً وَالذَّاکِرَاتِ أَعَدَّ اللَّہُ لَہُم مَّغْفِرَۃً وَأَجْراً عَظِیْماً
)
''مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور متقی مرد اور متقی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں ،کچھ شک نہیں کہ ان کیلئے اللہ نے بخشش اور اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔‘‘(سورۃ الاحزاب : 35)


عورت کو یہ حقوق اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے عطا کئے ہیں اور کسی انسان کا بنایا ہو اقانون ساز ادارہ اس سے یہ حقوق چھین نہیں سکتا۔ آپ کے حکمران انسان کے خود ساختہ قوانین نافذ کر رہے ہیں۔ اورچنداسلامی قوانین کو غلط طریقے سے لاگو کر رہے ہیں۔جبکہ مغربی قوانین کو یکسر چھوڑ کر اسلام کو معاشرے میں مکمل طور پر ہمہ جہت طریقے سے نافذ کیا جانا چاہئے۔


صرف اسلام ہی عورت کو تعلیم، اقتصادیات، عدلیہ اور سیاست میں مکمل اور حقیقی شہری حقوق عطا کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کے خلاف کسی قسم کے تشدد یا ظلم و زیادتی کو مکمل طورپر ممنوع ٹھہراتا ہے۔ اس کا انحصار عور ت کے خود کمانے کی صلاحیت یا اس کی معاشی قدر و قیمت پر نہیں۔ اسلام ان حقوق کو قانون تک محدود نہیں رکھتا بلکہ اسلامی معاشرے میں خود احتسابی اور عورت کے احترام کی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔ یہی دراصل عورت کے خلاف جرائم اور تشدد کو روکنے میں معاون ثابت ہو تی ہیں اور عورت کو اس کے حقوق کی فراہمی میں کسی قسم کے امتیازی سلوک کو بھی روکتی ہیں۔


اسلام عورت کو عزت و احترام اس انداز سے عطا کرتا ہے کہ اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔ اسلام اس کی ہتک عزت کو حرام ٹھہراتا ہے؛ اس کی نسوانیت و خوبصورتی کا استحصال اور انہیں اشیاء یا سہولیات کی فروخت کا ذریعہ بنانا ممنو ع قرار دیتا ہے۔ اسلام محاسبے، ذمہ داری اور عورت کی دیکھ بھال کرنے کے تصور کو فروغ دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((فاتقوا اللہ فی النساء فإنکم اخذ تمو ہن بامانۃ اللہ))

''عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، وہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور امانت ہیں۔‘‘


اگرچہ ایک ماں کو ملازمت کرنے کا حق حاصل ہے لیکن نان نفقہ اور دیگر اخراجات پورا کرنا باپ کے ذمے ہے۔ ان دونوں کی مؤثر ہم آہنگی نے ایک مستحکم مسلم معاشرے کوجنم دیا تھا ؛جس نے ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک خلافت کے سائے تلے مضبوط مسلمانوں کی کئی نسلیں تیار کیں جو زندۂ و جاوید، پر عزم اور انسانیت کے قائدین کے طور پر سامنے آتے رہے۔


اے پاکستان کی مسلم خواتین!


اے مسلمانوں کی ماؤں اور بیٹیو!
تمام دنیا اس وقت تیونس، لیبیااور مصر سے لے کر پاکستان بنگلہ دیش اور انڈونیشیا تک اسلام کی آمد کا انتظار کر رہی ہے۔ آج بھی آپ کثیر تعداد میں مغربی خواتین کو اسلام قبول کرتے دیکھ رہی ہیں۔ تو کیسا ہو اگر اسلام عملی اور مکمل طور پر بحیثیت خلافت نافذ ہو جائے؟ پہلے ہی مسلم خواتین غدار حکمرانوں کے ظلم و جبر کے باوجود اسلام کے لئے کھڑی ہو رہی ہیں۔ تو کیسا ہو اگر انہیں ایک خلیفۂ راشد کی مدد حاصل ہو جائے جو اسلام کے ذریعے حکومت کرے؟ حزب التحریر میں شامل اپنی بہنوں کے ساتھ مل کر خلافت کے ازسرنو قیام کے کام میں شامل ہو جائیں۔ جو عورتوں اور مردوں کو کفر کی تاریکی سے نکال کر اسلام کے نور میں لے آئے گی۔ اللہ سبحان و تعالیٰ فرماتے ہیں۔


(الر كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ)
''اآر۔ (یہ) ایک کتاب (ہے) اس کو ہم نے تم پر اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاؤ (یعنی) ان کے رب کے حکم سے غالب اور قابلِ تعریف (اللہ کے) رستے کی طرف ۔‘‘ (سورۃ: ابراہیم: 1)

 

خواتین ممبران

حزب التحریر ولایہ پاکستان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک