السبت، 19 صَفر 1446| 2024/08/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

یوم ِ سقوطِ خلافت - 28 رجب کا پیغام خلافت تمہاری پہنچ میں ہے مسلمانو، اب وقت تمہارا ہے!

 

اس سال 28 رجب پر خلافت کے انہدام اور دنیا سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی کو ختم ہوئے 89 اسلامی ہجری سال بیت جائیں گے۔ جس کے بعد سے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ مسائل گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔

 

ایک وہ دور تھا جب مسلمانوں کے دشمن مسلم افواج کا سامنا کرنے کے خیال سے بھی کانپتے تھے۔ اس وقت مسلم افواج کی قیادت بہادر اور با وقار خلیفہ کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج انہی دشمنوں میں یہ جرأت پیدا ہو چکی ہے کہ وہ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کر رہے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں دیدہ دلیری سے لگاتار گستاخیاں کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے موجودہ بدبخت حکمران ان کے مقابلے کیلئے ایک انگلی بھی نہیں اٹھائیں گے، اگرچہ ان حکمرانوں کے ہاتھ میں دنیا کی سب سے بڑی اُمت کی باگ ڈور ہے ،وہ امت جو وسائل کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہے، جس کے پاس مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے، اور اسی اُمت کے ملکِ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ بزدل اور حقیر یہودی جو سینکڑوں سال ذمی کی حیثیت سے خلافت کے ماتحت زندگی بسر کرتے رہے، آج مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور کھلی جارحیت کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔

 

اور بجائے یہ کہ ایک بہادر خلیفہ مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے اور نئے علاقوں کو اسلام کیلئے فتح کرنے کے لیے مسلمانوں کی قیادت کرتا، آج صورتِ حال یہ ہے کہ وہ بزدل امریکی، جو قلیل اور ناقص اسلحہ سے لیس مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں، پاکستان کی مسلم افواج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان پر امریکی قبضے کی صلیبی جنگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لڑیں، اور واضح سچ کو چھپانے کے لیے بار بار یہ جھوٹ بول رہے ہیں: "یہ تمہاری جنگ ہے"، "یہ تمہاری جنگ ہے"۔

 

ایک وقت تھا جب اسلامی حکمرانی کے نتیجے میں مضبوط معیشت نے جنم لیا جس کی بدولت پوری دنیا مسلمان علاقوں کی خوشحالی اور دولت پر رشک کرتی تھی۔ انہی میں سے ایک برصغیر کا علاقہ تھا، جس پر مکار انگریزوں نے اپنی گندی نظریں جما لیں کہ وہ اِس نادر ہیرے کو اپنے گرتے ہوئے تاج کیلئے حاصل کرلیں۔ لیکن اب اسلام کی حکمرانی کہیں بھی موجود نہیں، بلکہ اس کی جگہ سرمایہ دارانہ نظام لے چکا ہے، ایک ایسا نظام جسے لالچ اور حرص کے خمیر میں گوندھا گیا ہے اور جس نے دولت کو معاشرے کے ایک محدود طبقے میں جمع کر دیا ہے۔ اس نظام کی عمارت کھوکھلی ہو کر منہدم ہونے کے قریب ہے اور اس امر نے پوری دنیا کومعاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ افسوس کہ اب وہ خلافت موجود نہیں، جو افریقہ سے جب زکوٰة اکٹھی کرتی تھی تو وہاں زکوٰة لینے کے لیے کوئی ضرورت مند نہیں ملتا تھا۔ جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج افریقہ سرمایہ دارانہ نظام کے پنجے تلے قحط سالی اور غربت سے دوچار ہے۔ اور وہ خلافت اب موجود نہیں ہے جس نے قحط سالی کے شکار آئر لینڈ میں عیسائیوں کیلئے خوراک سے لدے بحری جہاز بھجوائے تھے، جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج خود مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ کئی دریا اور کثیر زرخیز زرعی زمینوں کے مالک ہونے کے باوجود وہ اپنا پیٹ بھرنے سے عاجز ہیں۔

 

1924ء میں کفار نے عرب و عجم میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خلافت کو تباہ کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلافت ہی ہم مسلمانوں کی طاقت کا منبع ہے۔ کفار آج بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ 1924ء میں خلافت کے انہدام کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کرزن نے کہا تھا: "معاملہ یہ ہے کہ ترکی تباہ ہو چکا ہے اور اب یہ کبھی کھڑا نہیں ہو سکے گا کیونکہ ہم نے اسکی روحانی طاقت تباہ کر دی ہے، یعنی خلافت اور اسلام"۔ اورحال ہی میں 14مئی 2010 کو ریٹائر ہونے والے برطانوی فوج کے سربراہ، جنرل رِچرڈ ڈینیٹ Richard Dannattنے بیان دیا ہے کہ، "اگر ہم اس اسلامی ایجنڈے کی مخالفت نہ کریں اور جنوبی افغانستان یا افغانستان یا پھر جنوبی ایشیاء میں اس کا سامنا نہ کریں، تو بے شک اس کا اثر بڑھے گا، یہ اثرکافی زیادہ بڑھ سکتا ہے، اور یہ ایک اہم نقطہ ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیاء سے بڑھتا ہوا مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ تک اور چودھویں، پندھرویں صدی کی اسلامی خلافت کے عروج سے جا ملے گا۔"

 

اے مسلمانو! 89 سال بیت چکے ہیں، اور اس دوران تمہارے ساتھ، تمہارے اردگرد، تمہارے علاقوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا، تمہیں اور تمہارے دشمنوں کو اُس خلیفہ کی یاد دلاتا ہے جو تمہاری ڈھال اور تمہارا محافظ تھا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت کا سورج اب افق پر آن پہنچاہے اور اللہ رب العالمین کے اذن سے، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے شرسے ڈسی ہوئی یہ دنیا بہت جلد اسلام کی راحت محسوس کرے گی۔ حزب التحریر اپنی جد و جہد کے آخری مراحل میں ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے اہلِ قوت میں سے مخلص لوگوں سے نُصْرَہ طلب کر رہی ہے تاکہ اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی شکل میں نافذ کر سکے۔ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد ممالک میں متحرک ہے، اور حزب 2007 ء میں انڈونیشیا میں خلافت کے انہدام کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس منعقد کر چکی ہے اور 2009ء میں پوری مسلم دنیا سے ہزاروں علماء کو اس مشن کے سلسلے میں اکٹھا کرنے کے بعد اب مسلم دنیا کے مخلص سیاستدانوں اور میڈیا کے لوگوں کو، 18 جولائی 2010 کو، بیروت (بلادالشام) میں اکٹھا کر رہی ہے جہاں وہ مسلمانوں کے چیدہ چیدہ مسائل جیسا کہ فلسطین، کشمیر اور عالمی اقتصادی بحران کے متعلق، آنے والی خلافت کی پالیسی ان کے سامنے رکھے گی۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت اور اسلام کی حکمرانی ہمارے رب کی طرف سے ہمارے لیے فقط نعمت ہی نہیں بلکہ اِس کا قیام ہم پر فرض ہے اور اِس کے متعلق روزِ قیامت ہم سے پوچھ ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف اور صرف اسلام کے ذریعے حکمرانی کرنے کا حکم دیا ہے، ارشاد ہے:

 

فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ

(المائدہ:48)

"پس ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کریں، اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ہرگز ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔"

 

اور رسول اللہ ﷺ نے ایک خلیفہ کی بیعت کو ہم پر فرض کیا، اور خلیفہ کی بیعت کی موجودگی کے بغیر موت کو سب سے بُری موت، یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، یعنی اسلام سے قبل جیسی موت۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"

(مسلم)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اور یہ بھی جان لیجئے کہ خلافت نہ صرف فرض ہے بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے خاتمے کی خوشخبری بھی دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

"اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن مومنین کوحکمران بنایا جوان سے پہلے تھے"

(النور:55)

اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

"پھر جابرانہ حکومت کا دور ہو گا جو (اس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔"

(مسند احمد)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اِس سال 28 رجب یومِ سقوطِ خلافت کے موقع پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خلافت کا قیام بہت قریب پہنچ چکا ہے، تو پھر جلدی کریں اور رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ آگے بڑھیں اور مسجدوں، بازاروں، اپنے گھروں اور محلوں میں لوگوں کو اکٹھا کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک بھرپور مہم چلائیں۔ اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود اپنے باپ، بھائیوں، بیٹوں، رشتے داروں اور شوہروں کو اِس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس فرض کو پورا کرتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں، جو ظلم کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور تمام تر انسانیت کے لیے امن، انصاف اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

امریکی حکم پر شمالی وزیرستان میں ممکنہ فوجی آپریشن کے خلاف حزب التحریر کا مظاہرہ

حزب التحریر نے شمالی وزیرستان میں شروع کیے جانے والے ممکنہ فوجی آپریشن کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا ''اے پاک فوج! شمالی وزیرستان آپریشن کا انکار کرو امریکہ کے تسلط کو مسمار کرو ‘‘۔ مقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن فی الفور بند کیے جائیں اور افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں مجاہدین کے خاتمے کے بجائے خطے سے امریکی تسلط کوختم کرنے کا مشن سونپا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان فوجی آپریشنوںکا مقصد صرف اور صرف افغانستان میں یقینی امریکی شکست کو فتح میں بدلنے کی ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شروع ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی لہر دراصل اسی آزمودہ فارمولے کا نتیجہ ہے جس کے تحت کسی بھی نئے فوجی آپریشن سے قبل عوام کی رائے کو آپریشن کے حق میں ہموار کرنے کے لیے اہم فوجی اور شہری علاقوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا جامعہ حفصہ، باجوڑ،سوات، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی میں آپریشن اور معصوم عوام کے قتل عام کے بعد بھی کوئی اس امریکی جنگ کو اپنی جنگ کہہ سکتا ہے؟ کیا اب بھی فوج میں موجود مخلص عناصر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے؟


انہوں نے اہل قوت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلدحزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں تاکہ آنے والا خلیفہ مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کی فوج کا استعمال ختم کرے اور پاک افواج کو خطے میں موجود امریکی تسلط کو گرانے کے لیے استعمال کرے۔ آخر میں مظاہرین خلافت کے قیام کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

تصویریں

 

 

امریکی صلیبی جنگ لڑنے کے لئے عوام کی چمڑی سے دمڑی نچوڑی جا رہی ہے

گیلانی - زرداری حکومت نے امریکی تلوے چاٹنے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ حکومت نے اپنے آقا امریکہ کی معیشت کو بچانے کیلئے اپنے ہی لوگوں پر ٹیکس بڑھا کر اور کھانے پینے کی اشیائ پر سبسڈی گھٹا کر امریکی صلیبی جنگ کے لئے پیسے بٹورنے کا نیا منصوبہ بنا لیا ہے۔ موجودہ بجٹ امریکی صلیبی جنگ کے لئے عوام کی چمڑی سے دمڑی نکالنے کی بدترین مثال ہے۔ آئندہ سال امریکی صلیبی جنگ لڑنے کے لئے فوجی بجٹ میں 29 فیصد ﴿99ارب روپے﴾ کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ حکومت ''وارٹیکس‘‘ لگا کر پاکستان کے غریب عوام سے مزید 83 ارب روپے ہتھیائے گی نیز 102 ارب سبسڈی کی مد میں بھی کاٹے جائیں گے تاکہ اس پیسے کو قبائلی علاقے کے مسلمانوں پر بمباری کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے امریکی جنگ لڑنے کا اقرار تو خود امریکی اعلیٰ عہدیدار نے کیا ہے۔ امریکی سابق نائب سیکریٹری خزانہ پال کریگ رابرٹ نے اپنے حالیہ مضمون میں اقرار کیا ہے کہ '' واشنگٹن کی ایمائ پر حکومت پاکستان اپنے عوام کے خلاف جنگ کر رہی ہے جس سے بیشمار لوگ ہلاک اور باقی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے... امریکی نائب سیکرٹری خزانہ نیل وولن نے حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ اپنے عوام کے خلاف جنگ کے اخراجات پورے کرنے کیلئے لوگوں پر ٹیکس لگائے، کٹھ پتلی حکمران آصف علی زرداری نے اپنے آقا کے حکم کی تعمیل کی‘‘۔ کیا اب بھی یہ سیکولر ایجنٹ حکمران اس جنگ کو اپنی جنگ کہہ سکتے ہیں؟

موجودہ بجٹ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ حکومت جمہوری ہو یا آمرانہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کا وضع کردہ ہوتا ہے جو کہ سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام کے اصولوں کے عین مطابق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت عوام کی اقتصادی حالت سرمایہ دارانہ نظام کی موجودگی میں بہتر نہیں ہو سکتی۔ یہ صرف اسلام کا معاشی نظام ہی ہے جس میں تمام قسم کے بالواسطہ ٹیکس مثلاً سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، بزنس ٹیکس، کسٹم، ایکسائز، سرچارج اور ایڈیشنل سرچارج، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وغیرہ حرام ہوتے ہیں اور امیر سے بلاواسطہ ٹیکس (Direct Tax) وصول کیا جاتا ہے جبکہ غریب پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا۔ چنانچہ زکوٰۃ صاحب نصاب سے، خراج زمین کے مالک سے، عشر پیداوار کے مالک سے، رکاز خمس خزانے کے مالک سے، جزیہ کمانے کے قابل غیر مسلم سے لیا جاتا ہے۔ اسلام میں متعین ٹیکس ہیں اور حکومت محض اپنی مرضی کے مطابق یا آئی ایم ایف جیسے استعماری ادارے کے دبائو پر عوام پر ٹیکس نہیںلگاسکتی۔ اسلام محض ہنگامی حالات میں محدود مدت کے لئے صرف امیر مسلمانوں کی پس انداز شدہ دولت پر ٹیکس لگانے کی اجازت دیتا ہے جسے ترقیاتی کاموں میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ تیل، گیس، معدنیات اور دیگر وسائل کو اسلام عوامی اثاثہ قرار دیتا ہے اور اسے نج کاری کے بہانے چند سیٹھوں یا ملٹی نیشنل کمپنیوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ نیز ان وسائل کو عوام تک پہنچانے کی ذمہ داری ریاستِ خلافت کی ہوتی ہے جس پر ریاست ہوش ربا منافع بھی نہیں کماسکتی۔ یوں بجلی، گیس، تیل وغیرہ نہایت ہی ارزاں قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں جس سے مہنگائی کی کمر ٹوٹ جاتی ہے ۔ نیز لاچار، معذور، اور غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنا خلافت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کمیونسٹ نظام کی مانند سرمایہ دارانہ نظام بھی ناکام ہو چکاہے۔ یہ نظام امریکہ اور یورپ کے مسائل حل نہ کر سکا تو پاکستان کے اقتصادی مسائل کیسے کریگا؟ حکمران جان لیںکہ اپنی غداریوں کو چھپانے کیلئے یہ سیاسی ڈھکوسلے امت کو دھوکا نہیں دے سکتے۔ اور اہل قوت سن لیں، امت خلافت سے کم کسی چیز پر راضی نہ ہو گی۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

مصیبت کی گھڑی میں مدد کے لیے ایک اپیل: آج... ابھی... اے سلطان محمد الفاتح کے جانشینو!

اپنی سفاکانہ کھلی دشمنی کا اظہار کرتے ہوئے نفرت انگیز یہودی افواج نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہازوں پرشب خون مارا۔ وہ لوگ جنہوں نے ان فوجیوں کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت کی ،یہودی فوجیوں نے اُن میں سے درجنوںافراد کو ہلاک اور متعدد کوزخمی کردیا۔ یہودی فوجیوں نے غزہ کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر یوںدھاوا بولاگویا وہ فوجوں سے لدے جنگی بیڑے کے جہاز ہوں جو یہودیوں کے قلعوں کو گرانے جارہے تھے،حالانکہ وہ بحری جہاز تو فقط عام لوگوں کو لے جا رہے تھے جن کا ہدف صرف انسانی امداد اور میڈیا کے حوالے سے کام تھا۔

اور اگرچہ یہ جہازاُس سے کہیں کم ہیںجو اِس امت پر غزہ کے لوگوں کاحق ہے۔ غزہ کے لوگ کہ جنہوں نے صبر کیا ، ثابت قدم رہے اور مدد کے لیے پکارا، لیکن مسلمانوں کے کسی ایک بھی حکمران نے اُن کی پکار کا جواب نہیں دیا۔ اگرچہ یہ امدادی جہاز نہ تو ناکہ بندی ہی ختم کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہودی دشمن کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں،مگر نفرت انگیز یہودی ریاست کی قیادت اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہوئے اپنی روائتی جارحیت اور سفاکی کا مظاہرہ کر رہی ہے اورجرائم کا ارتکاب کرتی جارہی ہے اور انہیں اُس ترک ریاست کی کوئی پرواہ نہیںجو اپنے آپ کوعظیم عثمانی خلفائ کی وارث سمجھتی ہے اور اُن دوستانہ تعلقات کی بھی پرواہ نہیںجنہیں یہ یہودی خود ترک حکمرانوں سے قائم کرنے پر مضر تھے بلکہ اِس جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے انہوں نے تمام مسلم حکمرانوں کی بھی کوئی پرواہ نہیںکی۔

بین الاقوامی برادری، یورپی ریاستوں، اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور عرب لیگ کے رویوں، علاقائی اور عالمی پانیوںسے متعلق اُن کے قانونی فیصلوں اور سفارتی سرگرمیوںکی شہہ پر یہودی ریاست کی طرف سے اِس گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا گیا۔ یہ صورتِ حال اس بات کی عکاسی کرتی ہے یہ ادارے سیاسی لحاظ سے بے کار اور محض بے فائدہ ہیں اوریہ ہر ذمہ داری سے دستبردارہو چکے ہیں۔ ناجائز یہودی وجود ایک بدمعاش ریاست ہے جو مغرب کی مدد سے عالمی قوانین اور اقدار کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر قانونی اور قابلِ نفرت اعمال سرانجام دے رہی ہے، وہ مغرب جو ایسی ہر جارحیت پر اُس کا احتساب کرنے کی بجائے فقط کمزور ردِ عمل پر اکتفا کرتا ہے۔

آج امت عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید جیسی قیادت سے محروم ہے ، جس نے فلسطین کی ریاست پر سودے بازی کے لیے آنے والے یہودی وفد کو ایسا جواب دیا جو ان کے منہ پر تھپڑ تھا، سلطان کا یہ طرزِ عمل تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا گیا۔ اور آج امت محمد الفاتح جیسے جری اور متقی شخص کی قیادت سے محروم ہے ، جس نے اسلامی فوج کی قیادت کی اور رومی سلطنت کو زمین بوس کیا۔

تو کیا آج ترکی کے حکمران اسی طرح غضب ناک ہو ں گے جس طرح سلطان عبد الحمید دوئم ہوئے تھے؟ کیا وہ سلطان محمد فاتح جیسی بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کریں گے؟ کیا وہ یہودی ریاست کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے اسی طرح لپکیں گے جیسا کہ معتصم نے کیا تھا،تاکہ اس حقیر اور نفرت آمیز ریاست کو ایسا سبق سکھایا جائے جو تاریخ کا رُخ تبدیل کر دے؟ یا وہ محض میڈیا پر غم و غصے کے اظہاراور سطحی سیاسی اقدامات پر ہی اکتفائ کریں گی جس کا مقصد غصے میں مبتلا مسلمانوں کے جذبات کو غلط رُخ دینا اور ٹھنڈ ا کرنا ہے۔

بے شک ان حکمرانوں کی غداری اور فلسطین اور اس کے لوگوں سے دستبرداری ان کے بے کار خوابوں سے متعلق کسی بھی امید کو ختم کر چکی ہے۔ نہ ہی ترک حکومت سے کوئی خیر متوقع ہے جس نے اپنے باشندوں اور ان کے ساتھ شریک لوگوں سے غفلت برتی ہے۔ یہ حکمران جنگی جہازوںاورکثیر ا فواج کے ساتھ اپنے دشمن کا سامنا کرنے کی بجائے ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں، جبکہ وہ اِس دشمن کی خون آلود تاریخ اورقتلِ عام کے سلسلے سے آگاہ ہیں۔ پس ہم ترک افواج اور تمام اسلامی افواج میں موجود مخلص کمانڈروں کو پکارتے ہیں کہ وہ اس گھنائونے مذاق کے خاتمے کے لیے حرکت میں آئیں...ابھی...فوراً!۔ ایک مخلص لیڈر کے تقرر کے لیے فوری عمل ، جو مسلم افواج کو بیرکوں سے باہر نکالے ، ان کے خون کو گرمائے اور یہودیوں کی خرمستیوں اور تکبر کا خاتمہ کرے۔ وہ مخلص قیادت جو ایسے مرد میدانِ جنگ میں اتارے جو شہادت سے اس سے زیادہ محبت کرتے ہوںجتنا یہودی زندگی سے محبت کرتے ہیں، وہ یہودیوں کو شیطان کی سرگوشیاں بھلا دیںاور ان کی نفرت آمیز حقیقت اور بزدل فطرت کو بے نقاب کردیں،اور فلسطین سے یہودی ریاست کا خاتمہ کردیں، اور بابرکت سرزمین سے اس کانٹے کو نکال دیں۔

﴿ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ فَعَلَیْْکُمُ النَّصْرُ﴾

''اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے۔ ‘‘ ﴿الانفال:72﴾

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک