السبت، 19 صَفر 1446| 2024/08/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

لوڈشیڈنگ میں یکایک کمی نے ثابت کر دیا کہ بجلی کا بحران مصنوعی تھا

چاروں وزراء اعلیٰ کی میٹنگ کے فوراً بعد لاہور جیسے بڑے شہر میں یکا یک لوڈ شیڈنگ میں نمایاں طور پر کمی آگئی ۔ اور یہ بھی عندیہ دیا جارہا ہے کہ چند واجبی سے اقدامات کر کے حکومت ٣٣ فیصد لوڈشیڈنگ کم کر سکتی ہے۔ کیا ان وزراء اعلیٰ نے مل بیٹھ کر کوئی نیا پاور پلانٹ لگا لیا ہے؟ کیا ان کی میٹنگ کے بعد بجلی چوروں نے بجلی کی چوری بند کر دی ہے؟ کیا دریاؤں میں معجزانہ طور پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا ہو؟ جی نہیں! درحقیقت بات صرف اتنی ہے کہ ان تمام غداروں نے مل بیٹھ کر عوام کو بجلی مہیا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو پہلے بھی موجود تھی جسے ان کے حکم پر عوام سے روک دیا گیا تھا۔ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت ١٨ ہزا میگاواٹ سے زائد ہے لیکن ان حکمرانوں نے سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا جب ڈیمانڈ دس سے گیارہ ہزار میگا واٹ سے زائد نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت اب عوام سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں رہی کہ قبائلی علاقوں میںجاری امریکی جنگ اور پاکستان پر بڑھتے ہوئے امریکی تسلط سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا۔ اب جبکہ اورکزئی آپریشن بھی ختم ہونے کو ہے، اگلے فوجی آپریشن کے شروع ہونے تک لوڈشیڈنگ میں کمی کر کے بلکتی عوام کو ریلیف مہیا کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ نیز عوامی غم وغصے اور کرغیزستان کے وزراء کے انجام سے خوفزدہ پاکستانی وزراء اعلیٰ نے فوراً بجلی مہیا کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی۔ ہم عوام کو خبردار کرتے ہیںکہ اگلا آپریشن شروع کرنے سے قبل بم دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائیگا اور پھر بجلی کے بحران کے ذریعے عوام کو اس آپریشن میں ہونے والے قتل عام سے لاعلم رکھا جائیگا۔ ڈکٹیٹر حکومت ٹی وی چینل بند کر کے عوام کو حقیقت سے بے خبر رکھتی تھی جبکہ جمہوری حکومت بجلی بند کر کے عوام کو لاعلم رکھتی ہے۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری!! ہم ان غدار حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ آخر کب تک عوام کے غیض و غذب سے بچ سکیں گے؟ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے بعد ان غداروں کو اپنی غداری کا حساب دینا ہوگا۔ یقینا وہ دن انصاف کی فتح اور استعمار کی شکست کا دن ہو گا۔ اور اللہ اس دن مؤمنین کے دلوں کو خوشی اور تشکر سے بھر دیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

پشاور بم دھماکوں کے خلاف حزب التحریر کے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے

آج حزب التحریر نے پشاور بم دھماکوں اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان کے خلاف بڑے شہروں میں مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''پشاور میں بزدلانہ دھماکے سے دہشت پھیلانا امریکی پالیسی کا حصہ ہے‘‘ اور ''جمہوریت لاشوں کی سیاست، خلافت: مسلمان خون کی حفاظت‘‘۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ان بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت مخالف ریلی پر حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ اور اس کی ایجنسیاں ہیں جو مسلمانوں کا ہی خون بہا کر قبائلی علاقے میں دہشت گردی پر مبنی جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کے امریکہ مخالف دہشت گرد ہیں جو امریکی ایجنسیوں اور بلیک واٹر کو تو نشانہ نہیں بناتے لیکن سوات اور وزیرستان کے مہاجر کیمپوں، معصوم بچوں کے سکولوں، اسلامی یونیورسٹیوں اور حکومت مخالف ریلیوں پر بم دھماکے کرتے نہیں تھکتے؟ انہیں پاکستان سے روزانہ گزرنے والے پانچ سو امریکی ٹرک نظر نہیں آتے لیکن ان کی آنکھوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف نکلنے والی پر امن ریلی کھٹکتی ہے؟! انہوں نے کہا کہ عراق میں اختیار کردہ پالیساں امریکہ ایک بار پھر پاکستان میں استعمال کر رہا ہے جبکہ بلیک واٹر اور ڈائن کارپ جیسی امریکی ایجنسیوں اور پرائیوٹ فوج کو پاکستانی حکومت مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ یہ دھماکہ بھی اورکزئی ایجنسی میں عام شہریوں پر بمباری جاری رکھنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اور فتنے کی اس جنگ کا واحد حل امریکہ کی اس دہشت گردی پر مبنی جنگ سے نہ صرف کنارہ کشی ہے بلکہ امریکہ کا اس خطے سے انخلائ ہے۔ جب تک ان حکمرانوں کو اس کفریہ نظام کے ساتھ جڑ سے نہیں اکھاڑا جائیگا امریکی انخلائ ممکن نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موقع پر اہل طاقت کو ان کی ذمہ داری یاد دلانے کے لئے حزب التحریر 9 مئی کو اسلام آباد پریس کلب میں ایک بے باک اعلامیہ پیش کر رہی ہے جس کو پوری قوم تک پہنچانا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ اس اعلامیہ میں پاکستان کے جملہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے راہنمائی کی جائیگی۔ بعد ازاں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

خلافت کا ایک سرگرم داعی اپنی زندگی اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں صرف کر کے خالق حقیقی سے جا ملا انا للہ وانا الیہ راجعون!

ڈاکٹر اسرار احمد ایک داعی اسلام اور داعی خلافت کے طور پر بھرپور زندگی گزارنے کے بعد آج علی الصبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ! اے اللہ! ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرما اور ان کی اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کے لئے آواز بلند کرنے کی سعی کو قبول فرما۔ اے اللہ! ڈاکٹر صاحب کو روز جزائ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرما۔ ہم ان کے اہل خانہ کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور انہیں بھی خلافت کے قیام کی اس عظیم جدوجہد میں قبول فرمائے۔ ا مین یارب العالمین!


ڈاکٹر صاحب پاکستان کے ان علمائ میں ممتاز ترین عالم تھے جو ببانگ دہل جمہوریت کو کفر اور خلافت کو مسلمانوں کا واحد حکومتی نظام قرار دیتے تھے۔ ان کی یہ جدوجہد نہایت قابل تحسین ہے خصوصاً اس دور میں جب پاکستان کے بیشتر علمائ جمہوریت پر معذرت خواہانہ رویہ رکھتے ہیں جبکہ ایک قلیل تعداد تو اس جمہوریت کو ہی اسلامی نظام قرار دیتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ساری عمر الیکشن کی سیاست کا انکار کیا اسی لئے ان کا دامن اس کفریہ نظام کی آلائشوں سے پاک رہا اور اسی لئے امت میں ان کی عزت و مرتبہ بھی برقرار رہا۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیںکہ وہ ڈاکٹر صاحب کی دلی آرزو اور کروڑوں مسلمانوں کی دل کی دھڑکن یعنی خلافت کو جلد از جلد حقیقت بنائے تاکہ مسلمان ایک بار پھر اسلام کے سائے تلے زندگی بسر کر سکیں۔ اٰمین!

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک