تحفظ کے نام پر ایٹمی ہتھیاروں پر امریکی اثرونفوز کو قبول کیا جارہا ہے
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
نیو یارکر میگزین کے اس انکشاف نے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے اضافی تحفظ کے لیے مزاکرات جاری ہیں ، ان خدشات کو دوبارہ تقویت فراہم کی ہے کہ موجودہ جمہوری حکمران بھی پاکستان میں امریکی اجارہ داری کو وسعت دینے کے لیے آمر پرویز مشرف سے بھی کئی ہاتھ آگے جاچکے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ اور امریکی سفیر کا اس معاملے پر تردیدی بیان باعث اطمینان نہیں ہوسکتا کیونکہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں امریکی سیکیوریٹی اداروں کی موجودگی کے واضع شواہد ملنے کے باوجود امریکی سفارت خانہ اور حکومت پاکستان ان کی موجودگی سے انکار کرتے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اب یہ بات کہ سہالہ میں پولیس ٹرینگ سینٹر جو کہ کہوٹہ ریسرچ سینٹر سے صرف آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، 2003 سے امریکیوںکے زیر استعمال ہے اور ڈاکٹر عبدل قدیر خان کے اس انکشاف نے کہ پرویزمشرف نے ان سے ایٹمی اثاثوں کی فہرست بنوا کر امریکہ کے حوالے کر دی تھی ، ان تردیدوں کی صحت کو مزید کمزور کردیا ہے۔ پاکستان کی ابتر ہوتی امن و امان کی صورتحال ،بم دھماکے، ملک کے دو صوبوں میں جاری فوجی آپریشن خصوصاً اسلام آباد میں جی ایچ کیو پر حملہ اورسینیر آرمی آفیسرز پر تواتر کے ساتھ جاری قاتلانہ حملے ،اس ماحول کو پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور پالیسیوں پر امریکی اثر و نفوزکو قبول کرنے کے لیے جواز فراہم کیا جائے گا ۔ جس دن سے پاکستان اس نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا ہے،پاکستان کی معاشی،سیاسی، دفاعی اور اندرونی سلامتی کے معاملات کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو خطرہ طالبان سے نہیں ہے جو کہ بقول حکومت پاکستان کے سوات اور جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد سے فرار ہورہے ہیں بلکہ خطرہ امریکی فوج اور ملک میں موجود امریکی نجی سیکیوریٹی کے اداروں سے ہے جو دارلحکومت سمیت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں بغیر کسی روک ٹوک کے جاسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اور افواج ُپاکستان میں موجود مخلص عناصر حزب التحریر کے ساتھ متحرک ہوکر موجودہ ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرکے خلافت کا قیام عمل میں لائیں ۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف خطے سے امریکی افواج کو نکال باہر کرے گی بلکہ ان ایٹمی ہتھیاروں کو بھی امت کے تحفظ کے لیے استعمال کرے گی۔