الخميس، 03 ربيع الأول 1446| 2024/09/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری (پرائیوٹائزیشن) ایک نقصانِ عظیم ہے اور اسلام کی رُو سے حرام ہے

29 اکتوبر سے لے کر8 نومبر 2014ء تک آئی.ایم.ایف نے پاکستان کے وزیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور دیگرعہدیداروں کے ساتھ طویل مذاکرات کیے جس کا بنیادی نقطہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری تھا۔ان مذاکرات کے فوراً بعد وزیر اعظم نواز شریف نے ایک تابعدار ملازم کی طرح بذاتِ خود چین اور جرمنی کا دورہ کیا اور ان ممالک کی کمپنیوں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جبکہ یہی دعوت وہ اس سے قبل امریکی کمپنیوں کو بھی دے چکے ہیں۔ یقیناً نجکاری کے ذریعے پاکستان کے توانائی کے شعبے کی ملکیت کا حصول استعماری قوتوں کے منصوبے کا اہم جزو ہے، یہی وجہ ہے کہ استعماری مالیاتی ادارے توانائی کے شعبے کی نجکاری کو پاکستان کو قرضے فراہم کرنے کے لیے بنیادی شرط قرار دے رہے ہیں۔ 7 اپریل 2014ء کو آئی.ایم.ایف کی جاری کردہ رپورٹ "پاکستان-پروگرام نوٹ" میں توانائی کی پالیسی پر بحث کرتے ہوئے "حکومتی شعبے میں موجود کمپنیوں کی نجکاری" پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسی طرح 2 مئی 2014ء کو پاکستان کے لئے عالمی بینک کے ڈائریکٹر نے بھی توانائی کی "قیمتوں میں اضافے" اور "اس شعبے کو نجی کمپنیوں کے لئے کھول دینے" پر زور دیا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری پاکستان کی معیشت کو بحال و مضبوط نہیں بلکہ کمزور کررہی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس اہم شعبے پر غیر ملکی کنٹرول قائم ہو رہا ہے جو ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔

آئی.ایم.ایف، عالمی بینک اور راحیل-نواز حکومت مل کر مسلسل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں تا کہ توانائی کے شعبے کی نجی ملکیت میں منتقلی کے ساتھ ہی ان کے نئے مالکان کو زبردست منافع ملنے لگے چاہے اس کے نتیجے میں عوام کو انتہائی تکلیف اور مشکلات کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ 5 اگست 2014ء کو حکومتی ملکیت میں چلنے والے ادارے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) نےمالیاتی سال 14-2013ء میں 124 ارب روپے کے ریکارڈ خالص منافع کا اعلان کیا، یہ منافع پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اُن کمپنیوں کی نجکاری کی جارہی ہے جو منافع کما رہی ہیں اور یہ امت کے مفاد میں نہیں ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ "حکم شرعی" کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے تحت تیل و گیس عوامی اثاثے ہیں۔اس کے علاوہ بجلی، تیل اور گیس کی قیمتیں اس لئے مسلسل بڑھائی جاتی ہیں کہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال کر نجی شعبے کی کمپنیوں کے نفع کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ توانائی کے شعبے کی نجکاری ہی ہر روز کئی کئی گھنٹوں طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ ہے کیونکہ جب بجلی کی پیداوار سے اچھا منافع ممکن نہیں ہوتا تو بجلی کمپنیوں کے نجی مالکان بجلی کی پیداوار کوکم کر دیتے ہیں۔ 25 جون 2013ء کو کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (K.E.S.C) کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 3007 میگاواٹ تھی جس میں IPPs سے حاصل ہونے والی 626 میگاواٹ بجلی بھی شامل ہے۔ لیکن کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے محض 1200 سے 1400 میگاواٹ بجلی پیدا کی جبکہ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کی ضرورت 2100 میگاواٹ تھی۔

اس کے علاوہ جب یہ کمپنیاں نجی ہاتھوں میں ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی بھی ہوں تو وہ مقامی معیشت کو مضبوط کرنے کی پرواہ نہیں کرتیں بلکہ وہ اپنی حکومتوں یا استعماری اداروں کے جانب سے اس بات کی پابند ہوتی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے رکھیں کہ پاکستان اور اس کی معیشت عالمی سطح پر مقابلہ نہ کرسکے۔ لہٰذا فروری 2013ء سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے لئے ملکی کوئلے کی جگہ مہنگا برآمدی کوئلہ استعمال ہو جبکہ پاکستان کے علاقے تھر میں دنیا کا چھٹا بڑا کوئلے کا ذخیرہ موجود ہے۔ توانائی کے شعبے میں کئی دہائیوں سے جاری نجکاری کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں مسلسل نفع بنارہی ہیں جبکہ مقامی صنعت اور زراعت زوال اور تباہی کا شکار ہورہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور مسلسل مہنگی ہوتی بجلی اور گیس نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔اور پاکستان کو دولت کے ان وسیع ذخائر سے محروم کر دینا ہی کافی نہ تھاکہ استعماری طاقتیں پاکستان پر مسلط اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں بھی مسلسل اضافہ کرتی جارہی ہیں تا کہ معیشت کی تباہی میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے۔ یہ سب کچھ اس بہانے کیا جارہا ہے کہ اتنے محصول اکٹھے کیے جائیں جس سے غیر ملکی سودی قرضوں کی ادائیگی کی جاسکے جبکہ پاکستان پہلے ہی قرضوں کی اصل رقم سے کئی گنا زیادہ پیسے ادا کرچکا ہے۔ یہ ایک استعماری جال ہے جس کو اس مقصد کے لئے بُنا گیا ہے تا کہ پاکستان کبھی بھی اس دلدل سے نکل کر ایک عظیم اور مضبوط ریاست نہ بن سکے۔

پاکستان کی بیمار معیشت کا علاج نجکاری، غیر ملکی سرمایہ کاری یا استعماری قرضے حاصل کر کے ممکن نہیں بلکہ یہ تو خود انتہائی خطرناک بیماریاں ہیں جو معیشت کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہیں۔ اس بیمار معیشت کا علاج صرف ایک ہی ہے اور وہ یہ ہے کہ اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کیا جائے جس کی بدولت اس قدر محصول اکٹھا ہوتا ہے کہ پوری معیشت میں انقلاب برپا ہوجائے۔سرمایہ داریت (Capitalism) اور کمیونزم کے برخلاف اسلام میں توانائی کے وسائل نہ تو ریاست کی ملکیت ہیں اور نہ ہی یہ کسی پرائیویٹ کمپنی کی ملکیت ہو سکتے ہیں بلکہ اسلام نے انہیں مسلمانوں کے لئے عوامی ملکیت قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار "مسلمان تین چیزوں میں برابر کے شریک ہیں: پانی، چراہ گاہیں اور آگ (توانائی)" (ابو داؤد)۔ لہٰذا اگرچہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں کے امور کی دیکھ بھال کرتی ہے لیکن خلافت کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ کسی بھی عوامی اثاثے کو نجی ملکیت میں منتقل کردے چاہے وہ کوئی فرد ہو یا گروہ کیونکہ یہ مسلمانوں کی مشترکہ ملکیت ہوتے ہیں۔ ان اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدن لوگوں کے امور کی دیکھ بھال اور عوامی سہولیات پر ہی خرچ کی جا سکتی ہے نہ کہ ریاستی اخراجات پر۔ یہ اصول تمام عوامی اثاثوں پر لاگو ہوتا ہے چاہے وہ توانائی کے وسیع ذرائع ہوں جیسا کہ تیل، گیس، بجلی وغیرہ یا معدنیات جیسا کہ تانبے، لوہے کی کانیں یا پھر پانی جیسا کہ سمندر، دریا، ڈیم یا پھر چراہ گاہیں اور جنگلات۔ یقیناً یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ اگرچہ امت مسلمہ دنیا میں موجود تیل و گیس اور معدنیات کے بہت بڑے حصے کی مالک ہے لیکن اسلام کے معاشی نظام کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان غربت کی دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں اور امت دنیا کے امور میں کوئی وزن نہیں رکھتی جبکہ ایسے ممالک دنیا کے امور پر چھائے ہوئے ہیں جو اس دولت کے بہت کم حصے کے مالک ہیں۔

اے پاکستان کے مسلمانو! جب تک ہم کفر کی حکمرانی تلے رہیں گے جو استعماری طاقتوں کو ہمارے امور پر فیصلے کرنے کا اختیار دیتی ہے، ہماری معیشت کی تباہی و بربادی اسی طرح جاری و ساری رہے گی۔ اس جبر و استحصال کے نظام میں ہم نقصان ہی اٹھاتے رہیں گے چاہے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، تحریکِ انصاف یا کوئی بھی حکمرانی کی باگ ڈور سنبھال لے۔ تباہی و بربادی کا شکار صرف وہ لوگ ہی نہیں ہوتے جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں بلکہ وہ بھی اس کا شکار ہوتے ہیں جو کفر کی حکمرانی کو جاری و ساری دیکھنے کے باوجود اسے ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ " اور ڈرو ایسے فتنے سے جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ظالم ہیں اور جان لوکہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے " (الانفال:25)۔ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے منصوبے میں اپنا حصہ ڈالے، اور اس کے حصول کے لئےحزب التحریر کے بہادر اور باخبرشباب کےساتھ مل کربھرپور جدوجہد کرے تا کہ اسلامی طرزِ زندگی ایک بار پھر زندہ ہوجائے۔

اے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! آپ نے جن لوگوں کے دفاع کی قسم اٹھائی ہے وہ مشکلات و مصائب میں پِس رہے ہیں۔ جس ملک کے دفاع کی آپ نے قسم اٹھائی ہے اسے برباد و ویران کیا جارہا ہے اور اسے اس کی صلاحیت کے مطابق مقام حاصل کرنے سے روکا جارہا ہے۔ جس دین کی سربلندی کی آپ نے قسم کھائی ہے اسے پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے، اس سے غفلت برتی جا رہی ہے اوراس کے نفاذ کو روکا جا رہاہے۔ آپ نہ تو اس صورتحال کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو اس کا ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں کیونکہ یہ آپ ہی ہیں جو خلافت کے قیام کو ممکن بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ آپ مدینہ کے جنگجو انصار کے وارث ہیں جنہوں نے بطورِ ریاست و قانون اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی۔ آج تبدیلی لانے کا فرض عملاً آپ پر عائد ہوتا ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لئے مشہور فقیہ اور مدبر سیاست دان شیخ عطا بن خلیل ابو رَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نُصرۃ فراہم کریں اور اِس امت کے اُس مقام کو بحال کر دیں جس کی یہ حق دار ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ * وَعْدَ اللَّهِ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ " اس روز مسلمان شاد مان ہوں گے، اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے" (الروم:6-4)۔

خلافت کو قائم کرو جو مسلمانوں کوہندو ریاست کی بالادستی سے نجات دلائے گی

بھارت لگاتارکئی دنوں تک پاکستان پر جارحانہ حملے کرتا رہا، جو عید کے دوران بھی جاری رہے، بچے، عورتیں اور بوڑھے ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہوتے رہے، لیکن راحیل-نواز حکومت نے محض لفظی مذمت کو ہی کافی سمجھا۔ حالانکہ اس طرح کا کمزور ردعمل ہمیشہ دشمن کا حوصلہ بڑھانے کا باعث بناہے۔ پس 9 اکتوبر 2014ء کو، جبکہ پاکستان کے مسلمانوں پر ایک ہزار مارٹر گولے برسائے جا چکے تھے، بھارتی وزیر اعظم مودی نے ایک سیاسی جلسےمیں اشتعال انگیز انداز میں کہا: "دشمن چیخ و پکار کررہا ہے دشمن نے یہ جان لیا ہے کہ وقت اب بدل چکا ہے اور اس کی پرانی عادتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا"۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت 10 اکتوبر 2014ء کو بالآخرنیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے لیےاکٹھی ہوہی گئی، جس کے بعد وزیراعظم کے دفتر نے یہ بیان جاری کیا کہ"جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ یہ دونوں ممالک کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوراً کشیدگی کا خاتمہ کریں"، بے شک یہ بیان بھارت کی ننگی جارحیت کے جواب میں پھولوں کانذرانہ پیش کرنے سے کم نہیں۔

ایک طرف ہندو ریاست ہے جوپاکستان کے خلاف عملی طور پر دشمنی اور جارحیت کا مظاہرہ کر رہی ہے، جبکہ دوسری طرف راحیل-نواز حکومت ہے جو دشمن کے سامنے اس حد تک جھک گئی ہے کہ اس نے حملے سے بچاؤکے لیے جنگ کو آپشن سے ہی نکال دیا ہے۔ اس حکومت نے اپنی عوام پر برسنے والی آگ اور بارود کے جواب میں محض مذمتی بیان جاری کیے اور اس کمزور مذمت کو امن، مذاکرات اور حالات کو معمول پر لانے کی بھیک مانگ کر مزید کمزور کردیا۔ پھر اس حکومت نے مسلمانوں میں موجود ایمان کی حرارت کو سرد کرنے کے لیے اپنے چمچوں کو متحرک کیا، بجائے یہ کہ وہ مسلمانوں میں موجود فتح اورشہادت کے جذبات کو اجاگر کر کے انہیں مضبوط کرتی۔ اس حکومت نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹانے کو حل کے طور پر پیش کیا جبکہ یہ حکمران اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اقوامِ متحدہ استعماری طاقتوں کی آلہ کار ہے اور مسلمانوں کی ابتر صورتِ حال کی ذمہ دارہے، یہ اقوامِ متحدہ ہی ہے کہ جس نے اسلامی علاقوں کو مصنوعی سرحدوں کے ذریعے ٹکڑوں میں بانٹ رکھا ہےاوردنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں کے قتلِ عام کے لیے کفار کو جواز مہیا کرتی ہے۔ افسوس! یہ سب اقدامات ایک ایسی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے ہیں کہ جس کی کمان میں مسلم دنیا کی سب سے طاقتور فوج موجودہے جو نہ صرف ایٹمی اسلحے سے مسلح ہے بلکہ اس میں بے شمار ایسے جوان اور افسران موجود ہیں جو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ بے شک رسول اللہﷺ نے سچ فرمایا کہ: ما ترك قوم الجهاد إلاّ ذُلّوا "جو قوم جہاد چھوڑ دیتی ہے وہ ذلیل و رسواء ہو جاتی ہے" (احمد)۔

اے پاکستان کے مسلمانو! بھارت کی حالیہ جارحیت اور راحیل-نواز حکومت کا ہندو ریاست کے سامنےسرنگوں ہونا امریکی منصوبے کے مطابق ہے جو وہ اس خطے میں نافذ کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ بھارت کو خطے میں بالادست ریاست کے طور پر ابھرنے میں مدد فراہم کررہا ہے تاکہ بھارت امریکہ کے حریف چین کے خلاف کھڑا ہو سکے نیز بھارت اس پوزیشن میں آ جائے کہ وہ آپ کے اسلامی ریاستِ خلافت کے طور پر ابھرنے سے روکنے میں امریکہ کو مدد فراہم کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی انتخابات میں مودی کی جماعت بی.جے.پی کی کامیابی کے چند ہفتوں بعد ہی امریکی سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے بھارت کا دورہ کیا اور 10 اگست 2014 کو کہا کہ "انڈو پیسیفک (Indo-Pacific) کےطول و عرض میں ہمارے (امریکہ اور بھارت کے) مفادات جتنے اب یکساں ہیں اتنے پہلے کبھی نہ تھے" اور مزید کہا "جیسا کہ بھارت جنوبی ایشیا اور پورے پیسیفک (اوقیانوس) کی امن وسلامتی میں اپنا کردار بڑھا رہا ہے، تو امریکہ اس کی مدد اور حوصلہ افزائی کرے گا"۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ بھارت کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ برما اور اینڈامن (Andaman) اور نیکوبار (Nicobar) کے جزیروں تک اپنا اثر و رسوخ پھیلائے، یہ جزیرے آبنائے ملاکہ کے دہانے پر واقع ہیں جو اُن سمندری گزرگاہوں میں سے ایک ہے جہاں سے دنیا کی فوجی اورتجارتی ٹریفک کا بہت بڑا حصہ گزرتا ہے۔

اورجہاں تک آپ کا تعلق ہے تو امریکہ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان یہ قوت رکھتا ہے کہ اگر وہ اس امریکی منصوبےکی مخالفت کی سوچ لےتووہ اسے ناکام بنا سکتا ہے اور اس منصوبے کی کامیابی اس چیز سےمنسلک ہے کہ پاکستان اس منصوبے کو قبول کرلے اور اسے پورا کرنے میں امریکہ کا ساتھ دے۔ یہی وجہ ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت ہر حکومت نے امریکہ کے وفادار خدمت گار کے طور پر اس امریکی منصوبے کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اوربھارت کے مقابلے میں آپ کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ امریکہ آپ میں موجود جذبہ جہاد سے خوفزدہ ہے جو کہ میدانِ جنگ میں آپ کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے، لہٰذا امریکی ایجنٹ حکمران اُن تنظیموں سے دستبردار ہوگئے اوران کا تعاقب کرنے لگے جو کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانےکے لئے اسکے خلاف لڑرہی تھیں۔ اس کے بعد امریکی ایجنٹوں نے پاکستان کی افواج کو قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی جنگ کا ایندھن بنادیا۔ پھر ان امریکی ایجنٹوں نے افواجِ پاکستان کی "سبز کتاب" (The Green Book) میں بنیادی نوعیت کی تبدیلی کی تاکہ آپ کی فوج کی توجہ کوبھارت سے ہٹا کر اسے پاکستان کے اندر ہی مصروف کردیا جائے اور فوج کی بڑی تعداد کو بھارتی سرحد سے ہٹا کر افغانستان سے متصل قبائلی علاقوں میں منتقل کردیا۔ امریکہ کی وفادارحکومتوں کے ان اقدامات کے نتیجے میں ہماری افواج پر مسلط کی گئی کمزوری کو بھارت نےجان لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ 12 اگست 2014ء کو بھارتی وزیر اعظم مودی نے کارگل میں موجود بھارتی افواج سے خطاب کرتے ہوئے بڑے اعتماد سے کہا: "پاکستان اب روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکا ہے"۔

امریکی ایجنٹوں نےہماری فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنے پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ وہ ہمارے سیاسی اثرو رسوخ اور اقتصادی طاقت کو بھی کمزور کررہے ہیں۔ اس حکومت میں موجود امریکی ایجنٹ پاکستان کو اُن علاقائی کانفرنسوں میں گھسیٹ رہے ہیں جہاں بھارت کو بالادستی حاصل ہے جبکہ بھارت اس سے آگے بڑھ کراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے پر نظر جمائے ہوئے ہے جہاں امتِ مسلمہ کی تباہی و بربادی کے منصوبے بُنے جاتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات ہندو ریاست کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ ہمارے سیاسی معاملات میں بھر پور مداخلت کرے، حالانکہ ہندوؤں کو جب بھی مسلمانوں کےمعاملات پر کسی بھی درجے کا اختیارحاصل ہوا انہوں نے مسلمانوں کونقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جہاں تک معیشت کا تعلق ہےتویہ حکومت توانائی کے کئی معاہدوں کا حصہ بن کر بھارت کومشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا میں موجود امت کے تیل و گیس کے ذخائر تک رسائی دے رہی ہے تاکہ توانائی کی قلت کے شکار بھارت کی اشد ضرورت کو پورا کیا جائے۔ اورجہاں تک تجارتی معاہدوں کا تعلق ہے تو ان کے ذریعے پاکستانی حکومت امریکہ کی طے کردہ حکمت عملی کو پورا کررہی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، جہاز سازی اور خلائی ٹیکنالوجی جیسے اعلیٰ شعبے تو ہندوؤں کے لیے ہوں گے لیکن مسلمانوں کو سیاحت، قالین سازی اور کھیلوں کے سامان کی تیاری جیسے معمولی شعبوں تک محدود رکھاجائے گا۔

اے پاکستان کے مسلمانو!اسلام مسلمانوں کو اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ وہ بے وقعت مشرکین کی جارحیت کے سامنے سر جھکا دیں، چاہے وہ ہندو ہوں یا کوئی اور۔ اسلام نے ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دی کہ کفار ہمارے معاملات پر حاوی ہوں اوران میں مداخلت کریں۔ بلکہ اسلام ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ دشمن کو جواب دینے کے لیے تمام تر اسباب و ذرائع کواختیار کیا جائے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ "مشرکین کے ساتھ لڑو اپنے مال کے ساتھ، اپنی جانوں کے ساتھ اور اپنی زبانوں کے ذریعے" (ابو داود)۔ لیکن بجائے یہ کہ حکومت ہماریطاقت کو دشمن کے خلاف استعمال کرتی وہ اس طاقت کو بھارت کو مضبوط کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے، اور بھارت کو مضبوط کرناخطے کے متعلق امریکہ کا وسیع تر منصوبہ ہے۔ یہ صورتِ حال ہم پر لازم کرتی ہے کہ ہم اس عظیم نقصان سے بچاؤ کے لئے حزب التحریر کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی ڈھال یعنی خلافت کے قیام کے لئے دن رات کام کریں۔

اے افواج پاکستان! سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار، مسلمانوں کو ہندو ریاست کا غلام بنانے کے لئے اکٹھے ہو گئے ہیں۔ تو کیا آپ مایوسی اور نامیدی کے عالم میں اس صورتِ حال سے لاتعلق رہنا پسند کریں گےاور ان کی غداریوں کو قبول کرلیں گے؟ جبکہ آپ اس امت کے شیر ہیں جنہیں زنجیروں میں قید رکھا گیا ہے۔ وہ ہندو جو کئی سالوں کے دوران لاکھوں کی فوج کے باوجود معمولی اسلحے سے لیس چند ہزار مسلم مجاہدین کو کشمیر میں شکست نہیں دے سکا وہ آپ کا سامنا کس طرح کرسکتا ہے؟ آج کی سپر پاور امریکہ اس خطے میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے آپ پر انحصار کرتا ہے اور اس بات سے ڈرتا ہے کہ آپ اسے یہاں سے نکال باہر کرسکتے ہیں جیسا کہ ماضی میں آپ نےاُس وقت کی سپر پاور سوویت یونین کو نکال باہر کیا تھا۔ یہودی آپ سے خوفزدہ ہیں اور ان کی نیندیں حرام ہیں کہ کہیں آپ مسجد اقصٰی کے مسلمانوں کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے حرکت میں نہ آجائیں اور یہودی ریاست کا خاتمہ کردیں۔ تم وہ شیر ہو جسے یہ یقین دلایا گیا ہے کہ تم تو کسی معمولی مخلوق کا سامنا بھی نہیں کرسکتے، لیکن تمہارے ہاتھ کا صرف ایک وار ہی تمہیں یہ دکھا دے گا کہ امتِ مسلمہ دنیا کی دیگر تمام اقوام کے مقابلے میں کس قدر مضبوط ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: يا أيها الذين ءامنوا قاتِلوا الذين يَلونكم من الكفار وَلْيجِدوا فيكمْ غِلْظَةً واعْلَموا أنَّ اللّـهَ مع المتقين "اےایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے نزدیک رہتے ہیں اور چاہیے کہ وہ تمہارے اندر سختی پائیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے"(التوبۃ:123)۔

اس شکست خوردہ اور غدار حکومت کو مسترد کردو، اٹھو اور اسلامی خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نُصرۃ فراہم کرو۔ صرف اسلام کے نفاذ کی صورت میں ہی ہم رسول اللہﷺ کی اس بشارت کو پورا ہوتے دیکھ سکیں گے جسے ابوہریرہ ؓنے روایت کیا کہ وَعَدَنا رسولُ اللّـهِ (ﷺ) غزوةَ الهند، فإنْ أدركتُها أُنْفِقْ نفسي ومالي، وإنْ قُتِلْتُ كنتُ أفضلَ الشهداء، وإنْ رجعتُ فأنا أبو هريرة الـمُحَرَّرُ "اللہ کے رسولﷺ نے ہم سے غزوہ ہند کا وعدہ کیا۔ اگر میں نے وہ زمانہ پالیا تو میں اس کے لئےاپنی جان اور مال لگا دوں گا۔ اگر میں مارا گیا تو میں بہترین شہداء کی صحبت میں ہوں گا اور اگر میں زندہ واپس آیا تو میں (گناہوں سے) آزاد ابوہریرہ ہوں گا" (احمد، نسائی، الحاکم)۔ اور ثوبانؓ نے روایت کیا کہ عِصابتان من أُمّتي أَحْرَزَهُما اللّـهُ من النار: عِصابةٌ تغزو الهندَ، وعِصابةٌ تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام "میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے محفوظ کردیا ہے۔ ایک وہ جو ہند فتح کرے گا اور دوسرا وہ جو عیسٰی ابن مریم علیہ اسلام کے ساتھ ہوگا"(احمد، النسائی)۔

 

خبر اور تبصرہ راحیل-نواز حکومت پاکستان کے توانائی کے شعبے کو فروخت کررہی ہے

خبر: جمعرات 13 نومبر 2014 کو وزیر اعظم نواز شریف نے توانائی کے شعبے کے حوالے سے ہونے والی گول میز کانفرنس میں اس بات کی پیش کش کی کہ وہ اپنے ملک کی پالیسیوں کو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے تیار ہیں تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یہ بھی جاننا چاہے گی کہ پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری میں زبردست اضافے کے لئے کس قسم کی مراعات اور پالیسیاں دی جائیں۔ وزیراعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے انتہائی منافع بخش توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ شعبہ تمام تر سرمایہ کاری کے لئے انتہائی منافع بخش ہے"۔

تبصرہ: پاکستان کا تیسری بار وزیر اعظم بننے سے قبل نواز شریف نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر اس کی حکومت قائم ہوگئی تو وہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین توانائی کے بحران کو بہت جلد ختم کردیں گے۔ لیکن حکومت کے قیام کو اٹھارہ ماہ گزرجانے کے باوجود توانائی کے بحران کے خاتمے یا کمی کا امکان دور دور تک نظر نہیں آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی پچھلی حکومت کے دوران لوگوں کو یہ بتایا جاتا رہا کہ توانائی کے اس شدید بحران کی وجہ بجلی کی پیداواری استعداد کا ضرورت کے مطابق نہ ہونا ہے۔ انہوں نے یہ کہا کہ ایسا اس وجہ سے ہے کیونکہ مشرف حکومت نے اپنے آٹھ سالہ اقتدار کے دوران ایک میگاواٹ بجلی بھی نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس مسئلے کے فوری حل کے لئے کرائے کے بجلی گھروں کا نسخہ پیش کیا۔ اربوں روپے ان کرائے کے بجلی گھروں پر خرچ کیے گئے مگر صورتحال مشرف کے دور سے بھی زیادہ بدتر ہو گئی۔

پیپلز پارٹی کی حکومت کے آخری دنوں میں توانائی کے بحران کی وجہ گردشی قرضہ قرار دیا گیا۔ جب نواز شریف نے مئی 2013 میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس کی حکومت نے فوراً 480 ارب روپے اس گرشی قرضے کو ختم کرنے کے لئے جاری کردیے۔ مختصر عرصے کے لئے لوگوں نے صورتحال میں کچھ بہتری محسوس کی لیکن پھر دوبارہ توانائی کے زبردست بحران نے عام عوام اور پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ گردشی قرضہ ایک بار پھر بڑھ کر 503 ارب روپے ہوگیا جس کو حکومت نے جولائی 2014 میں رقم ادا کر کے ختم کیا۔ لیکن چند مہینے گزرنے کے بعد ہی آج گردشی قرضہ 211 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ تمام بڑی بڑی رقمیں بجلی کے کارخانوں کے چند نجی مالکان کی جیبوں میں جارہی ہیں جبکہ اسلام نے ان کارخانوں کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے۔ اسلام کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا سنگین نتیجہ پاکستان کے عوام اور اس کی معیشت کو بھگتنا پڑرہا ہے۔

نوے کی دہائی سے پاکستان کی حکومتوں نے بجلی کے شعبے کو نجی شعبے کے لئے کھول رکھا ہے جن میں غیر ملکی سرمایہ کار بھی شامل ہیں۔ ہر حکومت نے ان نجی مالکان سے بجلی خریدنے کے لئے ایسے معاہدے کیے جن کے مطابق اگر ان سے بجلی نہ بھی خریدی جائے تب بھی ان کو اس کی قیمت ادا کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ان معاہدوں پر حکومت پاکستان کی گارنٹی فراہم کی گئی۔ ان تمام تر اقدامات نے پاکستان میں توانائی کے بدترین بحران کو جنم دیا۔ اس وقت پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 20 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ صرف 13 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ پیدا کی جاتی ہے۔ نجی شعبہ کم بجلی پیدا کرتا ہے کیونکہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ کم بجلی پیدا کرنے سے انہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے لیکن اس طرح پاکستان کی معیشت مفلوج ہوجاتی ہے۔

بجائے اس کے کہ ان تاریخی حقائق سے سبق سیکھا جاتا، راحیل-نواز حکومت پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے کو بھی نجی ملکیت میں دینے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے جو کہ اس وقت اچھا منافع کما رہا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی تیل وگیس کی کمپنی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ نے مالی سال 14-2013 میں 124 ارب روپے کا خالص منافع کمایا ہے۔

جدید معیشت میں توانائی کا شعبہ معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر یہ شعبہ مفلوج ہوجائے تو پوری معیشت گر جاتی ہے۔ وزیراعظم کا حالیہ دورہ چین، جرمنی اور برطانیہ ، پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے تھا کہ وہ پاکستان آکر ان عوامی اثاثوں کے مالک بن جائیں اور امت کو ان عظیم قدرتی خزانوں سے محروم کر کے انہیں مزید غربت کی دلدل میں دھکیل دیں۔

راحیل-نواز حکومت پوری تن دہی سے پاکستان کے توانائی کے شعبے کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کے لئے کام کررہی ہے جس کے بعد پاکستان امریکہ اور آئی۔ایم۔ایف جیسے دوسرے استعماری اداروں کا مزید غلام بن جائے گا۔ پاکستان میں ایک حقیقی معاشی طاقت بننے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں جو صرف اور صرف خلافت کے زیر سایہ ہی استعمال میں لائی جاسکتی ہیں۔ خلافت اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کرے گی اور توانائی کے شعبے، جوعوامی اثاثیں ہیں، کو اپنی نگرانی میں چلائے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال میں لایا جائے اور ان سے حاصل ہونے والے عظیم نفع کو عوام کے مفادات کے حصول کے لئے خرچ کیا جائے۔

وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُواْ ٱلتَّوْرَاةَ وَٱلإِنْجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيهِمْ مِّن رَّبِّهِمْ لأَكَلُواْ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم

"اور اگر نافذ کرتے توریت اور انجیل اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا (قرآن) تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے" (المائدہ:66)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

 

2014 کے بعد بھی امریکی فوجی افغانستان میں لڑتے رہیں گے امریکہ نے افغانستان سے محدود انخلاء کے منصوبے کو خود ہی بے نقاب کردیا

21 نومبر 2014، جمعہ کی رات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ خبر دی کہ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے بعد بھی مزید ایک سال تک امریکی فوجیوں کی افغانستان میں جنگی مہمات میں حصہ لیتے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا پاکستان اور افغان حکومتوں نے خیر مقدم کیا اور افغانستان میں امن کے قیام اور ایک مستحکم حکومت کے تسلسل کے لئے امریکہ کی موجودگی کو لازمی قرار دیا۔
حزب التحریر کے لیے امریکہ کا یہ فیصلہ قطعاً حیرت کا باعث نہیں ہے کیونکہ حزب امریکہ کی جانب سے 2014 میں افغانستان سے محدود انخلاء کے اعلان کے بعد سے یہ کہتی آرہی ہے کہ امریکہ افغانستان سے جا نہیں رہا بلکہ محدود انخلاء کا دھوکہ دے کر امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو مستقل کرنے اور اسے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ لہٰذا نئی افغان حکومت کی جانب سے دو طرفہ سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کرنےکے بعد امریکہ نے اس دھوکے سے خود ہی پردہ اٹھا دیا ہے۔ اب امریکہ ہر سال افغانستان میں قیام امن اور افغان حکومت کی مدد کے نام پر اس فیصلے میں توسیع کرتا رہے گا اور پاکستان و افغانستان کے غدار حکمران امریکہ کے فیصلے کا اسی طرح ہی خیر مقدم کرتے رہیں گے۔
امریکہ کا یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ تیرہ سال افغان مزاحمت سے جنگ لڑنے کے باوجود افغانستان میں امن قائم کرنے سے آج تک قاصر ہے اور افغان نیشنل آرمی اور پولیس کابل میں اس کی قائم کی ہوئی حکومت کا دفاع نہیں کرسکتی۔ ہزاروں مجاہدین نے صبر و استقامت سے جہاد کرتے ہوئے امریکہ کو اس کے مقصد میں ناکام کردیا ہے جس کی وجہ سے امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اور افغانستان کے چند غداروں پر مکمل انحصار کررہا ہے۔ اگر آج افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران اپنی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں تو خلافت ڈیورنڈ لائن کو مٹا کر اس خطے میں بسنے والے قبائلی مسلمانوں کو ساتھ ملا کر امریکہ کو اس خطے سے با آسانی نکال اور خطے کے مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا امن و سکون واپس لوٹا سکتی ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ خطے میں امن امریکہ کی موجودگی سے نہیں بلکہ اس کو نکال کر ہی قائم ہوگا۔ لہٰذا افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کا نصرۃ فراہم کریں۔
وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ
"تم نہ سستی کرو اور نہ ہی غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان دار ہو"(آل عمران:139)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک