سوال کا جواب:علم حدیث میں شواہد(Witnesses) اور متابعات(Follow-ups)
- Published in فقہ-سوالات
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
سوال: میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں ، اوریہ علمِ حدیث سے متعلق ہے۔ سوال کچھ اس طرح ہے کہ علماء صحیح حدیث کی تعریف یوں کرتے ہیں: وہ حدیث جس کی سند متصل ہو ، اس کو عادل اور ضابط راوی نےاپنے جیسے راوی(یعنی عادل وضابط) سے نقل کیا ہواور یہ کیفیت سند کی ابتدا سے سند کے آخر تک برقرار رہے( یعنی تمام راوی مذکورہ صفات سے متصف ہوں) ، نیز وہ شاذ اور مُعلّل بھی نہ ہو۔ گویا حدیث کو صحیح قرار دینے کے لیے مذکورہ شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ مگر میں نے کئی علما ء کو دیکھا کہ وہ شواہد اور متابعات کی وجہ سے ضعیف حدیث کو بھی صحیح کہہ دیتے ہیں ۔مثلاً ایک حدیث ایک سند سے آئی ہوتی ہے اور وہ ضعیف حدیث ہوتی ہے ،پھراس حدیث کے شواہد یا متابعات بھی ضعیف ہی ہوتے ہیں ،مگر اس کے باوجود علماء انہی شواہد اور متابعات کی بنا پر اُس حدیث کو صحیح کہہ دیتے ہیں۔ تو ان شواہد اور متابعات کو کس حد تک معتبر گردانا جاتا ہے اور حدیث کی تصحیح میں ان کا کس حد تک اثر ہوتا ہے؟میرا سوال ختم ہوا ، آنجناب سے اُمید ہے کہ جواب دیں گے ،اللہ آپ کو برکت دے ۔