الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نوید بٹ کو رہا کرو! خلافت کی فرضیت پرنوید بٹ کا تحریر کردہ کتابچہ جاری کردیا گیا (یہ کتابچہ اغوا سے قبل لکھا گیا تھا)

آج 11 نومبر 2014 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو حکومتی ایجنسیوں کے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے ڈھائی سال مکمل ہو گئے ہیں۔ نوید بٹ کا جرم محض یہ تھا کہ اسلام کے نام پر قائم پاکستان میں انہوں نے اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کر رکھی تھی تا کہ یہ پیاری امت اسلام کو سمجھ سکے اور خلافت کے قیام کے ذریعےاسلام کے مکمل نفاذ کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائے۔
1924 میں خلافت کے خاتمے کے بعد امت مسلمہ کئی بحرانوں میں ڈوب گئی اور وہ ایک حقیقی آزادی کی تلاش میں سرکردہ رہی ہے۔ پاکستان کے مسلمان یہ بات تو جانتے تھے کہ ہمارا شاندار ماضی خلافت ہی کے مرہون منت تھا لیکن ان کے لیے یہ بھی جاننا ضروری تھا کہ خلافت کا قیام اسلام نے فرض قرار دیا ہے جس کی بنا پر ماضی میں مسلمانوں نے نسل در نسل اس فرض کی حفاظت کی ہے۔ خلافت کے قیام کی فرضیت کے اس بھولے ہوئے سبق کی یاد دہانی کے لئے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ نے اس موضوع پر ایک کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" 11 مئی 2012 کو اپنے اغوا سے قبل لکھا تھا۔ اس کتابچہ میں نوید بٹ نے خلافت کے قیام کی فرضیت پر قرآن، سنت اور اجماع اصحابہ سے واضح اور کھلے دلائل پیش کیے ہیں تا کہ کسی مسلمان کے ذہن میں خلافت کے قیام کی فرضیت کے حوالے سے کوئی شک و شبہ باقی نہ رہ جائے۔
نوید بٹ کے اغوا کے ڈھائی سال مکمل ہونے پر حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اس کتاب کو اس کی اصل زبان اردو اور انگریزی ترجمے میں جاری کردیا ہے۔ یہ کتاب اس لئے جاری کی گئی ہے کہ مسلمان اس کتاب سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اس امت کے قابل قدر بیٹے نوید بٹ کو بھی یاد رکھیں جو اس وقت بھی ظالم و جابر حکمرانوں کی قید میں ہیں۔ نوید بٹ کا تحریر کردہ یہ کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" درج ذیل پتے سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:
http://pk.tl/1hLx
اب یہ ذمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس "اُمّ الفرائض" کے لئے منہج نبوی کے مطابق سعی اور کوشش حزب التحریر کے ساتھ مل کر کرے تاکہ وہ دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو سکے۔
وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ
"اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے" (یٰس:17)

Read more...

حزب التحریر واہگہ بارڈر پر بم دھماکے کی شدید مزمت کرتی ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اس کے ماسٹر مائنڈ امریکہ کو خطے سےنکالا جانا ضروری ہے

کل لاہور واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب سے واپس آنے والے لوگوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں ساٹھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان دہشت گردی کی اس واردات کی شدید مذمت کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ مرنے والوں کو اللہ اپنی جوار رحمت میں جگہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔
جب سے امریکہ افغانستان اور اس خطے میں داخل ہوا ہے پاکستان خوفناک دھماکوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ اس قسم کی طویل اور خوفناک دہشت گردی کا سامنا تو پاکستان کو اس وقت بھی نہیں کرنا پڑا تھا جب سوویت یونین افغانستان پر قابض ہوا تھا اور نہ ہی بھارت سوویت یونین کا اتحادی ہونے کے باوجوداس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکا تھا ۔ لیکن جب سےسیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے افغانستان پر امریکی قبضے کو مستحکم کرنے اور اس قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے قبائلی مسلمانوں کے خلاف امریکہ کو مددو معاونت فراہم کرنے کے لئے پاکستان کی سرزمین کو امریکی دہشت گرد تنظیموں سی.آئی.اے، ایف.بی.آئی، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس جیسی تنظیموں کے لئے کھول دیا ہے پاکستان کی فوجی و شہری تنصیبات مسلسل خوفناک حملوں کی زد میں ہیں۔ اگر پاکستان تنہا سوویت یونین جیسی خوفناک سپر پاور سمیت بھارت کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے سے روکنے میں کامیاب رہا تو اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ان کی ایجنسیوں کو پاکستان بھر میں آزادانہ گھومنے، رہائش اختیار کرنے ، منصوبے بنانے اور ان پر عملدرآمد کروانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ حکمران یہ کہتے ہیں ہمیں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد و معاونت حاصل ہے اور مد مقابل دنیا کی کوئی سپر پاور نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی عسکری تنظیمیں ہیں تو پھر کس طرح یہ چھوٹی تنظیمیں اس قدر خوفناک دہشت گردی کی کاروائیاں کر سکتی ہیں جو ماضی میں ایک سپر پاور نہیں کرسکی؟ دراصل پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کا کوئی جواز پیش نہیں کرسکے۔ اگر سوویت یونین کے قبضے کےخلاف لڑنا جہاد تھا تو امریکی قبضے کے خلاف لڑنا دہشت گردی کیسے ہوگیا؟ تو امریکی صلیبی جنگ میں شرکت کے جواز کو پیدا کرنے کے لئے ہی ان امریکی دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ وہ واہگہ بارڈر جیسے خوفناک حملوں کی منصوبہ بندی کریں اور ان پر عمل درآمد کروا کر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دیں اور یہ کہیں کہ ان قبائلیوں کوافغانستان میں موجود ہمارے دشمن بھارت کی حمائت حاصل ہے جبکہ بھارت کو بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرنے کی اجازت امریکہ ہی نے دی ہے۔ اس طرح امریکی جنگ کی خلاف افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام میں موجود طاقتور رائے عامہ کو تبدیل کیا جائے اور وہ اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں۔ اسی لئے 2009 میں اوبامہ نے یہ کہا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہا پسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ہے.....لیکن جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے تو رائے عامہ تبدیل ہوگئی"۔
لہذا پاکستان اور خطے میں حقیقی امن صرف امریکہ کو بے دخل کر کے اور بھارت کو اس کی اوقات یاد دلا کر ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ امریکہ کو مزید خطے میں رہنے کی اجازت دینے سے اور بھارت کو اقتصادی و سیاسی مراعات فراہم کرنے امن حاصل نہیں ہوگا ۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی ایجنٹوں سے قوم کو نجات دلائیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دیں کہ یہ کام ان کے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا۔ صرف خلافت کا قیام ہی خطے کے تمام مسلمانوں کو امریکی دہشت گردی کے خلاف یکجا کردے گا اورخلافت خطے کو امریکی دہشت گردی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات دلائے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

فلسطین میں ڈایٹون کے نقش قدم پر .....امریکی "اعتدال پسند اپوزیشن" کو ٹریننگ دے رہے ہیں یہ غدار انقلابیوں کے خلاف اپنے امریکی آقاؤں کی ایجنٹی اور فرمانبرداری میں غرق ہیں لیکن انقلابیوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے اب دنیا کی کوئی سازش روک نہیں سکتی۔

"اعتدال پسند شامی اپوزیشن" کی تربیت کے بارے میں امریکی اور مغربی سیاستدانوں کی بہت ساری باتوں کے ساتھ ساتھ غدار اورخائن اتحاد کی طرف سے اپنے آقاؤں سے اسلحہ دینےاور باہمی تعاون کے مطالبات باربار سامنے آرہے ہیں۔ ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ: آیا یہ اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت ہے یا ایجنٹ بننے اور اہل شام کی قربانیوں اور ان کے شہداء کے خون سے غداری کرنے کی تربیت حاصل کی جارہی ہے؟ اور ہم پوچھتے ہیں کہ امریکہ کو کیسے ہمارے خون، ہماری عزتوں اور مفادات کا اچانک خیال آیا جو خود اپنے ہی ملک میں جرائم کی جڑ ہے؟ اور یہ معاملہ کیسے سدھر ے گا جب کہ شامی انقلابیوں کا یہ اعلان گونج رہا ہے: "امریکہ ! ہمارا خون کیا تمھاری نفرت کی پیا س کو بجھا نہیں سکا؟"۔ جو لوگ اس تربیت کی دعوت دیتے ہیں یا اس پر خاموش ہیں ان سے ہم کہتے ہیں : کیا تم "لارنس آف عربیہ" کو بھول گئے ؟ ایسا دِکھائی دیتا ہے کہ تم "ڈایٹون" کے جرائم بھول گئے ۔ یہ وہی ڈایٹون ہے جس نے ایسے مجرموں کو تربیت دی اور تیار کیا جو فلسطین کے مسلمانوں پرمظالم اور تشدد کے مختلف النوع طریقے آزماتے ہیں جو اسرائیل کے جرائم سے بھی بڑھ کر ہیں کہ کچھ لوگ اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار ہونا پسند کرتے ہیں بجائے اس کے کہ وہ نہایت گندے ہاتھوں سے تربیت پانے والے گندے ہاتھوں میں قید ہوجائیں؟ تو کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ ہماری حالت اس شخص کی طرح ہو جو دلدل سے نکلے اورنہلا کر اپنے آپ کو پاک صاف کرکے خوشبو لگائے، پھر کسی اور دلدل میں اپنے آپ کو پھینک دے!!! آپ ہمیں کوئی ایسی جگہ بتادیں جہاں امریکہ تباہی و بربادی اور وہاں کے لوگوں کو خون میں نہلائے بغیر داخل ہوا ہو؟ اور آپ بتائیں کیا افغانستان، عراق، یمن، پاکستان اور صومالیہ پرُسکون جنت بن گئے ہیں یا وہاں کے سکون کو تہہ و بالا کرکے ان کو چیخ وپکار، زبردست تباہی اور کشت و خون کی آماجگاہ بنادئے گئے۔ آخر تمہیں کیا ہوا اور یہ کس قسم کے فیصلے تم لوگ کرتے ہو؟۔
"فرینڈلی فائر" سے عین العرب (کوبانی ) میں کرد باشندوں کو بھون ڈالا جاتا ہے۔ اب کس سے حساب لیا جائے، کس کو مورد ِ الزام ٹھہرایا جائے ۔ اور اس سے پہلے مخلص انقلابیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کی زد میں کئی دھڑے آگئے یہ سب کچھ "دہشت گردی" اور "داعش" کے خلاف جنگ کے نام پر کیا گیا !! ارض شام میں تنظیم خراسان کی موجودگی کا ایک اور امریکی ترانہ تیار ہے جسے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مزید جرائم سرانجام دینے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا، امت مسلمہ کے خلاف امریکی ہاتھوں سے سرزد ہونے والےجرائم پر اس کا محاسبہ کون کرے گا ؟ اور کیا امریکہ اس "اعتدال پسند اپوزیشن" کو "ملائکہ رحمت" بنارہا ہے یا امریکی آقا کے حکم کے تابع بازوؤں کو تیار کیا جا رہاہے اور یہ خود امریکی سیاستدانوں کی بات ہے کسی اور کی نہیں؟
معزز شام کے مسلمان بھائیو: اللہ رب العرش نے اپنی کتاب عزیز میں مغرب اور ہمارے درمیان کشمکش کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اس امر کا حتمی فیصلہ کیا ہے کہ یہ کفر و ایمان کے درمیان کشمکش ہے۔ کون ہے جو نصیحت اورعبرت حاصل کرے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ "اوریہود ونصاریٰ تم سے اس وقت تک ہر گز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم اُن کے مذہب کی پیروی نہیں کروگے" (البقرۃ:120) اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ "اے ایمان والو! یہودیوں اور نصرانیوں کو دوست و مددگار نہ بناؤ ۔ یہ خود ہی ایک دوسرے کے دوست و مددگار ہیں ۔ اور تم میں جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔یقیناً اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا " (المائدہ:51)۔
اور ہم حزب التحریر ولایہ شام ان لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں جو امریکیوں اور ان کے مجرم اتحادیوں (عرب حکمرانوں ) کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دے رہے ہیں، ہم ان کو المنتقم الجبار کے غیظ وغضب سے اور پھر شام کے انقلابی لوگوں کے غیظ وغضب سے متنبہ کرتے ہیں، جنہوں نے بڑی قربانیاں دیں تاکہ ان جابروں کا تختہ الٹ کر ہمارے اوپر عدل کی حکمرانی ہو، نہ کہ ان لوگوں کی ظالمانہ حکومت کے لئے قربانیاں دیں جن کی تیاری پر امریکہ کام کر رہا ہے تاکہ وہ امریکہ کے مطیع بن کے رہے اور اس نظام کی قیادت کو ہٹانے کے بعد اس کے لئے ایک سستے آلہ کار کا کام دے، نیز اپنی بدبودار جڑوں کو کئی سکیورٹی اور مجرم عسکری شاخوں کے ذریعے باقی رکھ سکے۔
بلا شبہ شام پرہیزگار مؤمنوں کا گھر ہے جنہوں نے اس مبارک سرزمین کو اپنے پاکیزہ خون سے سیراب کیا۔ یہ لوگ کبھی بھی نا مکمل حل یا پیوندکاری پر راضی نہیں ہوتے بلکہ یہ اس سے کم پر بھی راضی نہیں کہ اس نظام کو اپنی تمام نشانیوں، ستونوں اور اس کے جرائم سمیت فنا کردیا جائے تاکہ ہم اس کے ملبے پر اسلا م کے عدل ورحمت سے معمور اس ریاست کی تعمیر کرسکیں جس کا حکم رسول اللہﷺ دے چکے ہیں یعنی جہاں خلافت ہی نظام حکومت ہو۔ تو یہ اللہ کا وعدہ اور اس کے رسولﷺ کی بشارت ہے، اللہ اور اس کے رسولﷺ سے زیادہ کس کی بات سچ ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَــا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِـــن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّـــن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْــناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَـــن كَفَرَ بَـــعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ "اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرماچکا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو بنایا جو ان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لئے ان کے دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جمادے گا، جسے وہ ان کے لئے پسند فرماچکا ہے ، اوران کے اس خوف وخطر کو امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک بھی نہیں ٹھہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کریں وہ یقیناًفاسق ہیں" (النور:55)۔

احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

روس میں احادیث کی کتاب کی ممانعت

جمہوریہ تاتارستان کے اپاسٹو فیسک ریجن کی عدالت نے 9 اکتوبر کو یہ کہہ کر احادیث کی کتاب صحیح البخاری جس کی ایک حدیث ایک سائٹ پر پوسٹ کی گئی تھی پر پابندی لگا دی ہے کہ اس میں انتہا پسندانہ مواد ہے۔
جمہوریہ تاتارستان کے اپاسٹوفیسک ریجن کے اٹارنی جنرل کے مطابق کتاب کا مواد "دنیا کے کسی ایک دین کی انفرادیت" کو اجاگر کرتا ہے یا "متشدد اسلام" کو جس سے "مذہبی اور نسلی تعصب" پھیل جا تا ہے، جیسا کہ جمہوریہ تاتارستان اٹارنی جنرل کے بڑے معاون رسلان جا لییف نے کہا ہے۔
قرآن کریم کے ایک ترجمے پر پابندی کی کوشش کے سامنے مسلمانوں کے ڈٹ جانے کے بعد حکمرانوں کی جانب سے بنیادی اسلامی کتابوں پر دست درازی کی یہ ایک اور کوشش ہے اوراس بار نشانہ حدیث کی کتاب "صحیح البخاری" ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے روسی اتھارٹی نے ایک بار پھر روسی مسلمانوں کے جذبات کو کھلے عام ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی ہے گویا وہ مسلمانوں کی قوت برداشت اور صبر کا امتحان لینا چاہتے ہیں۔
ظاہری بات ہے کہ نام نہاد "انتہاپسندانہ مواد کی فہرست" مسلمانوں کو اسلامی ثقافت سے محروم رکھنے کے لیے تیار کی گئی ہے چنانچہ ہر سال ان کے قانون کے مطابق ممنوعہ مواد کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہےجس میں کئی تحریر شدہ اور ریکارڈ شدہ مواد کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ پھر اس عرصے میں حکمران مسلمانوں کے رد عمل کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ درحقیقت مسلمانوں کی جانب سے ناکافی رد عمل ہی نے جون 2012 کو اورنبرگ کے "لنینسک ریجن کی عدالت " کو 60 سے زائد کتابوں کتابچوں اور اسلامی مقالات کو انتہاپسندانہ مواد کی فہرست میں شامل کرنے کا موقع دیا۔ممنوعہ کتابوں میں حدیث کی کتاب "ریاض الصالحین"، "امام نووی کی الاربعین" اور مسلم علماء کی کئی اور کتابیں تھیں۔ اس سے مسلمان سخت ناراض ہو گئے تھے مگر عدالت کے فیصلے کو کالعدم نہیں کیا گیا اور بالآخر یہ پابندی لازم کردی گئی ۔ستمبر 2013 میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ حکمران مزید پیش رفت کرنا چاہتے ہیں چنانچہ حکومت نے قرآن کے روسی زبان میں موجود مشہور ترجمے پر پابندی لگانے کی کوشش کی لیکن مسلمانوں کی جانب سے متحدہ احتجاج پر اپنے منصوبے سے پسپائی اختیار کر لی جس کا جواب امت مسلمہ کے ان فرزندوں کو قید کرنے کی صورت میں دیا گیا جو اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن کریم کے دفاع کے لیے ڈٹ گئے تھے۔
آج پھر روس میں اسلام کی بنیادی کتابوں پر پابندی لگائی جارہی ہےجس سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ وہ کس سوچی سمجھی سازش کے تحت اسلام کو نشانہ بناتے ہیں ورنہ روس میں موجود 20 ملین مسلمانوں کے سامنے اسلام کی بنیادی کتابوں پر پابندی لگانے کا جواز پیش نہیں کر سکے۔ ایسا لگتا ہے کہ داخلی اور خارجی مشکلات کی وجہ سے حکمران مکمل بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وہ کسی بھی طرح مسلمانوں کو دینی احکامات سیکھنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
"صحیح البخاری" حدیث کی صحیح ترین کتابوں میں سے ہے جس کو قابل اعتماد راویوں کے تسلسل کے ذریعے اما م بخاری نے آٹھویں صدی میں نبیﷺ سے روایت کی ہے اور تب سے ہی یہ اسلامی احکامات کے لیے مرجع ہے۔
آج امت مسلمہ کی یہ انمول میراث پابندی کے خطرے سے دوچار ہے ۔ ان کا ہدف واضح ہے کہ وہ امت کو اس کی طاقت سے محروم کرنا چاہتے ہیں، وہ اس چیز کو روکنا چاہتے ہیں جو امت کی فکر کی آبیاری کرتی ہے جو قرآن کریم کے بعد اسلامی ثقافت کا دوسرا منبع ہے۔
اس حوالے سے حزب التحریر روس کے مسلمانوں کو اپنی ثقافت کے مصدر سے محروم کرنے کی ان بار بار کی جانے والی کو ششوں پر شدید احتجاج کرتی ہے اور سب کو خصوصاً دینی اور معاشرے کی بااثر شخصیات کو دعوت دیتی ہے "صحیح بخاری" کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ یہ مسلمانوں کا صرف اس بات پر امتحان نہیں کہ وہ حدیث کی کتاب کا دفاع کر سکتے ہیں یا نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کی وحدت اور اپنے دین کے دفاع کا امتحان ہے۔

Read more...

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف حزب التحریر کا مظاہرہ صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے راولپنڈی اسلام آباد میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "بھارتی جارحیت امریکی شہ پر ہے صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیگی"، "بھارتی جارحیت پر مجرمانہ خاموشی پاکستان کے عوام اور ان کے دین سے غداری ہے"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ خطے میں امریکی پولیس مین کا کردار ادا کرنے کے لئے بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے اور اس امریکی منصوبے میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پوری طرح ملوث ہیں۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے اس مجرمانہ فعل پر خاموشی اختیار کرنے کی روش کو ترک کرتے ہوئے ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں اور پھر خلافت اسلام کے حکم اور ان کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے گی کہ وہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنا تک بھول جائے گا۔

Read more...

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ترک عوام ڈالر کے ساتھ ترک معیشت کوجوڑنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں

سیکرٹری آف یورپین کنونشن فار انرجی اینڈ منرلز اربن رسناک اوروزیر توانائی وقدرتی وسائل طانر یلدز نے اپنے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جس میں طانر یلدز نے صحافیوں کی طرف سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے اُٹھائے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا "ہم 9فیصدکی نسبت سے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے جارہے ہیں"۔ موصوف نے اس اضافے کی وجہ، ڈالر کی قیمت2.28 ترکی لیرا تک پہنچ جانے،پانی کے نظام میں موجود مشکلات اور بارشوں کے تناسب میں کمی کو قرار دیا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ اکتوبر کے آغا ز سے لاگو کیا جاچکا ہے جبکہ ان سے ملتی جلتی وجوہات کی بنا پر ہی پچھلے تین سالوں میں مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں 39 فیصد اور گیس کی قیمتوں میںٖ 57.9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آ چکا ہے۔ یلدز نے اپنی پریس کانفرنس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے کے پیچھے جن وجوہات کا ذکر کیا درحقیقت ان کا تعلق "محدود وسائلٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاور لا محدود ضروریات " یا "نسبتی کم یابی (relative scarcity)" کے نظریے سے ہےجس پر ترکی میں قائم سرمایہ دارانہ معیشت کی بنیا د رکھی گئی ہے۔ حقیقت میں اللہ تعالی ٰ نے انسانی ضروریات محدود اور وسائل زیادہ پیدا کئے ہیں مگر سرمایہ دار انہ معیشت ان وسائل کی تقسیم کے وقت اپنی عوام کا کوئی خیال نہیں رکھتی بلکہ ان وسائل کو سرمایہ دار افراد اور کمپنیاں آپس میں اپنی مملوکہ اشیاء کی طرح بانٹ لیتے ہیں۔
ترکی جیسے ملک کا ایسی معاشی پالیسیوں پر مسلسل قائم رہنا جنہیں امریکی مالیاتی یونٹ ڈالر کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، اگر ایک طرف رسوائی کا ایک اَورمنبع (source) ہے تو دوسری طرف اس تضا د کا کیا کہئے کہ اس ریاست کی آمدنی کے بڑے حصے کا انحصار آج تک عوام کے جیبوں پر رہا ہے جس کے لئے ہزارہا مختلف نام تراش لئے گئے ہیں ، جبکہ یہ اپنے تئیں بڑی ریاست ہونے کا بھی دعویدار ہے۔ وہ کس منہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں 9فیصد کے اضافے کی وضاحتیں دیتی ہے جبکہ غربت، محرومیوں، ملازمین اور مزدوروں کی تنخواہوں میں بے وقعت قسم کے اضافے اور کم اُجرتوں کے اعداد و شمار خستہ حالی کی صورتحال کو نمایاں کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ایسے ملک میں جہاں چاروں طرف نہریں ہی نہریں بہتی ہوں، پانی کی کمی کی کوئی وجہ نہیں بنتی ۔
یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ لو گوں کو ان کی ناگزیر ضروریات اور خدمات، جیسے بجلی اور گیس مہنگے داموں فروخت کئے جائیں کیونکہ ریاست پر فرض ہے کہ وہ زندگی کی بنیادی ضررویات کو ان کی پیداواری اور ترسیلی لاگت پر فراہم کرنے کی ضمانت دے۔ ملحوظ رہے کہ قدرتی وسائل جیسے پانی، گیس اور بجلی امت کی عمومی ملکیت ہے جبکہ ریاست صرف اس کو تقسیم کرنے اور لوگوں تک ترسیل کی ذمہ دارہے، نیز یہ کہ ان وسائل کا معاوضہ اس کی تیاری و ترسیل پر آنے والی لاگت کی حد تک ہو اس سے بالکل زیادہ نہ ہو، آپﷺ نے یہی فرمایا ہے کہ المسلمون شرکاء فی ثلٰثٍ الماءِ والکلاءِ والنارِ "مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں، پانی چراگاہ اور آگ"۔
اے مسلمانو! وہ ریاست جو پرائیویٹ سرمایہ دارانہ کمپنیوں کو اُن قدرتی وسائل کی مارکیٹینگ کرتی ہے جو امت کی ملکیت ہیں، مگر اُمت کو اس کے اپنی ملکیتی وسائل کوناقابل برداشت قیمتوں پر فروخت کرتی ہے، ایسی ریاست جو اپنے تفریحی اخراجات کو اپنے شہریوں کی جیبوں سے پورا کرتی ہے کبھی بھی بڑی ریاست نہی بن سکتی بلکہ ایسی ریاست ظالم ریاست کہلاتی ہے۔ جب تک ترک جمہوریت کرپٹ سرمایہ دارانہ نظاموں سے اپنی جان نہیں چھڑاتی، ظلم بدعنوانی جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں سرایت کرگئی ہے، معیشت میں بھی برابر موجود رہے گی۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے کام کریں جو تمہارے وسائل اور قدرتی اثاثوں کو آپ اور آپ کے مفادات پر نچھاور کردے گی نہ کہ سرمایہ دار کمپنیوں اور ممالک کو اس کی مارکیٹنگ کرے۔ ان کرپٹ نظاموں کو گرانے کے لئے کام کرو جو جھوٹ بول کر وسائل اور قدرتی اثاثوں کی کمیابی کا دھوکہ دیتے ہیں، یوں امت اپنی سابقہ شان وشوکت اور عظمت ِ رفتہ کو بحال کرسکےگی۔

Read more...

اقصیٰ کو روندا جارہا ہے جبکہ اردنی حکومت مذمت کر کے پھر سازش بھی کرتی ہے حالانکہ اس کی فوج اقصیٰ کو آزاد کرانے کی اہلیت رکھتی ہے!!

کل بدھ کے دن یہودیوں کے ایک گروہ ِغاصب نے یہودی فوجیوں کی اشیر باد سے مسجد اقصیٰ مبارک کی حرمت کو پامال کیا۔ یہود فوجیوں نے مسجد کے اندر نماز پڑھنے والوں اور بیٹھے ہوئے لوگوں پر فائر کھول دیا اور دستی بم پھنک دیا جس سے کئی نمازی زخمی ہو گئے جس پر اردنی حکومت کے ترجمان محمد المؤمنی نے بزدلانہ انداز سے ناگواری اور مذمت کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ مبارک کے خلاف اس قسم کے گھٹیا اقدامات اس کے نمازیوں اور اس میں ٹھہرے ہوئے لوگوں کے خلاف خطے میں بدترین مذہبی تشدد کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
اے مسلمانو ! کیا جائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین جنرل الزبن نے عجلون (الغز) میں کھدائی کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فوج کی یہود حکومت کے ساتھ رابطے اور عسکری ماہرین علاقے میں پہنچانے پر بات کرتے ہوئے نہیں کہا تھا کہ ہماری مسلح افواج مشرق وسطیٰ میں کسی بھی جگہ تک رسائی کی اہلیت رکھتی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ اس بات کی مستحق نہیں کہ حکومت اس کے لیے فوج کو متحرک کرے جبکہ جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے بقول وہ ایسا کرنے کے قابل ہے ، خاص کر جب یہ حکمران مسلسل یہ راگ الاپتے ہیں کہ یہ مسجد اقصیٰ کے وصی اور متولی ہیں!!
کیا مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ اس کو آزاد کرنے کے لیے فوج کو حرکت میں لایا جائے ۔ مسجد اقصیٰ اردنی حکومت کے نگرانی میں ہوتے ہوئے مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے۔ کیا بے شرمی پر مبنی وادی عربہ معاہدے کی شقوں کی پابندی اور یہودی وجود کے ساتھ گرم جوش تعلقات کی پاسداری اللہ کے اوامر اور اسلام کے ان احکامات پر مقدم ہیں جن میں غاصب یہودیوں سے لڑنے، فلسطین کی سرزمین سے ان کی جڑ اکھاڑنے اور مبارک مسجد اقصیٰ کو آزاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے!! کیا اردنی فوج پر مسجد اقصیٰ کا یہ حق نہیں کہ وہ حکمرانوں کو مجبور کریں جو مسلمانوں، ان کے خون اور ان کے مقدسات کی قیمت پر یہود کے ساتھ تعلقات کی مالا جپتے ہیں اور ان کو پختہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ یہودی وجود کے خلاف اعلان جنگ کر دیں!! کیا مسجد اقصیٰ، اس کی پامالی، اس کے آس پاس کے مسلمانوں کے مصائب اور اس میں نماز پڑھنے والوں اور ٹھہرے ہوئے لوگوں کا یہ حق نہیں جن کو یہودی پولیس، یہودی فوج اور یہودی ہجوم کی جانب سے ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے کہ اردنی فوج متحرک ہو!! کیوں نہیں ان کا یہ حق ہے یہ حق ہے یہ حق ہے۔ لیکن غیرت، مردانگی اور بہادری کا چرچا صرف اس وقت کیا جاتا ہے جب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کفر اور شر کے سرغنہ امریکہ کے حکم کو بجا لانے کی ضرورت ہو اور خطے میں اس کے منصوبوں کو کامیاب کرنا ہو ۔فوج کو حرکت میں آنے کا حق حاصل ہے حاصل ہے حاصل ہے لیکن امریکہ کا حکم سب سے بالا ہے جیسے امریکہ کی اطاعت سب سے بڑا فرض ہے!!
اے مسلمانو! ہم تمہیں یاد دلاتے ہیں کہ خلافت کو گرانے کے بعد ہی اسلامی سرزمین کو تقسیم کیا گیا اوریہود فلسطین کو غصب کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اب عنقریب انشاء اللہ خلافت کے دوبارہ قیام سے اسلامی سرزمین کو اسلام کی عظیم الشان حکومت کے سائے میں وحدت بخشی جائے گی ، اقصیٰ اورپورے فلسطین کو آزاد کیا جائے گا ، ہر سازشی، غدار، جھوٹے اور ایجنٹ کو احتساب کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ خلافت علٰی منہاج النبوۃ کے فریضے کی ادائیگی کے لیے ہمارے ساتھ مل کر جد وجہد کرو تاکہ ہم سب کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد اور رضا حاصل ہو اور سب مل کر اس کی جنت کی نعمتوں کی امید رکھیں۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکارپر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے یا د رکھو اللہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے"۔

Read more...

نیلوفر رحیم جاناف بہن کی "زنغیوتا" قید خا نے میں شہادت

﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ "بے شک مسلمان ہی آپس میں بھائی بھائی ہیں" (الحجرات:10)
ریڈیو "اوزدلیک " نے خبر دی ہے کہ "بہن نیلوفر رحیم جاناف ازبکستان کے شہر تاشقند کے "زنغیوتا" کے عقوبت خانے میں 14 ستمبر 2014 کو شہادت سے سرفراز ہوگئی ہیں"۔ ان کی عمر 37 سال تھی اور وہ چار بچوں کی ماں تھی۔
نیلوفر کو 2012 میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے قانون کے تحت اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ازبکستان میں اپنے عزیز و اقارب سے ملنے گئی تھیں پھر ان کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ مرحومہ کے شوہر ایڈوکیٹ ستار افشی جو کہ معروف اپوزیشن لیڈر ہیں نے کہا ہے کہ "حکام بالا کے حکم پر ان کو تاشقند کے قبرستان میں وفات کے چھ گھنٹوں کے اندر دفنا دیا گیا اور جیل کے ملازمین نے ان کی موت کی کیفیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا"۔
ازبکستان جو کہ ایک مسلم ملک ہے جس کی آبادی24.5 ملین افراد پر مشتمل ہے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہاں مسلمان 88 فیصد ہیں جبکہ آرتھوڈکس عیسائی 9 فیصد اوردوسرے ادیان کے پیروکار 3 فیصد ہیں ۔
سوویت یونین کے انہدام کے بعد ابتدائی سالوں میں لوگ، خاص طور پر نوجوان، اسلام کو اس کے اصل مصادر یعنی قرآن وسنت سے سیکھنے کی جانب راغب ہوئے، کئی سالوں کے کمیونسٹ حکمرانی کے بعد ان کے دل اسلام کی طرف مائل ہو گئے، تاہم اس ظالم حکومت نے، جس نے ظلم کو گرتی ہوئی اشتراکی ریاست سے میراث میں پایا تھا، اس تبدیلی کو منفی انداز سے لیا ، اس لیے دین کے خلاف تشدد پر مبنی پالیسی اپنائی اور مسلمانوں کے خلاف ایسا طاغوتی اور جابرانہ رویہ اپنایا جس میں کسی رشتے یا قرابت کا لحاظ رکھا اور نہ مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی فرق کیا ۔ کئی دعوت کی علمبرادر خواتین اور عام متقی اور پاک دامن خواتین صرف مسلمان ہو نے کی وجہ سے گرفتار کی گئیں اور ان کو بیہودہ وجوہات بتا کر انتہائی مشکل صورت حال میں ایسے عقوبت خانوں میں دھکیل دیا گیا جن میں زندگی گزارنے کی کم سے کم ضروریات بھی دستیاب نہیں تھیں، جس سے ان کی صحت تباہ ہوگئی اور ہوا اور سورج سے محروم ہو نے کی وجہ سے بھی وہ کئی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو گئیں ۔ ساتھ ہی ان کو اس قدر تشدد اور بدسلوکی کا سامنا رہا جس سے کئی ایک شہید ہو گئیں جیسا کہ نیلوفر بہن کے ساتھ ہوا۔
ہم حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی خواتین شاخ، اپنی اسلامی بہن نیلوفر کے لئےاللہ سے رحمت اور مغفرت کے طلبگار ہیں۔ ہم سرکش کریموف اور اس کی مجرم حکومت سے کہتی ہیں کہ " انتظار کرو اللہ کے اذن سے تمہارا یوم حساب قریب ہے، ظلم کی ریاست کچھ دیر کی ہو تی ہے اور حق تاقیامت باقی رہے گا۔ اللہ ہر گز اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا ۔ ہم تمہارے جرائم کو خاص کر حزب التحریر کی مسلمان اور دعوت کی علمبردار بہنوں پر بدترین تشدد، گرفتاری اور ایذا رسانی کو نہیں بھولیں گے۔ہم اپنی بہن کے خاوند اور ان کے بچوں سے کہتے ہیں کہ اگرچہ ہر جگہ ظالموں نے اسلام پر عمل کرنے کی وجہ سے مردوں اور خواتین میں تفریق کیے بغیر مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کر رکھا ہے مگر اللہ کی مدد بھی قریب ہے، اسلام کے اور مسلمانوں کے دشمن ان مجرموں سے تمہارا بدلہ لیا جائے گا"۔۔۔ امت مسلمہ سے ہم کہتے ہیں کہ " تم کب تک خاموش رہوگے! تمہیں نظر نہیں آتا! حق کا راستہ تو واضح ہے جو کہ نبوت کی طرز پر خلافت راشدہ کا دوبارہ قیام ہے جس کی قیادت وہ امام کرے گا جو ڈھال ہے جس پیچھے امت لڑے گی اور جس کے ذریعے امت کی حفاظت ہو گی۔ یاد رکھو تب ہی تم دنیا اور آخرت کی عزت کو پاسکتے ہو۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ کریموف اور اس جیسوں کے بارے وہ ہمیں وہ کچھ دکھائے جس سے مؤمنوں کے دل ٹھنڈے ہوں اور نیلوفر کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کو اعلٰی علیین میں جگہ دے ، آمین یا رب العالمین" ۔
﴿ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا
" پھر متقیوں کو ہم نجاد دیں گے اور ظلموں کے اس کے بیچوں بیچ چھوڑ دیں گے"(مریم:72)
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Read more...

شامی مسلمانوں کے انقلاب کے خلاف امریکی قیادت میں جدید صلیبی اتحاد مکڑی کے جالوں سے بھی کمزور ثابت ہوگا

﴿سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ﴾
"(حقیقت تو یہ ہے کہ) اس جمعیت کو عنقریب شکست ہو جائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے" (القمر:45)


23 ستمبر 2014 کو امریکی بمبار طیاروں نے "تنظیم البغدادی "، "النصرۃ فرنٹ" اور متعدد دیگر دھڑوں کے ٹھکانوں پر درجنوں حملے کئے جس کے باعث بہت سے جنگجو اور شامی شہری قتل اور زخمی ہوئے ۔ اس گناہ اور جرم میں اس کے ساتھ سعودیہ، بحرین ، امارات ، قطر اور اردن بھی شریک ہوئے۔ یہ حملے کرکے امریکہ ایک نئے منصوبے میں داخل ہوا ہے ، جس کے ذریعے وہ شام کے معاملات کو خود ہی اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے جبکہ اس کا ایجنٹ مجرم بشار، ایران اور اس کے پیروکار شام کے اندر مسلمانوں کو اپنا تابع بنانے اور شام کے حق میں امور طے کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ چنانچہ شامی قوم پر بمباری کا مشن اسد کی جگہ اوباما سرانجام دے گا تاکہ امریکی سیاسی حل کی راہ ہموار کرنے کے لئے اسے تقویت فراہم ہو۔
بلا شبہ امریکہ" البغدادی تنظیم" کی آڑ لے کر حقیقت میں شام کے اندر اپنے اثر و نفوذ اور وہاں اپنے مفادات کی نگہبانی کرنے کی کوشش کررہا ہے اوریہ کام وہ ایسے متبادل امریکی ایجنٹ کے ذریعے کروائے گا جو حکومت کی باگ ڈور سنبھال سکے ۔اس لئے اوباما نے کل ایک پریس کانفرنس کے دوران عہد کیا کہ "ہم شامی اپوزیشن کی تربیت اور تیاری کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں ، جو اس قابل ہوگی کہ وہ داعش اور اسد حکومت کی جگہ ایک بہتر اور متبادل توازن کو تشکیل دے"۔ کیونکہ اوباما نے غرور و تکبر میں ڈوبے ہوئے لہجے میں پہلے سے اعلان کیا تھا کہ "ایسے سیاسی حل تک پہنچنا جس کا ہدف شامی بحران کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا ہے" اس مہم کے اہداف میں سے ہے۔ اس سے اوباما کے اُس بیان کی وضاحت ہوجاتی ہے، جب اس نے کہا تھا "شام میں داعش کے حوالے سے کوئی بھی منصوبہ وقت لے گا "۔ اور اگر "تنظیم البغدادی " کے خاتمہ کو صرف عسکری پہلو تک محدود رکھا جانا ہوتا تو ان طویل المدتی پالیسیوں پر بات کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔
یہ ہے امریکہ جس کی یہ فطرت کبھی بدلتی نہیں کہ وہ ہمیشہ سے صرف مفاد کی بنیاد پر اپنی پالیسیاں بناتا ہے اور جسے صرف اپنے آپ کی فکر ہی لگی رہتی ہے۔ آج مسلمانوں کی اکثریت اس کے جرائم کی بھینٹ چڑھتی ہے۔ یہ حقیقت سویت یونین کے سقوط کے بعد کھل کر سامنے آئی، جب اس نے ایک تہذیبی منصوبے کی حیثیت سے اسلام کے خلاف اپنی کشمکش کا محاذ کھول دیا ۔ اور اوباما دور میں بالخصوص شام میں مسلمان مقتولین کی تعداد اپنے پیش رو بدنام زمانہ بش جونئیر کے دور سے بھی زیادہ ہوچکی ہے ۔ چونکہ اوباما کو مسلمانوں کے خلاف کئے گئے اپنے جرائم اور دشمنی کی کرتوتوں کا اندازہ ہے، اس لئے اس معرکے میں خطے کے ممالک کو شریک کرنے پر اصرار کیا تاکہ وہ یہ باور کرائے کہ یہ "صرف امریکی جنگ " نہیں، جیسا کہ اوباما نے کہا ۔ بلکہ اس نے ایک ایک ملک کا نام لے کر اسے حکم دیا کہ وہ سرکاری بیانات کے ذریعے اپنی شرکت کا اعلان بھی کریں ۔ وائٹ ہاوس نے شام پر فضائی حملوں میں شرکت کرنے والی پانچ عرب ریاستوں کے وفود کے قائدین کواوباما کی اس خواہش سے مطلع کردیا کہ وہ نیویارک پہنچتے ہی ان سے ملاقات کرنا چاہتا ہے۔ یہ سب اس لئے کیا تاکہ مسلمانوں کے خلاف اپنے جرائم کی حقیقت پر پردہ ڈالے ۔ یقیناً یہ خیانت ہے کہ مسلمانوں کے یہ گھٹیا حکمران فضائی حملوں میں شرکت کررہے ہیں، جبکہ یہ ان حملوں کے نتائج سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ہر ایک حملے کے نتیجے میں درجنوں معصوم مسلمان قتل ہوتے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ پاکستان، افغانستان اور یمن میں کیا ہورہا ہے جن کے حالات اخبارات اور ٹی وی کے ذریعے ہم تک پہنچتے رہتے ہیں۔ اس بنا پر ان پانچ ریاستوں نے جس جارحیت کا ارتکاب کیا ہے جن کی قیادت سعودیہ کررہا ہے جو جھوٹے اور خودساختہ طور پر اسلام کی حمایت و حفاظت کا بھی دعویدار اور علمبردار ہے، ایک ناقابل معافی جرم ہے ۔ نیز قومی اتحاد کی طرف سے اس جارحیت کی حمایت کا اعلان اور مبارکباد سچ مچ اس بات کا اعلان ہے کہ وہ امریکی جارحانہ پالیسی کا ایک سستا پیرو کار ہے اور یہ اتحاد اپنے آپ کو موجودہ عراقی حکمرانوں کی مثل کردار ادا کرنے کے لئے پیش کررہا ہے۔ اس لئے یہ ریاستیں بشمول ِاتحاد ایمان کے ہیڈ کوارٹر میں آنے کی بجائے امریکی کفر یہ ہیڈ کوارٹر میں جاگھسے ہیں۔ اور ہم صراحت کےساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آج بلادالشام میں خلافت راشدہ کے عظیم منصوبے سے مسلمانوں کو باز رکھنے کے لئے امریکی قیادت میں ایک نیا صلیبی اتحاد وجود میں آگیا ہے، جس پر پردہ ڈالنے اور اس کے اہداف کو نظروں سے اوجھل رکھنے کے لئے اوباما نے ان پانچ عرب ریاستوں کو شریک کیا جوخیانت کے بین الاقوامی کلب کے مستقل ممبر ہیں ۔ ہم ان حکمرانوں کے بارے میں مسلمانوں کوخبردار کرتے ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ بلاد الشام کے اندر امت کا انقلاب ہماری خواہش ہے، جبکہ یہی حکمران مسلمانوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں اور نہایت گندا کردار ادا کررہے ہیں ۔ اور شام کے اس مبارک انقلاب کو سیاسی رقوم سے خرید کر مغرب اور امریکہ کو بیچ دینے کی کو شش کرتے ہیں ۔ تو یہ ریاستیں انقلاب کے حوالے سے ایران سے کم خطرناک نہیں ہیں۔ آج یہ ریاستیں اسلام کے خلاف جنگ میں اس لئے امریکہ اور مغرب کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں کیونکہ ان کو یہ خوف ہے کہ اسلامی حکومت کے قیام سے ان کے تخت دھڑام سے نیچے گرجائیں گے، جیساکہ امریکہ کو بھی یہی خوف بے چین کئے ہوئے ہے۔ یہ کوتاہ نظر حکمران یہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ کے "جدید مشرق وسطیٰ " کے تقسیم کے منصوبے کی ہوائیں ان کو بھی لگیں گی اور یہ بچ نہیں پائیں گے، جبکہ اپنی غدار اور مجرمانہ حرکتوں کے سبب اللہ کے عذاب کا مزہ بھی ضرور چکھ لیں گے۔
بلا شبہ شام کے مسلمانوں پر جارحیت میں امریکہ کے ساتھ بعض حکمرانوں کی شرکت اللہ کے ہاں ایک جرم عظیم ہے، جبکہ امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے اور اس کے خطرناک معروضی اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ یہ امریکی منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے اور اسلامی سرزمینوں پر اسے تسلط دلانے کے مترادف ہے اور ساتھ ہی اسلامی خلافت کی شکل میں اسلامی منصوبے پر ٖضرب لگانا ہے جس کو قائم کرنا اللہ تعالیٰ کاحکم ہے یعنی خلافت علی منہاج النبوۃ ۔ اس شرکت سے امریکہ ان کو اپنے فوجیوں کی طرح استعمال کرنے لگا ہے جو اس کے لئےلڑتے ہیں اور اس کے لئے جاسوسی کرتے ہیں اور اس سے مسلمان آپس کی جنگ میں الجھ گئے ہیں ۔ اس میں مسلمانوں کے لئے کوئی خیر نہیں، کوئی خیر نہیں جیسا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا ۔
سوریا الشام کے صابر اور مخلص مسلمانو! بے شک امریکہ آج تک اسلام کے خلاف فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، اسلام جو اُس کے تہذیبی منصوبے سے نبرد آزما ہے جس کو امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے پردے میں برپا کئے ہوئے ہے، اور اوباما نے اپنے پہلے دور اقتدار میں ایک کمزور قراداد پاس کروائی کہ وہ روئے زمین پر فوجی جنگوں میں اپنے ملک کی مداخلت کے خلاف ہے تاکہ زبردست انسانی اور بھاری مادی نقصانات سے بچا جاسکے، جیسا کہ افغانستان اور عراق میں ہمیں سامنا کرنا پڑا اور یہ نقصانات اس کے عالمی منصب پر اثر انداز ہوئے، یہاں تک کہ ایک وقت پر ایسا محسوس ہونے لگا کہ امریکہ عالمی سپر پاور کے منصب کو سنبھال نہیں پائے گا، کیونکہ اسلام کے خلاف جنگ کے عین وسط میں امریکہ مالیاتی بحران سے دوچار ہوا جس کے بارے میں اوباما نے کہا تھا " کساد عظیم کے دور سے لے کر آج تک یہ ہماری معیشت کا بدترین مندا ہے"۔ پھر یہ کہ جب سے امریکہ نے خطے میں جس جنگ کاآغازکیا ہے، اب تک تہذیبی کشمکش اسلام کے مفاد میں جارہی ہے ۔ کیونکہ آج وہ حقائق بے نقاب ہوچکے ہیں جو کسی زمانے میں سربستہ راز تھے۔ اب مسلمانوں کی طرف سے خلافت راشدہ کے قیام کی ضد اور اس کے مقابلے میں مغرب کا مسلمانوں کو اس سے روکنے کی ضد سے جنم لینے والی کشمکش کھل کر سامنے آئی ہے ۔ اور امریکہ نے بغدادی کی مزعومہ خلافت اور اسلام کے نام پر اس کی تنظیم کے بھیانک قتل اور خون خرابے کا اس طور پر فائدہ اٹھا یا، کہ مسلمانوں کے ذہنوں میں خلافت کا ایک مسخ شدہ تصور راسخ کیا جائے۔ ان حالات کے سبب امریکہ ایسی سازگار فضا تیار کرنے کے قابل ہوا کہ اس نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک نیا صلیبی اتحاد قائم کیا اور جس کے باعث مسلم ممالک کے خائن حکمرانوں کو اس اتحاد میں امریکہ اور مغرب کے شانہ بشانہ اپنے فوجی بھرتی کرنے کا موقع ملا .....مگر یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پہلا اتحاد نہیں، کیونکہ اس سے پہلے بھی قدیم صلیبیوں اور تاتاریوں نے اس قسم کے اتحاد قائم کئے تھے مگر امت نے ان کو روند ڈالا اور وہ اتحاد نیست ونابود ہوگئے اور امت بلند وبرتر رہی.....اور انشاء اللہ اس نئے اتحاد کو بھی اسی قسم کی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ گزشتہ زمانے میں ہوا۔ اور صبح کا انتظار کرنے والا بہت جلد اس کو دیکھ لے گا إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ "یقین رکھو کہ ہم اپنے پیغمبروں اور ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے" (غافر:51)۔
سوریا الشام کے صابر اور مخلص مسلمانو! ہم آپ کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ مسلمان کبھی عددی قوت کی کمی یا سامان جنگ کی قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوئے۔ ان کی مغلوبیت کی ایک ہی وجہ ہوتی ہے کہ ان کے اندر ایمانی کمزوری آجائے اور آپس میں پھوٹ پڑ جائے۔ ہمارے لئے تو رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے اصحاب بہتر ین نمونہ ہیں۔ وہ سختیوں کے وقت صرف اللہ وحدہ کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ان حالات میں ہم صرف اتنا کہنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ اور امت کےساتھ مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے دین پر متحد ہوجائیں، تاکہ اللہ صرف ہماری مدد کرے۔ کیونکہ نصرت اور کامیابی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے، وہی طاقت ور اور قدرت والا ہے، وہ بے پروا ہے، وہی ناصر ہے وہی عزت دینے والا اور ذلت دینے والا ہے وہی ہے کہ جسے چاہے حکومت دے اور جس سے چاہے لے لے۔ مگر نصرت کی شرائط ہیں جو ہمیشہ ایک رہی ہیں جو نہ تو پہلے زمانے میں حنین میں بدلے تھے جب مسلمانوں کو اپنی کثرت پر ناز ہوا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو پسپائی سے دوچار کیا اور نہ ہی اُحد کے دن جب کچھ صحابہ رسول اللہﷺ کے امر پر پورا نہیں اترے تھے تو ان کی ہوا اکھڑ گئی تھی ۔
اور جنگجو دھڑوں میں سے مخلص لوگوں سے ہم کہتے ہیں: کہ صلیبی اتحاد کے یہ حملے جیسا کہ ہم نے پہلے کہا اس زمین بوس ہونے والی حکومت کو سہار ا دینے اور اس امریکی حل کے نفاذ کے لئے ہورہے ہیں جو امریکہ کے پسندیدہ سیاسی حل تک لے جائے گا۔ اس لئے تمہارے اوپر لازم ہے کہ اپنی صفوں میں وحدت پیدا کرو اور اس سے پہلے کہ امریکہ اپنے اہداف کو حاصل کرے اپنے حملوں کواس طور پر منظم کرو کہ اس نظام کو گرجانے کی سمت لے جائیں۔ ایک کا م یہ کرو کہ ادھر ادھر کے فرنٹ بنا کراپنی کوششوں اور قوت کو منتشر نہ ہونے دواور آپس میں نہ لڑو، کیونکہ یہی (انتشار) وہ چیز ہے جو حکومت اور صلیبی اتحاد کی خواہش ہے ۔ سو خدا را ہماری جانوں ہمارے آباؤجداد، ہماری ماؤں، بچوں اور عورتوں پر ترس کرو اور اللہ کے دین پر بھروسہ کرواور اللہ کے صراط مستقیم پر چل کر اپنے المیوں میں کمی لاؤ۔ یہی اللہ کی طرف سب سے قریب ترین اور نزدیک راستہ ہے۔ شرع نے جو بتا یا ہے وہ بالکل روشن اور واضح ہے اور شام یا دنیا کے دیگر ممالک میں مسلمان جن حالات سے گزر رہے ہیں، اس سے امید کی جاتی ہے کہ جلد تبدیلی آنے والی ہے۔
﴿وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾.
"اور ( اے پیغمبر! اِن سے ) یہ بھی کہو کہ یہ میرا سیدھا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا اس کے پیچھے چلو، اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ پڑو ورنہ تمہیں اللہ کے راستے سے الگ کردیں گے۔ لوگو! یہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تاکید کی ہے تاکہ تم متقی بنو" (الانعام:153)۔

Read more...

کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت راحیل-نواز حکومت کا کمزور ردِّعمل بھارت کو جارحیت کی ہمت فراہم کررہا ہے

اکتوبر کے پہلے ہفتے سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے عیدالاضحٰی کے تینوں دن جاری رہی جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ بھارت کو اس کھلم کھلا جارحیت کا موقع اور ہمت پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں نے فراہم کی ہے جو امریکی ہدایت پر بھارت کے خلاف کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرتے چلے آرہے ہیں جس سے بھارت کو اس کی اوقات یاد دلائی جائے۔
بھارت کی جانب سے حالیہ جارحیت پر راحیل-نواز حکومت کا بھارت کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی نصیحت دراصل مسلمانوں کی سب سے بڑی اور طاقتور فوج کو یہ پیغام دینا تھا کہ حکومت کی پالیسی بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی نہیں ہے لہٰذا وہ اپنے جذبہ ایمانی پر بھاری پتھر رکھ دیں اور خاموشی سے مسلمانوں کا خون بہتا دیکھتے رہیں۔ اس انتہائی کمزور بیان نے بھارت کو ہمت فراہم کی اور اس نے یہ کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال بگڑنے پر قطعاً پریشان نہیں بلکہ بھارتی وزیر دفاع نے کاروائی کی دھمکی بھی دی۔ بھارت نےیہ بیان اس طرح دیا جیسے وہ کسی ایٹمی پاکستان سے نہیں بلکہ کسی چھوٹی سی انتہائی کمزور ریاست سے مخاطب ہے۔
سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی ہدایت پر بھارت کو اس خطے میں طاقتور مقام دینے کے لئے پاکستان کو کمزور کرتے جارہے ہیں۔ بھارت کو امریکہ نے افغانستان میں قدم جمانے کا موقع فراہم کردیا یہ غدار خاموش رہے، بھارت کو پاکستان کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک تک زمینی راستہ فراہم کرنے کی بات ہو یا وہاں سے گیس کی بھارت تک فراہمی کی بات ہو ان غداروں نے اس کی حوصلہ افزائی ہی کی اور پھر پاکستان کی افواج کو قبائلی علاقوں میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم امریکی جنگ میں ملوث کر کے افواج پاکستان کی بھارت کے خلاف روائتی جنگ لڑنے کی صلاحیت پر بھی کاری ضرب لگائی ہے جس کی وجہ سے 12 اگست 2014 کو بھارتی افواج سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ کہا کہ "پاکستان کی افواج روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکی ہے"۔
اے افواج پاکستان ! سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار تمھاری شان و شوکت کو ختم کرتے جارہے ہیں ۔ کیا تم یہ گوارا کرسکتے ہو کہ اس پورے خطے پر بھارت کی بالادستی ہو اور تمھاری طاقت کو نہ صرف کم کردیا جائے بلکہ اس کو بھی امریکی مفاد میں ان مجاہدین کے خلاف استعمال کیا جائے جو افغانستان و کشمیر میں امریکہ و بھارت کے خلاف جہاد کررہے ہیں؟ کیا تم یہ برداشت کرسکتے ہو کہ تمھاری آنکھوں کے سامنے ان لوگوں کو کافر بھارت قتل کرتا جائے جن کی حفاظت کی قسم تم نے کھائی ہے؟ اور کیا تم یہ برداشت کرسکتے ہو کہ جب تم اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے پیش ہو تو ندامت سے تمھاری گرنیں جھکی ہوں؟ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! آگے بڑھو اور خود کو اوراپنی قوم کو بھارت اور امریکہ کے سامنے ذلیل رسوا ہونے سے بچاؤ اور خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کرو جس کے قیام میں ہی تمھاری اور پوری امت کی بھلائی ہے اور پھر مسلمانوں کا خلیفہ مسلمانوں کی عظیم الشان افواج کو حرکت میں لائے گا اور کشمیر و افغانستان کو کفار کے ناپاک وجود سے پاک کردے گا۔
فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
"سو تم ہمت مت ہارواور (دشمنوں کو ) صلح کی طرف مت بلاؤ اور تم ہی غالب رہو گےاور اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ تمھارے اعمال میں ہرگز کمی نہیں کرے گا" (محمد:35)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک