الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سوال و جواب: چین کی حالیہ اقتصادی اصلاحات

سوال:

چین کے صدر شی جین پنگ نے بروز بدھ 13/11/2013 کو کہا کہ "چین اقتصادی مسائل کو حل کر نے کے لیے اصلاحات میں آگے بڑھتا رہے گا لیکن ان اصلاحات کے لیے محتاط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور ان کو راتوں رات حاصل نہیں کیا جاسکتا "چینی ٹی وی نے شی سے ان کا یہ قول نقل کیا کہ "اصلاحات ہی چین کے موجودہ مسائل کا حل ہیں۔۔۔"، یہ بیانات چینی قیادت کی جانب سے ہفتہ 09/11/2013 کو منعقد کیے جانے والے اجلاس جو کہ چار دن جاری رہا کے اختتام پر سامنے آئے، یہ اجلاس 6 نومبر 2013 کو چینی کمیونسٹ پارٹی جو کہ چین میں حکمران پارٹی ہےکے ایک مرکز میں ہو نے والے سات دھماکوں کے بعد اور چین کے دار الحکومت بیجنگ کے دل تیانا مین کے شارع عام میں ایک چوراہے پر ایک گاڑی کے راہ گیروں کو کچلنے کے بعد اس میں آگ بھڑکنے کے واقعے کے ایک ہفتے کے بعد پیش آیا، سوال یہ ہے کہ:ہم سنتے آرہے ہیں کہ چین کی معیشت بلندیوں کو چھو رہی ہے پھر معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے چینی قیادت کے اجلاس کا کیا مطلب ہے؟ کیا ان دھماکوں اور اقتصادی امور کو زیر بحث لانے کے لیےچینی عہدہ داروں کے اجلاس کے درمیان کوئی تعلق ہے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

جواب:
1 ۔ جی ہاں ان کے درمیان تعلق ہے اگر چہ چین نے حسب عادت یہ کہنے میں جلد بازی کی کہ :"حکومت نے ان لوگوں کومورد الزام ٹھہرایا جن کو وہ اسلامی شدت پسندوں کہتی ہے "۔ یہ بیان معیشت کی اس بگڑتی صورت حال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے جس کی وجہ سے چینی عوام کو لینے کے دینے پڑرہے ہیں، خاص طور پر مضافات اور وسطی علاقوں میں لوگوں کو بھوک اور افلاس کا سامنا ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے معاشی مسائل کی طرف ریاست کی توجہ مبذول کروانے کے لیے پر تشدد احتجاج پر اتر آئے ہیں۔
2 ۔ یہ واقعات اس سیاسی تحریک کا حصہ ہیں جو اندر ہی اندر چل رہی ہے اور جو اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ چین کو داخلی طور پر گہرے مسائل کا سامنا ہے، جو اس کی خارجہ پالیسی کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ چین 2005ء میں 87000 معاشرتی بے چینی کے واقعات کا سامنا کر چکا ہے جن میں عوامی نارضگی، مظاہرے اورداخلی تنازعات شامل ہیں، جبکہ سال 2010ء میں چین میں 180000 احتجاجات، مظاہرے اور معاشرتی بے چینی کے واقعات رونما ہوئے، یعنی بے چینی بڑھ رہی ہے۔۔۔
3 ۔ چین میں آزاد تجارتی علاقے Free Economic Zones جو کہ چین میں تیز ترین پیداوار کے بنیادی عنصرتھے سب کے سب چین کے مشرقی ساحل پر قائم کیے گئے، جہاں جو بھی پیداوار ہوتی ہے اس کوبحری جہازوں میں لاد کر دنیا کوبر آمد کیا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں ساحلی علاقے عالمی معیشت سے مربوط ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے چین میں انتہائی تیز پیداوار دیکھنے میں آئی، اسی پیداوار کی بدولت نو دولتیوں کا ایک نیاطبقہ تیار ہوا، جس کی قیمت چین کے دوسرے تمام لوگوں کو ادا کرنی پڑی، چین کا بیشتر حصہ اب بھی بڑی حد تک زرعی ہے، جس کا انفراسٹرکچر پسماندہ قسم کا ہے اور ان علاقوں میں لوگ پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں، دولت کی تقسیم کےایک عالمی جائزےکے مطابق جس کا اہتمام Boston Consulting Group نے2008ء میں کیا تھا چین کے باشندوں کا 0.2٪ چین کی 70٪ دولت پر قابض ہیں، دولت کی اس غیر منصفانہ تقسیم کے علاوہ جسمانی تشدد، قید وبند، ظالمانہ لیبر قوانین اور غیر معقول اجرتیں اور چینی حکومت کی اپنے شہریوں کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی کی بدولت صورتحال زیادہ پیچیدہ ہو گئی ہے۔
4 ۔ چینی اقتصادی ماڈل جو کم اجرتوں اور بے تحاشا بر آمدات پر بھروسہ کرتا ہے اب ناکام ہو گیا ہے، 2008ء کے عالمی مالیاتی بحران نے اس کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیاہے، بہت سے ماہرین کی رائے میں چین کی معیشت دباؤ کا شکار ہے، نوبل انعام پانے والے ماہر معاشیات Paul Krugman نے کہا کہ "اب اشارے واضح ہیں: چین بڑی تشویش ناک صورت حال سے دوچار ہے، ہم کچھ عارضی مسائل کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ بات انتہائی بنیادی ہے، ملک میں تجارتی عمل کا مکمل طریقہ کار اور وہ اقتصادی نظام جس نے تین دہائیوں تک تیز پیداوار حاصل کرنے میں مدد دی اب اپنی انتہا کو پہنچ رہا ہے، یہ کہا جا سکتا ہے کہ چینی ماڈل دیوار چین سے ٹکرانے والا ہے، اب صرف یہ سوال باقی ہے کہ یہ بربادی کس قدر تباہ کن ہو سکتی ہے" (دیوار چین سے ٹکرانا Paul Krugman نیو یارک ٹائمز 18 جولائی 2013)، Stratfor نے کہا: "چینی معیشت میں حالیہ بڑی تبدیلیاں جن کی توقع Stratfor کئی سال سے کر رہا تھا اور اس پر تبصرےبھی کیا کرتا تھا اب زیادہ ترمیڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں کئی لوگ پوچھتے تھے کہ ہمارےخیال میں چین کب تک معاشی بحران کا شکار ہو سکتا ہے، ہم جواب میں کہتے تھے کہ کچھ عرصے سے چین بحران کی زد میں آچکا ہے، لیکن یہ ایسا معاملہ ہے جس کا چین سے باہر زیادہ چرچا نہیں، خصوصاًہمارے ہاں امریکہ میں، یہ بھی ممکن ہے کہ اعتراف کرنے سے پہلے ہی بحران پیدا ہو کیونکہ بحران کا اعتراف اس کے خطرناک موڑپر جاکر کیا جاتا ہے۔ یہ اس وقت ہو تا ہے جب بہت سے دوسرےلوگ بحران کے ردعمل کے طور پر اپنا رویہ تبدیل کرنا شروع کردیتے ہیں، ہم جو سوال پوچھتے تھے وہ یہ تھا کہ آخر کب چینی معاشی بحران ناقابل تردید حقیقت کا روپ دھارے گا، جس سے دنیا کی صورتحال تبدیل ہو جائے گی" (The End of the Chinese Miracle Stratfor 23 July 2013)
5 ۔ چین نے گزشتہ دس سالوں کے دوران اقتصادی ترقی میں اس سرمایہ دارانہ منہج پر چلنا شروع کردیا جو یہ ہے کہ معاشی سرگرمیوں کا دارومدار تقسیم کو نظر انداز کرتے ہوئے پیداوار کو بڑھانے پر ہے، اگر پیداوار زیادہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معیشت مضبوط اور ترقی یافتہ ہے خواہ دولت سب کی سب چندہاتھوں میں ہی کیوں نہ ہو اور باقی لوگ تنگدستی کا شکار ہوں۔۔۔یعنی توجہ پیداوار کی زیادتی پر ہے اس کی منصفانہ تقسیم پر نہیں، اگر چین نے اشتراکیت اور سرما یہ داریت کے ملغوبے پر چلنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اس کے ساتھ بھی وہی ہو گا جو سویت یونین کے ساتھ ہو ا جب اس نے اشتراکیت اور سرمایہ داریت کو خلط ملط کرنے کی کوشش کی تو اس کی حالت اس کوّے کی طرح ہو گئی جوہنس کی چال چلنے کی کوشش میں اپنی چال بھی بھول گیا ! چین میں بھی ایسا ہو نے کا خطرہ ہے۔۔۔ہاں اگر چین خطرے کو بھانپ کر اس کا علاج ڈھونڈ لے تو الگ بات ہے۔
6 ۔ چین اس بحران سے اس صورت میں ہی نجات حاصل کر سکتا ہے کہ وہ اس ملے جلے معاشی ماڈل اوربے تحاشہ بر آمدات پر توجہ مرکوزکرنے کی بجائے پہلےمقامی طلب پر توجہ دے اور اپنی عوام کی ضروریات پوری کرے، ورنہ1.3 بلین میں سے 948 ملین لوگ اسی طرح 5 ڈالر سے بھی کم یومیہ آمدن پرزندگی گزارنے پر مجبور رہیں گے اور دولت بدستور ایک چھوٹے سے ٹولے کے پاس ہی رہے گی جو مزدوروں کا استحصال کرتارہے گا، یوں آبادی کی اکثریت کی ضروریات کو پوری کرنا ناممکن ہو گا، کچھ لوگ ہی پیداوار پر کنٹرول رکھیں گے اور اس کو بر آمد کرتے رہیں گے اور اکثریت کی غربت میں اضافہ ان کو احتجاج اور انتشار پر اکسائے گی۔۔۔ Zhou Xiaozheng جو کہ چین کی رنمین یونیورسٹی میں قانون اور معاشرتی علوم کے پروفیسر ہیں چین کی حقیقی صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: "یہ مت بھولےپ کہ چین کی موجودہ کامیابی اس بات کی مرہون منت ہے کہ 300 ملین افراد کی جانب سے ایک بلین سستے مزدوروں کا استحصال ہو رہا ہے، عدالتی نظام غیر منصفانہ ہے، دولت کی بے ڈھنگ تقسیم نے چیلنجز کو اور بڑا کر دیا ہے"۔
7 ۔ چین کو چاہیے کہ وہ مغرب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہر احتجاج اور اضطراب کو "اسلامی شدت پسندی" کے کھاتے میں نہ ڈالے، بلکہ اپنی ملی جلی معیشت کے بحران کی وجوہات کو جاننے پر توجہ دے جو صرف پیداوار کو زیادہ کرنے اور بر آمدات کو بڑھانے پر قائم ہے اور جس کے نتیجے میں پیداوار تو زیادہ ہوتی ہے لیکن بری تقسیم اور بری ہو جاتی ہےاور غریبوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جس کے نتیجے میں احتجاج میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔ہم چین کو انتباہ کرتے ہیں کہ اگر اس نے اس اقتصادی پالیسی "اشتراکی سرمایہ داریت" کو جاری رکھا تو وہ بھی سوویت یونین والے انجام سے دوچار ہو گا اور یوں وہ بھی قصہ پارینہ بن جائے گا۔۔۔
ہم چین سے یہ نہیں کہتے ہیں کہ اسلام نافذ کرو تو خوشحال ہو جاؤ گے۔۔۔یہ اس لیے کہہ رہے ہیں کہ اس کو نافذ کرنے کے لیے پہلے اسلامی عقیدے کو اپنانا پڑے گا جو کہ ابھی ان کے پاس نہیں ہے ۔۔۔لیکن ہم ان سے صرف اتنا کہتے ہیں کہ غربت کی چکی میں پسے ہوئے عوام کے درمیان دولت کی منصفانہ تقسیم کےبجائے مغرب کی نقالی کرتے ہوئے صرف پیداوار کو بڑھانے کی تگ ودو مت کرو، ورنہ معاشی بد حالی اور فکری خستہ حالی کے سبب احتجاج میں اضافے کا خطرہ ہے نہ کہ نام نہاد اسلامی انتہاپسندی کی وجہ سے جیسا کہ مغرب واویلا کر تا رہتا ہے۔۔۔اسلامی انتہا پسندی کی بات کر نا سیاسی الزامات کا ایک باب ہے، یہ اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے کہ خود چین نے آتش و آہن کے ذریعے مشرقی ترکستان (سنکیانگ) پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، لیکن ان تمام دھوکے بازیوں، مکروفریب اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں سے مسلمان کبھی یہ نہیں بھولیں گے کہ چین نے ترکستان پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، بلکہ یہ اللہ کے اذن سے جلد یابہ دیر امت مسلمہ سے ہم آغوش ہو گا، ﴿وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَأَهُ بَعْدَ حِين﴾ " کچھ عرصے بعد تمہیں اس کی خبر ملے گی"

Read more...

امریکی سیکریٹری دفاع چَک ہیگل کا دورہ پاکستان کافر حربی (دشمن) ریاست سے دوستانہ تعلقات رکھنا ممنوع ہے

آج امریکی سیکریٹری دفاع چَک ہیگل پاکستان کے ایک روزہ دورے پر اسلام آباد آیا ہے۔ اس دورے میں اس کی پاکستان کے وزیر اعظم، آرمی چیف، جوائنٹ چیفس آف سٹاف، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ افواج پاکستان کی قیادت میں تبدیلی کے بعد کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔
حزب التحریر امریکی سیکریٹری دفاع کے دورہ پاکستان کی پرزور مذمت کرتی ہے اور انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کرتی ہے کہ دشمن کے سیکریٹری دفاع سے ملاقات کر کے سیاسی و فوجی قیادت اسلامی شریعت سے انحراف کی مرتکب ہو رہی ہے جس کے تحت ایک ایسی کافر ریاست سے کسی بھی قسم کے تعلقات نہیں رکھے جاسکتے جو مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہے، ان کی پاک دامن ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں کی عفت و عصمت کو پامال کررہی ہے، قرآن کی بے حرمتی کرتی ہے اور ان کی زمینوں پر قابض ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ "جو تمھارے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے تو تم بھی اس پر حملہ کرو جیسا کہ انھوں نے تم پر حملہ کیا " (البقرۃ:194)۔
امریکہ جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے تَر بتر ہیں، جس نے سلالہ حملے میں ہمارے فوجی جوانوں کو بے دردی سے قتل کیا، جس نے ایبٹ آباد پر حملہ کیا، جو ہمارے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے کر کے مسلمانوں کو قتل اور ہماری آزادی وخودمختاری کی دھجّیاں اُڑا رہا ہے، جو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے ملک بھر میں فوجی و شہری مقامات کو نشانہ بنا کر فتنے کی جنگ کو جاری و ساری رکھنا چاہتا ہے، اس دشمن ملک کے سیکریٹری دفاع کے ساتھ ملاقاتیں کر کے سیاسی وفوجی قیادت اپنے اس عہد سے انحراف کی مرتکب ہو رہی ہے جس کے تحت اس سرزمین کے لوگوں کی جان و مال اور اس سرزمین کی حفاظت کرنا ان پر فرض ہے۔
حزب التحریر امت اور افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت کے اس عمل کی پُر زور مذمت کریں اور اللہ کے دشمنوں اور ہمارے دشمنوں سے دوستی اور تعلقات رکھنے کے خلاف اللہ کے واضح حکم کی خلاف ورزی پر ان کا سخت محاسبہ بھی کریں۔
انشاء اللہ ، امت اور افواج پاکستان کے مخلص افسران اور جوانوں کی مدد سے خلافت کے قیام کے بعد، خلیفہ امریکہ اور اس جیسے دشمن کافر ممالک سے ہر قسم کے تعلقات ختم کر دے گا۔ خلافت امریکی سفارت خانے، قونصل خانوں، اڈوں اور امریکی انٹیلی جنس اداروں کے دفاتر کو بند اور امریکی اہلکاروں کو ملک بدر کردے گی اور افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ قوت کو استعمال کر کے خطے کو امریکی نجاست سے پاک کردے گی جو اس خطے میں بدامنی، عدم استحکام، معاشی استحصال اور خون خرابے کی بنیادی وجہ ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

امریکی راج کے خاتمے کے لیے حزب التحریر ولایہ پاکستان کے ملک بھر میں مظاہرے امریکی راج ختم کرو ، ایمبیسی اڈے بند کرو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں خطے سے امریکی راج کے خاتمے کے مطالبے کے حق میں مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "دھماکے، بدامنی، عدم استحکام۔۔۔وجہ ہے امریکہ اور غدار حکمران۔۔۔۔واحد حل خلافت کا قیام"، "امریکی راج ختم کرو، ایمبیسی اڈے بند کرو"۔ مظاہرین نے ملک میں بڑھتے ہوئے امریکی اثرو نفوذ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ ملک میں جاری فتنے کی اس جنگ سے نکلا جائے جسے امریکہ نے بھڑکایا ہے اور ایسا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب آپ امریکی سفارت خانہ، قونصل خانوں، اڈوں اور ان کے انٹیلی جنس دفاتر کو بند اور امریکی سفارتی و فوجی اہلکاروں کو ملک بدر کریں۔
مظاہرین نے افواج پاکستان کے افسران سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کیے گئے اپنے عہد کو پورا کریں کہ وہ اس سرزمین اور اس کے باشندوں کی حفاظت کریں گے ۔ انھوں نے مخلص افسران سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سرزمین پر امریکی راج کو مسلط کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کر پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں کیونکہ خلافت کا قیام ایک انتہائی اہم اسلامی فریضہ ہے اور صرف خلافت کا قیام ہی ملک پر نافذ کفریہ سرمایہ دارانہ نظام اور امریکی اثرو نفوذ کا خاتمہ کرے گا۔
مظاہرے میں شریک لوگوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام تک اپنی پرامن سیاسی و فکری جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف کا سامنا صبر و استقامت کے ساتھ کریں گے۔

Read more...

تفسیر سورہ البقرہ آیات 97 تا 100

مشہور فقیہ اور رہنما، امیر حزب التحریر، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی کتاب "التیسیرفی اصول التفسیر" سے اقتباس

(ترجمہ)

 

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ
مَن كَانَ عَدُوًّا لّلَّهِ وَمَلـئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَـلَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَـفِرِينَ
وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ءَايَـتٍ بَيِّنَـتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ إِلاَّ الْفَـسِقُونَ
أَوَكُلَّمَا عَـهَدُواْ عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ

"کہہ دیجئے(اے محمدﷺ) کہ جو جبریل سے دشمنی رکھے جس نے اللہ کے حکم سے اس قرآن کو آپ کے قلب پر نازل کیا جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور مؤمنوں کے لیے خوشخبری ہے۔ تو جو شخص اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اورجبریل اور میکائیل کا دشمن ہو، تو اللہ بھی ایسے کافروں سے دشمنی رکھتا ہے۔بے شک ہم نے بہت ہی واضح نشانیاں تمہاری طرف بھیجی ہیں،جن کو فاسقوں کے علاوہ کوئی نہیں جھٹلاتا۔ کیا یہ بات نہیں کہ جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا ان میں سے ایک فریق نے عہد شکنی کی بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں "۔
ان آیات میں اللہ تعالٰی یہ بیان فرماتے ہیں کہ :
1۔ یہود نے اس فرشتے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا جو آپ ﷺ کے پاس آتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جبریل علیہ السلام۔ یہودیوں نے کہا کہ: یہ تو ہمارا دشمن ہے یہ تو انبیاء کے پاس کتاب لے کر نہیں آتا بلکہ یہ عذاب لے کر آتا ہے، اگر تمہارے پاس آنے والا میکائیل ہوتا تو ہم تم پر ایمان لاتے۔ اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل کیں جن میں اپنے رسول ﷺ سے فرمایا کہ جو شخص جبریل کا دشمن ہے اس سے کہو کہ جبریل ہی نے یہ قرآن میرے دل میں اتار دیا ہے ۔ یہ قرآن پہلے نازل کی گئی تمام کتابوں (توراۃ اور انجیل)کی تصدیق کرتا ہے اور یہی مؤمنوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے۔لہٰذا تمھارا یہ کہنا غلط ہے کہ جبریل عذاب لے کر آتے ہیں۔
قرآن کو ھُدَی (ہدایت) اس لیے کہا گیا کہ مؤمن اس سے ہدایت لیتا ہے اور اس کی پیروی کرتا ہے اور اس کو قائد بنا کر اس کے اوامر اور نواہی کے مطابق چلتا ہے۔ 'ہادی' ہر چیز کے آگے کے حصے کو کہتے ہیں جس کے پیچھے باقی چلتے ہیں اسی لیے گھوڑوں میں سے آگے والوں کو 'ہوادی' کہا جاتا ہے۔
قرآن کو بُشرَی (خوشخبری) کہا گیا ہے کیونکہ یہ مؤمنوں کو اس جنت کی خوشخبری دیتا ہے جو قیامت کے دن ان کے واسطے تیار کی گئی ہے۔
بَینَ یَدَیہِ سے مراد اس کے سامنے یا آگے اور اس کا مطلب اس سے پہلے نازل کی گئی کتابیں ہیں۔
فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ یہ شرط کا جواب ہے کہ جو بھی اس کا دشمن ہو ۔۔۔اس سے کہہ دو کہ اسی نے اس قرآن کو اتارا ہے۔۔۔
2 ۔ اس کے بعد اللہ نے یہودیوں کو یہ بتا دیا کہ میکائیل اور جبریل دونوں فرشتے ہیں اور جس نے ان میں سے کسی سے بھی دشمنی رکھی تو اس نے تمام فرشتوں سے دشمنی مول لی۔ جو اللہ ، اس کے رسولوں اور اس کے فرشتوں سے دشمنی مول لے تو اللہ بھی کافروں کو دشمن قرار دیتا ہے۔ اور جو کوئی بھی اللہ اور اس کے رسول اور اس کے فرشتوں کا دشمن ہے تو وہ کافروں میں سے ہے، فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَـفِرِينَ "یقیناً اللہ بھی کافروں کا دشمن ہے "۔
اللہ نے ملائکہ کے ذکر کے بعد جبریل اور میکائیل کا ذکر کیا جو عام کے ذکر کے بعد خاص کے ذکر کی اقسام میں سے ہے۔
3 ۔ اس کے بعد اللہ سبحانہ وتعالٰی نے اپنے رسول ﷺ پر ایسی واضح اور قطعی آیات نازل فرمائیں جو اس کی سچائی کی روشن دلیل ہیں جن کو سوائے اس شخص کے کوئی نہیں جھٹلا سکتا جو اپنے رب کے حکم سے سرتابی کرے ،اس کے شرع کو نظر انداز کرے اور اس کی حدود کو پامال کرے۔
4 ۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی یہودیوں کی عہد شکنی کی عادت کا ذکر کرتے ہیں کہ وہ جب بھی عہد کرتے ہیں اس کو توڑ ڈالتے ہیں۔ اس میں اوکُلمَا کا لفظ استعمال کیا جو ظرف ہے اور شرط اور اس کے جواب کو دہرانے کا فائدہ دیتا ہے،یعنی جب بھی وہ کوئی وعدہ کرتے ہیں لامحالہ بدعہدی کرتے ہیں۔
نَبَذَهُ فَرِيقٌ مِنْهُمْ کامطلب یہ ہے کہ ان میں سے ایک گروہ ضرور عہد شکنی کرتا ہے۔
بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ "بلکہ ان میں سے اکثر ایمان ہی نہیں رکھتے" یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عہد توڑنے والا فریق ہی اکثریت ہے اقلیت نہیں جیسا کہ لفظ فریق سے گمان ہو سکتا ہے۔

Read more...

وضاحتی خط حزب التحریر اور رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کو بدنام کرنے کی کوشش

جیو انتظامیہ کے نام،
اسلام علیکم،
18دسمبر 2013کو آپ کے چینل پر کامران خان کی جانب سے حزب التحریر پر ایک انتہائی خوفناک الزام لگایا گیا کہ حزب التحریر نے اپنے ترجمان کے ذریعے افواج پاکستان پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ برائے مہربانی اس بات کو جان لیں کہ اسی دن دوسرے تمام ٹی وی چینلز نے اس بات کو واضح طور پر بیان کیا کہ اس مجرمانہ حملے کی ذمہ داری ایک غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے اور دوسرے دن کے اخبارات نے بھی اسی غیر معروف تنظیم کی اس حملے کی ذمہ داری کو قبول کرنے کی خبر کو شائع کیا۔
یہ خوفناک الزام کئی حوالوں سے بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے۔
1۔ یہ الزام آپ کے چینل کی ساکھ کے لیے بدنامی کا باعث ہےجو مسلمانوں کے لیے حالت حاضرہ سے آگاہی کا ایک معتبر ذریعہ ہے۔ معاشرہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جس کا مقصد خلافت کے قیام کے ذریعےاسلامی طرز زندگی کا احیاء ہے۔ بلکہ یہ بات اس قدر مشہور و معروف ہے کہ ایک دوسرے چینل نے بھی اسی قسم کا الزام نشر کیا تھا لیکن چند ہی منٹوں میں اس الزام کو واپس بھی لے لیا کیونکہ اس قسم کے جھوٹےالزام کو دہرانے سے اس کو نشر کرنے والے ہی کی بدنامی ہونی تھی۔ آپ کی جانب سے اس الزام کو نشر ہوئے پورے چار دن گزر چکے ہیں لیکن آپ کے ادارے نے اپنی ساکھ پر لگے اس کالے دھبے کو ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ یقین رکھیں اس قسم کے جھوٹے الزام حزب التحریر کی ساکھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ، الحمد اللہ ، لیکن آپ کی ساکھ اس سے ضرور خراب ہوئی ہے۔
2۔ یہ گھٹیا الزام آپ کی اس ذمہ داری پر بھی ایک حملہ ہے جس کے تحت آپ پر یہ لازم ہے کہ آپ عوام کو ملک کو درپیش حقیقی خطرے سے آگاہ کریں جو دراصل ملک میں امریکہ کی وسیع پیمانے پر موجودگی ہے۔ امریکہ نے ہمارے ملک کے خلاف صرف ایک حملہ ہی نہیں کیا بلکہ بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی ایک پوری مہم شروع کررکھی ہے تا کہ فتنے کی آگ کو بھڑکایا جائے اور اس کو بنیاد بنا کر ہماری افواج کو کم شدت کی تنازعات میں ملوث رکھا جائے جس نے ہمارے ملک کو انسانی خون میں نہلا دیا ہے۔ پاکستان میں بھی امریکہ اپنی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے ویسے ہی خونی اور شیطانی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے جیسا کہ وہ دنیا کے دوسرے حصوں ، وسطی امریکہ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیاء تک میں، کئی دہائیوں سےکررہا ہے ۔ کیا آپ کے لیے یہ مناسب نہیں کہ آپ اپنی نشریات میں لوگوں کو اس اصل اور انتہائی خوفناک خطرے سے آگاہ کریں بجائے اس کے کہ آپ کے چینل سے حزب التحریر کے خلاف اس قسم کے سفیدجھوٹ نشر کیے جائیں؟
3۔ یہ الزام رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر بھی ایک بہتان ہے جس کو حزب التحریر نے اپنے قیام کے سال 1953 سے ، چالیس سے زائد ممالک میں اختیار کررکھا ہے اور حزب اس طریقہ کار کا کُھل کر اور واضح اظہار کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار میں جابر حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد کرنا، اس مقدس دین کے فہم سے آگاہی کے لیے عوام الناس کی تربیت کرنا اور طاقت کے حامل لوگوں (افواج)سے قوت (نصرۃ) طلب کرنا شامل ہے۔ حزب التحریر کا رسول اللہﷺ کے اس طریقہ کار پر چلنا اس قدر مشہور و معروف ہے کہ ماضی میں پاکستانی حکومت کے چمچوں نے ہمیشہ حزب التحریر کی جانب سے افواج پاکستان سے نصرۃ طلب کرنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ یہ انتباہ حکومتی چمچوں کی جانب سے حالیہ دنوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے جب حزب التحریر ولایہ پاکستان نے جنرل راحیل شریف کے نام ایک کھلا خط جاری کیا جس میں انھیں ان کی اس شرعی ذمہ داری سے آگاہ کیا ہے۔ تو کیا لوگ اس بات کو تسلیم کریں گے اور کیا راحیل -نواز حکومت کا ایسا کوئی بھی ڈرامہ لوگوں کو اس بات کو تسلیم کرنے پر مجبور کردے گا کہ حزب التحریر اسی فوج کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے جس سے اسلام نے نصرۃ طلب کرنے کو لازمی قرار دیا ہے؟ اور قیامت کے دن رسول اللہﷺ کے اس طریقہ کار کو اس طرح بدنام کر کے ہم اللہ کے سامنے کس منہ سے کھڑے ہو سکیں گے؟
لہٰذا حزب التحریر آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس غلطی کا ازالہ کریں تا کہ جو ہمارا حق ہے وہ ہمیں اور آپ کو آپ کی ساکھ واپس مل جائے۔ ہم یہ چاہیں گے کہ آپ ہمارے بیان کو اپنے ٹی وی چینل پر نشر اور اخبارات میں شائع کریں اور اللہ سبحانہ و تعالٰی سے عظیم اجر حاصل کریں ۔ یقیناً آپ کا ایسا کرنا مستقبل قریب میں ہماری جانب سے اپنے حق کے دفاع کے لیے کسی بھی فوری قانونی چارہ جوئی کی ضرورت کو ہی ختم کردے گا۔
والسلام
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان مںب حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ولَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ "خوفزدہ اور غمگین مت ہو اگر تم مؤمن ہو تو تم ہی غالب آؤگے" (آل عمران:139)

اللہ بھائی عبد القار الصالح پر رحم فرمائے جو حلب میں التوحید بریگیڈ کے قائد تھےجن کو حلب کے ملٹری اسکول میں اپنے بریگیڈ کے دوعہدیداروں سے میٹنگ کے دوران شامی فضائیہ نے نشانہ بنایا۔ ان کو نشانہ اس وقت بنا یا گیا جب انہوں نے ایک جراتمندانہ قدم اٹھایا جو ان شاء اللہ رب کریم کے حضور ان کی عزت و تکریم کا باعث بنے گا ۔ انہوں نے اس نام نہاد اتحاد اور جنیوا سے اپنے لاتعلقی کا اظہار کیا اور مغرب اور اس کے کارندوں کو مسترد کردیا اورسعودیہ اور قطر وغیرہ کے حکمرانوں کی مداخلت کو بھی قبول نہیں کیا۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ وہ اس جراتمندانہ اقدام پر ان کو اعلٰی مقام عطا فرمائے پیشک وہ دعائیں سننے والا ہے۔ ۔۔۔یہ حادثہ ان کے ساتھیوں کے لیے اپنی صفوں کو منظم کر نے کا محرک ہو نا چاہیے اور ان کو چاہیے کہ اپنے کام مکمل رازداری سے کریں کیونکہ امریکہ ،روس اور یورپ میں اس کے کارندوں کی نظریں تم پر جمی ہیں۔ وہ ہر اس شخص کا پیچھا کر رہے ہیں جو جنیوا کی طرف جھکاؤ نہیں رکھتا۔۔۔ اللہ تعالی نے مومنین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے ((وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً)) "اور ان کو چاہیے احتیاط کریں اور اپنا اسلحہ ساتھ رکھیں کافر چاہتے ہیں کہ تم اپنے اسلحہ اور اپنے سامان سے غافل ہو جاؤ پھر یہ تم پر یکبار ٹوٹ پڑیں گے" (النساء:102)۔
یہ انقلاب اللہ کے فضل سےانتہائی مضبوط ہے کیونکہ یہ اپنے صبر اور ثابت قدمی اور اللہ تعالی پر اپنے ایمان اور صرف اللہ سبحانہ وتعالٰی سے مدد طلب کرنے پر اصرار کر رہا ہے اوراسی چیز نے بڑے ممالک کو خوفزدہ کر دیا ہے اور وہ بھر پور سازش پر اتر آئے ہیں۔۔۔یہ انقلاب بشار، اس کے درندوں اور کرائے کے قاتلوں اور دنیا کے تمام ممالک کی سازشوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔۔۔اس موقعے پر ہم دوسرے بریگیڈز اوریونٹوں کے قائدین کو بھی یہ مشورہ دیں گے کہ وہ ان کے نقش قدم پر چل کر دنیا اور آخرت کی عزتیں سمیٹ لیں، صرف اللہ سبحانہ وتعالی سے مدد طلب کریں ، اسلام پر احسن طریقے سے کار بند رہیں۔ حق کی جستجو کرنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، یہی چیز تکلیف دہ سفر کو مختصر اور کامیابی کو قریب کردیتی ہے۔۔۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ إِنْ تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللهِ مَا لَا يَرْجُونَ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا * إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللهُ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا "دشمن کا پیچھا کرنے میں سستی مت دکھاؤ اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو تمہاری طرح ان کو بھی تکلیف پہنچتی ہے، تم اللہ سے جو امید رکھتے ہو ان کو وہ امید نہیں، اللہ علم اور حکمت والا ہے، بے شک ہم نے تم پر حق کے ساتھ کتاب کو نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کے درمیان اللہ کے بتائے ہوئے کے مطابق فیصلے کرو، اور تم ان خائنوں کی طرفداری کی بات نہ کرو" (النساء:104-105)
اللہ بھائی عبد القادر الصالح پر رحم کرے اور ان کو فردوس اعلٰی میں انبیاء ،صدقین، شہداء اور صالحیں کا ہمرکاب بنادے۔ ہم وہی بات کریں گے جس پراللہ راضی ہو۔
إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ "ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے" (البقرۃ:156)۔
ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

قاتلوں کے ساتھ خائنوں کی بات چیت کی ابتدا منہ پر تھپڑ مارنے سے ہوئی! اتحاد کے خائن مکوں اور لاتوں سے ایک دوسرے کی تواضع کر رہے ہیں اور اپنے آقا امریکہ کو راضی کرنے کے لیے جنیوا2 کانفرنس میں شرکت کے لیےدوڑے چلے جا رہے ہیں

اتحادی ٹولے کے سرغنہ مجرم الجربا نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بے وقوفی اور دلالی میں سفاک بشار کی جگہ لینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے استنبول میں ہونے والےاہم اجلاس کے موقعے پر جس میں اتحاد کی جانب سے جنیوا 2 میں شرکت کا عندیہ ظاہر کیا گیا اس نے فری سیرین آرمی کے نمائندے لؤی المقداد کے منہ پر کچھ خیانت پر مبنی امور میں دونوں کے درمیان اختلاف ہونے پر طمانچہ مارا اور الجربا نے کُرد قومی کونسل کے ارکان کو اتحاد میں شامل کرنے پر اصرار کیا۔شامی قومی اتحاد کے رکن کمال اللبوانی نے اتحاد کے ارکان اور سرغنہ احمد الجربا پر الزام لگایا کہ وہ کُرد قومی کونسل کو شامی اپوزیشن اتحاد میں ضم کرنے کے حوالے سے امریکی اشاروں پر چل رہا ہے۔در حقیقت الجربا اور اس کا اتحاد اور ان کے ساتھ ادریس اور اس کی ملٹری کونسل سب نے شام کے مسلمانوں کے ساتھ بغیر کسی شرم و حیا کے بہت بڑی خیانت کی ہے اوران کے اس جرم پر کسی قیمت پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی۔
اے اسلام کے مسکن شام کے صابر اور ثابت قدم مسلمانو!کیا یہ بات عقل میں آنے والی ہے کہ تم اپنی قیادت اتحاد کے ان خائنوں کے سپرد کرو جنہوں نے مسلمانوں کے بد ترین دشمنوں روس اور امریکہ کی چھتری تلے ہونے والی جنیوا2 کانفرنس میں شرکت کی حامی بھر کر تمہارے خلاف بین الاقوامی سازش کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیاتاکہ ایک ایسے حکمران کے لیے راہ ہموار کی جائے جو امریکہ کا منظور نظر ہو اورہو سکتا ہے کہ یہ کوئی امریکی شہری ہی ہو کیونکہ اتحاد کے کئی ارکان دوہری شہریت کے حامل ہیں؟!۔۔۔اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ شام کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں کیونکہ اللہ کے دشمن اور ان کی تحریک کے دشمن آل اسد کی مجرم حکومت میں سے امریکی ایجنٹ، نئے اتحاد میں سے لادین عوامی جمہوری ریاست کے داعی امریکی ایجنٹ سب کے سب اکھٹے ہوکر اہل شام میں سے ان مخلص لوگوں کے خلاف گھات لگا کر بیٹھ گئے ہیں جو اسد حکومت کے خاتمے کے ذریعے شام سے امریکہ کے اثرو رسوخ کی بیخ کنی اور خلافت اسلامیہ کے قیام کے لیے جان کی بازی لگا رہے ہیں ۔
اے شام کے مؤمن مسلمانو! اللہ کے حکم پر ہی ثابت قدم رہو اوراس بات پر بھی ثابت قدم رہو کہ تمہارا معاملہ تمہارے اپنے ہاتھ میں ہو اورجنیوا چاہے کوئی بھی نمبر والا ہو انکارکردو اورطعمہ اور اسد حکومت کو مسترد کردو اورکسی خائن الجربا کو نہیں صرف باوقار مخلص لوگوں کو قبول کر لو اور بابنگ دہل اس کا اعلان کرو جس کو تمہارا رب اوراس کا رسول ﷺ پسند کرتے ہیں اور اللہ تمہاری حالت کو بدل دیں گے یعنی خلافت راشدہ کا اعلان کروجس سے اسلام اور اہل اسلام کی عزت بحال ہو گی اورامریکہ اور اس کے ہمنوا رسوا ہو جائیں گے اوریہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔اس لیے صرف اللہ کے ساتھ ہو جاؤ تاکہ وہ تمہاری مدد کرے۔ اور حزب التحریر اپنا ہاتھ تمہاری طرف بڑھارہی ہے تاکہ اللہ کے ساتھ عہدکرلیا جائے ۔ہمارے رب کا فرمان ہے: (( إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللهَ يَدُ اللهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )) "اے محمد جو لوگ تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا"۔(الفتح:10)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

کرائے پردی ہوئی پراپرٹی(جائد اد) پرکوئی زکوٰۃ نہں ۔۔۔۔۔۔۔۔ زکوٰۃ اس مال پرہے جس پرسال گزرجائے اوراس کانصاب بھی پوراہو

پریس ریلیز

اخبار(آخرلحظہ) شمارہ( 2572) کے مطابق ،خرطوم کے زکوٰۃ چیمبر اورعلاقائی عوامی کمیٹیوں کے سربراہان کے درمیان مشترکہ اجلاس میں یہ تجویز دی گئی کہ کرائے پر دیے گئے رہائشی گھروں پر بھی زکوۃ لاگو کی جائےاور زکوٰۃ لینے کیلئے مکان کے مالکان سے بذات خود رابطہ کیا جائے تاکہ چیمبر کی منصوبہ بندی کے تحت محصولات میں اضافہ کیا جائے ۔
آئمہ اورعلماء اسلام کااس پراتفاق ہے کہ عبادات کے معاملات کا تعین صرف اور صرف وحی کرتی ہے اس میں اجتہاد نہیں کیاجاسکتا۔ کوئی بھی فریق ،خواہ کتنا ہی شرعی قانون کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو، عبادات کے احکام میں کمی بیشی کامجاز نہیں اور زکوٰۃ عبادت ہے اورارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ اس کے حوالے سے ہم شرعی حدود کی پابندی کریں۔ لوگوں سے کوئی بھی مال نہیں لیا جاسکتا جس کی اجازت اسلا م نے نہ دی ہو ، اس لئے کرایہ پر دئی ہوئی جائدادوں اورتنخواہوں وغیرہ ، جس پراسلام نے زکوٰۃ فرض نہیں کی ، زکوٰۃ نہیں لی جائے گی۔
اسلام نے ان اموال کوواضح طور پر بیان کیاہے ، جن پر زکوٰۃ فرض ہے اوراس سلسلے میں کسی قسم کاابہام نہیں چھوڑاگیا۔ زکوٰۃ مندرجہ ذیل اموال پرفرض کی گئی ہے:
1۔ مویشی جیسے اونٹ ،گائے اوربھیڑبکری: اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس کوابوذررضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا: «... مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ ولا بَقَرٍ ولا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ»"۔۔۔ کوئی ایساشخص نہیں جو اونٹ، گائے اوربھیڑبکریوں کامالک ہواوران کی زکوٰۃ ادانہ کرے ، مگرقیامت کے دن یہ جانورانتہائی موٹے اورفربہ ہوکرآئیں گے ، اس کواپنے سینگوں سے ماریں گے اور اپنے کُھروں اورسُموں سے روندتے جائیں گے، آخری جانورکے گزرجانے کے فوراً بعد پہلاجانورآپہنچے گا، (یہ معاملہ جاری رہے گا) یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیاجائے ۔" اس حدیث کو مسلم اوربخاری نے روایت کیاہے ۔
2۔ کھیتی اورپھل: اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کایہ قول ہے: وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ"کٹائی کے دن ا س کاحق( زکوٰۃ) دیدیاکرو" (الانعام:141)۔ یہ آیت لسانی نقطہ نظرسے عام ہے اوررسول اللہ ﷺ نے چاراصناف کے ساتھ اس کی تخصیص کی ہے جوابوموسیٰ اورمعاذبن جبل کی حدیث میں آئے ہیں، ان کوجب رسول اللہﷺ نے لوگوں کودین کاعلم سکھانے کیلئے یمن بھیجاتوان سے فرمایا «لا تأخذا الصدقة إلا من هذه الأربعة الشعير والحنطة والزبيب والتمر»، زکوٰۃ صرف ان چارمیں سے لیاکرو۔ جو، گندم، کشمش اورکھجور۔ بیہقیؒ نے کہاہے کہ اس حدیث کے راوی ثقہ ہیں اوراس کی سند متصل ہے۔
3۔ سونااورچاندی: چاہے نقدی کی شکل میں ہویاغیرنقدی، ابوہریرۃ ضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا «مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ ولا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ كُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ...» رواه الخمسة إلا الترمذي۔"کوئی سونے یاچاندی کامالک ایسانہیں جو اس کی زکوٰۃ ادانہ کرے، مگر جب قیامت کادن ہوگاتواس کیلئے آگ کی پلیٹیں تیارکی جائیں گی پھر ان کوجہنم کی آگ میں گرم کردیاجائے گا، پھر اس کے پہلو، پیشانی اورپیٹھ کوان سے داغاجائے گا، جوں ہی یہ پلیٹیں ٹھنڈی پڑجائیں گی توان کودوبارہ گرم کیاجائے گا، یہ اس دن ہوگاجوپچاس ہزارسال کے برابرہے (اوریہ معاملہ اس کے ساتھ ہوتارہے گا) یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کیاجائے اس کے بعد ہی اسے اپناراستہ نظرآئے گایاتوجنت کی طرف یاجہنم کی طرف۔"
4۔ سامان تجارت: اس میں وہ تمام اشیاء داخل ہیں جن کونقدی کے علاوہ بقصدمنفعت تجارت اورخریدوفروخت کیلئے استعمال کیاجائے ، جیسے کھانے پینے کی اشیاء، ملبوسات، فرنیچراوردیگرمصنوعی سازوسامان، حیوانات ، معدنیات، جائیداداور تعمیرات میں سے وہ اشیاء جس کی خرید وفروخت کی جائے ۔ تجارتی سامان پر زکوٰۃ فرض ہے ، اس میں صحابہ کااختلاف نہیں ، «عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنْ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ»"سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا : امابعد ،پس رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اس سامان میں سے زکوٰۃ نکال دیاکریں جسے ہم نے فروخت کیلئے رکھاہو۔"
تویہ وہ متعین اموال ہیں جن پراسلام نے زکوٰۃ واجب کردی ہے ۔ان پر غور و فکر سے یہ پتہ چلتاہے کہ وہ رہائش گاہ جو کرائے پر دی گئی ہو،ان پرزکوٰۃ نہیں، بلکہ زکوٰۃ ایسے مال پرہے جس کانصاب پوراہواوراس پرسال بھی گزرجائے۔
اس لئے زکوٰۃ چیمبر کرائے پر دیے گئے گھروں پر زکوٰۃ وصول نہیں کرسکتی ۔کرائے پر دیے گئےرہائشی جائیدادوں سے زکوٰۃ لیناحرام ہے۔اس طرح یہ مال لینا حرام ہے بالکل ویسے ہی جیسے زکوۃ چیمبر کے دیگر محصولات اکٹھا کرنے کے لیے غیر شرعی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے اور پھر انھیں خرچ بھی اس طرح سے نہیں کیا جاتا جیسا کہ شرع نے تعلیم دی ہے۔
ریاست خلافت جو اللہ کے اذن سے جلدہی دوبارہ لوٹنے والی ہے ، لوگوں سے صرف ان اموال کووصول کرے گی جن کواسلام نے فرض کردیاہے ، جس کی قرآن وسنت میں سے کوئی دلیل بھی موجود ہو۔ کیونکہ زکوٰۃ جوکہ اسلام کاایک رکن اورعبادت ہے، اس میں نصوص ہی کی پابندی کی جائے گی ،اللہ عزوجل کاارشادہے ولا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَذَا حلالٌ وَهَذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لا يُفْلِحُونَ "اورجن چیزوں کے متعلق محض تمہاراجھوٹادعویٰ ہے،اُ ن کےمتعلق یوں نہ کہاکروکہ فلاں چیز حلال اورفلاں حرام ہے، جس کاحاصل یہ ہوگاکہ اللہ پرجھوٹی تہمت لگاؤگے، بلاشبہ جولوگ اللہ پرجھوٹ لگاتے ہیں وہ فلاح نہ پائیں گے۔" (النحل: 116)

ابرہیم عثمان (ابوخلیل)
ولایہ سوڈان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو مسلمان محرم میں لاشوں کو گنتے رہے جبکہ کیانی و شریف حکومت نے امریکہ کی موجودگی پر آنکھیں بند کررکھی ہیں

حزب التحریر راولپنڈی میں قتل ہونے والے مسلمانوں، ان کے املاک کو پہنچنے والے نقصان اوراس محرم کے مہینے میں ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مارے جانے مسلمانوں کی ہلاکت کی پرزور مذمت کرتی ہے اور کیانی و شریف حکومت کو ان تمام واقعات و سوانح کا ذمہ دار سمجھتی ہے۔ حکومت نے کرفیو نافذ کیا، موبائل فون اور ڈبل سواری پر پابندی لگائی کہ موبائل فون بم دھماکوں میں جبکہ موٹر سائیکل ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی نہیں رُکی ۔ درحقیقت یہ سوانح اس قسم کے نمائشی اقدامات سے روکنے والے نہیں بلکہ یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ ان قدامات سے محض یہ ہوا کہ لوگ اپنے گھروں میں محصور اورٹرانسپورٹ و مواصلات کے ذرائع اور سہولیات سے محروم ہو گئے۔ اس قسم کے سوانح اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک حکمران ہمارے درمیان زہریلے امریکی وجود کو موجود رہنے اور اپنا زہر پھیلانے کی اجازت دیتے رہیں گے جو فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی اصل وجہ ہے۔
پاکستان میں بڑھتے ہوئے عدم تحفظ اور خوف کی وجہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی موجودگی ہے۔ اس صورتحال پر اس وقت حیرت نہیں ہوتی جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ جیسے ہی امریکہ نے عراق پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے قدم جمائے تو فرقہ وارانہ حملوں نے انتہائی بھیانک اور خوف ناک شکل اختیار کرلی تھی اور جو آج تک جاری ہے۔ ہمارےمعاملے میں یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مشرف کے دور میں امریکہ نے اپنے قلعہ نما سفارت خانے اور قونصل خانوں کو توسیع دینا شروع کی جو پاکستان میں اپنے ایجنٹ تیار کرنے اور انھیں مالی و مادی وسائل فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں قائم امریکی سی۔آئی۔اے اور ایف۔بی۔آئی کے درجنوں دفاتر بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں جو ہمارے ہی لوگوں کے خلاف خفیہ آپریشنز کرتے ہیں۔ یہ امریکی دہشت گردی کا نیٹ ورک براہ راست تباہی و بربادی کے منصوبوں کی نگرانی کرتا ہے اور مقامی گروہوں میں اپنے ایجنٹ بھی داخل کرتا ہے۔ یہی وہ نیٹ ورک ہے جو ان تباہی و بربادی کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مالی وسائل، ہتھیار اور جدید ترین بم فراہم کرتا ہے۔ ہمارے درمیان فرقہ واریت کے مسئلہ نے ایک کینسر کا روپ اس وقت سے اختیار کیا ہے جب سے امریکہ نے مسلمانوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے۔
کرفیو صرف ان ہی علاقوں میں نہیں لگایا جانا چاہیے تھا جہاں پر صورتحال خراب ہوگئی تھی بلکہ ان امریکی مراکز کے گرد کرفیولگانا چاہیے تھا جہاں پر یہ شیطانی منصوبے بنائے جاتے ہیں اور دہشت گردوں کو مالی و مادی وسائل فراہم کیے جاتے ہیں۔ اگر ایسا کردیا جائے تو دہشت گردوں کو ملنے والی اکسیجن رُک جائے گی اور اس افراتفری کا خاتمہ ہوجائے گا۔
حزب التحریر دعوت دیتی ہے کہ پاکستان میں خلافت قائم کی جائے تا کہ اس خون خرابے کا خاتمہ ہو۔ یہ مسلمانوں کا خلیفہ ہی ہوگا جو امریکی سفارت خانے، قونصل خانوں اور اڈوں کو بند کرے گا۔ وہ امریکی سفارت کاروں، فوجیوں، نجی سکیورٹی اداروں اور انٹیلی جنس کو ملک بدر کرے گا۔ لہٰذا صرف خلافت ہی تما م مسلمانوں کو امن اور تحفظ فراہم کرے گی اس بات سے قطع نظر کہ وہ جعفری، حنفی یا کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک