السبت، 26 صَفر 1446| 2024/08/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

جمہوریت کوہٹاؤ، خلافت کو لاؤ کتاب "طلوع خلافت" کا دوسرا حصہ جاری کردیا گیا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مشہور اور انتہائی پسند کی جانے والی کتاب "طلوع خلافت" کا دوسرا حصہ جاری کردیا ہے۔ اس اہم کتاب کا دوسرا حصہ اس لیے جاری کیا گیا ہے تا کہ یہ واضع کیا جاسکے کہ خلافت کے زیر سایہ پاکستان میں حکمرانی کے اہم شعبوں، عدلیہ، میڈیا، محصولات و اخراجات، زراعت، صنعت، کرنسی، معاشرے کی ترقی میں مردو عورت کا کردار، صحت، فوج اور خارجہ پالیسی کو کس طرح منظم کیا جائے گا۔
"طلوع خلافت" کے دوسرے حصے کو نہ صرف عوام الناس بلکہ دانشوروں، مختلف شعبوں کے ماہرین اور میڈیا کو بھی پہنچایا جائے گا۔ یہ کتاب حکمرانی اور اس سے منسلک اہم شعبوں سے متعلق اسلام کے نظاموں پر وسیع اور گھرائی پر مشتملحزب التحریر کی مختلف کُتب کا پاکستان کے مسائل پر ایک عملی حل پیش کرتی ہے۔ اس کتاب کی تشکیل میں ریاست خلافت کے مجوزہ دستور"مقدمہ دستور" سے رہنمائی حاصل کی گئی ہے جس میں ریاست خلافت کے دستور کی ہر ایک شق سے متعلق قرآن و سنت کے تفصیلی دلائل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
حزب التحریر اپنے مشہور رہنما اور فقہہ، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں پاکستان یا مسلم دنیا میں کسی بھی جگہ حکمرانی کے لیے تیار ہے۔حزب التحریر نے قابل سیاست دانوں کی ایک فوج تیار کررکھی ہے جو اللہ کے جانب سے حکمرانی عطا کیے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔ اللہ سے یہ دعا ہے کہ وہ جلد خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلام کی حکمرانی کو قائم فرمائے اور امت زمین پر اللہ کے اس سائے کی ڈھنڈک سے مستفید ہوسکے۔
نوٹ : یہ کتاب عربی، اردو اور انگریزی زبان میں اس ویب لنک سے ڈاؤن لاڈ کی جاسکتی ہے: http://pk.tl/1cPT

Read more...

الرقہ میں ہونے والی قتل و غارت گری نے امریکہ کی مجرمانہ فطرت کو ظاہر کردیا

ایک طرف تو شام کا جابر بشار اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ان کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی میں مکمل تعاون کررہا ہے جن کو شام میں امت کے عظیم وسائل خرچ کر کے حاصل کیا گیا تھا، تو دوسری جانب اٹلی کے ٹی وی چینل رین نیوز24کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے اِس بات پر زور دیا کہ شام کی ریاست کا اِس وقت سب سے اہم ہدف دہشت گردوں،اُن کی دہشت گردی اور اُن کے نظریے کا خاتمہ ہے اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ ان کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے میں ایک روکاوٹ ہیں۔
بشار کے "بہادروں" نے اُن دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے اتوار 29ستمبر2013 کو الرقہ شہر پر کئی پروازیں کیں جس کے دوران انھوں نے ابن طفیل ہائی اسکول کو نشانہ بنایا جب اس میں طلبہ موجود تھے۔ یہ ان طلبہ کا پہلا دن تھا اور وہ بہت جوش و خروش سے اسکول آئے تھے لیکن ان پر ہونے والی بمباری نےاُن کے جسموں کے پرخچے اُڑا دیے اور 16لوگ شہید ہوئے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
امریکہ، جس نے خود سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے اور پھر ویت نام میں کیمیائی ہتھیاروں کی بارش کردی، فضائی حملوں میں نہتے شہریوں کے سروں پر دھماکہ خیز مواد کے ڈرم گرائے جانے کو سرخ لکیر تصور نہیں کرتا بلکہ انھیں سبز بتی تصور کرتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود امریکہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے دھوکے پر یقین کرلیں جو وہ شام کے سیاسی حل کے نام پر پیش کررہا ہے جس کی بنیاد جینوا 1 اور جینوا 2 کےمعاہدے ہیں جن میں فوجی ذرائع استعمال کرنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن یہ دھمکی بشار اور اس کے جرائم میں شریک اس کے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ اُن مخلص جنگجووں کے لیے ہے جو اس کے تجویز کردہ سیاسی حل کو مسترد کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ یہ وہ سیاسی حل ہے جس کی بنیاد اُن ہزاروں شہداء کے خون سے غداری پر رکھی گئی ہے جنھوں نے اس مقدس جدوجہد میں اپنی جانیں نیچھاور کردیں ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2118کی روشنی میں جس سیاسی حل کی بات کی جارہی ہے اس میں یہ بات تھوپی گئی ہے کہ "عبوری حکومت باہمی معاہدے کے تحت دو ٹیموں حزب اختلاف اور حکومت پر مشتمل ہو گی " جس کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کو ظالم کے ساتھ حکمرانی میں شراکت کو قبول کرنا ہوگا اور اس عمل کے پیچھے واشنگٹن میں واقع "کالے گھر" کی حمائت موجود ہوگی اور اگر اس عمل کو قبول نہیں کیا جاتا تو شام کے مظلوم لوگوں کو "صاف" ہتھیاروں یعنی دھماکہ خیز ڈرموں، سکڈ میزائل ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کے گولوں سے قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔۔
جہاں تک مسلم حکمرانوں کا تعلق ہے تو ان میں معتصم جیسا عزم موجود ہی نہیں اور نہ ہی ان میں زندگی کی کوئی جھلک باقی ہے۔لیکن ہماری امید صرف اور صرف اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالی سے ہے کہ وہ ہی ہمارا مددگار ہے ، لہذا اے اللہ ہم تجھ سے تیرے وعدے کو پورا کرنے اور اپنے دین کو کامیابی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اپنے کلمے کو بلند کریں اور ہمیں اس زمین پر خلافت کو قائم کرنے کے لیے طاقت عطافرمائیں تا کہ ہم امام کی بیعت کر سکیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به
"امام امت کی ڈھال ہے، جو امت کی حفاظت کرتا ہے اور اس کے پیچھے رہ کر امت لڑتی ہے"
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

وحشی حکومت شام کی مسلم عوام کو قتل کررہی ہے اور تم واقعات کا تماشا دیکھ رہے ہو

پریس ریلیز

گزشتہ ڈھائی سال سے شام میں روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی بعث پارٹی کی مجرم حکومت نے منگل کی رات 20 اگست 2013 کو الغوطہ الشرقیہ اورالغربیہ کے علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کر لیا ۔یہ حملے کہ جس میں سینکڑوں مسلمان شہید ہوئے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ایسے وقت میں ہوئے جب اقوام متحدہ کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کمیٹی دمشق میں موجود تھی۔

بعث پارٹی کی حکومت حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے اس حملے کے ارتکاب پر ترکی کی وزارت خارجہ نے مندرجہ ذیل پالیسی بیان جاری کیا:"گزشتہ رات( 20 اگست )کو شام حکومت کی فورسز کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مغربی اور مشرقی غوطہ کے علاقوں میں سینکڑوں مسلمانوں کے قتل کی خبروں کو ہم نے بڑی تشویش کے ساتھ سنا۔ شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیق کرنے والی اقوام متحدہ کی دمشق میں موجودکمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان دعووں کی صحت کی تحقیق کرے اور اس سے متعلق جو بھی چیز ہاتھ آئے اس کو سامنے لائے۔اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو بین الاقوامی برادری انسانیت کے خلاف اس ناقابل قبول جرم کے بارے میں مطلوبہ موقف اپنائے اور اس پر رد عمل کا اظہار کرے"۔
ہم نے دوسری بار ترکی کی وزارت خارجہ کے وضاحتی بیان سے دیکھ لیا کہ اسلامی ملکوں کے حکمران اب بھی اس خون ریزی کی خبروں کو "شدید تشویش"کے ساتھ سنتے رہتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے اس بیان میں دوسری بار یہ دیکھ لیا کہ کس طرح اسلامی ملکوں کے حکمران اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا کرتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ہم نے یہ بھی دیکھ لیا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کس طرح ناگواری اور مذمت پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ مسلمان قتل کیے جارہے ہیں۔
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا
اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟
ہم حزب التحریر ولایہ ترکی کے میڈیا آفس کی طرف سے جمہوریہ ترکی کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:شامی عوام بے سروسامانی کے باوجود تن تنہا ڈھائی سال سے ہر قسم کے قتل وغارت کا مقابلہ کررہے ہیں اور اس دورانانھوں نے اقوام متحدہ ، کافر مغرب اور امریکہ سے کوئی مدد طلب نہیں کی ۔دوسال پہلے بھی شامی بچے مدد کے لیے یہ کہہ کر چیخ وپکار اور فریاد کررہے تھے کہ''وا معتصماہ !وا اردوگاناہ!"(ہائے معتصم! ہائے اردوگان!)۔اسی طرح بانیاس کے باشندوں نے بھی اردوگان سے جمہوریہ ترکی کا وزیراعظم ہونے کی وجہ سےمدد کا ہاتھ بڑھانے کے لیے آہو زاری کی لیکن انہوں نے اقوام متحدہ سے درخوست نہیں کی ۔آج ایک بار پھر وہ یہ فریاد کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں" اے اردوگان ہم تمہیں پکار رہے ہیں اے امت کی افواج ہم تمہیں آواز دے رہے کہ امت کے بیٹھے اور بچے یہاں قتل کیے جارہے ہیں"۔یہ تم سے یہ فریاد کر رہے ہیں کہ افوج کو حرکت میں لاؤ۔تم کیا کررہے ہو؟کیا تم بڑی تشویش سے قتل غارت کو دیکھتے اور اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے التجا ہی کرتے رہوگے؟کیا تم نے وہ چیخ وپکار نہیں سن لی جس نے امریکہ ،یورپ اور روس کو بھی ہلادیا؟تم کب تک شام میں قتل کیے جانے والے بچوں اور خواتین کی آہ و بکا سننے کی بجائے بہرے بنے رہوگے؟کیا تمہیں اپنے ماضی ، تاریخ اور اس میراث سے کوئی لگاؤ نہیں جس کو تمہارے اجداد نے چھوڑا ہے جو تمہاری عزت اور عظمت کی یادگار ہے؟کیا ذلت اور رسوائی کا لباس اتار پھینکنے کا وقت نہیں آگیا ہے؟تم آخر کب تک کفار کی جانب سے امت کی ذلت اور خونریزی کو دیکھتے رہوگے؟مجرم خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور تم کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے مسلمانوں اس خون خرابے کا نظارہ کرتے رہوگے؟

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ ترکی

Read more...

14اگست یوم آزادی کا پیغام خلافت ہی پاکستان کے مسلمانوں کی آزادی کا حقیقی معنوں میں تحفظ کرے گی

آج کے دن پاکستان کے مسلمان ان لاکھوں مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں جنھوں نے اسلام کے نام پر بننے والی اس مملکت کے قیام کے لیے عظیم ترین قربانیاں دیں تھیں۔ حزب التحریر ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے امت کو کچھ یاد دہانی کرانا چاہتی ہے۔
جہاں تک ماضی کا تعلق ہے تو اس میں کیے گئے اعمال اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور وہی اس پر اجر عطا فرمائیں گے۔ خلافت راشدہ کے وقت سے مسلمانوں نے اس خطے پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی اور لوگوں کو اس کے نور سے روشناس کرایا ۔ لیکن 1757 عیسوی کے بعد سے برطانوی راج نے مسلمانوں سے اقتدار چھیننا شروع کردیا ۔ہم نے اس کی شدید مزاحمت کی لیکن برطانیہ نے مسلمانوں اور ہندؤں میں موجود غداروں کی مدد سے ہماری پیاری اسلامی شریعت کو معطل کردیا اور اپنے استعماری سرمایہ دارانہ نظام کو زبردستی نافذ کردیا۔ مسلمان اور غیر مسلم دونوں ہی کفر کی حکمرانی میں بھوک، افلاس اور غربت کا شکار ہوگئے جبکہ برصغیر ہندوستان کی معیشت اسلام کے زیر سایہ دنیا کے کل معیشت کا 25فیصد ہوا کرتی تھی اور اپنی سرحدوں سے باہر رہنے والوں کے لیے بھی غذائی اجناس کی فراہمی کا ایک بہت بڑا ذریعہ تھی۔
ہم نے اس ظلم کی شدید مزاحمت کی اور اس کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔ ہم نے مزاحمت اور شدید جدوجہد کی، چاہے وہ 1857کی جنگ آزادی کا جہاد ہو،خلافت کی بحالی کی تحریک ہو یا اسلام کے نام پر ایک مملکت پاکستان کے قیام کی تحریک ہو۔ آج کی طرح اس وقت بھی اسلام ہی ہمارے لیے وجہ تحریک تھا کیونکہ یہی وہ واحد شے ہے جو کروڑوں مسلمانوں کو متحرک کردیتی ہےکیونکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ہمارے دلوں میں رچی بسی ہوئی ہے۔پاکستان کے قیام کے وقت کو یاد کریں ،ستر لاکھ سے زائد مسلمانوں نے پاکستان ہجرت کی تاکہ ہندو حکمرانی کے ظلم سے نجات حاصل کی جاسکے۔ لاکھوں لوگوں نے اپنی املاک چھوڑ دیں ،لاکھوں شہید کردیے گئےاور ہزاروں ماؤں، بہنوں،بیٹیوں کی عصمتوں کو تار تار کردیا گیا لیکن مسلمانوں نے اس پر کبھی بھی افسوس کا اظہار نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُن کی اِن عظیم قربانیوں کا اجر صرف اور صرف ان کے رب ہی کے پاس ہےجو الرحیم ہے۔ جن مسلمانوں نے ہجرت کی اُن کو خوش آمدید کہا گیا کیونکہ مسلمان مہاجرین و انصار کے بھائی چارے کی شاندار روایت سے آشناہ تھے۔ یقیناً پاکستان کا قیام ممکن ہی نہ ہوتا اگر اس کے پیچھے اسلام کی قوت موجود نہ ہوتی کیونکہ اسلام کا عقیدہ ہی مسلمانوں کو اپنے بھائی سے محبت اور اس دین کے لیے عظیم ترین قربانیاں دینے کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
جہاں تک آج کا تعلق ہے ، تو اسلام آج بھی مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا محور ہے۔ ہم اب ایک نئے ظلم و جبر، ایک نئے راج کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں یعنی کہ امریکی راج، جو یہ چاہتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد کی تاریخی عظیم شان قربانیاں ضائع ہوجائیں ۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار، میر جعفر اور میر صادق کی اولادوں نے پاکستان کی مقدس سرزمین کوامریکی انٹیلی جنس اور نجی فوجی تنظیموں کے نجس وجود سے ناپاک کردیا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گرد مساجد اور بازاروں میں بم دھماکے کروارہے ہیں جبکہ امریکی سفارت خانہ ،قونصلیٹس اور اڈوں کو شیطانی منصوبے بنانے اور ان پر عمل درآمد کی مکمل آزادی اور تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ان غدار حکمرانوں نے شریعت کی احکامات کو پَس پُشت ڈال کر کفار اور اس کے سرمایہ دارانہ نظام کے احکامات آنکھیں بند کر کے نافذ کررہے ہیں جس کے نتیجے میں بے تہاشہ قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود انھوں نے ہماری معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ جہاں تک ہندو ریاست کا تعلق ہے جس کے سامنے یہ غدار آج ہمیں گھٹنے ٹیکنے کا کہتے ہیں، تو اس کی چھوٹی سی اشرافیہ سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کے ذریعے مستقل اپنے عوام کا استحصال کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ تعلقات کو "معمول "پر لانے کے نام پر پاکستان کی طاقت کو اپنے کمزوراور ٹکڑے ٹکڑے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرے۔
اور جہاں تک آنے والے وقت، مستقبل کا تعلق ہے تو ہمیں اللہ سبحانہ و تعالی ، اس کے رسول ﷺ اور اس کی شریعت کی اطاعت کرنی ہے۔ اسلام کی ریاست خلافت ہی صرف وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم خود کو امریکی راج سے آزاد کرواسکتے ہیں۔ لہذا حزب التحریر ان تمام لوگوں کو دعوت دیتی ہے جو اپنے ہزار سالہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی اور کفار کے ظلم اور ان کے نظام کے خلاف مزاحمت کی شاندارتاریخ پر فخر کرتے ہیں کہ وہ حزب کے شباب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں اور پاکستا ن کو خلافت کے ازسر نو قیام کا نقطہ آغاز بنا دیں جو پوری امت کی نگہبانی کرے گی۔ حزب التحریر خاص طور پر افواج میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ انصار رضی اللہ عنھم کی مثال کی پیروی کریں جنھوں نے اسلام کے عملی، مکمل اور فوری نفاذ کے لیے نصرۃ فراہم کی تھی۔ ایک اور سال اس امریکی راج کی ظلم تلے نہیں گزرنا چاہیے ۔ اللہ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعےاس سرزمین کو اسلام کے نور سے منور کردے اور خلیفہ راشد ہم پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرے اور ظلم و ناانصافی کے خلاف ہمیں متحد کردے۔ آئیں اور ایک ساتھ کھڑیں ہو اور ان غداروں کی اس دعوت کو مسترد کردیں جو ہمیں اس کفریہ جمہوری نظام میں شرکت کا کہتے ہیں اور مکمل طور پر اس جدوجہد کا حصہ بن جائیں جس کے ذریعے اسلام کی حکمرانی ایک بار پھر ہم پر قائم ہو، صرف اللہ سبحانہ و تعالی ہی پر بھروسہ کریں اور اس کامیابی کو حاصل کرلیں کہ پھر دنیا بھر کے مسلمان اس کا جشن مناسکیں ۔
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ ٱلْمُؤْمِنُونَ ط بِنَصْرِ ٱللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَآءُ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ط وَعْدَ ٱللَّهِ لاَ يُخْلِفُ ٱللَّهُ وَعْدَهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ ط
"اس روز مسلمان شادمان ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"(الروم:4-6)

Read more...

امریکی وائسرائے جان کیری کا دورہ پاکستان کیانی و شریف حکومت نے بھی امریکی جنگ کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان نے ثابت کردیا ہے کہ جمہوری حکمران صرف اور صرف امریکی حکام کی آمد کے منتظر اور ان سے احکامات وصول کرنے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ جان کیری نے پاکستان کے دارلحکومت میں کھڑے ہو کرتمام تر ملکی و غیر ملکی میڈیا کے سامنے انتہائی تکبر اور فخر سے ڈرون حملوں کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد کیا نی و شریف حکومت کے نمائندہ سرتاج عزیز نے اس امریکی جارحیت کے جواب میں افغانستان سے نکلنے والے امریکی فوجیوں کی واپسی اور محدود انخلاء کے نام پر افغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کے قیام میں پاکستان کی جانب سے امریکہ کو مدد فراہم کرنے کی بھر پور یقین دہانی کرائی اور ڈرون حملوں پر پاکستان کے محض تحفظات کا اظہار کر کے اس بات پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ کیانی و شریف حکومت بھی امریکی جنگ کو جاری و ساری رکھے گی۔
ایک طرف جان کیری ہماری ہی سرزمین پر کھڑے ہو کرڈرون حملوں کی صورت میں پاکستان کی سالمیت کی دھجیاں اڑاتے رہنے کااعلان کررہا ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف جان کیری کا وزیر اعظم ہاؤس میں پرتباک خیر مقدم کرتے ہیں اور اور ہنس ہنس کر پاکستان کے دشمن کے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کی بے شرمی کی انتہا اس وقت ہوئی جب اس دشمن کو سرکاری اور نجی الیکٹرانک میڈیا پر قوم کے سامنے امریکی موقف کوپیش کرنے کی آزادی بھی فراہم کردی گئی۔
جان کیری اور امریکہ یہ جان لے کہ پاکستان کے عوام اور افواج نہ تو سانحہ ایبٹ آباد کو بھولے ہیں اور نہ ہی سلالہ میں شہید ہونے اپنے جوانوں کو اور نہ ہی وہ عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو بھولے ہیں اور نہ ہی ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے اپنے بھائیوں کو۔ پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان یہ بھی جانتے ہیں کہ امریکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو قتل کرنے ، ان کی ماوں،بہنوں کو بے آبرو کرنے، ان کی زمینوں اور ان کے وسائل پر قبضہ کرنے اور ان پر کیانی ،بشار الاسد، شیخ حسینہ اورطیب اردگان جیسے غداروں اور قاتلوں کو مسلط کرنے میں براہ راست ملوث ہے۔ لہذا پاکستان کے عوام اور افواج امریکہ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور اس کے خلاف دشمنوں جیسا سلوک ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کس طرح تم اپنے بھائیوں، ماوں ، بہنوں ،بیٹے اور بیٹیوں کے قاتلوں کا استقبال کرنے والے سیاسی وفوجی قیادت میں موجود غداروں کی حمائت کرسکتے ہو۔ کیا تم سلالہ میں شہید ہونے والے اپنے ساتھیوں کی شہادت کو بھول گئے ہو جنھیں امریکہ نے دھوکے سے قتل کردیا تھا اور کیا ڈرون حملوں میں بے دردی سے مارے جانے والے اپنے ہزاروں شہریوں کی لاشوں کو بھول گئے ہو جنھیں ان ہی کے گھروں میں اپنے بیوی بچوں سمیت موت کی نیند سلا دیا گیا؟
حزب یہ جانتی ہے کہ تم بھی امریکہ کو اتنا ہی دشمن سمجھتے ہو جس قدر تمھاری امت اسے اپنا دشمن سمجھتی ہے اور تم بھی امریکہ سے اسی قدر نفرت کرتے ہو جس قدر امت امریکہ سے نفرت کرتی ہےاورحزب یہ بھی جانتی ہے کہ تم بھی امریکی راج کے خاتمے کی اتنی ہی چاہت رکھتے ہو جس قدر پاکستان کے عوام رکھتے ہیں۔ تو اے افواج پاکستان کے مخلص افسران! آگے بڑھو اور شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرو اور پاکستان اور اس خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کردو۔ خلافت کا قیام ہی خطے اور دنیا بھر میں جاری امریکہ دہشت گردی کے خاتمے اور امریکی زوال کا نقطہ آغاز بنے گا۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے ایک بار پھر حملہ کردیا خلافت کے بغیر مسلمان اور عیسائی دونوں ہی امریکی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں

22ستمبر کو جب عیسائی پشاور کے ایک گرجا گھر میں عبادت میں مصروف تھے،دو دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں اَسی(80) سے زائد افراد ہلاک اور ایک سو چالیس سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہم بے شرم کیانی و نواز حکومت سے پوچھتے ہیں کہ آخر کب تک خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کے شہریوں کا خون بہانے کے لیے امریکی منصوبوں میں مدد فراہم کرتے رہیں گے؟ افغانستان میں امریکی قبضے کو قبول کرنے اور اس جنگ کو اپنی جنگ نہ سمجھنے کی پاداش میں امریکہ پاکستان کی عوام کو پاکستان بھر میں اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے، جسے پاکستانی حکمرانوں کی مکمل تائید و اعتماد حاصل ہے ، بم دھماکے کروا کر سزا دیتا ہے۔ ان بے رحمانہ قتل و غارت گری کے ذریعے امریکہ یہ امید رکھتا ہے کہ یہ امت اس کے شیطانی منصوبوں کے سامنے جھک جائے گی اور نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی مدد کرے گی جس کا مقصد افغانستان اور پاکستان میں مستقل امریکی اڈوں کا حصول ہے۔
جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو موت و تباہی کا شکار ہیں اور پاکستان میں امن چاہتے ہیں ، ہم انھیں ایسی معصومیت سے جو نقصان پہنچائے اور ایسی بے وقوفی سے جو گمراہ کردے، خبردار کرتے ہیں۔ پاکستان میں امن افغانستان میں امن سے منسلک ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خطے سے امریکہ کی موجودگی کا مکمل طور پر خاتمہ نہ کردیا جائے۔ یہ امریکی انٹیلی جنس ہے جو ڈرون حملوں کے ذریعے فاٹا میں مسلمانوں کو قتل کررہی ہے اور یہ حقیقت سب جانتے ہیں اور یہی وہ نیٹ ورک ہے جو خفیہ طور پر پاکستان بھر میں فوجی و غیر فوجی تنصیبات پر بم دھماکے کروا کر پاکستان کی افواج کو فتنے کی جنگ میں مسلسل مصروف رکھنا چاہیر ہے۔ایسی صورتحال میں جب امریکی انٹیلی جنس نیٹ ورک ہمارے ملک میں اپنا مکروہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہے،ا س کا سفارت خانہ اسلام آباد میں نہ صرف کام کررہا بلکہ اس میں زبردست توسیع بھی ہورہی ہے اور اس کا سفیر سیاسی و فوجی حکمرانوں سے ملاقاتیں کرتا ہے اور انہیں امریکی مفادات کے حصول کے لیے احکامات جاری کرتا ہے، پاکستان میں امن کسی صورت قائم نہیں ہوسکتا۔ لہذاپنے غم و غصے کا رخ امریکی ایجنٹوں ، کیانی و نواز شریف کی جانب موڑ دیں جو شب و روز امن کے قیام کے نام پر پاکستان اور افغانستان میں امریکی موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اور ہم افواج میں موجود ان مخلص، بہادر اور اہل لوگوں سے پوچھتے ہیں جوپاکستان میں خلافت کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں کہ کب تک وہ اس صورتحال کو چلنے دیں گے کہ پاکستان کے عوام اپنے بوڑھوں ،بچوں، عورتوں اور جوانوں کی لاشوں کو اٹھاتے رہیں؟ آپ نے دشمن کے خلاف اس ملک کے عوام کے دفاع اور حفاظت کی قسم اٹھائی ہے تو پھر کیسے آپ امریکی اڈوں ، قونصل خانوں اور سفارت خانوں اور ان کے "قتل و غارت گری کے نیٹ ورک" کو اس ملک میں قائم رہنے اور چلنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ اور کیوں اب تک آپ خلافت کا قیام عمل میں نہیں لائے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہریوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ:
(أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا)
" یقیناً جس کسی نے ایسے شخص کو قتل کیا جسے حفاظت کا عہد نامہ دے دیا گیا تھا، جو کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ معاہدہ ہے، تو اُس شخص کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہ ہوگی جبکہ جنت کی خوشبو ستر خزاں کے موسموں کے فاصلے سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے"۔

Read more...

ازبکستان کے جابر کے قیدخانوں سے شہداء کےجنازوں کا سلسلہ جاری ہے

پریس ریلیز

وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
"صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارا مالک تو اللہ ہی ہیں اور اسی کی جانب ہمیں لوٹنا ہے"(البقرۃ:156)

ازبکستان کے جابر،مجرم اوریہودی کریموف کے ہاتھوں حزب التحریر کے شباب کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 2ستمبر2013 کو بھائی نیمانوف کریم جون رَستامووچ شہید ہوگئے اور اللہ کے حکم سے جنت کے حقدار ٹہر گئے۔ ہم دعا گو ہیں اور اللہ کے سواء کسی کی تعریف نہیں کرتے۔ وہ 1975 میں تاشقند میں پیدا ہوئے اور شہادت کے وقت ان کی عمر 38 برس تھی۔
اللہ ہمارے بھائی نیمانوف پر اپنی رحمتیں نازل کرے، حزب التحریر میں شامل ہونے سے قبل وہ ازبک پولیس میں کام کرتے تھے لیکن حزب التحریر کے شباب سے ملنے اور اسلامی طرز زندگی کی بحالی کے لیے اُن کی دعوت اورازبکستان کی مجرم حکومت کے خلاف اُن کی جدوجہد کو جاننے کے بعد، انھوں نے اپنی نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور حزب التحریر میں شامل ہوگئے تاکہ وہ کریموف اور اس کی ظالم حکومت کے جرائم میں شمولیت اور حمائت سے محفوظ رہ سکیں اور ایسا انھوں نے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کیا۔ اس طرح سے نیمانوف نے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق خلافت راشدہ کے قیام اور اسلامی طرز زندگی کے اسرنو احیاء کے لیے حزب التحریر کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔
جیل میں کریموف کے غنڈوں کے ہاتھوں تذلیل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے باوجود ہمارے بھائی نیمانوف کے جذبہ استقامت اور شوق شہادت کو ختم نہ کیا جاسکا۔ جب جابر اس کے ایمان کو کمزور کرنے میں ناکام ہوگیا تو اس سے کہا جانے لگا کہ وہ صرف یہ لکھ دے کہ وہ حزب التحریر کو مسترد کرتا ہے اور ظالم کریموف اور اس کے ساتھیوں سے رحم کی اپیل کرتا ہے تو اس کو رہا کردیا جائے گا۔ لیکن آفرین ہے نیمانوف پر ۔ وہ ظالم کس طرح اس کے جذبہ استقامت کو توڑ سکتے تھے جس نے اپنی روح اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سپرد کردی تھی۔
بدنام زمانہ قید خانہ نمبر 64/36میں ان مجرموں نے انتہائی بھیانک جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے نیمانوف کو ٹیوبرکلاسس کے وائرس کا انجکشن لگا دیا۔ اور جب وہ اس بیماری کا شکار ہوگیا تو اس وقت تک اسے علاج کی سہولت فراہم نہیں کی گئی جب تک اسے خون کی الٹیاں آنی شروع نہیں ہو گئیں۔
ہمارے بھائی کی شہادت کی کچھ دنوں کے بعد وہ انگورڈ18کے قید خانے سے اُس کی پاک و مقدس لاش اُس کے گھر لائے۔ اپنے اس خوفناک جرم کو چھپانے کے لیے کہ کہیں یہ خبر عوام الناس تک نہ پہنچ جائے انٹیلی جنس کے کئی افراد اور مقامی کونسل کے ممبران نے شہید کے گھر والوں کوشہید کا جسد خاکی جلد دفنانے پر مجبور کیا اور اس کی نمازے جنازہ بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ان بزدلوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ اسلام کے اِن داعیوں سے اُن کی موت کے بعد بھی ویسے ہی خوفزدہ ہوتے ہیں جیسے کہ اُن کی زندگی میں ہوتے تھے۔
ہمارا بھائی اپنے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑ گیا ہے اور یہ بچے بھی اُن یتیموں میں شامل ہوگئے ہیں جن کے والدین کو ظالم کریموف کی حکومت نے قتل کردیا تھا۔ اللہ کریموف کو تباہ کرے۔
وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاء وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَ
" جو اللہ کی راہ میں قتل کردیے جائیں انھیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اس کی سمجھ نہیں رکھتے "(البقرۃ:154)

Read more...

خطے سے ہر طرح کی امریکی موجودگی کا خاتمہ کرو دنیا کی واحد مسلم ایٹمی قوت کی دہلیز پر کیانی و شریف حکومت گاجر و لاٹھی کی پالیسی کی ذریعے امریکہ کو اڈے فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے

وزیر اعظم نواز شریف بلوچستان کے تباہ کن زلزے کے نتیجے میں ہلاک ،زخمی اور بے گھر ہونے والوں کی بحالی کی مہم کی سربراہی کرنے کی بجائے پاکستان کے تحفظ کے خاتمے کے لیے سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ جمعہ 27ستمبر2013کو نواز شریف نےمغربی استعماری طاقتوں کی لونڈی اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے خطاب کیا اور کیانی و شریف حکومت کی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ قبائلی مسلمانوں سے مذاکرات کریں گے جو پچھلے بارہ سالوں سے افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت جہاں کی صورت میں "گاجر" کی پیشکش کررہی ہے وہیں ان لوگوں کےخلاف فوجی آپریشن کی "لاٹھی" بھی پکڑے ہوئے ہے جو مذاکرات کی اس اچانک شدید خواہش میں خطر ے کو بھانپ رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ امریکہ ہی ہے جو کیانی و شریف حکومت کو کبھی "گاجر" تو کبھی "لاٹھی " اٹھانے کا حکم جاری کرتا ہے اور دونوں باتوں کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے۔ امریکہ محدود انخلاء کے بعد افغانستان میں اڈوں کو حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کررہا ہے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ غیر ملکی لوگوں کو رکھا جائے گا۔ اگرچہ امریکی ایجنٹ حامد کرزئی نے امریکہ کو ان نوں(9) اڈوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی ہے لیکن امریکہ ایک ایسے معاہدے کی شدید خواہش رکھتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے غیر قانونی فوائد کو "حلال" قرار دلواسکے ۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان قبائلی علاقوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں سے یہ کہتی ہے کہ وہ ان اڈوں کی فراہمی کے خلاف آواز بلند کریں اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات اور فوجی آپریشنز کو مسترد کردیں۔ ہم کیوں اس گناہ کے بوجھ کو اپنے سر لیں جس کے ذریعے ایک بڑی صلیبی قوت کو پاکستان کی دہلیز پر بٹھا کر پاکستان کی سیکیورٹی نظر انداز کردیا جائے؟ اللہ سبحانہ و تعالی نے مسلمانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ گناہ اور ظلم کے معاملات میں تعاون کریں ۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں :

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ "

اور اچھی باتوں اور تقوی کے معاملات میں تعاون کرو اور گناہ اور ظلم میں تعاون مت کرو اور اللہ سے ڈرو کیونکہ بے شک اللہ سزا دینے میں دیر نہیں کرتے" (المائدہ:2)۔
جہاں تک خیر اور تقوی کی بات ہے تو یہ صرف خلافت راشدہ ہی کے ذریعے حاصل ہوسکتا ہے جو دشمن کی افواج کے خلاف مسلم افواج اور مجاہدین کی قیادت ، ایک یکجا قوت کی صورت میں کرے گی۔ صرف اُسی وقت مسلمانوں کی طاقت خطے میں موجود امریکی موجودگی کے خاتمے کا باعث بنے گی چاہے وہ اڈوں اور قونصل خانوں کی شکل میں ہو یا امریکی افواج اور اُن کی نجی افواج کی شکل میں ہو۔ لہذا حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان سے پاکستان میں خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ کی فراہمی کا مطالبہ کرتی ہے جس کی قیادت مشہور فقیہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کررہے ہیں۔

 

Read more...

جمہوریت کا بہترین انتقام :بجلی و پیٹرول کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا بجلی وپیٹرول امت کی ملکیت ہیں جو انھیں خلافت ہی واپس دلائے گی

پاکستان کے عوام ابھی بلوچستان کے زلزلے سے ہی نہ سنبھلے تھے کہ "عوامی" و "جمہوری"کیانی و شریف حکومت نے آئی۔ایم۔ایف اور اپنے امریکی آقاؤں کی ہدایت پر بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ۔یہ کمر توڑ اضافے کسی بھی صورت ایک گھرانے کے لیے معاشی ڈرون حملے سے کم نہیں جو پہلے ہی مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ لہذا آمریت اور جمہوریت دونوں ہی استعماری طاقتوں اور اس اُن کے اداروں کے لیے عوام کا خون چوستے ہیں۔ حزب التحریر نےولایہ پاکستان میں 29مارچ 2013کو ایک لیفلٹ جاری کیا تھا جس کا عنوان " مؤمن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا" تھا۔ اس لیفلٹ کے ذریعے حزب نے عوام کو 11مئی 2013کو ہونے والے انتخابات سے وابستہ کی گئی اُمیدوں سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ "پاکستان کے مسلمان موجودہ نظام کے ہاتھوں دو مرتبہ نہیں بلکہ بے شمار دفعہ ڈسے جاچکے ہیں۔ ہر مرتبہ فوجی بغاوت یا انتخابات کے بعد کچھ نئے چہرے سامنے آتے ہیں اور لوگ پچھلے حکمرانوں کو بددعائیں دیتے ہیں۔ لیکن کچھ ہی عرصہ گزرتا ہے کہ یہ نئے حکمران پہلے والوں سے زیادہ بھیانک اور خوفناک نظر آنے لگتے ہیں"۔لہذا حزب التحریر ایک بار پھر عوام الناس اور اہل دانش پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ جمہوریت و آمریت دونوں ہی سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کرتے ہیں جس میں اہل اقتدار اور اور ان کے امریکی آقاؤں کے مفادات کا ہی تحفظ ہوتا ہے۔
حزب التحریر عوام الناس اور اہل دانش کو مزید یہ بھی بتا نا چاہتی ہے کہ بجلی، گیس اور پیٹرول میں آئے دن کے اضافوں اور مہنگائی سے صرف اور صرف ریاست خلافت ہی نجات دلاسکتی ہے کیونکہ خلافت میں یہ وسائل عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور ان کا فائدہ عوام کو پہنچایا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء والکلاء والنار))" تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی،چراگاہیں اور آگ(توانائی)"(ابوداود)۔لہذا خلافت نہ تو عوامی اثاثوں پر ٹیکس لگاسکتی ہے اور نہ ہی ان کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں لوگ شدید مشکلات کا شکار ہوجائیں جیسا کہ آج سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے پوری مسلم دنیا ایسا ہی ہورہا ہے ۔
لہذا حزب التحریر عوام الناس اور اہل دانش سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کفریہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام سے منہ موڑ کر خلافت کے قیام کوعمل میں لائیں ۔ جب تک ہم ایسا نہیں کریں گے تو دنیا میں تو ہماری زندگی تنگ سے تنگ تر ہوتی ہی رہے گی اور اس کے ساتھ ہی ہماری آخرت بھی خراب ہوجائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں (وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِى فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ ٱلْقِيامَةِ أَعْمَىٰ)"اور جو میری یاد(قرآن) سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی اور ہم قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے"(طہ:124)۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ لوگوں کو بڑھتے ہوئے عدم تحفظ اور معاشی بدحالی سے نجات دلائیں۔اللہ سبحانہ و تعالی کی رضا کے لیے وہ مسلمانوں ، عورتوں، بچوں ،بوڑھوں اور جوانوں سے منسلک اپنی ذمہ داری کو ادا کریں۔اور اب وہ ضروراس مسلم سرزمین پر خلافت کے فوری قیام کے لیے امیر حزب التحریر شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرۃ دیں ۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نے کافر استعماری طاقتوں کی اصلیت ظاہر کردی،مسلم ممالک میں قوت و طاقت کے ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے یہ سب ایک ہیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد نمبر 2118 پُر زور تالیوں کے شور میں منظور کرلی۔ یہ قرار داد اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی اور کسی بھی ملک کی جانب سے ویٹو کی طاقت کو استعمال نہیں کیا گیا۔یہاں تک کہ ان ممالک نے بھی اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا جو ایسے فیصلے کی مخالفت کررہے تھے، اور وہ فیصلے کے وقت غائب ہو گئے۔ شام کا ظالم و جابر تقریباً تیس ماہ سے شام کے مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہا ہے اور اس عرصے کے دوران یہ پہلا فیصلہ ہےجوکافرطاقتوں نے اتفاق رائے سے کیا ہے۔'بین الاقوامی برادری'جس کی قیادت امریکہ اور اس کے اتحادی کررہے ہیں، نے اس تمام عرصے کے دوران اُن لاکھوں بوڑھوں، بچوں اورعورتوں کی کوئی پروا نہیں کی کہ جن کو بے دریغ قتل کیا گیا۔ نہ ہی اس تما م عرصے کے دوران 'بین الاقوامی برادری' نے اُن لاکھوں زخمیوں کی پروا کی کہ جن کے اعضاء میزائل حملوں میں کٹ کر جسموں سے علیحدہ ہورہے تھے۔ اور نہ ہی انھوں نے اُن لاکھوں لوگوں کی پروا کی جو اس بمباری کے نتیجے میں اپنے گھروں سےمحروم اورہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ان تمام تر المناک واقعات کے باوجود بین الاقوامی برادری نے ان لوگوں کو شام کے جابرحکمران سے بچانے کے لیے کوئی عملی قدم نہ اٹھایا۔بلکہ امریکہ اور روس نے مل کر طےکرلیا کہ ایسے کسی بھی فیصلے کو رد کردیا جائے تا کہ شام کاجابرحکمران کسی رکاوٹ کے بغیر عوام کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھ سکے،وہ جرائم کہ جن سے نہ تو کوئی انسان محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی درخت یا پتھر۔ اس قدر المناک واقعات بھی ان طاقتوں کو اکٹھا نہ کرسکے لیکن اب یہ طاقتیں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے اکٹھی ہوگئی ہیں، جبکہ اسرائیل اور دوسری ریاستوں کےگودام اس قسم کےاسلحے سے بھرے پڑے ہیں ۔ ان میں وہ بڑی طاقتیں بھی شامل ہیں جو یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ انھیں کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا حق حاصل ہے۔ہر صاحب عقل آدمی یہ جانتا ہے کہ یہ طاقتیں اس قرارداد پر اس لیے اکٹھی ہوئیں کیونکہ یہ قرارداد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ تمام ممالک یہ جانتے ہیں کہ شام کا جابر بشار گررہا ہے اور یہ ہتھیارواپس مخلص مسلمانوں کے ہاتھوں میں آجائیں گے۔یہ ہے وہ صورتحال جو ان کے لیے اور ان کی لے پالک اولاد اسرائیل کے لیے انتہائی خوف و پریشانی کا باعث ہے۔ اور اسرائیل کا تحفظ جیسا کہ بین الاقوامی غنڈوں کے سربراہ اوبامہ نے کہا کہ خطے میں اس کے انتہائی اہم مفادات میں سے ایک ہے،اور ان مفادات میں سے ایک اور اہم مفاد اس خطے میں موجود دولت خصوصا'بلیک گولڈ' یعنی تیل کا حصول ہے۔
مسلمانوں کے خلاف کافر استعماری طاقتوں کا اکھٹے ہو جانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ حقیقت میں تو یہ ایک معمول ہے۔ جیسےہی مسلمانوںسےمنسلک کوئی معاملہ درپیش ہوتاہے کفار اپنے اختلافات کو بھلا دیتے ہیں ۔لہذا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی وہ کافر عرب قبائل کہ جو شاید ہی کبھی اکٹھے ہوئے ہوں ،بلکہ وہ ایک اونٹ کی خاطرایک دوسرے سے لڑتے تھے، لیکن جب معاملہ رسول اللہ ﷺ سے لڑنے کا ہوا تو وہ ایک ہوگئے۔ہجرت سے قبل انھوں نے تمام قبیلوں سے چالیس جوان منتخب کیے تا کہ رسول اللہ ﷺ کو اُنہی کے گھر میں(معاذ اللہ) قتل کر دیا جائے۔روم اور فارس ایک دوسرے کے سخت دشمن تھے لیکن انھوں نے 12 ہجری میں ،موجودہ عراق کے شہر بوکمال کے مقام پر، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی جنگ الفراد میں ایک دوسرے سے تعاون کیا۔اوریورپ کے صلیبی پانچویںصدیہجریبمطابق گیارویں صدی عیسوی کےآخرکے بعد دو سو سال تک اکٹھے ہوکر مسلمانوں کے خلاف لڑتے رہے۔ پھر تاتاری آگئے ۔جنہوں نے کمزور ہوتی ہوئی صلیبی ریاستوں کو چھوڑ کر 615ہجری میں مسلم علاقوں پر حملہ کردیا۔صرف یہی نہیں بلکہ صلیبیوں نے پانچویں صلیبی حملے میں ناکامی کے بعد617ہجری میں تاتاریوں کواکسایا کہ وہ مسلم علاقوں پر حملہ کردیں۔پھر یورپی ممالک جو ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتےرہتے تھے،لیکن سولہویں اور سترویں صدی عیسوی میں جب انھوں نے دیکھا کہ "عثمانی خلافت" ایک عظیم اور طاقتور ریاست بن گئی ہے تو یورپی بادشاہوں نے اپنے اختلافات کو ختم کیا اور اسلامی ریاست سے لڑنے کے لیے اکٹھے ہوگئے، کیونکہ وہ اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرتے تھے۔ انھوں نے ایک"بین الاقوامی برادری" کا تصور پیش کیا اور یہ تصورسولہویں صدی عیسوی سے چلا آرہا ہے۔پھر جب اسلامی ریاست کمزور ہوئی اور بالآخر ختم ہوگئی تو پہلی جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی برادری کے اس تصور کو لیگ آف نیشنز کی شکل دے دی گئی،جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوامِ متحدہ کا نام دے دیا گیا۔لیکن ناموں کی اس تبدیلی کے باوجود ان تمام تنظیموں میں وہ بنیادی تصور برقرار رہا جو بین الاقوامی برادری کے تصور کو پیش کرنے کا باعث بنا تھا، یعنی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ذرائع اور طریقہ کار تو تبدیل ہوتے رہے لیکن مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رہا ۔اور آج امریکہ جس کافر اتحادکی قیادت کررہا ہے،اس کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا جائے۔اسی مقصد کا نتیجہ ہے کہ یہ استعماری طاقتیں فلسطین پریہودی ریاست کے قبضے کی حمایت کرتی ہیں، مسلمان ممالک کے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادمنظورکرتی ہیں اور مسلم علاقوں کی دولت کو لوٹتی ہیں۔
اے مسلمانو! کافر استعماری طاقتوں کا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ یہ پہلے بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں، لیکن جو بات انتہائی شرمناک ہے وہ مسلم حکمرانوں کا امریکہ اور اور اس کے اتحادیوں کے سامنے جھک جانا ہے ۔ یہ حکمران اس قدر جھک گئے ہیں کہ اپنے قدموں کو چھونے لگے ہیں۔ یہ حکمران اپنے دین کو بیچ رہے ہیں اگر ان کا کوئی دین بھی ہے۔ اور یہ اپنی اقدار کو بیچ رہے ہیں اگر ان کی کوئی اقدار بھی ہیں۔ اور ایسا یہ صرف اس لیے کررہے ہیں تا کہ یہ اپنی کرسیوں پر مزید کچھ وقت گزار سکیں۔یہ بات بھی شرمناک ہے کہ وہ لوگ جو مسلم ممالک میں پلے بڑھے ہیں ،اب بھی مغربی ثقافت کو اپناتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں ،اُن کے موقف کی تائید کرتے ہیں ،وہ موقف جو انسانی گوشت اور ہڈیوں پر کھڑا ہے۔ یہ لوگ ان ممالک کے متعلق اچھا گمان رکھتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے اور انھیں خوش کرنے کے لیے دوڑے چلے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحان و تعالیٰاعلان فرما چکا ہے:(هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ) "یہ (کفار)دشمن ہیں، لہذا ان سے ہوشیار رہو، اللہ ان پر لعنت کرے کہ یہ کس طرح سچے راستے کو جھٹلاتے ہیں"(المنافقون:4)۔ اس کے علاوہ جو بات انتہائی تکلیف کا باعث ہے وہ یہ ہےکہ کچھ "اسلامی تحریکیں" اور کچھ "اسلام پسند" جو خلافت کے قیام کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جمہوریت کی نفی کرتے ہیں اور استعمار کے دیےہوئے قومی جھنڈوں کی جگہ رسول اللہ ﷺکا جھنڈا بلند کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ "چونکہ ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ مغرب ناراض ہو جائےگا، لہٰذاہم بشار کے خلاف آپ لوگوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے"۔ وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ بشار اور اس کا باپ دونوں ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پیداوار ہیں اور امریکہ نے ہی بشار کی حمایت کی اور اس کے اقتدار کو طول دیا تا کہ امریکہ اس دوران اس جیسا کوئی اور ایجنٹ تیار کرلے جو گرتے ہوئے بشار کی جگہ لے سکے۔ امریکہ کبھی بھی ان مسلمانوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا جو اسلام کا جھنڈا بلند کرنا چاہتے ہوں ،چاہے وہ انھیں جھوٹی مسکراہٹوں کے ذریعے اپنے اخلاص کا یقین ہی کیوں نہ دلا رہا ہو۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰنے ارشاد فرمایا: (كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ)"ان کے وعدوں کا کیا اعتبار،اگران کا تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا، یہ اپنی زبانوں سے تو تمھیں مائل کررہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے،ان میں سے اکثر تو فاسق ہیں" (التوبۃ:8)۔
اے مسلمانو!یقیناً کفار ایک ہی لوگ ہیں اور سلامتی کونسل میں بڑی طاقتوں کا اکٹھا ہونے کا مقصد دراصل مسلمان ممالک کو طاقتور ہتھیاروں سے محروم کرنا ہے۔ سلامتی کونسل کے اس فیصلے نے اُن کے عزائم کو واضح کردیا ہے اور جو کچھ انہوں نے ابھی چھپایا ہوا ہے وہ اس سے بھی زیادہ شدیدہے:( قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ)" بغض تو خود ان کی زبان سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یقیناً ہم نے تمھارے لیے اپنی آیات کو بیان کردیا اگر تم سمجھ رکھتے ہو"(آل عمران:118)۔ کفار کی فطرت کو سمجھنا اور بڑی طاقتوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موقف کو سمجھنا، اُن کی سازشوں کو ناکام بنانے اور انھیں شکست دینے کی جانب پہلا قدم ہے۔ یہ کوئی پہلی دفعہ ایسا نہیں ہورہا کہ کفار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال تو اس وقت سے جاری ہے جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نبوت کا اعلان کیاتھا اور مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی تھی ،یہاں تک کے کفار نے مسلمانوں میں موجود غداروں کی مدد سے 1342ہجری بمطابق1924عیسوی کو خلافت کا خاتمہ کردیا۔ اور اس کے بعد انھوں نے ہمارے خلاف چڑھائی اپنی طاقت کی بنا پرنہیں بلکہ ہماری کمزوری کی وجہ سے کی، کیونکہ ہم نے اُس ریاست خلافت کو کھو دیا تھا جو ہماری طاقت کی وجہ تھی اور ہم نے اس کے دوبارہ قیام کی کوششوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔لہٰذا وہ ہمارے خلاف اکٹھا ہوئے اوراسی طرح اکٹھے ہوئے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاتھا جس کو ابو داود نے ثوبان سے روایت کیا کہ ((يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا))"قومیں تم پر ایسے ٹوٹ پڑیں گی جیسے لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں"۔ کسی نے پوچھا :" تو کیا ایسا اس وجہ سے ہوگا کہ ہماری تعداد کم ہوگی؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ))" نہیں بلکہ اس وقت تمھاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تمھاری حیثیت پانی کی لہروں پر موجود جھاگ کی سی ہو گی اور اللہ تمھارے دشمنوں کے دلوں میں سے تمھارے رعب کو ختم کردے گا اور اللہ تمھارے دلوں میں کمزوری پیدا کردے گا"۔ کسی نے پوچھا:" اے اللہ کے رسول، کس قسم کی کمزوری؟" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ))" دنیا کی محبت اور موت سے نفرت"۔
اے مسلمانو! رہنما اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتا۔ لہٰذا حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ دل و جان سے اپنی ریاستِ خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں کیونکہ یہی آپ کی عزت اور بقا کا راستہ ہے۔ اور آپ جتنا اس کے قیام کی جدوجہد میں تاخیر کریں گے اُتنا ہی آپ کے دشمن مضبوط ہوں گےاور ایسا صرف آپ کی طاقت کے ذرائع کےخاتمے کے لیے قرارداد کی منظوری سے ہی نہیں ہو گابلکہ آپ کی سرزمین پر فوجی قوت سے قبضہ کرنے کی قراردادبھی منظور کی جائے گی۔لیکن اگر آپ خلافت کے قیام کو اپنا اہم ترین مقصد بنا لیتے ہیں، اس کو اپنے دلوں کی دھڑکن بنا لیں اور اس مقصد کو ہر وقت اپنی نگاہوں کے سامنے رکھیں،اور اس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی بازی لگا دیں، اور آپ ایسا صرف اور صرف خالص اللہ سبحانہ و تعالی کی رضا کے لیے کریں توآپ ضرور اللہ کے وعدے کو حاصل کرلیں گے(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ)" اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہیں کہ انھیں ضرور زمین میں حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کو حکمران بنایا تھا جو اُن سے پہلے تھے"(النور:55)اور اسی طرح آپ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے ظالم حکمرانوں سے نجات اور خلافت کے قیام کی خوشخبری کو بھی حاصل کرلیں گے((ثُمَّ تَكُونُ جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ))" پھر تم پر ظالموں کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا اور پھر اللہ اسے دَور کواٹھا لے گا جب وہ اسے اٹھانا چاہے گا اور پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہوگی"۔ اور پھر خلافت کا سورج دوبارہطلوع ہوگا اور اللہ دشمنوں کے خلاف آپ کی مدد فرمائے گا(إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)"اے لوگو جو ایمان لائےہو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا"(محمد:7)۔ اورپھر امریکہ اور اس کے اتحادی ناکام و نامرادواپس لوٹیں گے ،اور ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں (وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ)" اور اللہ پر یہ کام کچھ بھی مشکل نہیں"(ابراھیم:20)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک