الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

امتِ مسلمہ کو مغربی استعمار کے پنجے سے نجات دلانے ا ور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے علمائے پاکستان کو پُرزورپکار

 

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم


الحمدللّٰہ رب العلمین والصلٰوۃ والسلام علٰی خیر الخلق وخاتم النبیین
وعلٰی آلہ واصحابہ اجمعین،


معززعلمائے کرام،نبی کریم ﷺ کی زبانِ مبارک کے ذریعے آ پ لوگوں کی کتنی اعلیٰ تعریف کی گئی ہے،آپ ﷺنے فرمایا :(( العلماء ورثۃ الانبیاء))'' علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘ (اخرجہ ابو داؤد والترمذی، بروایۃ ابی داؤد)۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی کتنی بلیغ تعریف کی ہے، فرمایا:(اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمآؤُ) ''بیشک اللہ کے بندوں میں سے علماء اللہ سے ڈرنے والے ہیں ‘‘(فاطر:۲۸)۔ پس اگرآپ اللہ سے ڈرتے ہوں تو آپ اللہ کی مخلوق میں سے اللہ کے زیادہ قریب ہیں کیونکہ آپ اوامر پر عمل کرنے والے ، اللہ کی امانتوں کو اٹھانے والے اورحق وصداقت اور عدل پر قائم ہونے والے ہیں ۔ اسی طرح آپ فرضِ عین اور کفائی فرائض کوبجا لاتے ہیں ۔ ہمارے پروردگارنے قرآن میں علماء کی مدح کی ہے ، فرمایا:

(ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَ)(الزمر:۹)

''کیا جو علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے ہیں ،بھلاوہ برابر ہوسکتے ہیں؟‘‘۔


اس آ یت میں علماء کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے جو اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں او ر افراد،حکومت اور معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری کو بجالاتے ہیں۔ یقیناًبگڑے ہوئے حالات کی اصلاح میں علماء کا نمایاں مقام اوربڑاحصہ رہا ہے۔ اور یہی لوگ ہیں جو امتِ اسلامیہ کے جسم کو ناسور وں سے پاک کرنے کا کا م کرتے رہے ہیں اوربہتری کی طرف تبدیلی میں ان کی اہمیت مسلّم ہے ۔ لہٰذا علمائے امت کی مثال ان ستاروں کی سی ہے جن کے ذریعے لوگ راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور وہی خیر و عدل کی بنیاد ڈالنے والے ہیں ۔ وہی ہیں جو جابر حکمرانوں ، طاغوت اور اس کے حواریوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ، انہیں لگام دیتے ہیں اوران کی سازشوں کو ناکام بناتے ہیں ۔


اے فاضل علمائے کرام !
وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی عظیم تاریخ کااز سرِ نو جائزہ لیں ۔ اُس اسلامی ریاستِ خلافت کی تاریخ کاجائزہ جسے رسول اللہ ﷺ نے قائم کیاتھا۔ پھر آپ ﷺکے بعدآپ ﷺکے خلفاء راشدین نے اسے مضبوط کیا تھا۔ جس میں مسلمان اپنے رب پر اعتماد کے ساتھ زندگیاں گزارتے تھے اور اپنے دین کے سبب با عزت تھے۔ اور یہ خلافت اموی ،عباسی اورعثمانی خلفاء کے سایے میں صدیوں قائم رہی اور اس خلافت کی وجہ سے اسلام کا جھنڈا سربلندہوکرلہراتا رہا اوراسی کے دبدبہ وشوکت سے سرمایۂ اسلام محفوظ رہا اور مسلمانوں کا رعب اقوامِ عالم پر چھایارہا ۔ چنانچہ ریاستِ خلافت میں عراق کا والی حجاج بن یوسف ایک مسلمان عورت کی پکار پر لبیک کہتا ہے ،جسے راجہ داہر کے زمانے میں بحری قزاقوں نے لُوٹنے کی کوشش کی تھی۔ جب وہ عورت دریا کے بیچ میں پکار رہی تھی:''اغثنا یاحجاج اغثنا یاحجاج‘‘۔ جب حجاج کو یہ خبر پہنچی تو وہ اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوااور کہا : لبیک یا امۃ اللّٰہ''اے اللہ کی بندی میں حاضر ہوں‘‘۔ پھر حجاج نے محمد بن قاسم کی قیادت میں لشکر روانہ کیا ،جس نے ظالموں سے جنگ کی اور انہیں سبق سکھایا۔ یہ واقعہ ۹۳ھ ؁کا ہے۔ اسی طرح جب شاہِ روم نکفورنے مسلمانوں کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، توخلیفہ ہارون رشید نے اسے سخت جواب دیا، اور لکھا:'' خلیفۃ المسلمین ہارون رشید کی طرف سے ،روم کے کتے نکفور کی طرف۔ میراجواب وہ ہوگا جسے تم اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے ،نہ کہ وہ جسے تم سُن لو ‘‘۔ اورپھر خلیفہ نے اپنی افواج کو روانہ کیا اور اسے شکست دی اور یوں نکفور کواس کے کیے کی سزا مل گئی۔ اور جب روم کے علاقے میں قید ایک مسلمان عورت کی یہ صداخلیفہ معتصم بِاللہ تک پہنچی:'' وامعتصماہ! وامعتصماہ!‘‘۔ تو خلیفہ خودلشکر لیکر اس کی مدد کیلئے روم گیا اور دشمن سے اسکے ظلم کا انتقام لیااور مسلمان عورت کی عزت کی حفاظت کی اور اسے امن و تحفظ فراہم کیا۔


یوں مسلمان خلافت کے دور میں تمام دنیا کے سردار تھے اور اچھائی کی طرف بلانے والے تھے ،بلکہ وہ ہر چیز میں سب سے آگے تھے ،خواہ یہ صنعت ہو یا جنگی سامان ،علوم ہوں یا سائنسی فنون۔ اور اس بات کی گوا ہی د وست کیا، د شمن بھی دیتے ہیں ۔ مسلمانوں نے خلافتِ اسلامیہ کے سائے میں جو علمی کارنامے سرانجام د یئے تاریخ ان پر گواہ ہے ۔ وہ ہر حقدار کو اس کا حق دلانے میں اول رہے ،خواہ وہ عورت ہو یا مرد ،جبکہ غیر اسلامی حکومتوں میں عورت مرد کی ملکیت سمجھی جاتی تھی ،جس کی خرید وفروخت کی جاتی تھی ،اور جس کی کوئی قدراورحیثیت نہیں تھی ۔ سو اسلام نے آکر عورت کو عز ت دی اور اسے محترم بنادیا ،اس کی مستقل مالی ذمہ داری کا تعین کیااور اسے رائے کا حق دیا اور عالمہ اور فقہیہ اور قابلِ قدر بنادیا ۔


خلافت کا سایہ مغرب میں شمالی افریقہ تک، مشرق میں ہندوستان تک اور شمال میں وسط ایشیاء تک پھیلا ہوا تھا ۔ یہ عظیم الشان اور وسیع و عریض ریاست اسلام کی محافظ اور اسلامی دعوت کی علمبردار تھی ۔ چنانچہ یہ کفارکے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی تھی۔ لہٰذا اسلام کے دشمن کفاراور ان کی تنظیمیں اور ادارے خلافتِ اسلامی کوختم کرنے اور اسے توڑنے کیلئے اکھٹے ہوگئے اور سازشوں میں لگ گئے ،یہاں تک کہ انہوں نے ایجنٹ مصطفیٰ کمال اتاترک کے ذریعے 28رجب1342ہجری کو مسلمانوں کی ریاستِ خلافت کا خاتمہ کر دیا ۔


معزز علماء کرام یہ بات آپ حضرات پر مخفی نہیں کہ جب دشمنانِ اسلام خلافت کوختم کرنے میں کامیاب ہوگئے، تو ہم کنجوس کے دستر خوان پر یتیموں کی مانند ہوگئے اور ہماری طاقت پارہ پارہ ہوگئی ، مسلمانوں کی سرزمین کے پچاس سے زائد ٹکڑے کر دیے گئے ،ہمار ے اثاثے اورزمین کے اندر پوشیدہ معدنیات و ذخائرلوٹ لئے گئے ،ہمارے علاقے ہر لالچی کیلئے لُوٹ مارکا میدان بن گئے ۔ اس طرح ہماری زمین سمٹتی گئی۔ آپ فلسطین کو لیجئے جو اسراؤمعراج کی سر زمین ہے، یہود یوں نے اس پر قبضہ کیا ہو اہے اور اسمیں جب چاہے مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں۔ دوسری طرف کشمیر ہے جس پر ہندوؤں نے قبضہ کیا ہوا ہے، و ہ وہاں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ایسے قبیح جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں کہ جس سے رونگٹے کھڑے ہوجائیں ۔ اسی طرح مشرقی تیمورکو انڈونیشیا سے الگ کر کے عیسائیوں کے حوالے کردیا گیا ۔ جنوبی سوڈان کو مسلم سوڈان سے توڑا جارہا ہے اور قبرص کے جزیرے کو ترکی کی سرزمین سے کاٹ دیا گیا ہے۔ قوقاز،انگوشتیا،چیچنیا، بشکیرستان ، تاتارستان اور جولفا کو روس نے اپنی چراہ گاہ بنایاہوا ہے جہا ں اس نے خون ریزی اور سفاکی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ جبکہ امریکہ نے عراق اور افغانستان پر قبضہ کیا ہوا ہے اوروہ پاکستانی حدود کو آئے روز پامال کرتا رہتا ہے ، اوروزیرستان ،اورکزئی اور خیبر ایجنسی میں دیہاتوں اور شہری آبادیوں کواپنے ڈرون حملوں کا نشانہ بناتا ہے ۔


اسلام کے داعیو،کیا اب بھی ہمارے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ہم امریکا اور اسکے اتحادیوں سے اپنی جانو ں اور اپنی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔


اسلام کے داعیو، کیا آپ یہ نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نئے صلیبی حملے کے ذریعے ا سلام کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا ہے،جس کے ذریعے وہ روئے زمین سے اسلام کو مکمل طور پر اُکھیڑنا چاہتے ہیں اور عالمِ اسلام میں اپنافرسودہ اورباطل نظام (جمہوریت )قائم کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے نئے صلیبی حملے کے دوران ایک سال میں دو لاکھ سے زائد مسلمانوں کو ظلم و بر بر یت اوردہشتگردی وسفاکی سے قتل کردیا ، جبکہ مشرق ومغرب میں دنیا گیارہ ستمبر کے واقعہ کوہی رورہی تھی ،تا ہم کسی کے دل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کا خیال تک بھی نہ آیا ۔ کسی نے اس بات کا افسوس نہ کیا کہ جب امریکہ نے عراق پر پابندیاں عائد کیں تو ایک سال میں ایک لاکھ اکیس ہزاردوسو سینتیس(۱۲۱۲۳۷) عراقی بچے خوراک اور ادویات کی عدم فراہمی کی وجہ سے مرگئے ۔ ۲۰۰۱ ء میں تیرہ ہزار دوسو دو(۱۳۲۰۲) سے زائد افغان مسلمانوں کو امریکہ کے افغانستان پرا بتدائی فوجی حملے میں موت کے گھا ٹ اُتار دیاگیا جبکہ شہروں ،دیہات ،گھروں ،مساجد اور شادی بیاہ کے تقریبات پر امریکی جنگی طیارے وحشیانہ بمباری کرتے رہے۔ دوسری طرف بھارتی ریاست گجرات میں ایک ہزار چوراسی مسلمانوں کومتعصب بھارتی حکومت کی نگرانی میں ہندوؤں کے ہاتھوں جلا کر قتل کیا گیا ۔ اورنہ ہی کسی کو۵۰۷۸چیچن مسلمانوں یاد آئے جنہیں امریکہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر روسی فضائی بمباری کے ذریعے قتل کیا گیا۔ اور نہ ہی ۳۰۳۹ وہ فلسطینی مسلمان جنہیں صرف ایک سال میں امریکی اسلحے کے ذریعے اسرائیلی بمباری میں قتل کیا گیا ۔ اور نہ دوہزار ایک سو ستراوزبک مسلمان یادآئے جنہیں کریموف حکومت نے خود ساختہ دہشت گردی کے مقابلہ میں ان کے گھروں سے اُٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا ۔ اوریہ بھی امریکی آشیر آباد کے ساتھ کیا گیا اورآج بھی ان نوجوانوں کے انجام کا کوئی پتہ نہیں۔ اور دنیا کووہ تین ہزار معصوم بچے ، عورتیں ، بوڑھے اور نوجوان کیوں یاد نہیں آئے جنہیں وزیرستان،اورکزئی اور خیبر ایجنسی میں امریکی ڈرون حملوں سے قتل اور زخمی کیا گیا ،ان حملوں کے نتیجے میں اہلِ علاقہ بے گھر ہوگئے جو خیموں میں انتہائی مشقت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔


ہاں دنیا کو یہ سب کچھ یاد نہیں آیا جبکہ مغربی دنیا اور مسلم ممالک کے حکمران ۱۱ستمبر کے واقعے اور اس کے بعد امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف نام نہادجنگ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔


اے پا کستان کے معزز علماء کرام !
امت کی ذلت وخواری کی یہ صورتحا ل آپ پر مخفی نہیں اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ حالات اسی طرح سدھارے جاسکتے ہیں جس طرح اول دور میں عربوں کے حالات سدھارے گئے تھے۔ اور آپ یہ جانتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج صرف تمام تر اسلام کا علمبردار بننے اوراسلام کے نظامِ خلافت کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔


اور اے معشر العلماء ،اے خیرو بھلائی کے پیامبرحضرات! امت کو تباہی اور ہلاکت سے بچا کرامن و سلامتی کی طرف لے جانے اور امت کو اسلام کے افکارو احکامات سے آگاہی دینے کی ذمہ داری آپ ہی کی گردنوں پر ہے اور علماء ہی کے ہاتھ میں مسلمانوں کی بھاگ ڈور ہونی چاہئے۔


بخاری نے انسؓ سے آپ ﷺ کاارشاد نقل کیا ہے:

((لا یومن احدکم حتی یحب لاخیہ ما یجب لنفسہ))

'' تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے‘‘۔

 

پس حزب التحریر کے شباب جو خلافت کے قیام کے لیے دن رات سرگرمِ عمل ہیں،اس بات کے خواہاں ہیں کہ آپ ان کے ساتھ قیامِ خلافت علیٰ منہاجِ النبوہ کے خیر والے عمل میں شریک ہوجائیں ۔ ا ور علماء سے زیادہ کون اس عظیم ذمہ داری کو پورا کرنے کا اہل ہے، جو امت کی وحدت کا راز ہے۔ ایک متقی اور پرہیز گار عالم ہی کو یہ کام زیادہ لائق ہے اور عالم کی شان تو یہ ہے کہ وہ خیر کے تمام مواقع میں صفِ اول میں موجود ہو۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ خلافت کا دوبارہ قیام کوئی ثانوی مسئلہ نہیں کہ جس سے صرفِ نظر کیا جاسکے بلکہ یہ امت کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کیونکہ اس سے امت کی عزت ،حفاظت اور قوت وابستہ ہے ۔ اور یہ مسلمان کیلئے جاہلیت کی موت سے بچنے کا طوق ہے۔ کیونکہ مسلم نے عبداللہ بن عمرؓ کی روایت سے آپ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے:

 

((ومن مات ولیس فی عنقہ بیعۃ مات میتۃ جاہلیۃ))''

جسے خلیفہ کی بیعت کے بغیر موت آئی ،وہ جاہلیت کی موت مرا‘‘۔


خلیفہ مسلمانوں کی شیرازہ بندی کرتاہے ، عدل کو قائم کرتاہے ،خیر کو پھیلاتا ہے اور شریعت کا نفاذ کرتا ہے ۔ یوں ریاستِ خلافت میں مسلما ن مرد و عورت امن وامان، چین اور سکون کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہ اللہ کے بند ے بن کر اور اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے دین کی بدولت عزت سے جیتے ہیں اوراللہ کی خاطر کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے ۔ اورتب مسلمان زمین وآسمان کی بھلائیاں پالیتے ہیں ، زمین اپنے خزانے اگلنا شروع کردیتی ہے اور آسمان سے برکتیں نازل ہونا شروع ہو جاتی ہیں:

 

(وَلَوْ اَنَّ اَہْلَ الْقُرآی اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ)'

'اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور اللہ سے ڈرتے تو ہم زمین و آسمان سے ان پر نعمتوں کے دروازے کھول دیتے‘‘(الاعراف:۹۶)


اے علماء کرا م !
حزب التحریر کے شباب آپ کے تعاون اور مساعی کے منتظر ہیں۔ اور ہم آپ سے یہ نہیں کہتے کہ آپ ہمارے ساتھ فقط تعاون کریں ۔ بلکہ اس سے بڑ ھ کرآپ ہمارے ہاتھوں میں ہاتھ دیں اوراس کارِ خیر میں ہمارے ساتھ شریک ہوجائیں، اگرآپ اقامتِ خلافت کی بشارت کے پورا ہونے اورخلافت کے انہدام کے بعد اس کے دوبارا قائم ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ بے شک خلافتِ اسلامی کی صبح قریب ہے اوراسلام اور مسلمانوں کی عزت کی واپسی اب زیادہ دور نہیں ۔ اورآ پ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے اہل بھی ہیں اور مکلف بھی۔ خلافت کا قیام اللہ کا وعدہ ہے اور اس کا وعدہ برحق ہے ۔ ارشادِ رب العلمین ہے:

 

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾

''اور اللہ نے تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے صالح اعمال کئے کہ وہ انہیں زمین میں موجودہ حکمرانو ں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا، جیسا کہ اللہ نے ان سے پہلے لوگوں کو عطا کی، اللہ ان کیلئے ان کے اس دین کو مضبوط بنیادوں پر جما دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں پسند کر لیا ہے۔ اور ان کی موجودہ خوف کی حالت کو امن سے بدل دے گا۔ پس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ، اور جو اس کے بعد کفر کریں تو ایسے لوگ ہی فاسق ہیں‘‘( النور:۵۵)۔

 

سویہ اللہ کی طرف سے خوف،مصیبتوں اور تنگیوں کے بعداستخلاف اورتمکین فی الارض کا وعدہ ہے ۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا،اگرچہ کافروں کو ناگوارگذرے۔ آپ ﷺ نے امتِ مسلمہ کو بشارت دی ہے جسے امام احمد نے تمیم الداری سے روایت کیا ہے :

 

((لیبلغن ھٰذ االامر ما بلغ اللیل والنہار ولا یترک اللّٰہ بیت مدر ولا وبر الا اد خلہ اللّٰہ ھٰذاالدین بعز عزیز او بذل ذلیل عزاً یعز اللہ بہ الاسلام وذلاً یذل بہ الکفر))

''یہ دین وہاں تک پہنچ جائے گاجہاں تک رات اور دن پہنچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کوئی مٹی یا ٹاٹ سے بنا ہوا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کردے ،خواہ کوئی اس سے عزت پائے یا ذلت میں مبتلا ہو، اللہ تعالیٰ اسلام کو عزت دیگا اور کفر کو ذلیل کردیگا ‘‘۔

 

اور اسی طرح ہم سب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے اُس وعدے کی تصدیق کرتے ہیں جو فتحِ روم کے بارے میں ہے ، جبکہ اس سے قبل قسطنطنیہ کی فتح سے متعلق آپ ﷺ کی بشارت پوری ہوچکی ہے۔ تو روم خلافت کے بغیر کیسے فتح ہوگا؟ اورخلافت کی افواج کے بغیر القدس کیسے آزاد ہو گا؟ اور خلافت کے بغیراسلام زمین پر کیسے حکمرانی کریگا؟ اورکیا خلیفۂ مسلمین کے علاوہ بھی کوئی ہے جو مسلمانوں کی مدد اورنبیﷺکی ناموس کا دفاع کیلئے اسلامی افواج کو حرکت میں لائے ۔


لہٰذا محترم علماء کرام ، ہمارے اوپر یہ لازم ہے کہ ہم اسلامی ریاستِ خلافت کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کے از سرِ نو آغازکی راہ میں سچی کوشش کریں ،جو شریعت کا نفاذ کریگی اوربیعت کے ذریعے امت کو خلافتِ اسلامیہ کے سائے میں اکٹھا کریگی ۔ ہمارے لئے اس کے متبادل کوئی اور طریقہ نہیں ۔ مسلمان گذشتہ صدی کے دوران اللہ کی شریعت کونافذ کرنے، زمین میں اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے،مسلم معاشرے کی اصلاح اور مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مختلف طریقے آزما چکے ہیں ۔ انہوں نے اسمبلیوں میں داخل ہونے اورموجودہ کفریہ نظام کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کا تجربہ کیا تا ہم وہ اس مقصد میں ناکام رہے، جیسا کہ اُردن ، الجزائر ،مصر ،پاکستان اور ترکی میں ہوا ۔ مسلمانوں نے حکام کے خلاف اسلحہ کے ساتھ خروج اور فوجی تصادم کاتجربہ بھی کیا لیکن کامیابی نہ ملی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مدِ مقابل دشمن کوئی مخصوص حکمران نہیں ہے بلکہ وہ کفریہ نظام ہے جو مسلمانوں کے سروں پر مسلط ہے اور ان پر اللہ کے نازل کردہ احکامات سے متضاد قوانین نافذ کر رہاہے ۔ اسی طرح مسلمانوں نے مؤثرتقریروں اور بلیغ مواعظ کے ذریعے 'پہلے فرد اور پھرمعاشرہ کی اصلاح‘ کی کوششیں کر کے بھی دیکھ لیں ،مگر کفر کا سیلاب بڑھتا ہی چلا گیااور آج بھی مسلمان نسلوں کو گمراہی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔


اے شریعتِ الٰہی کے رکھوالو !
امریکی طاغوت اور اس کے اتحادی اور مسلمان ممالک میں ان کے ایجنٹ مسلمانوں کیلئے ان کی زمین کو جہنم بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ مسلمان کے بیٹوں کو قتل کرتے ہیں اور بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں کو ذلیل کرتے ہیں ۔ بے شک علما ء تو ہمیشہ دین و ملک اور مسلمانوں کے آبرو پر ہاتھ ڈالنے والوں اور باطل کے سامنے کھڑے ہو تے تھے اور ہرجگہ ،ہر وقت اسلامی حدود کا دفاع کرتے تھے اورہر جابر سلطان کے سامنے حق کا جھنڈا بلند کرتے تھے ۔ آج امریکہ نہ تو ہمارے اوپر رحم کریگا اور نہ ہی وہ ہماری خیر ، امن اور سکون چاہتا ہے،وہ ہمارے خلاف منصوبے بناتا ہے اور سازشیں کرتا ہے تا کہ ہمارے تشخص اور دین کاخاتمہ کردے۔ لہٰذامعزز علماء کرا م ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم جلد از جلدمسلمانوں پر واضح کریں:


1) امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحادحرام ہے۔
2) مغربی جمہوری یا سوشلسٹ نظاموں میں شرکت اور داخل ہوناجائز نہیں اور ان استعماری نظاموں سے ہمیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
3) اقامتِ خلافت اور اس کیلئے سعی و جد و جہد دینی فریضہ ہے اور انتہا ئی ضروری ہے ۔
4) جو لوگ امریکی منصوبوں کی تائید کرتے ہیں اور دشمنوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ان کا بائیکاٹ کرنا واجب ہے۔
5) اس فاسدصورتحال کی تبدیلی خواہ وہ سیاسی ہو یا اقتصادی ، ثقافتی ہو یا عسکری ،خلافتِ اسلامیہ کے دوبارہ قیام یعنی شریعت کے نفاذاور صالح واہل لوگوں کو حکومت سپر د کئے بغیر نہیں آسکتی ۔
6) علماء انبیاء کے وارث ہیں اور حق کی طرف راہنمائی کرنے والے ہیں، لہٰذا ان کے اوپر حزب التحریر کے شباب کی تائید اور ان کے ساتھ اقامتِ خلافت کیلئے بھرپورتعاون کرنالازم ہے تاکہ آپ ﷺکے اس فر مان پر عمل ہوسکے:

((انما الامام جنۃ یقاتل من وراءۃ ویتقیٰ بہ ))''بے شک خلیفہ ڈھال کی مانند ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی سے تحفظ حاصل ہوتا ہے‘‘۔
7 ) مغربی استعماری طاقتوں کی پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کو روکنا واجب ہے ۔
8) امریکہ کو اس بات پر مجبور کرنا واجب ہے کہ وہ افغانستان اور عراق سے نیٹو افواج کا انخلاء کرے ا ورسوڈان اور وسط اشیا کے اسلامی ممالک کے معاملات میں دخل اندازی بندکرے۔
9) دہشت گردی اور قتل و غارت گری میں ملوث بلیک واٹراور ایکس ای سروسز جیسی تنظیموں کو عراق، افغانستان اور پاکستان سے نکالا جائے ،جو کھلم کھلا انتہائی قبیح جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
10) اسلامی ممالک کے حکمران بالخصوص پاکستان کے حکمران مغربی استعماری طاقتوں سے دوستی کرتے ہیں اور ان کے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں اور مسلم سرزمین کے اندر موجود بیش قیمت اشیاء کو کوڑیوں کے دا م فروخت کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ مغربی آقاؤں کیلئے چاکری وچاپلوسی کاکردار ادا کرنے سے باز نہ آئے، تو عنقریب امت ان کے کرتوتوں کاپورا حساب لے گی ۔


علما ء کا امت میں عظیم کردار رہا ہے اور آج امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ان پر دوسروں سے کئی گنا بڑ ھ کر ہے۔ اوررسول اللہا ﷺکا یہ قول: ((العلماء ور ثۃ الانبیاء))اگرچہ خبریہ صیغے میں آیا ہے مگر اس میں دلالۃ التکلیف موجود ہے اور متقی ومخلص علما ء سے زیادہ کون اس ذمہ داری کا مکلف ہوسکتا ہے ۔ لہٰذا محترم بھائیو!اقامتِ خلافت کے اس کام میں جُت جاؤ اور اس عظیم جدوجہد میں ہمارے ساتھ شریک ہوجاؤ۔ کیونکہ دنیا میں امت کے لیے عزت و شرف حاصل کرنے او رآخرت میں فردوسِ اعلیٰ کے حصول کا یہی راستہ ہے اورآخرت میں اللہ کی خوشنودی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ۔


ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام ضرور ہو گا۔ اس خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے کفار کی سر توڑکوششیں اورامت کے مختلف حصوں میں اُٹھنے والی بیداری کی لہر بھی اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ قرآن وسنت کی نصوص اس بات کی بشارت دیتی ہیں کہ اللہ ضرورباعمل مؤمنین کو حکمرانی عطا کرے گا ، خلافتِ راشدہ دوبارہ قائم ہو گی اور اسلام کا عدل اور نور دنیا سے ظلم اور اندھیروں کا خاتمہ کر دے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:

 

(هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ)

''وہ اﷲ ہی ہے جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکوں کو ناگوار ہی ہو‘‘(التوبۃ: 33)۔

 

ماضٰی میں اسلام بہت سے ادیان پر غالب آچکا ہے لیکن ابھی وہ مغرب کے دین ( لبرل جمہوریت ) پرغالب نہیںآیا،وہ دین کہ جس کے مطابق آج دنیا کا ایک بڑا حصہ زندگی گذاررہا ہے ۔ یہ آیت واضح طور پر اس با ت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اس پر بھی اسلام کاغلبہ ہوجائے گا ۔ اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :

 

((ان اللّٰہ زوی لی الارض فرأیت مشارقہا ومغاربہا وان امتی سیبلغ ملکہا مازوی لی منہا))'

'اللہ تعالیٰ نے مجھے زمین دکھادی تو میں نے اس کے مشرق و مغرب کودیکھا اور میری امت اس تمام زمین کی مالک بنے گی جو مجھے دکھا ئی گئی ‘‘(رواہ مسلم)۔

 

اورامام احمد نے حذیفہؓ بن یمان سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

((تکون النبوۃ فیکم ما شاء اللّٰہ أن تکون،ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون خلافۃً علی منھاج النبوۃ فتکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا۔ إذا شاء أن یرفعھا۔ ثم تکون ملکاً عاضاً، فیکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا۔ إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون ملکاً جبریۃً فتکون ما شاء اللّٰہ أن تکون، ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا،ثم تکون خلافۃً علی منھاج النبوۃ،ثم سکت))'

'تم میں اُس وقت تک نبوت رہے گی جب تک اللہ چاہے گا کہ نبوت رہے،پھر اللہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت ہوگی،تو وہ باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھر موروثی حکمرانی کا دور ہوگا،تو وہ رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ جب چاہے گا اسے اُٹھا لے گا،پھرجبری اور استبدادی حکومت ہوگی،تو وہ باقی رہے گی جب تک اللہ چاہے گا،پھر وہ اسے اُٹھا لے گا جب وہ چاہے گا،پھر نبوت کے نقشِ قدم پر (دوبارہ )خلافت ہوگی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے‘‘(مسند احمد)


یا اللہ! ہم آپ سے نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کے قیام کی دعا کرتے ہیں جس سے اسلام اور مسلمانو ں کو عزت ملے اور کفر ، نفاق اور کفار کو ذلت ملے۔ اے اللہ ہمیں اپنے دین اور اپنے رستے کی طرف بلانے والوں میں شامل کردے۔ اور ہمیں ایسا داعی بنادے جو خیر کی طرف دعوت دینے والے ہوں ،منکرات کو روکتے ہوں اور معروفات کا حکم دیتے ہوں۔

 

وصل اللّٰہ علی سیدنا محمد و علی آلہ وصحابتہ اجمعین۔
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

 

Read more...

بنگلہ دیش میں حزب التحریر کے کارکنوں پر حراست میں وحشیانہ تشدد، بجلی کے جھٹکے بھی لگائے گئے حزب التحریر کے وفدنے اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کو احتجاجی مراسلہ حوالے کیا

عمران یوسفزئی ، نائب ترجمان حزب التحریر اور ممبر حزب التحریر طاہر خان پر مشتمل حزب کے ایک وفد نے کل اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کا دورہ کیا اور حزب التحریر کے شباب پر دوران حراست ہونے والے وحشیانہ تشدد کے خلاف حزب التحریر کا احتجاجی مراسلہ پہنچایا۔ وفد نے بنگلہ دیشی سفیر سے ملنے کی درخواست کی لیکن بزدل حکومت کے نمائندوں نے ملنے سے انکار کر دیا۔ حزب التحریر نے اس مراسلہ میں بنگلہ دیش کی بدنام زمانہ اذیت پسند ایجنسی ''ٹاسک فورس فار انٹروگیشن‘‘ کے ہاتھوں حزب التحریر کے ایک درجن سے زائد ممبران اور کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ یہ ممبران 22دسمبر اور19جنوری کو گرفتار کر کے اس سادیت پسند ایجنسی کے حوالے کئے گئے ہیں جس کے تشدد کے واقعات حال ہی میں گارڈین اخبار میں سامنے آئے ہیں۔ باوجود یہ کہ حزب التحریر کے بارے میں تمام مسلمان حکومتیں اور مغربی ممالک کی حکومتیں قطعی طور پر جانتی ہیں کہ حزب ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کے اراکین کسی قسم کی عسکریت پسندی میں ملوث نہیں لیکن اس کے باوجود بنگلہ دیش حکومت نے مغربی آقاؤں کے کہنے پر اس پر پابندی لگائی ،اس کے ترجمان، چیف کوارڈینیٹر اور دیگر عہدیداروں کو قید کیا اور اس کے ممبران کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے طریقہ کار میں آنکھیں باندھ کر ڈنڈوں سے مارنا، برہنہ کر کے الٹا لٹکانا، 45منٹ تک بجلی کے جھٹکے لگانا خصوصاً نازک حصوں پر اور برف کی سلوں پر لمبے دورانیہ کے لئے لٹاناشامل ہے۔ حزب التحریر نے اس مراسلہ کے ذریعے انسانی حقوق کے اداروں کو بھی جھنجوڑا ہے کہ وہ ان ضمیر کے قیدیوں پر ظلم و تشدد روکنے کیلئے متحرک ہوں۔ حکمران یاد رکھیں، خلافت ان کی اسلام دشمنی اور کافروں کی چاکری کا حساب ضرور لے گی۔ اور انشاء للہ وہ دن زیادہ دور نہیں۔

 

عمران یوسفزئی

نائب ترجمان حزب التحریر

 

Read more...

مردان میں پاک فوج پر امریکہ کا ایک اور حملہ!! دھماکوں کے ذریعے امریکہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور شمالی وزیرستان آپریشن کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے

مردان کے ''ریمنڈ ڈیوس‘‘ نے ایک بار پھر فوج کو نشانہ بنایا۔ یہ وہی پرانی حکمت عملی ہے جس کے تحت امریکہ قبائلی عوام اور فوج میں انتقام کی آگ بھڑکا کر مسلمان کو مسلمان کے خلاف لڑا رہا ہے۔ اس فتنے کی جنگ سے امریکہ لطف اندوز ہو رہا ہے جس میں دونوں طرف مسلم خون بہایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ریمنڈ ڈیوس سے وہ موبائل سمز بھی برآمد ہوئی ہیں جن سے وہ عسکریت پسند وں سے رابطہ کرتا تھا۔ چنانچہ ثابت ہوا کہ ایک طرف تو امریکہ دہشت گردوں کے ذریعے شہری علاقے میں بم دھماکے کرواتا ہے اور فوج کو نشانہ بناتا ہے تو دوسری طرف وہ قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ظالمانہ فوجی آپریشن مسلط کرتا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوتے ہیں، ہزاروں شہید کئے جاتے ہیں اور سینکڑوں گھروں اور دکانوں کو مارٹر گولوں اور لڑاکا جہازوں کی مدد سے صفہ ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس اور اس جیسے دیگر کرائے کے قاتل پاکستان میں امریکی جنگ کے کلیدی مہرے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کی رہائی کے لئے امریکی حکومت کی بلند ترین سطح سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اور اب تو یہ تک کہا جا رہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی ''ایڈ‘‘ بند کر سکتا ہے۔ ایسا کرنا پاکستان اور پاکستانی فوج کے لئے نہایت ہی خوش آئند ہوگا کیونکہ پھر ہم دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ لڑنے کے بھی پابند نہ رہیں گے۔ امریکہ کی رسد کو جاری رکھنے کا بھی کوئی جواز باقی نہ رہے گا۔ یوں امریکہ کے پاس اس خطے سے نکلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ بچے گا اور اسی سے خطے کے مسلمانوں کی کایا پلٹے گی۔ ہم اہل طاقت میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نہ وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے کرائے کے قاتل رہا کریں، جو پاکستان میں انتشار پھیلاتے ہیں اور نہ ہی وہ امریکہ کے اشارے پر شمالی وزیرستان آپریشن شروع کریں۔ اس کے برعکس انہیں چاہئے کہ وہ امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے خلافت قائم کرنے میں حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں۔ تیونس اور مصر کے مظاہروں نے ثابت کر دیا ہے کہ محض نہتے عوام کو سڑکوں پر لا کر تبدیلی نہیں لائی جاسکتی، جب تک کہ اس ملک کے اہل طاقت یعنی فوج نصرت فراہم نہ کرے۔ یہی تبدیلی کا شرعی اور عملی طریقہ کار ہے جس پر حزب التحریر کاربند ہے۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

شمائلہ بی بی کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ،غدار حکمران اور یہ کفریہ نظام ہے

کل ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے فہیم کی بیوہ، شمائلہ بی بی، نے زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کر لی۔ اس سے زیادہ افسوس ناک واقعہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک مدعی نے انصاف نہ ملنے کی بنا پر اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں ختم کر لی۔ اس خاتون نے مرنے سے قبل بیان دیا کہ اس نے یہ اقدام اس لئے کیا کہ حکومت اسے انصاف فراہم کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق امریکہ اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ساتھ مل کر مقتولین کے ورثاء کو کیس کی عدم پیروی کے لئے دھمکیاں دے رہا تھا جس سے دل برداشتہ ہو کرشمائلہ نے احتجاجاً خودکشی کی۔ حکومت جان لے کہ عوام کسی طور پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کو قبول نہیں کریں گے۔ شمائلہ بی بی کے قاتل امریکہ، غدار حکمران اور یہ کفریہ نظام ہیں۔ ہم نام نہاد سول سوسائٹی اور ان سیاسی پارٹیوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا اس مردہ نظام کو ''خودمختار ججوں‘‘ کے ٹیکے نے نئی زندگی عطا کر دی؟ کیا لوگوں کو مفت اور فوری انصاف مہیا ہوگیا؟ عوام کو دو سال عدلیہ بحالی تحریک میں سڑکوں پر ذلیل و رسوا کر کے اور امریکی جنگ سے توجہ ہٹا کر انہوں نے کس کے ایجنڈے کی تکمیل کی؟ حزب التحریر نے اس وقت بھی عوام کو باور کرایا تھا کہ اس باطل نظام میں ''مخلص‘‘ ججوں کی تعیناتی سے انصاف مہیا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ نظام تو اللہ کی شریعت کے بجائے اسمبلی میں بیٹھے کرپٹ اشرافیہ کی شریعت کو قانون کا ماخذ اور حلال و حرام کا مقیاس بنا تاہے۔ جس نظام کا بیج ہی کافر برطانیہ کا لگایا گیا ہو، اس میں سے طاہر اور پاکیزہ پھل کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟ یہ نظام محض استعماراور کرپٹ حکومتی اشرافیہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا ہے جس میں کبھی صدارتی اور سفارتی استثناء دیا جاتا ہے تو کبھی NRO کے ذریعے سیاہ کو سفید بنا دیا جاتا ہے۔ جبکہ خلافت کے نظام میں اللہ نے انسان سے قانون سازی کا اختیار چھین کر اس کرپشن کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ اسلام کی رو سے امریکہ جیسی کافر حربی ریاست سے سفارتی تعلقات تک استوار نہیں کئے جاسکتے تو سفارتی استثناء کا معاملہ تو بہت پیچھے رہ جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو اس سرمایہ دارانہ نظام سمیت اکھاڑ کر اندھے کنویں میں دفن کر دیا جائے۔ صرف اسی صورت میں امریکہ سے نجات ممکن ہے۔ اے اہل طاقت! کیا تم لاہور میں اور ڈیورنڈ لائن پر امریکہ کے قتل عام پر چپ سادھے رہو گے؟ کیا تم دیکھتے نہیں کہ امریکہ تم سے کام بھی لیتا ہے اور جب چاہتا ہے تمہارے فوجی جوانوں کو بھون بھی ڈالتا ہے۔ تم جانتے ہو کہ سپلائی لائن کی شکل میں امریکہ کی شہ رگ تمہارے ہاتھ میں ہے تو کیا تم پھر بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہو گے؟! اٹھو اور پاکستان کے مسلمانوں کے تحفظ پر لئے گئے حلف کی پاسداری کرو اورحزب التحریر کو بیعت دے کر خلافت کا انعقاد کرو ۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے!!

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

غدار حکمرانو! تم کب تک امریکہ کے جوتے چاٹو گے!! امریکی کرائے کے قاتل کا تین شہریوں کو دن دیہاڑے بھون ڈالنا لاہور شہر پر ''ڈرون حملہ‘‘ ہے

حکومت نے پہلے ہی بلیک واٹر کو کھلے عام بم دھماکے کرنے اور شہریوں کو اٹھانے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے لیکن کل کے واقعے نے ثابت کر دیا کہ غدار حکمرانوں نے امریکیوں کو دن دیہاڑے قتل عام کا بھی لائسنس دے رکھا ہے۔ جس طرح حکومتِ پنجاب کے غدارِ اعلیٰ نے کرائے کے امریکی قاتل کو بچانے کے لئے پولیس کو استعمال کیا، اس کی اس سے زیادہ بدتر مثال نہیں مل سکتی۔ پولیس نے فوری طور پر مظلوم اور مقتول نوجوانوں کو ڈاکو قرار دے دیا۔ کسی نے یہ نہ پوچھا کہ اگر یہ ڈاکو تھے تو آخر انہیں گولیاں پشت میں کیوں لگیں؟ نہ ہی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ اندر سے فائر ہونے والی گولیوں کے نشان سامنے کی ونڈ سکرین میں کیوں ہیں جبکہ ڈاکے میں مزاحمت کی صورت میں دونوں اطراف کے شیشوں پر گولیاں لگنی چاہئے تھیں۔ یہ بھی پوچھنے کی زحمت نہ کی گئی کہ یہ امریکی قاتل مقتولین کی فلم اور تصاویر کیوں بنا رہا تھا۔ اس قتل نے عراق میں بلیک واٹر کے قتل عام کی دردناک یاد تازہ کر دی جہاں وہ جب چاہتے جسے چاہتے قتل کرتے تھے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا تھا۔ ہم سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اب پاکستان میں مزید کیا ہونا باقی رہ گیا ہے؟! کیا اس سے بھی بڑی غداری ممکن ہے؟ پاکستان کی حکومتی پارٹیاں اور فرینڈلی اپوزیشن کی غداری مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کفریہ جمہوری نظام بھی بے نقاب ہو چکا ہے جو اِن کرائے کے قاتلوں کو قوانین کے ذریعے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ حکمران اب جنیوا کنونشن کی آڑ میں اس قاتل کو بچانے کی باتیں کر رہے ہیں حالانکہ وہ ڈپلومیٹک ویزے کے بجائے وزِٹ ویزے پر پاکستان آیا اور اسے کسی قسم کا سفارتی استثناء حاصل نہیں۔ تیونس میں ایک شخص کی خودکشی نے عوام کو حکمرانوں کو اکھاڑ کر پھینکنے پر مجبور کر دیا۔ اے مسلمانو! کیا یہ تین لاشیں تمہیں متحرک کرنے کے لئے کافی نہیں؟ اٹھو! اور پاکستان کی سڑکوں کو اپنے بابرکت قدموں سے بھر دو اور پاکستان کی اہلِ طاقت افواج کو مجبور کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ مل کر ان غدار حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔ اے پاک فوج! اپنی ذمہ داری پوری کرو اور بیرکوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کا قتلِ عام دیکھنے کے بجائے اِن غداروں کو گریبان سے پکڑ کر زمین پر پٹخ دو اور خلافت کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کرو۔ صرف اسی طرح امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے ورنہ ذلت کبھی بھی ہمارا ساتھ نہ چھوڑے گی۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

امت کسی صورت شمالی وزیرستان آپریشن قبول نہیں کریگی!!! جوبائڈن میڈیا سے کترا کر اور حکمرانوں کو آنکھیں دکھاکر واپس بھاگ گیا

امریکی نائب صدر جو بائڈن میڈیا کو سوال جواب کا موقع دیے بغیر محض ایک جوائنٹ پریس کانفرنس کر کے واپس بھاگ گیا۔ دوسری طرف میڈیا کو مصروف رکھنے کے لئے بنوں میں مسجد پر بم دھماکا بھی کروا دیا گیا جسے میڈیا میں پویس سٹیشن پر دھماکے کے طور پر پیش کیا گیا۔ حکمران اپنا غلامانہ اور شکست خوردہ بیان دھراتے رہے کہ ہم شمالی وزیرستان آپریشن اپنی مرضی کے مطابق کریں گے، جیسے اس سے قبل وہ تمام اہم فیصلے اپنی مرضی سے کرتے چلے آئے ہیں!! وکی لیکس نے حکمرانوں اور اپوزیشن لیڈروں کی امریکہ سے بچگانہ شکایتوں کا پول پہلے ہی کھول دیا ہے۔ اب وہ خودمختاری کا دعویٰ کرتے اچھے نہیں لگتے۔ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اب سمجھ نہیں آرہی کہ وہ شمالی وزیرستان میں ایک نئے آپریشن کے لئے کیا بہانہ بنائیں۔ درّے مارتی ویڈیو فلم، پریڈ گراؤنڈ مسجد کا قتل عام، اسلامی یونیورسٹی اور پشاور مینابازار کے بم دھماکے اور جی ایچ کیو پر حملہ وغیرہ جیسے کارڈز تو وہ پہلے ہی کھیل چکے ہیں اب حکومتی شعبدہ بازوں کی ٹوپی میں کوئی نیا شعبدہ بچا ہے یا نہیں؟! مصیبت یہ بھی ہے کہ پاکستان کے عوام امریکی عوام کی طرح سیاست سے نابلد بھی نہیں کہ انہیں بآسانی بدھو بنایا جاسکے! دوسری طرف سردیوں میں تین ہزار میگا واٹ کا مصنوعی شارٹ فال بھی پیدا کر دیا ہے جو ان حکمرانوں کی غداری کو عیاں کرنے کے لئے کافی ہے۔ عوام کے لئے زندگی کو مزید تکلیف دے بنانے کے لئے گیس کا مصنوعی بحران بھی شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عوام کو کچھ سوچنے سمجھنے کا موقع ہی نہ دیا جائے۔ ایسے میں حکومتی چمچے ہمیں امریکی لالی پاپ پر ہی خوش ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کو پچاس ارب ڈال کا خسارہ، تیس ہزار جانوں کا نذرانہ دینے اور افغان اور کشمیر پالیسی پر یو ٹرن لینے کے بعد محض اس پر ہی خوش ہو جانا چاہئے کہ ہم نے امریکہ کو افغانستان میں بھارت نواز حکومت قائم کرنے سے روک رکھا ہے۔ کیا یہ ہے ہماری ''عظیم کامیابی‘‘؟! اس کو تو مونگ پھلی کے دانوں (peanuts) سے بھی تعبیر کرنا مذاق ہوگا۔ حزب التحریر حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عوام شمالی وزیرستان آپریشن کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ وہ مسلمان کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ وقت آگیا ہے کہ فوج میں موجود مخلص مسلمان آگے بڑھیں اور لڑکھڑاتے،زخمی اور بھوکے گدھ ، امریکہ، کو خلافت کے وار سے جہنم واصل کریں۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف امریکہ کو خطے سے نکالے گی بلکہ اس کے شر سے پوری دنیا کو نجات دلائے گی۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

پاکستان کی کایا پلٹنے کے لئے حزب التحریر کا اسلام پر مبنی 11 نکاتی ایجنڈا

پاکستان کے عوام کی ابتر حالت موجود استحصالی سرمایہ دارانہ نظام اور کرپٹ حکمرانوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس کرپٹ نظام اور حکمرانوں کو برقرار رکھتے ہوئے چند نکاتی ایجنڈے دینے سے حالات نہیں بدلیں گے۔ حزب التحریر نے صرف پاکستان کے مسلمانوں ہی کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کی حالت بدلنے کے لئے اسلام کے متبادل نظام کی تفصیلات پیش کی ہیں اور اسی کے نفاذ کے ذریعے پاکستان کی حالت بدلے گی۔ اسلام کے نفاذ کے سلسلے میں درج ذیل گیارہ نکات پاکستان کی کایا پلٹ دیں گے۔


۱۔ پاکستان میں خلافت قائم کرتے ہوئے شریعت اسلامی کا یک مشت اور مکمل نفاذ کیا جائے۔ خلافت فوری طور پر دیگر مسلمان ممالک کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھا ئے گی۔ یہ امت کی وحدت ہی ہے جو امت کی طاقت ہے اور یہ خلافت کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔
۲۔ تیل، گیس، بجلی، کوئلے اور سونے کے وسائل سمیت تمام معدنیات کو عوامی اثاثہ جات قرار دے کر اسے بغیر کسی ٹیکس یا ہوش ربا منافع امت تک پہنچایا جائے۔ یوں نہ صرف مہنگائی میں کمی اور غربت کا خاتمہ ہوگا بلکہ انڈسٹری کو بھی نئی زندگی ملے گی۔
۳۔سود سمیت تمام غیر شرعی سرگرمیوں کاخاتمہ کیا جائے۔ نیز روپے کو ڈالر سے جدا کر کے اسے اسلام کے حکم کے مطابق سونے اور چاندی سے مربوط کیا جائے۔ یوں روپے کی قیمت میں استحکام پیدا ہوگا اور ڈالر کی ڈوبتی کشتی سے چھٹکارہ ملے گا۔
۴۔ جی ایس ٹی سمیت تمام بالواسطہ ٹیکسوں کا خاتمہ کرتے ہوئے اسلام کے بلاواسطہ ٹیکس اور محاصل نافذ کئے جائیں۔ ان میں خراج، عشر، رکاز، حِمیٰ،جزیہ اور زکاۃ شامل ہیں۔ نیز ہر شہری کی بنیادی ضروریات کی ضمانت ریاست دیگی۔
۵۔ قانون سازی کا اختیار اللہ کے پاس ہے چنانچہ قومی اسمبلی اور سینٹ جیسے قانون ساز اداروں کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ وہی ادارے ہیں جن کے ذریعے امریکہ کبھی سترھویں ترمیم اور کبھی NRO کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ خلیفہ محض اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کا پابند ہوگا اور جمہوریت کے برخلاف اللہ کے قانون کے نفاذ کے لئے کسی اکثریتی ووٹ کی ضرورت نہ ہوگی۔
۶۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت تمام استعماری ممالک کے سفارتخانوں کا خاتمہ کیا جائے اور ان سے تمام تعلقات ختم کر دئے جائیں۔
۷۔ دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے امریکی رسد کاٹی جائے اور پاکستانی فوج اور قبائلی مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی فوری طور پر بند کی جائے۔
۸۔ اقوام متحدہ سے، جو امریکہ کی لونڈی ہے، فوری طور پر کنارہ کشی اختیار کی جائے اور دیگر غیر استعماری ممالک سے دوطرفہ بنیاد پر تعلقات استوار کئے جائیں۔ نیز خارجہ پالیسی کی بنیاد اسلامی دعوت کو پوری دنیا تک پھیلانا ہوگا جس کا عملی طریقہ جہاد ہے۔
۹۔ فحاشی وعریانی پر مکمل پابندی عائد کرکے اور اس کے میڈیا سمیت تمام ذرائع مسدود کرکے معاشرے کو اسلامی بنیاد پر استوار کیا جائے۔
۱۰۔ انگریزکے چھوڑے عدالتی قوانین کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور شریعت کے مطابق تمام عدالتی فیصلے نمٹائے جائیں۔
۱۱۔ پرائمری تعلیم سب کے لئے مفت فراہم کی جائے جس کا محور اسلامی شخصیت پیدا کرنا اور دیگر سائنسی اور علمی فنون سے بچوں کو آراستہ کرنا ہو۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

بن علی کی جابر حکومت کا خفیہ فرار اورتمام خونریزی کے بعد حکومت میں کھلم کھلا واپسی


17 جنوری2011ء کوتیونس کے پچھلے (اور اب نئے )وزیراعظم محمد غنوشی کی سربراہی میں حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا ،جومفرور ظالم حکمران بن علی کا قریبی ساتھی تھا۔اس نئی حکومت کے ممبران کی اکثریت کاتعلق بن علی کی جابرانہ جماعت آر۔سی۔ڈی (RCD)سے ہے، اور اس نئی حکومت میں بن علی کی حکومت کے چھ وزراء کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا گیا ہے،جن میں وزارت برائے لیڈرشپ، دفاع، مالیات، اندرونی اور خارجہ امور شامل ہیں۔ غنوشی نے ان وزراء میں اپوزیشن پارٹیوں کے تین وزراء کو برائے نام وزارتیں دے کر شامل کر دیا تاکہ ایک دھوکہ دیا جائے گویاکہ قومی اتحاد ہو گیا ہے۔ چنانچہ بن علی کے خاص آدمی نے اس کے فرار کے بعد بھی اس کی اور پارٹی کی حکومت جاری رکھی۔


17 دسمبر2010ء سے مظاہروں کے آغاز کے بعد سے تیس طویل دنوں میں ان حکمرانوں نے خوب خون بہایا۔ یہ مظاہرے اس غربت، بھوک، بیماری، بے روزگاری اور خصوصاً جبر و ظلم کے نتیجے میں شروع ہوئے،جس نے لوگوں کو دیوار سے لگا دیا تھااورخاص طور پر نوجوان 'بوعزیزی‘ کو اس حد تک مجبور کر دیاتھاکہ اس نے تنگ آ کر خود کشی کر لی؛ جب حکومتی اہلکاروں نے اس کی وہ ریڑھی بھی چھین لی جس کے ذریعے وہ چند اشیاء فروخت کرکے مشکل سے زندہ رہنے کا سامان میسر کرتا تھا۔ اس کے نتیجے میں جابرانہ حکومت کے خلاف ایک عوامی بغاوت کا آغاز ہوا۔ اس سرزمین پر جہاں حکمران عوامی وسائل کو لوٹ کر ، عوام کو شدید غربت میں دھکیلتے ہوئے ،شاہانہ زندگی گزار رہے تھے، وہاں اب عوام اسلام کے تحت ایک عدل پر مبنی حکومت اور پرامن ومحفوظ زندگی کے متلاشی نظر آتے تھے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!

تیونس کے عوام کی بہادری کی جڑیں تاریخ کی گہرائی میں پیوست ہیں۔ جب اللہ سبحانہ و تعالی نے انہیں اسلام کی نعمت عطا کی، تو یہ علاقہ اسلام کا نور پھیلانے والی شمع بن گیا۔ یہیں سے شمالی افریقہ اور اندلس کی آزادی کے شعلے بھڑکے۔ یہ ' عقبہ‘ کی سرزمین کہلایا، جو یہاں سے شمالی افریقہ تک اسلام کا پیغام لے کر گئے؛ یہاں تک کہ وہ بحرِاوقیانوس کے ساحل تک جا پہنچے اور وہاں پر ٹھاٹھیں مارتے سمندر سے مخاطب ہو کر انہوں نے یہ تاریخی جملے ادا کئے: ''اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تمہارے پار لوگ موجود ہیں تو میں اپنے گھوڑے تمہارے پانیوں میں داخل کر دیتا اور ان لوگوں پر فتح حاصل کرتا‘‘۔
یہ ہے تیونس کا حقیقی درخشاں ماضی اور ایسے تھے اس کے جہاد کے متوالے فرزند!!

 

(رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأَبْصَارُ) (النور:37 )

''(یعنی ایسے) لوگ جن کو اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جب دل (خوف و گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ‘‘


ذلت تیونس میں اس وقت داخل ہوئی جب کافر استعماریوں نے فرانس کی سرکردگی میں اس پر حملہ کر کے اسے1881ء میں عثمانی خلافت سے کاٹ ڈالا۔اس کے بعد ہی تیونس میں استعمار کے ہاتھوں کرپشن ،ظلم اور جبر کو فروغ ملا۔ تیونس کے بہادر مسلمانوں نے مزاحمت کی اور ہزاروں مسلمان صفیں باندھ کر دفاعی جنگ لڑتے ہوئے شہیدہوئے اور اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی۔ جب بھی انہوں نے جہاد کی پکار سنی،اس پر فوراً لبیک کہا،یہاں تک کہ ا ﷲعزّوجل نے انہیں فتح سے نوازا اور فرانس شکست کھا کر ذلیل ورسوا ہو کر وہاں سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ لیکن اس سے پیشتر کہ تیونس کے عوام اپنی فتح کا ثمر حاصل کرتے اور اسلام کی حکومت دوبارہ اس علاقے میں قائم ہوتی؛ وہیں کے ایک گروہ نے اپنا دین فرانس کے بجائے اب برطانیہ کے ہاتھوں بیچ کر تاج و تخت خرید لیا۔ یوں 'بور قیبۃ ‘ اور' بن علی‘ کی حکومتوں کا ظلم وجبر شروع ہوا جو بد ترین جبر تھا۔ تیونس مقامی حکومت کی لالچ کا پیٹ بھرنے کے لئے مالِ غنیمت اور بین الاقوامی طاقتوں کے تنازعات کے لئے میدانِ جنگ بن گیا۔ خصوصاً جب امریکہ نے اس کے سربراہ کی پشت پناہی شروع کر دی تاکہ اسے قدیم یورپ کے اثر سے نکالا جا سکے۔
ہم آج اس سب کو یاد کررہے ہیں جو کہ بِیت چکا ہے، لیکن آج ایک بار پھر بہایا جانے والا پاک لہو ضائع کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے کہ لوگ اس جدوجہد کا ثمربن علی کی حکومت کی تبدیلی اور اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں حاصل کر پاتے اور امن وسکون کی زندگی گزارتے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ بن علی کی حکومت ایک بار پھر لوٹ کر آ رہی ہے۔ یہ وہی پرانے چہرے ہیں جنہوں نے اس زمین کے تقدس کی حفاظت کی نہ لوگوں میں عدل قائم کیا۔


اے تیونس کے لوگو ،اے مسلمانو!

مسئلہ بن علی جیسے جابر شخص کا نہیں۔ مسئلہ انسان کا بنایا ہوا وہ نظام ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہی نظام ظالم و جابر حکمران پیدا کرتا ہے۔یہ ہر گز درست نہیں کہ تیونس کی مقدس سرزمین پر بہنے والے خون کو بھلا دیا جائے یا اس کا اثر ختم ہو جائے اورجابر حکمران کے اتحادی ایک بار پھر اقتدار حاصل کر لیں۔ کیا مبزّع، غنّوشاور قلّال اسی جابرانہ حکومت کے ستون نہیں؟ کیا یہ وزراء اس جبر اور خونریزی کے شریک اور گواہ نہ تھے جس کا بن علی نے حکم دیا تھا؟
اگر آپ ان لوگوں کی حکومت پر راضی ہو گئے جو اس خون کو بہانے کے ذمہ دار تھے، تو تیونس کی پاک زمین پر بہنے والا پاک خون آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ یہ آپ کو معاف نہیں کرے گا سوائے اسکے کہ آپ یہ احساس کر لیں کہ یہ کس لئے بہا گیا ہے۔ یعنی انسان کے بنائے ہوئے جابرانہ نظام کو اس کی جڑوں سے اکھاڑکر اس کی جگہ اﷲ کا حکم ؛خلافتِ راشدہ نافذ کرنے کے لئے۔ صرف تب ہی یہ زمین رب کے نور سے جگمگائے گی اور خیر تمام لوگوں تک پہنچے گا اور مسلمان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ فتح سے خوش ہوں گے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!
ایک مخلص راہنما اپنے عوام کو راستے سے بھٹکنے نہیں دیتا۔ حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ اس پاک خون کی پکار کا جواب دیں جو آپ کی اس عظیم بغاوت کے تیس دنوں میں بہایا گیا ہے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ انسان کے خود ساختہ جابرانہ نظام کے اپنے اوپر نفاذ پر خاموشی اختیار کر کے اس کو ضائع نہ کریں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ اپنی سرزمین سے مغرب، اس کے آلہ کاروں، اس کے ایجنٹوں کے اثر و رسوخ اور قبضے کو اکھاڑ پھینکیں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ پکارنے والے کی اس پکار کا جواب دیں یعنی اللہ کے حکم پر خلافت راشدہ کے قیام کی پکار کا ۔ تاکہ اللہ کا آپ کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا ہو اور آپ کو رسول اللہ ﷺ کی دی ہوئی خوش خبری حاصل ہو جائے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ اچھی زندگی گزارنے اور ذلت و رسوائی سے نجات کا واحد طریقہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کر نا اور انسان کے رب کے قوانین پر چلنا ہے۔


(فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى* وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا )
''جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا ۔ اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اُس کی زندگی تنگ ہو جائے گی ‘‘ (طہٰ :123-4 )


تو کیا آپ اس پکار کا جواب دیں گے؟

Read more...

امریکی احکامات پر مہمند ایجنسی میں جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا؛ شمالی وزیرستان آپریشن کی تیاریاں جاری!! بجلی اور گیس کا مصنوعی بحران اورخودکش دھماکے؛ غدار حکمرانوں کا فوجی آپریشن شروع کرنے کا آزمودہ نسخہ

امریکی صلیبی کمانڈرمائیک مولن کے پاکستان کے دورے کو ختم ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے کہ اس کے احکامات رنگ لا نے لگے ہیں۔ غدار حکمرانوں نے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اپنے آزمودہ نسخے کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ مہمند میں قتلِ عام کا آغاز ہو چکا جبکہ شمالی وزیرستان پر امریکی ڈکٹیشن میں آپریشن شروع کرنے کے لئے ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ 26دسمبر سے پورے پاکستان میں بجلی کی مصنوعی لوڈشیڈنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ یہ لوڈشیڈنگ ان حالات میں کی جا رہی ہے جب درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ سے بھی نیچے ہے اور دن کے وقت بجلی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ نیز موجودہ بجلی کی ڈیمانڈ بلا کسی دِقّت تھرمل بجلی سے پوری کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ڈیموں میں سیلاب کے بعد ابھی بھی خاطر خواہ پانی موجود ہے۔ اسی طرح گیس کی لوڈشیڈنگ بھی زور و شور سے جاری ہے جبکہ حکومت نہ تو گیس انڈسٹری کو دے رہی ہے نہ CNG سٹیشنوں کو اور نہ ہی گھریلو صارفین کو۔ پس آخر یہ گیس جا کہاں رہی ہے؟ ان خود ساختہ بحرانوں سے حکمران عوام کو اپنے مسائل میں الجھا کر قبائلی مسلمانوں میں فوجی آپریشن کے ظلم عظیم سے توجہ ہٹاتے ہیں۔ سیاسی تماشوں میں امت کو مصروف رکھنا بھی اسی پروگرام کا حصہ ہے،جس میں حکومت کے اپنے بھائی بند جماعتوں کی اقتدار سے نام نہاد علیحدگی کے مصنوعی بحران شامل ہیں۔ دوسری جانب مختلف قبائلی علاقوں پر ہیلی کاپٹر سے شیلنگ اور جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں کل چالیس سے زائد قبائلی اور دس سے زائد فوجی جوان جاں بحق ہوئے، اس قتلِ عام کو جواز مہیا کرنے کیلئے فوراً ہی خودکش حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ حزب التحریر امت کو ہمیشہ کی طرح خبردار کرتی ہے کہ یہ خودکش حملے امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت سے ایک مخصوص وقت میں آپریشن کا جواز گھڑنے کیلئے کروائے جاتے ہیں اور اس کیلئے ہمیشہ عوامی مقامات، درگاہوں، اسکولوں، اسلامک یونیورسٹی اور مساجد ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ صورتحال واضح ہے ، میڈیا اور افواج پاکستان کے مخلص افسران کو 'سرکاری سچ‘ کے جال سے باہر نکل کر ان آپریشنوں کے خلاف بند باندھنا ہوگا۔ ہم افواج پاکستان کے مخلص افسران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کوخلافت کے قیام کیلئے نصرت و مدد دینے کے لئے آگے بڑھیں۔ یہ خلافت کی افواج کے خالد، الفاتح، محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی ہونگے، جن کے سامنے کسی پیٹریاس، مولن، ڈناٹ، گیٹس اور مکرسٹل کو سر اونچا کرنے کی جراًت نہیں ہو گی اور وہ تمام مسلمان مقبوضہ علاقوں سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

اے مسلمانو! یہ خط پاک فوج میں موجود اُن تمام مخلص لوگوں تک پہنچاؤ،جنہیں تم جانتے ہو خلافت کو قائم کرو، خواہ غدار حکمرانوں کو کتنا ہی ناگوار ہو

 

اے افسرانِ افواجِ پاکستان !


آپ دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی اور قابلِ ترین فوج کی قیادت کر رہے ہیں۔ آج مسلم افواج کے پاس ہی وہ مادی قوت موجود ہے جو خلافت کے قیام کے لیے درکار ہے۔ فی الواقع آپ اُن عظیم مرتبہ انصار کے جانشین ہیں جنہوں نے سیدنا محمدا کو مدینہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرت دی تھی۔ پس آپ پر لازم ہے کہ آپ فی الفور حرکت میں آئیں اور پاکستان کے غدار حکمرانوں کو اکھاڑدیں۔ کیونکہ یہ غدار حکمران امریکہ اور بھارت کوسہارا دینے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگرچہ ان دونوں کی کمزوریاں آج پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہو چکی ہیں، اوران کمزوریوں کے باوجود یہ حکمران اس شرمناک کام کے لیے مسلمانوں ہی کے وسائل کو استعمال کر رہے ہیں۔

 

اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

آج امریکہ کی صورتِ حال یہ ہے کہ اس کی معیشت ڈانواں ڈول ہے ، دوسری طرف وہ اس بات پر خوفزدہ ہے کہ افغانستان کہ جسے ''عالمی طاقتوں کا قبرستان ‘‘ کہا جاتا ہے ، میں اس کی شکست اس کی سرمایہ دارانہ سلطنت کے لیے تباہی کا پیغام لائے گی۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ ماضی کے روس اور برطانیہ کہ مانندآج امریکہ افغانستان کی دلدل سے اپنے آپ کو نکالنے کے لیے بے پناہ وسائل خرچ کرنے پر مجبور ہو چکاہے۔
تاہم بجائے یہ کہ افغانستان میں امریکی قبضے کواپنی موت مرنے دیا جائے ،پاکستان کے غدارحکمران خطے میں امریکہ کے قدم مضبوط کرنے کی پوری کو شش کر رہے ہیں۔ ٹریننگ اور انٹیلی جنس کے تبادلے کے بہانے اِن غدار حکمرانوں نے امریکہ کو پاکستان میں اس حد تک رسائی مہیا کر دی ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ امریکی افسر پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو)میں آستینیں چڑھائے گھوم پھر رہے ہیں، گویا کہ وہ اپنے گھر کے لان میں ہوں۔ امریکی فوجی میرینز بلوچستان میں موجود ہیں، جہاں وہ اپنی اور اپنی سپلائی لائن کی حفاظت کے لیے چمن بارڈر کے ملحقہ علاقے کا احاطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کر آپریشن اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دے رہے ہیں ، ان گاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشنڈ لگے ہوئے نظر آتے ہیں! امریکی ائیر فورس اہلکار مستقل طور پرجیکب آباد میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اورامریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے بازاروں، مساجد اور سیکیورٹی اہلکاروں کو دھماکوں کانشانہ بنا کر پاکستان کے عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہیں۔ امریکہ کے فوجی اور انٹیلی جنس عہدیدار دبئی کے راستے پاکستان میں اُمڈتے چلے آ رہے ہیں ، اور یہ ایک طے شدہ معاہدے کے تحت ہو رہا ہے جو پاکستان کے غدار حکمرانوں نے امریکہ سے کر رکھا ہے۔ اور اے بھائیو! یہ تو اس سنگین صورتِ حال کی محض چند مثالیں ہیں۔


امریکہ کی اپنی فوج بہادری کی صفت سے عاری ہے اور امریکہ کے مغربی اتحادی اس جنگ سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں، چنانچہ پاکستان کے حکمران ان کی کمی کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کی اس غلیظ اور کٹھن جنگ کا تمام تر بوجھ آپ کے کندھوں پر لاد رہے ہیں۔ امریکہ کو آپ کی کس قدر ضرورت ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ قندھار میں امریکی آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے شمالی وزیرستان میں طے شدہ آپریشن میں تاخیر کی وجہ سے اوبامہ اس بات پر مجبور ہو گیا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی افواج کے کچھ حصے کی واپسی میں تاخیر کرے۔ ان غدارحکمرانوں نے پاکستان میں جنگی فضاء قائم کر رکھی ہے تاہم یہ جنگ قابض کافر امریکی فوجیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہیں جیسا کہ ہونا چاہیے ، بلکہ یہ جنگ پاکستانی افواج اور قبائلی علاقے کے لوگوں کے درمیان لڑی جارہی ہے اور دونوں طرف مسلمان ہی مارے جا رہے ہیں۔


ان غدارحکمرانوں کی طرف سے امریکہ کی ایک اور خدمت یہ ہے کہ انہوں نے حقائق کو چھپاکر، دھوکے،رشوت اور دھمکی کے ذریعے آپ کو جنگ پر آمادہ کیا۔ ان غدار حکمرانوں نے اس بات کو ہوا دی کہ امریکہ پاکستان کو توڑنے کی شروعات کر سکتا ہے اور پاکستان کے نیوکلئیر ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتا ہے ،اور اسے امریکہ کی مدد جاری رکھنے کے لیے مجبوری کے طور پر پیش کیا۔ اوراگرچہ یہ امریکہ کی مدد اور پاکستان کے راستے امریکی افواج کواسلحے اور خوراک کی فراہمی ہی ہے کہ جس کی بنا ء پر امریکہ پاکستان کے اندر تک رسائی حاصل کرنے اور اپنی جڑوں کو پھیلانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ غدار حکمران یہ توجیح بھی پیش کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کی مدد کرنے پر مجبور ہے کیونکہ ہم معیشتی طور پر لاچار ہیں اورہاتھ پھیلانے والا اپنی مرضی کی شرطیں نہیں رکھ سکتا(Beggers are not choosers)۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ یہ خطہ ایسے وسائل سے مالامال ہے جو پاکستان کو عالمی طاقت بنانے کے لیے کافی ہیں اور اگرچہ ان وسائل کا موجود ہونا اُن وجوہات میں سے ایک ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔ درحقیقت استعماری مغربی سرمایہ دارممالک کی طرف سے دیے جانے والے قرضوں کے ساتھ منسلک شرائط کا مقصد قرض لینے والے ممالک کے قیمتی وسائل کو چوسنا ہوتا ہے۔


اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ، تو ساٹھ سال کی جابرانہ اور متعصب ہندو حکمرانی کے بعد آج بھارت کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ بھارت سابقہ کسی بھی دور سے زیادہ کمزور اور نازک ہے ۔ اس میں کئی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جو اسے توڑنا چاہتی ہیں۔ علاوہ ازیں بھارت ضروری وسائل سے محروم ہے اور اپنی گیس اور تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسلامی علاقوں کا مرہونِ منت ہے ، اور معدنی وسائل کے لیے سمندری اور زمینی گزرگاہوں کے سلسلے میں اس کا انحصار اسلامی علاقوں پر ہے۔


لیکن بھارت کی جابرانہ حکمرانی کے خاتمے کی بجائے پاکستان کے غدار حکمرانوں نے بھارت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے، ان غدار حکمرانوں کا یہ اقدام امریکہ کی خاطر ہے جو بھارت کو اپنے دائرہ اثر میں لانا چاہتا ہے اور چین اور مستقبل میں اُبھرنے والی خلافت کا سدِ باب کرنا چاہتا ہے۔ پس پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو حکم دیا کہ وہ مجاہدینِ کشمیر کا تعاقب کریں اور انہیں قید و گرفتار کریں۔ غدار حکمرانوں نے ہندو ریاست کو موقع فراہم کیا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر باڑ لگا کر مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مضبوط بنا لے، یہ ہندوریاست کے لیے ایک ایسی کامیابی تھی کہ جس کے وہ نہ تو حقدار تھے اور نہ ہی وہ اپنی طاقت کے بل بوتے پرکبھی ایسا کرسکتے تھے۔ اور غدار حکمرانوں نے افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو تحفظ فراہم کیا جس کے نتیجے میں ہی بھارت کو افغانستان میں داخل ہو نے کا موقع ملا اور اس نے وہاں اپنے قونصلیٹ قائم کرلیے ، جہاں سے بھارتی انٹیلی جنس بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بدامنی اورانتشار پھیلانے کے لیے کاروائیاں کرتی ہے۔

 

اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

یہ غدار حکمران کفار کے اس طرح اتحادی بنے ہوئے ہیں گویا کہ وہ مسلمانوں کے لیے قوت اور بھلائی کا باعث ہیں۔ جب کہ حقیقت میں کفار کا ساتھ دینا کمزوری، مایوسی اور ذلت کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

 

(مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ )

''ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں سے دوستی کی اس مکڑی کی طرح ہے جس نے اپنا گھر بن لیا اور یقیناًگھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے اگر یہ لوگ جانتے ہوتے‘‘(العنکبوت: 41 )


آپ پر لازم ہے کہ آپ ان غدار حکمرانوں کے ہاتھ کوروکیں اوران کی طرف سے امت کے دشمنوں کو فراہم کی جانے والی تمام تر مددو حمایت کا خاتمہ کر دیں۔ صورتِ حال آپ کے حق میں ہے ، آپ کا دشمن زمیں بوس ہو رہا ہے اور آپ کی پوزیشن مضبوط ہے۔ آپ اپنی قوت کا انداز ہ اس حقیقت سے کر سکتے ہیں کہ آپ نے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں امریکی اور بھارتی مداخلت کا سامنا کیا جبکہ اسی وقت آپ سیلاب اور ان غدارحکمرانوں کے ہاتھوں بھی آزمائے جا رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ ایک مسلمان فوج ہیں جو فتح اور شہادت پر یقین رکھتی ہے ، یہ یقین آپ کی طاقت کوکئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ اسلام کے جذبات آپ کے اندر گہرائی سے پیوست ہیں ،یہی وجہ ہے کہ آپ نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ کشمیر کے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کافر ہندوؤں سے ہونے والے جہاد کی وجہ سے کسی سپاہی نے فوج کو خیر باد کہہ دیا ہو، مگر آپ نے قبائلی علاقوں میں امریکہ کی خاطر مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے دوران کثرت سے فوج میں اس بات کا مشاہدہ کیا۔ یہ وہ اسلامی جذبات ہیں جن سے امریکہ ڈرتا ہے اور ان جذبات کو آپ کے دل سے کھرچ دینا چاہتا ہے۔


اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

آپ میں سے کچھ لوگ ان غدار حکمرانوں اور کافر امریکیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، اس بات کی مکمل آگاہی رکھنے کے باوجودکہ یہ کتنا شر انگیز کام ہے۔ وہ محض دنیاوی مال و منصب کی خاطر اِن غدارحکمرانوں اورقابض کفارکو سہارا دے رہے ہیں۔ پس وہ یہ جان لیں کہ اللہ کے اِذن سے خلافت جلد قائم ہونے والی ہے ،پھر اُمت غدارحکمرانوں کے ساتھ انہیں بھی سزا دے گی۔ اور یہ بھی جان لیں کہ اللہ کا عذاب تو دنیا کی کسی بھی سزا سے کہیں شدید ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(فَاَذَاقَہُمُ اللّٰہُ الْخِزْیَ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَکْبَرُ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ)

''پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں بھی رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی بڑا ہے ،کاش وہ جانتے ہوتے‘‘ (الزمر:26)


جبکہ آپ میں سے کچھ لوگ خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور اُس قوت کو ضائع کر رہے ہیں جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہے۔ اس کے متعلق ان سے اُس دن سوا ل کیا جائے گا جس دن اعمال نامے تولے جائیں گے۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ فرعون کے لشکر یوں کا حشر فرعون کے ساتھ ہی ہوا کہ جس کی وہ اطاعت کر رہے تھے؟ کیا یہ دنیا اور اس کی عارضی خوشیاں انہیں آخرت کی ہمیشہ کی نعمتوں سے غافل کیے ہوئے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(یٰٓااَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَکُمْ اِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَی الْاََرْضِط اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَۃِ ج فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَۃِ اِلاَّ قَلِیْلٌ)

''اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے ہو ۔ دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی قلیل ہے‘‘(التوبۃ: 38)


جب کہ آپ میں سے کچھ وہ ہیں جو دشمن کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کے انتہائی آرزو مند ہیں۔ پس اب ہی وہ وقت ہے اے محترم بھائیو! اب ہی وہ وقت ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرت دینے کی طرف جلدی کریں۔ اللہ آپ کے ذریعے وہ دن جلد دکھائے جب مجرموں اورغداروں کاتمام شر اورباطل ،اسلام کی سچائی کے ہاتھوں نیست و نابود ہو جائے گا، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ)

''تاکہ اللہ حق کو ثابت کر دے اور باطل کو مٹا دے، خواہ مجرموں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(الانفال: 8)

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک