17اپریل 2011ء کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے زیراہتمام پاکستان بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ریلیوں کے شرکاء نے اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی خاطر غدار حکمرانوں کا نہایت بہادری سے سامناکیا۔ وہ اِس مطالبے کے حق میں مضبوطی سے ڈٹ گئے کہ پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص آفیسرز پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت مہیا کریں۔ اُنہوں نے اِس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اُس وقت تک امریکی کفار اور اُن کے ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد نہیں آجاتی۔ اُن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ ذیل میں دیا جارہا ہے:
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
17اپریل 2011ء خلافت اعلامیہ
''ہم غدار حکمرانوں کو مسترد کرتے ہیں‘‘
رسول اللہﷺکا ارشاد ہے:
((وانی لا اخاف علی امتی الا الائمۃ المضلین))
''مجھے میری امت کی طرف سے کسی بات کا ڈر نہیں، سوائے راہِ راست سے ہٹے ہوئے رہنماؤں سے‘‘ (احمد)
ہم پاکستان کے شہری ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مندرجہ ذیل جرائم کا ارتکاب کرنے پر غدار حکمرانوں کی پُرزور مذمت کرتے ہیں:
1: ان غدار حکمرانوں کا امریکہ کی پرائیویٹ عسکری تنظیموں کے لیے پاکستان کے دروازے کھولنا، جنہوں نے ملک کے طول و عرض میں دھماکوں اورقتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے ، خواہ یہ عبادت گاہیں ہوں یا سکول ، عوامی مقامات اور بازار ہوں یا سیکیورٹی اور فوجی تنصیبات ۔
2: ان غدارحکمرانوں کا پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی سہولیات فراہم کرناکہ جنہیں استعمال کرتے ہوئے امریکی ڈرون قبائلی علاقوں میں مسلمانوں کے سروں پر ان ہی کی چھتیں گرا رہے ہیں۔
3: ان غدارحکمرانوں کی طرف سے پاکستان کے فوجی ہیڈکوارٹر-جی ایچ کیو کے دروازے امریکہ کے لیے کھول دینا جہاں امریکہ کے فوجی عہدیدار آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
4: انہی حکمرانوں کایہ اجازت دیناکہ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کرفوجی آپریشنوں اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دیں،اور ان بکتر بندگاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشن لگے ہوئے نظر آتے ہیں!
5: ان غدار حکمرانوں کا اس بات میں بھر پور مدد فراہم کرنا کہ امریکہ پاکستان میں موجوداپنی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو فوجی قلعوں میں تبدیل کر لے ،جہاں بیٹھ کرامریکی عہدیدار غدار حکمرانوں کو ہدایات جاری کرتے ہیں۔
6: ان حکمرانوں کی طرف سے امریکہ کی صلیبی افواج کی سپلائی لائن کو برقراررکھنا، جس کے ذریعے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں میں اِن افواج کو خوراک ، شراب اور اسلحہ بارود فراہم کیا جا رہا ہے۔
7: افغانستان اور قبائلی علاقوں میں امریکی جنگ کی خاطر اپنے ہی سپاہیوں کو قربان کرنا، جبکہ دوسری طرف کشمیر کے مسلمانوں کی مدد و حمایت کمزور کی جارہی ہے، اُن کے بھارتی تسلط سے آزادی کے حق اور اُمت مسلمہ کے باقی علاقوں کے ساتھ کشمیر کے الحاق سے دست برداری اختیار کی جارہی ہے۔
8: ان غدار حکمرانوں کا کروڑوں مسلمانوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا جو کہ استحصالی سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی وجہ سے ہے ۔ اگرچہ پاکستان سونے، تانبے، کوئلے سمیت بے شمار معدنیات جیسے وسائل سے مالامال ہے۔
9: اور اِن غدار حکمران کا اسلام کو پس پشت ڈالنااور استعماری اداروں کو اس بات کی اجازت دیناکہ وہ اصلاحات کے بہانے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کریں ،جبکہ دوسری طرف مغربی سرمایہ دارکمپنیاں مارکیٹنگ اور ثقافتی میلوں کے نام پر مسلمان نوجوانوں میں اپنا تعفن زدہ کلچر عام کر رہی ہیں۔
''ہم نظامِ خلافت چاہتے ہیں‘‘
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
((إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ))
''بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ‘‘(مسلم)
جمہوریت اور آمریت دونوں نظام ان حکمرانوں کو یہ موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ غداریاں کریں اور دشمن امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ بنائیں، کیونکہ یہ دونوں نظام کرپٹ ایلیٹ طبقے کی خواہشات کو نافذ کرتے ہیں جنہیں استعماری آقاؤں کی آشیر باد حاصل ہوتی ہے۔ اور اس نظام میں حکمرانوں کو اسلام پر برقرار رکھنے والی کوئی چیز نہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے اوامر ونواہی کا کوئی لحاظ رکھے بغیر اپنی خواہش کے مطابق کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ اِس لیے حقیقی تبدیلی صرف اسلامی ریاست یعنی خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جس میں ہر ایک قانون کا قرآن و سنت کی دلیل کی بنیاد پر ہونا لازمی ہوتا ہے۔ پس صرف ریاستِ خلافت کا حکمران خلیفہ ہی اِس امت کو وہ مقام دلائے گا جس کی وہ حق دار ہے:
1: خلیفہ صلیبی امریکہ کے ساتھ ہرطرح کے تعاون کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے نہ صرف اس کے فوجی سٹاف بلکہ سفارتی عملے کو بھی اسلامی علاقوں سے بیدخل کر دے گا۔ اور اُن کی ایمبیسیوں، کونسل خانوں، فوجی اڈوں اور انٹیلی جنس دفاتر کو فی الفور بند کردے گا۔
2: خلیفہ پاکستان سے بزدل صلیبیوں کے لیے گزرنے والی سپلائی لائن کو فوراً کاٹ دے گا تاکہ وہ قبائلی علاقوں اور افغانستان کے بہادر مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی موت آپ مر جائیں۔
3: خلیفہ تمام مسلم ممالک کو واحد ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات ایک کرے گا۔ یہ ریاست بے وسائل کی حامل اور دنیا کی عظیم ترین ریاست ہو گی، جو کشمیر ، فلسطین اور افغانستان سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو قابض کفار کے ظلم و تسلط سے نجات دلائے گی ۔
4: خلیفہ تیل،گیس اور معدنیات کے ذخائرجیسے کھربوں روپے کے عوامی اثاثہ جات پر پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت کوختم کرے گا ،اور ان اثاثہ جات سے حاصل ہونے والے بے پناہ ریونیو(revenue) کوخلافت کے تمام باشندوں کی بہبود کے لیے استعمال کرے گا ۔ اور انرجی اور پٹرولیم مصنوعات ان کی استطاعت میں ہونگی۔
5: خلیفہ استعماری اداروں سے حاصل کردہ سودی قرضوں کی قسط وار ادائیگی کو فوراً منسوخ کرے گا اور اسلام کے محصولات کے نظام کو قائم کرے گا جس سے غریب لوگوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو گااور وصولی صرف ان لوگوں سے کی جائے گی ، جو نہ توضرورت مند ہوں اور نہ ہی یہ ان کی استطاعت سے زیادہ ہواورظالمانہ جنرل ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے گا۔
6: خلیفہ مشینیں اور انجن تیار کرنے والی بھاری انڈسٹری قائم کرے گا جس سے ایک طرف تولاکھوں ملازمتیں پیدا ہونگی اور دوسری طرف ٹیکنالوجی کے معاملے میں کفار پر انحصار کا خاتمہ ہوگا۔
7: خلیفہ اسلام کے پیغام کو عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ظلمتوں کے مقابلے میں اُجالے کے طور پر پیش کرے گا اور کلمۃ اللہ کو بلند کرے گا اور تمام انسانیت کو اسلام کے عدل اور حقانیت کو اختیار کرنے کی دعوت دے گا۔
''ہم مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرت دیں‘‘
اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
((ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب))
''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘(ابوداؤد، ترمذی ، ابنِ ماجہ)۔
اسلام اور اِس کی ریاستِ خلافت نہ تو اِس کرپٹ نظام کے تحت الیکشن کے ذریعے اسمبلی کے انتخاب سے آئے گی اور نہ ہی فوجی انقلاب کے ذریعے ڈکٹیٹروں کو برسرِ اقتدار لانے سے آئے گی، بلکہ یہ ایک خلیفہ کو اہلِ قوت کی طرف سے بیعتِ انعقاددینے سے قائم ہو گی۔ اِس لیے ہم پاکستان کی مسلح افواج کو پکارتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے اوپر عائد فرض کو پورا کریں۔ اِن مسلح افواج میں موجود مخلص افراد کو چاہیے کہ وہ ضرور بالضرور اِن غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اورخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرت دیں۔ یہ عملی قدم اُس طریقے کے عین مطابق ہے جسے اللہ کے رسول ﷺنے اختیار کیا تھااور یہی واحد طریقہ کار ہے جس کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی امت اِس دنیا میں فتح وسربلندی اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتی ہے۔ انصارِ مدینہ، جو ایک قابل اورمضبوط جنگی قوت تھے، نے بیعتِ عقبہ ثانی کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو نصرت مہیا کی تھی،وہ بیعت جسے ' بیعتِ حرب (جنگ کرنے کی بیعت)‘ بھی کہا جاتا ہے، اِسی کے ذریعے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔ یہ وہی انصارِ مدینہ تھے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور جنہوں نے تاریخ کا رخ مظلوم مسلمانوں کے حق میں موڑ دیااور خلافتِ راشدہ کے دور کے لیے بنیاد فراہم کی۔
''ہم اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں‘‘
ہم اِس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اِن ایجنٹ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود آج کے انصارسے خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں حتیٰ کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی نصربھیجنے کا فیصلہ کرلے:
(وَیَوْمَءِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ o بِنَصْرِ اللّٰہِ ط یَنصُرُ مَنْ یَّشَآءُ ط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ)
''اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے، اللہ کی مدد سے ، وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)
http://ht-facebook.notlong.com