الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

مسلمانوں کی قاتل امریکی وزیر خارجہ سہ ماہی رپورٹ لے کر اور نئے احکامات دے کر چلی گئی!!!

ہزاروں مسلمانوں کی قاتل اور جنگی جرائم کی مجرمہ امریکی وزیر خارجہ اتوار کو پاکستان پہنچی جہاں پر حکمرانوں نے اپنی آقا کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اس کیلئے اپنے دل و جاں کے سارے دروازے کھول دئیے جبکہ عوام اس رویے پر غصے سے تلملاتے رہے۔ اس خون کی پیاسی وزیر خارجہ نے اپنے دورے میں مندرجہ ذیل اہم امور سرانجام دے :


۱﴾ پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر آئندہ ''پاکستان سے امریکہ پر کوئی اور حملہ‘‘ ہوا تو اس کا انجام انتہائی برا ہو گا۔ یعنی پاکستان امریکہ کی سیکیوریٹی کی ضمانت دے اور جب بھی امریکہ میں کوئی پٹاخہ پھٹے تو پاکستان سنگین نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہو جائے۔
۲﴾ پاکستان -چین جوہری تعاون پر اعتراضات اٹھائے اور ''سوالات‘‘ کے جوابات طلب کئے۔
۳﴾ شاہ محمود قریشی کو بھارتی وزیر خارجہ کی ''بے عزتی ‘‘ پر سخت جھاڑ پلائی ، جس کے بعد قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ کو فون کر کے معافی مانگی۔
۴﴾ پاکستان کو حکم دیا کہ وہ اس ﴿امریکی﴾جنگ کو جاری رکھے اور مزید پاکستانیوں کو تہہ تیغ کریں۔
۵﴾ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے نام پر پاکستان کی مائیکرومنیجمنٹ کے منصوبے کوتیرہ شعبوں تک وسعت دی جس میں تعلیم، صحت، توانائی، انٹیلی جنس ، انفارمیشن، ''دہشت گردی‘‘ اور حتیٰ کہ پاکستان کے آموں کی امریکہ برآمد تک شامل ہے۔ بلاشبہ یہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ، اسٹریٹیجک سرنڈر ہے جس کے تحت امریکہ پاکستان پر حکومت کرنے کے لئے ایک متوازی حکومت بنا رہا ہے۔
۶﴾ سب سے اہم یہ کہ پاک افغان ٹریڈ معاہدے پر اپنے ایجنٹوں سے دستخط کروائے، جس کے ذریعے بھارت کو مستقبل میں غیر معمولی رعایتیں دینے کی حامی بھری گئی۔ معاہدے سے الگ ایک خط پر دستخط کئے گئے جس کے مطابق پاکستان مستقبل میں بھارت کو براہ راست افغانستان کیلئے زمینی راستہ فراہم کرے گا۔ ''دوطرفہ تجارت‘‘ میں تیسرے فریق سے متعلق خط شامل کرنا نہ صرف عجیب ہے بلکہ اس میں امریکی دبائو صاف نظر آتا ہے۔
۷﴾ افسوس میڈیا نے بھی زہر اگلنے کے لئے ہلیری کو فری ائر ٹائم مہیا کیا۔ گو کہ چند شرکائ نے امریکی دہری پالیسی اور اسلام دشمنی کو بے نقاب کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کافرہ کو بھی اپنے خطرناک پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کے اذہان کو پراگندہ کرنے کا مکمل موقع ملا۔
۸﴾ ہلیری نے پاکستان پرپانی ضائع کرنے کا الزام لگا کر بھارت کا دفاع کیا اور اس سلسلے میں بھارت کی چوری تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا۔


اے مسلمانان پاکستان! اے افواج پاکستان!

یہ غدار حکمران تمہیں بیچ چکے ہیں۔ اٹھو اور حزب التحریر کی سیاسی مہم میں شامل ہوجائو جو نیٹو کی سپلائی لائن کاٹنے کی طرف بلارہی ہے جو صلیبیوں کی شہ رگ ہے اور امریکہ کو اس خطے سے باہر پھینک دو ، جو اس خطے میں انتشار کی اصل جڑ ہے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

لبنان کے حکمران عالمی میڈیا کانفرنس کے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر رہے ہیں حزب التحریر کی عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاری نے ہی لبنان کے ایجنٹ حکمرانوں کے پیروں تلے زمین کھینچ لی!!!

حزب التحریر نے 18جولائی کو یوم سقوط خلافت کے تناظر میںبیروت، لبنان میں ایک عالمی میڈیا کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔ یہ حالیہ تاریخ میں کسی بھی اسلامی سیاسی پارٹی کی طرف سے دنیا کی سب سے بڑی میڈیا کانفرنس ہے ، جس کا انعقاد دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کر رہی ہے۔ اس کانفرنس میں زیر بحث آنے والے موضوعات اور ان کے حل کے سلسلے میں پیش کیا گیا تعارفی لٹریچر اور ویڈیو ٹریلرز نے ہی لبنان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی اور فرانسیسی آقاؤں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ حزب التحریر ، لبنان میں ایک قانونی سیاسی جماعت ہے اور اسکی کانفرنس روکنے کا لبنان کے اپنے قانون میں کوئی جواز نہیں۔ اس لئے لبنانی ایجنٹ حکمرانوں نے اوچھے ہتھکنڈوں کو اپناتے ہوئے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ لبنانی حکومت نے اپنے سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کانفرنس کے مندوبین کو ویزا جاری نہ کریں۔ پاکستان میں موجود لبنانی سفارتخانہ نے پاکستان کے چند ممتاز سیاستدانوں کو ،جو کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل تھے ، ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مزید برآں پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے چوٹی کے صحافیوں اور ادیبوںکو بھی ویزے نہیں دئے گئے۔ حزب التحریر ایجنٹ حکمرانوں کی ان تما م کوششوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ان تمام رکاوٹوں کے باوجود حزب التحریر خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔ حزب التحریر نے 2007میں انڈونیشیا میں مسلم دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں عالمی خلافت کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں 60,000خواتین سمیت لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ پچھلے سال حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی معاشی بحران پر عالمی کانفرنس منعقد کی جس میں 5000 مندوبین نے شرکت کی۔ اسی سال خلافت کے قیام کی فرضیت کو اجاگر کرنے کے لئے حزب التحریر نے انڈونیشیا میں دنیا بھر سے 6000 علمائ پر مبنی عالمی علمائ کانفرنس بھی انعقاد کی۔ اور اب اس سال لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ ان چند سالوں میں حزب التحریر دنیا میں امت کی واحد عالمی لیڈرشپ کے طور پر ابھری ہے جس سے خوفزدہ ہو کر استعمار ایک بار پھر حزب کو مختلف ممالک میں بین کرنا شروع ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں بنگلہ دیش میں حزب پرپابندی لگائی گئی۔ حزب التحریر اس امر کا اعلان کرتی ہے کہ یہ غدار اب چاہے جو بھی قدم اٹھائیں انشائ اللہ ان کے عمل سے خلافت کی پکار اور امت میںاس کے لیے رائے عامہ کو مزید تقویت ہی ملے گی۔ اور ان کے آقا ان حکمرانوں کو ان کی غداری کی سزا سے اس دنیا میںبچا سکیں گے اورنہ آخرت کاعذاب ان سے ہٹا سکیں گے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے سرگرم رکن، حکیم احسان جگرانوی کو رات کی تاریکی میں دروازے توڑ کر اغوا کر لیا گیا

گزشتہ شب حکومتی غنڈے حکیم احسان جگرانوی کی رہائش گاہ، 5-NگلبرگII ، میں چوروں کی طرح داخل ہوئے اور دروازے توڑ کر حکیم احسان اور ان کے چھوٹے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے۔ یہ بزدلانہ کاروائی گھر میں نصب کیمروں نے محفوظ کر لی۔ حکومت کو کالے شیشوں میں دندناتے مسلح بلیک واٹر کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جبکہ حزب التحریر جیسی غیر عسکری سیاسی جماعت کے پر امن ممبران ان کے پہلو میں خنجر کی طرح چبھتے ہیں۔ یہ فقط اس لئے کہ حزب التحریر ان حکمرانوں کے آقائوں کو خطے سے نکالنے کے لئے سرگرم ہے اور اس کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِراشدہ کا نظام رائج کرنے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ یہ جمہوری حکومت امریکی کاسہ لیسی میں مشرف کی آمریت سے کہیں بدتر ثابت ہوئی ہے۔ امریکہ حکومت کے ساتھ مل کر بم دھماکے کرواتا ہے اور پھر اسے بنیاد بنا کر سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو بغیر مقدمہ چلائے MPO کے کالے قانون کے تحت کئی ماہ کے لئے بند کر رہا ہے۔

اس ظلم کو چھپانے کے لئے میڈیا کے خلاف قرار داد کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ میڈیا اور عوام کی توجہ ان گرفتاریوں سے ہٹائی جاسکے۔ فاٹا آپریشنوں کے بعد اب امریکہ پنجاب میں مزاحمت کرنے والے تمام جہادی اور سیاسی گروہوں کو کرش کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان پر اس کی گرفت قائم کرنے میں اسے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پنجاب میں جاری یہ آپریشن اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے۔ حزب التحریر کو خلافت کی جدوجہد سے روکنے میں قذافی، حسنی مبارک، بشار الاسد اور کریموف ناکام ہو چکے اب زرداری اور شہباز شریف بھی اپنا شوق پورا کر لیں؛ ناکامی کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ حکمران یاد رکھیں، خلافت قائم ہو کر رہے گی، اس کی بشارت رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے۔ خلافت ان غداروں سے ایک ایک غداری کا حساب لے گی۔ پھر یہ زرداری، گیلانی اور شریف برادران کس کی آغوش میں پناہ لیں گے؟ جبکہ آخرت میں غداروں کے لئے اللہ کا عذاب تو اس سے کہیں شدید تر ہے۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

اے مسلمانانِ پاکستان ! پاکستان سے گزرنے والی نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دو، جو صلیبیوں کی شہہ رگ ہے

ایک مرتبہ پھر پاکستان کے مسلمان اپنے ملک میں دھماکوں کی خوفناک لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ اپنے مردوں ،عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے جسموں کے ٹکڑوں کو پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کر رہے ہیں اور ملبے کے ڈھیر تلے دبے ہوئے پیاروں کوتلاش کر رہے ہیں۔ گھروں سے جنازے اُٹھ رہے ہیں اور عورتوں اور بچوںکی چیخ پکار دِلوں کو دہلا رہی ہے۔ دوسری طرف اِس اندوہ ناک گھڑی میں پاکستان کے حکمران امریکہ کے مطالبے کے عین مطابق مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں میں جاری فتنے کی جنگ کی حمایت کریں اور اِس مرتبہ اس جنگ کوپنجاب تک پھیلایا جائے، جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام فوجی آپریشنوں کاصرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو گرنے سے بچایا جائے۔ اور جہاں تک ان بھیانک دھماکوں کا تعلق ہے تو یہ امریکہ کی نگرانی میں کیے جا رہے ہیں اور پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے انہیں ممکن بنایا ہے ، تاکہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کی خاطر کیے جانے والے آپریشنوں کے لیے جواز مہیا کیا جائے۔ یہی نہیں بلکہ ان حکمرانوں نے قابض مغربی صلیبی افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے پاکستان کے اندرسے راستہ فراہم کر رکھا ہے، جو اس خطے میں قابض صلیبیوں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔

 

پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے بزدل امریکی فوجیوں کو بچانے کے لیے پاکستان کی مسلم افواج کو قربان کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، وہ بزدل امریکی فوجی جو معمولی اسلحے سے لیس مجاہدین کا سامنے کرنے کے خوف سے دماغی مریض بن چکے ہیں۔ پاکستان اس جنگ میں 2273فوجیوں کو قربان کرچکاہے ، جس میں 78فوجی آفیسر، دو میجر جنرل اور پانچ بریگیڈئیر شامل ہیں ، اور پاکستان کے 6512فوجی جوان زخمی ہو چکے ہیں ، جبکہ اس کے برعکس اس جنگ میں تمام مغربی صلیبی ممالک کے مجموعی طور پر صرف 1582فوجی ہلاک ہوئے ہیں ۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کے دشمنوں کی مزید سہولت کے لیے ان ظالم حکمرانوں نے امتِ مسلمہ کی سب سے بڑی فوج کو تین مختلف محاذوں پر مصروف کر کے پھیلا دیا ہے: یعنی قبائلی علاقے، بلوچستان اور مشرقی سرحد۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی مطالبے پر افواج کو قبائلی علاقوں میںجھونک دیا ہے ، جو کہ اس وقت سب سے بڑا محاذ ہے۔ اور امریکہ نے ہی افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولا ہے، جس کے نتیجے میں ہندو ریاست نے وہاں اپنے سفارت خانے قائم کیے ، جہاں سے بلوچستان میں باغیوں کو اسلحہ اور ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے ، جس کے نتیجے میں پاکستانی افواج کے لیے ایک اور محاذ کھل چکا ہے۔ اور امریکہ کشمیر پر بھارتی دعوے کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی سرکشی اور کشمیر کے مسلمانوں پر بھارت کے ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور بھارت کشمیر سے اپنی افواج کے انخلا سے انکاری ہے ، پس مشرقی سرحد پاکستان کی فوج کے لیے ایک مستقل محاذ کے طور پر موجودہے۔ اورامریکہ خطے میں اپنی بالادستی کے خلاف کسی بھی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے اب پاکستانی فوج کو ایک اور بحران کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ وہ یہ اشارہ کر رہا ہے کہ فتنے کی اِس جنگ کو قبائلی علاقوں کے بعد اب پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں تک پھیلا یا جائے، اور پاکستان کے حکمران ان اشاروں پر کٹھ پتلی کی طرح ناچ رہے ہیں۔

 

یہی نہیں بلکہ ان ظالم حکمرانوں نے اُس شہہ رگ کو برقرار رکھا ہوا ہے جس پر مسلمانوں کے خلاف صلیبی کفار کی اِس جنگ اور خطے میں ان کی موجودگی کا دارومدار ہے۔ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینر پاکستان کے راستے افغانستان میں موجود صلیبی افواج کو سپلائی کیے جاتے ہیں ۔ یہ کنٹینر پاکستان کی بندرگاہ سے پشاور کی رِنگ روڈ سے ہوتے ہوئے قبائلی علاقوں کے راستے افغانستان پہنچتے ہیں۔ ایک ہزار میل لمبی یہ سپلائی لائن امریکیوں کے لیے سب سے مختصر اور سستا ترین زمینی راستہ ہے۔ ان کنٹینروں میںکافر امریکیوں کے لیے شراب، خوراک ،آلات اورفوجی ساز و سامان موجود ہوتا ہے ۔ اور یہ ان آئل ٹینکروں کے علاوہ ہے ،جو امریکی اور نیٹو افواج کی گاڑیوں، ٹینکوں اور جنگی جہازوں کے لیے ایندھن لے کر جاتے ہیں۔

 

پس ایک طرف تو یہ ظالم حکمران پاکستان کے مسلمانوں کو فراہم کیے جانے والے تیل پر ٹیکس عائد کرتے نظر آتے ہیں ، جبکہ دوسری طرف وہ صلیبیوں کو سستی قیمت پر تیل مہیا کر رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کو تیل اور گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان صلیبیوں کو ایندھن کی فراہمی میں کوئی کمی ہونے نہیں دی جاتی۔ اور ایک طرف پاکستان کے لوگ بم دھماکوں کے نتیجے میں اپنے پیاروں کی لاشوں کی گنتی کررہے ہیں اور خوف و ہراس کے مارے باہر نکلنے کی بجائے گھروں میں بیٹھے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امریکی فوجی انٹیلی جنس ایجنسیوں اورڈائن کارپ جیسی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو بارودی سامان دستیاب رہے ، جو طالبان کی صفوں میں گھسے ہوئے ایجنٹوں تک پہنچایا جاتا ہے، تاکہ فوجی آپریشنوں کے جواز اور ضرورت کو اُجاگر کرنے کے لیے مناسب وقت پر دھماکے کروائے جائیں۔ اور اِس وقت جبکہ لاکھوں کی تعداد میں قبائلی مسلمان کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیںیا ڈرون حملوں کے ذریعے ان کے سروں پر ان کی گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں، یہ حکمران امریکہ کو اس بات کی اجازت دے رہے ہیں کہ وہ سفارت خانے میں توسیع کے نام پر اپنے لیے محفوظ قلعے اور ایسے فوجی اڈے تعمیر کر لے جہاں سے امریکہ ڈرون حملے لانچ کر سکے۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

ان ظالم حکمرانوں نے امریکہ سے اتحاد کے لئے،جو کہ یقینامسلمانوں کا دشمن ہے،آپ کا اور فوج میں موجود آپ کے بیٹوں کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ یہ حکمران اپنی غداری کوچھپانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں،اوراُن مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں جو امریکیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ۔ وہ یہ تمام کام محض اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے اور اپنے لیے دولت کا ڈھیر اکٹھا کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ بے شک یہ حکمران آپ میں سے نہیں ہیں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:


﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْاْ قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلاَ مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ - أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَاباً شَدِيداً إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ - اتَّخَذْواْ أَيْمَـنَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ - لَّن تُغْنِىَ عَنْهُمْ أَمْوَلُهُمْ وَلاَ أَوْلَـدُهُمْ مِّنَ اللَّهِ شَيْئاً أُوْلَـئِكَ أَصْحَـبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَـلِدُونَ﴾﴿المجادلۃ:17-14﴾
''کیا تم نے دیکھا ان لوگوں کو جنھوں نے ایک ایسے گروہ کو دوست بنایا ہے ،جن پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے۔ وہ تم میں سے نہیں ہیں اورنہ ہی ان میں سے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے،جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ،اورہمیشہ ہی اس میں رہیںگے‘‘

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

یہ آپ کی اور افواج پاکستان میں موجود بہادر آفیسرز کی ذمہ داری ہے کہ ظلم کی حکمرانی اوراس عظیم خیانت کا خاتمہ کریں۔ آپ کو اس شہہ رگ کوکاٹنے کے لیے لازماًایک تحریک کی صورت میں متحرک ہونا ہے ،جو کہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ فوج میں موجود اپنے بیٹوں،بھائیوں، والد اور چچاؤں سے پر زور مطالبہ کریں کہ وہ اللہ کی نافرمانی اور گناہ کے اس کام میں تعاون کا خاتمہ کریں اور امریکہ کے ساتھ جنگی دشمن کا سا معاملہ کریں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے:

 

﴿تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾
''نیکی اور پرہیزگاری کے کاموںمیں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم و زیادتی کے کام میں کسی کے ساتھ تعاون مت کرو‘‘﴿المائدۃ:2﴾

 

اپنے تمام وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لائو اوراللہ تمہاری مدد کرے گا،سپلائی لائن کے راستے کو پرامن طریقے سے بند کرو،ٹرانسپورٹروں کے پاس وفود لے کر جائو اور فوج میں موجود اپنے رشتہ داروں سے مطالبہ کرو کہ وہ صلیبیوں کی شہ رگ کو کاٹ دیں۔ نیٹو اور امریکہ کی رسد کے راستوں کو کاٹ دو اور یہ بہادرانہ عمل امریکہ کے ظلم و جبرسے تنگ آئی ہوئی دوسری قوموں کو بھی ایسا ہی کرنے پر ابھارے گا۔ قبائلی مسلمانوں اور افواج سے مطالبہ کرو کہ وہ دشمن امریکہ کے خلاف متحد ہو جائیں ،اور اپنے اندر موجود غداروں کو بے نقاب کریں اور اخلاص پر مبنی بھائی چارے کو قائم کریں کہ جس پر اللہ سبحانہ تعالی کی رحمت اور کامیابی نازل ہوگی۔ پاکستان میں ایسا ماحول پیدا کرو کہ بد عنوان لوگ بھی امریکی سیاست دانوں اورامریکی فوجی افسروں کے ساتھ بیٹھنے میں شرم محسوس کریں، چہ جائیکہ کہ وہ خوش ہوں اوران سے مل کرفخر محسوس کریں۔ اس سرزمین کو ایسی اسلامی سرزمین بنادو کہ جس میں مسلمانوں کا کوئی کھلا دشمن داخل نہ ہو سکے،سوائے اس کے جو ہتھیار ڈالنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتا ہو خواہ وہ ہالبروک ہو یا پیٹریس یا ہیلری کلنٹن حتی کہ وہ اوبامہ خود ہی کیوں نہ ہو! اِن شر انگیز حکمرانوں کو اُکھاڑ پھینکو اور اِن کی جگہ خلافت کو قائم کروتاکہ پوری دنیا، جو جنوبی امریکہ سے افریقہ اور جاپان تک امریکہ کی مجرم افواج اور انٹیلی جنس سے تنگ آچکی ہے، سکون کا سانس لے سکے اور ریاست خلافت کی صورت میں تمام انسانیت پر امتِ مسلمہ کی صالح قیادت کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے۔

 

﴿لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ﴾
''تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے ،خواہ مجرم لوگوں کو برا ہی لگے‘‘﴿الانفال8:﴾


4 شعبان،1431ھ                                                                                                                                                                   حزب التحریر
16جولائی 2010 ئ                                                                                                                                                                 ولایہ پاکستان
www.hizb-pakistan.com

Read more...

عالمی میڈیا کانفرنس ''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریر کا نقطۂ نظر‘‘

حزب التحریرکا مرکزی میڈیا آفس آپ کو بیروت﴿لبنان ﴾میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتا ہے۔ یہ کانفرنس یوم سقوط خلافت ، 28 رجب 1342 ھ ﴿بمطابق 3 مارچ 1924ئ﴾ کی یاد میں منعقد کی جارہی ہے جسے گزرے 89 تکلیف دہ سال ہو چکے ہیں۔

کانفرنس درج ذیل عنوان کے تحت منعقد کی جا رہی ہے:

''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریر کا نقطۂ نظر‘‘

مقررین دنیا کو درپیش اہم ترین مسائل پرحزب التحریر کا موقف بیان کریں گے

اول: مسلم دنیا
۱۔ مشرق وسطیٰ کے سیاسی مسائل ﴿فلسطین، عراق، سوڈان﴾
۲۔ جنوبی ایشیائ کے سیاسی مسائل ﴿افغانستان، پاکستان﴾
۳۔ جنوب مشرقی ایشیائ کے سیاسی مسائل ﴿انڈونیشیائ میں علیحدگی کی تحریکیں﴾
۴۔ شمالی اور وسطی ایشیائ کے مسائل ﴿قبرص، قفقاز، مشرقی ترکستان﴾

دوئم: مغرب میں اسلام اور مسلمانوں کے مسائل

سوئم: عالمی مسائل جن کا اثر مسلم امت سمیت پوری دنیا پر ہوتا ہے
۱۔ بین الاقوامی معاشی بحران
۲۔ بین الاقوامی نیوکلئیر بحران بشمول ایرانی ایٹمی تنازعہ

ان تمام مسائل پر شرکائ کو واضح انداز میں بغیر کسی لگی لپٹی کے بے لاگ تبصرہ سننے کو ملے گا

منجھے ہوئے سیاستدانوں اور میڈیا کی ممتاز شخصیات کو اس اہم پروگرام میں شرکت کاموقع ہر گز ضائع نہیںکر نا چاہئے
تاریخ: اتوار، 6 شعبان 1431 ھ، بمطابق 18 جولائی 2010ئ
بمقام: برسٹل کانفرنس ہال، لا برسٹل ہوٹل کنونشن سنٹر ، ورڈن، بیروت، لبنان

 

عثمان بخاش
ڈائیریکٹر
میڈیا آفس

 

Read more...

یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں حزب التحریر کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالم اور ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں اور جبر کے باوجود 28رجب: یوم سقوطِ خلافت کے موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے۔ سیمینار میں تین تقاریر کی گئیں جن کے عنوان تھے: ''عالمی مالیاتی بحران اور نیا اقتصادی ماڈل‘‘، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ اور آنے والی خلافت کا عالمی کردار‘‘ اور ''طلب النصرۃ : تبدیلی لانے کا شرعی اور عملی طریقہ ‘‘۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب حزب کے ممبران جناب ذیشان اختر، تیمور بٹ اور آغا طاہر نے، کراچی سے جناب سہام طیب، اشفاق خان اور محی الدین نے اور اسلام آباد سے حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی ، صہیب خان اور اسامہ حنیف نے کیا۔ سینکڑوں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی اور خلافت کے قیام کی اس جدوجہد میں حزب التحریر سے اظہار یکجہتی کیا۔ سیمینار میں تین قرار دادیں پاس کی گئیں۔


۱- مسلمان سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے تمام تر دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے جبکہ کروڑوں لوگ غربت اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ خلافت کا قیام ہی وہ اسلامی طریقہ ہے جس کے ذریعے اسلامی معاشی قوانین کا نفاذ ممکن ہے جس کے تحت تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ضمانت دی جاتی ہے۔ خلافت قرآن کے حکم کے مطابق ارتکاز دولت کو روکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَا ئِ مِنْکُمْ﴾

''تاکہ دولت صرف تمہارے مالدار لوگوں کے درمیان نہ گردش کرتی رہے‘‘ ﴿الحشر:7﴾


۲- جہاں تک نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے، تو تمام مسلمان امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ بھڑکا کر افغانستان اور عراق پر قبضے کی امریکی جنگ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ اورتمام مسلمان خلافت کے قیام کی پرزور پُکار بلند کرتے ہیں جو مسلم علاقوں سے بیرونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمان افواج کو متحرک کرے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے امام یعنی خلیفہ کو ڈھال کے طور پر بیان کیا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنماالامام جنۃ یقاتل من ورائہ ویتقی بہ﴾﴾

'' بے شک صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ۔﴿مسلم﴾


۳- جہاں تک طلبِ نصرہ کے شرعی فرض اور تبدیلی کے عملی طریقے کا تعلق ہے، توخلافت کے فوری قیام کے لیے تمام مسلمانوںکی طرف سے مسلم افواج میں موجود آفیسرز کو پُرزور پکار ہے کہ وہ انصارِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فوری نصرت دیں، وہ انصار جنہوں نے بیعت عقبیٰ ثانی کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو نصرت دی تھی کہ جس کے بعد مدینہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اہل طاقت کو چاہئے کہ وہ اللہ پر بروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں یقیناً اللہ ان کی مدد کریگا۔

 

﴿يَٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘﴿7:محمد﴾

 

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

تصویریں

 

Read more...

حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں

حزب التحریر خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد جاری رکھے گی

ایک بار پھر حزب التحریر کا نام دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ اخبارات میں شائع کیا جا رہا ہے اور حکومتی ادارے یہ تأثر دے رہے ہیں گویا حزب التحریر دیگر جماعتوں کی طرح کوئی عسکری جماعت ہے۔ نیز اسے دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی ناکام کوششیں بھی جاری ہیں۔ اس امریکی کاوش میں پنجاب حکومت مرکز کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔ حزب التحریر اس مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ اس قسم کے الزامات حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد سے نہیں روک سکیں گے۔ حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ ہائی کورٹ میں گزشتہ چار سال سے سرد خانہ میں پڑی ہے اور اس پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔ ''آزاد عدلیہ ‘‘ کے لئے یہ رِٹ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ امریکی چاکری میں نام پیدا کرنے والی مشرف حکومت سے پنجاب کی 'جمہوری حکومت‘ کسی طوربھی پیچھے نہیں رہی۔ بلکہ ''دہشت گردی ‘‘ کے نام پر جاری اسلام کش اقدامات میں وہ زرداری جیسے ایجنٹ کے مکمل حلیف ہیں۔ آج پنجاب حکومت وفاقی حکومت کی طرح اسی کافر امریکہ کے اشاروںپر ناچ رہی ہے جو خطے سے اسلام کا صفایا کے لئے دین رات ایک کئے ہوئے ہے۔

لاہور بم دھماکے کے فوراً بعد، جیسا کہ ہم نے امت کو متنبہ کیا تھا، حکومت اسلامی جماعتوں اور مدرسوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئی ہے گویا کہ وہ اسی دھماکے کی منتظر تھی۔ یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو امریکہ نے اس خطے کے لئے 11-9 کے بعد مرتب کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت ان تمام عناصر کی سرکوبی کرنا ضروری تھا جو خطے میں امریکی تسلط اور عوام کو سیکولر بنانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش کرسکیں۔ اسی لئے جہاد کے متوالوں اور اس کفریہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والی غیر عسکری جماعتوں دونوں کو دہشت گرد قرار دے کر امت سے کاٹنے اور پھر انہیں کرش کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ یہی نہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں نصاب کو مزید سیکولر بنایا گیا اور مدرسہ اصلاحات کے نام پر ان کا نصاب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ قبائلی علاقے میں ان لوگوں کو کچلنے کے بعد جو امریکہ کے خلاف مزاحمت پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اب امریکہ پنجاب کا رُخ کرنا چاہتا ہے اور پنجاب حکومت اس میں ان کا مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ مزید برآں حکمران حزب التحریر کو بھی عسکریت پسندی سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو امریکی منصوبوں کا بھانڈہ عوام کے سامنے پھوڑتی ہے اور کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کا نظام نافذ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ امریکی منصوبہ جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی ایجنسیاں جگہ جگہ بم دھماکے کروا کر حکومت کے لئے آپریشن کا جواز فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان میں پھیلی یہ دہشت گردی امریکی آمد سے شروع ہوئی اور یہ انتشار امریکی انخلائ سے ہی ختم ہو گا۔ اس حقیقت میں امت کو کوئی شک نہیں! حکومت اس اہم فریضہ سے پہلو تہی کررہی ہے ،چنانچہ یہ ذمہ داری عوام اور اہل طاقت کو اپنے سر لینی ہوگی۔ امت کو چاہئے کہ وہ امریکی رسد کو پر امن اور سیاسی طریقہ سے روکیں چاہے اس کے لئے انہیں جی ٹی روڈ بلاک کرنی پڑے یا ٹینکر مالکان کا سوشل بائیکاٹ کرنا پڑے۔ امریکی رسد ہی وہ شہ رگ ہے جسے کاٹ کر امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بلیک واٹر اور حکمرانوں کی ملی بھگت سے لاہور پھر خون میں نہا گیا! لاہور میں دھماکے کروا کر امریکہ ایک نیا آپریشن شروع کروانا چاہتا ہے

حزب التحریر علی ہجویری (رح) کے مزار سے ملحقہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں چالیس سے زائد مسلمان جاں بحق اور 200 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ امریکہ اور اس کی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر اور ڈائن کورپ نے ایک بار پھر قتل عام کا بازار گرم کر دیا۔ کل ہی پنجاب حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا تھا اور آپریشن کو شروع کرنے کے لئے کل کے دھماکے سے بہتر جواز حکومت کو مہیا نہیں کیا جاسکتا۔ عوام جان چکے ہیں کہ مساجد، اسلامی یونیورسٹیوں،اسکولوں اور بازاروں کا نشانہ بننا اور بلیک واٹر اور دیگر امریکی دہشت گرد تنظیموں کے دفاتر کا محفوظ رہنا اتفاقاً نہیں ہے بلکہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ ہی ان کاروائیوں کے پیچھے ہے۔ وہ مسلمانوں کا قتل عام کر کے فوجی آپریشنوں کے لئے رائے عامہ ہموار کرتاہے۔ سوات، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی میں آپریشن کے نام پر کئے جانے والے قتل عام سے قبل ہر دفعہ شہری علاقوں میں بم دھماکے کروائے جاتے تھے اور پھر اس کے نتیجے میں عوامی غم و غصے کی لہر کو فوجی آپریشن کے حق میں استعمال کیا جاتا تھا۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ جان لیں کہ اب عوام اس دھوکے میں آنے والے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کل دھماکوں کے بعد عوام نے حکومت اور اس کی ایجنٹوں کے خلاف شدید مظاہرہ کیا اور اس قتل عام کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا۔ مزید برآں اس دھماکہ کے ذریعے امریکہ دینی ذہن رکھنے والوں کو تقسیم کرنا چاہتا ہے تاکہ مسلمان مسلکی انتشار کا شکار ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحد نہ ہو سکیں۔

یہ وہی پالیسی ہے جو اس نے عراق میں اپنائی تھی۔ حزب التحریر تمام مکاتب فکر کے علمائ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیں اور یک آواز ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس کے خطے میں آنے کے بعد پاکستان جہنم کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ ہم اہل طاقت میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ اپنے ہی بھائیوں کی طرف کرنے کا امریکی حکم مسترد کر دیں اور اپنی تمام تر طاقت امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے استعمال کریں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان میں لگی اس فتنے کی آگ کو بجھایا جاسکتا ہے۔

Read more...

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰کو بیروت میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرے گی

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰ کو بیروت،لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کررہی ہے۔ یہ کانفرنس یوم سقوط خلافت ، 28 رجب 1342 ھ ﴿بمطابق 3 مارچ 1924ئ﴾ کی یاد میں منعقد کی جارہی ہے جسے گزرے 89 تکلیف دہ سال ہو چکے ہیں۔ کانفرنس کا عنوان ہے: ''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریرکا نقطۂ نظر‘‘۔ اس بات کا اعلان پاکستان میں حزب التحریر کے نائب ترجمان شہزاد شیخ نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ1924 میں خلافت کے انہدام کے بعد سے مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اوران کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔

شہزاد شیخ نے کہا کہ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد مسلم ممالک میں خلافت کے انعقاد کے لئے متحرک ہے۔ اس سے قبل حزب التحریر نے ۲۰۰۷ میں انڈونیشیا میں دنیا کے دسویں بڑے سٹیڈیم میں خلافت کانفرنس منعقد کی جس میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی۔ ۲۰۰۹ میں انڈونیشیائ میں عالمی علمائ کانفرنس منعقد کی جس میں ہزاروں علمائ نے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ مزید برآں ۲۰۰۹ میں جب سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے پوری دنیا معاشی بحران کا شکار ہوئی تو حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی اقتصادی کانفرنس منعقد کی جس میں اس بحران کی وجوہات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ حزب نے اسلامی اقتصادی نظام کو متبادل کے طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔

حزب کے ڈپٹی ترجمان نے کہا کہ اس سال 28رجب ، یوم سقوط خلافت کے موقع پرحزب التحریر نے پوری دنیا میں پائے جانے والے مسلمانوں کے اہم سیاسی مسائل اور تنازعات پر عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ امت کے سامنے ان کے تمام سیاسی مسائل کا عملی حل پیش کیا جائے۔ اس کانفرنس کا مقصد امت کو باور کرانا ہے کہ ان کے مسائل کبھی بھی امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے استعماری ممالک اور زرداری،حسنی مبارک اور شاہ عبد اللہ جیسے غدار مسلم حکمران حل نہیں کریں گے بلکہ انہیں خلافت قائم کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو خود اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا اور ان مسائل کو اسلامی احکامات کی روشنی میں حل کرنا ہوگا۔ اس کانفرنس کے ذریعے شرکائ کو مستقبل قریب میں قائم ہوا چاہتی سپر پاور یعنی خلافت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی سمجھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حزب التحریر کی شکل میں امت میں پائے جانے والی حقیقی قیادت خلافت کے قیام کے ذریعے امت کے امور کی دیکھ بھال کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے اور بیروت میں ہونے والی کانفرنس اس حقیقت کو پوری دنیا پر آشکار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے مخلص سیاستدان اور میڈیا کی شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔ کانفرنس میں فلسطین، عراق، سوڈان، افغانستان، کشمیر، انڈونیشیائ کی علیحدگی کی تحریکوں، قبرص، وسطی ایشیائ، مشرقی ترکستان ﴿سنکیانگ﴾ کے مسائل سمیت مغربی دنیا میں مسلمانوں کے مسائل پر مقالے پڑھے جائیں گے۔ نیز دنیا کو درپیش عالمی مسائل جیسے بین الاقوامی معاشی بحران اور ایٹمی بحران پر بھی سیر حاصل بحث کی جائیگی۔ یہ کانفرنس بروز اتوار، 6 شعبان 1431ھ، بمطابق 18جولائی 2010ئ بمقام: برسٹل کانفرنس ہال، لا برسٹل ہوٹل کنونشن سنٹر ورڈن، بیروت، لبنان میں منعقد کی جائیگی۔

حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے کہا کہ ہم میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ امت کو درپیش سنگین مسائل اور اس کے حل پر ہونے والی اس اہم بین الاقوامی کانفرنس کو بھر پور کوریج دے اور اس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے حل کو لوگوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس کانفرنس کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس سے فون،فیکس یا ای میل کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتاہے۔


فون /فیکس نمبر:009611307594
ای میل:This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

ویب سائٹ: www.hizb-ut-tahrir.info

 

Read more...

یوم ِ سقوطِ خلافت - 28 رجب کا پیغام خلافت تمہاری پہنچ میں ہے مسلمانو، اب وقت تمہارا ہے!

 

اس سال 28 رجب پر خلافت کے انہدام اور دنیا سے کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے مطابق حکمرانی کو ختم ہوئے 89 اسلامی ہجری سال بیت جائیں گے۔ جس کے بعد سے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ان کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ مسائل گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔

 

ایک وہ دور تھا جب مسلمانوں کے دشمن مسلم افواج کا سامنا کرنے کے خیال سے بھی کانپتے تھے۔ اس وقت مسلم افواج کی قیادت بہادر اور با وقار خلیفہ کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج انہی دشمنوں میں یہ جرأت پیدا ہو چکی ہے کہ وہ مسلمانوں کی حرمتوں کو پامال کر رہے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں دیدہ دلیری سے لگاتار گستاخیاں کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے موجودہ بدبخت حکمران ان کے مقابلے کیلئے ایک انگلی بھی نہیں اٹھائیں گے، اگرچہ ان حکمرانوں کے ہاتھ میں دنیا کی سب سے بڑی اُمت کی باگ ڈور ہے ،وہ امت جو وسائل کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست ہے، جس کے پاس مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے، اور اسی اُمت کے ملکِ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی ہیں۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ بزدل اور حقیر یہودی جو سینکڑوں سال ذمی کی حیثیت سے خلافت کے ماتحت زندگی بسر کرتے رہے، آج مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور کھلی جارحیت کی تمام حدیں عبور کر چکے ہیں۔

 

اور بجائے یہ کہ ایک بہادر خلیفہ مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے اور نئے علاقوں کو اسلام کیلئے فتح کرنے کے لیے مسلمانوں کی قیادت کرتا، آج صورتِ حال یہ ہے کہ وہ بزدل امریکی، جو قلیل اور ناقص اسلحہ سے لیس مسلمانوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں، پاکستان کی مسلم افواج کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان پر امریکی قبضے کی صلیبی جنگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لڑیں، اور واضح سچ کو چھپانے کے لیے بار بار یہ جھوٹ بول رہے ہیں: "یہ تمہاری جنگ ہے"، "یہ تمہاری جنگ ہے"۔

 

ایک وقت تھا جب اسلامی حکمرانی کے نتیجے میں مضبوط معیشت نے جنم لیا جس کی بدولت پوری دنیا مسلمان علاقوں کی خوشحالی اور دولت پر رشک کرتی تھی۔ انہی میں سے ایک برصغیر کا علاقہ تھا، جس پر مکار انگریزوں نے اپنی گندی نظریں جما لیں کہ وہ اِس نادر ہیرے کو اپنے گرتے ہوئے تاج کیلئے حاصل کرلیں۔ لیکن اب اسلام کی حکمرانی کہیں بھی موجود نہیں، بلکہ اس کی جگہ سرمایہ دارانہ نظام لے چکا ہے، ایک ایسا نظام جسے لالچ اور حرص کے خمیر میں گوندھا گیا ہے اور جس نے دولت کو معاشرے کے ایک محدود طبقے میں جمع کر دیا ہے۔ اس نظام کی عمارت کھوکھلی ہو کر منہدم ہونے کے قریب ہے اور اس امر نے پوری دنیا کومعاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ افسوس کہ اب وہ خلافت موجود نہیں، جو افریقہ سے جب زکوٰة اکٹھی کرتی تھی تو وہاں زکوٰة لینے کے لیے کوئی ضرورت مند نہیں ملتا تھا۔ جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج افریقہ سرمایہ دارانہ نظام کے پنجے تلے قحط سالی اور غربت سے دوچار ہے۔ اور وہ خلافت اب موجود نہیں ہے جس نے قحط سالی کے شکار آئر لینڈ میں عیسائیوں کیلئے خوراک سے لدے بحری جہاز بھجوائے تھے، جبکہ خلافت کی عدم موجودگی میں آج خود مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ کئی دریا اور کثیر زرخیز زرعی زمینوں کے مالک ہونے کے باوجود وہ اپنا پیٹ بھرنے سے عاجز ہیں۔

 

1924ء میں کفار نے عرب و عجم میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خلافت کو تباہ کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خلافت ہی ہم مسلمانوں کی طاقت کا منبع ہے۔ کفار آج بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ 1924ء میں خلافت کے انہدام کے بعد برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ لارڈ کرزن نے کہا تھا: "معاملہ یہ ہے کہ ترکی تباہ ہو چکا ہے اور اب یہ کبھی کھڑا نہیں ہو سکے گا کیونکہ ہم نے اسکی روحانی طاقت تباہ کر دی ہے، یعنی خلافت اور اسلام"۔ اورحال ہی میں 14مئی 2010 کو ریٹائر ہونے والے برطانوی فوج کے سربراہ، جنرل رِچرڈ ڈینیٹ Richard Dannattنے بیان دیا ہے کہ، "اگر ہم اس اسلامی ایجنڈے کی مخالفت نہ کریں اور جنوبی افغانستان یا افغانستان یا پھر جنوبی ایشیاء میں اس کا سامنا نہ کریں، تو بے شک اس کا اثر بڑھے گا، یہ اثرکافی زیادہ بڑھ سکتا ہے، اور یہ ایک اہم نقطہ ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیاء سے بڑھتا ہوا مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ تک اور چودھویں، پندھرویں صدی کی اسلامی خلافت کے عروج سے جا ملے گا۔"

 

اے مسلمانو! 89 سال بیت چکے ہیں، اور اس دوران تمہارے ساتھ، تمہارے اردگرد، تمہارے علاقوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا، تمہیں اور تمہارے دشمنوں کو اُس خلیفہ کی یاد دلاتا ہے جو تمہاری ڈھال اور تمہارا محافظ تھا۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت کا سورج اب افق پر آن پہنچاہے اور اللہ رب العالمین کے اذن سے، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے شرسے ڈسی ہوئی یہ دنیا بہت جلد اسلام کی راحت محسوس کرے گی۔ حزب التحریر اپنی جد و جہد کے آخری مراحل میں ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے اہلِ قوت میں سے مخلص لوگوں سے نُصْرَہ طلب کر رہی ہے تاکہ اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی شکل میں نافذ کر سکے۔ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد ممالک میں متحرک ہے، اور حزب 2007 ء میں انڈونیشیا میں خلافت کے انہدام کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس منعقد کر چکی ہے اور 2009ء میں پوری مسلم دنیا سے ہزاروں علماء کو اس مشن کے سلسلے میں اکٹھا کرنے کے بعد اب مسلم دنیا کے مخلص سیاستدانوں اور میڈیا کے لوگوں کو، 18 جولائی 2010 کو، بیروت (بلادالشام) میں اکٹھا کر رہی ہے جہاں وہ مسلمانوں کے چیدہ چیدہ مسائل جیسا کہ فلسطین، کشمیر اور عالمی اقتصادی بحران کے متعلق، آنے والی خلافت کی پالیسی ان کے سامنے رکھے گی۔

 

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

جان لو کہ خلافت اور اسلام کی حکمرانی ہمارے رب کی طرف سے ہمارے لیے فقط نعمت ہی نہیں بلکہ اِس کا قیام ہم پر فرض ہے اور اِس کے متعلق روزِ قیامت ہم سے پوچھ ہوگی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف اور صرف اسلام کے ذریعے حکمرانی کرنے کا حکم دیا ہے، ارشاد ہے:

 

فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنْ الْحَقِّ

(المائدہ:48)

"پس ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کریں، اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے، اس کے مقابلے میں ہرگز ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے گا۔"

 

اور رسول اللہ ﷺ نے ایک خلیفہ کی بیعت کو ہم پر فرض کیا، اور خلیفہ کی بیعت کی موجودگی کے بغیر موت کو سب سے بُری موت، یعنی جاہلیت کی موت قرار دیا، یعنی اسلام سے قبل جیسی موت۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

"اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔"

(مسلم)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اور یہ بھی جان لیجئے کہ خلافت نہ صرف فرض ہے بلکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں موجودہ حکمرانوں کی جگہ حکمرانی عطا کرے گا اور رسول اللہ ﷺ نے خلافت کے قیام کے ذریعے ظلم کے خاتمے کی خوشخبری بھی دی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ

"اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے ہیں اورانہوں نے نیک عمل کیے ہیں، کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حکمران بنائے گا جیسے کہ اُن مومنین کوحکمران بنایا جوان سے پہلے تھے"

(النور:55)

اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

"پھر جابرانہ حکومت کا دور ہو گا جو (اس وقت تک) رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر جب اللہ اسے ختم کرنا چاہے گا تو اسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔"

(مسند احمد)

اے مسلمانانِ پاکستان!

 

اِس سال 28 رجب یومِ سقوطِ خلافت کے موقع پر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خلافت کا قیام بہت قریب پہنچ چکا ہے، تو پھر جلدی کریں اور رسول اللہ ﷺ کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ آگے بڑھیں اور مسجدوں، بازاروں، اپنے گھروں اور محلوں میں لوگوں کو اکٹھا کریں اور خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک بھرپور مہم چلائیں۔ اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود اپنے باپ، بھائیوں، بیٹوں، رشتے داروں اور شوہروں کو اِس بات پر آمادہ کریں کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس فرض کو پورا کرتے ہوئے خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں، جو ظلم کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور تمام تر انسانیت کے لیے امن، انصاف اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک