تبدیلی لانے کے لیۓ حزب التحریر کا منہج
- Published in کتا بیں
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
پہلاایڈیشن:1989ء
دوسراایڈیشن:2009ء
پہلاایڈیشن:1989ء
دوسراایڈیشن:2009ء
حزب التحریر
حزب التحریر محرم کے جلوس پر ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ اب یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں رہی کہ بازاروں، یونیورسٹیوں، مساجد اور جلوسوں پر ہونے والے بم دھماکے امریکہ اور اس کی بدنام زمانہ پرائیوٹ آرمی بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کروا رہی ہے۔ یہ وہی پرائیوٹ فوج ہے جس نے اس سے قبل کھلے عام عراق میں قتل عام کیا اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی کوشش کی۔ اور آج امریکہ پاکستان کے غدار حکمرانوں کے ساتھ مل کر جگہ جگہ بم دھماکے کروا رہا ہے تاکہ ''دہشت گردی کے خلاف‘‘ نام نہاد جنگ کو جاری رکھنے کا جواز فراہم کیا جاسکے اور امت میں اس امریکی جنگ کے لئے رائے عامہ ہموار کی جاسکے جس کاا یندھن قبائلی عوام اور پاک فوج کے جوان ہیں۔ اس حکمت عملی کی طرف خود امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے ان الفاظ میں اشارہ کیا ہے: ''جتنا زیادہ یہ ﴿پاکستانی﴾ اندرونی طور پر حملوں کا شکار ہوں گے جیسا کہ راولپنڈی ﴿مسجد﴾ حملے میںہوا، اتنا ہی زیادہ وہ ہم سے مدد لینے پر رضا مند ہوں گے‘‘۔ ﴿وائس آف امریکہ﴾ بے شک پاکستان میں ہونے والے بم دھماکے سراسر امریکی مفاد میں ہیں اور اسی کے ذریعے دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے میں مدد ملی ہے۔ کراچی میں ہونے والے دھماکہ کی ذمہ داری صرف اور صرف پاکستانی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو بلیک واٹر کے قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے فوٹو شوٹ کے بعد چھوڑ دیتی ہے۔ انہیں اسلحے سمیت گھومنے اور بغیر کسی کسٹم چیکنگ کے مشتبہ ڈبے پاکستان لانے کی کھلی اجازت ہے۔ یہی نہیں بلکہ کئی سال تک امریکیوں کو بغیر کسی امیگریشن اور چیکنگ کے پاکستان آنے جانے کی کھلی چھٹی فراہم کی گئی۔ آج بھی تربیلا اور سہالہ میں امریکی فوجی تعینات ہیںاور 56 ایکڑ زمین پر امریکہ ایمبسی کے نام پر اسلام آباد کے اندر فوجی اڈے بنا رہا ہے جبکہ جیکب آباد میں فوجی اڈے کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ یہ تمام حقائق عوام کی نظر سے پوشیدہ نہیں اسی لئے عوام ان بم دھماکوں کا براہ راست ذمہ دار زرداری اور گیلانی حکومت کو قرار دیتے ہیں۔
اے مسلمانو!
آخر تم کب تک اپنی آنکھوں کے سامنے اپنا ملک تباہ ہوتے دیکھتے رہو گے؟ آخر تم کب تک اپنے کندھوں پر اپنی بیوی، بچوں اور بزرگوں کی چھلنی لاشیں اٹھائے ہسپتالوں میںدھکے کھاتے رہو گے؟ کیا تم عزت کی زندگی کے خواہاں نہیں؟ اٹھو اور اس امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحرک ہو جائو۔ اور امریکہ کو خطے سے نکالنے کا واحد طریقہ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت قائم کرنے میں ہے۔ ہم فوج سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے مسلمانوں اور اسلام کو تحفظ دینے کی ذمہ داری اور فرض کو پورا کریں۔ یہ ذمہ داری فوج کی ہے کہ وہ اس کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں تاکہ امریکہ سے نجات مل سکے۔
مجرمانہ دھماکوں کی مہم نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،جس کا نشانہ عورتیں ، بچے، بوڑھے ،طالب علم، پولیس اور مسلح افواج ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کی مسلح افواج قبائلی علاقوں میں مصروف ہیں ۔ اور اس عید پر جب پوری دنیامیں مسلمان خوشیاں منا رہے تھے، وزیرستان کے لاکھوں مسلمان کی عید کھلے آسمان تلے ، شدید سردی ، بھوک اور افلاس کا سامنا کرتے ہوئے گزرگئی۔ زرداری حکومت کے تمام تر جھوٹے دعوؤں کے بر خلاف ،دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ دراصل امریکہ نے بُنا ہے تاکہ وہ افغانستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو استعمال کر سکے۔
امریکہ نے افغانستان جیسے انتہائی سٹریٹیجکملک میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیشہ پاکستان کی طاقت ، اس کے مستعد لوگوںاور اس کی باصلاحیت مسلح افواج پر انحصار کیا ہے۔ افغانستان وسط ایشیا تک رسائی حاصل کرنے کے کے لیے ایک دروازے کی مانند ہے اور اسے امریکہ اپنے اہم حریفوں کے خلاف محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ۔ جب ماضی میں امریکہ کی مدِمقابل سپر پاور سوویت یونین افغانستان میں داخل ہو ئی، تو امریکہ نے قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے مسلمانوں کے ذریعے سوویت یونین کے قبضے کو اکھاڑنے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس کے اہلکاروںپر ہی انحصار کیا ۔ پھر 11ستمبرکے واقعے کے بعد امریکہ اس خطے میں براہِ راست داخل ہوگیا ،اور یہ بھی صرف اسی صورت ممکن ہواجب پاکستان نے امریکی بمبار طیاروں کو اپنے جنگی اڈے فراہم کیے اور پاکستان کی انٹیلی جنس نے امریکی افواج کی راہنمائی کی اور پاکستان کی سرزمین سے امریکی افواج کے لیے خوراک ، رسد اور دیگر لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی۔
تاہم آج امریکہ کو پاکستان کی افواج کی اشد ترین ضرورت ہے ، کیونکہ افغانستان میں امریکہ کے پائوں متزلزل ہو چکے ہیں، جس کی اہم وجہ قابض امریکی افواج پر پچھلے کئی سالوں سے وزیرستان کے علاقے سے ہونے والے پے درپے حملے ہیں۔ امریکہ کی اپنی فوج، جو اگرچہ جدید ترین اسلحے سے لیس ہے مگر بہادری جیسی صفت سے محروم ہے ، قبائلی علاقوں بالخصوص وزیرستان کے معمولی اسلحے سے لیس مسلمانوں کا سر جھکانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ جہاں تک امریکہ کے یورپی اتحادیوں کا تعلق ہے، تو وہ افغانستان سے حتمی طور پراپنی فوجیں نکالنے کی بات کر رہے ہیں ، جبکہ حواس باختہ اوباما حکومت اس خطے سے متعلق ایک کے بعد دوسری ناکام پالیسیوں کا اعلان کر رہی ہے۔
اس نازک ترین صورتِ حال میں ، امریکہ کو درپیش مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ پاکستان کی افواج میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی شدید نفرت ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ بلکہ یہ جذبات تو پوری امتِ مسلمہ میں مضبوطی سے پیوست ہو چکے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ سے منسلک سینئر صحافی 'سیمور ہرش ‘نے نومبر2009میں ایک وسیع الاثر آرٹیکل لکھا،جو امریکہ کے مقتدر حلقوں میں بڑے پیمانے پر گردش میں رہا ، جس میں سیمور ہرش نے خبردار کرتے ہوئے کہا: ''طالبان کا اسلام آباد پر قبضہ کرنا ہی واحد خطرہ نہیں ، بلکہ یہ سب سے بڑا خطرہ ہے ہی نہیں۔ اہم ترین خطرہ بغاوت ہے :کہ پاکستانی فوج میں موجود انتہائ پسند عناصر اقتدار پر قبضہ کر سکتے ہیں ...اوباماانتظامیہ کے سینئر اہلکار نے حزب التحریر کا بھی تذکرہ کیا ، جو ایک سُنی تنظیم ہے جس کا ہدف خلافت کا قیام ہے۔ وہ پاکستانی فوج میں سرائیت کر چکی ہے اور اب فوج میں اس کے حلقے موجود ہیں‘‘۔ بے شک یہ اسلامی جذبات ہی ہیں کہ جس کی وجہ سے مشرف کے دور سے لے کر اب تک ،قبائلی علاقوں میں آپریشن کی بنا پر ، فوجی جوانوں اور افسروں کے انکار اور استعفوں کے واقعات جس کثرت کے ساتھ پیش آئے ہیںماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
پس پاکستانی فوج ، جو امریکہ کو سخت ناپسند کرتی ہے ،کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکہ نے انتہائی گھٹیا اور خبیث اسالیب اپنائے تاکہ امریکہ کے خلاف جاری مزاحمت کو بدنام کیا جائے۔ امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںنے ،جو عراق اور افغانستان میں دھماکوں اورمخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کِلنگ کی نگرانی کرتی ہیں، اب پاکستان میں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں ۔ اور امریکی انٹیلی جنس طالبان جنگجوئوں کے غیر مربوط اور ڈھیلے ڈھالے نیٹ ورک کے چند عناصر میں سرائیت کر چکی ہے ، اور اس نے چند طالبان جنگجوئوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے رُخ کو قابض صلیبی افواج کی بجائے پاکستانی افواج میں موجود اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر لیں۔
تاہم ان دھماکوں اور مخصوص شخصیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کی امریکی مہم اس وقت تک ممکن نہ تھی جب تک زرداری حکومت اس میں امریکہ کو مدد فراہم نہ کرتی۔ یہ زرداری حکومت ہی ہے جس نے امریکی انٹیلی جنس اور فوجی تنظیموں کو دفاتر، اسلحے کے ڈپو اور محفوظ گھر فراہم کیے ہیں ، جس میں پشاور کا پی سی ہوٹل اور سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر بھی شامل ہیں۔ چنانچہ سہالہ پولیس ٹریننگ سینٹر امریکہ کے لیے اسلحے کے ڈپو میں تبدیل ہو چکا ہے اور صورتِ حال یہ ہے کہ ادارے کے انچارج کو اپنے ہی ادارے کے کچھ حصوں میں داخل ہونے کی اجاز ت نہیں ہے۔ اور جب امریکی اپنی شرانگیز سرگرمیوں کے لیے نکلتے ہیں توزرداری حکومت انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جیسا کہ زرداری حکومت نے ان چار امریکیوں کو رہائی دلوائی جو اسلام آباد میں اس حالت میں گرفتار ہوئے تھے کہ ان کی گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی اور ان کے پاس جدید کیمرے اوراسلحہ موجودتھا اور انہوں نے افغانیوں کا روپ دھار رکھا تھا۔ یہاں تک کہ زرداری حکومت ان مکروہ امریکی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہی ہے۔ چنانچہ وزیر داخلہ رحمن ملک نے اصرار کیا کہ پاکستان میں ' بلیک واٹر‘ کا کوئی وجود نہیں ہے ، اگرچہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ بلیک واٹر کا نیا نام 'ایکس اِی سروسزایل ایل سی‘ (Xe Services LLC)ہے جو زرداری حکومت کی بدولت پاکستان میں کام کر رہی ہے۔
اور چونکہ دھماکوں اورانتشار کی اس مہم کا تانہ بانہ امریکہ نے بُنا ہے، لہٰذا یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیںکہ پشاور میں موجودامریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموںکی بجائے مینا بازار میں عورتوں اور بچوں کونشانہ بنایا گیا ۔ اور یہ بھی خلافِ توقع امرنہیں کہ اسلام آباد میں امریکی انٹیلی جنس اہلکار تو کسی بھی حملے سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ اسلامی یونیورسٹی کے شریعہ ڈیپارٹمنٹ میں پڑھنے والے مسلمان بیٹوں اورعفت مآب بیٹیوںکے پرخچے اڑائے جاتے ہیں۔ اور چونکہ اس انتشار اور دھماکوں کے پسِ پردہ کفار ہیں لہٰذا یہ ایک متوقع امر ہے کہ علمائ اور فوجی افسران کی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے جبکہ امریکی انٹیلی جنس اور امریکہ کے کرائے کے فوجی کھلم کھلا گھومتے نظر آتے ہیں۔
اورامریکہ ہی کی خدمت گزاری کے طور پر، زرداری حکومت قبائلی علاقوں میں افغانستان سے بھارتی عناصر کے داخل ہوجانے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہتی ہے تاکہ پاکستانی افواج کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ امریکہ کی اس جنگ کو اپنے سر لے لیں۔ حالانکہ کوئی بھی صاحبِ عقل شخص دیکھ سکتا ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے قبضے سے قبل اورایجنٹ کرزئی کو مسندِ اقتدار پر بٹھانے سے پہلے بھارت کے لیے یہ ممکن ہی نہ تھا کہ وہ افغانستان کے طول و عرض میں ایسی موجودگی قائم کر سکے۔ علاوہ ازیں بھارتی شر انگیزی کے خاتمے کی بجائے زرداری حکومت کومحض اس بات سے غرض ہے کہ کسی طرح امریکہ کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوج کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر آمادہ رکھا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ پاکستان کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک طرف یہ الزام تو لگاتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بھارت سرائیت کر چکا ہے لیکن وہ اس بین الاقوامی آواز میں اپنی آواز ملانے کے لیے تیار نہیں کہ امریکہ کو فوراً افغانستان سے اپنا بوریا بستر گول کرنا چاہیے، کہ جس کے نتیجے میں امریکی ایجنٹ حامد کرزئی بے یارو مدد گار ہو جائے گا اور یوں ایک بار پھر بھارت پر افغانستان کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
اے مسلمانانِ پاکستان!
یہ ہے وزیرستان میں جاری امریکی جنگ کی مکروہ اور حقیقی تصویر۔ ایک طرف توسوویت یونین اور برطانیہ کی مانند وزیرستان کے بہادر مسلمانوں کی وجہ سے امریکہ کی بنیادیں بھی ہل کر رہ گئیں ہیں۔ دوسری طرف امریکہ کے اتحادیوں نے اس کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے ،نیزاس کے اپنے فوجی میدانِ جنگ پر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر امریکہ نے مدد کے لیے پاکستان کی افواج کا دروازہ کھٹکھٹایا،مگر اس نے دیکھا کہ پاکستان کی افواج اپنے شدید اسلامی جذبات کی وجہ سے امریکی جنگ لڑنے پر آمادہ نہیں۔ چنانچہ پھر امریکہ گھٹیا پن کے اس درجے پر اتر آیا کہ درندہ بھی اسے دیکھ کر شرما جائے،اور اس نے بم دھماکوں اور نمایاںشخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کو استعمال کیا تاکہ پاکستان میں فوجی آپریشنوں کی فضائ بنا کر پاکستان کی افواج کو یہ جنگ لڑنے پر مجبور کیا جائے، کہ جس میں مرنے والا اور مارنے والا دونوں مسلمان ہیں، اور اس جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں مسلمان پناہ گزینوں کے سروں پر سخت سردی اور بھوک کی وجہ سے موت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ امریکہ وسطی اور جنوبی ایشیائ کے مسلمانوں پر اپنا تسلط قائم کر سکے اور اسے اس خطے کی بے پناہ دولت پر کنٹرول حاصل ہو جائے۔
اور جہاں تک آپ کے حکمرانوں کا تعلق ہے ،تو مشرف کی مانند ، کرپٹ اورحرص وہوس کا پیکر زرداری اور اس کے حواری بھی آپ کی طاقت کو دشمن اور اس کی شر انگیز جنگ کے خلاف بروئے کار لانے کی بجائے دشمن ہی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اور انہوں نے آپ کے دشمن کو وہ تمام ذرائع فراہم کر دیے ہیں کہ جس کے ذریعے وہ اپنی سفاک مہم کو ممکن بنا سکیں۔ یہ ایجنٹ حکمران اپنے کافر آقائوں کی خدمت اوراپنے دنیاوی فائدے کی خاطر،پاکستان جیسی مسلم ریاست، جسے اللہ تعالیٰ نے بے شمار وسائل اور صلاحیتوں سے مالامال کیا ہے اور جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور ایٹمی اسلحے سے لیس ہے ، کو انتشار اور تباہی کے گھر میں تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے:
﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِجَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَار﴾ ﴿ابراھیم: 28-29﴾
''کیا تم نے ان لوگوں کونہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔ یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوروہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے ‘‘
اے مسلمانانِ پاکستان!
یہی وہ وقت ہے کہ ہم اپنی ابتر صورتِ حال کو یکسر تبدیل کر دیں اور دشمن اور اس کے ایجنٹوں کو عبرت کا نشان بنا دیں۔ امریکہ کے ساتھ ایک دشمن ملک والا سلوک کیا جانا چاہیے، جو عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور جس نے بھارت کے لیے افغانستان کے دروازے کھولے اور اب وہ پاکستان میں فتنے اور انتشار کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ اورامریکی ایمبیسی اور قونصل خانوں کو لازماً بند کیا جائے۔ نیزاس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ فوجی تنظیموںکو نکال باہرکیا جائے۔ اور امریکی افواج کے لیے کسی بھی قسم کی لاجسٹک مدد، انٹیلی جنس تعاون یا باہمی فوجی روابط ختم کیے جائیں۔ اور قبائلی علاقوں میں جاری جنگ کو ختم کیا جائے تاکہ ہماری افواج سرحدوں کی طرف اس مقصد کی خاطر متحرک ہوں کہ امریکہ کو افغانستان سے نکالا جائے۔ ان اقدامات کوپوری دنیا کے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہو گی اور یہ اقدامات اُن ایجنٹوں اور منافقوں کو بے نقاب کر دیں گے جو کفار کے اتحادی بنے ہوئے ہیں۔ ارشادِ باری ہے:
﴿ بَشِّرْ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًاالَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمْ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا﴾﴿النسائ:139﴾
''منافقوں کو دردناک عذاب کی خبر سنا دو،جو مؤمنوں کو چھوڑکر کافروں کو دوست بناتے ہیں،کیا یہ ان کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ عزت تو سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے ۔‘‘
اور فرمایا:
{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ} (الممتحنۃ:1)
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہومیرے اور﴿ خود﴾ اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے ‘‘
آپ کا دشمن اس بات سے بخوبی آگاہ ہے،اورآپ کو بھی یہ بات جان لینی چاہیے کہ یہ سب ایک مخلص خلیفہ کی قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے، جو اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے ۔ بے شک اے مسلمانو! پاکستان میں خلافت کا قیام پوری امتِ مسلمہ کو دنیا کی سب سے مضبوط ریاست کی شکل میں یکجا کرنے کا نقطہ آغاز ہو گا ، یہ خلافت اللہ کے اذن سے امریکہ اور بھارت کے تمام تر شر اور خباثت کا خاتمہ کرے گی ، اپنے لوگوں کو انتشار اور مایوسی سے نجات دلائے گی ،اور امن و تحفظ، خوشحالی اور طاقت کے ایک نئے دور کا آغازکرے گی۔