الإثنين، 28 صَفر 1446| 2024/09/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر فلسطین نے ڈاکٹر مصعب ابو عرقوب کی گرفتاری پراپنا پہلا احتجاج کیا

حزب التحریر نے ارضِ مقدس فلسطین میں جنوب مغربی ہیبرون ( الخلیل) میں دورا کی عدالت کے سامنے اہم احتجاجی مظاہر ہ کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ حزب التحریر کے میڈیا آفس کے رکن ڈاکٹر مصعب ابو عرقوب کی گرفتاری کے خلاف کیا گیا۔ ڈاکٹر مصعب کو جمعہ کے دن 7 فروری 2015فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس ایجنسیز نے گرفتار کیا تھا۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان کی گرفتاری کے دوران اور اس کے بعد بھی دھوکہ دہی ، جھوٹ اور اتھارٹی کے قوانین کی مخالفت جیسے حربے استعمال کئےاورڈاکٹر ابوعرقوب کو ان کے گھر سےکسی عدالتی وارنٹ کے بغیراس بہانے گرفتار کرکے لے گئیں کہ ڈائریکٹر انٹیلی جنس سے صرف آدھا گھنٹہ کی ملاقات کرکے انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔ اس کے بعد ان کے اہل خانہ کو ان کے بارے میں غلط معلومات فراہم کیں اور بجائے اس کے کہ ان کو آج اتوار کے دن فلسطین اتھارٹی لاء کے مطابق علی الصبح عدالت میں پیش کرتے ،ان کو بغیر کسی ٹرائل کے اریحا جیل منتقل کردیا جس سے قطعی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی سیکورٹی ادارے اہل ِفلسطین کے خلاف غنڈہ گردی کے مرتکب ہورہے ہیں اور ان پر ڈرانے دھمکانے اور دہشت گردی کاقانون نافذکررہے ہیں کیونکہ یہی ان کے آقاؤں امریکیوں اور یہودی قابض قوت کی خواہش ہے۔
حزب التحریر زباں بندی کے اس پالیسی کو مسترد کرتی ہے جس کو اتھارٹی آزماتی رہتی ہےاور بشمول حزب التحریر کے شباب کےتمام اہل فلسطین کی سیاسی گرفتاریوں کی مذمت کرتی ہےاور اتھارٹی کی بداعمالیوں کے انکار میں اپنا سیاسی حق استعمال کرے گی جو مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں پر جارحیت کے بالمقابل اختیار کی جاتی ہیں جبکہ اس کے سیکورٹی ادارے اہلِ فلسطین کو خوفزدہ کرتے ہیں ۔

 

مقدس فلسطین میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Read more...

جمہوریت ایک انتہائی مہلک بیماری ہے اس کا علاج کئے بغیر"مذاکرات" اور "منصفانہ انتخابات " کے ذریعے ملک کا کوئی روشن مستقبل ممکن نہیں

حزب التحریر ولایہ بنگلا دیش نے ڈھاکہ شہر میں نمازِ جمعہ کے بعد مرکزی مساجد کے باہر عوامی بیانات منعقد کیے۔ یہ بیانات سیاسی افراتفری کے متعلق دیے گئے جس نے بنگلا دیش کو موت کی ایک خوفناک وادی میں تبدیل کردیا ہےاور جس کا سبب عوامی پارٹی اور بنگلا دیش نیشنل پارٹی کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی اور ان کی تباہ کن پالیساں ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ سیاسی میدان ہو یا میڈیا پر مباحث کے پروگرام، سیمینارز ہوں یا گول میز کانفرنسیں ہر جگہ "مذاکرات" اور "منصفانہ انتخابات" کی اصطلاح عام ہےکہ اس طریقے سےسیاسی افراتفری کو حل کیا جاسکتا ہے۔ درحقیقت ان جیسی تمام تجاویزاس مسئلے کی ظاہری علامات کاعلاج ہے جبکہ اس مسئلے کی جڑ کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔سچ یہ ہے کہ بنگلادیش جمہوریت کے طاعون میں مبتلا ہے، اور یہ ایسی بیماری ہے کہ جس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اگر اس مرض کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا تو "مذاکرات" اور "منصفانہ انتخابات" کے ذریعے کسی روشن مستقبل کی امید نہیں کی جاسکتی ۔


جمہوریت نے کبھی بھی اچھے حکمران اور امن نہیں دیا ہے کیونکہ یہ نظام اللہ تعالیٰ کی شریعت کے بجائے مٹھی بھرمنتخب سیاسی اشرافیہ کو مطلق قانونی بنانے کا اختیار دیتا ہے۔ اسی لئے باہمی مقابلے میں جمہوری سیاسی پارٹیوں کا ہدف اقتدار کا حصول اور اس کی حفاظت ہوتاہے ،خواہ کسی بھی قیمت پر ہی کیوں نہ ہوجبکہ عام لوگ اس سیاسی فریب کاری وعیاری کی بھینٹ چڑھتے رہتے ہیں۔


یہ صورتحال اسلامی خلافت کے بالکل برعکس ہے جہاں حکمرانی کی بنیاد قرآن و سنت ہوتی ہے اور جہاں ذاتی مفاد کے حصول کے لئے سیاست کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہوتی۔ خلیفہ ،سیاسی پارٹیاں ، اور سیاستدان اکٹھے کام کرتے ہیں ،آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئےاپنی تمام تر جد وجہد کو بروئے کار لاتے ہیں، نہ کہ ان کی زندگیوں کو اجیرن بنانے کے لئے۔

مقررین نے لوگوں کو عوت دی کہ وہ مادی طاقت کی حامل فوج کے مخلص افسران سے یہ مطالبہ کرنے کے لئے اپنی آواز بلند کریں کہ وہ خلافت علیٰ منہاج النبوۃکے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔ مقررنین نے عوام کو حزب التحریر کے ساتھ تعاون کرنے اور اس کے ساتھ مل کر مخلص فوجی افسران سے رابطہ کریں کہ وہ جابر حسینہ اور موجودہ حکومتی نظام اور ہٹانے اور خلافت کے قیام کے لئے ان کی تنظیم کریں۔


ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریرکامیڈیا آفس
https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

اہل شام کی ثابت قدمی صلیبی مغرب ،اس کے حمایتیوں اور آلہ کاروں  کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے

کسی بھی حقیقی تبدیلی ،ایجنٹ حکمرانوں اور ان کی حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑنے  ،استعماری کافر،اس  کی کمپنیوں،سفارتخانوں اور عالم اسلام میں اس کے جاسوسوں کے ہاتھ کاٹنے  کی  تحریک سے برسر پیکار مغربی ممالک  بھر پور مال خرچ کر رہے ہیں۔۔۔ یہ ممالک اس  غلط فہمی میں مال خرچ کر رہے ہیں کہ یہ  نبوت کے طرز پر اس خلافت راشدہ  کے قیام کے ذریعے اسلامی زندگی کےاحیاء کو روک لیں گے  یعنی جس خلا فت کی بشارت  اللہ کے بندے اور رسول محمد ﷺ نے دی ہے ۔۔۔ اب مغر ب  بے تحاشہ مال خرچ کر رہا ہے جس کی مثال پہلے نہیں ملتی ،خواہ یہ بشار  حکومت کو نوٹوں  کی شکل میں یا  غذائی مواد اور ایندھن کی صورت میں یا پھر لبنان میں ایرانی تنظیم کو  اسلحہ فراہم کر کے تا کہ  وہ اہل شام کے خون بہانے کا سلسلہ جاری رکھے۔۔۔ جوں جوں یہ خباثت پر مبنی خرچہ بڑھ رہا ہے  شام کے مخلص لوگ بھی  اپنے کم وسائل کے ساتھ نظام کی تبدیلی کو روکنے کی  امریکہ اور اس کے کارندوں کے منصوبوں کے سامنے  چٹان  بنے ہوئے ہیں  ۔ وہ امریکہ  کی جانب سے خطے کو  خون میں نہلانے اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت  شام،عراق،لیبیا،یمن اور مصر میں  قتل و غارت  اور خون کی ہولی کھیلنے کی سازشوں کے سامنے  سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں ! مغربی ممالک  جو کچھ خرچ کر رہے ہیں یہ ان کے لیے حسرت کا باعث ہوگا ،

﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

"بے شک  کافر  اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے  اپنا مال خرچ کرتے ہیں  ،وہ خرچ تو کر لیں گے مگر  یہ ان کے لیے وبال ہو گا اور پھر وہ مغلوب کیے جائیں گے  اور کافروں کو جہنم میں ہانک دیا جائے گا"(انفال:36) ۔

روس اور ایران نے  شام کے دیہاتوں اور شہروں میں  اپنے  ماہرین کی موجودگی کا اعتراف کر چکے ہیں جو وسیع پیمانے کے  تباہ کن منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔  عراق میں ماہرین کی تحقیقات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ عراقی فوج   دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر  بھر پور عسکری قوت سے  پورے پورے دیہات اور بستیوں کو   صفحہ ہستی سے مٹارہی ہے ،جس کا اس کے سوا  کوئی عسکری اور اخلاقی جواز نہیں  کہ یہ امریکی حکم پر کیا جارہا ہے ،جس کو المالکی نے بھی  نافذ کیا اور  اس کا جانشین العبادی  اور اس کے شریک کار بھی یہی کر رہے ہیں۔ امریکہ  ہر اس چیز کو تباہ کر نا چاہتا ہے  جو اس کے خیال میں  عنقریب  اللہ کے اذن سے قائم ہو نے والی خلافت  کے  قیام،اس کی  بقا،اس کی ثابت قدمی اور ترقی میں   معاون ہو سکتی ہے۔ امریکہ یہ اس وجہ سے کر رہا ہے کہ ان کا بدبودار  سرمایہ دارانہ آئیڈیلوجی   کا پیمانہ  صرف  مادیت ہے ، اس لیے وہ اس غلط فہمی میں ہیں کہ اسلامی ریاست  بھی اسی چیز پر قائم ہو تی ہے جس پر  ان کی ریاستیں قائم ہیں۔  لیکن ان کے اندازے غلط ثابت ہوں گے،وہ نامراد ہوں گے اور ان کی امیدیں خاک میں مل جائیں گی۔ اسلام صرف اہل اسلام  کی جانفشانی اور اس کے  مخلص اور بیدار جوانوں کے عزائم کے بل بوتے پر قائم ہو تا ہے۔  رسول اللہ ﷺ  نے مدینہ منورہ  کی  ریاست قائم کرنے میں کسی موجودہ  انفراسٹریکچر یا  سپر اسٹریکچر  پر اعتماد نہیں کیا بلکہ    زبردست فکر کے علمبردار ایسے   جوان مردوں  پر اعتماد کیا  جن سے ریاست قائم ہو تی ہے اور وہی  اس کی صنعتی اور جنگی ڈھانچے کو  بام عروج پر پہنچاتے ہیں۔

اس لیے ہم امت کے حقیقی اور مخلص  انقلابیوں سے کہتے ہیں کہ ،

فکر ہی اسلحے  کا اساسی محرک ہے  وہی اسلحے کا لیے درست سمت کا تعین کرتی ہے ۔  اسی طرح ہم نے روم کو شکست دی  اور اسی طرح ہم نے فارس کی مجوسی سلطنت کو روند ڈالا۔  ہم نے ایسی منفرد  اسلامی ریاست قائم کی  جو تیرہ صدیوں تک  قائم رہی ۔  ہم اسلام کی زبردست ترقی یافتہ فکر  کے ذریعے ہی  مشرق اور مغرب کو  شکست کا مزہ چکا دیں گے۔  اسلحہ جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو  ان لوگوں کے ہاتھ میں ایک شر ہے جن کی کوئی فکر نہیں ۔  یہ درست فکر کے حاملین کے ہاتھ میں ہی اچھا لگتا ہے ،وہی  اس کے ذریعے اللہ کے اذن سے فتوحات حاصل کریں گے، اس اسلحے کے ساتھ ساتھ  مسلمانوں کے دل اپنے رب کے سامنے گڑ گڑا رہے ہوں گے اور ان کے باوضو ہاتھ اللہ کی مدد کی طلب میں  اٹھے ہوئے ہوں گے۔

حالیہ دنوں میں       جوبر ، الزبدانی اور شام کے دوسرے علاقوں  میں مخلص انقلابیوں  کی  کاری ضرب نے   حکومت اور اس کے کارندوں  کی جڑیں کھوکھلی کر دی  جس سے جن و انس میں سے سارے شیاطین  دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ایک ہوگئے( یورپی یونین کے وفد نے 1/2/2015 کو بغداد میں الجعفری سے ملاقات کی ) اور انہوں نے قتل و غارت اور  تباہی میں  شام اور عراق کے مجرموں  کے ہاتھ بٹانے کی یقین دہانی کی؛ اس لیے  دمشق کے سرکش کی جانب سے اپنے درندوں اور حقیقی دہشت گردوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے  الزبدانی  میں مائع بموں کی بارش پر کوئی حیرانگی نہیں ،جبکہ  ثابت قدمی کی علامت  جو بر پر کیمیاوئی ہتھیاروں سے حملے جاری ہیں۔

اے صداقت کے پیکر اور  اسلام کی عزت کے محاذوں  کے شہسوارو! تم نے اپنے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دئیے ،تم نے اسلام کے دشمنوں کو حواس باختہ کر دیا ہے، تم نے سیکولر جمہوری ریاست کی ان کے سازشوں کو چکناچور کر دیا ہے ،  ہوشیار تمہارا دشمن تمہارے درمیان پھوٹ ڈالنے میں کا میاب نہ  ہو ۔  قومی فوج بنانے کی امریکی اتحایوں کی دعوت تمہیں دھوکہ نہ دے  ایسی فوج  ان کے منصوبوں کو انجام دینے  اور تمہاری محنت پر پانی پھیرنے کا آلہ ہو گا  اور تم شام کو عمر بن عبد العزیز والا  شام بنانے میں کامیاب نہ ہو سکو گے،جب پرندوں کے لیے بھی پہاڑوں پر اناج ڈالا جاتا تھا۔  امانت کو ضائع مت کرو ورنہ  تم بھی اپنی مقبولیت سے ہاتھ دھو بیٹھو گے  جو کہ انشاء اللہ  تمہاری کامیابی کا ستون ہے۔  اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو   ،اسلام کے تمام دشمنوں کے ناکوں کو خاک آلود کر کے خلافت انشاء اللہ قائم ہونے والی ہے۔

﴿إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا وَنَرَاهُ قَرِيبًا

" ان کو وہ دور نظر آتا ہے اور ہم اس کو قریب دیکھتے ہیں "۔(المعراج:7-6)

 

حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس

Read more...

مرکزی میڈیا آفس ،حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک عالمی مہم بعنوان "خواتین اور شریعت،کیا حقیقت؟ کیا افسانہ؟"کا آغاز کررہا ہے جس کا اختتام ایک بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر ہو گا

11فروری 2015، بروز بدھ،  کومرکزی میڈیا آفس حزب التحریر  کے شعبہ خواتین  نے وسیع پیمانے پر ایک عالمی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا عنوان"خواتین اور شریعت،کیا حقیقت ؟ کیا افسانہ؟" ہے۔ یہ مہم  ایک عظیم الشان بین الاقوامی خواتین کانفرنس پر منتج ہوگی جو  انشاء اللہ، 28  مارچ 2015 کو  منعقد کی جائے گی۔

یہ اپنی طرز کی ایک منفرد اور بے مثال کانفرنس ہو گی جو مشرق سے لے کر مغرب تک بیک وقت پانچ  ممالک میں اور مختلف برِ اعظموں میں الیکٹرانک ہال میں منعقد کی جائے گی۔نیز  اس میں شریک مقررین کی تقاریر کو دنیا بھر میں براہِ راست نشر کیا جائے گا۔

صدیوں تک،اسلامی شریعت پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ خواتین اور اسکے حقوق کی دشمن اور اس کی تذلیل،غلامی اور جبر کا سبب ہے۔بعد میں آنے والی نسلوں پر غلط معلومات اورافسانوں کی شدید دھند چھائی ہوئی ہے جس نے ان تصورات کوتقویت بخشی ہے اور  اس بارے میں خوف و شک کی فضا پیدا کی ہے  کہ مسلم دنیا میں خلافت کے تحت اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں خواتین کے ساتھ کیا ہوگا؟حالیہ کچھ برسوں سے آزادیِ نسواں  کی تحریکوں،سیکولر میڈیا اور اداروں نے اسلامی معاشرتی قوانین بشمول اسلامی لباس،وراثت کے قوانین اور ازدواجی حقوق و فرائض  پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں اور انہیں فرسودہ، ظالمانہ اور خواتین کے ساتھ امتیازی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں،  خواتین سے متعلق اسلامی  احکامات کی 'اصلاح'  کے لیے ایک واضح مغربی سیکولر ایجنڈا موجود ہے جس پر مسلم دنیا میں سی ای ڈی اے ڈبلیوجیسے بین الاقوامی معاہدوں،این جی اوز  یا حقوقِ نسواں کی علمبردار تنظیموں  کی سرگرمیوں کے  ذریعے؛ نیز اس خطے کی حکومتوں کے ذریعے ؛قوانین کو مغربی بنانے کے لیے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

یہ منفرد مہم اور کانفرنس  اسلامی شریعت کے تحت خواتین پر ہونے والے ظلم کی گھسی پٹی داستان کو چیلنج کرے گی اور  اسلام کی جانب سے خواتین  کے لئےمتعین کردہ اصل مقام،حقوق، کردار اور ان کی زندگیوں کا ایک واضح وژن پیش کرے گی؛جسے ریاستِ خلافت نافذ کرتی ہے۔یہ کانفرنس خواتین سے متعلق بعض اسلامی احکامات پر لگائے گئے الزامات کا نہ صرف جواب دے گی بلکہ اسلام کے منفرد معاشرتی نظام کی بنیاد، اقدار اور قوانین کی وضاحت کرے گی،نیز خواتین،بچوں، خاندانی زندگی اور بحیثیت مجموعی تمام معاشرے پر اس کے مثبت اثرات پر بھی روشنی ڈالے گی۔ یہ مغربی اور  'اسلامی' آزادیِ نسواں (فیمن اِزم) کے تصورات مثلاً صنفی مساوات اور لبرل آزادیوں کا بھی جائزہ لے گی، جنہیں اسلام میں خواتین کے ساتھ سلوک کی مذمت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ جبر سے خواتین کی نجات کے لیے درست راستے کی نشاندہی  بھی کی جائے گی۔ ہم اسلامی نصوص و تاریخ کے درست ترین حوالوں کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ریاست خلافت کے اداروں کی منظر کشی سے مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کی یکساں رہنمائی کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ شریعت کے زیرِ سایہ خواتین کی زندگیوں کی صحیح تصویر دیکھ سکیں اور یہ کہ معاشرے کے مختلف شعبوں میں شریعت کا نفاذ کس طرح ان لاتعداد مسائل کو حل کرتا ہے جن کا سامنا آج خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ مہم اور کانفرنس مسلم خواتین میں خلافت کے قیام کے لیے بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی حمایت اور سیاسی سرگرمیوں کو اجاگر کرےگی؛جو مسلم دنیا کی خواتین کے لیے واحد درست طریقہ ہے۔ ہم ان تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لئے مخلصانہ طور پر تشویش رکھتے ہیں ہے ؛ جوحقیقی طور پر اسلامی شریعت کے تحت خواتین کی حیثیت کے بارے میں سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ لوگ جو ان کے لئے ایک مثبت، محفوظ اور باوقار مستقبل تخلیق کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں مندرجہ ذیل لنکس کے ذریعے اس اہم مہم کی حمایت اور اس سے آگاہی کی دعوت دیتے ہیں: www.facebook.com/womenandshariahA

آپ کیا مہم کے مواد کی رکنیت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو، برائے مہربانی رابطہ کریں  This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.%20">This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مہم یا کانفرنس کے حوالے سے سوالات یا انٹرویو کے لئے، برائے مہربانی رابطہ کریں This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.">

This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

کانفرنس کی ترویجی  وڈیو کے لیے لنک کریں  http://youtu.be/tXuusEw7Pwg

 

ڈاکٹر نظرین نواز

مرکزی میڈیا آفس حزب التحرير

شعبہ خواتین

Read more...

روس میں رسُول اللہ ﷺ کی نُصرت کے لئے ایک اور سرگرمی

23 جنوری 2015 کو روس کے مسلمان محج قلعہ کی مرکزی مسجد میں اکٹھے ہوئے اور فرانسیسی جریدے میں رسول اللہﷺ اور امت مسلمہ کے بارے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی۔  انگوشیا اور چیچنیا میں ہوئے مظاہروں کے بعد داغستان میں  یہ تیسری سرگرمی تھی۔

شمالی قفقازکی ریاستوںمیں ہونے والی سرگرمیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ روس میں بسنے والے مسلمان اپنے دین اور عقیدے سے انتہائی مضبوطی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ اس حقیقت کی ایک بڑی مثال چیچنیا میں  انسانوں کا  ٹھاٹیں مارتا سیلاب تھا ، جہاں  سرکاری اتھارٹیوں نے اس ریلی کے دن  چھٹی کا اعلان کرکے  اس میں مسلمانوں کی شرکت کے لئے تمام تر انتظامات کئے بلکہ اتھارٹیز نے لوگوں کو دعوت دی کہ جس کے لئے ممکن ہو  اس میں شرکت کر ے۔   اخباری رپورٹوں کے مطابق  گروزنی میں شرکاء کی تعداد دس لاکھ تھی اور ان میں وہ  مسلمانوں بھی شامل تھے جو روس کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تھے۔ یہ امر مسلمانوں کے اندر اسلامی جذبات کی مضبوطی اور پختگی  کا ثبوت ہے۔   اگر اس قسم کی اجتماعات پر دوسرے مواقع پر پابندی نہ لگائی گئی ہوتی  تو ہم دیکھتے کس طرح مسلمان ایک دوسرے کی مدد و حمایت میں اس وقت بھی باہر نکلتے جب اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگائی گئی ، اور اسلامی ثقافت پر مبنی کتابوں کو ممنوعہ قراردیا گیا ، اور وہ دعوت کے حاملین پر جھوٹے الزامات تھوپنے  کی اسلام دشمن روسی پالیسیوں  کے خلاف  مشتعل ہوجاتے۔

مگر اس دفعہ حالات مختلف تھے کیونکہ  اسلام دشمن جذبات  مغربی ریاستوں سے پھوٹ پڑے تھےاور ہم جانتے ہیں کہ تازہ ترین حالات میں مغرب کے ساتھ روس کے تعلقات  کشیدہ  ہیں، چنانچہ روس نے اس صورتحال کا فائدہ اُٹھایا۔ سب سے پہلے تواس نے یہ ظاہر کرنا چاہا کہ  گویا مغرب کے خلاف مسلمانوں کے جذبات کا دفاع کرنے والا وہی ہے۔  اس کے  علاوہ یہ بھی کہ  اس باہمی عمل کا ملکی صورتحال کی بہتری پر مثبت اثرات مرتب ہوں گےجہاں مسلمان مختلف اتھارٹیوں کی جانب سے تسلسل  کے ساتھ دباؤ کا سامنا کرنے سے تنگ آچکے ہیں۔  ریلی میں موجود مقررین میں سے سرکاری ذمہ داروں نے  گستاخانہ خاکوں  سے  اپنی نفرت  کے اظہار کے ساتھ ساتھ  روس کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے کی بھی کوشش کی بلکہ اس سے بڑھ کر روس کو وہ مقام دیا جو اس کے لائق نہیں تھا۔ انہوں نے  مسلسل  اس بات پر زور دیا کہ "روس نے مسلمانوں کے حق میں مثالی حالات پیدا کئے ہیں"۔  مگر دوسرے جانب سے روس کے اندر بسنے والے 20 ملین مسلمانوں کی تذلیل پر  خاموشی اختیار کرنے پر وہاں کی اتھارٹیز کو یہ  خوف دامن گیر ہے کہ کہیں موجودہ سیاسی حالات میں  کہیں اچانک ناپسندیدہ مظاہروں کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔   چنانچہ چیچنیاکے صدر رمضان قدیروف نے واضح کہا کہ "مسلمانوں کے لئے یہ بالکل ممکن نہیں کہ انہیں روس میں حالات کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا جائے، یقیناً ہم نےہمیشہ سے روس کاقابل ِاعتماد دفاع کیا ہے اور آج بھی ہم اپنے ملک پر کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں"۔  یقیناً روسی اتھارٹیز اپنی مرضی کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاج کو ناپسند کرتی ہیں کیونکہ   یہ ممکن ہے کہ اگر مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا تواس سے عوام میں موجود شدید عدم اطمینان ظاہر ہوجائے گا اور ملک کا استحکام متاثر ہوگا۔ اس لئے اتھارٹیز کی جانب سے اس اجتماع کا انتظام ایک ضروری اقدام تھا  جو مغرب کے ساتھ کشیدہ صورتحال  اور خراب سیاسی ماحول کا تقاضا تھا۔

اس سے قبل روس میں"دینی اتھارٹیز" کی شخصیات "روس میں ماڈرن  اسلام " کی طرف دعوت دینے پر مجبور تھیں ۔ آج انہیں کہنا پڑ ا کہ رسول کریم ﷺ کی بے حرمتی دنیا  کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی بے حرمتی  ہے۔  یہ اس بات کی دلیل ہے کہ "دینی شخصیات " اچھی طرح جانتی ہیں کہ اسلام سب کا ایک ہے، یہ وطنیت اور قومیتوں کا تابع نہیں ۔  مگر عام حالات میں اس قسم کی باتیں کہنے  کی اجازت نہیں ہوتی ۔ اب کئی سیاسی اور عوامی شخصیات  نے بھی حقائق کواصل نام دینے شروع کیا ، جیسے انگوشیامیں منعقد کی گئی  ریلی کے اختتامی بیان میں مغربی حکومتوں کو "تخریب کار" کا لقب دیا گیااور یہ کہ یہ حکومتیں"مذاہب کے درمیان تعلقات کشیدہ بنانے " میں مصروف ہیں۔    جمہوریہ انگوشیا کے صدر یونس بک اوکوروف نے کہاکہ "مسلمانوں کے نزدیک تمام لوگوں سے زیادہ قابلِ احترام ہستی حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ کارٹونز کی اشاعت اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ اس انتہا پسندی کا مظہر ہے جسے کچھ یورپی ریاستیں استعمال کرتی ہیں "۔  بہت سے لوگوں نے شروع میں اس واقعہ کی سرکاری  خبر پر سوالات اٹھائے اور ا س کو اشتعال اور کسی اور مقصد کے لئے راستہ ہموار کرنے کا کام قرار دیا۔  یوں موجودہ سیاسی صورتحال نے لوگوں کو  مغربی اقدار کے بارے میں کھل کر بات کرنے اور اسلام مخالف مغربی پالیسی کی اصل حقیقت کو بے نقاب کرنے پر اُبھارا کیونکہ انہیں اپنی بات میں کریملن کے روایتی موقف کی مخالفت کا خوف نہیں تھا۔

جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تو نبی کریم ﷺ کی ناموس کے دفاع کے لئے حرکت میں آئے۔   ذمہ داروں نے  اسلام کو وطنیت اور قومیت کے ساتھ خلط ملط کرنے کی  کتنی ہی کوشش کی مگر یہ  واضح تھا کہ عوام کا ہدف ایک تھا یعنی: رسول اللہﷺ کے ساتھ محبت وعقیدت کا اظہار اور آپ ﷺ کی   حرمت کی حفاظت ۔   یہ بات ان ریلیوں کے اندر مسلمانوں کی کثیر تعداد میں شرکت ،  اپنی وحدت کے بارے میں گفتگوکرنے ،  اپنے دین کے حوالے سے غیرت کے اظہاراوراشرف المخلوقات حضرت محمد ﷺ کی عزت وناموس کے دفاع  کے عزم سے باآسانی معلوم ہوتی ہے ۔  ان ریلیوں کے دوران انہوں نے رسول ﷺ کے ساتھ اپنی محبت اور ان  کے ساتھ گہری عقیدت  اور اپنے دین کے ساتھ گہرے جذبات کا اظہار کیا۔   دفاعِ اسلام کی یہ استعداد ان کے اندر اتفاقاً نہیں آئی بلکہ  اس کی بنیاد ہمیشہ سے اسلامی عقیدہ رہا ہے جس پر ہر مسلمان ایک اعلی ٰ اقدار کی حیثیت سے ایمان رکھتا ہے۔ بے شک امت کا مفاد اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ کسی بھی توہین وتحقیر کا واقعہ بغیر تنقید  کےاور اس کے بارے میں فکر مندی کے بغیر نہ چھوڑا جائے ۔ ہم شایدتب ہی ان لوگوں میں سے ہوجائیں گے جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : «خِيَارُ أُمَّتِي أَوَّلُهَا وَآخِرُهَا، وَبَيْنَ ذَلِكَ ثَبَجٌ أَعْوَجُ لَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ». "میری  امت کے بہترین لوگ اس کے پہلے اور آخری زمانے کے لوگ ہیں، اس کے درمیان بے ڈول  اور ٹیڑھے لوگ ہیں ،ان کا اور میرا کوئی تعلق نہیں"۔

روسی  اتھارٹیز  کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات وافکار میں وحدت کو بھانپ لیں اور انہیں اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ مسلمان ہر گز اپنے عقیدے سے الگ نہیں ہوسکتے۔   اور اگر روس حقیقی طور پر ملک کے اندر مذاہب کے درمیان  امن وسلامتی،  اطمینان اور سکون کا متمنی ہے تو اس کے لئے اسے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اپنی رائے اور موقف بدلنا پڑے گااور انہیں پر امن طریقے سے شعائر اسلام پر عمل کرنے کا حق دینا ہوگا۔

 

روس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

دمشق میں امریکی ایجنٹ بشار کی حکومت دہشت گردی کی سرغنہ ہے جسے واشنگٹن کی پشت پناہی حاصل ہے

واشنگٹن پوسٹ نے25 جنوری 2015 کو اپنی رپورٹ میں ذکر کیا کہ جنوبی یوکرائن کے  شہر ماریوپول کی پولیس ذرائع کا کہنا  ہےکہ روس نواز باغیوں نے ہفتے کے دن ماریوپول کے رہائشی علاقے پر راکٹ داغے ، جس کے نتیجے میں کم از کم  30 لوگ مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یوکرائنی صدر  پوروشینکو نے راکٹ فائر کرنے  کو "انسانیت کے خلاف جرم" قرار دیا،جبکہ نیشنل ڈیفنس کونسل کی سیکرٹری الیگزنڈر تورشینوف نے روسی صدر پیوٹن کو اس "حملے کا کُلی طور پر ذمہ دار "ٹھہرایا۔ ادھر نیٹو نے بھی مشرقی یوکرائن میں روسی فورسز  کی طرف سے جدید راکٹ اور ڈرونز  کے ذریعے باغیوں کے ساتھ تعاون کی مذمت کی ہے اور ماسکو سے یہ تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔  لٹویا نے بھی موجودہ یورپی یونین کے صدر کی حیثیت سے یونین کے وزرائے خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ صورتحال پر بحث ومباحثہ کے لئے غیر معمولی اجلاس منعقد کریں۔

اگر یوکرائن میں 30 شہریوں کے قتل  کو انسانیت کے خلاف جرم سمجھا جاتا ہے توپھردنیا اسدی ٹولے اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں شام کے  ڈھائی لاکھ شہدا کے قتل کو کیا نام دیتی ہے ؟  12 ملین لوگوں کے اندرون وبیرون ِملک  بے گھرہونے کو کس چیز سے تعبیر کیا جائے جو اندھا دھند بمباریوں  کے جہنم سے حفاظت  حاصل کرنے کی خاطر بھاگ نکلنے پر مجبور ہوئے۔ ان بے رحم بمباریوں کی زد میں بلاامتیاز چھوٹے بھی آتے ہیں  اوربڑے بھی بشمول ان درجنوں شہریوں   کے جو جمعہ کے دن23 جنوری 2015 کو امریکی  طیاروں  کی شیلنگ کے نتیجے میں قتل اور زخمی ہوئے۔ ان طیاروں نے دمشق کے الغوطہ الشرقیہ  کے مضافات میں واقع حموریہ شہر پرمیزائل برسائے ۔  ان طیاروں نے خریداروں سے  بھری عوامی مارکیٹ کو نشانہ بنایا ۔   جب سے امریکی حکومت نے دمشق کے مضافات میں واقع  دوما،عربین اور زملکا کے شہروں اور قصبات پر  اپنی یلغاروں میں اضافہ کیا ہے ،یہی کچھ صورتحال دیکھنے میں آئی  ہے۔ اسد حکومت جو ہر 4منٹ بعد ایک شہری کو قید کردیتی ہے،ہر 10منٹ بعد ایک شہری کوزخمی کردیتی ہے  اور ہر 13 منٹ بعد ایک شہری کو غائب کردیتی ہے،ہر 15 منٹ بعد ایک شہری کو قتل کرڈالتی ہےاور ہر روز 8 بچوں کو قتل کردیتی ہے، اور ہر روز4  شہریوں کو تشدد کرکے ماردیتی ہے(statistics of victims of the Syrian regime's crimes from mid-March 2011 to 31 October 2014))۔  سیاہ بخت بشار حکومت  کی طرف سے ان تمام مجرمانہ اور وحشیانہ حربوں کو بروئے کار لانے کے  باوجود  امریکہ اس کو دہشت گرد حکومت نہیں سمجھتا، بلکہ  اس کی دعوت یہ ہے کہ بنیاد پرست اسلام کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی  اتحاد یوں کو اکٹھا کیا جائےنیزشام میں اپنے ایجنٹ اور  بغداد میں اس کے دوست سے چشم پوشی   کی دعوت دیتا پھرتا ہے اور اس کام کے لئے اسے ایران میں اپنے آلۂ کاروں  اور لبنان میں اپنے حزب(حزب الشیطان) کاتعاون حاصل ہے۔ جبکہ ترک افواج  قبروں میں پڑے مُردوں کی طرح چپ سادھ لی ہوئے ہیں۔

 

مسلمانو! ان حکمرانوں کے جرائم پر کب تک خاموش  تماشائی بنے رہوگے جوتمہیں اور تمہارے شامی بھائیوں کو بے یار ومددگارچھوڑ کراستعماری کفارکے ساتھ گٹھ جوڑ  کررہے ہیں۔

مسلم ممالک میں افواج کے قائدین! کیا تم اس امت میں سے نہیں ہو ں جس کے دشمنوں کے مقابلے میں تم نے اس کے دفاع کی قسم اٹھائی ہے، تم اللہ کے منادی کی آواز پر لبیک کیوں نہیں کہتے جب وہ تمہیں رب تعالیٰ کی خوشنودی  اور دونوں جہانوں میں تمہاری عزت کی طرف بلائے؟ تم  خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے قیام کے لئے کام کرنے والوں کے ساتھ کام کرتے جس کی بشارت اللہ کے رسول اور اس بندے محمدﷺ نے دی ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کی دعوت قبول کرو، جب رسول تمہیں اُس بات کی طرف  بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے ۔ اور  یہ  جان رکھو کہ اللہ انسان اور اُس کے دِل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور یہ کہ تم سب کو اسی کی طرف اِکٹھا کرکے لے جایا جائے گا"(الانفال:24)

عثمان بخاش

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک