الإثنين، 28 صَفر 1446| 2024/09/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر سرکش حسینہ اور موجودہ حکومت کو فورا برطرف کر کے نبوت کے طرز پر ریاست خلافت کو قائم کر نے کے لیے فوج کے مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے کے لیے لوگوں کو حزب التحریر میں شامل ہو نے کی دعوت دیتی ہے

عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بنگلادیش موت کی وادی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ایک طرف عوامی لیگ نے ملک کو قتل و غارت اور اغوا کے جرائم میں ڈبو دیا ہے،جس کے نتیجے میں ملک "فرعونی ریاست "کا منظر پیش کر رہا ہے تو دوسری طرف نیشنل پارٹی نے بھی عوام کو "پٹرول بم کی پالیسی " ،لوگوں کا وحشیانہ قتل اور در و دیوار کو تباہ کرنے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ اس تباہ کن صورت حال کے باوجود سیاسی میدان،میڈیا،سیمناروں،اجلاسوں،ٹاک شوز میں "بات چیت اور شفاف انتخابات " کو سیاسی انتشار کا حل قرار دیا جارہا ہے۔مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام تجاویز مرض کی ظاہری شکل کا علاج ہیں جبکہ اس کے بنیادی سبب کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کے مسائل کا حقیقی سب جمہوریت ہے اوریہی زہر قاتل ہے۔ اگر اس مرض کا علاج کیے بغیر اس کو چھوڑا گیا تو پھر بنگلہ دیش کا کوئی روشن مستقبل نہیں۔اس کا علاج صرف "بات چیت اور شفاف انتخابات " ہرگز نہیں۔

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جمہوریت میں ایک دن کے لیے بھی کبھی اچھا حکمران نہیں آیا کیونکہ یہ نظام قانون سازی کا اختیار سیاست دانوں کے ایک چھوٹے سے بے لگام ٹولے کو دیتا ہے،حالانکہ قانون اللہ سبحانہ وتعالی کی شریعت ہو نا چاہیے۔ جب معاملہ ایسا ہو تو جمہوری سیاسی پارٹیوں کا ہدف ہی اقتدار کے لیے رسہ کشی اور کسی بھی قیمت پر اس سے چمٹے رہنا ہو تا ہے اورعام لوگ اس میکاویلی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یقیناً بنگلہ دیش کوئی واحد ملک نہیں جو اس صورت حال سے دوچار ہے،یورپ اور امریکہ میں بھی یہ منظر نامہ ہے۔ٹوم ریج Tom Ridge اپنی کتاب "ہمارے زمانے کا امتحان میں" کہتا ہے کہ "اگر امریکہ خود محاصرے میں ہے تو ہم کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں ؟!"اسی طرح بش انتظامیہ کے زمانے میں داخلی سیکیورٹی کے سابق سربراہ نے بھی یہ اعتراف کیا ہے 2004 کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابات پر اثر انداز ہو نے کے لیے ملک میں دہشت (گردی کے خطرات )کے ماحول کی سطح کو بلند کرنے کے لیے اعلٰی سطحی دباؤ کا سامنا رہا ۔

اے مخلص تعلیم یافتہ اور باشعور لوگو ! حزب التحریرتمہیں "حقیقی جمہوریت" کی غیر واضح اور خیالی اصطلاح کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینے اور اس کو عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی تباہ کن پالیسوں کےعلاج کے طور پر پیش کرنے سے باز آنے کی دعوت دیتی ہے۔آج تک دنیا نے "حقیقی جمہوریت "نہیں دیکھی کیونکہ یہ ایک جھوٹ ہے، مگر دنیا اسلامی حکومتی نظام کے نفاذ کی گواہ ہے جو کہ ریاست خلافت کی شکل میں ہے،جس نے 1300 سال تک دنیا پر انصاف کے ساتھ حکمرانی کی۔ اگر واقعی تم سب سے بہترین لوگ بننے کی کوشش میں ہو تو تم یہ صرف اسلامی حکومتی نظام (خلافت کے نظام ) کو متبادل کے طور پر اختیار کر کے ہو سکتے ہو۔ تم اس متبادل تہذیب کے لیے رائے عامہ تیار کرنے کے لیے اپنے ہاتھ حزب التحریر کے ہاتھوں میں دو۔ یاد رکھوحزب التحریر کے مخلص اور بیدار ممبران تیار ہیں اور تم سے ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کے خواہشمند ہیں، وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے نازل کردہ نظام خلافت کی تفصیل تمہارے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

اے مسلمانو ! تم کب تک مغرب کے وفادار اور حمایت یافتہ عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی حکومتوں کو اپنے سینےپر سوار ہونے کی اجازت دیتے رہو گے ؟تم تو جانتے ہو کہ صرف اسلام ہی دین حق ہے اور اللہ سبحانہ وتعالٰی کی طرف سے ہے، پھر ہر بار ایسے لوگ کیوں منتخب کیے جاتے ہیں جو اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے حکومت نہیں کرتے۔ ایک کے بعد دوسری حکومت اسی کفر جمہوری نظام لے کر ہی آتی ہے جو کہ استحصالی نظام ہے ؟

ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ تم فوج کےان مخلص افسران سے مطالبہ کرو جن کے پاس مادی قوت ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو برطرف کریں اور تم مندرجہ ذیل کام کرو :

۔ اپنے خاندان کے لوگو،اپنے رشتہ داروں،اپنے دوستوں اور جان پہچان کے لوگوں کوبتاؤ کہ وہ فوجی افسران کو خلافت کے قیام کی فرضیت کے بارے میں بتائیں،ان کو خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ دینے پر قائل کریں۔

۔ مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے میں حزب التحریر کی مدد کریں اور اس میں شامل ہوں تا کہ سرکش حسینہ اور اس کی موجودہ حکومت کو فوراً برطرف کر کے نبوت کے طرز پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یا د رکھو خلافت کے کام میں کسی بھی قسم کی کوتا ہی کا انجام دنیا اور آخرت کی ذلت اور رسوائی ہے۔

﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىْ ﴾

" جس نے میرے ذکر(اسلام)سے منہ موڑا تو اس کی زندگی تنگ کردی جائے گی اور قیامت کے دن اس کو اندھا کر کے اٹھا یا جائے گا"(طحہ:124)

 

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریرکامیڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

5 فروری یوم ‫‏کشمیر‬ کشمیر صرف ‫‏خلافت‬ کے قیام سے ہی آزاد ہوگا

آج پاکستان بھر میں یومِ کشمیر منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں لوگ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جلسے اور جلوس منعقد کررہے ہیں۔ اور تو اور راحیل-نواز حکومت بھی اس دن کو زور شور سے منا رہی ہے۔

اڑسٹھ سال گزر جانے کے باوجود کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد نہیں ہوسکا ۔ کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں نے نام نہاد عالمی برادری پر بھروسہ کرتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گئے لیکن کچھ نہ ہوا۔ اس عالمی برادری خصوصاً امریکہ کے کہنے پر اس مسئلہ کو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش بھی کر کے دیکھ لی گئی لیکن بھارت نے کشمیر پر بات کرنے سے انکار ہی کیا۔ کشمیر اور اس خطے کے مسلمانوں نے بھارتی قبضے کے خلاف جہاد بھی کیا لیکن پہلے جنرل مشرف اور بھر آنے والے تمام پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ کے کہنے پر جہاد کشمیر کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آج کشمیر کے مسلمان بے یار و مدد گار بھارتی ظلم و ستم کا مقابلہ اور اپنی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔

اڑسٹھ سال کی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ کشمیر کی آزادی اقوام متحدہ، عالمی برادری کی ثالثی ، دوطرفہ مذاکرات یا عوامی جہاد کے ذریعے ممکن نہیں۔ کشمیر کی آزادی کے لئے افواج پاکستان کی زیر قیادت منظم جہاد کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ راحیل-نواز حکومت کرہی نہیں سکتی ۔ اس حکومت کا تو یہ حال ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والوں کو بھی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کی سرزمین اُن پر تنگ کردی ہے۔ راحیل-نواز حکومت یومِ کشمیر کے موقع پر کیسے ہی بلند بانگ دعوے کرلے لیکن اس کا عمل اس کی باتوں سے یکسر مختلف ہے۔ اس حکومت نے مشرف کے دور سے جاری جہاد کشمیر پر پابندی کو جاری رکھا ہے، بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کے قیام کی سر توڑ کوشش کررہی ہے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر پچھلے چھ ماہ سے جاری بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے رہی ہے کہ بھارت ہمارے رینجرز کے دو جوانوں کو بات چیت کے بہانے بلوا کر شہید کردیتا ہے اور راحیل-نواز حکومت ایک رسمی مذمتی بیان ہی جاری کرتی ہے۔

حزب التحریر کشمیر، پاکستان اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو بتا دینا چاہتی ہے کہ کشمیر کی آزادی صرف اور صرف افواج پاکستان کے تحت منظم جہاد سے ہی ممکن ہے لیکن ایسا صرف خلافت ہی کرسکتی ہے۔ خلافت افواج پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کی عظیم طاقت کو یکجا کر کے باآسانی بھارت کو کشمیر آزاد کرنے پر مجبور کردے گی کیونکہ جو بھارت پانچ لاکھ سے زائد افواج کو کشمیر میں داخل کرکےبھی افواج پاکستان کی حمایت سے لڑنے والے چند ہزار مجاہدین کا ماضی میں مقابلہ نہیں کرسکی وہ کس طرح خلافت کی افواج کا مقابلہ کرسکے گی۔ لہٰذا پاکستان کے عوام افواج پاکستان میں موجود اپنے بھائیوں اور بیٹوں سے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دینے کا مطالبہ کریں اور مخلص افسران حزب کو نصرۃ دیں اور اس خطے میں مسلمانوں کے شاندار ماضی کا اجرا کریں۔

 

فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
"سو تم ہمت مت ہارو اور (دشمنوں) کو صلح کی طرف مت بلاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال میں ہرگز کمی نہیں کرے گا"
(محمد:35)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

عوام بھوک وافلاس میں ڈوب رہے ہیں اور حکومت اعدادوشمار پر خوش ہو رہی ہے معیشت میں نئی روح پھونکنے اور بہتری کا حکومتی دعویٰ جھوٹا ہے

یکم فروری کو راحیل-نواز حکومت کے وزیر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک دینے کا دعویٰ کیا اور اپنے دعوے کو مختلف اعداوشمار کے ذریعے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی۔انہوں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کو حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت بھی پچھلی تمام حکومتوں کی طرح آئی۔ایم۔ایف کی زیر نگرانی سرمایہ دارانہ معاشی نظام کو نافذ کررہی ہے۔ یہ وہ نظام ہےجس کی بدولت خود مغرب شدید معاشی بحران کا شکار ہے جہاں اس نظام نے جنم لیا تھا ۔ امریکہ ، یورپ، جاپان کے قومی قرضے اُن کی کُل معیشت کے حجم سے زائد ہوچکے ہیں ، امیروں پر ٹیکسوں میں کمی اور غریبوں پر ٹیکسوں میں اضافے اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے امیر اور غریب کے درمیان فرق کو خوفناک حد تک پہنچا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چند سالوں سے خود یورپ و امریکہ میں سرمایہ داریت کے خلاف "ہم 99فیصد ہیں" اور "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو"جیسی تحریکیں جاری ہیں۔ برطانیہ میں چھ ملٹی نیشنل اداروں نے پچھلے سال 14 بلین پونڈ کمائے لیکن صرف 0.3فیصد ٹیکس ادا کیا۔ یہی وہ فرق ہے جس کے متعلق اوکسفام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ 2016 تک 1فیصد امیر طبقہ دنیا کی آدھی دولت کا مالک بن جائے گا۔ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ "امریکی خواب ٹوٹ رہا ہے" اور 2015 کے خطاب میں امیروں پر ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا۔

پاکستان کی معاشی صورتحال یہ ہے تھر کے علاقے میں روزانہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، سرگودھا اور ملک کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں نومولود وینٹی لیٹر نہ ہونے کی بنا پر موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کے والدین کے پاس نجی ہسپتالوں میں جانے کے وسائل نہیں ہوتے۔ دنیا میں گندم اور چاول کی پیداوار میں شہرت رکھنےےوالے پاکستان میں آدھی آبادی غذائی کمی کا شکار ہے۔ لوگوں کی آمدنیوں کا 80 سے 90 فیصد صرف خوراک کی ضروریات پورا کرنے پر ہی خرچ ہوجاتا ہے جس کے بعد رہائش، لباس، تعلیم اور علاج کے لئے وسائل بچتے ہی نہیں۔ اور اس طرح شدیدمعاشی تنگی سے مجبور ہو کر لوگ اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کبھی بھی حقیقی معاشی صورتحال کی عکاس نہیں کرتے اگر ایسا ہوتاتو امریکہ میں 2007 کا عالمی معاشی بحران پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ اُس وقت امریکہ کی اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی اور ڈالر تو وہ خود ہی چھاپتا ہے۔پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے جانے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے جو پاکستان نے سود سمیت واپس بھی کرنے ہیں۔ اسی طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ہونے والی زبردست کمی میں بھی حکومتی کوششوں کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ اس دوران حکومت نے تیل پر جی۔ایس۔ٹی 17فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرکے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر میں حقیقی معاشی خوشحالی کا حصول صرف اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کر کے ہی ممکن ہے۔ اسلام کا معاشی نظام، وسائل کی کمی کا رونہ نہیں روتا بلکہ غربت کو ختم کرنا اس کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف ہوتا ہے جس کو دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کو پاکستانی سفارت کار کے کرنسی فراڈ میں ملوث کرنے والی نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ جھوٹی، خودساختہ اور سیاسی مقاصد کی حامل ہے

03 فروری 2015 کو کچھ میڈیا اداروں نے ایک خبر حکومتی ایجنسی کی رپورٹ کی بنیاد پر جاری کی جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی سفارت کار، محمد مظہر خان ، کرنسی فراڈ کے منصوبے سے حاصل ہونی والی دولت کو مختلف تنظیموں میں تقسیم کرتا ہے جس میں حزب التحریر بھی شامل ہے۔ ہمارا اس بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بنائی گئی انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق ردِعمل درج ذیل ہے اور ہم میڈیا کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ صحافتی اصولوں اور لوگوں تک سچ پہنچانے کے لئے ہمارے موقف کو شائع اور نشر کریں:

1۔ حزب التحریر کی بیان کردہ پالیسی، جو مشہور ومعروف ہے، یہ ہے کہ حزب کسی بھی سفارت خانے یا سفارت کار یا اس کے کسی نمائندے سے تعلقات قائم نہیں کرتی چہ جائیکہ یہ کہ وہ اُن سے پیسے یا مالی وسائل وصول کرے۔ حزب اپنے مالی اخراجات کے لئے صرف اپنے اراکین اور حمایت کرنے والوں کی جانب سے وصول ہونے والی مادی معاونت پر ہی بھروسہ کرتی ہے جسے وہ بخوشی حزب کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے دیتے ہیں کیونکہ وہ خلافت کے قیام کے اسلامی فریضے سے منسلک ہیں اور اپنی زندگیاں اس کے لئے وقف کرچکے ہیں۔

2۔ یہ بات بھی مشہورو معروف ہے کہ حزب التحریر پاکستانی حکومت کے خلاف ایک سخت سیاسی جدوجہد کررہی ہے۔ حزب پاکستانی حکومت کی امریکہ سے وفاداری، مسلمانوں سے غداری اور لوگوں کے امور کی دیکھ بحال میں ناکامی کو عوام کے سامنے بے نقاب کررہی ہے۔ حزب کی اس سیاسی جدوجہد کے جواب میں پاکستانی حکومت اس کے اراکین اور کارکنان کے خلاف ظلم و ستم کے پہاڑ توڑر ہی ہے ،انہیں گرفتار اور اغوا کرتی ہے یہاں تک کہ پاکستان میں اس کے ترجمان ، نوید بٹ کو اغوا ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور انہیں آج تک رہا نہیں کیا گیا۔ لہٰذا کسی بھی ایسے دعوے، کہ حزب پاکستانی حکومت کے سفارتی اہلکاروں سے تعاون کرتی ہے، کے متعلق بس یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک انتہائی بے ہودا الزام ہے۔

3۔ اس نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے لائی گئی ہے جب حزب جابر حسینہ اور موجودہ حکومتی نظام کو فوراً ہٹانے اور خلافت کے قیام کے لئے عوام اور فوج میں موجود مخلص افسران کو منظم کرنے کے لئے ایک زبردست سیاسی مہم چلا رہی ہے۔ لہٰذا اس رپورٹ کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس مہم کو کامیابی کے حصول سے روکنے کے لئے حزب کو بدنام کیا جائے۔

لیکن حکومت اور اس کے چیلے یہ جان لیں کہ حزب التحریر اور اس کے اراکین عوام اور معاشرے کے مختلف حلقوں میں بہت اچھی طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔ عوام اور مخلص فوجی افسران حزب کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور وہ حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے سے دھوکہ کھانے والے نہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے وعدے اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مطابق خلافت انشاء اللہ جلد ہی قائم ہونے والی ہے چاہے حکومت جتنا بھی حزب کے خلاف جھوٹے الزامات اور ظلم و ستم کا بازار گرم کرلے۔

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر میڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

حزب التحریر ولایہ ‫‏پاکستان‬ ‫‏شکارپور‬ بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے شکارپور بم دھماکے کو نیشنل (‫‏امریکی‬) ایکشن پلان کوآگے بڑھانے کے لئے استعمال کیا جائے گا

حزب التحریر ولایہ پاکستان ، صوبہ سندھ کے شہر شکارپور کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت، بلند درجات اور ان کے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے۔

پشاور اسکول حملے کو گزرے تقریباً 44 روز ہی گزرے تھے کہ پاکستان کے مسلمانوں پر ایک اور قیامت گر پڑی۔ پشاور میں حملہ اسکول پر کیا گیا جہاں فرشتوں جیسی معصومیت رکھنے والے بچوں کا قتلِ عام ہوا تو اب شکارپور میں اللہ کے گھر میں حملہ کروایا گیا۔ انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ راحیل-نواز حکومت نے اب تک ان بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کروانے والے ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اس کے اتحادی بھارت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ان حملوں کو جواز بنا کر ، نیشنل ایکشن پلان، جو کہ درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے، کے نام پر قبائلی علاقوں اور پورے ملک میں ان مجاہدین کو نشانہ بنانا شروع کردیا جو افغانستان سے امریکی قبضے اور اس کی قائم کی ہوئی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جہاد کررہے ہیں یا ان لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو اس ملک پاکستان میں سیاسی وفکری جدوجہد کے ذریعے اسلام کےنفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک طرف راحیل-نواز حکومت کے میڈیا میں موجود چیلےعوام کو یہ باور کرارہے ہیں کہ ملک میں بدامنی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جو افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کے لئے استعمال کررہا ہے لیکن جس امریکہ کی حمایت اور مدد کے بل بوتے پر بھارت پاکستان کے خلاف یہ خونی کاروائیاں کررہا ہے اس کے خلاف راحیل-نواز حکومت کوئی ایکشن نہیں لیتی۔

یہ محض اتفاق نہیں کہ پچھلے چند دنوں سے راحیل-نواز حکومت کے چیلوں نے میڈیا میں یہ واویلا کرنا شروع کر رکھا تھا کہ پشاور حملے کے بعد بننے والی فضاء میں کمی آتی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی شکارپور کی مسجد میں بم دھماکہ ہوجاتا ہے۔ اس حملے کا مقصد اس بات کے سوا کچھ نہیں کہ عوام کو نیشنل (امریکی) ایکشن پلان کی حمایت کرنے پر مجبور کیا جائے۔ پاکستان کے عوام اور فوج کے مخلص افسران کو جان لینا چاہیے کہ موبائل سموں کی رجسٹریشن، اسکول کے اساتذہ کو اسلحے کی فراہمی اور تربیت، اسکول کی چھتوں پر نشانچیوں کی تعیناتی اس مسئلے کا حل قطعاً نہیں ہیں بلکہ اس مسئلے کی جڑ پاکستان میں امریکہ اور بھارت جیسے دشمنوں کی موجودگی ہے۔ راحیل- نواز حکومت اگر چاہے تو یہ مسئلہ فوری حل ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے انہیں اپنے قبلہ واشنگٹن کو خیر باد کہنا ہوگا اور ملک سے امریکہ اور اس کی نئی دریافت شدہ محبت، بھارت، کی موجودگی کے ہر اُس نشان کو مٹادینا ہوگا جو اس قسم کے خوفناک درندگی سے بھر پور حملوں کے ماسٹر مائینڈ ہیں۔

راحیل-نواز حکومت جتنا امریکہ سے قریب ہوتی ہے پاکستان میں بد امنی اور قتل غارت گری اتنی ہی بڑھ جاتی ہے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ، امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن امریکہ اور بھارت کے سفارت خانے بند ، ان کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر اور ملک سے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کےخاتمے کے لئے حزب کی جدوجہدمیں شریک ہو جائیں۔ حزب افواج پاکستان کے مخلص افسران کو بھی پکارتی ہے کہ وہ حرکت میں آئیں اور سیاسی و فوجی قیادت کو غداروں سے پاک کردیں۔ اور ایسا صرف اسی وقت ہوگا جب خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف مظاہرے کیے اے افواج پاکستان! گستاخیِ رسول کا جواب دو اور فرانسیسی سفیر نکال دو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فرانس کے رسالے چارلی ایبڈو کے جانب سے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی اور فرانسیسی حکومت کی جانب سے اس شیطانی عمل کی حمایت کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "اے پاک فوج، گستاخیِ رسول کا جواب دو، فرانسیسی ایمبیسی بند اور سفیر نکال دو" ، "گستاخیِ رسول کا جواب، بذریعہ افواج منظم جہاد"۔

مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام عاشق رسولﷺ ہیں جبکہ حکمران ایسی شیطانی گستاخی کرنے والے کفار سے دوستیاں کرتے ہیں اور فخر سے گارڈ آف آنر اور تمغے وصول کرتے ہیں۔ اگر پہلے دن ہی پاکستان سمیت مسلمان ممالک فرانسیسی سفیروں کو مسلم دنیا سے نکال دیتے اور ان کے سفارت خانے بند کردیتے تو امت مسلمہ کو سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے کی ضرورت ہی نہ رہتی۔ مسلم حکمرانوں کا کمزور ردعمل فرانس اور دیگر مغربی طاقتوں کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل حملے کرنے کی ہمت فراہم کررہا ہے۔ مسلم حکمران اس حد تک گر چکے ہیں کہ وہ زبانی مذمت بھی نہیں کررہے بلکہ کفار سے توہین رسالت نہ کرنے کی التجا کررہے ہیں۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کفار کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف سیاسی ، معاشی، تہذیبی، اور فوجی حملے کرنے کی ہمت صرف اس وجہ سے ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی خلافت موجود نہیں ہے جو مسلم سرزمینوں، مسلم امہ اور ان کی افواج کو یکجا کرے اور کفار کے حملوں کا منہ توڑ جواب دے۔

مظاہرین نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق فرانس اور ہر اس ملک کا سفارت خانہ بند اور اس کے سفیر کو ملک بدر کریں جو توہین رسالت کی حمایت کرتا ہے۔ مظاہرین نے افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع ہوتا ہے اور دشمن کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیتا ہے۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک