بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 30 جون 2017
۔ سانحہ بہاولپور آئل ٹینکر حادثہ غربت کی وجہ سے پیش آیا جس کی ذمہ دار حکومت ہے
۔ مقبوضہ کشمیر پکار رہا ہے کہ امت کی ڈھال خلافت کے ذریعے اُسے آزاد کرایا جائے
۔ حکومت کی استعماری ریاستوں کے احکامات پر مبنی غلامانہ پالیسیوں نے ٹیکسٹائل کے شعبے کو مفلوج کردیا ہے
تفصیلات:
سانحہ بہاولپور آئل ٹینکر حادثہ غربت کی وجہ سے پیش آیا جس کی ذمہ دار حکومت ہے
25 جون 2017 کو بہاولپور کے قریب ایک آئل ٹینکر سڑک پر حادثے کا شکار ہو گیا جس کے بعد اس میں آگ لگ گئی اور 153 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والے زیادہ تر افراد غریب تھے جو آئل ٹینکر سے نکلنے والے تیل کو جمع کررہے تھے۔ ٹینکر میں 40 ہزار لیٹر تیل موجود تھا جو کراچی سے لاہور جاتے ہوئے مین ہائی وے پر ایک موڑ موڑتے ہوئے الٹ گیاتھا۔ حکومتی اہلکاروں کے مطابق اس حادثے کے نتیجے میں سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔
کس قدر دل شکستہ صورتحال ہے ہمارے معاملات کی! لوگ اس قدر مالی مشکلات کا شکار ہیں کہ انہوں نے چند سو روپوں کے لیے اپنی جانیں شدید خطرے میں ڈال دیں تا کہ اپنی کچھ بنیادی ضروریات پوری کرسکیں۔ جس وقت لوگ مساجد میں عیدالفطر کی نماز کے بعد جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعائیں کرہے تھے پاکستان کے وزیر اعظم نے ہزاروں لیٹر تیل بیرون ملک اپنے رشتہ داروں کے ساتھ عید گزارنے کے لیے جلا ڈالا تھا۔ لوگ چند سو روپوں کے لیےایک ایسے ملک میں زندہ جل کر انتہائی افسوسناک موت کا شکار ہوگئے جس کے وزیر اعظم کے مالیاتی معاملات اس قدر وسیع اور پھیلے ہوئے ہیں کہ پانامہ پیپرز کے سامنے آنے کےبعد ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ان کی خفیہ ناجائز دولت کی تفتیش مکمل نہیں ہورہی۔
بہاولپور سانحہ ہمارے لیے ایک انتہائی تکلیف دہ یاددہانی ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت جلد از جلد قائم کرنا کس قدر ضروری ہے۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی مسلمانوں کو ایسے حکمران ملیں گے جو اپنی مرضی سے انتہائی سادہ زندگی گزارنے پر تیار ہوں گے تا کہ لوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں بھر سکیں۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی حکمران اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری ہوں کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث مبارک کا مطلب بہت اچھی طرح سے سمجھتے ہوں گے: مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِي سِرْبِهِ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا "جو کوئی اپنے گھر میں صحت و تندرستی کے ساتھ سو کر اٹھتا ہے، اُس کے پاس اُس دن کے لیے خوراک ہوتی ہے، تو یہ ایسے ہے کہ اُسے پوری دنیا دے دی گئی"(ترمذی)۔ صرف خلافت کی موجودگی میں ہی ہمیں ایسے حکمران میسر ہوں گے جو اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتے ہوں گے کہ لوگوں کی بنیادی ضروریات پورا ہونا اُن کا حق ہے اور اس حق کو پورا کرنا حکمرانوں کے بنیادی فرائض میں سے ایک فرض ہے جس کے متعلق اللہ سبحانہ و تعالیٰ حکمرانوں سے باز پرس کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
"امام(خلیفہ) چرواہا(نگران) ہے اور اُس سے اُس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہو گی"(بخاری)
مقبوضہ کشمیر پکار رہا ہے کہ امت کی ڈھال خلافت کے ذریعے اُسے آزاد کرایا جائے
27 جون 2017 پاکستان کی وزارت خارجہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے کو "مکمل طور پر غیر منصفانہ" قرار دیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ، " انفرادی اشخاص کو، جو کشمیری حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں، دہشت گرد قرار دینا مکمل طور پر غیر منصفانہ ہے"۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا، "ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے لیے کشمیریوں کے خون کی کوئی زیادہ اہمیت نہیں ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کا اطلاق کشمیر پر نہیں ہوتا"۔ کیا باجوہ-نواز حکومت آخر کار نام نہاد بین الاقوامی برادری کی حقیقت جان گئی ہے؟ نہیں ، بالکل نہیں، یہ اب بھی اس حوالے اپنے پچھلے طرز عمل پر ہی چل رہی ہے کیونکہ اس قسم کے بیانات کا مقصد مسلمانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنا اور مسئلے کو اس قدر اچھالنا ہے تا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو مداخلت کا بہانہ مل سکے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام میں شدید غصے کے باوجود اب بھی باجوہ-نواز حکومت امریکہ کی اتحادی ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے ذریعے ہی حل کرنے کی بات کررہی ہے۔
کوئی شک نہیں کہ امریکہ سے اتحادکو فائدہ مند بنا کر پیش کرنا ایک دھوکہ ہےحالانکہ حقیقت میں یہ اتحاد ہماری کمزوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکہ مسلم علاقوں میں افراتفری کی آگ لگانے، ان پر قبضہ کرنے اور ان کو بلا خوف بربریت کا نشانہ بنانے میں آگے آگے ہےاور اس کے لئے وہ خود اپنی افواج اور ہندو اور یہودی ریاست کی افواج کو استعمال کرتا ہے ۔ کسی بھی کھلے دشمن سے اتحاد کرنے سے غدّاری کو دہرانے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ جہاں تک اپنے معاملات کو ، جس میں کشمیر بھی شامل ہے، اقوامِ متحدہ کے پاس لے جانے کا تعلق ہے تو یہ بے کار عمل ہے کیونکہ اس کی سیکیورٹی کونسل میں بیٹھے ویٹو کے حامل پانچوں مستقل اراکین مسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں۔ اقوامِ متحدہ میں اپنے معاملات لے جانا حرام ہے کیونکہ وہ ایک غیر اسلامی(طاغوتی) ادارہ ہے جہاں کفر کی بنیاد پر فیصلے کئے جاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُواْ إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُواْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا
"کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں، اس پر جو آپﷺ کی طرف اور آپﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ ان کو بہکا کر دور جا ڈالے "(النساء:60)۔
صرف ایک ہی ایسا ادارہ ہے جو مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرائے گا جو اسلام کے مکمل نفاذ اور مسلمانوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے وفادار ہوگا، اور وہ ہے نبوت کے طریقے پر خلافت جو امت کی ڈھال ہوتی ہے۔
حکومت کی استعماری ریاستوں کے احکامات پر مبنی غلامانہ پالیسیوں نے ٹیکسٹائل کے شعبے کو مفلوج کردیا ہے
29جون 2017 کو ایوان صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) نے کہا کہ مفلوج ہوتی ٹیکسٹائل کی صنعت کو حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی صنعت کی کمیٹی کے چیرمین عاطف اکرم شیخ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ شہری علاقوں میں سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والا اور زر مبادلہ کمانے والا شعبہ تھا اور اس لیے یہ حق رکھتا ہے کہ اس کے مسائل حل کیے جائیں جن کی وجہ سے برآمدات شدید متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا بحران، پیداواری لاگت میں اضافہ، ٹیکسوں کی بھر مار نے کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ کردیا ہے۔ بلومبرگ کی 21 ستمبر 2016 کی رپورٹ کے مطابق پچھلے دو سالوں میں پاکستان کے ٹیکسٹائل کے شعبے میں 5 لاکھ سے زائد نوکریاں ختم ہوچکی ہیں اور تقریباً 100 کارخانے بند ہوچکے ہیں۔
استعماری طاقتوں کی جانب سے توانائی کے وسائل کی نجکاری کی پالیسی پر عمل کر کے حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ توانائی کے بحران سے شدید متاثر ہو۔ بجلی کی کمی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب حکومت کی جانب سے باقیاجات نہ دینے پربجلی کے کارخانوں کے نجی مالکان پوری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا نہیں کرتے۔ زیادہ تر بند ہونے والے کارخانے چھوٹے یا درمیانے درجے کے تھے جو طویل بجلی کی بندش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کو برداشت کرنے کی استعداد نہیں رکھتے تھے جبکہ بڑے کارخانوں نے اپنی بجلی آپ پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی اورمہنگے مہنگے ڈیزل جنریٹر خریدے۔ فوری طور پر بجلی کے کارخانوں اور اس کی تقسیم و ترسیل کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں کھڑا کرنے کےبجائے حکومت نے بجلی کے کارخانے بیچنے کے سلسلے کو جاری رکھا جس کے نتیجے میں یہ مسئلہ مزید گھمبیر ہوگیا۔ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کررہی ہے جس سےمعاملات مزید خراب ہورہے ہیں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں اور عام آدمی پربوجھ مزید بڑھا دیا ہے جو پہلے ہی کئی بنیادی ضروریات کی اشیاء لینے سے محروم ہوچکا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام پاکستان کی صنعت کو مفلوج کررہا ہے جس میں دنیا کی صف اول کی پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت بھی شامل ہے۔ توانائی کے وسائل کی نجکاری کا مطلب یہ ہے کہ نجی مالکان صرف نفع کمانے پر توجہ مرکوز رکھیں نہ کہ اس وقت تسلسل سے بجلی فراہم کریں جب منافع کا یقین نہ ہو، اور اس طرح صنعتی شعبے میں بحران پیدا ہورہا ہے۔ نجکاری ملکی خزانے کو محصولات سے محروم کردیتی ہے اور اس طرح حکومت کو پیداوار میں استعمال ہونے والی اشیاء پر ٹیکس لگانا پڑتا ہے اور صنعتی شعبے کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
سرمایہ داریت کے خاتمے اور اسلام کے معاشی نظام کی بحالی سے کم کوئی چیز صنعتی شعبے کو بحال نہیں کرسکے گی۔ خلافت میں عوامی وسائل جیسا کہ بڑے بڑے معدنی ذخائر، تیل و گیس کے کنویں اور بجلی کےکارخانے عوامی ملکیت میں ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال اور ان سے حاصل ہونے والے محاصل عوام کے لیے ہوتے ہیں اور ریاست اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ صنعتوں کو بجلی مسلسل میسر ہو اور بیت المال میں بڑی تعداد میں محاصل آئیں۔ ملک کی معاشی، سائنسی، سیاسی و فوجی طاقت میں اضافے کے لیے ایک اہم ضروری چیز منصوبندی اور بھاری صنعتوں ، جس میں فوجی سازو سامان بھی ہے،میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ بھاری فوجی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے سے مقامی بھاری صنعت اور تحقیقی و تعمیر میں تیزی آئے گی۔ اس طرح نہ صرف پاکستان ان اشیاء کو خود بنانے لگے گا جنہیں اس وقت برآمد کیا جاتا ہے بلکہ وہ اس مقام پر ہوگا کہ انہیں درآمد کرکے بہت شاندار نفع کما سکے۔ لیکن مغربی استعماری اپنے مالیاتی اداروں اور مسلم علاقوں میں موجود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس قسم کی صنعت کے قیام میں رکاوٹیں پیداکرتے ہیں۔ صرف اسلام کےذریعے ہی مسلمان اس قابل ہوں گے کہ بغیر کسی غیر ملکی احکامات کے طاقتور معیشت کھڑی کرسکیں۔