بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 12 جنوری 2018
- امریکہ مخالف بیانات کے باوجود پاکستان کے حکمران ہمیشہ کی طرح اب بھی خاموشی سے امریکہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں
- مسلم ریاستوں کے درمیان علاقائی سطح پر تعاون خلافت کے تحت یکجا ہونے کامتبادل نہیں ہوسکتا
- کیا وقت نہیں آ گیا کہ پاکستان سے گزرنے والی امریکی زمینی اور فضائی سپلائی لائن کاٹ دی جائے؟
تفصیلات:
امریکہ مخالف بیانات کے باوجود پاکستان کے حکمران ہمیشہ کی طرح
اب بھی خاموشی سے امریکہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں
7 جنوری 2018 کو وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ "2001 میں نیویارک اور واشنگٹن میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کے بعد افغانستان میں امریکہ کی مہم جوئی میں شرکت کی حامی بھر کر پاکستان نے بہت بڑی غلطی کی تھی"۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ، "پاکستان میں اس وقت کسی حد تک امن ہے لیکن اگر ہم ان لوگوں (افغان مزاحمت کاروں) کے پیچھے گئے تو ایک بار پھر جنگ ہماری سرزمین پر لڑی جائے گی جو کہ امریکیوں کے مفاد ہے"۔
یکم جنوری 2018 کوٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والے بدنام زمانہ پاکستان مخالف ٹویٹ کے بعد پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت امریکہ مخالف بیانات دے کر پاکستان کے مسلمانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔امریکہ مخالف بیانات میں حکمران اب اس حد تک چلے گئے ہیں کہ یہ تک کہہ رہے ہیں کہ یہ جنگ امریکہ کی ہے۔ لیکن ان کے امریکہ مخالف بیانات عملی اقدام کی شکل میں نہیں ڈھل رہے بلکہ امریکہ کو پاکستان کے حکمرانوں سے پہلے والا تعاون آج بھی مل رہا ہے۔ 5 جنوری 2018 کو امریکہ کےسیکریٹری دفاع جمیس میٹس نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد بھی پینٹاگون نے پاکستان کی فوجی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ برقرار رکھا ہوا ہے جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ بھی شامل ہیں۔ لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت پاکستان کے مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہے اور اب بھی افغانستان میں امریکی اہداف کے حصول کے لیے امریکہ کی درپردہ مدد کررہی ہے۔
پچھلے 16 سالوں سے پاکستان کے ہر حکمران نے امریکہ کا ساتھ دیا ہے اور ہر وہ کوشش کی ہے جس کے ذریعے انہوں نے پاکستان کے مسلمانوں کو اس بات پر یقین کرنے پر مجبور کیا کہ یہ جنگ امریکہ کی نہیں بلکہ ہماری ہے۔ اب یہ حکمران خود اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ وہ امریکہ کی جنگ لڑرہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکمران بھی امریکی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کے مفادات کو قربان کرنے کی پالیسی پر ہی چل رہے ہیں۔ مشرف کی طرح ان حکمرانوں نے بھی غداری کی ہے اور یہ اس بات کا حق نہیں رکھتے کہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھیں۔ انہیں بغیر کوئی وقت ضائع کیے ہٹا کر فوراً نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لانا چاہیے ورنہ ہم ذلیل و رسوا اور تباہ و برباد ہوتے رہیں گے۔ عدی الکندی نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ حَتَّى يَرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَذَّبَ اللَّهُ الْخَاصَّةَ وَالْعَامَّةَ
"یقیناً اللہ عزو جل خاص لوگوں کے گناہوں پر عام لوگوں کو سزا نہیں دیتا جب تک عام لوگوں کی یہ حالت نہ ہو جائے کہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے بُرے کام ہوتے دیکھیں اور وہ ان کاموں کے خلاف اظہار ناراضی کرنے پر قادر ہوں اور پھر کوئی اظہار ناراضی نہ کریں۔ پس جب لوگوں کا یہ حال ہوجاتا ہے تو اللہ ہر خاص و عام کو عذاب میں مبتلا کردیتا ہے "(مسند احمد) ۔
مسلم ریاستوں کے درمیان علاقائی سطح پر تعاون
خلافت کے تحت یکجا ہونے کامتبادل نہیں ہوسکتا
8 جنوری 2018 کو دوسری تہران سیکیورٹی کانفرنس میں پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان امریکی جنگ کی وجہ سے 60 ہزار جانیں کھو چکا ہے اور 120 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا چکا ہے۔ لیکن تمام تر قربانیوں کے باوجود پاکستان کو اس کا اتحادی ، ٹرمپ انتظامیہ ،شدید ترین تنقید کانشانہ بناتی ہیں جس نے امداد بند کردی ہے۔ امریکہ سے حکومتی اتحاد کی وجہ سے ہونے والی شدید تباہی بربادی پر پردہ ڈالنے کے لیے جنجوعہ نے علاقائی اور بین الاقوامی ممالک پر آگے بڑھ کر مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ علاقائی ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ یا تصادم کی جگہ تعاون و اشتراک کا عمل اپنائیں ۔
مسئلے کا حل مسلم ممالک کے درمیان تعاون و اشتراک نہیں ہے۔ مسلمان دیکھ چکے ہیں کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ اور اس علاوہ کئی دوسرے اتحاد کس قدر بے کار اور فضول ثابت ہوئے ہیں۔ ان اتحادوں اور تنظیموں نے مسلمانوں کی کہیں بھی مدد نہیں کی چاہے وہ فلسطین ہویا کشمیر ، برما ہو یا افغانستان، یا اس کے علاوہ کوئی بھی اور مسئلہ ۔ اس کے علاوہ یہ مسلم ممالک عالمی استعماری طاقتوں کے ساتھ بنائے اپنے اتحادوں سے زیادہ مخلص ہیں لہٰذا مسلم ممالک کے درمیان بنایا گیا کوئی بھی اتحاد غیر موثر ہی رہے گا۔
جب تک مسلم ممالک ایک خلافت کے تحت واحد ریاست کی شکل اختیار نہیں کرتے مسلمانوں کی بدترین صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ خلافت جارح عالمی استعماری طاقتوں کے ساتھ اتحادوں کو ختم کردے گی۔ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت تمام مسلم ممالک کو ایک حکمران،ایک جھنڈے، ایک سرزمین تلے یکجا کرے گی جس کا ایک ہی بیت المال اور فوج بھی ہوگی۔ خلافت ایک انتہائی طاقتور ریاست اور زبردست قوت کی حامل ہو گی جو افغانستان کو امریکی قبضے سے آزاد کرائے گی جس کے بعد افغانستان میں حقیقی ترقی کا عمل شروع ہوگا۔ اسلام نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ مسلمان ایک خلیفہ کے تحت ایک اکائی کی صورت میں رہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُم أَعْدَآءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَاناً وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُمْ مِّنْهَا كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ ءَايَـتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
"اور سب مل کر اللہ کی رسی (ہدایت) کو مضبوطی سے پکڑے رہنا اور اختلاف نہ کرنا اور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا ، اس طرح اللہ تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تا کہ تم ہدایت پاؤ "(آل عمران:103)
کیا وقت نہیں آ گیا کہ پاکستان سے گزرنے والی امریکی
زمینی اور فضائی سپلائی لائنکاٹ دی جائے؟
"پاکستان اکثر دوسرے ممالک کی طرح اپنی بات منوانے کے لیے عوامی دباؤ پر بہت بری طرح سے ردعمل دیتا ہے۔ اس بات کے بہت امکانات ہیں کہ وہ اپنا ردعمل اس طرح دکھائے گا کہ وہ افغانستان میں ہماری پوزیشن کو کیسے خراب کرسکتا ہے"۔ یہ بات پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر اور پاکستان و افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے نیویارک ٹائمزمیں9 جنوری 2018 کو شائع ہونے والے مضمون میں کی۔ اپنے مضمون "پاکستان کے ساتھ کیسے منسلک نہ ہوا جائے"میں سابق سفیر نے پاکستان کے لیےسیکیورٹی امداد کی بندش کے امریکی فیصلے کے اثرات کا تجزیہ کیا۔ اس نے لکھا کہ "پچھلے 16 سال سے خشکی میں محصور افغانستان میں ہماری عسکری کوششوں کا پاکستان سے گزرنے والی سپلائی لائن اور خصوصی طیاروں کی پروازوں پر انحصار ہے۔ ایران کے ساتھ اس طرح کا کوئی انتظام نہیں اور دوسرے ذرائع اچھے نہیں ہیں"۔
پاکستان میں امریکہ کے سابق وائسرائے نے موجودہ صورتحال میں پاکستان سے گزرنے والے اہم امریکی سپلائی لائن کو دریش خطرات کی نشاندہی کی ہے۔ اپنے اس مضمون میں اولسن نے اس مدد کا ذکر کیا ہے جس کی وجہ سے افغانستان میں شکست خوردہ امریکی افواج بیٹھیں ہوئیں ہیں۔ پاکستان کے مسلمان امریکی رویے پر بہت زیادہ غصے میں ہیں اور اگر ان کے حکمران ان کی مرضی کے مطابق فیصلے کرتے تو اب تک امریکی سپلائن لائن منقطع کی جاچکی ہوتی۔ لیکن پاکستان کے حکمرانوں کو نہ تو اپنی اور قوم کی عزت کا کوئی پاس ہے اور نہ ہی ان کی کوئی اپنی سوچ ہے۔ امریکہ سے پاکستان کے اتحاد کے خلاف حکمرانوں کے تندو تیز بیانات کے باوجود اب بھی فوجی سطح پر تعلقات ، سپلائی لائن، سفارت خانہ اور قونصل خانے جو امریکہ کےجاسوسی کے اڈوں کا کام کرتے ہیں اور بم دھماکوں کے استاد ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک برقرار ہیں۔ یہی وقت ہے کہ ان کمزور غدار حکمرانوں کو ہٹا کر نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کی جائے جو عملی طور پر اس دشمن کے ساتھ اتحاد کو ختم کردے گی جو ہمارے دین کا دشمن ہے، پوری دنیا میں مسلمانوں سے لڑتا ہے اور مسلمانوں سے لڑنے میں دوسروں کی مدد کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنَّمَا يَنْهَاكُمْ اللَّهُ عَنْ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
"جن لوگو ں نے دین کی وجہ سے تمہارے ساتھ قتال کیا اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد ، اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے دوستی کرنے سے تمہیں منع کرتا ہے، جو لوگ ان سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں"(الممتحنہ:9)