الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 9 فروری 2018 

 

- حکمران استعماریوں کے دباؤ کے تحت کلبھوشن کو سزا سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں

- ٹرمپ کی خوشنودی کے لیے  حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ پاکستان ایک پولیس اسٹیٹ ہے

- امریکہ کے ساتھ تعاون ختم کرو جس نے پاکستان کوبھارت و امریکہ کے سامنے کمزور کردیا ہے

 

تفصیلات: 

 

حکمران استعماریوں کے دباؤ کے تحت کلبھوشن کو سزا سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں

  

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ،جسے پچھلے سال فوجی عدالت نے موت کی سزاسنائی تھی، اب دہشت گردی اور تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کررہا ہے۔ 5 فروری 2018 کو اخبار ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ بات ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے بتائی گئی۔ اس دوران پاکستان کی حکومت نے کئی بار 13 بھارتی اہلکاروں   تک رسائی کی اجازت مانگی تا کہ یادیو کے مقدمے کے حوالے سے معلومات کی جانچ پڑتال  کی جاسکے۔  اس بات کا ذکر پاکستان کی جانب سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔ 

جب کلبھوشن کوجاسوسی کے مقدمے میں سزائے موت ہوچکی ہے تو پھر حکمران کیوں اس کے خلاف دہشت گردی اور تخریب کاری کا مقدمہ بھی چلانا چاہتے ہیں؟  استعماری طاقتوں کے دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کے خلاف اب تک سزا پر عمل بھی ہوجا نا چاہیے تھا۔ کیا یہ کافی نہیں کہ وہ بھارتی جاسوس ہے جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا تھا؟ 13 بھارتیوں تک رسائی کا موقع فراہم کیے جانے کی کوشش کرنا، جس میں موجو دہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اور بھارتی ایجنسی "را" کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں، صرف وقت ضائع کرنے کی ایک کوشش ہے۔ کیا مودی حکومت ان لوگوں سے سوالات کرنے کی اجازت دے گی جبکہ وہ روزانہ لائن آف کنٹرول پر  فائر بندی کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اپنے طرز عمل سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار بھی نہیں ہے؟ اگر اس بات کی اجازت دے بھی دی جائے تو اس کی وجہ سے کتنے طویل عرصے تک مقدمہ چلتا رہے گا؟  ان بھارتی شخصیات سے سوالات کے ذریعے کلبھوشن کو استعمال کرنے والوں کے متعلق معلومات حاصل کرنا ایک فضول بہانہ ہے۔  اس کے علاوہ یہ مطالبہ ایک مثال قائم کردے گا کہ مستقبل میں بھارت بھی مقبوضہ کشمیر کی تحریک مزاحمت کے خلاف ہماری انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں سے سوالات کرنے کی اجازت مانگ سکتا ہے۔ تو کیا اسلام آباد میں موجود حکومت بھارتی مطالبے پر ہمارے انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں اور قومی سلامتی کے مشیر تک رسائی کی اجازت دے گی؟ 

 

یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کی حکومت کلبھوشن کو سزا نہ دینے کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے دباؤ کا شکار ہے۔ یہ دباؤ  اس وقت بہت واضح ہوگیا تھا جب کلبھوشن کو اس کی بیوی  اور والدہ سے "انسانی ہمدردی "کی بنیاد پر  ملنے کی اجازت دے گئی تھی  کیونکہ  پاکستان کی حکومت  نےتو اپنے اُن شہریوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے خاندان والوں سے ملنے کی اجازت آج تک نہیں دی جو حکومت کے قید خانوں میں بغیر کسی مقدمے کےکئی سال سے پڑے ہیں، اور ان لوگوں میں ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی شامل ہیں۔  اگر حکومت نے کلبھوشن کی سزا پر فوری عمل درآمد کیا ہوتا  تو مودی حکومت کو واضح پیغام چلاجاتا  اور "را"کے ایجنٹ بھی پاکستان کے خلاف کسی کارروائی سے قبل دو بار سوچتے ۔ موجودہ حکمران کسی صورت  پاکستان پر حکمرانی کرنے کے حق دار نہیں ہیں ۔ یہ حکمران نہ تو لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں اور نہ ہی ان میں اتنی ہمت ہے کہ ایک ثابت شدہ جاسوس کو سزا دے سکیں۔  نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام وقت کی ضرورت ہے تا کہ دشمنوں سے ہمارا تحفظ ہو اور ہمارے دشمن اس بات سے خوف کھائیں کہ اگر انہوں نے ہم پر حملہ کیا تو  منہ توڑ جواب اُن کا منتظر ہوگا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَٱعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا ٱعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ

"جو تمہارے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے تو تم بھی اس حملہ کرو جیسا کہ انہوں نے تم پر حملہ کیا"(البقرۃ:194)۔           

 

ٹرمپ کی خوشنودی کے لیے حکمران اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں

کہ پاکستان ایک پولیس اسٹیٹ ہے

6 فروری 2018 کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے سامنے بیٹھے دھرنے کو چھٹا دن ہوگیا ۔  اس دھرنے میں قبائلی  اور دیگر علاقوں سے 5 ہزار سے زائد پختون شریک ہیں۔ عوام کئی دہائیوں سے حکمرانوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہیں جس میں ماروائے عدالت قتل اور اغوا بھی شامل ہے۔  کراچی میں 27 سال کے نجیب اللہ کا "پولیس مقابلے" میں مارا جانا وہ دھچکا تھا جس نے لوگوں کے جذبات کے آتش فشاں کو متحرک کردیا۔  اس پختون دھرنے کے شرکاء کے پانچ مطالبات ہیں  جس میں معطل پولیس اہلکار راؤ انوار کی گرفتاری بھی شامل ہے۔ 

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ کے اسلام کو کچلنے کے منصوبے پر عمل درآمد میں کئی قیمتی جانیں  ضائع ہوئیں اور جبری گمشدگیوںمیں زبردست اضافہ ہوگیا۔  ایک طرف تو مسلمانوں کو نا حق قتل کیا جاتا ہے  اور جبری گمشدہ کیے جانے والوں کی خیریت کے متعلق ان کے گھر والوں  کو کئی کئی سال تک بے خبر رکھا جاتا ہے لیکن امریکی  دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کو آزاد اور بھارتی را کے دہشت گرد کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد کو روک دیا جاتا ہے۔ 

 

مسلمان کفر جمہوریت کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ وہ اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ یہ اسلام سے متصادم ہے۔ فکری دیوالیے پن کے شکار امریکہ نے اس بات کویقینی بنایا ہے کہ اس کے ایجنٹ پولیس اسٹیٹ کے ذریعے مسلمانوں کو کچلنے کے لیے طاقت  استعمال کریں۔ لیکن اسلام میں  حکام کے لیے  اس بات کی ممانعت ہے کہ وہ قوت بن جائیں۔  اگر حکام قوت میں تبدیل ہو جائیں تو  ان کی جانب سے لوگوں کے امور  کی دیکھ بحال میں شدید غفلت  ہوگی کیونکہ وہ جبر، ظلم  اور دھمکی کو استعمال کریں گے نا کہ لوگوں کے امور کو سمجھیں، سچ کو تلاش کریں، شریعت کی حدود میں رہیں اور انصاف فراہم کریں۔  اسلام  حکمران اور رعایا دونوں کے لیے  حکمرانی کے حوالے سے قوت کے استعمال پرکوئی توجہ نہیں دیتا۔  اس کی طاقت کا انحصار قوت کے استعمال پرنہیں بلکہ لوگوں کے امور کو سمجھنا اورانہیں حل کرنا ہے۔ اگر اس کی حکمرانی میں طاقت کا عنصر شامل ہوگا  تو وہ اس کی  طرز حکمرانی کوخراب اور محض بالادستی  کے اظہار میں تبدیل  کردے گا ، اور جب ایسا ہوگا تو   اسلام میں حکمرانی  اور اختیار کی حقیقت کھوجائے  گی۔

مسلمانوں کو جبر و قوت کی حکمرانی کے  اس دور کے خاتمے اورنبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے بھر پور جدوجہد کرنی چاہیے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

 

ثُمّ تكونُ مُلْكاً جَبريَّةً، فتكونُ ما شاءَ الله أنْ تكون، ثُمّ يرفعُها إذا شاءَ أنْ يرفعَها. ثُمّ تكونُ خِلافةً على مِنهاج النُّبُوَّة، ثم سكت

"اس کے بعد جبر کے حکمرانی ہو گی، اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے، اور پھر اللہ اسے اٹھا لیں گے جب وہ چاہیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی" (احمد)       

 

امریکہ کے ساتھ تعاون ختم کرو

جس نے پاکستان کو بھارت و امریکہ کے سامنے کمزور کردیا ہے

7 فرور ی 2018 کو جی ایچ کیو میں کور کمانڈرز کانفرنس  ہوئی جس کی صدارت چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔  اجلاس کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیزنمبر PR-55/2018-ISPR میں کہا گیا کہ،" فورم نے جیو اسٹریٹیجک اور سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیاخصوصاً خطے کے حوالے سے امریکہ کی سیکیورٹی سے متعلق پالیسیوں  کا جائزہ لیا گیا۔ آپریشن ردالافساد پر پیش رفت اور فائر بندی کی بھارتی خلاف ورزیوں پر بھی بحث کی گئی۔ فورم نے اس بات کی تجدید کی  کہ سالوں کی انسدا دہشت گردی کی کوششوں  کے نتیجے میں حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیاجائے گا  تا کہ پاکستان اور خطے میں دیر پا امن اور استحکام  حاصل ہو سکے۔ بھارتی فائر بندی کی خلاف ورزیاں امن کے لیے نقصان دہ ہیں، بھارت کی کسی بھی جارحیت کا موثر جواب دیا جائے گا۔ فورم میں فیصلہ ہوا کہ  خطے  کے امن اور استحکام کے لیے دیگر  کرداروں(طاقتوں) سے تعاون  کرتے ہوئے  قومی مفاد کومقدم رکھا جائے گا"۔ 

امریکہ کا خطے کے امن اور استحکام میں کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ بیرونی حملہ آور  ہے جس نے عدم استحکام اور جنگ کو یقینی بنایا ہے۔ یہ غیر ملکی موجودگی ہے  جس کی انٹیلی جنس اور نجی فوج موثر طور پر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک میں عدم استحکام موجود  رہے اور پاکستان کی افواج  چھوٹے چھوٹے تنازعات میں الجھی رہے تا کہ پاکستان کو ہزاروں زخموں سے لگنے والی تکلیف کاسامنا رہے۔  اور جیسے یہی کچھ کافی نہیں تھا کہ امریکہ نے بھارتی سازشوں کے لیے افغانستان کے دروازے بھارت پر کھول دیے۔ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک سے وابستہ گروہوں کے خلاف کریک ڈاون ہو اور پاکستان بھارت کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزیوں پر "تحمل" کامظاہرہ کرے  جس نے بھارت کی جانب سے جارحیت کی مزید حوصلہ افزائی کی۔  لہٰذا  اگر کوئی قومی مفاد کو بھی سامنے رکھے تو  بھی امریکہ کے ساتھ  تعاون کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔  اس کے علاوہ اس قسم کے تعاون کی اسلام قطعی اجازت نہیں دیتا اور اگر حکمران اسلام کے احکامات کی پابندی کرتے تو مسلمان خود کو اس تکلیف دہ صورتحال میں مبتلا نہ پاتے۔یہ حکمران ہمیں مغربی صلیبیوں اور ہندو مشرکین کے سامنے کمزور کررہے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

"جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک ، وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر و برکت نازل ہو۔ اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کرلیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے "(البقرہ:105)۔  

   

اب ہم پر لازم ہے کہ ہم حزب التحریر کے بہادر شباب کی آوازوں میں اپنی آواز شامل کریں اور ان کے ساتھ مل کر کام کریں تا کہ ظلم کی حکمرانی کاخاتمہ ہو اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔  

Last modified onمنگل, 13 فروری 2018 17:52

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک