بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 23 فروری 2018
- چہروں کی تبدیلی پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام پر خوشیاں منائیں
- عزت و طاقت اسلام کے دشمنوں سے اتحاد کرنے سے نہیں بلکہ اسلام کے نفاذ سے ملتی ہے
- سیاسی و فوجی قیادت امریکہ صلیبی جنگ لڑنے کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کو ان کے وسائل سے محروم کررہی ہے
تفصیلات:
چہروں کی تبدیلی پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام پر خوشیاں منائیں
حزب اختلاف نے 22 فروری 2018 کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کی جس کے تحت نواز شریف کو پاکستان مسلم لیگ-ن کی سربراہی سے نااہل قراردیا گیا اور کہا کہ حکمران جماعت نیا سربراہ مقرر کرے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، "جس شخص پر قومی دولت لوٹنے کا جرم ثابت ہو چکا ہو وہ ہیرو نہیں بن سکتا"۔ لیکن جمہوریت تو بذات خود اس بات کی مجرم ہے کہ اس نے پاکستان میں پچھلی سات دہائیوں میں کرپشن کو یقینی بنایا ہے اور اگر یہ برقرار رہی تو اگلی سات دہائیوں میں بھی اسی سلسلے کو جاری ساری رکھے گی۔ پانامہ پیپرز سے یہ بات بے نقاب ہوگئی کہ جمہوریت صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ روس سے لے کر جنوبی امریکہ تک پوری دنیا میں کرپشن کو یقینی بناتی ہے۔ کئی دہائیوں سے جمہوریت نے اس بات کویقینی بنایا ہے کہ کرپٹ حکمران اپنی ناجائز دولت کو بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں اس طرح سے چھپاسکیں کہ تحقیق کرنے پر بھی ان کا سراغ نہ مل سکے اور جب سراغ ہی نہیں ملے گا تو کون سا مقدمہ اور کون سی سزا۔ یہ جمہوریت ہی کی وجہ سے ہے کہ پوری دنیا میں امیر ممالک نے کمزور شہریوں پر ہی مظالم ڈھائیں ہیں لیکن بہت امیر اور کرپٹ حکمران ان مظالم سے محفوظ رہتے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کرپٹ اس قابل ہوں کہ وہ قوانین بنا کر اپنی کرپشن کو قانونی شکل دیں سکیں جیسا کہ پروٹیکشن آف اکنامکس ریفارمز ایکٹ، سترویں ترمیم اور قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر اہ)۔ پاکستان میں مخلص اور وفادار مسلمانوں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن جمہوریت کرپٹ افراد کے لیےایک ایسا تحفہ ہے جو اس پر ایسے جمع ہوجاتے ہیں جیسے مکھیاں شہدپر جمع ہوجاتی ہیں۔ تمام کرپٹ جمہوریت کے تسلس کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اس کے تحت قانون سازی انسانوں کے اختیار میں رہتی ہے اور انسانوں کے منتخب نمائندے صحیح و غلط اور حلال و حرام کے فیصلے کرتے ہیں۔ جمہوریت کے ذریعے کرپشن کے خاتمے کی کوشش کرنا ایسے ہی ہے جیسے کہ بیماری کے ذریعے علاج کی کوشش کرنا۔
ہم کرپشن اور جمہوریت کے گھٹیا معیار کا خاتمہ صرف اور صرف اسلام کے نظام حکمرانی یعنی نبوت کے منہج پر خلافت کے قیام کی صورت میں کرسکتے ہیں۔ نبوت کے منہج پر خلافت کرپشن کے دروازے کو ہی مضبوطی سے بند کردیتی ہے کیونکہ اس کے قوانین انسانوں کی مرضی و خواہشات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالق کی وحی کی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں۔ اس کے قوانین ان اسمبلیوں میں موجود کرپٹ افراد کی اکثریت کی مرضی سے نہیں بنائے جاتے بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قرآن و محمد ﷺ کی سنت سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کی وجہ سے ہمارے لیے حکمرانوں کا معیار خلیفہ راشد ابو بکر صدیق ہیں جنہیں ان کے معاونین نے حکمران بننے کے بعد تجارت کرنے سے روک دیا تھا۔ ہمارا اعلیٰ معیار خلیفہ راشد عمر فاروق ہیں جنہوں نے انکساری کے ساتھ ایک چادر پر اپنے احتساب کو قبول کیا۔ ہمارا اعلیٰ معیار خلیفہ راشد عثمان غنی ہیں جن کے اونٹ ان کی حکمرانی سے قبل جب مال تجارت لے کر چلتے تھے تو زمین ہلتی تھی لیکن حکمران بننے کے بعد سادگی کی زندگی اختیار کی۔ اور ہمارا اعلیٰ معیار خلیفہ راشد علی ہیں جنہوں نے گواہوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہودی کے حق میں اپنے خلاف عدلیہ کے فیصلے کو فوراً تسلیم کرلیا۔
عزت و طاقت اسلام کے دشمنوں سے اتحاد کرنے سے نہیں بلکہ اسلام کے نفاذ سے ملتی ہے
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے دورہ روس کے دوران یہ ٹویٹ کی کہ "ہماری کوششیں بارآور ثابت ہوئیں، ایف اے ٹی ایف پیرس کے 20فروری کے اجلاس میں امریکہ کی ایما پر پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کے لیے۔۔۔۔۔۔پاکستا ن کو نامزد کرنے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا، تین مہینے کے وقفے کی تجویز ہے اور اے پی جی(ایشیا پیسیفک گروپ) کو ایک اور رپورٹ کا کہا گیا ہے جس پر جون میں فیصلہ ہوگا"۔ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک اس ہفتے پیرس میں جمع ہوئےتھے جہاں اس بات کی توقع تھی کہ وہ امریکہ کی قرارداد، جسے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حمایت حاصل تھی، پر فیصلہ لیں گے کہ پاکستان کو ان ممالک کی نام نہاد "گرے فہرست"میں ڈال دیا جائے جنہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے "دہشت گردی" کے لیے وسائل کے فراہمی کو روکنے کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد پر عمل درآمد کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے ۔ پاکستان نے پہلے ہی "بین الاقوامی برادری" کو راضی کرنے اور اس فہرست میں نام آنے سے بچنے کے لیے امریکی دباؤ پر کشمیری گروپز اور ان سے منسلک رفاحی اداروں پابندی لگا دی تھی۔ اس کے علاوہ صدر ممنون حسین نے ایک آرڈیننس جاری کیا جس میں حکومت کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ ان جماعتوں کو غیر قانونی قرار دے جنہیں بڑی استعماری طاقتوں نے اقوام متحدہ کی چھتری استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی قرار دیا ہے۔
بڑی طاقتوں کے ساتھ اتحاد وہ طریقہ کار ہے جس کے ذریعے چھوٹی کمزور ریاستوں کااستحصال کیا جاتا ہے تا کہ بڑی طاقتیں دنیا کے اسٹیج پر اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کرسکیں۔ تمام تعلقات، معاہدے اور بات چیت اس بنیاد پر کیے جاتے ہیں اور ان ممالک کے حال کا جائزہ لیا جاسکتا ہے جو جنوبی امریکہ سے افریقہ تک اور مشرق وسطیٰ سے جنوب مشرقی ایشیا تک اس جال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کوئی ایک ملک بھی اس قسم کے اتحادوں سے طاقتور بن کر نہیں نکلا کہ وہ پھر خود بڑی طاقتوں کا مقابلہ کرسکے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا اور نہ کبھی ہوگا کیونکہ اس اتحاد کا مقصدہی کمزور ریاست کا فوجی اور معاشی استحصال کرنا ہوتا ہے اور ہر گزرتے سال کے ساتھ اس کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی چلی جاتی ہے۔
پاکستان کے کمزور حکمران امریکہ کے ساتھ بنائے اتحاد میں امریکہ کے احکامات کی تعمیل کررہے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا
"اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہر گز راہ (اختیار) نہ دے گا"(النساء:141)۔
پاکستان کبھی بھی وہ عزت و اعلیٰ مقام حاصل نہیں کرسکتا جس کا وہ حق اور صلاحیت رکھتا ہے جب تک کہ وہ دشمن ریاستوں سے اتحاد ختم نہیں کرلیتا چاہے وہ امریکہ ہو یا روس یا چین۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
لاَّ يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَافِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ
"مومنوں کو چاہیے کہ وہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں"(آل عمران:28)۔
عزت تو صرف اورصرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین میں ہے لہٰذا پاکستان میں اہل قوت پر لازم ہے کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لاکر بے عزتی اور غلامی کے نظام کو ختم کریں جو مسلمانوں کےتحفظ،عزت اور خوشحالی کا ضامن ہوگی۔
سیاسی و فوجی قیادت امریکہ صلیبی جنگ لڑنے کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کو
ان کے وسائل سے محروم کررہی ہے
20 فرور ی 2018 کو وزیر خزانہ رانا افضل نے سینٹ کوبتایا کہ حکومت نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر پچھلی ایک دہائی میں 297 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔ سینٹ کو تحریری شکل میں دیے جانے والے جواب میں یہ انکشاف کیا گیا کہ امریکہ نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے 132 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے 111ملین ڈالر وصول ہوئے۔ مسلمانوں کو اس جنگ کی وجہ سے بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ حکومت نے اس صلیبی جنگ پر دل کھول کر خرچ کیا ہے جبکہ مسلمان بجلی کے بحران، فضائی آلودگی، ناقص خوراک، آسمانوں کوچھوتی مہنگائی اور صحت و تعلیم کی خرابی کاسامنا کرتے رہے۔
ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ ہم کمزور ملک ہیں اور مسلمانوں کو بچانے کے لیے کوئی جنگ لڑ نہیں سکتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ صلیبی جنگ جس کا معاشی و فوجی بوجھ امریکہ جیسے ملک کے لیے اٹھانا محال ہوتا جارہا ہے ، اس جنگ کو پاکستان کے وسائل پر لڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے پاکستان کی "قربانیوں " کا صلہ دھمکیوں، بے عزتی اور ڈو مور کے مطالبوں اور افغانستان کے دروازے بھارت پر کھول کر دیا ہے۔ اگر ہم ذلت و رسوائی، تباہی اور اس جنگ پر اپنے وسائل کے استعمال کو روکنا چاہتے ہیں جس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ شدید ناراض ہوتے ہیں، تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے خلاف ہونے والی اس غداری کو ختم کرنے کے لیے نبوت کے منہج پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ خلافت امریکہ کے ساتھ تباہ کن اتحاد کو خاتم کردے گی جس کا مقصد کفار کے مفادات کا تحفظ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يَـۤأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَارَىٰ أَوْلِيَآءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ ٱللَّهَ لاَ يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّالِمِينَ
"اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے۔ ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہر گز راہ راست نہیں دکھاتا“(المائدہ:51)-
اور خلافت مسلم علاقوں کو خلافت کی فوج کے ذریعے آزاد کراتی چلی جائے گی اور کفار دیکھیں گے کہ انہوں نے جو کچھ اپنی دولت میں سے اور ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے امت کی چھینی ہوئی دولت میں سے خرچ کیا وہ سب ضائع ہو گیا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوۤاْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
"بلا شک کافر لوگ اپنے مال کو اس لیے خرچ کررہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں سو یہ لوگ تو اپنے مال کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہو جائے گا۔ پھر مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیاجائے گا"(الانفال:36)