بسم الله الرحمن الرحيم
8 رمضان
لوگوں کی نگاہ میں دنیاوی مقام و مرتبے کے لیے نہیں بلکہ
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نگاہ میں بلند ترین مرتبے کے حصول کے لیے کوشش کرو
ہمارے عظیم دین میں اعلیٰ اور بلند رتبے کا معیار وہ ہے جو انسانوں کے دلوں میں تو چھپاہے لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نگاہوں کے سامنے ہے، یعنی تقویٰ۔آپﷺ نے فرمایا،
أكرمهم عند الله أتقاهم
"یقیناً اللہ کی نظر میں تم میں سے سب سے زیادہ عزت دار وہ ہے جو متقی ہے"۔
آپﷺنے فرمایا:
فخياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا
"تم میں سے جو جاہلیت کے زمانے میں بہترین تھے وہ اسلام میں بھی بہترین ہیں اگر وہ دین کا فہم حاصل کرلیں"۔
اسلامی ریاست میں اعلیٰ رتبے کامعیار تقوی ہے چنانچہ اسلامی ریاست میں کسی دولت مند یا خاص خاندان سے تعلق والے کو کوئی خصوصی فائدہ نہیں ملتا،یہ اس کے برعکس ہے جیسا کہ آج کل ہم نبوت کے طریقے پرخلافت کے عدم موجودگی میں مسلم دنیا میں دیکھتے ہیں۔ جب رسول اللہ ﷺ سے ایک عورت کو اس وجہ سے معاف کرنے کی درخواست کی گئی کہ اس کا تعلق ایک اونچے خاندان سے ہے تو رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کو یہ کہہ کر خبردارکیا ،
إنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا
"پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہوگئیں کہ جب ان کا کوئی عزت دار (بڑا ) آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پرحد قائم کرتے ۔ اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا" (بخاری)۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان