بسم الله الرحمن الرحيم
- 9 رمضان
-
رسول اللہ ﷺ کی پیاری امت کی فکر کرنا اور اس کا خیال رکھنا
ایک مسلمان اسلامی امت کی فکر کرنے پر مجبور ہے کیونکہ وہ اس کے ساتھ سب سے مضبوط بندھن کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور وہ بندھن ایمان کاہے۔ مسلمان کا امت کے ساتھ یہ رشتہ اس کے اپنے خاندان کے ساتھ رشتے سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے اوریہ ایک بھائی چارے کا رشتہ ہےکیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
-
إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَ إِخۡوَةٌ۬
“سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں” (الحجرات:10)۔
-
ایمان کا رشتہ اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ اجتماعی خیر کی جستجو کی جائے اور یہ بات ذاتی خواہشات پر غالب آجاتی ہے۔ ایمان کا رشتہ مسلمانوں کو اس طرح جوڑتا ہے جیسے کہ وہ ایک ہی جسم کے حصے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ خون کی شریانوں اور اعصاب کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اور پھر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف پورے جسم میں تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
-
مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَوَاصُلِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ الْوَاحِدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّى وَالسَّهَر
“ایمان والوں کی مثال ایک دوسرے کے لیے رحم اور شفقت کے حوالے سے ایسی ہے جیسا کہ ایک جسم: جب اس کا ایک عضو بیمار ہوتا ہے تو پورا جسم بخار اور بے آرامی میں مبتلا ہوجاتا ہے “(مسلم)۔
-
حزب التحریر ولایہ پاکستان