بسم الله الرحمن الرحيم
کشمیر کی آزادی کی چاہت رکھنے والوں کے لیے ایٹمی طاقتوں چین اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں موجود سبق !
خبر:
20 جون 2020 کو چین نے بھارتی افواج پر"جان بوجھ کر اشتعال انگیزی" کا الزام لگایا۔ متنازعہ ہمالیائی علاقے میں پیر کے دن ہونے والی چھڑپ پر چین کی جانب سے یہ پہلا سرکاری بیان تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے کہا کہ بھارتی افواج چینی علاقے میں گھس آئیں اور حملہ کیا جس کے نتیجے میں شدید دست بدست لڑائی ہوئی"۔
تبصرہ:
جون 2020 کو چین اور بھارت ،جو دونوں کھلے اسلام دشمن ہیں،کے درمیان ہونے والے تصادم میں ان لوگوں کے لیےاہم سبق پوشیدہ ہے جو کشمیر کو آزاد کروانا چاہتے ہیں۔ یہ دو کافر ریاستیں ایٹمی طاقتیں ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے جنگ کے محدود میدان میں ایک دوسرے کے خلاف روایتی فوجی قوت ہی استعمال کی ۔ دونوں فریقین میں سے کوئی بھی اپنے تنازع کے حل کے لیے بھاگا بھاگا اقوام متحدہ نہیں گیا۔ دونوں جانب جانی نقصان ہوالیکن دونوں فریقین نے بات چیت کو جنگ کا متبادل نہیں سمجھا اور اپنے اپنے موقف پر بھی قائم ہیں۔ چین نے جنگ سے گریز نہیں کیا جبکہ تین امریکی جنگی بحری جہاز چینی پیسیفک سمندرکی جانب روانہ ہوچکے تھے، کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہوچکی تھی اور معیشت کمزوری کی جانب گامزن تھی۔ بھارت نے بھی جنگ سے اس بنا پر بھاگنے کی کوشش نہیں کی کہ ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایک سنگین بحران سر اٹھا رہا ہے اور معیشت کمزور ہورہی ہے۔
پاکستان میں کچھ لوگ ہندو ریاست کے نقصانات پر خوشی منا رہے ہیں لیکن یہ خوشی پھیکی اور تلخ ہے۔ باجوہ-عمران حکومت ایٹمی جنگ کا بہانہ بنا کر ہندو ریاست کی جارحیت کا جواب فوجی قوت سے دینے سے بھاگ رہی ہے جبکہ بھارت اور چین دونوں نے ایٹمی جنگ کا بہانہ نہیں بنایا۔ فوجی قوت کی ضرورت تھی اور فوجی قوت کو حرکت میں لایا گیا۔ آخر پاکستان کی حکومت مقبوضہ کشمیر پر ڈٹ کر کھڑی کیوں نہیں ہوئی، جوہندو ریاست کو پسپائی پر مجبور کرتی؟ اس کے برعکس جب مودی نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کو زبردستی اپنی یونین کا حصہ بنایا تو باجوہ-عمران حکومت نے لغو اور عبث اقدامات کرتے ہوئے " تحمل "کی ناکام پالیسی کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیا، جذباتی گانوں تک اپنے آپ کو محدود کیا، غصیلے ٹویٹس کا سہارا لیا، مصنوعی نعرہ بازی شروع کی، اور اقوام متحدہ کے پتھر کے صنم کو پوجنا شروع کر دیا جیسے کہ وہ مسلمانوں کو مسائل کو حل کرنے کا کوئی شاندار ریکارڈ رکھتے ہو، شکست خوردگی کی ساتھ بھارتی جنگی طیارے کے پائلٹ ابھینندن کو پکڑے جانے کے صرف تین دن کے اندر واپس بھیج دیا اور مقبوضہ کشمیر سمیت پورے کشمیر کے بجائے صرف لائن آف کنٹرول کو ریڈ لائن قرار دیا۔ باجوہ-عمران حکومت کے کمزور موقف اور طرز عمل نے مودی کو بھر پور موقع فراہم کردیا اور اُس نے اِس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم میں اضافہ کردیا، لداخ کو مقبوضہ کشمیر سے کاٹ ڈالا اور کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے کام شروع کردیا۔
سیکولر باجوہ-عمران حکومت کا کوئی اصولی موقف ہے ہی نہیں اور یہ کبھی بھی ہمارے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہوگی۔ یہ سرکار اقوام متحدہ اور قومی سرحدوں کے تصورات پر ، جو ہماری طاقت کو محدود کرتا ہے، اندھاایمان رکھتی ہے۔ اس حکومت نے خود کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے احکامات کا پابند کرلیا ہے۔ یہ حکومت کبھی بھی مسلمانوں کو کامیابی نہیں دلواسکتی۔ یہ حکومت ہماری دشمنوں کے دلوں میں ہمارا خوف پیدا نہیں کرتی بلکہ ہمارے اور ہماری افواج کے دلوں میں جنگ کا خوف پیدا کرتی ہے۔ یہ حکومت ہمارے دلوں میں جان و مال کے نقصان کا خوف پیدا کرتی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں جنگ سب سے بڑی اور کامیاب تجارت ہے جس کا انعام جنت ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کے لیے تیار کررکھی ہے۔
اسلام مقبوضہ کشمیر کے اسلامی سرزمین کی آزادی کے لیے فوجی قوت کو استعمال کرنے کا حکم دیتا ہے۔ آج ایک موقع ہے جب بھارت چین کے ساتھ تنازعے میں الجھا ہوا ہے، معیشت کمزور ہوررہی ہے، کورونا کا بحران ہے اور کشمیر سمیت کئی اندرونی شورشوں کا سامنا کررہا ہے۔ ہندو ریاست کا آقا، امریکا، اس وقت صدارتی انتخابات کے سال کی وجہ سے مصروف ہے، وہاں نسل پرستی کے خلاف زبردست مظاہرے ہورہے ہیں، معیشت تنزلی کا شکار ہے، فوج عراق وافغانستان کے طویل جنگوں سے تھکی ہوئی اور پست ہمتی کا شکار ہے اور کورونا وائرس کی وباء کا شکار بھی ہے۔
ہمیں اس وقت ایک اسلامی قیادت کی اشد ضرورت ہے جو مسلمانوں کو یکجا کرے اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے فوجی قوت استعمال کرے۔ ہمیں ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیکولر ازم ، قومی ریاستوں کے تصور، اقوام متحدہ، پارلیمانی و صدارتی جمہوریت، آئی ایم ایف اور استعماری قوانین اور اقدار کا مکمل انکار کرے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ہوگا جب ہم پر بغیر کسی مصلحت کے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کی جائے گی۔ ہم سب پر لازم ہے کہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کریں تا کہ ہماری معزز افواج جنگ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا حاصل کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾
"مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دینا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں"
(التوبۃ، 9:38)۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
سعد جنجوعہ، پاکستان
#كشمير المحتل | #KhilafahLiberates Kashmir | #OccupiedKashmir |