الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

انسانی حقوق  کے تحفظ کے حوالے سے امریکہ کا آخری نمبر ہے

 

خبر:

 

بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات کے درمیان، صدر جو بائیڈن نے جمعرات (24 دسمبر 2021) کو ایک نئے قانون پر دستخط کیے جس میں چین کے سنکیانگ علاقے میں بننے والی مصنوعات پر پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ چین کی جانب سے اس کی بڑی تعداد میں مسلم ایغور اقلیتی آبادی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔

 

ریاست ہائے متحدہ   امریکہ کی کانگریس کے اراکین کی جانب سے اس قانون کی منظوری پر زور دیا گیا، یہ قانون اس ماہ کے شروع میں ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں متفقہ ووٹوں سے منظور ہوا۔ (ماخذ: الجزیرہ)

 

 

تبصرہ:

 

یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا  ہے جب مسلمانوں کے حکمران بہرے بنے بیٹھے ہیں کہ انہیں مشرقی ترکستان (سنکیانگ) کے علاقے میں مصیبت زدہ مسلمانوں کی چیخیں سنائی نہیں دیتی ،اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم میں چین کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔اِن  ذلیل الرويبضة حکمرانوں میں سے کچھ ایغور مسلمانوں کو چین کے حوالے کر رہے ہیں ، جو اپنے خاندانوں کے دفاع میں سرگرم ہیں تاکہ چین  اُن پر ظلم کرسکے۔  مثال کے طور پر، مراکش کی حکومت نے ایغور انسانی حقوق کے کارکن یدریسی ایشان (ادریس حسن) کو چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

 

یہ وہ وقت ہے جب امریکہ اپنے مفادات کے لیے چین پر مزید پابندیاں لگانے کے لیے مسلمانوں کی مشکلات اور غموں کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔  بنیادی طور پر مسلم دنیا کی حکومتوں پر یہ لازم  ہے کہ وہ چین کا معاشی اور سیاسی بائیکاٹ شروع کریں،  لیکن ان کی حالت یہ ہے کہ ان میں سے کچھ کمزور ایغوروں کی حمایت کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں ، اور کچھ ایسے ہیں جو  ان کی حالت زار سے ہی لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس طرح کا بائیکاٹ چین کے لیے ایسا سخت سبق ثابت ہوگا کہ وہ  شیطان کے وسوسوں کو بھول جائے گا ، اور وہ مشرقی ترکستان کے مسلمانوں کی عزت کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔  چین درحقیقت جہاد کا دروازہ کھولنے کی محض دھمکیوں سے باز آجائے گا، چاہے یہ دہمکیاں اکیلے افراد اور گروہوں کی طرف سے ہی کیوں نہ ہوں ، یا پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے پڑوسی ممالک یا  ترکی، حجاز اور مصر اور ان کے علاوہ دیگر مسلم ممالک کی طرف سے اس کے ساتھ اقتصادی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی سے ہی وہ  باز آجائے گا۔ تاہم، دو ارب کی امت کے لیے یہ ایک چھوٹی سی بات ہونے کے باوجود، یہ ان حکومتوں کے لیے بہت بڑا مطالبہ ہے جو خود اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی رکھتی ہیں،  اورمسلمانوں کو اس سے بھی زیادہ گالیاں دیتی ہیں جتنا کہ چین ایغور مسلمانوں کو گالی دیتا ہے!

 

 

امریکہ محض اپنے بین الاقوامی مفادات کی تکمیل کے لیے مسلمانوں کی مشکلات اور مصائب  سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بائیڈن کا بل پر دستخط مسلمانوں یا انسانی حقوق کی فتح نہیں ہے، جیسا کہ اسے عوام میں ظاہر کیا جا رہا ہے۔  واشنگٹن دنیا میں برائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سرغنہ ہے۔ اپنی آزادی کے دن سے لے کر اب تک امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز نہیں آیا، خاص طور پر اگر  وہ انسان مسلمان ہیں۔ مزید برآں، مسلمان صرف مثالیں ہیں، جب کہ مثالوں کی فہرست جاری و ساری  ہے۔

 

 

امریکہ دنیا کے  پولیس  مین کا کردار ادا کرنے کے لیے انسانی حقوق کے احترام اور دفاع کرنے  کا ڈرامہ کرتا ہے اور چین پر مزید دباؤ ڈالتا ہے۔ یہ طریقہ کار امریکہ اس لیے اختیار کرتا ہے تا کہ  وہ  اس کے پردے میں بڑے سے بڑا جرم کرسکے  اور اس کے ساتھ ساتھ چین پر اپنی مرضی کے تابع ہونے کے لیے دباؤ ڈال سکے  اور وہ اس کی مرضی کا تابع ہوجائے۔ اس قانون کی منظوری کے ساتھ ہی   جمعرات کو امریکی محکمہ تجارت اور یو ایس ٹریژری کی جانب سے چینی بائیو ٹیکنالوجی اور ہائی ٹیک کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایغوروں پر کنٹرول سخت کرنے کے لیے اپنی ٹیکنالوجی  چینی حکومت کو دیتے ہیں ۔ امریکی وزارت خزانہ نے امریکی شہریوں پر آٹھ ہائی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، جن میں DJI (Da-Jiang Innovations) بھی شامل ہے، جو ڈرون بنانے والی دنیا کی پہلی کمپنی ہے، جسے دو سال قبل امریکی محکمہ تجارت نے بلیک لسٹ کیا تھا۔ لہٰذا، اپنے حقیقی مقاصد کے حصول کے لیے  امریکہ، سنکیانگ کے علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال اور مسلم ایغور اقلیت کے خلاف ہونے والے مظالم  کے خلاف احتجاج کے بہانے  چینی افراد اور کمپنیوں پر مسلسل پابندیاں عائد کرتا ہے۔

 

 

مسلمانوں کے حکمرانوں کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے خلاف غداری اور امریکہ کی جانب سے ان کے مصائب کا استحصال امت اسلامیہ کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ  ان حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور ان کی جگہ نبوت کے نقش پر خلافت کو دوبارہ قائم کریں۔ یہ صرف خلافت ہی  ہو گی جو ایغور مسلمانوں کی حمایت میں فوجوں کو متحرک کرے گی۔ اور اس دن، جو ان شاء اللہ قریب ہے، اللہ (عزوجل) مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے،

إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ

" اللہ تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک اللہ کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔ "(الحج، 22:38)

 

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی ریڈیو نشریات کے لیے بلال المہاجر، پاکستان، نے تحریر کیا

 

انسانی حقوق  کے تحفظ کے حوالے سے امریکہ کا آخری نمبر ہے

خبر:

بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات کے درمیان، صدر جو بائیڈن نے جمعرات (24 دسمبر 2021) کو ایک نئے قانون پر دستخط کیے جس میں چین کے سنکیانگ علاقے میں بننے والی مصنوعات پر پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ چین کی جانب سے اس کی بڑی تعداد میں مسلم ایغور اقلیتی آبادی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔

ریاست ہائے متحدہ   امریکہ کی کانگریس کے اراکین کی جانب سے اس قانون کی منظوری پر زور دیا گیا، یہ قانون اس ماہ کے شروع میں ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں متفقہ ووٹوں سے منظور ہوا۔ (ماخذ: الجزیرہ)

تبصرہ:

یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا  ہے جب مسلمانوں کے حکمران بہرے بنے بیٹھے ہیں کہ انہیں مشرقی ترکستان (سنکیانگ) کے علاقے میں مصیبت زدہ مسلمانوں کی چیخیں سنائی نہیں دیتی ،اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم میں چین کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔اِن  ذلیل الرويبضة حکمرانوں میں سے کچھ ایغور مسلمانوں کو چین کے حوالے کر رہے ہیں ، جو اپنے خاندانوں کے دفاع میں سرگرم ہیں تاکہ چین  اُن پر ظلم کرسکے۔  مثال کے طور پر، مراکش کی حکومت نے ایغور انسانی حقوق کے کارکن یدریسی ایشان (ادریس حسن) کو چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ وہ وقت ہے جب امریکہ اپنے مفادات کے لیے چین پر مزید پابندیاں لگانے کے لیے مسلمانوں کی مشکلات اور غموں کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔  بنیادی طور پر مسلم دنیا کی حکومتوں پر یہ لازم  ہے کہ وہ چین کا معاشی اور سیاسی بائیکاٹ شروع کریں،  لیکن ان کی حالت یہ ہے کہ ان میں سے کچھ کمزور ایغوروں کی حمایت کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں ، اور کچھ ایسے ہیں جو  ان کی حالت زار سے ہی لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس طرح کا بائیکاٹ چین کے لیے ایسا سخت سبق ثابت ہوگا کہ وہ  شیطان کے وسوسوں کو بھول جائے گا ، اور وہ مشرقی ترکستان کے مسلمانوں کی عزت کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔  چین درحقیقت جہاد کا دروازہ کھولنے کی محض دھمکیوں سے باز آجائے گا، چاہے یہ دہمکیاں اکیلے افراد اور گروہوں کی طرف سے ہی کیوں نہ ہوں ، یا پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے پڑوسی ممالک یا  ترکی، حجاز اور مصر اور ان کے علاوہ دیگر مسلم ممالک کی طرف سے اس کے ساتھ اقتصادی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی سے ہی وہ  باز آجائے گا۔ تاہم، دو ارب کی امت کے لیے یہ ایک چھوٹی سی بات ہونے کے باوجود، یہ ان حکومتوں کے لیے بہت بڑا مطالبہ ہے جو خود اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی رکھتی ہیں،  اورمسلمانوں کو اس سے بھی زیادہ گالیاں دیتی ہیں جتنا کہ چین ایغور مسلمانوں کو گالی دیتا ہے!

امریکہ محض اپنے بین الاقوامی مفادات کی تکمیل کے لیے مسلمانوں کی مشکلات اور مصائب  سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بائیڈن کا بل پر دستخط مسلمانوں یا انسانی حقوق کی فتح نہیں ہے، جیسا کہ اسے عوام میں ظاہر کیا جا رہا ہے۔  واشنگٹن دنیا میں برائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سرغنہ ہے۔ اپنی آزادی کے دن سے لے کر اب تک امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز نہیں آیا، خاص طور پر اگر  وہ انسان مسلمان ہیں۔ مزید برآں، مسلمان صرف مثالیں ہیں، جب کہ مثالوں کی فہرست جاری و ساری  ہے۔

امریکہ دنیا کے  پولیس  مین کا کردار ادا کرنے کے لیے انسانی حقوق کے احترام اور دفاع کرنے  کا ڈرامہ کرتا ہے اور چین پر مزید دباؤ ڈالتا ہے۔ یہ طریقہ کار امریکہ اس لیے اختیار کرتا ہے تا کہ  وہ  اس کے پردے میں بڑے سے بڑا جرم کرسکے  اور اس کے ساتھ ساتھ چین پر اپنی مرضی کے تابع ہونے کے لیے دباؤ ڈال سکے  اور وہ اس کی مرضی کا تابع ہوجائے۔ اس قانون کی منظوری کے ساتھ ہی   جمعرات کو امریکی محکمہ تجارت اور یو ایس ٹریژری کی جانب سے چینی بائیو ٹیکنالوجی اور ہائی ٹیک کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایغوروں پر کنٹرول سخت کرنے کے لیے اپنی ٹیکنالوجی  چینی حکومت کو دیتے ہیں ۔ امریکی وزارت خزانہ نے امریکی شہریوں پر آٹھ ہائی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، جن میں DJI (Da-Jiang Innovations) بھی شامل ہے، جو ڈرون بنانے والی دنیا کی پہلی کمپنی ہے، جسے دو سال قبل امریکی محکمہ تجارت نے بلیک لسٹ کیا تھا۔ لہٰذا، اپنے حقیقی مقاصد کے حصول کے لیے  امریکہ، سنکیانگ کے علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال اور مسلم ایغور اقلیت کے خلاف ہونے والے مظالم  کے خلاف احتجاج کے بہانے  چینی افراد اور کمپنیوں پر مسلسل پابندیاں عائد کرتا ہے۔

مسلمانوں کے حکمرانوں کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے خلاف غداری اور امریکہ کی جانب سے ان کے مصائب کا استحصال امت اسلامیہ کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ  ان حکمرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور ان کی جگہ نبوت کے نقش پر خلافت کو دوبارہ قائم کریں۔ یہ صرف خلافت ہی  ہو گی جو ایغور مسلمانوں کی حمایت میں فوجوں کو متحرک کرے گی۔ اور اس دن، جو ان شاء اللہ قریب ہے، اللہ (عزوجل) مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے، إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ " اللہ تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک اللہ کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔ "(الحج، 22:38)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کی ریڈیو نشریات کے لیے بلال المہاجر، پاکستان، نے تحریر کیا

Last modified onجمعہ, 31 دسمبر 2021 05:53

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک