بسم الله الرحمن الرحيم
حقیقی تبدیلی کے لیے جمہوریت کو مسترد اور خلافت کے قیام کے لیے نصرہ کا مطالبہ کریں
خبر:
اسلام آباد کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 17 اگست 2022 کو دارالحکومت کی پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ جناب گل کا طبی معائنہ کرائیں اور عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔
تبصرہ:
جناب شہباز گل ،سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے چیف آف اسٹاف ہیں۔ ان کا شمار عمران خان کے کٹر حامیوں میں ہوتا ہے۔ مسٹر گل اپنے سیاسی مخالفین، پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کی جماعتوں کے خلاف بدزبانی کے لیے بدنام ہیں۔ شہباز گِل کو 9 اگست 2022 کو اس کے ایک بیان پر گرفتار کیا گیا تھا، جس میں اس نے مبینہ طور پر فوج کے افسران کو پاکستان کی فوجی کمان کے احکامات سے انکار کرنے پر اکسایا تھا، جو عملی طور پر پاکستان پر حکومت کرتی ہے۔
جناب گل کی گرفتاری کے بعد سے یہ بالکل واضح ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی چیئرمین عمران خان شدید دباؤ میں ہیں۔ اس گرفتاری کے بعد سے پی ٹی آئی مسٹر گل کے موقف سے خود کو دور کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے واضح طور پر عسکری قیادت میں موجود "نیوٹرلرز " کے خلاف اپنی بیان بازی کو کم کر دیا ہے۔
پاکستان کی سیاست میں سیاسی جماعتوں کو مسلسل محدود کرنے کی کوشش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اگرچہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں امریکہ کی حامی ہیں، لیکن وقتاً فوقتاً وہ اپنے بازو پھیلانے کی کوشش بھی کرتی ہیں ، اور اس کردار سے بڑھ کر کام کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس کا تعین فوجی قیادت نے ان کے لیے کیا ہوتا ہے۔جب بھی کوئی سیاسی جماعت ایسی کوشش کرتی ہے تو عسکری قیادت امریکہ کی آشیرباد سے یا تو ان کی حکومت کا خاتمہ کر دیتی ہے یا ان کی مرکزی قیادت کو نااہل قرار دے دیتی ہے یا اس قیادت کو جلاوطنی پر مجبور کر دیتی ہے۔ ایسا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے ساتھ کئی بار ہو چکا ہے۔ چنانچہ آج پاکستان میں تاریخ ایک بار پھر دہرائی گئی ہے۔ اس بار ہدف تحریک انصاف ہے۔
جمہوریت میں کوئی سیاسی جماعت امریکہ کی خواہشات کے خلاف نہیں چل سکتی کیونکہ عسکری قیادت مکمل طور پر واشنگٹن کی فرمانبردار ہے۔ اگر کوئی جماعت دو تہائی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آجائے تو وہ بھی امریکی مفادات سے آزاد ہوکر کام نہیں کرسکے گی۔ماضی میں ہم نے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت رکھنے والی حکومتوں کا تختہ الٹتے دیکھا ہے۔ لہٰذا، جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ان کی سیاسی جماعت جمہوریت میں اکثریت حاصل کر سکتی ہے، اور پھر استعمار سے آزادی حاصل کر سکتی ہے، وہ افسوسناک طور پر غلطی پر ہے۔
حقیقی تبدیلی لانے کے لیے، ہمیں جمہوریت کو ترک کرنا ہوگا، جو ہمیشہ سےامریکہ کا گھوڑا ہے، چاہے اس کا سوار کوئی بھی ہو۔ ہمیں تبدیلی کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر عمل کرنا چاہیے۔ اللہ کے رسول ﷺنے ایک جامع تبدیلی لانے کے لیے تین سطحوں پر کام کیا؛ عوام، بااثر افراداور اہل قوت۔
مکّہ میں، ان تینوں میں سے کسی نے بھی بڑی تعداد میں اسلام قبول نہیں کیا بلکہ شدید مخالفت کی ۔ اس کے بجائے مکّہ کے اہل قوت نے رسول اللہﷺ کو اپنے نظامِ کفر میں شرکت کی پیشکش کی جسے آپ ﷺنے سختی سے مسترد کر دیا۔ اس کے برعکس، مدینہ میں اہل قوت نے عقبہ کی دوسری بیعت کے ذریعے، بغیر کسی سمجھوتے یا تدریجی نفاذ کے، اسلام کی مکمل نفاذ کی اجازت دیتے ہوئے، اپنی حمایت نصرت دی۔
لہٰذا پاکستان میں یا مسلم دنیا کے کسی اور حصے میں حقیقی تبدیلی، جو کہ اسلام کا مکمل نفاذ ہے، اسی وقت آ سکتی ہے جب اہل قوت، یعنی مسلح افواج، خلافت قائم کرنے والوں کو نصرۃ دیں۔ آئیے ہم جمہوریت کو مسترد کر دیں اور مسلح افواج سے حزب التحریر کے لیے ان کی نصرت کا مطالبہ کریں۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔