بسم الله الرحمن الرحيم
کشمیری نوجوانوں کی شناخت پر حملہ
(ترجمہ)
خبر:
24 ستمبر 2022 بروز ہفتہ متحدہ مجلس ِعلماء، جو کہ وادی کشمیر میں مختلف مذہبی جماعتوں اور معاشرتی گروہوں پر مشتمل ہے، نے کہا کہ "کشمیر کے اسلامی تشخص کو ختم " کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ متحدہ مجلس ِعلماء نے سرینگر کی جامع مسجد میں ایک اجتماع منعقد کیا جس میں وادی کے تعلیمی اداروں میں ہندوں کے ترانے اور سوریا نمسکار پڑھنے کے حالیہ اقدامات پر بات کی گئی۔
تبصرہ:
ہندو ریاست خطے میں اسلامی جذبات اور مسلمانوں کے تشخص کو بے اثر کرنے کی بیکار کوشش کررہی ہےجبکہ ہندوستانی حکومتی جبر کی دہشت میں رہنے ہوئے مسلمانوں کی 75 سالہ جدوجہد نے نوجوانوں کو مزید انقلابی بنایا ہے ۔
حالیہ اقدامات وہی ہیں جس پر چلتے ہوئے چین اور فرانس نے مسلمانوں کے افکار اور مفاہیم کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر مسلمانوں کو ذلیل اور خوفزدہ کرنے والے ان اقدامات نے، جن کا مقصد مسلم امت کو عالمی سطح پر قابو کرنا ہے، مسلمانوں کو مزید مضبوط بنایا۔
متحدہ مجلس ِعلماء کے ترجما ن نے کہا کہ "صوفیوں کی وادی میں مسلمانوں کی شناخت کو کمزور کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔۔۔ متحدہ مجلس ِعلماء کشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے مقصد سے اسکولوں اور تعلیمی اداروں کے ذریعے نافذ کی جانے والی سرگرمیوں پر سخت افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ یوگا اور صبح کی دعا کے نام پر، مسلمان طلباء کو بھجن سنانے اور بعض اوقات سوریہ نمسکار کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ ہمارے مذہبی طریقوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔"
متحدہ مجلس ِعلماء نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری طور پر ان اقدامات کو واپس لیا جائے اور اس طریقہ کار کو روکا جائے، اور کہا کہ، " اے والدین اگر سرکاری سکولوں میں آپ کے بچوں کو غیر اسلامی سرگرمیوں میں حصہ لینےپر مجبور کیا جائے تو اپنے بچوں کو ان سکولوں سے نکال لیں۔ ہم مسلمان اساتذہ سے التماس کرتے ہیں کہ وہ ان غیر اسلامی سرگرمیوں کی ترویج سے اجتناب کریں اور اپنے دین کو فوقیت دیں۔"
اس وقت ضرورت صرف اس بات کی نہیں کہ ہمارے بچوں پر مسلط کی جانے والی نئی ثقافتی یلغار کا انکار کیا جائے بلکہ ایک جامع نظام کی ضرورت ہے جس میں نظام تعلیم ہی نہیں بلکہ اسلام کے تمام نظاموں کو نافذ کرنے کی اجازت ہو۔ برطانیہ میں "اسلامک سکولز" کو سرکاری افسران کی جانب سے اس مسئلے کا سامنا ہے کہ وہ جانچ کرتے ہیں کہ تدریسی طریقوں میں کچھ ایسےمعیارات برقرار رہیں جو نوجوانوں کی اسلامی شناخت سے متصادم ہو سکتے ہیں، خاص طور پر صنفی شناخت اور سماجی تعلقات کے معاملات میں۔یہ بھولنا ممکن نہیں کہ مسلمان نوجوانوں کی زندگی کا مقصد دینِ حق کے پیغام کو دنیا کے سامنے رکھنا ہے اور اسلام کے دشمن اس حقیقت سے مکمل باخبر ہیں۔ہمیں بحیثیت والدین اپنے نوجوانوں کو صراط مستقیم پرچلانا ہےجو انہیں جنت کی جانب لے جائے اور اس کے ساتھ ساتھ علم کی پاکیزگی کی حفاظت کے لیے خلافت کی ہمیں ضرورت ہے۔
﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ﴾
" اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے۔"(التوبہ، 9:71)
اس کو حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کےلیے مرکزی میڈیا آفس کی رکن عمرانہ خالد نے لکھا